<مکتوب
خادم>
اللہ تعالی کی
تقدیر
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی
”رمضان المبارک“ میں جن مسلمانوں کو مغفرت اور بخشش عطاء فرما دیتے ہیں..ان کی
رمضان المبارک کے بعد..ایک دن کی ”عید“ ہوتی ہے..ان کے سروں پر ”مغفرت“ کا تاج اور
دل میں ایک خاص قسم کی خوشی ہوتی ہے..اس سال جن مسلمانوں کو یہ ”عید“ نصیب ہوگی..انہیں
پیشگی ”عید مبارک“..
”تَقَبَّلَ
اللہُ مِنَّا وَمِنْكُمْ وَبَارَكَ اللہُ لَكُمْ وَعَلَيْكُمْ وَفِيْكُمْ“
اسی شکرانے میں
نیا یا صاف لباس پہنا جاتا ہے..کھانا پینا ہوتا ہے..اور سب سے بڑھ کر عید کی نماز
اور اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جاتا ہے..
مغفرت نہ ملے تو
کیا عید اور کیا نئے کپڑے..”جشن“ اور ”اودھم“ تو لوگ کسی بھی دن منا سکتے ہیں..اللہ
تعالی ”عید“ کے نام پر اپنی نافرمانی کے مناظر سے ہماری حفاظت عطاء فرمائیں..
صدقہ فطر کھلے
دل سے ادا کریں..صلہ رحمی اور غریب مسلمانوں کا خیال رکھیں..مالداری کے ایسے اظہار
سے بچیں جس سے غریبوں کے بچوں کو تکلیف ہو..غمزدہ، ٹوٹےدل مسلمانوں کی دلجوئی کریں..اور
”ناشکری“ سے بچیں..ان سب کا آسان طریقہ یہ ہے کہ..سچے دل سے مغفرت مانگیں..اور یہ
دعاء بار بار مانگیں کہ..اللہ تعالی ہمیں اپنی ”تقدیر“ پر راضی فرما دیں..
اَللهُمَّ
اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ..اَللهُمَّ اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ..اَللهُمَّ اَرْضِنِيْ
بِقَضَآءِكَ..
دنیا کی زندگی میں
انسان کے ساتھ مرنا، جینا..خوشی، غم..صحت و بیماری..کشادگی اور تنگی..ملاپ اور
جدائی..خوشحالی اور غم زدگی..ساتھ ساتھ لگے ہوئے ہیں..اور یہ سب کچھ ہمیں پہلے سے
بتا دیا گیا ہے..مگر کس ٹائم کیا ہوگا اس کی کسی کو خبر نہیں.. بس انسان اپنے
ارادے چھوڑ کر اللہ تعالی کے مبارک ارادوں کو قبول کرلے..اپنی چاہت چھوڑ کر اللہ
تعالی کی چاہت کو اپنی چاہت بنا لے..اور اللہ تعالی سے اس کی تقدیر پر راضی ہونے
کا سؤال..بار بار کرتا رہے..رو رو کر مانگتا رہے..
مکتوبات کا یہ
سلسلہ..آج مکمل ہو رہا ہے..دعاء کی درخواست ہے..اور آپ سب کے لئے دل سے دعاء ہے..
اللَّهُمَّ
فَرِّحْنَا بِالْاَمْنِ مٍنْكَ وَالرِّضْوَانِ..اَللَّهُمَّ اَرْضِنَا بِقَضَآءِكَ
وَبَارِكْ لَنَا فِيْمَا قُدِّرَ لَنَا.......اللھم صل علی سیدنا محمد و علی آل سیدنا
محمد..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
مَحَبَّت اور
وفا
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی
مغفرت اور اکرام کا عالی مقام نصیب فرمائیں..ہمارے وہ بزرگ، احباب، رفقاء اور
جانباز..جو آج ہم میں نہیں ہیں..اللہ اکبر کیسے کیسے منور چہرے اور معطر شخصیات
آنکھوں کے سامنے آرہی ہیں..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھم“
بائیس سال کے اس
سفر میں ان کا بڑا حصہ ہے..وہ اکابر و مشائخ جنہوں نے بنیاد رکھی اور سرپرستی
فرمائی..اتنے عالی مقام ہونے کے باوجود جماعت کی بیعت میں شامل ہوئے اور ان میں سے
کئی نے ”شہادت عظمٰی“ پائی..اور وہ بزرگ جنہوں نے اس محنت میں جوانوں کو پیچھے
چھوڑ دیا..اور وہ جانباز سرفروش جنہوں نے اپنی شجاعت اور قربانی سے دنیا کے کفر کو
لرزا کر رکھ دیا..اور وہ داعی جن کی دعوت اس محنت میں خون کی طرح دوڑتی تھی..اور
