بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

لا الہ الااللہ.....وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ”قبول“ فرمائیں...آج اس ”مبارک مہم“ کا آخری ”مکتوب“ ہے... اس لئے چند باتیں ترتیب سے پیش خدمت ہیں....

(۱) ہماری اس مہم کی ”دعاء“:-

”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ“......”وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا“....

الحمدللہ اس ”دعاء“ کی بے شمار ”برکات“ نصیب ہوئیں...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ....

(۲) یکم شعبان ١٤٤٥ھ سے ”مہم“ اور ”توکل“ کے اسباق ساتھ ساتھ چلتے رہے...اللہ تعالی کی اس رحمت اور عنایت پر جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...

(۳) ”مہم“ پر ”توکل علی اللہ“ کی بارش برستی رہی...پہلی بار تمام مطلوبہ اہداف عبور ہوئے...ہزاروں نئے افراد قافلے میں شامل ہوئے...اور ”ایمان کی بہاریں“ انگڑائیاں لینے لگیں...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...

(٤) ”توکل علی اللہ“ پر ”اٹھاون“ کے قریب مکتوبات...اور ایک مضمون ہوا...مگر یہ عظیم الشان موضوع مکمل نہ ہو سکا...پھر ”اہل محبت“ اور ”سالکین“ کی تڑپ رنگ لائی...آخری سبق میں مکمل خلاصہ آگیا...اور اس خلاصے پر مشتمل یہ دعاء آخری سبق بن گئی...

...وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ...

اس سے ہم نے یہ سیکھ لیا کہ...ہر کارنامہ، ہر کامیابی اور خیر والا ہر عمل صرف اور صرف ”اللہ تعالی“ کی ”توفیق“ سے ممکن ہے...اور ”توفیق“ ملتی ہے اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے سے...اور ”توکل“ نصیب ہوتا ہے...”انابت“ سے...پس جو اللہ تعالی کی طرف جتنا زیادہ رجوع کرتا ہے...ہر وقت رجوع کرتا ہے...ہر وقت اللہ تعالی سے مانگتا ہے...اور صرف اللہ تعالی سے مانگتا ہے...اور اسباب ہونے کے باوجود ”دعاء“ اور ”رجوع الی اللہ“ سے غافل نہیں ہوتا تو ایسا شخص ”منیب“ ہے...

اسے اسکی”انابت“ کی برکت سے ”توکل“ جیسی عظیم نعمت و قوت ملتی ہے...اور جب ”توکل“ آجاتا ہے تو پھر ”توفیق“ کے بڑے بڑے دروازے کھل جاتے ہیں.....وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...

(۵) دعاء کریں...کوشش کریں کہ رمضان المبارک اور مہم کا اختتام شاندار ہو...اس لئے ”ڈھیلے“ نہ پڑیں اور ”عید“ بھی مسلمانوں والی کریں...اور اللہ تعالی کی اس ”توفیق“ پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں کہ...اس نے آپ کو اپنے دین کے کام کے لئے ”چن“ لیا ہے...”منتخب“ فرمایا ہے...اور آپ کو حضرت محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا ”سپاہی“ اور ”خادم“ بنایا ہے...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ....

بندہ کی طرف سے آپ کو...اہل غزہ کو...اہل کشمیر کو...اور تمام اہل اسلام کو........عید کی پیشگی ”مبارک“...

”تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنْکُمْ“

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

توفیق اور توکّل

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی سے ”دو نعمتیں“ بہت مانگا کریں...(1) توفیق اور (2) توکل...یہ دو نعمتیں جن کو مل جائیں وہ بڑے ”خاص بندے“ بن جاتے ہیں...اس لئے کہ انسان کوئی بھی اچھا اور بڑا کام...اللہ تعالی کی توفیق کے بغیر نہیں کر سکتا...اور اللہ تعالی کی توفیق ان کو ملتی ہے جو اللہ تعالی پر یقین، بھروسہ اور اعتماد رکھتے ہیں...یعنی ”توکل“ کرتے ہیں...صیغہ ”تَوَكَّلْتُ“ کی چوتھی آیت...سورہ ھود کی آیت رقم (۸۸) ہے...اسمیں  حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام...اپنی قوم کو سمجھا رہے ہیں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں...تمہارے فائدے اور اصلاح کے لئے کر رہا ہوں...مجھے تم سے کوئی ذاتی غرض نہیں ہے...اور نہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تم سے دنیا چھڑوا دوں اور خود ”دنیا پرست“ بن جاؤں...مجھے اللہ تعالی نے جو حلال اور پاکیزہ رزق دیا ہوا ہے...اور جو روحانی نعمتیں عطاء فرما رکھی ہیں وہ میرے لئے کافی ہیں...میں تمہارے اس قدر پرکشش ماحول کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوں...کیونکہ اس عیاشی میں تمہارے لئے ہلاکت ہے...انسان کے پاس پیسہ آتا ہے تو وہ ماحول اور معاشرے کے ساتھ بہہ جاتا ہے...اور انہی کی رسومات اور فیشن کو اپنا لیتا ہے...میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ تمہارے طریقے پر چلوں...میری یہ ”دعوت“ اور میری یہ ”استقامت“ صرف اور صرف اللہ تعالی کی توفیق سے ہے...اور میرا بھروسہ اور اعتماد اللہ تعالی پر ہے...یعنی مجھے اللہ تعالی کی طرف سے ”توفیق“ بھی نصیب ہے...اور اللہ تعالی پر ”توکل“ بھی حاصل ہے...اس لئے میری کامیابی یقینی ہے...تم بھی کامیابی چاہتے ہو تو اسی طریقے پر آجاؤ...نہیں آؤ گے تو تباہ ہو جاؤ گے...اس آیت مبارکہ میں جو ”دعاء“ ہے وہ بہت شاندار، مؤثر اور جامع دعاء ہے...اس ”دعاء“ کے ساتھ جڑنے والوں کو توفیق بھی ملتی ہے...توکل بھی نصیب ہوتا ہے...اور ”انابت“ بھی حاصل ہوتی ہے......

وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ (ھود ۸۸)

ترجمہ: میری ہر ”توفیق“ اللہ تعالی ہی کی طرف سے ہے اسی پر میں ”توکل“ کرتا ہوں اور اسی کی طرف ”رجوع“ کرتا ہوں......

معلوم ہوا مؤمن کی بڑی اور خاص کامیابی اس میں ہے کہ وہ.....

صرف ایک اللہ تعالی سے مانگے...اور صرف ایک اللہ تعالی پر بھروسہ اور توکل کرے...

جیسا کہ فرمایا ”اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ“...اور فرمایا ”فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَیْهِ“ یا اللہ ”توفیق“ نصیب فرما... یا اللہ ”توکل“ نصیب فرما....بحق قولک الکریم...

...وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مخلوق قبضے میں

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے سے دل کا ہر خوف دور ہو جاتا ہے...”صیغہ تَوَكَّلْتُ“ کی تیسری آیت دیکھیں...

”اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ“ (ھود ۵٦)

ترجمہ: (حضرت ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی قوم سے کہا) بے شک میں اللہ تعالی پر ”توکل“ (یعنی بھروسہ) رکھتا ہوں جو کہ میرا اور تمہارا ”رب“ ہے...زمین پر چلنے والی ہر مخلوق اللہ تعالی ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے..بے شک میرا پروردگار (ہر معاملہ میں) برحق ہے...

