بسم
اللہ الرحمٰن الرحیم
مکتوب
خادم (3)
مَیِّتْ
کے بعض احکامات
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی رحم فرمائیں....آج ہر طرف لاشوں کی توہین کے مناظر ہیں....کچھ عرصہ پہلے
ملتان کے ایک ہسپتال میں درجنوں لاشیں ملیں جن کو کوڑے کے ساتھ پھینک دیا گیا
تھا.....سائنس دان ایسے آلات اور مشینیں تیار کر چکے ہیں....جن کی مدد سے لاشوں کو
”کھاد“ بنا دیا جاتا ہے.....یا برف، پانی اور بھاپ بنا کر ہوا میں اڑا دیا جاتا
ہے.....عجیب منطق ہے کہ کارخانوں، گاڑیوں اور فیکٹریوں کو آزادی ہے کہ جتنی آلودگی
چاہیں پھیلا دیں....جبکہ انسانوں کی لاشیں ہی بوجھ اور آلودگی کا ذریعہ سمجھی جا
رہی ہیں....اسلام میں جو ”دفن“ کا انتظام ہے....وہ بے مثال ہے....زمین لاش کی ہر چیز
محفوظ کر لیتی ہے اور اسے اپنے اندر چھپا لیتی ہے....ہم پہلے بھی مٹی میں تھے اور
نظر نہیں آتے تھے....مرنے کے بعد بھی مٹی میں محفوظ ہو جاتے ہیں اور اکثر نظر نہیں
آتے....قیامت کے دن اسی مٹی سے ہر انسان کا ایک ایک ذرہ جمع کر کے....اُسے دوبارہ
بنا دیا جائے گا....اور یہ اللہ تعالی کے لئے کچھ مشکل نہیں....ہم روزانہ دیکھتے ہیں
کہ..ایک گٹھلی سے پورا درخت نکل آتا ہے...ایک بیج سے....کتنے پودے بن جاتے ہیں....
مسلمانوں کو چاہیے کہ...اپنے دل سے موت کی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی وحشت کو نکالیں...اور
مسلمانوں کی لاشوں کا پورا پورا احترام کریں...مسلمان تو بہت بلند ہے...اسلام اُن
کافروں کی لاشوں کو بھی کاٹنے، پھاڑنے سے منع فرماتا ہے جو جنگ میں مسلمانوں کے
خلاف لڑنے آئیں اور مارے جائیں....احکام میت سے متعلق احادیث مبارکہ پر ایک نظر
ڈالیں....
(1)
میت کو جلانے کی سخت ممانعت اس پر کئی صحیح احادیث موجود ہیں....
(2)
مُثلہ یعنی میت کے اعضاء کاٹنے کی ممانعت....
(3)
میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہے جیسے زندہ شخص کی ہڈی توڑنا...
(4)
کسی کو مرنے کے بعد تکلیف دینا ایسا ہے جیسے زندگی میں تکلیف دینا....
(5)
میت کو گالی دینے کی ممانعت....
(6)
قبروں پر بیٹھنے کی ممانعت....ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
شخص کو قبر پر بیٹھے دیکھا تو فرمایا....اس قبر والے کو اذیت نہ دو....
(7)
قبر پر چلنے کی ممانعت....
(8)
قبر پر ٹیک لگانے کی ممانعت....
(9)
قبروں کو روندنے کی ممانعت....
(10)
قبروں کو اکھاڑنے والوں پر لعنت.....
ان
تمام احکامات پر کئی احادیث و روایات موجود ہیں.....مکتوب میں تو صرف اشارہ کیا جا
سکتا ہے.....باقی احکامات اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ.....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
<مکتوب خادم>
ضروری گزارش
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی ہم سب کے اوقات میں برکت
عطاء فرمائیں....
ضروری گزارش ہے کہ اپنے اور بندہ کے
”وقت“ کی حفاظت کے لئے پیغامات ہمیشہ مختصر بھیجا کریں...اس کا طریقہ یہ ہے کہ..
(1) القابات بالکل نہ لکھیں...صرف
سلام کافی ہوتا ہے...
(2) دعائیں نہ لکھیں..بندہ کو جو دعاء
دینی ہو وہ کسی بھی اچھے وقت میں اللہ تعالی سے بندہ فقیر کے لئے مانگ لیا کریں...اللہ
تعالی آپ کو ان دعاؤں پر جزائے خیر عطاء فرمائیں...بندہ ہمیشہ دعاء کا محتاج ہے..لیکن
پیغام اور خط کے شروع میں لکھی ہوئی دعائیں محض ایک رسم ہوتی ہیں..بہت ضروری ہو تو
ایک آدھ دعاء کافی ہوتی ہے...ان دعاؤں کی وجہ سے خط اور میسج طویل ہو جاتا ہے..
(3) صرف ضرورت کی بات لکھیں اور اسمیں
غیر ضروری تفصیلات سے گریز کریں..کوشش کریں کہ خط ایک صفحہ سے زائد نہ ہو..اور پیغام
(میسج) پانچ سطر سے بڑا نہ ہو.....
آپس میں رابطے کا یہ سلسلہ ہم سب کے
لئے اللہ تعالی کی نعمت ہے..اس پر اللہ تعالی کا بے حد شکر..الحمدللہ رب العالمین..طویل
خطوط، طویل پیغامات اور غیر ضروری تفصیلات اس نعمت کو نقصان پہنچاتے ہیں....
والسلام
خادم....لااله الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
١٤٤٥ھ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی ”مبارک“ فرمائے..اللہ تعالی خیر و برکت اور فتوحات والا بنائے......
نیا
قمری، ھجری، اسلامی سال........١٤٤٥ھ...ابھی ”مغرب“ سے شروع ہو گیا ہے....پچھلا
سال ١٤٤٤ھ......ہمارے نامۂ اعمال..اور ہمارے ماضی کا حصہ بن گیا ہے..نئے سال کے
لئے اونچے اونچے عزائم اور ارادے باندھیں....معمولات اور اعمال کا نقشہ مضبوط بنائیں....ہر
برے منصوبے ،ہر غفلت خیز ارادے اور ہر ناجائز تمنا کو دل سے نکال پھینکیں....زندگی
اور اس کے اوقات کو غنیمت جانیں.....وقت کی قدر کریں.....چاند رات اور ہر رات
کو.....اللہ تعالی کی محبت والے اقوال، اعمال اور ارادوں سے روشن بنائیں.....اللہ
تعالی مجھے بھی توفیق عطاء فرمائے..اور آپ سب کو بھی...
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب خادم>
مَحبَّت کا گرم بازار
السلام علیکم ورحمة اللہ
وبرکاته..
اللہ
تعالی کے نزدیک ”اعمال صالحہ“ کے لئے ”قیمتی عشرہ“ شروع ہو رہا ہے..
ماشاء
اللہ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ، حسبنا اللہ ونعم الوکیل......و الحمدللہ رب العالمین..
ان
ایام میں سب سے قیمتی اور مرکزی عمل ”حج بیت اللہ“ اسلام کا محکم اور قطعی فریضہ..جن
کو اس سال نصیب ہوگا وہ شکر ادا کریں....قدر کریں..جو نہیں جا سکے وہ دعاء، شوق
اور توجہ کے ذریعہ اس کا فیض حاصل کریں.......دوسرا بڑا عمل ”قربانی“ اللہ تعالی
کے قریب کرنے والا محبوب عمل....جس قدر خوش دلی اور سخاوت سے کر سکیں..اسے اپنی
سعادت سمجھیں.......اس کے بعد بڑا عمل تکبیر....تھلیل، تسبیح اور حمد کی
کثرت.......
(1)
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الااللہ واللہ اکبر، اللہ اکبر وللہ الحمد..
(2)
سبحان اللہ و الحمد للہ ولا الہ الااللہ واللہ اکبر.......
اعمال
کی توفیق پانے کے لئے....رکاوٹیں، بندشیں ہٹانے کے لئے..زیادہ سے زیادہ اعمال کا
ذوق نصیب ہونے کے لئے کثرت سے:-
”لا
حول ولا قوۃ الا باللہ“
اس
کے بعد ان دنوں کا بڑا عمل نفل روزے....اللہ تعالی توفیق عطاء فرمائیں پورے نو
روزے..یکم سے نو تاریخ تک..اگر مشکل ہو تو تین روزے سات، آٹھ اور نو ذی الحجہ
کے.......اور اگر یہ بھی مشکل ہو تو ”یوم عرفہ“ یعنی نو ذی الحجہ کا
روزہ.......باقی اعمال میں نماز باجماعت کی پابندی..راتوں کو حسب توفیق عبادت اور
استغفار....دن کو حسب توفیق تلاوت (دس دن میں کم از کم ایک ختم) درود شریف..اور زیادہ
سے زیادہ دعاء....
مزید
جو بھی ”عمل صالح“ کرسکیں تو.......ان دنوں بازار بہت گرم ہوتا ہے..ہر عمل کی قیمت
بے انتہا بڑھا دی جاتی ہے..کیونکہ ان دنوں اور راتوں کا نیک عمل....صرف عمل نہیں
رہتا بلکہ....”محبت“ بن جاتا ہے..اور ”محبت“ کی قیمت کا کوئی مول نہیں ہوتا..بے حد
اور بے حساب....
آپ
میرے لئے دعاء فرمائیں کہ مجھے زیادہ سے زیادہ مقبول اعمال صالحہ کی توفیق ملے اور
میں آپ کے لئے دعاء کرتا ہوں کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ مقبول اعمال صالحہ کی توفیق
نصیب ہو.......
حجاز
میں آج یکم ذی الحجہ ہے....جبکہ ہمارے ہاں کل بروز منگل یکم تاریخ ہوگی ان شاء
اللہ....آج مغرب سے چاند رات..لیالٍ عشر اور گرم بازار کے تقاضے یاد رکھیں..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
اللہ تعالی کی
تقدیر
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی
”رمضان المبارک“ میں جن مسلمانوں کو مغفرت اور بخشش عطاء فرما دیتے ہیں..ان کی
رمضان المبارک کے بعد..ایک دن کی ”عید“ ہوتی ہے..ان کے سروں پر ”مغفرت“ کا تاج اور
دل میں ایک خاص قسم کی خوشی ہوتی ہے..اس سال جن مسلمانوں کو یہ ”عید“ نصیب ہوگی..انہیں
پیشگی ”عید مبارک“..
”تَقَبَّلَ
اللہُ مِنَّا وَمِنْكُمْ وَبَارَكَ اللہُ لَكُمْ وَعَلَيْكُمْ وَفِيْكُمْ“
اسی شکرانے میں
نیا یا صاف لباس پہنا جاتا ہے..کھانا پینا ہوتا ہے..اور سب سے بڑھ کر عید کی نماز
اور اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جاتا ہے..
مغفرت نہ ملے تو
کیا عید اور کیا نئے کپڑے..”جشن“ اور ”اودھم“ تو لوگ کسی بھی دن منا سکتے ہیں..اللہ
تعالی ”عید“ کے نام پر اپنی نافرمانی کے مناظر سے ہماری حفاظت عطاء فرمائیں..
صدقہ فطر کھلے
دل سے ادا کریں..صلہ رحمی اور غریب مسلمانوں کا خیال رکھیں..مالداری کے ایسے اظہار
سے بچیں جس سے غریبوں کے بچوں کو تکلیف ہو..غمزدہ، ٹوٹےدل مسلمانوں کی دلجوئی کریں..اور
”ناشکری“ سے بچیں..ان سب کا آسان طریقہ یہ ہے کہ..سچے دل سے مغفرت مانگیں..اور یہ
دعاء بار بار مانگیں کہ..اللہ تعالی ہمیں اپنی ”تقدیر“ پر راضی فرما دیں..
اَللهُمَّ
اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ..اَللهُمَّ اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ..اَللهُمَّ اَرْضِنِيْ
بِقَضَآءِكَ..
دنیا کی زندگی میں
انسان کے ساتھ مرنا، جینا..خوشی، غم..صحت و بیماری..کشادگی اور تنگی..ملاپ اور
جدائی..خوشحالی اور غم زدگی..ساتھ ساتھ لگے ہوئے ہیں..اور یہ سب کچھ ہمیں پہلے سے
بتا دیا گیا ہے..مگر کس ٹائم کیا ہوگا اس کی کسی کو خبر نہیں.. بس انسان اپنے
ارادے چھوڑ کر اللہ تعالی کے مبارک ارادوں کو قبول کرلے..اپنی چاہت چھوڑ کر اللہ
تعالی کی چاہت کو اپنی چاہت بنا لے..اور اللہ تعالی سے اس کی تقدیر پر راضی ہونے
کا سؤال..بار بار کرتا رہے..رو رو کر مانگتا رہے..
مکتوبات کا یہ
سلسلہ..آج مکمل ہو رہا ہے..دعاء کی درخواست ہے..اور آپ سب کے لئے دل سے دعاء ہے..
اللَّهُمَّ
فَرِّحْنَا بِالْاَمْنِ مٍنْكَ وَالرِّضْوَانِ..اَللَّهُمَّ اَرْضِنَا بِقَضَآءِكَ
وَبَارِكْ لَنَا فِيْمَا قُدِّرَ لَنَا.......اللھم صل علی سیدنا محمد و علی آل سیدنا
محمد..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
مَحَبَّت اور
وفا
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی
مغفرت اور اکرام کا عالی مقام نصیب فرمائیں..ہمارے وہ بزرگ، احباب، رفقاء اور
جانباز..جو آج ہم میں نہیں ہیں..اللہ اکبر کیسے کیسے منور چہرے اور معطر شخصیات
آنکھوں کے سامنے آرہی ہیں..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھم“
بائیس سال کے اس
سفر میں ان کا بڑا حصہ ہے..وہ اکابر و مشائخ جنہوں نے بنیاد رکھی اور سرپرستی
فرمائی..اتنے عالی مقام ہونے کے باوجود جماعت کی بیعت میں شامل ہوئے اور ان میں سے
کئی نے ”شہادت عظمٰی“ پائی..اور وہ بزرگ جنہوں نے اس محنت میں جوانوں کو پیچھے
چھوڑ دیا..اور وہ جانباز سرفروش جنہوں نے اپنی شجاعت اور قربانی سے دنیا کے کفر کو
لرزا کر رکھ دیا..اور وہ داعی جن کی دعوت اس محنت میں خون کی طرح دوڑتی تھی..اور
وہ بے چین فاتحین جنہوں نے کفر و شرک کے غرور کو خاک میں ملانے کے لئے..اپنی قبروں
اور جنازوں تک کی قربانی دی..ان سب نے یہ سب کچھ..اللہ وحدہ لاشریک لہ کی محبت میں
کیا..حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں کیا..اور دین اسلام کی
سربلندی اور مظلوم مسلمانوں کی نصرت کے لئے کیا..اور پھر وہ اپنے اپنے عاشقانہ
انداز میں اللہ تعالی کے پاس چلے گئے..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھم“
راہ عزیمت کے اس
مشکل سفر میں..یہ شہداء کرام اور مرحومین ہمیشہ یاد رہتے ہیں..یہ پوری امت کے محسن
ہیں..ان کی گرم روحانی یادیں..الحمدللہ ہر مشکل لمحے..اور ہر پھسلنے والے مقام
پر..اللہ تعالی کے فضل سے ہمارے لئے سہارا بن جاتی ہیں..بات ادھوری رہ جائے گی اگر
ان معزز خواتین کا تذکرہ نہ ہو..جنہوں نے جذبہ ایمان میں اس قافلے کی بےحد نصرت
فرمائی..انہوں نے دین کی سربلندی کے لئے اپنے بیٹے، بھائی اور خاوند نچھاور
کئے..انہوں نے اپنے قیمتی زیورات سے ہر کار خیر میں حصہ ڈالا..انہوں نے اپنی دعاؤں
سے ہمیشہ سہارا دیا..جماعت کا نظام..حیا اور عفت کا نظام ہے الحمدللہ..اسی نظام میں
رہتے ہوئے ان خواتین نے جماعت اور اس کے کام سے سچی محبت اور وفا کا ثبوت دیا..اور
ان میں سے کئی تو ایسی بھی تھیں کہ..ان کا مرنا جینا سب اسی کام کے لئے وقف
تھا..وہ جماعت کی ادنی مخالفت نہ سن سکتی تھیں..نہ برداشت کر سکتی تھیں..اسی غیرتمند
قافلے کی ایک رکن..جو دین اور جماعت کی نسبت سے..حضرت ابا جی رحمۃ اللہ علیہ کی سب
سے چھوٹی بہو بنیں..آج رمضان المبارک کی ستائیسویں شب..اللہ تعالی کے حضور پیش ہو
گئیں..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھن“
دو روزہ ”مقابلہ
وفا“ انہی حضرات و خواتین کے ایصال ثواب کے لئے ہے..جان لگا کر محنت کریں..اور
اخلاص کے ساتھ ”ایصال ثواب“ کریں..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