وہ بے چین فاتحین جنہوں نے کفر و شرک کے غرور کو خاک میں ملانے کے لئے..اپنی قبروں
اور جنازوں تک کی قربانی دی..ان سب نے یہ سب کچھ..اللہ وحدہ لاشریک لہ کی محبت میں
کیا..حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں کیا..اور دین اسلام کی
سربلندی اور مظلوم مسلمانوں کی نصرت کے لئے کیا..اور پھر وہ اپنے اپنے عاشقانہ
انداز میں اللہ تعالی کے پاس چلے گئے..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھم“
راہ عزیمت کے اس
مشکل سفر میں..یہ شہداء کرام اور مرحومین ہمیشہ یاد رہتے ہیں..یہ پوری امت کے محسن
ہیں..ان کی گرم روحانی یادیں..الحمدللہ ہر مشکل لمحے..اور ہر پھسلنے والے مقام
پر..اللہ تعالی کے فضل سے ہمارے لئے سہارا بن جاتی ہیں..بات ادھوری رہ جائے گی اگر
ان معزز خواتین کا تذکرہ نہ ہو..جنہوں نے جذبہ ایمان میں اس قافلے کی بےحد نصرت
فرمائی..انہوں نے دین کی سربلندی کے لئے اپنے بیٹے، بھائی اور خاوند نچھاور
کئے..انہوں نے اپنے قیمتی زیورات سے ہر کار خیر میں حصہ ڈالا..انہوں نے اپنی دعاؤں
سے ہمیشہ سہارا دیا..جماعت کا نظام..حیا اور عفت کا نظام ہے الحمدللہ..اسی نظام میں
رہتے ہوئے ان خواتین نے جماعت اور اس کے کام سے سچی محبت اور وفا کا ثبوت دیا..اور
ان میں سے کئی تو ایسی بھی تھیں کہ..ان کا مرنا جینا سب اسی کام کے لئے وقف
تھا..وہ جماعت کی ادنی مخالفت نہ سن سکتی تھیں..نہ برداشت کر سکتی تھیں..اسی غیرتمند
قافلے کی ایک رکن..جو دین اور جماعت کی نسبت سے..حضرت ابا جی رحمۃ اللہ علیہ کی سب
سے چھوٹی بہو بنیں..آج رمضان المبارک کی ستائیسویں شب..اللہ تعالی کے حضور پیش ہو
گئیں..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّھن“
دو روزہ ”مقابلہ
وفا“ انہی حضرات و خواتین کے ایصال ثواب کے لئے ہے..جان لگا کر محنت کریں..اور
اخلاص کے ساتھ ”ایصال ثواب“ کریں..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
السلام علیکم
ورحمةالله وبرکاته..
اللہ الباقی..بندہ
کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا عمار صاحب کی اہلیہ محترمہ وفات پا گئی ہیں....ان للہ
وانا الیہ راجعون....
نماز جنازہ ان
شاءاللہ صبح سات بجے جامع مسجد سبحان اللہ (کراچی روڈ، بہاولپور) میں ادا ہوگی..قریب
اور آس پاس والے احباب شرکت کی سعادت حاصل کریں..اور دور والے ایصال ثواب کا
اھتمام فرمائیں..
والسلام
خادم....لااله
الاالله محمد رسول الله
<مکتوب خادم>
مَحَبَّت کا آسان نسخہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی ہمیں مقبول، محبوب، وزنی اور جاری اعمال کی
توفیق عطاء فرمائیں..
”دعاء“ ایک ایسا عمل ہے جو ہمارے نامۂ اعمال
کو بہت وزنی اور روشن بنا سکتا ہے..
مثلاً:-
(1) دنیا میں جتنے بھی مسلمان دین کا کوئی ایسا
کام کر رہے ہیں..جو اللہ تعالی کو ”محبوب“ ہے..جو اللہ تعالی کے نزدیک ”مقبول“
ہے..وہ مجاہدین ہوں یا اولیاء کرام..وہ علماء کرام ہوں یا مسلمانوں کے خادم..وہ
عابدین و زاہدین ہوں یا اھل صبر وغیرہ..ہم ان کے لئے دعاء کو اپنا مستقل معمول بنا
لیں کہ..اللہ تعالی ان کو اپنی رحمت، مغفرت، نصرت، آسانی اسباب اور قبولیت عطاء
فرمائیں..ہماری یہ دعاء..ان سب حضرات و خواتین کے لئے ہماری طرف سے ”نصرت“ ہوگی..تو
اس ”نصرت“ اور ”تعاون“ کی برکت سے ہم ان کے تمام مقبول کاموں میں شریک ہو جائیں
گے..