حضرت سیدنا ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم...قوم عاد...طاقت، قوت، صنعت و حرفت اور معیشت میں اپنی مثال آپ...مگر ایمان سے محروم...اور اپنے کفر اور طاقت پر مطمئن بلکہ متکبر...وہ اللہ تعالی کے ”نبی“ کو اپنے معاشرے پر بوجھ سمجھ رہے تھے...اور ان سے کہہ رہے تھے کہ...آپ ہمارے بتوں، خداؤں اور بزرگوں کی پکڑ میں آچکے ہیں...اب ہمیں آپ کو اور آپ کے کام کو مٹانا ہی پڑے گا...تب حضرت ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پرسوز آواز گونجی:-

”فَكِـيْدُوْنِىْ جَـمِيْعًا ثُـمَّ لَا تُنْظِرُوْنِ“

تم سب مل کر میرے خلاف جو سازش کرنا چاہتے ہو...کر گزرو...اور مجھ پر کوئی رحم نہ کھاؤ...میں تمہاری طاقت اور تمہاری شرارت سے بے فکر ہوں...کیونکہ”اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ“ میں نے اللہ تعالی پر توکل کر لیا ہے...اور زمین کی ہر مخلوق اور ہر چیز میرے رب کے قبضے میں ہے...تمہارے بے جان بت مجھ پر کیا جادو کریں گے؟میرا رب تو ہر جاندار کا مالک ہے...

اس آیت مبارکہ سے بہت جامع اور مؤثر دعاء معلوم ہوئی...

”اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ“

توکل کی یہ دعاء...اور آیت مبارکہ...اُن آیات میں سے ہے جنہیں ”حفاظت“ کے لئے پڑھا جاتا ہے...زمین پر حرکت کرنے والی ہر چیز کی پیشانی...اللہ تعالی نے پکڑ رکھی ہے...تو پھر کوئی چیز اللہ تعالی کے حکم کے بغیر کس طرح سے نقصان پہنچا سکتی ہے...ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ دنیا کی سفلی طاقتوں سے ہرگز نہ ڈرے...کسی نقلی معبود یا بھگوان کا خوف دل میں نہ آنے دے...کسی جن، دیو اور پری سے نہ ڈرے...کسی جادو، منتر، ٹونے اور قبر سے خوف نہ کھائے...کسی جادوگر، نجومی، عامل، شعبدہ باز اور ٹیلی پیتھر سے نہ گھبرائے...کسی رکاوٹ، بندش، وہم اور وسوسے کی فکر نہ کرے...بلکہ یقین سے کہے...

اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ

”مقابلہ خیبر“ کی شاندار کامیابی اور قبولیت کے لئے بھی...اس عظیم آیت مبارکہ کا فیض حاصل کریں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

منصوبوں اور سازشوں کا توڑ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کو...ساری مخلوق مل کر بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی...صیغہ”تَوَكَّلْتُ“ کی دوسری آیت مبارکہ دیکھیں؛

”وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ نُوْحٍۘ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَ تَذْكِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَكُمْ وَ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ لَا یَكُنْ اَمْرُكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنْظِرُوْنِ“ (یونس ۷۱)

ترجمہ: اور ان کو نوح (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کا حال سنائیے...جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا...اے میری قوم! اگر تمہیں میرا (اپنے درمیان) رہنا اور اللہ تعالی کی آیات کے ذریعہ نصیحت کرنا...ناگوار معلوم ہوتا ہے تو (سن لو) میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“ کیا ہے...اب تم سب مل کر اپنا فیصلہ طئے کر لو...اور اپنے شریکوں کو بھی ساتھ ملا لو...پھر تمہیں اپنے فیصلے (یعنی میرے خلاف بنائے ہوئے منصوبے) میں کوئی شبہ نہ رہے تو پھر وہ میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو....

(تفسیر) ایک طرف دنیا بھر کے کافر...جو حکمران بھی تھے اور طاقتور بھی...اور دوسری طرف حضرت سیدنا نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے چند صحابہ کرام....مگر یقین اور توکل دیکھیں کہ خوف کھانے، ڈرنے اور دبنے کی بجائے...ان سے فرما رہے ہیں کہ...میرے خلاف جو کچھ کر سکتے ہو کر لو مگر میں دین کی دعوت نہیں چھوڑوں گا...