(2) وہ مسلمان جنہوں نے ہم پر کوئی احسان کیا..ہمیں
کوئی دینی یا دنیوی فائدہ پہنچایا..ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی یا وہ ہم تک اللہ
تعالی کی کوئی نعمت یا رحمت پہنچانے کا ذریعہ بنے..ہم ان کے لئے دعاء کا مستقل
معمول بنا لیں تو ہم ”شکر گزاری“ اور ”قدردانی“ کا مقام پا لیں گے ان شاء اللہ..ہم
ان کے لئے مغفرت، عافیت، برکت اور جزائے خیر کی دعا کریں..
(3) وہ مسلمان جن پر ہم نے کوئی ظلم کیا..ان
کی حق تلفی کی..انہیں ایذاء پہنچایا..ان کا تمسخر یا مذاق اڑایا..یا انہیں دکھ دیا..ہم
ان کے لئے مستقل دعاء کا معمول بنالیں تو..ہمارا بہت سا بوجھ ہلکا ہو جائے گا اور
ہم مزید ایسے گناہوں سے بچ سکیں گے ان شاء اللہ..ہم ان کے لئے مغفرت، عزت، ترقی
اور کامیابی کی دعاء کریں..
(4) وہ مسلمان جنہوں نے ہم پر ظلم کیا..ہماری
حق تلفی کی..ہمیں ایذاء اور دکھ پہنچایا..یا ہمیں ستایا..ہم ان کو معاف کرنے اور
اللہ تعالی سے بھی ان کے لئے معافی کی دعاء کا مستقل معمول بنا لیں تو یہ عمل
ہمارے لئے بڑے بڑے درجات، مقامات اور صدقات کا دروازہ کھول دے گا اور ہماری بہت سی
تنگیاں، پریشانیاں اور بد نصیباں ختم ہو جائیں گی ان شاء اللہ..
(5) وہ مسلمان جو ہم سے دعاء کی درخواست کرتے
ہیں..یا جن کے لئے ہمیں دعاء کرنی چاہیے..یا جن کے لئے دعاء کرنا ہمارے ذمے لازم
ہے..یا جن کے لئے دعاء کرنے سے اللہ تعالی خوش اور راضی ہوتے ہیں..ہم ان کے لئے
دعاء کا مستقل معمول بنالیں کہ..اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائیں اور ان کی جائز
حاجات پوری فرمائیں..یہ عمل ہمیں بے شمار اعمال کا مالک بنا دے گا ان شاءاللہ..
اب غور فرمائیں..ان پانچ دعاؤں پر زیادہ سے زیادہ پانچ
منٹ..اور اگر الفاظ کا چناؤ اچھا ہو تو اس سے بھی کم وقت لگتا ہے..مگر ان دعاؤں کے
ذریعہ ہم جو کچھ پا سکتے ہیں اور جتنا کچھ پا سکتے ہیں..اسے کسی ”کلکولیٹر“ پر
شمار نہیں کیا جا سکتا..
مکتوب میں اشارۃً دعاء کے الفاظ بھی عرض کر دیئے ہیں..اللہ
تعالی مجھے بھی نصیب فرمائیں اور آپ کو بھی..
اس بار ستائیس رمضان المبارک کی رات آپ سب سے دعاؤں کی
عاجزانہ درخواست ہے..بندہ بھی آپ سب کے لئے ضرور دعاء کرے گا ان شاء اللہ..