قوم والے دشمن تھے...اور سخت تنگ تھے...انہوں نے کیا کچھ نہیں کیا ہوگا...مگر ”توکل“ کا پہاڑ ان کی ہر سازش کو کچل کر ناکام بناتا رہا...اور ساڑھے نو سو سال اللہ تعالی نے اسی حالت میں حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حفاظت فرمائی.......تفسیر سعدی میں لکھا ہے:

”(حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا) تم مجھے نقصان پہنچانے یا دعوت حق کو ٹھکرانے کا ارادہ رکھتے ہو تو ”فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“ میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“ کر لیا ہے...یعنی اس تمام ”شر“ کو دفع کرنے میں...جو تم مجھے اور میرے رفقاء کو پہنچانا چاہتے ہو...میں اللہ تعالی پر بھروسہ کرتا ہوں...یہی ”توکل“ میرا لشکر اور میرا تمام ساز و سامان ہے...(تفسیر سعدی)

یہ ہے یقین کی طاقت...اور یہ ہے ”توکل“ کی قوت...چنانچہ ساری دنیا کا کفر مل کر بھی...آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکا...بالآخر اللہ تعالی کا فیصلہ آگیا...سب لوگ غرق ہو کر مارے گئے...جبکہ حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسل آج تک زمین پر موجود اور آباد ہے....

(دعاء) اس آیت سے جو دعاء معلوم ہوئی وہ ہے:-

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“

اللہ تعالی پر ہی میں نے ”توکل“ کیا ہے...حدیث شریف میں یہی دعاء جمع کے صیغہ کے ساتھ آئی ہے...

”حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَی الْلّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

اللہ تعالی مجاہدین کو...دین کا کام کرنے والوں کو...اور امت کے نیک لوگوں کو یہ آیت مبارکہ سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں ...آج کل ہم کس طرح چھوٹے چھوٹے دشمنوں...چھوٹے چھوٹے مسائل...اور چھوٹی چھوٹی خواہشات کے سامنے ”بے ہمت“ اور ”بے بس“ ہو جاتے ہیں...اور دین اور جہاد سے منہ موڑ لیتے ہیں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

”توکل“ کا اعجاز

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کی برکت سے ناممکن نظر آنے والی چیزیں...ممکن ہو جاتی ہیں...آج ہم صیغہ”تَوَكَّلْتُ“ والی سات آیات اور دعائیں ترجمہ کے ساتھ شروع کرتے ہیں ان شاءاللہ......

(۱) فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (التوبۃ ۱۲۹)

ترجمہ پھر بھی اگر وہ منہ پھیریں تو آپ کہہ دیں...کافی ہے مجھ کو اللہ...اس کے سوا کوئی معبود نہیں...اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہی مالک ہے عرش عظیم کا...

تفسیر  اگر آپ کی عظیم الشان شفقت، خیر خواہی اور دلسوزی کی لوگ قدر نہ کریں تو کچھ پرواہ نہیں...اگر فرض کیجئے ساری دنیا آپ سے منہ پھیر لے تو تنہا اللہ تعالی آپ کو کافی ہے...جس کے سوا نہ کسی کی بندگی ہے نہ کسی پر بھروسہ ہو سکتا ہے...کیونکہ زمین و آسمان کی سلطنت اور ”عرش عظیم“ کا مالک وہی ہے...سب نفع و ضرر، ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ میں ہے (فائدہ) ابو داؤد میں ابو الدرداء (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ جو شخص صبح و شام سات سات مرتبہ”حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ“ پڑھا کرے...اللہ تعالی اس کے تمام ہموم و غموم کو کافی ہو جائے گا (تفسیر عثمانی)

اس میں ”توکل“ کی دعاء تو ”حَسْبِیَ اللّٰهُ“ سے شروع ہوتی ہے...اسی کو اپنے معمولات کا پکا حصہ بنائیں...لیکن اگر کوئی اس پوری آیت کو بطور وظیفہ پڑھنا چاہے تو بھی پڑھ سکتا ہے...فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ الخ..........بعض اکابر نے اس کا ایک وظیفہ بھی لکھا ہے کہ...رات کو آدھی رات گزرنے کے بعد یہ آیت تیس بار پڑھیں...اور پھر جو ناراض ہو...یا خواہ مخواہ بگڑا ہوا ہو تو اس کے ساتھ معاملہ درست ہونے کی دعاء کریں...جیسے خاوند، بیوی، اولاد وغیرہ....اچھا یہی ہے کہ یہ عمل شب جمعہ...آدھی رات کے بعد کریں لیکن اگر دن کو یا کسی بھی وقت کر لیں تو بھی فائدہ ہوتا ہے....نیز مشایخ کرام ”سورہ التوبہ“ کی آخری دو آیات روزانہ عصر یا مغرب کے بعد سات بار پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں...لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ....سے لیکر....رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ...تک...اس سے بہت برکت نصیب ہوتی ہے...اور یہ جادو کا بھی مؤثر علاج ہے...ان شاء اللہ تعالی...