والسلام
خادم....لااله الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
محبت سے لبریز
تحفہ
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی نے
اپنے محبوب ترین نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دعاء سکھائی..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
پھر حضرت آقا
محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی محبوب ترین ہستی حضرت ام المؤمنین سیدہ
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو یہ دعاء سکھا دی..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
پھر ایمان والوں
کی محبوب ترین، شفیق امی جان نے ایمان والوں کو یہ دعاء پہنچا دی..شفیق ماں کا تحفہ..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
اندازہ لگائیں
کہ اس دعاء میں کتنی محبت اور محبوبیت بھری ہوئی ہے..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
مہینوں میں سب
سے محبوب مہینے رمضان المبارک..پھر اس کے محبوب ترین حصے یعنی آخری عشرے..اور پھر
اس کے بھی محبوب ترین حصے یعنی طاق راتیں..اور پھر سب سے محبوب رات..لیلۃ
القدر..جب محبوب ترین فرشتے حضرت سیدنا جبرئیل علیہ الصلاۃ و السلام اپنے روحانی
لشکر کے ساتھ..ہمارے درمیان ہوتے ہیں..اس رات کے محبوب ترین عمل یعنی نماز کے
محبوب ترین حصے یعنی سجدے میں آنسوؤں کے ساتھ
اگر یہ دعاء مانگی جائے تو کیا مقام ہوگا؟
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
یا اللہ آپ معاف
فرمانے والے ہیں..بہت زیادہ معاف فرمانے والے..آپ ”معافی“ کو پسند فرماتے ہیں..پس
مجھے معاف فرما دیجئے..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
اللہ اکبر..معافی
مل گئی..وہ بھی اپنے عظیم رب سے تو پھر..سارے مسئلے حل..دین کے بھی..دنیا کے بھی..قبر
کے بھی، آخرت کے بھی..جسم کے بھی، روح کے بھی..انفرادی بھی..اجتماعی بھی..دراصل
ہمارا ہر معاملہ بگڑا ہوا ہے..ایسی دو رکعت بھی کسی کسی کے نامۂ اعمال میں ہوگی..جس
میں تکبیر تحریمہ سے سلام تک توجہ کامل اللہ تعالی کی طرف ہو..تو پھر ”معافی“ کے
سوا کیا چارہ ہے؟..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
دعاؤں میں الفاظ
کا اضافہ جائز ہے..مگر معلوم نہیں کیوں اس دعاء میں تھوڑا سا اضافہ بھی مجھ حقیر
بندے کے دل کو چبھتا ہے..خالص موتی..خالص سونا..خالص دودھ..اتنی عظیم نسبتوں کے
ساتھ موجود ہے تو اسی سے فائدہ اٹھائیں..سب سے مضبوط سند والے الفاظ کو مضبوط پکڑیں
اور سینکڑوں بار ان کا ورد کریں..
”اَللّٰھُمَّ
اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی“
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ
<مکتوب
خادم>
فلسطین اور کشمیر
السلام علیکم
ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی
”فلسطین“ کو بزدل یہودیوں سے..اور ”کشمیر“ کو ناپاک مشرکین سے آزادی عطاء فرمائیں..اس
سال رمضان المبارک میں یہودیوں نے مسجد اقصیٰ پر تالے ڈالے..نمازیوں کو شہید کیا
اور تشدد کا نشانہ بنایا..فلسطین کے بہادر، سرفروش اور جانباز مسلمانوں نے اپنی
طاقت اور بساط کے مطابق ”مقابلہ“ کیا اور رمضان المبارک کو افضل ترین عبادت کے ذریعہ
پا لیا..ایک طرف ساری دنیا..اور دوسری طرف اکیلے فلسطینی مجاہد..مگر ماشاء اللہ ان
کا ایمان دیکھیں، ہمت دیکھیں..اور سرفروشانہ ادائیں دیکھیں..روز جنازے اٹھاتے ہیں
مگر نہ جھکے، نہ بکے اور نہ پیچھے ہٹے..اللہ تعالی ان کی نصرت فرمائیں..ان تک مدد
پہنچانے کے راستے ہموار فرمائیں..ہم مسلمان الحمدللہ تیار ہیں..اس مبارک جہاد میں
شرکت اور شمولیت کے بے حد خواہشمند ہیں..اور اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ہیں..
سوشل میڈیا کے
کھلاڑی..امت مسلمہ کو مایوس اور ذلیل کرنے کے لئے..طرح طرح کی ویڈیوز اور پیغامات
پھیلاتے رہتے ہیں..جلے ہوئے گھروں اور سرخ جنازوں کے ذریعے ”لائکس“ اور ”کمنٹس“
کماتے ہیں..اور مسلمانوں کو عملی جذبات تک نہیں پہنچنے دیتے..دوسری طرف انڈیا کی
ناپاک اور غلیظ مودی حکومت نے..سری نگر کی جامع مسجد پر تالے ڈال دیئے ہیں..کشمیری
مسلمان مزاحمت اور مقابلے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں..ان شاءاللہ جامع مسجد بھی کھل
جائے گی..اور کشمیر بھی آزاد ہوگا..کیونکہ کشمیر کے پہاڑوں اور وادیوں میں ”شہداء
کرام“ بستے ہیں..پاکستان میں اپنے اقتدار کے لئے کشمیر کا سودا کرنے والے..اقتدار
سے محروم ہو چکے ہیں..اور اپنی معیشت کے لئے کشمیر کو بیچنے والے..سخت معاشی گرداب
میں پھنس چکے ہیں..اب جن کے پاس اختیار ہے وہ اللہ تعالی کے ان تکوینی فیصلوں کو
سمجھیں..اور کشمیر کی تحریک کے لئے..مخلص ہو کر..دارین کی سعادت اور عزت سمیٹیں..یا
اللہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایمان و غیرت سے سرشار اچھے حکمران نصیب
فرما..
والسلام
خادم....لااله
الااللہ محمد رسول اللہ