دراصل یہ آیات ”توکل علی اللہ“ کا اعجاز ہیں..اور ان میں بے شمار راز پوشیدہ ہیں...اللہ تعالی ہمارا اور آپ کا سینہ کھول دیں...

”حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَعَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ“

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

”توکل“ کیوں نہیں کرتے؟

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کی طاقت اور شان دیکھنی ہو تو قرآن مجید میں...”تَوَكَّلْتُ“ والی سات آیات پڑھ لیں......ان سات آیات سے ”توکل“ کی...ناقابل شکست طاقت کا یقین ہو جاتا ہے اور ”توکل“ کی سات دعائیں بھی حاصل ہو جاتی ہیں...

(۱) سورہ التوبہ کی آیت (۱۲۹)...اس میں اللہ تعالی اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرما رہے ہیں کہ...انکار اور دشمنی کرنے والوں سے صاف فرما دیجئے کہ...میں نے اللہ تعالی پر توکل کر لیا ہے...وہی میرے لئے کافی ہے (تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے...اور نہ اس دین کو آگے بڑھنے سے روک سکو گے)

(۲) سورہ یونس کی آیت (۷۱)..اسمیں حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی للکار ہے کہ...ساری دنیا کے کافر اپنے خداؤں کو ساتھ ملا کر...میرے خلاف کاروائی کریں تو بھی مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے کیونکہ میرا ”توکل“ اور بھروسہ اللہ تعالی پر ہے....

(۳) سورہ ھود کی آیت (۵٦)...اس میں حضرت ہود علیہ الصلوٰاۃ والسلام اپنی عظیم الجثہ طاقتور قوم کے بدمعاشوں کو فرما رہے ہیں کہ...سارے مل کر میرے خلاف تدبیر کرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو...میں ”توکل“ کے ذریعہ تمہارا مقابلہ کروں گا...

(٤) سورہ ھود کی آیت(۸۸).. اسمیں حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام...اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ...میں تمہاری اصلاح چاہتا ہوں...اور میں جو کچھ کرتا ہوں...محض اللہ تعالی کی توفیق...اور اللہ تعالی پر توکل سے کرتا ہوں...

(۵) سورہ یوسف کی آیت (٦٧)...اسمیں حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے بیٹوں کو ”نظربد“اور ”حسد“ سے حفاظت کی ایک تدبیر بتا رہے ہیں...اور ساتھ ”توکل“ کا اعلان فرما کر سمجھا رہے ہیں کہ...بھروسہ صرف اللہ تعالی کی حفاظت پر رکھو...تدابیر اور اسباب کی وجہ سے دھوکے میں نہ پڑو...جائز تدابیر اختیار کر کے یقین اللہ تعالی پر رکھو...

(٦) سورہ الرعد کی آیت (۳۰)...اسمیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا جا رہا ہے کہ...منکرین کے مقابلے میں ”توکل“ کا اعلان فرمائیں کہ...مجھے نہ تمہارے جھٹلانے سے کوئی خطرہ ہے اور نہ میں اللہ تعالی کی مدد سے مایوس ہوں...

(۷) سورہ الشوریٰ کی آیت (۱۰)...اسمیں سمجھایا گیا کہ...جن معاملات میں شدید اختلاف ہو جائے...انمیں بھی حق کا راستہ...اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے سے ملتا ہے.....

اندازہ لگائیں...”توکل“ میں کتنی طاقت ہے...اور ”توکل“ کی کتنی برکات ہیں...جبکہ ہم چھوٹے چھوٹے معاملات میں ڈپریشن، پریشانی اور ٹینشن کا شکار ہو جاتے ہیں...اللہ تعالی کے بندو! اللہ تعالی کی طرف توجہ...اور اللہ تعالی پر ”توکل“ (بھروسہ) کیوں نہیں کرتے؟...”تَوَكَّلْتُ“ والی سات دعائیں مع ترجمہ اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بے حساب

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ نصیب ہو جائے تو دنیا میں بھی ”سکون“....اور آخرت میں بھی ”سکون“ آخرت میں بغیر  حساب و کتاب کے جنت اور کامیابی...اور دنیا میں بغیر حساب و کتاب کے رزق اور توفیق......حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

میری امت کے ستر ہزار افراد...بغیر حساب ”جنت“ میں داخل ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو (غیر شرعی) جھاڑ پھونک (منتر، تعویذ وغیرہ) نہیں کرتے اور نہ بد شگونی (یعنی بدفالی) لیتے ہیں اور اپنے رب پر ہی ”توکل“ کرتے ہیں (بخاری، مسلم)

دیگر روایات سے ایسے افراد کی زیادہ تعداد ثابت ہے...شیطان ہر وقت انسان کو ڈراتا رہتا ہے...خوف، وہم اور وسوسہ...فلاں نوکری نہ رہی تو روزی کہاں سے آئے گی؟...فلاں شخص سے تعلق نہ رہا...یا وہ مر گیا تو میں بھوکا مر جاؤں گا...میرے لئے فلاں دن منحوس ہے...فلاں تاریخ اور مہینہ میرے لئے بھاری ہے...میرے رزق کو کسی نے باندھ دیا ہے...میری قسمت پر کسی نے بندش لگا دی ہے...فلاں نے مجھ پر جادو کر دیا ہے اب میں نہیں بچ سکتا...حالانکہ یہ سب باتیں فضول ہیں...جادو وغیرہ برحق ہیں...مگر وہ بھی آسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں...اور اللہ تعالی کے حکم کے بغیر وہ بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے...”توکل“ کی برکت سے انسان کو ”رضا بالقضاء“ نصیب ہوتی ہے...چنانچہ وہ بے شمار جھگڑوں اور پریشانیوں سے بچ جاتا ہے...فلاں جگہ رشتہ کیوں نہیں ہوا؟...فلاں نے مجھے یہ چیز کیوں نہیں دی؟...اللہ تعالی کی تقدیر پر یقین ہو تو انسان کو ان باتوں پر رنج اور غصہ نہیں آتا بلکہ وہ خوش ہوتا ہے کہ....اچھا ہوا اس میں خیر نہیں ہوگی...خیر ہوتی تو یہ رشتہ مل جاتا...فلاں چیز مل جاتی...”توکل“ دراصل ایک روحانی طاقت ہے...اللہ تعالی یہ طاقت اپنے پیارے بندوں کو عطاء فرماتے ہیں...چنانچہ وہ ہر موقع اور ہر مشکل پر کہتے ہیں...”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ“....

قرآن مجید میں ”تَوَكَّلْتُ“ کا صیغہ سات آیات میں آیا ہے...”تَوَكَّلْتُ“ کا معنی ہے...میں نے اللہ تعالی پر بھروسہ اور اعتماد کر لیا ہے...میں نے اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“ مان لیا ہے...میں نے اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“ بنا لیا ہے...اس میں ”اعلان توکل“ بھی ہے اور ”دعاء توکل“ بھی...اگلے مکتوب سے ہم ان شاءاللہ ان آیات کو پڑھیں گے...ہمارے ”مرکز شریف“ کے دیرینہ ساتھی اور خادم ڈاکٹر عبدالعزیز صاحب...گزشتہ رات وفات پا گئے ہیں...ان کے لئے ”دعاء“ اور ”ایصال ثواب“ کی گزارش ہے...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله