(رکنیت مہم)
20-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک نصرت فرمائے… صرف 10 دن رہ گئے… پھر دیوانے ایک ایک مسلمان کے پاس جائیں گے… دعوت و سنت… التجا کہ بھائیو دل کے یقین اور دماغ کے شعور کے ساتھ کلمہ پڑھ لو فلاح پالو گے… جس کے پاس کلمہ نہیں اس سے بڑا محروم بدنصیب کوئی نہیں… مسلمانوں نماز قائم کرو… بے نمازی کا اسلام میں حصہ نہیں… لوگو جہاد فی سبیل اللہ کو مان لو کہ اس کا انکار کفر ہے… اور جان و مال سے جہاد کرو کہ یہ جنت کی قیمت ہے۔ اسلام پکار رہا ہے… مظلوم مسلمان بلارہے ہیں… بھائیو یہ ساری منزلیں اکیلے طے کرنا بہت مشکل… اس لئے جماعت میں آجائو۔ اللہ پاک کی خاص مدد نصیب ہوجائے گی اور بہت سی مشکل منازل آسانی سے طے ہوجائیں گی… انشاء اللہ… بس مہم شروع ہونے والی ہے۔ سب ساتھی خالص اللہ پاک کی رضا کیلئے روزانہ بلا ناغہ 2 رکعت صلوٰۃ الحاجت کا اہتمام کریں۔ مہم کی کامیابی اور قبولیت کیلئے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم)
21-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک ہم سب کو کلمہ طیبہ کی قوت نصیب فرمائے… آئیں تھوڑا سا سوچتے ہیں…  ہائے! میرے عظیم آقا اکی امت کو ختم کرنے کیلئے ایٹم بم بن گئے۔ ہم سوئے رہے… اس امت کو کافر بنانے کیلئے ہزاروں مشنریاں چل پڑیں… ہائے! ہم سوئے رہے… اس امت کو فاسق اور بے حیا بنانے کیلئے دشمنوں نے فضائوں،  ہوائوں اور سمندروں پر قبضہ کرلیا… اور ہم سوئے رہے… اس امت کو گمراہ کرنے کیلئے لاکھوں فتنے اگائے گئے پر ہم سوئے رہے… سوچو بھائیو سوچو! آج کیا بچا ہے ہمارے پاس؟ کفر،  نفاق،  فحاشی پھیلانے والے نہیں تھکے… وہ بھاری بستر کندھوں پر ڈالے بھوکے پیاسے،  دن رات پہاڑوں اور صحرائوں میں مسلمانوں کو عیسائی یا فاسق بنا رہے ہیں… اور ایک ہم ہیں کہ حوض کوثر پر جن کے ہاتھ مبارک کا جام پینے کی تمنا رکھتے ہیں،  کیا ہم ان کو شکل دکھانے کے قابل بھی ہیں۔ ہم تو ادنیٰ خواہشات کے اسیر بن گئے۔ ہم آرام پرست اور بے درد ہوگئے۔ ہم عہدوں کی ذلت کے شوقین ہوگئے… اور ہم خود کو بھول گئے کہ ہم کن کے امتی ہیں… دوستیاں،  یاریاں،  بیماریاں،  ہندوؤں جیسی لمبی لمبی رسومات سے بھری شادیاں… نہ امت کا درد…  نہ دین کے غلبہ کا جنون… نہ خلافت کے قیام کی فکر… نہ آقا ا کی امت کو واپس آقا ا کے قدموں میں لانے کی فکر،  بے چینی… ہائے،  ہائے،  ہائے! مدینہ والی امت مدینہ سے کٹ گئی۔ غیرت مند امت بے حیائی میں پڑ گئی،  بہادر امت کمزور ہوگئی… جواب ملتا ہے کہ جی ہم کمزور ہیں… ایسا ہرگز نہیں۔ ہمارے پاس کلمہ ہے،  آسمانوں سے زیادہ طاقتور۔ ہمارے پاس نماز ہے،  سورج چاند سے زیادہ طاقتور۔ ہمارے پاس جہاد ہے سمندری طوفان سے زیادہ زور دار… ارے! ہمارے رب کی ادنیٰ مخلوق بھی دنیا بھر کی کفریہ طاقتوں سے زیادہ طاقتور… ہمت کریں اللہ پاک کو راضی کردیں… آقا مدنی ا کو خوش کردیں۔ صرف 40 دن کی قربانی… 40 دن کی طوفانی محنت… 40دن کی ہجرت… ہاں 40 دن ایسے جنہیں ہم سعادت کے ساتھ اللہ پاک کے حضور پیش کرسکیں… اور یہ 40 دن ہماری زندگی بھر کی غفلتوں کا کفارہ بن جائیں… ہاں بھائیو!جاندار 40 دن… نہ کھانے کی فکر،  نہ سونے کی،  نہ دشمنوں کا ڈر،  روتے جائو،  بلکتے جائو،  ایک ایک مسلمان تک کلمہ طیبہ پہنچا دو،  نماز پہنچادو،  جہاد پہنچادو۔ انشاء اللہ فرشتے مدد کو اتریں گے… اور اصل مدد اللہ پاک کی ہے… ہوائیں آپ کے ساتھ چلیں گی… شیطان رکاوٹ ڈالے گا روزانہ 10 بار صبح و شام ’’اَعُوْذُ باِللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ تک پڑھیں۔ کسی کے مرنے جینے سے مہم پر فرق نہ پڑے۔ تاریخ آرہی ہے 9 ربیع الاوّل یکم فروری بروز بدھ صبح اشراق کے بعد۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم(
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
اللہ کے بندو! خوش نصیب ہو،  انشاء اللہ… کہ لوگوں کو اللہ پاک کی طرف بلاتے ہو، ان کو رسول پاک ا کے قدموں سے جوڑتے ہو اور ایک مٹے ہوئے فریضے کا احیاء کرتے ہو… معلوم نہیں کتنے لوگوں کو اللہ پاک نے آپ لوگوں کے ذریعے ہدایت عطا فرمائی… وہ انکار جہاد کے کفر سے بچ گئے… کتنے غافل شب بیدار غازی بن گئے اور کتنی عورتوں نے ایمان اور حیا کا راستہ اپنایا… شکر کرو بھائیو شکر کرو… اور ایک چلہ ایسا چلائو کہ آسمان بھی جھانک کر آقا مدنی ا کے ان دیوانے امتیوں کو دیکھے… خود کو کمزور نہ سمجھو اللہ پاک طاقت کے مالک ہیں اس سے قوت مانگو۔ شیطان کان میں کہے گا تم خود تو گناہگار ہو دوسرے کو دعوت دیتے شرم نہیں آتی۔ جواب دیں کہ گناہگار کو تو زیادہ محنت کرنی چاہئے تاکہ گناہوں کا کفارہ ہوجائے اور دعوت دینے سے خود داعی کی اصلاح ہوتی ہے۔ قیامت کے دن دین کا کام کرنے والے اور قربانیاں دینے والے بہت بلند مقامات پر ہونگے۔ بھائیو 40 دن… ہاں! پیارے رب کے 40 دن… ہاں! آقا مدنی ا کے دین کی نصرت کے 40 دن… …  آپ تیار ہیں ناں؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم)
25-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مستند تفاسیر میں قرآن پاک کی روشنی میں لکھا ہے کہ اگر کوئی آدمی تمام اسلامی فرائض کا پابند ہو اور اسکا عقیدہ بھی ٹھیک ہو مگر وہ فریضہ جہاد فی سبیل اللہ سے بغض رکھتا ہو تو وہ کامیاب نہیں… اندازہ لگائیں میرے بھائیو! کہ اس وقت جہاد کی دعوت کتنی ضروری ہے… جہاد کے خلاف کئی حکومتوں نے بجٹ مختص کردیا ہے۔ کئی ادارے صرف فریضہ جہاد کو مشکوک بنانے پر مامور ہیں… کھربوں ڈالر پانی کی طرح بہائے جارہے ہیں۔ دشمن جانتے ہیں کہ مسلمان جب جہاد سے کٹ جاتا ہے یا اسکا منکر ہوجاتا ہے تو آرام سے کافر کا غلام،  ایجنٹ اور تر نوالا بن جاتا ہے… اے خوش نصیب جوانو! تمہارے پاس آیات جہاد ہیں تمہارے پاس بدر اور فتح مکہ ہے۔ تمہارے پاس آقا ا کی جہادی سیرت ہے۔ تمہارے پاس اپنے دو سو شہداء کا پاکیزہ خون ہے… ارے اٹھو!اور آقا مدنی ا کے دل مبارک کو سکون پہنچائو اور اس امت کو اس کے بلند مقام پر لانے کی محنت کرو… اے رب کی خاطرجانیں کٹوانے والو! صرف 40 دن… انتھک محنت… انتھک محنت۔ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
 (رکنیت مہم)
 26-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو ایمان کامل و تقویٰ نصیب فرمائے… اے ایمان والو! اللہ پاک سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم نہ مرو مگر اسلام کی حالت میں اور اللہ پاک کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور آپس میں تفرقہ نہ کرو… اے ایمان والو! اللہ پاک سے ڈر،  اور ہر شخص اس کی فکر کرے کہ کل قیامت کے دن کیلئے آگے کیا بھیجا اور اللہ پاک سے ڈرو،  اسے تمہارے تمام اعمال کی خبر ہے… یاد رکھنا چاہئے کہ وقت کم ہے… موت قریب ہے اور سفر لمبا ہے… یاد رکھنا چاہئے کہ ذمہ داری بڑی ہے اور زندگی کے لمحات بہت مختصر ہیں… یاد رکھنا چاہئے کہ ہر وہ عمل جو خالص اللہ پاک کیلئے ہو وہی ہماری آخرت کی کمائی اور کامیابی ہے اور ہر وہ عمل جس میں اپنی ذات اور ذاتی غرض کا دخل ہو وہ ناکامی اور وقت کی بربادی ہے… یاد رکھنا چاہئے کہ خود پورے دین پر عمل کرنا اور اس دین کو آگے پھیلانا اور اس دین کے دشمنوں سے لڑنا یہ سب کامیابی اور سعادت کے کام ہیں۔ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم حضرت محمد ا کے امتی ہیں… بھائیو! خود پر دین کے کام کا حال طاری کرکے اپنے ذاتی تقاضوں،  فکروں اور مشغلوں کو بھلادیں۔ میرے بھائیو! مسلمان بہت مظلوم ہیں اور حضرت آقا مدنی ا کی امت زخمی زخمی ہے۔ اخلاص بھری محنت،  انتھک کوشش،  روتی بلکتی والہانہ دعائیں،  جاندار سجدے اور درد سے منور دعوت اور خود سب سے پہلے عمل کرنے کا عزم… 40 دن کی زوردار مہم… جو مرتے دم تک ہمارا ساتھ دے اور پھر قبر میں بھی نور لے کر ساتھ جائے… یاد رکھیں… 9 ربیع الاوّل یکم فروری بروز بدھ صبح اشراق کے فوراً بعد
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم)

30-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
خوش نصیب بھائیو! صرف 1 دن رہ گیا… کل منگل اور پرسوں بدھ… یعنی مبارک مہم کا آغاز… میرے بھائیو! آپ کے پاس بہترین نصاب ہے اور بہت اونچی دعوت… اور آج انسانیت اس دعوت کی محتاج ہے… ہمارے کتنے اکابر اور مشائخ اسلام کی عظمت کا دور اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی حسرت آنکھوں میں لئے دنیا سے چلے گئے… آج بھی کتنی نبضیں اسی خوشی کو دیکھنے کیلئے آخری دھڑکنوں پر ہیں… آہ! کفر غالب… آہ! نفاق غالب… آہ!اسلام کا ظاہری اور عظیم غلبہ… میرے بھائیو! آپ میں سے بہت سے اسلام کا غلبہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے انشاء اللہ… کلمہ،  نماز اور جہاد کا نصاب معمولی نصاب نہیں ہے۔ یہ بھاری امانت آپ تک پہنچ گئی۔ اب آپ اسے آگے پہنچائیں اور محنت میں کمی نہ کریں۔ حَسْبُنَااللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم)
 31-01-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک اس مبارک مہم پر اپنی رحمت اور نصرت نازل فرمائے اور مہم میں شرکت کرنے والے تمام افراد کی مغفرت فرمائے اور انکی تمام دینی و دنیاوی جائز حاجات پوری فرمائے اور انکو اخلاص کا اعلیٰ مقام اور حسن خاتمہ نصیب فرمائے… …  انشاء اللہ کل صبح اشراق سے یہ مہم شروع ہوجائے گی… سب ساتھی خالص اللہ پاک کی رضا کی نیت تازہ کریں… آج کل بڑے جلسوں اور میڈیا کا شور ہے… آپ ان وقتی تماشوں سے متاثر نہ ہوں۔ دنیا کے میڈیا پر نام نہ آئے کوئی حرج نہیں… بلکہ اچھا ہے… آپ اپنا نام اپنے محبوب اور کریم رب کے پاس صدیقین اور شہداء اور صالحین میں لکھوانے کی محنت کریں… کسی کی وقتی شہرت دیکھ کر احساس کمتری میں مبتلا ہونا ریاکاری ہے اور ریا کار اللہ پاک کے ہاں قابل نفرت ہے۔ آپ ان وقتی اور جمہوری تماشوں سے دور رہ کر اصل کام کریں… جی ہاں!اللہ پاک کے بندوں کو اللہ پاک سے جوڑنا،  اسلام کی عظمت اور سربلندی کی محنت کرنا… میرے بھائیو! آج اسلام کو مخلص اور وفادار مجاہدین کی ضرورت ہے۔ آج مظلوم امت مسلمہ کو انصار کی ضرورت ہے۔ مخلوق میں اپنے لئے سہارے تلاش مت کریں،  بلکہ آپ خود امت مسلمہ کا سہارا بنیں اور کامل اخلاص اور مسلسل محنت سے آپ کیلئے انشاء اللہ یہ سب کچھ آسان ہوجائے گا… دو الفاظ یاد رکھیں، کامل اخلاص اور مسلسل محنت… آج ہم سب ان دو نعمتوں کو اللہ پاک سے مانگ لیں۔ پھر انشاء اللہ راستہ بھی آسان ہوجائے گا اور منزل بھی۔ تب جلسے بھی ہوگے اور اجتماعات بھی،  مگر ایسے جلسے اور اجتماعات جن سے اسلام اور مسلمانوں کو قوت ملے گی۔ یاد رکھیں! کامل اخلاص کہ بس محبوب مالک راضی ہو… اور مسلسل محنت کہ جس میں وقفہ نہ ہو۔ اے کریم،  رحیم مالک!مجھے اور میرے تمام ساتھیوں کو یہ 2 نعمتیں نصیب فرما اور ہم سے اپنے محبوب دین کا مقبول کام لے لے۔ آمین
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
 (رکنیت مہم)
01-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
بسم اللہ الرحمن الرحیم… اللہ پاک کے نام اور اسکی برکت کے ساتھ قافلہ چلے۔ مہم شروع کی جارہی ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ… نَسْتَعِیْنُ بِاللّٰہِ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ، حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعَْمَ الْوَکِیْلُ وَلَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علی محمد وعلی الہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا… …
(رکنیت مہم)      
 02-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
الحمدللہ مبارک مہم کے پہلے دن کی برکات… کچھ اسیر ذمہ دار ساتھی رہائی کے قریب ہوئے۔ کل ہی یہ خوشخبری ملی۔ اللہ پاک تمام اسیران اسلام کو باعزت، باعافیت رہائی عطا فرمائے۔ اخبار کا خصوصی شمارہ ۳ لاکھ 45 ہزار شائع ہوا… ماشاء اللہ، الحمدللہ… جماعت کی اب تک سب سے بڑی اشاعت ہے۔ الحمدللہ ہزاروں افراد کو اللہ پاک نے جماعت کا سایہ، ڈھال اور مبارک قلادہ عطا فرمایا… آپ جانتے ہیں شیطان اور شیطانی قوتوں سے حفاظت کا بہترین ذریعہ ’’جماعت‘‘ ہے…  یہ تو 3 ظاہری برکتیں سامنے آئیں… اور معلوم نہیں کیا کیا برکات حاصل ہوئی ہونگی۔ مومن کا ہر اگلا دن پچھلے دن سے بہتر ہوتا ہے۔ اس لئے آج کے دن کو گذشتہ دن سے زیادہ محنت کریں… اور اپنے اعمالنامے کے ترازو کو دعوت کے عظیم عمل سے بھاری کریں… اللہ پاک فرماتے ہیں جس کا ترازو بھاری ہوگا وہ آخرت میں من چاہی مزے کی زندگی میں ہوگا… …  سبحان اللہ… یا اللہ، یاکریم!ہم سب کو عیشۃ راضیۃ نصیب فرما۔ آمین
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
(رکنیت مہم)
03-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
اللہ پاک کے بندو! کبھی ہم نے موت اور اس کی سختی کے بارے میں سوچا؟ اللہ اللہ اللہ… …  روح کا جسم سے نکلنا اور اجنبی منزلوں کی طرف جانا… نہ کوئی دوست ساتھ،  نہ رشتہ دار،  نہ مال،  نہ سامان… اکیلے بالکل اکیلے… اور موت کی شدت اور سکرات… …  یا اللہ! آپ کی پناہ… اگر دنیا میں کسی کو موت کی شدت دکھا دی جائے تو وہ خوف اور دہشت کی وجہ سے کبھی کھانا نہ کھا سکے… اور نہ سو سکے… اسے دنیا کی بادشاہت دی جائے تو قبول نہ کرے۔ بلکہ خوف سے پاگل ہوکر جنگل کو دوڑ جائے… میرے بھائیو! سب کچھ سچ ہے… قرآن و سنت میں بیان ہے… ہم آج دنیا کی مصیبتوں پر روتے ہیں… یہ تو کچھ بھی نہیں۔ اصل بے بسی،  بے کسی اور سختی کا وقت تو موت کا ہے۔ جب کچھ بھی کام نہ آئے گا… تب کلمے کی قدر معلوم ہوگی… …  تب نماز کی حقیقت پتا چلے گی… تب جہاد کا مقام معلوم ہوگا… تب دین کی خاطر تکلیفیں اور قربانی کا فائدہ سمجھ آئے گا… بھائیو! جو موت کو یاد رکھ کر محنت کرتا ہے اسکی موت شہد کی طرح میٹھی ہوجاتی ہے… جیسے دلہن اپنے خاوند سے ملتی ہے… بھائیو! وہ دیکھو! شیطان نکل پڑا تاکہ لوگوں کو جہنم میں لے جائے… لاکھوں کے لشکر فتنے اور گمراہی کے داعی نکل پڑے تاکہ آقا مدنی ا کی امت کو تباہ کریں،  گمراہ کریں… وادیٔ کشمیر میں مشرک دندناتے نکل پڑے… افغانستان پر دنیا بھر کا کفر ٹوٹ پڑا… وہ دیکھو! عیسائی مشنریز… وہ دیکھو! فحاشی اور بے حیائی کی علمبردار این جی اوز… سب مسلمانوں کی موت خراب کرنے اور انکی دنیا و آخرت برباد کرنے نکل پڑے… اے حق کے علمبردارو!آپ لوگ بھی نکل پڑو… میدانوں،  دریائوں،  ہوائوں اور فضائوں میں شیطان اور شیطانی قوتوں کا مقابلہ کرو اور تم یہ کرسکتے ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے… ایک ایک مسلمان کو کلمہ سکھادو… معبود صرف اللہ… حاکم صرف اللہ… خالق، رازق صرف اللہ… اور کامیابی کا واحد راستہ محمد رسول اللہ کا طریقہ… ہر مسلمان کو مسجد لے آئو اور پھر اسے عزت کے محاذوں کا پتا بتائو۔ یہ کامیابی کا سودا ہے۔ آج کی محنت کل موت کے وقت کام آئے گی… … قبر،  حشر میں ساتھ جائے گی… تب کوئی حسرت نہ کرے کہ کاش! میں زیادہ وقت دیتا… …
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللھم صل علیٰ محمد
 (رکنیت مہم)
 04-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مبارک مہم 1 بڑی برکت… …  اور حقیقت میں اللہ پاک کی نصرت… القلم کا خصوصی شمارہ… مَاشَائَ اللّٰہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ،  بَارَکَ اللّٰہُ… دیکھیں!اللہ پاک کا کیسا فضل… اتنا جاندار،  شاندار،  مفید،  جامع اور پرنور… ہر مضمون دوسرے سے بڑھ کر اور ہر سطر روشن اور منور… اس شمارہ کو پورا پڑھیں… اس سے بیانات کریں… اسکی تعلیم کرائیں اور اسکو زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچائیں… ۔اس میں آپ کو اپنی دعوت میں جان اور قوت پیدا کرنے والا مواد بکثرت ملے گا… ۔اور مضمون ایسے آگئے کہ زندگی بھر اور مرنے کے بعد بھی کام دیں… بندہ اللہ پاک کی اس نعمت پر دل سے شکر ادا کرتا ہے۔ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ کوشش کریں کہ 3 لاکھ 45ہزار شمارے کم پڑجائیں۔ اگلے ہفتہ القلم نہیں نکلے گا تاکہ آپ کو یہ خصوصی شمارہ تقسیم کرنے کا وقت ملے۔ اس کے بعد والے ہفتے کا شمارہ… حضرت محبوب ,محبوب, محبوب آقا مدنی ا کی سیرت کا خصوصی شمارہ ہوگا۔ جو انشاء اللہ اس مہم میں مزید جان ڈالنے کا ذریعہ بنے گا۔ اس کیلئے سب دعا کریں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم)
05-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جو مسلمان نماز میں کوتاہی کرتے ہیں،  نماز چھوڑتے ہیں وہ ایک طرح سے حضرت آقا مدنی ا کو ایذاء پہنچاتے ہیں۔ استغفراللہ… استغفراللہ… وجہ یہ ہے کہ نماز میں کوتاہی سے ایمان،  اسلام اور ملت اسلامیہ کی بنیادیں کمزور ہوتی ہیں… تو یہ چیز حضرت آقا مدنی ا کو کہاں گوارہ؟ اس لئے فرمایا کہ ایسے لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں… بھائیو! نماز کی جاندار دعوت دے کر حضرت آقا مدنی ا کی مبارک اور محبوب آنکھوں کو ٹھنڈا کریں… یہ محبت کا تقاضہ ہے اور آقا ا کی محبت پر ہم قربان  اور جو لوگ جہاد کا انکار کرتے ہیں یا اس فریضے کی اہمیت کو گھٹا تے ہیںوہ اس طرح سے حضرت آقا مدنی ا کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہیں… استغفراللہ… استغفراللہ… استغفراللہ… وجہ یہ ہے کہ جہاد کے انکار اور جہاد میں کوتاہی سے نفاق کا بدبو دار درخت مضبوط ہوتا ہے۔ ایمان پر نفاق کے منحوس سائے حملہ آور ہوتے ہیں اور ملت اسلامیہ اپنی عزت سے محروم ہو کر غلامی کی ذلت میں جا پڑتی ہے… تو یہ چیز حضرت آقا مدنی ﷺکو کہاں گوارہ؟ اس لئے درد کے ساتھ فرمادیا کہ جو جہاد اور اس کی نیت دونوں سے محروم رہا وہ نفاق کے ایک شعبہ پر مرے گا… عزیز بھائیو! جہاد کی نیت تو وہی کرتا ہے جو جہاد کو سمجھتا اور مانتا ہو… جہاد میں تاویلات کرنے والے اور ہر چیز کوجہاد قرار دینے والے اس خون کا کیا جواب دیں گے جو احد کے دن حضرت آقا مدنیﷺ کے جسم مبارک سے ٹپکا تھا… …  آقا تو وہ سب کام کررہے تھے جن کو آج لوگوں نے جہاد کا قائم مقام یا جہاد سے افضل سمجھ رکھا ہے۔ پھر 27 غزوات لڑنے کی کیا حاجت تھی؟… اے بھائیو! جہاد کی صاف ستھری دعوت دے کر حضرت آقا ﷺکے دل مبارک کو خوش کرو… لوگ میلاد کی رسومات میں بریانی،  قورمہ کھائیں،  جلوس نکالیں،  تم حضرت آقا ا کی فکر کو اپنی فکر، آپ ا کی دعوت کو اپنی دعوت بنالو اور مسلمانوں کو کافروں کی غلامی سے نکال کر واپس حضرت آقا مدنی ا کے مبارک قدموں میں لے آئو… مہم ماشاء اللہ اچھی جارہی ہے۔ آج 2 مکتوب جاری ہوں گے انشاء اللہ…  ایک تو یہ ہوگیا دوسرا شام یا رات کو جہاد کشمیر یا غزوۃ الہند کے بارے میں۔ انشاء اللہ
والسلام
 خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم)
 05-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قدرت نے اس زمانے میں جن خطوں کو جہاد کی سعادت کے طور پر منتخب فرمایا ان میں ایک اہم نام کشمیر کا ہے… جی ہاں وادیٔ کشمیر اور جموں… جہاں جہاد کی کئی تحریکیں اٹھیں… تقسیم برصغیر سے بہت پہلے بھی اور بعد میں بھی… اور حالیہ تحریک جو 22 سال سے جاری ہے، سب سے انوکھی اور زوردار ہے۔ موسم کی طرح اس تحریک پر کبھی برف پڑجاتی ہے اور کبھی شہداء کا خون ٹھاٹھیں مارنے لگتا ہے۔ اس تحریک میں اب تک جو مقدس لہو بہہ چکا ہے اس کو دیکھ کر اللہ ارحم الراحمین سے امید ہی نہیں یقین ہے کہ وہ اس کے تمام نتائج اپنے فضل سے بڑھا چڑھا کر امت مسلمہ کو عطا فرمائے گا… انشاء اللہ یہ تحریک غزوۃ الہند کا ایک روشن باب ہے۔ ہماری سعادت ہے کہ روز اوّل سے اس مبارک تحریک میں ٹوٹا پھوٹا حصہ ڈالنے کی توفیق عطا فرمائی۔ جبکہ ہماری جماعت کے شہداء کا خون کپواڑہ سے ایودھیا تک چمک رہا ہے۔ بندہ 6 سال سے زائدہ عرصہ اس تحریک کے اعتکاف ِعشق میں رہا اور اس اعتکاف کی عید انڈیا کی 5 ہزار سالہ عبرتناک ترین شکست کی صورت میں امت مسلمہ نے دیکھی۔ 12 سال پہلے ایک جہادی محاذ سے وابستہ کچھ لوگوں نے تحریک جہاد کشمیر کی مخالفت ثواب سمجھ کر شروع کی… الحمدللہ ہماری جماعت کو جھوٹ اور جہالت کی یہ فیکٹریاں بند کرنے سعادت بھی ملی… ہمارے شیخ سید احمد شہیدؒ کشمیر جارہے تھے کہ بالا کوٹ پہنچ کر شہید ہوئے۔ ہم نے اللہ پاک کی توفیق سے بالاکوٹ سے آگے کا سفر طے کیا اور سری نگر کو دہلا اور لرزا دیا… کس کس شہید کا تذکرہ کروں؟ کس کس کاروائی کو یاد کروں؟ یہ مکتوب کا نہیں کتاب کا موضوع ہے… اور کتاب بھی کئی جلدوں کی… ستم ظریفی دیکھئے کہ آج ہمارے بارے میں کہا جارہا ہے کہ کشمیر کی طرف ذاتی دلچسپی نہیں ہے یا کم توجہ ہے۔ استغفراللہ… جہاد کشمیر عبادت ہے اور اس سے وہی تعلق ہے جو کل تھا… تمام شہداء کشمیر و جموں کو سلام اور انکے کام کو جاری رکھنے والے دیوانو! آپ سب کو بھی سلام۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (جہاد کشمیر)
06-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک آپ سب کی محنت کو قبول فرمائے۔ ماَشاَئَ اللّٰہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ،  بَارَکَ اللّٰہُ 5 دن میں اراکین کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ مگر یہ دعوت اتنی اہم اور اونچی ہے کہ 13 لاکھ بھی کم ہے… آج جو ضروری بات عرض کرنی ہے وہ یہ کہ… دین اور اسکی یہ ساری بہاریں اللہ پاک کے فضل سے ہیں ہمارا ان میں کوئی کمال نہیں۔ اللہ پاک نے ہم سب کو کلمہ طیبہ کا ورد نصیب فرمایا… کلمہ طیبہ نے دل کو قوت دی تو ہمیں استغفار کی کثرت کی توفیق ملی… اور سچا استغفار ہر خیر کی چابی ہے… چابی ملی تو بند دروازے کھلے،  اتنا پرنور اجتماع نصیب ہوا… ۔اس کی برکت آپ کو کیا بتائوں… …  پھر اس محنت کا دروازہ کھلا اور ہزاروں زندگیوں کا رخ دین کامل کی طرف مڑا… بھائیو! اللہ پاک کے کام میں لگنا اور تھکنا اللہ پاک کا بڑا انعام ہے،  جس کی حقیقی قدر مرنے کے بعد معلوم ہوگی… شکر کرو بھائیو! شکر کرو… اب اگر ہم اس محنت میں مصروف ہوکر کلمہ کا ورد اور استغفار کی کثرت چھوڑ دیں تو بھائیو! دروازہ بند ہونے لگے گا اور بڑھتے قدم پیچھے ہٹ جائیں گے۔ اس لئے آپ سے عاجزانہ،  دردمندانہ تاکیدی گذارش ہے کہ خود نماز کا بہت اہتمام کریں،  تلاوت نہ چھوڑیں،  درود شریف سے بھی محروم نہ ہوں… اور کلمہ 12 سو اور استغفار کم از کم 1 ہزار کا اہتمام رکھیں۔ کھانے پینے،  سونے سے وقت بچائیں۔ تب آپ کا کام پر نور،  رحمت،  نصرت اور برکت نازل ہوگی… استغفار کرتے وقت اپنے گناہوں کو یاد کرکے روئیں اور اللہ پاک سے دعا کریں کہ مالک میں نے جہالت میں اتنی بڑی نافرمانی کی بہت شرمندہ ہوں بہت ڈرتا ہوں۔ مجھے معاف فرما… اب میں اسکے کفارے میں کل آپ کے 3 بندوں کو توبہ کی دعوت دوں گا… مجھے ان کے قدموں میں گرنا پڑے تو گروں گا اور انہیں آپ کا کلمہ توحید،  نماز اور فریضۂ جہاد سمجھائوں گا مجھے معاف فرمادیجئے… اسی طرح روز اپنے گناہوں کا کفارہ کرتے جائیں… سفر میں آتے جاتے کلمہ اور استغفار ڈوب کر والہانہ پڑھتے جائیں… انشاء اللہ بہت فائدہ آپ اور امت کا ہوگا… اگر آپ نے آج کا مکتوب توجہ سے پڑھا اور اس پر عمل کی سچی نیت اور ترتیب بنائی تو اگلے مکتوب میں انشاء اللہ آپ کو وقت میں برکت کا نسخہ بتائوں گا۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم)
 07-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک نے ہر انسان کو ایک ’’زمانہ‘‘ عطا فرمایا… اکثر لوگ اپنا یہ زمانہ ضائع کردیتے ہیں تو وہ خسارے میں جا پڑتے ہیں… قسم ہے ’’زمانے‘‘ کی تمام انسان خسارے میں ہیں  (القرآن) … مگر جو لوگ 4 کاموں میں اپنا زمانہ خرچ کرتے ہیں… وہ زمانے کے مالک بن جاتے ہیں اور ہمیشہ ہمیشہ ابد الآباد کیلئے زندہ اور کامیاب ہوجاتے ہیں…… 4 کام کیا ہیں؟ 1۔ ایمان… 2۔ اعمال صالحہ… 3۔ حق کی دعوت… 4 حق پر صبر کی دعوت… یہ تو ہوئی پہلی بات اسے اچھی طرح دل میں بٹھا کر دوسری بات سنیں… جس انسان کو یہ فکر نصیب ہوجائے کہ میرا زمانہ… یعنی عمر… یعنی وقت ضائع نہ ہو وہ آدمی خوش نصیب ہوتا ہے… اور جس کو اس کی فکر نہ ہو وقت اسے کھا جاتا ہے اور کاٹ دیتا ہے… اب تیسری بات… وہ وعدہ کہ وقت میں برکت کا نسخہ عرض کیا جائے گا… برکت ایک عجیب چیز ہے بعض لوگوں کے وقت میں ڈبل برکت ہوتی ہے… بعض کے وقت میں 3 گنا،  4 گنا… اور بعض کے وقت سو گنا،  ہزار گنا… یعنی 1 دن ہزار دنوں کے برابر… یہ جھوٹ اور مبالغہ نہیں… امام ابو حنیفہؒ،  امام بخاریؒ کے اوقات کی برکت دیکھ لیں۔ آج تک جاری ہے حضرات صحابہؓ کی بات تو اور ہے… صلاح الدین ایوبیؒ نے جن اوقات میں بیت المقدس فتح کیا۔ کتنی صدیوں تک مسجد اقصیٰ میں اذان گونجی اور اب 50 سال کے قبضے کے باوجود گونج رہی ہے… بیت المقدس کی فتح کا کام جتنے اوقات میں ہوا اتنا وقت 1 آدمی موبائل پر یاری لگانے میں ذبح کردیتا ہے۔ اللہ پاک خسارے سے میری اور آپ سب کی حفاظت فرمائے… …  معذرت چاہتا ہوں مکتوب طویل ہوگیا… اس لئے اب زمانے ’’عمر‘‘ اور وقت میں برکت کا نسخہ انشاء اللہ اگلے مکتوب میں عرض کروں گا… تاکہ آپ اس وقت تک ان باتوں کو دل اور دماغ میں اتار سکیں… مبارک مہم ہم سب کیلئے اس ’’خسارے‘‘ سے بچنے کا بہترین موقع ہے۔ جس سے حفاظت کیلئے اللہ پاک نے سورت والعصر نازل فرمانے کا احسان عظیم فرمایا… محنت کریں… اور اپنے زمانے کو کمالیں،  کمالیں،  کمالیں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم)
09-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک میرے اور آپ سب کے زمانہ اور وقت میں خیر اور برکت عطا فرمائے۔ وقت میں برکت کا سب سے مفید نسخہ… اللہ پاک کے اسم ذات ’’اللہ‘‘ کا ذکر ہے… یہ اسم ہر جان کی جان،  ہر زندہ کی زندگی اور ہر چیز کی برکت ہے… جان نہ ہو تو بڑے بڑے لوگ لاش بن جاتے ہیں… کیا جناب والا اور کیا وزیر اعلیٰ… …  جان نکلی تو وہی ناک،  کان،  آنکھیں… مگر سب کہتے ہیں لاش ’’میت‘‘ جنازہ اور ڈیڈ باڈی… اسم ’’اللہ‘‘ ہر ذکر کی جان… ہر زندہ کی زندگی اور ہر چیز کی برکت ہے… آپ سحری کے وقت یا صبح سویرے فجر کے بعد صرف 1 ہزار بار توجہ سے ’’اللہ‘‘ کا ذکر کرلیں… پھر دیکھیں کہ 24 گھنٹے کتنے بڑے ہوجاتے ہیں… آپ تمام کام کرلیں گے تب بھی وقت کی برکت انشاء اللہ جاری رہے گی معمولات بھی پورے ہوں گے… جس کام میں ہاتھ ڈالیں گے خیر نظر آئے گی… آرام بھی ملے گا،  بیوی بچوں کیلئے وقت نکلے گا… دین کا کام بھی ہوگا اور ایسے کام بھی جن کا فائدہ اور اثر تادیر جاری رہتا ہے… باقی اور نسخے بھی ہیں مثلاً 1۔ صدقہ دینے سے زندگی اور اوقات میں برکت ہوتی ہے اور سب سے افضل جہاد میں مال لگانا ہے۔ 2۔ والدین کو خوش اور راضی رکھنا۔ 3۔ سونے جاگنے میں فطرت کے مطابق چلنا کہ دن کو جاگیں،  رات کو سوئیں دن کو صرف مختصر قیلولہ۔ 4۔ رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا۔ 5۔ کھانا کم کھانا۔ 6۔ زبان کے استعمال پر قابو… یہ ظالم بہت وقت اور زمانہ برباد کراتی ہے… بس یہ کل 6 نسخے ہوگئے۔ ہمارے پاس وقت ہی واحد اثاثہ ہے۔ یہ ختم تو سب ختم۔ اتنے قیمتی اثاثے کی حفاظت کیلئے یہ نسخے بہت آسان اور سستے ہیں… اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے… مہم میں اراکین کی تعداد 21 ہزار سے زائد ہوچکی۔ ماَشَائَ اللّٰہُ لَاقُوَّۃَاِلَّا بِاللّٰہِ بَارَکَ اللّٰہُ
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم)
 10-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کے دین میں میرا کون مددگار ہے؟… مَنْ اَنْصَاِرْی اِلَی اللّٰہِ… یہ اعلان قرآن پاک کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا… کافی مشکل وقت تھا۔ مگر جنت نے بھی آباد ہونا ہے۔ زمین کبھی اللہ پاک کے مخلص وفادار بندوں سے خالی نہیں ہوئی… کچھ لوگ کھڑے ہوئے… جی ہاں! حواری… انہوں نے اعلان کردیا… نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰہِ… ہم ہیں اللہ تعالیٰ کے دین کے مددگار… …  تب مشکلیں آئیں،  تکلیفیں پہنچیں،  جسم زخمی ہوئے،  عبادت بھی کرنی تھی اور قربانی بھی دینی تھی۔ ظاہر بات ہے خوب تھکے،  پھر موت کا وقت آگیا… خوشبودار منور فرشتے اترے انکی روحوں کو اکرام سے اپنے ساتھ لے گئے۔ زمین،  آسمان سب ان کے لئے راحت کدہ بن گئے۔ انکے تھکے ہارے زخمی جسموں کو قبر کی مٹی نے شفیق ماں کی طرح گود میں لیا،  روحیں اوپر گئیں تو آسمان کے فرشتوں نے مرحبا کہا،  دروازے کھول دیئے اور علیین میں جابسایا… جہاں مزے ہی مزے… سکون ہی سکون… کتنے دن تکلیف اٹھائی؟ بس چند سال… اور اب کتنے عرصے سے نعمتیں لوٹ رہے ہیں؟ 2 ہزار سال… اور اسی طرح قیامت تک… اور پھر جنت… سبحان اللہ کیسا نفع کا سودا کیا… مگر جنہوں نے نبی کی آواز کو نہ سنا نہ مانا… اپنی لذتوں میں پڑے رہے،  کھانا پینا،  عیش کرنا اور آزاد زندگی،  نہ عبادت کی تھکاوٹ،  نہ قربانی کے زخم،  جسم پالتے رہے،  ہر دن نئی لذت،  نیا مزا… پھر انکی موت کا وقت آیا،  سخت اور کرخت فرشتے انکی روح کو جسم سے نوچ کر لے گئے… بدبو ہی بدبو… عذاب ہی عذاب… انکے تروتازہ جسموں کو قبر نے تہس نہس کردیا۔ مار پیٹ،  ریزہ ریزہ،  جب انکی روحیں آسمان کے دروازے تک پہنچیں تو فرشتوں نے دروازے کھولنے سے انکار کردیا… تب روح قبض کرنے والوں نے ان کو وہیں سے نیچے پھینک دیا… توبہ توبہ… آسمان سے زمین پر گرے اور زمین کو پھاڑتی ہوئیں انکی زخمی روحیں سجین کے قیدخانے میں جاگریں… سب کھیل تماشے ختم… عیاشیاں… آزادیاں… مالداریاں ختم۔ اب عذاب ہی عذاب… کتنے دن دنیا کے مزے لوٹے؟ چند سال اور اب کتنے عرصہ سے قید ہیں؟ 2 ہزار سال… اور پھر قیامت تک اور پھر جہنم… یااللہ! آپ کی پناہ۔ میرے بھائیو! دین عیسیٰ علیہ السلام کی نصرت بڑا کام تھا مگر دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت اس سے بھی بڑا کام ہے بہت افضل، بہت سعادت والا… دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر سوروں،  کتوں،  بھیڑیوں نے حملہ کردیا ہے… اور مدینہ پاک سے آواز آرہی ہے۔ کون ہے میری نصرت کرنے والا؟ کون ہے میرے دین کا اللہ پاک کی خاطر مددگار… کون ہے… کون ہے؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
  (رکنیت مہم)
 11-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک کی کروڑوں رحمتیں حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ پر… آپ نے نام سنا ہوگا… ان کا لقب کیا ہے؟ غسیل الملائکہ… سبحان اللہ… یعنی وہ جن کو شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا… کیوں؟ وہ اپنی اہلیہ سے ملے تھے،  غسل کرنے بیٹھے تھے کہ جہاد کی آواز سنی… غسل چھوڑ کر جنابت کی حالت میں نکل پڑے… جانبازی سے لڑے اور شہید ہوئے… حضرت آقامدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ فرشتے غسل دے رہے ہیں۔ حضرات صحابہ کرامؓ نے جاکر دیکھا تو سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ واہ جہاد! تیری شان… واہ مجاہد! تیرا مقام. بھائیو! آپ جانتے ہیں غسل جنابت فرض ہے… اس واقعہ نے ان لوگوں کا پردہ چاک کردیا جو جہاد کیلئے بڑی بڑی شرطیں گھڑتے ہیں۔ ارے! قرآن نے تو صحابہ کرامؓ کو ایسا جہاد سمجھایا کہ جنابت کے غسل کی دیر بھی رکنا گوارہ نہیں… حالانکہ دشمن انکے گھر میں داخل نہیں ہوئے تھے… بھائیو! جہاد ایمان کا اہم تقاضہ ہے اور اس میں پاکی ہی پاکی ہے… طہارت ہی طہارت ہے… اصلاح ہی اصلاح ہے… تزکیہ ہی تزکیہ ہے… دراصل جب ایمان دل میں اترتاہے تب جہاد سمجھ میں آتا ہے اور انسان پر ایک نورانی حال طاری ہوجاتا ہے۔ آپ سب بھی جہاد کو اسی طرح سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کریں۔ آج بھی وہی قرآن ہے جو کل تھا۔ آج بھی اسی دین میں کامیابی ہے جس میں کل تھی۔ انکارجہاد کا فتنہ طاقتور ہوچکا یہ مسلمانوں کو دین سے محروم کررہا ہے اور انہیں غلامی پر راضی کررہا ہے۔ ا ٹھو آقا مدنی ﷺکے دیوانو! اس فتنے کی کمر توڑ دو،  اس کی جڑ کاٹ دو… مہم کے کل 4 عشرے ہیں… پہلا عشرہ پورا ہوا جس نے اپنا عمل کا ترازو وزنی کیا اس کو مبارک… مگر دوسرا عشرہ پہلے سے زیادہ زوردار،  شاندار اور بھرپور ہونا چاہئے۔ یہ ہماری آخرت کی کھیتی ہے… نہ سردی دیکھیں،  نہ بارش،  نہ تھکیں اور نہ رکیں۔ آپ مدینہ طیبہ کے سپاہی ہیں آپ کو سستی زیب نہیں دیتی… اور جو جو رکن بنتا جائے اس کو فارغ نہ بٹھائیں،  فوراً کلمہ سکھائیں،  نماز سکھائیں،  اساسیہ،  تربیہ پر بھیجیں،  جہاد پر مختصر بیان یاد کرائیں اور اسکو دعوت کے کام میں لگادیں۔ حضرات انبیاء کی دعوت کلمے اور پورے دین کی دعوت تھی اور دین بغیر جہاد کے پورا نہیں… یہ آپ کیلئے لازمی تاکید ہے کہ نئے ارکان کو فوراً کام میں لگائیں۔ انکو بھی بیان سکھلا کر اس اجتماعی فکر کی دعوت میں لگائیں۔ اس سال رمضان تک انشاء اللہ 30 لاکھ افراد کو اللہ تعالیٰ سے جوڑنا ہے۔ ان کا رخ اللہ پاک اور کعبہ شریف کی طرف موڑنا ہے،  ان کو حضرت آقا مدنی ﷺکے قدموں میں بٹھانا ہے ان کو مدینہ پاک کے لشکر میں کھڑا کرنا ہے۔ ان کو شعوری مومن اور مسلمان بنانے کی محنت کرنی ہے۔ انشاء اللہ… انشاء اللہ… اصل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے ہمارا کام محنت ہے۔ اور ہمارا سہار اور بھروسہ اللہ تعالیٰ پر ہے۔ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ… بھائیو تیارہو؟ تھک تو نہیں گئے؟
والسلام
خادم
 لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم ومجاہد کامقام)
12-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہر عمل کی جان ’’ایمان‘‘ ہے۔ ایمان کے بغیر کچھ قبول نہیں… اور ایمان کی جان ’’محبت‘‘۔ اللہ اور رسول کی محبت دل میں ہو تو ایمان بھی آسان… قربانی بھی آسان… محبت کی اس بجلی اور روشنی کو تیز کرنے کیلئے آرہا ہے… القلم کا خصوصی شمارہ… عشق و محبت سے مہکتا… علم و عرفان سے دمکتا… ولولے اور جذبے سے گرجتا… اور مدنی انوارات برساتا… سیرت و محبت سے پر ُشاندار شمارہ… جو دے گا آپکی مہم کو مضبوط سہارا، ماشاء اللہ 8 صفحات میں… گنبد خضری کے حسن کا عکس اترا… آپ ﷺکا نسب نامہ… مقامات عالیہ… غزوات و دعوت… خصائل و شمائل… معجزات و امتحانات… دلکش اشعار اور پرکشش مقالات اور درود و سلام کی مہکار… آقا مدنی ﷺ کی نماز اور آقا مدنی ﷺ کا جہاد اور امت محمدﷺ کا رتبہ اور مقام… محبت کی پرنور خوشبو… اور جہاد کے ولولہ انگیز نکتے اور دلائل… ضرور پڑھیں… آگے بھی چلائیں… اور دعا کیجئے کہ تمام مراحل میں نصرت اترے اور یہ مدنی سوغات جلد قارئین تک پہنچے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم وہرعمل کی جان ایمان ہے)
 13-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو حسن خاتمہ نصیب فرمائے… کیا آپ میں سے کسی نے قید کاٹی ہے؟ چند دن،  چند ماہ یا چند سال؟ اگر کاٹی ہے تو آپ کو تجربہ ہوگا کہ قیدی کی سب سے بڑی فکر کیا ہوتی ہے؟ رہائی،  رہائی اور بس رہائی… باعزت،  باعافیت رہائی… اور یہ کہ مجھے اس سے کسی سخت ٹارچر والی قید میں نہ ڈالا جائے… اور یہ کہ مجھے عمر قید،  پھانسی یا لمبی سزا نہ ہو… یہی فکر ہوتی ہے ناں؟ جب بھی دعا کو ہاتھ اٹھتے ہیں تو رہائی کی دعا… جب بھی کوئی عبادت،  وظیفہ کیا تو ’’رہائی‘‘ کی دعا… اللہ پاک معاف فرمائے بعض لوگوں پر تو ’’رہائی‘‘ کی فکر اپنے ایمان اور دین سے بھی زیادہ سوار ہوتی ہے… اب اگلی بات سمجھیں… یہ دنیا بھی قید خانہ ہے… اور اس قید خانے کے بعد یا باعزت رہائی ہے… اور وہ ہمیشہ کی نعمتیں جو رہائی کے بعد ملتی ہیں… اور یا اس قید خانہ کے بعد سزا ہے اور مزید عذاب… یہ سب باتیں انہوں نے بتائی ہیں جن کے فرمان میں شک کرنا بڑا گناہ بلکہ کفر کی طرح ہے… یعنی یہ یقینی ہیں اور ہم نے اس قیدخانہ سے یا تو جنت میں رہا ہونا ہے یا جہنم کی پھانسی لگنی ہے… تو پھر ہم قیدیوں پر باعزت ’’رہائی‘‘ کی فکر کیوں سوار نہیں ہورہی۔ یہاں کار ملے… یہاں کوٹھی ملے… یہاں مالداری ملے… عجیب کم عقلی اور بدنصیبی ہے کہ جانا کہیں اور ہے اور فکر یہاں کی… اللہ پاک کے عقل والے بندوں پر سب سے زیادہ فکر… اس قید خانہ سے ایسی ’’رہائی‘‘ کی ہوتی ہے جس کے بعد تنگی ختم ہوجائے… قید ختم ہوجائے اور ہمیشہ ہمیشہ کی نعمتیں مل جائیں۔
میرے بھائیو! ہم سب کو حسن خاتمہ اور ایمان پر خاتمہ کی فکر اور دعا اس طرح سے کرنی لازمی ہے جس طرح جیل کے قیدی کو ’’رہائی‘‘ کی فکر ہوتی ہے حسن خاتمہ… حسن خاتمہ… اور حسن خاتمہ… یاد کریں صحابی رسول کے یہ الفاظ جو انہوں نے تخت کسریٰ کے تاجدار کو اس کے محل میں فرمائے… ’’ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کھڑا فرمایا ہے تاکہ ہم انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اسلام کے عدل میںلے آئیں… اور دنیا کی تنگی سے نکال کر آخرت کی وسعتوں میں لے آئیں‘‘… سبحان اللہ! آج انہی مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے کلمہ،  نماز اور جہاد کی مہم چلائی جارہی ہے… تاکہ ہمیں اور تمام انسانوں کو ایک اللہ کی بندگی نصیب ہو اور دنیا میں اسلام کا عدل و انصاف والا دین نافذ ہو اور ہم دنیا کی تنگی سے نجات پاکر آخرت کی وسعتوں میں گم ہوکر اپنی زندگی کو قیمتی بنائیں۔ یہ سب حقائق ہم خود بھی سمجھیں اور پھر یہی بات اوروں کو سمجھائیں۔ اپنے دل پر آخرت کی فکر سوار کریں تب دنیا کی لاکھوں تنگ اور فضول فکروں سے ’’رہائی‘‘ مل جائے گی اور حسن خاتمہ کی فکر کو اپنے اوپر سوار کریں تب دنیا اور آخرت دونوں حسین ہوجائیں گی انشاء اللہ… …  مبارک مہم بھی کامیابی… رہائی… ہمیشہ کی زندگی اور آزادی… تک پہنچنے کیلئے ہے… بارہ دن گزر گئے 30 ہزار افراد رکن ہوئے… اللہ پاک ہم سب کی ٹوٹی پھوٹی محنت اور سعی کو مقبول اور مشکور فرمائے۔ آمین۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم اوریہ دنیا بھی قید خانہ ہے)
  14-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک ہم سب سے اپنے دین کا مقبول کام لے… آج ذرا توجہ سے پڑھیں… ابھی نماز کے بعد اسی جگہ بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ کچھ عرصہ پہلے پورے برصغیر پر ہم مسلمانوں کی حکومت تھی… بہت بڑی اور عظیم الشان سلطنت… اس وقت کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ اس ملک پر کبھی مشرک حکومت کریں گے اور مسلمان انکے ظلم و ستم کا شکار ہوں گے… اورنگزیب کے زمانے میں ہندوؤں سے قرآنی حکم کے مطابق جزیہ لیا جاتا تھا۔ آہ! یہ سوچ کر دل رونے لگا اور فوراً قرطبہ کی جامع مسجد یاد آگئی… طارق بن زیاد کا اندلس آج صلیبیوں کا اسپین بن گیا… آہ! فلسطین… آہ!
قفقاز… کتنے زخم ہیں۔ کس کس کو یاد کروں؟… مجھے ایک بات بتائیں کیا وہ مسلمان جنہوں نے دنیا کو فتح کیا۔ کیا وہ لوہے یا اسٹیل کے تھے یا ہم جیسے؟… آہ!ہم جیسے ہی تھے مگر ان کے مقاصد اونچے تھے،  نیتیں بلند تھی تھیں تو اللہ پاک نے ان سے بڑا اور اونچا کام لے لیا… انہوں نے ہجرت کی تو اللہ پاک نے زمین کے دروازے ان پر کھول دیئے جہاں سے نصرت اُتر آئی… …  انہوں نے مال قربان کیا تو غیور رب نے ان کو دنیا کے خزانوں کا مالک کردیا… اور انہوں نے جانیں قربان کی تو اللہ پاک نے ان پر اپنی خاص رحمتوں اور فتوحات کے دروازے کھول دیئے… ان کے بعد ہم جیسے آگئے۔ اپنے گھروں اور علاقوں تک محدود،  زمین ہم پر تنگ ہوگئی۔ اپنی جان بچانے والے بزدل،  آسمانی نصرت ہم سے روٹھ گئی… مال کے لالچی،  حریص اور پجاری، دنیا ہم پر تنگ ہوگئی۔ کیا ملا ہمیں ہجرت اور جہاد چھوڑ کر؟ غلامی، پستی،  ناکامی، نامرادی،  گھریلو جھگڑے،  پائی پائی کی محتاجی،  جانوروں سے بدتر حکمران اور ذلتیں… مسلمان کا وطن ساری دنیا ہے،  ہم اپنے علاقوں میں پھنس گئے اور اپنے آقا  ﷺکی ہجرت بھلا بیٹھے… تب ان تنگ سوراخوں میں قوم پرستی،  علاقہ پرستی اور لسانیت پرستی کے سانپ ہمارے ایمانوں کو ڈسنے لگے… اور ہمیں اسلام کو چھوڑ کر اپنی قوم کا وفادار بننے کی دعوت دینے لگے… بات کو مختصر کرتے ہیں… اللہ مجھے اور آپ سب کو اسلام کے غلبے کا درد نصیب فرمائے… آج بھی کامیابی ممکن ہے،  آج بھی فتح ممکن ہے،  آج بھی نصرت اترتی ہے،  آج بھی زمین آسمان وہی ہے… اور اللہ تعالیٰ حی قیوم ہے اور اس کے وعدے سچے ہیں… بس ہم اونچے کلمے کو دل سے پڑھ لیں۔ اونچے مقاصد کو اختیار کرلیں۔ اونچی نیت دل میں زندہ کرلیں اور اونچے راستے کو اختیار کرلیں اور گھریلو پالتو جانور نہ بنیں بلکہ پوری روئے زمین کو عقابی نظروں سے دیکھیں۔ کیا خیال ہے؟ اگر دل میں جذبہ جاگا ہے تو دوڑ پڑیں مسجد اور مصلے کی طرف اور 2 رکعت عاشقوں جیسی اور پھر دعا اے عظیم رب! مجھ سے کام لے لے۔ میرے ہاتھوں سے اسلام کی عظمت کا کام لے لے۔ دل سے دعا کریں اور شک نہ کریں… بس آج اتنا ہی… اور ہاں آپ سب کو کفار کی جیلوں میں قید مسلمان بھائیوں اور بہنوں کا سلام… …  شاید وہ پوچھتے ہیں… …  کہ… ہم آپ کے کیا لگتے ہیں؟؟؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم اے عظیم رب!مجھ سے کام لے لے)
15-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک کی شان اور نصرت دیکھئے ’’سرحد‘‘ نے ماشاء اللہ… 10 ہزار اراکین کا سنگ میل کل عبور کرلیا… دین اور آخرت کے لحاظ سے بڑی خوشی اور سعادت مگر میں اس سوچ میں ہوں کہ کس کو ’’مبارکباد‘‘ دوں؟ صوبائی منتظم کو؟ شوریٰ کے نگران حضرات کو؟ ڈویژن و ضلع منتظمین کو؟ یا حمید گل شہیدؒ اور احسان شہید ؒکو… یہ دونوں ’’بلبل‘‘ گلشن کی حفاظت کیلئے جان لٹا گئے… یا ان فدائیوں کو جن کے پوری امت پر احسانات ہیں… یا ان مائوں،  بہنوں کو جن کے گھروں پر شہادت کا نشان چمک رہا ہے… یا ان محنتی کارکنوں کو جو سارا دن کام کرتے ہیں اور پھر سوکھی روٹی چائے یا قہوہ کے ساتھ پی کر سوجاتے ہیں اور آنکھ کھلتے ہی محنت میں لگ جاتے ہیں… …  آپ بتائیں کس کو ’’مبارکباد‘‘ دوں؟ یہ مسئلہ حل ہوجائے کیونکہ جنوبی پنجاب بھی 10 ہزار کے قریب ہے… باقی صوبے بھی پورا زور لگارہے ہیں… چلیں ہاتھ اٹھائیں ان میں سے کسی کو مبارکباد دینے کی بجائے بہت قیمتی دعائیں دیتے ہیں… ایسی دعائیں جو زمین کے تمام خزانوں سے زیادہ قیمتی ہیں… یااللہ!
یار بی! ان سب کو ’’ایمان‘‘ کامل نصیب فرما… ان سب کو اپنی ’’ہدایت‘‘ نصیب فرما… ان سب کو ایمان پر ’’حسن خاتمہ‘‘ نصیب فرما… ان سب کے گناہوں کو معاف فرما کر ’’مغفرت‘‘ کی عظیم نعمت عطا فرما… ان کو ’’جنت الفردوس اعلیٰ‘‘ عطا فرما۔ دنیا میں انکو اور ان کی آل اولاد کو وسعت والا ’’رزق حلال‘‘ برکت کے ساتھ عطا فرما۔ ان میں جو شہادت کا طلبگار ہو اسکو مقبول ’’شہادت‘‘ عطا فرما… ان سب سے دین کا اونچا اور ’’مقبول‘‘ کام لے اور ان کو دنیا آخرت کی ہر خیر اور ’’حسنہ‘‘ عطا فرما اوران سب کے قلوب کی ’’اصلاح‘‘ فرما… یااللہ جو شہید ہوچکے انکی شہادت قبول فرما… ان کو بہت اونچا مقام اور جن درجات کا آپ نے وعدہ فرمایا ہے عطا فرما۔ انکو حضرات صحابہ کرامؓ کی رفاقت عطا فرما… انکے اہل عیال اولاد کی حفاظت، کفالت،  اعانت فرما… اور انکے گھروں میں دین کو تاقیامت جاری فرما… آمین… مکتوب پڑھنے والے سب ساتھی اوّل آخر درود شریف پڑھ لیں۔ تب فرشتے آپ کیلئے یہی دعا مانگیں گے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

(رکنیت مہم /دعاء)
16-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے پیارے پیارے نام ہیں ان ناموں کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرو… یہ قرآن پاک کی ایک آیت مبارکہ کا مطلب ہے۔ آپ کی تھکاوٹ دور کرنے اور مہم میں مزید قوت حاصل کرنے کیلئے ’’اسماء الحسنیٰ‘‘ کی طرف توجہ دلانے کا آج ارادہ تھا… مگر اچانک ایک ’’خوشخبری‘‘ آگئی اور دل شکر ادا کرنے لگا ’’جنوبی پنجاب‘‘ نے بھی 10 ہزار کا سنگ میل عبور کرلیا ہے… اَلْحَمْدُلِلّٰہِ مَاشَائَ اللّٰہُ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ… …  تو آج پھر وہی دعائیں جنوبی پنجاب کے شہداء اور غازیوں کیلئے،  نگراں حضرات اور منتظمین کیلئے،  کارکنوں اور مائوں بہنوں کیلئے۔ میرے بھائیو! دعا میں بخل نہیں سخاوت ہی سخاوت… اللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے… سبزی بیچنے والے 30،  30 سال سے گلیوں میں گھومتے ہیں… …  سارا دن ہزاروں آوازیں لگاتے ہیں… اور ذرا بھی نہیں اُکتاتے۔ خصوصاً جب سبزی بک رہی ہو تو ان کی آواز اور صدا میں نیا جوش آجاتا ہے… آپ سب تو ایک عظیم ترین کام کی محنت کررہے ہیں… بالکل نہ اُکتائیں،  نہ تھکیں اور اپنے ثوابِ آخرت پر نظر رکھیں۔ حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم /دعاء میں بخل نہیں سخاوت ہی سخاوت)
 17-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کے بندو! کیا تم 16 دن میں تھک گئے… ہائے مظلوم امت محمدﷺ… …  اس امت کا درد رکھنے والا کوئی بھی نہیں؟ کوئی بھی نہیں؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ پورے دین کی دعوت کتنا عظیم عمل ہے؟ جب آپ دعوت دیتے ہیں تو آپ کی زبان عبادت کرتی ہے، جب وہ دعوت خود آپ کے کان میں جاتی ہے تو کان عبادت کرتے ہیں۔ آپ جب اس بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کا دل اور دماغ عبادت کرتا ہے… جب چلتے ہیں تو پائوں اور سارا جسم عبادت کرتا ہے… جب اس کام میں تھکتے ہیں… پریشان ہوتے ہیں… تو آپ کے تمام حواس عبادت کرتے ہیں… اور یہ معمولی عبادت نہیں۔ بنی اسرائیل کے وہ عابد جنہوں نے جنگلوں اور غاروں میں 70،  70 سال عبادت کی ہر دن روزہ رکھا اور ہر رات نماز میں گذاری… ان عابدوں میں سے کسی کا تذکرہ قرآن پاک میں نہیں… لیکن جب ایک شخص دعوت کے لئے تڑپا اور دوڑا تو سورۂ یٰسین کی آیت بن گیا… وَجَائَ مِنْ اَقْصَی الْمَدِیْنَۃِ رَجُلٌ یَّسْعٰی… …  ایک شخص شہر کے دور سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا اے میری قوم! رسولوں کی اتباع کرو۔ اسی طرح وہ 2 افراد قرآن پاک میں تعریف کے مستحق بنے جنہوں نے قوم کو جبابرہ کے خلاف جہاد پر ابھارا… پھر آپ حضرات کو کیا ہوگیا کہ تھکاوٹ کے اثرات ہیں… آقا مدنیﷺ تو لوگوں کے دروازوں پر بار بار تشریف لے گئے…  پتھر کھائے… گالیاں سنی۔ ایک ہم ہیں کہ دوسری بار کسی جگہ جانا گوارہ نہیں۔ ہائے کاش! جہاد کو سمجھنے والے دعوت میں سستی نہ کرتے تو آج زمین کا رنگ ہی کچھ اور ہوتا… کیا آپ فدائیوں کے ساتھی ایک شہر کو بھی پورا مسلمان کرسکے؟ شہر چھوڑیں ایک گائوں کو بھی؟ گائوں چھوڑیں ایک گلی بھی ایسی بناسکے جہاں سب ’’رحمان‘‘ کی عبادت کریں،  نماز قائم کریں،  جہاد کو سمجھیں اور مانیں اور شیطان کا انکار کریں۔ نہیں بناسکے ناں؟ رونے کا مقام ہے کس منہ سے ہم حوض کوثر پر آقا مدنی ﷺکا سامنا کریں گے… …  کھانے کی فکر… ڈشوں کی فکر… ایک وقت کا کھانا ہضم نہیں ہوتا کہ اگلے کیلئے فکر سوار… آرام اور عیش کی فکر… اپنے گھروں سے چپکے ہوئے اور رسومات میں لت پت… … ہائے!امت ہائے! دین اسلام،  کیا 40 دن کیلئے کھانے کی دعوتیں بند نہیں ہوسکتیں؟ کیا 40 دن کیلئے مکمل ہجرت نہیں ہوسکتی؟ شیطان اور اس کے کارندے بوریاں بھر بھر کر میرے آقاﷺکی امت کو جہنم کی طرف لے جارہے ہیں… آپ کب دردمند ہوں گے؟ کب قربانی کی لذت اور مقام کو سمجھیں گے… 8 سال ہجرت،  مسافرت اور دربدری جھیلنے والا آپ کا خادم آج آپ کی کارگزاری سن کر غم کے آنسو بہا رہا ہے… ۔  
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم /دعوت کی اہمیت)
 18-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھ پر اور آپ سب پر رحم فرمائے… اے نبی! آپ نصیحت فرمائیں بے شک یاددہانی یعنی نصیحت ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔  ( القرآن) … ماشاء اللہ کل کی یاد دہانی نے ایمان والوں کو نفع پہنچایا… محنت تیز ہوئی،  فکر میں جوش برپا ہوا اور اللہ پاک نے بہترین نتائج عطا فرمائے… 17 دن کی مہم میں الحمدللہ 42 ہزار سے زائد اراکین ہوچکے… بارک اللہ فیہم… …  آج سے انشاء اللہ مکتوب میں دعوت کی حقیقت،  دعوت میں کامیابی کا اصل راز… دعوت کے آداب اور فضائل پر اہم ’’اسباق‘‘ شروع ہورہے ہیں۔ یا اللہ نصرت و رہنمائی فرما۔ ان اسباق سے پہلے ایک ضروری وضاحت عرض ہے… ہمارا یہ کام نہ تو کسی کی نقل ہے نہ کسی جماعت کا مقابلہ ہے اور نہ کوئی نئی چیز یا بدعت ہے… دین کا کوئی ’’لفظ‘‘ اگر کوئی جماعت استعمال کرتی ہو تو وہ اس لفظ کی مالک نہیں بن جاتی کہ کوئی دوسرا مسلمان اسے اختیار کرلے تو وہ ’’نقل‘‘ کرنے والا کہلائے… صلوٰۃ یعنی نماز ہر مسلمان ادا کرتا ہے۔ اگر وہ حقیقی مسلمان ہے۔ اب اس میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ جی نماز تو ہم ادا کرتے ہیں دوسرے مسلمان ہماری نقل یا مقابلہ نہ کریں،  وہ نماز کے وقت کوئی اور عبادت کیا کریں… اگر کوئی ایسا کہے یا سوچے تو کتنا ظالم،  جاہل اور کم ظرف کہلائے گا… دعوت بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے قرآن پاک میں اس کی تاکید ہے اور آقا نے اس کی سنت قائم فرمائی… پھر بھی اگر کوئی اپنی دعوت کو انبیاء کا کام اور اجتماعی عمل قرار دے اور دوسرے مسلمانوں کی دعوت کو نقل اور انفرادی عمل سمجھیں تو ایسے آدمی کا اپنا عمل بھی تباہ ہونے کا خطرہ ہے… پھر یہ بھی دیکھیں کہ امت مسلمہ کو کتنے زیادہ ’’کام‘‘ کی ضرورت ہے… روزانہ ہزاروں مسلمان کفر،  ارتداد اور فسق کی طرف جارہے ہیں۔ روئے زمین کے کسی ایک ملک میں بھی اسلام نافذ نہیں۔ مسلمانوں کی اکثریت طرح طرح کی گمراہیوں کا شکار ہے… گناہ کے اڈے آباد ہیں جبکہ مساجد ویران ہیں۔ جگہ جگہ مسلمانوں پر حملے ہیں… ہماری لاکھوں مربع میل اراضی کافروں کے قبضے میں ہے جسے آزاد کرانا شرعی فریضہ ہے۔ ہزاروں مسلمان قید اور کروڑوں غلام ہیں… پورے پورے ملک،  ادارے اور مشنریاں مسلمانوں کو تباہ و برباد اور گمراہ کرنے کیلئے میدان میں سرگرم ہیں… ان حالات میں جو مسلمان بھی دین محمدﷺ کی نصرت کیلئے کام کرے اس پر ہمیں خوش ہونا چاہئے… اور یہ بھی سوچیں کہ جہاد جیسے فریضے کو سمجھے اور مانے بغیر کیا مسلمان کا کلمہ،  نماز اسے مضبوط نظریاتی اور قربانی دینے والا مسلمان بناسکتے ہیں؟ جو اب قرآن پاک کی آیت میں ہے… فان آمنوا… الخ… یعنی اگر ایمان صحابہ کرام جیسا ہو تو وہ ’’ہدایت‘‘ ہے اور اگر حضرات صحابہ جیسا نہ ہو تو ’’شقاق‘‘ ہے یعنی خالص گمراہی اور تفرقہ… اب حضرات صحابہ کرام کے ایمان کو دیکھیں صرف حکایات صحابہؓ اور حیات الصحابہؓ ہی پڑھ لیں تو جہاد کو ماننا انکے ایمان کا لازمی حصہ اور جہاد میں لگے رہنا لازمی جزو تھا… توآج امت مسلمہ کو پورے دین کی دعوت کی ضرورت ہے… آج اگر امام مہدی ص آجائیں… یادجال نکل آئے تو ان مسلمانوں کا کیا بنے گا جو جہاد کو اپنی زندگی سے نکال چکے… وہ لوگ جو آج کفر کی تھوڑی سی طاقت دیکھ کر جہاد کو ناممکن یا بے وقت قرار دے چکے،  وہ دجال کی سونامی طاقت دیکھ کر کیا فتویٰ دیں گے۔ اس زمانے کا جہاد آج کے جہاد سے زیادہ مشکل ہوگا… اور اس وقت مسلمانوں کو دجالی رنگ و روپ کے فتنوں کا سامنا ہے اور ان کے مقابلے کیلئے بھی جہادی ایمان کی ضرورت ہے۔ ورنہ تو لوگ پولیس کے ڈر سے بھی نعوذ باللہ دین اور ایمان سے دستبردار ہوجائیں گے،  دجال تو بڑی آفت ہے۔ یااللہ ہم سب مسیح دجال کے فتنوں سے آپ کی پناہ مانگتے ہیں… مکتوب لمبا ہوگیا… مختصر یہ کہ ہم نہ تو کسی کی نقل کررہے ہیں نہ کسی جماعت کا مقابلہ… ہم نہ کسی کو گرارہے ہیں نہ کسی کی اہانت کررہے ہیں… اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر کررہے ہیں اور دین محمدﷺ کی نصرت کیلئے کررہے ہیں… اپنی اور تمام انسانیت کی فلاح کیلئے کررہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کیلئے کررہے ہیں۔ اللہ پاک کی رضا اور حضرت محمدﷺ کی اتباع کیلئے کررہے ہیں۔ ہمارا نہ کوئی ذاتی مفاد ہے نہ جماعتی… اللہ پاک ہمیں استقامت اور قبولیت عطا فرمائے… بات طویل ہوگئی… اسباق انشاء اللہ اگلے مکتوب میں
۔والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/دعوت بھی اللہ تعالیٰ کاحکم ہے)
19-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے،  فضل اور احسان ہے کہ ہمیں ’’خیر امت‘‘ یعنی سب سے افضل امت بنایا… یہ امت امر بالمعروف کرتی ہے اور نہی عن المنکر اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتی ہے… دعوت الی اللہ… بہت افضل عمل ہے۔ قرآن پاک نے حضرات انبیاء  علیہم السلام کی دعوت کے واقعات بار بار سنائے… اور خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی دعوت کو بار بار بیان فرمایا… یہ بات بالکل غلط ہے اور قرآن پاک کا انکار ہے کہ دعوت کا کام سابقہ امتوں میں نہیں تھا… مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے ورنہ وہ آیات لکھی جاتیں جن میں بتایا گیا ہے کہ دعوت کا کام سابقہ امتوں میں بھی ضروری تھا… اس امت کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ اس کی دعوت پورے عالم کیلئے ہے اور قیامت تک کیلئے ہے اور اسکی دعوت میں جہاد یعنی قتال کا عمل شامل ہے جو دعوت کو رکنے نہیں دیتا… بلکہ ہر رکاوٹ کو توڑتا ہے اور دعوت کو جاندار بناتا ہے اور دین کو غالب کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اسی لئے فقہ کی بڑی کتابوں میں جہاد کی تعریف میں لکھا ہے کہ الجہاد… کا مطلب دین برحق یعنی اسلام کی دعوت دینا اور جو اس دعوت کو قبول نہ کرے اس سے قتال کرنا… فتاویٰ شامی وغیرہ دیکھ لیجئے… …  بہرحال یہ الگ بات ہے فی الحال جو مسلمانوں کو دین پر آنے کی دعوت دی جاتی ہے یہ 1 اصلاحی عمل ہے اور یہ بھی لازمی ہے۔ ہر مسلمان کا عقیدہ اسلامی ہو،  عمل اسلامی ہو،  اخلاق اسلامی ہوں،  یہاں تک کہ مزاج بھی اسلامی ہو… اسی لئے بخل اور بزدلی کو قابل نفرت قرار دیا گیا… ہر مسلمان پورے قرآن کو مانے تب وہ حقیقی مسلمان ہوگا… دعوت کے فرائض اور آداب (۱) نیت کا اخلاص۔ (۲) اللہ پاک پر توکل۔ (۳) دعوت کا آغاز ایمان کی دعوت سے اس کے بعد فرائض کی دعوت نماز،  زکوٰۃ،  جہاد وغیرہ۔ (۴) اس بات کا یقین کہ محنت ہم نے کرنی ہے مگر ہدایت اللہ پاک کے قبضے میں ہے۔ (۵) اتنے عظیم کام میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کہ ہم حق ادا نہیں کرسکتے اس لئے شروع میں اللہ پاک کی مدد مانگنا اور آخر میں استغفار کرنا۔ (۶) جن کو دعوت دے رہے ہیں انکی محبت اور ہمدردی دل میں ہو،  انکی تکریم کی جائے۔ (۷) جس بات کی دعوت دی جارہی ہے اس پر خود بھی عمل کی پختہ نیت رکھنا۔ (۸) گفتگو مختصر اور دل نشین کرنا زیادہ لمبی بات نہ کرنا کہ اکتا جائیں۔ (۹) دعوت میں قرآن پاک کی آیات،  احادیث صحیحہ اور آقا مدنیﷺ اور حضرات صحابہ کرامؓ کے واقعات سے زیادہ مدد لینا۔ (۱۰) اپنی دعوت کو اذان کے مطابق بنانا۔ اذان کے الفاظ پر غور فرمائیں۔ (۱۱) اختلافی امور اور تنقید سے حتی الوسع بچنا۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں… نُحْیِ الْحَقَّ بِذِکْرِہٖ وَنُمِیْتُ الْبَاطِلَ بِھَاجِرِہٖ۔ یعنی ہم حق کا تذکرہ کرکے اسکو زندہ کرتے ہیں اور باطل کو نظر انداز کرکے مارتے ہیں… کیونکہ جس چیز کا تذکرہ نہ ہو وہ گویا مر جاتی ہے۔ (۱۲) درد،  فکر،  کڑھن کے ساتھ اور عبادت سمجھ کر دعوت دینا… یہ چند فرائض و آداب ہیں… مگر دعوت میں کامیابی کا اصل راز قرآن پاک کی اس آیت میں ہے جو حضور پاک ﷺاور انبیاء علیہم السلام کی دعوت میں بار بار آئی ہے… اور وہ ہے… اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… یہ جس کو نصیب ہوگئی اسکی کامیابی بالکل پکی ہے… اس کی تفصیل انشاء اللہ اگلے مکتوب میں عرض ہوگی… مطلب اسکا یہ ہے… اپنی دعوت اور اپنے دینی کام کا اجر،  اجرت اور بدلہ صرف اور صرف اللہ پاک سے لینے کی امید رکھنا… اور مخلوق سے کسی طرح کے بدلے یا فائدے کی توقع،  نیت یا امید نہ باندھنا… یہ دنیا آخرت میں کامیابی کا اہم راز ہے… مگر یہ نعمت کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم /دعوت بہت افضل عمل ہے)

20-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک میرے اور آپ سب کے دل میں ایمان داخل فرمائے اور ہم سب پر مغفرت کا احسان فرمائے… ہر نبی نے دعوت دیتے وقت فرمایا… اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… اور حضور اقدسﷺ کو حکم فرمایا گیا کہ آپ فرمادیجئے کہ لوگوں میں تم سے دین کی دعوت اور کام کا کوئی بدلہ نہیں چاہتا… میرا اجر،  اجرت،  معاوضہ اور بدلہ اللہ پاک سے مجھے ملے گا… میرے بھائیو!… ان الفاظ کو دل میں بٹھانا چاہئے… اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… …  میں اس کام میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے کوئی غرض نہیں رکھتا۔ کسی سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا… یہ وہ الفاظ ہیں جنکی حقیقت جس خوش نصیب کو حاصل ہوجائے تو اس کے دل میں کئی آنکھیں کھل جاتی ہیں… یہ بے حد طاقتور آنکھیں ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک آنکھ سے اسے نظر آتا ہے کہ نفع نقصان،  زندگی موت،  عزت ذلت،  رزق روٹی ان سب کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے… …  تب مخلوق سے اس کی ہر توقع منقطع ہوجاتی ہے۔ ایک آنکھ سے اسے نظر آتا ہے کہ دنیا بہت چھوٹی،  تنگ اور فانی جگہ ہے جب کہ آخرت بہت بڑی وسیع اور ہمیشہ کی جگہ ہے… تب وہ دنیا کی خواہشات کو اپنا مقصود نہیں بناتا بلکہ ثواب آخرت اس کا مطلوب رہتا ہے۔ ایک آنکھ سے وہ دیکھتا ہے اللہ پاک کے سوا نہ تو کوئی اس کو نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان تب اس کے دل سے لالچ بھی نکل جاتا ہے اور مخلوق کا خوف بھی۔ ایک آنکھ سے اسے نظر آتا ہے کہ دنیا کے تمام معاملات تقدیر میں طے شدہ ہیں۔ رزق لکھا جاچکا ہے… تب وہ مال… امن اور دنیا کی چیزوں کیلئے اللہ پاک کے سامنے نہیں جھکتا… میرے بھائیو! پھر کیا ہوتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے مجھ سے جیسا گمان رکھا میں ویسا ہی ہوں۔ بس پھر اللہ تعالیٰ اسکی اعانت،  مدد،  کفالت،  نصرت سب خود فرماتے ہیں… اور اس کو ہر حال میں کامیاب قرار دے دیتے ہیں کیونکہ وہ مخلوق سے کٹ کر خالق کا ہوگیا۔ اب اسے ظاہری فتح ملے تب بھی کامیاب اور ظاہری شکست ہو تو تب بھی کامیاب… بدر والے بھی کامیاب… احد والے بھی کامیاب… وہ انبیاء جن کی بات لاکھوں کروڑوں نے مانی وہ کامیاب،  جن کی صرف ایک آدھ نے مانی وہ بھی کامیاب اور پورے بدلے کے مستحق اور وہ نبی کے امتیوں سے افضل… اللہ اللہ اللہ… عجیب کامیابی کا راز ہے… اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… یہ کیفیت جس انسان کو نصیب ہوتی ہے وہ زمانے کا رخ بدل دیتا ہے اور اس کے کام اور اس کی دعوت میں برکت ہوتی ہے… اور جس کو یہ کیفیت نصیب نہ ہو وہ مخلوق ہی میں اٹکا لٹکا رہتا ہے۔ اس کا دل مالداروں کے سجدے کرتا ہے،  وہ حکمرانوں کے قدموں میں گرتا ہے اور وہ ادنیٰ چیزوں کے عوض اپنا دین،  اپنا علم،  اپنا جہاد،  اپنا تقویٰ فروخت کرتا ہے۔ ہر وقت عزت کے شوق میں ذلیل ہوتا ہے اور عزت چھن جانے کے خوف میں مبتلا رہتا ہے… اس نے خود کو فانی رسی سے باندھا اب ہر غم پر گرتا ہے…  یہ موضوع بہت طویل ہے… اللہ کرے ان مختصر الفاظ سے سمجھ آجائے… اب یہ سوال کہ یہ کیفیت کیسے اور کسے نصیب ہوتی ہے… جواب یہ کہ اللہ پاک کے فضل سے اپنی سچی طلب سے ملتی ہے… اور کچھ دخل ایسی اچھی تربیت کا بھی ہوتا ہے۔ دل میں بٹھانے کی بات یہ ہے کہ دین کے کام میں یہ کیفیت فرض ہے اور ہم سب اس کے بے حد محتاج ہیں… یہ بات دل میں بیٹھ گئی تو اب عشق کے جنون کے ساتھ نعرہ لگادیں… ۔اِنْ َاجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… اور پھر رو رو کر ہم سب یہ نعمت اللہ پاک سے مانگیں۔ ہمارے عظیم مالک کے خزانوں میں کیا کمی ہے…  بس دل میں اس نعمت کی سچی طلب پیدا ہوجائے… اگر یہ نعمت ہمیں نصیب ہوگئی ہے تو ہم کامیاب ہوجائیں گے انشاء اللہ اور یہ عظیم کام پورے عالم میں پھیل جائے گا… آج الحمدللہ 2 عشروں کی محنت سے 50 ہزار سے زائد افراد ہوچکے اور لاکھوں تک دعوت پہنچی۔ کتنے لوگوں نے ہدایت کی روشنی دیکھی اور اللہ پاک کے کتنے باغیوں نے اپنے مالک کے در پر وفاداری کا سر جھکایا… …  اللہ پاک قبول فرمائے… آج سندھ،  بلوچستان نے بھی ماشاء اللہ 10 ہزار کا سنگ میل عبور کیا اور شمالی پنجاب نے بھی… اللہ پاک ان دونوں جماعتی صوبہ کے ساتھیوں کو اپنی شایان شان جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے اپنے شہداء کے خون کی لاج رکھی… اللہ پاک ان سب کو ایمان کامل،  ہدایت،  مغفرت اور دارین کی فلاح نصیب فرمائے اور مجھے اور آپ سب کو… اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… والی نعمت نصیب فرمائے۔ آج 2 صوبوں کے ساتھیوں کیلئے اور شہداء اور ان کے اہل خانہ کیلئے دعا کا اہتمام کریں… …  کل شاید مکتوب کا ناغہ ہو
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم /ان اجری الا علی اللہ)
22-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
الحمدللہ مہم کا تیسرا عشرہ شروع ہوگیا۔ کمانے والے خوب کمارہے ہیں۔ میرے بھائیو!تاجر بن جائو… پھر عرض کررہا ہوں سارے کام چھوڑو، تاجر بن جائو۔ کاروباری بزنس مین… مگر تجارت وہ شروع کرو جس میں نقصان کا خطرہ ہی نہ ہو… نفع ہی نفع ہو… بڑی بڑی کوٹھیاں بن جائیں گی۔ صدارتی محل سے بڑی… وائٹ ہائوس سے بڑی… پھر کونسی تجارت کرنی ہے؟ اللہ پاک کا کلام برحق ہے،  نہ اس میں کوئی شبہ ہے نہ کوئی مذاق… پارہ 28 میں سورۃ صف کھولیں… زمین آسمان کے مالک اور خالق اللہ پاک فرمارہے ہیں… اے ایمان والو! کیا میں تم کو ایسی ’’تجارت‘‘ نہ بتائوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے… اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئو اور اپنی جان اور مال سے اللہ پاک کے رستے میں جہاد کرو… اس سے تمہیں دنیا اور آخرت میں جو فائدے ہوںگے وہ یہ ہیں… (۱) یہ تجارت تمہارے لئے بہت بڑی خیر ہے۔ (۲) اس کی وجہ سے اللہ پاک تمہارے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔ (۳) تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائیں گے جن میں دریا بھی ہوں گے تم ان بڑی بڑی جنتوں اور دریاؤں کے مالک بنو گے۔ (۴) تمہیں اس کی برکت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بہترین پسندیدہ محلات ملیں گے… تمام لوازمات،  بیگمات کے ساتھ۔ (۵) دنیا میں اللہ پاک اپنی نصرت تم پر نازل فرمائیں گے۔ (۶) اور تمہیں جلد فتوحات ملیں گی… اے نبی! (ﷺ) ایمان والوں کو بشارت دے دیجئے… یعنی جو اللہ پاک کی بات اور وعدے کا یقین کرکے اس تجارت کو کرکے تاجر بن جائیں گے انکے لئے بشارت ہی بشارت ہے… سبحان اللہ!… ایمان اور جہاد۔ یہ ہے تجارت… اور عذاب کا خطرہ ختم،  روٹی،  کپڑا،  مکان کی فکر ختم۔ آسمانوں کے اوپر محلات اور زمین پر مالک کی نصرت اور فتوحات کے مزے… کوئی کم عقل ہی ہوگا جو ایسی تجارت نہ کرے… اس تجارت میں لگانا کیا ہے؟ وہی مال جو اللہ تعالیٰ نے دیا اور وہی جان جو ایک دن خود ہی جانی ہے۔ بھائیو! دیر نہ کرو… …  تاجر بن جائو تاجر… …  فوراً بیعت علی الجہاد اور جہاد میں مال لگانے کی نیت اور عزم۔ فائدہ ہی فائدہ… خیر ہی خیر… نفع ہی نفع… کون ہے جو آج پوری زندگی وقف کردے؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/تاجربن جاو)
23-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک بہت بڑے فضل والے ہیں… آج دعوت کی فضیلت پر کچھ عرض کرنا تھا… …  مگر میرے پیارے ’’جگری اور جانی یار‘‘ سے خوش خبری آگئی… دل خوش ہوا تو موضوع بدل گیا… میرے اس یار اور دوست کا نام ہے ’’کراچی‘‘… جی ہاں مر کھپ جائیں گے مگر انشاء اللہ نہ ہم کراچی کو بھلائیں گے،  نہ کراچی ہمیں بھلائے گا… پورے پاکستان میں میرا سب سے محبوب شہر ’’کراچی‘‘ ہے… پاکستان اس لئے کہا… کہ اصل محبوب شہر تو اور ہیں… آہ!مدینہ… آہ!مکہ… کتنے یاد آتے ہیں… اور پھر امیر المؤمنین کا شہر قندھار… جہاں ایک جہاز پر نصرت الٰہی کی عجیب بارش برسی… وہ سب اپنی جگہ مگر پاکستان میں میرا شہر کراچی… جہاں میرے شیخ سوتے ہیں… میں کراچی گیا تو کراچی نے ایسا دامن کھولا… جیسے ماں ہو… …  اسی شہر میں قرآن سیکھا… دین سیکھا… علم کو دیکھا… عمل کو دیکھا… میرے نزدیک کراچی مقدس تھا… مقدس رہا… آہ!کراچی میرے دل کے حسینوں کا شہر… کس کس کا نام بتائوں… …  مکتوب میں القاب کی جگہ نہیں ہوتی اور حسن ویسے ہی سادگی پسند ہے۔ مفتی ولی حسنؒ سے سلسلہ ان حسینوں کا چلتا ہے… اور دور تک جاتا ہے… کراچی سے کیوں پیار نہ ہو؟ کہ سب سے پہلے جہاں جہاد کو سنا اور وہیں سے پہلا جہادی سفر کیا… اور پھر کراچی میں عوامی طور پر دعوت جہاد کی بنیاد ڈالنے کی سعادت ملی… کراچی سے محبت کی داستان بہت طویل،  بہت دلکش اور بہت پاکیزہ ہے… اللہ کرے وہ سب کچھ محفوظ رہے… یہ جماعت بنی تو اعلان کراچی میں ہوا… اور پھر کراچی والوں نے عشق و وفا کی نئی داستان رقم کی… …  آج ایک واقعہ سن لیں… بیس سال سے بھی پرانا واقعہ ہے… کراچی میں دعوت جہاد کا آغاز تھا… لوگوں کیلئے یہ بالکل نئی اور اجنبی دعوت تھی… بہت کم لوگ متوجہ ہوتے تھے… ہم جگہ جگہ نشستیں رکھتے کہیں آٹھ لوگ جڑتے،  کہیں ۱۰، ۱۵۔ پھر ایک جگہ ہفتہ واری مجلس مقرر ہوئی۔ ایک دوکان تھی اتوار عشاء کے بعد بندہ کا بیان ہوتا تھا۔ دوکان کبھی بھر جاتی کبھی دو تہائی رہتی۔ ۳۰، ۳۵ افراد جڑتے تھے… ان دنوں ایک تنظیم ابھر رہی تھی ان کو ناگوار گزرا۔ مجھے پیغام بھیجا کہ اس اتوار آئے تو واپس لاش جائے گی… عرض کیا ضرور آئیں گے… لاش بننا اور وہ بھی جہاد کی دعوت میں… اس سے اچھا اور کیا ہوگا… اتوار آیا موٹر سائیکل اسی طرف دوڑائی جب وہ جگہ آئی جہاں وہ بیٹھتے تھے تو گریبان کھول لیا اور رفتار بھی آہستہ کردی۔ وہ بیٹھے رہے اور بیان ہوگیا… وَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ… آج اسی پیارے شہر سے خبر آئی کہ ماشاء اللہ دس ہزار اراکین ہوچکے۔ آج ہر نماز کے بعد کراچی کے ساتھیوں اور شہداء کیلئے دعائیں ہوں گی… وہاں کی مائوں بہنوں کو بھی دعا میں نہ بھولیں… کراچی والوں کو مبارک…  مگر اتنا ضرور پوچھنا ہے کہ… اتنا تعلق… اتنی محبت… اتنا پرانا رشتہ… اتنے سارے شہداء… حضرت لدھیانویؒ بھی وہاں… قاری عرفان صاحب ؒبھی وہاں… اور اراکین ابھی تک صرف ہزاردس؟؟… میرے پیارے بھائیو! اس مہم میں پچاس ہزارکی دعاء اور کوشش کرو… اللہ پاک آپ کی خاص نصرت فرمائے… پچاس ہزار ہوئے تو میں بھی اپنے رب کے حضور ہاتھ اور جھولی پھیلا کر آپ سے ایک بار ملاقات کی دعاء مانگوں گا۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/کراچی میرے دل کے حسینوں کا شہر)
24-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کو بلا نا بہت افضل،  احسن اور بڑی عبات ہے… دنیا میں سات ارب سے زائد انسان بستے ہیں… ان میں سے اکثر باتیں کرتے ہیں…  مگر سب سے اچھی اور پسندیدہ بات اس کی ہے… جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلائے… یہ قرآن مجید کا فیصلہ ہے… دعوت کا یہ عمل زمین میں بیج بونے کی طرح ہے۔ آپ نے کسی ایک کو کلمہ سکھایا،  نماز پر لگایا،  جہادپر اٹھایا… تو یہ بیج بودیا۔ اس بیج سے جتنی فصل تیار ہوںگی وہ سب آپ کی ہوگی… کل میں کیلکولیٹر لے کر بیٹھا حساب لگارہا تھا کہ اگر ایک آدمی کو نماز پر لگایا اور وہ دس سال زندہ رہا تو کتنی رکعتیں پڑھے گا… بھائیو! لاکھوں رکعتیں بن رہی تھیں۔ پھر جب کسی ایک آدمی کوجہاد پر لگایا تو کیا ملے گا۔ میرے کیلکولیٹر نے جواب دے دیا… کوئی ایسا ترازو بنایا جائے جس کے پلڑے آسمان جتنے ہوں وہ شہید کے خون کے ایک قطرے کو نہیں تول سکتا۔ ٹوٹ کر گر پڑے گا تو میرے کمپیوٹر کی کیا مجال… جہاد میں ہر عبادت کا جو اجر بڑھ جاتا ہے اس کو کون شمار کرسکتا ہے۔ تو گویا کہ ایک مسلمان کو جہاد پر لگانا اپنے لئے عظیم عمل کا ایک جاری کارخانہ لگانا ہے۔ پھر وہ مجاہد آگے جتنے افراد کو اپنی دعوت یا عمل سے کھڑا کرے گا وہ بھی آپ کا اجر بنے گا اور خود اسے بھی پورا اجر ملے گا۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا حدیث شریف کی مستند کتاب صحیح مسلم اٹھائیں… کوئی ضعیف یا بناوٹی روایت نہیں بلکہ صحیح حدیث ہے۔ حضور اقدسﷺ نے فرمایا… جس نے ہدایت کی طرف دعوت دی تو اسے ان لوگوں جیسا اجر ملے گا جو اس کی دعوت سے عمل کریں گے اور خود انکے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔ سبحان اللہ! کتنی عظیم فضیلت ہے اور جہاد کی دعوت تو ایسی چیز ہے کہ اگر یہ اخلاص کے ساتھ ہو تو اسکے اجر اور طاقت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ سید احمد شہیدؒ چلے گئے مگر ان کی دعوت جاری ہے۔ اللہ پاک نے زمانے کے نامور لوگوں کو نوکروں کی طرح ان کے کام میں لگادیا کہ ان کی دعوت کو جاری رکھیں۔ کیسے کیسے لوگوں نے ان پر کتابیں لکھیں۔ ایک بڑے شاعر نے تو دو جلدوں میں ان کی پوری تاریخ اشعار میں منظوم کردی… شاہ نامہ بالا کوٹ۔ ایک بڑے مصنف نے زندگی کے بیس سال اسی کام پر لگادیئے اور اسی دوران حضرت سید صاحبؒ کو خواب میں دیکھا وہ فرمارہے تھے آپ جو کچھ بھی لکھیں مگر زیادہ نمایاں میرے اصل کام جہاد کو کریں… بس بھائیو! اتنی محنت کرو کہ سارے گناہ مٹ جائیں اور قیامت تک عمل کے کارخانے لگ جائیں… صبح شام، رات دن دعوت اور خود بھی عمل۔ بہت حسین، جمیل، دلکش چالیس دن صرف سولہ دن باقی ہیں… اخلاص اور مسلسل محنت… اخلاص اور مسلسل محنت… اخلاص اور مسلسل محنت۔                                                                      
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم /صبح شام، رات دن دعوت)
25-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایمان کامل،  جہادی قوت عطا فرمائے… آہ! پھر ظلم ہوا۔ افغانستان میں حرامی نسل کے خنزیروں اور بندروں نے قرآن عظیم الشان کی بے حرمتی کی… میدان میں ہارنے والے بزدل اب غم اور غصے سے پاگل ہوچکے ہیں… اللہ پاک جزائے خیردے افغان عوام کو… ماشاء اللہ… ایسا زوردار ردعمل دیاکہ اوبامہ کو معافی مانگنا پڑی مگر اس جرم کی کوئی معافی نہیں… ان بدفطرت جانوروں سے ضرور قرآن عظیم الشان کی گستاخی کا بدلہ لیا جائے گا… ہاں ضرور… انشاء اللہ ضرور… یہ ٹھیک ہے کہ مجاہدین کے پاس کوئی ملک نہیں… کوئی فوج نہیں… زیادہ اسلحہ نہیں… مگر ایمان تو ہے جو سب سے بڑی طاقت ہے… نماز تو ہے جو زمین کو آسمان سے جوڑ دیتی ہے۔ بھائیو!غم کا وقت ہے،  رونے کا وقت ہے اور استغفار کا وقت ہے… اوروں کو چھوڑو خود اپنی عظیم کوتاہی اور نفس پرستی پر ہم روئیں،  چیخیں اور رب تعالیٰ سے معافی مانگیں… ہم نے جہاد کی دعوت میں بہت سستی کی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جب مالک نے ہمیں ایمان اور جہاد کی روشنی دکھادی تو ہم اس حقیر اور فانی دنیا کو بھول جاتے… …  جہاد کرتے اور جہاد کی دعوت دیتے۔ ایسی دعوت جو چٹانوں کو پگھلا دے… پتھروں کو موم کردے اور مردوں میں زندگی پھونک دے… اور ہم اپنی نظر صرف آخرت پر رکھتے… مگر ہوا کیا؟ شیطان نے عہدوں کا شوق،  اپنی تعظیم کرانے کا شوق،  مالدار بننے کا شوق اور پروٹوکول کے شوق میں مجاہدین کو مبتلا کردیا… ہائے افسوس!… ہائے افسوس!… شہید کٹتے رہے اور ان کے ساتھی لمبے بال سنوار کر ہیرو بننے کی فکر میں پڑ گئے… جنت کے اونچے محلات بھول گئے اور یہاں چمکیلے رشتوں کیلئے اپنے کارنامے فروخت کرنے لگے… اسلام کی عظمت بھول گئے اپنی تعظیم کے لئے مرنے لگے۔ لوگوں کو اللہ کے ساتھ جوڑنا یاد نہ رہا… اپنے گرد حلقے اور ٹولے بنانے لگے… اور ہجرت کو بھول کر دنیا میں سیٹنگ کے غم میں پڑگئے… ان سب حرکتوں سے کیا ملا؟… اپنا عمل بھی برباد… اور امت محمدﷺ کے بھی کسی کام نہ آئے… آج قرآن پاک کے اوراق جل رہے ہیں… اور ہم سے پوچھ رہے ہیں…  کب تک عزت، عہدے کا شوق… کب تک مال اور جاہ کی حرص… کب تک سستی اور غفلت تمہیں برباد کرتی رہے گی؟ کب تک؟ کب تک؟ کب تمہارے دل میں دین کا اور امت کا حقیقی درد آئے گا؟… جماعت سے اپنے حقوق مانگنے والے کب جان اور مال کی قربانی کا مطلب سمجھیں گے؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/آہ !ظلم ہوا)
26-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ ہے… ایک اللہ کی عبادت فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں نہ ذات میں… نہ صفات میں… نہ طاعت اور بندگی کا حقدار ہونے میں… اللہ تعالیٰ کی صفات کامل ہیں۔ وہی تقدیر کا مالک ہے… وہی زندگی اور موت کا مالک… اسکے علاوہ کوئی بھی ان چیزوں کا مالک نہیں۔ وہ بے مثال ہے اسکی کوئی مثال نہیں۔ وہ سبحان ہے یعنی ہر کمزوری سے پاک… وہی غیب اور حاضر کا علم رکھتا ہے… وہ خالق ہے باقی تمام افراد اور چیزیں اس کی مخلوق ہیں… وہ کبیر اور اکبر ہے یعنی سب سے بڑا… تمام انبیاء علیہم السلام،  تمام ملائکہ اس کی مخلوق ہیں… وہ مالک ہے باقی اس کے مملوک اور بندے ہیں… اور سب کچھ سننے والا سب کچھ دیکھنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ کوئی فرد یا چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔ وہ اول ہے،  وہ آخر ہے… وہ ظاہرہے،  وہ باطن ہے… وہ خبیر ہے،  وہ دلوں کے چھپے راز جانتا ہے۔ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ… لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ… اللہ پاک کے علاوہ کسی کی عبادت جائز نہیں شرک ہے… نماز،  روزہ، حج،  زکوٰۃ،  جہاد،  نذر نیاز قربانی،  صدقہ،  خیرات… یہ سب صرف اور صرف اللہ کیلئے ہیں کسی اور کی خوشنودی کیلئے یہ کام کرنا شرک ہے… توحید پر ایمان سب سے بڑی عبادت ہے… اور شرک سب سے بڑا گناہ اور جرم ہے۔ اللہ پاک نے اپنے مقرب انبیاء کے بارے میں اعلان فرمایا کہ اگر وہ بھی شرک کریں گے تو ان کے تمام اعمال ضائع اور ختم ہوجائیں گے۔ حضرات انبیاء علیہم السلام کا شرک میں مبتلا ہونا محال ہے۔ یہ بات دیگر لوگوں کو سمجھانے کیلئے ارشاد فرمائی… شرک نام ہے غلاظت،  ناپاکی،  گندگی،  خباثت اور محرومی کا… ہر انسان پر فرض ہے کہ توحید کو دل سے مانے اور شرک سے اپنا دل پاک کرلے۔ ستارے،  جنات،  پتھر،  قبریں،  بزرگ،  ملنگ،  فقیر الغرض کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے سوا قسمت کا مالک نہیں،  نفع نقصان کا مالک نہیں… تمام انبیاء علیہم السلام نے مخلوق کو توحید کی دعوت دی اور وہ اسی عظیم کام کیلئے بھیجے گئے کہ لوگو! اللہ پاک ہی کی بندگی کرو،  اسکے احکامات کو مانو صرف اسی سے ڈرو… اور ہماری اتباع کرو… اور ہم تم سے اس دعوت کے بدلے کوئی ذاتی غرض نہیں رکھتے… لاالہ الا اللہ پر دنیا قائم ہے،  آسمان زمین قائم ہیں… اسی کیلئے زندگی موت کا سلسلہ ہے… اور اسی کے ماننے والوں کیلئے جنت،  جہنم بنی ہے… یہی لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وہ فطرت ہے جس پر اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا فرمایا… پس جو فطرت سے ہٹ جائے ایسے بدفطرت لوگوں کیلئے دردناک عذاب ہے… یہ کلمہ بہت اونچا ہے اس کی دعوت بھی بہت اونچی ہے۔ یہ جس دل میں آجائے وہ دل بھی بہت اونچا ہے۔ یہ کلمہ چونکہ اصل فطرت ہے تو ہر انسان کے اندر… اللہ پاک کو پانے کی جستجو ہوتی ہے… مگر انسان بہت چھوٹا اور اللہ بہت بڑے… پھر اللہ پاک کی کوئی مثال بھی نہیں۔ تو انسان اللہ پاک کو کیسے پہچانے۔ کیسے پائے؟ انسان تو اتنا کمزور کہ دس میل کی سڑک کا آخری سرا اور سمندر کا دوسرا کنارہ نہیں دیکھ سکتا۔ اللہ پاک کو کیسے سمجھیں۔ کیا لوگ کتنے اللہ کی تلاش میں نکلے… مگر انکے ساتھ اپنی کمزور آنکھیں اور نفس تھا… چنانچہ وہ نہ پاسکے… نئے نئے مذہب بنا کر لوگوں کو گمراہ کرگئے… اللہ تعالیٰ کو پہچاننے اور پانے کا ایک ہی ذریعہ ہے… اور وہ ہے… وحی الٰہی… یعنی اللہ پاک خود فرمائیں کہ وہ کیسا ہے اور اس تک پہنچنے کا راستہ کون سا ہے… اور اللہ پاک کی وحی انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوئی اور یہ سلسلہ حضرت محمدﷺ پر مکمل ہوا… خلاصہ یہ کہ اللہ پاک کو پہچاننا اور پانا ہے تو پھر دل سے کہہ دو… محمد رسول اللہ… پس ہم نے حضرت محمدﷺ کی غلامی کرکے اور ان کو اپنا رہبر مان کے اور ان کی انگلی پکڑ کر اور ان کے مبارک قدموں پر چل کر… اللہ پاک کو پانا ہے… جب ہم یہ راستہ اختیار کرتے ہیں تو اللہ پاک کو اپنی روح سے بھی زیادہ اپنے قریب پاتے ہیں۔ اللہ ا، للہ، اللہ… اے میرے بھائیو! اس کلمے کو ہم دل میں بسالیں۔ اس کی دعوت کو عالم میں پھیلادیں اور اس کلمے کی عظمت پر اپنا سب کچھ لٹا دیں۔ پھر ہم اللہ پاک کو پالیں گے اور جسے اللہ تعالیٰ مل جائیں اسے پھر اور کیا چاہئے… اللہ، اللہ، اللہ… دل سے کہہ دو… اللہ، اللہ،  اللہ… عشق میں ڈوب کر کہہ دو… اللہ، اللہ،  اللہ… اور ہم سب اخلاص اور یقین کے ساتھ پڑھ لیں لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٗ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم /لا الہ الا اللہ پر دنیاقائم ہے)

27-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی شایان شان جزائے خیر عطا فرمائے… کل کی کارگزاری نے دل خوش کردیا۔ الحمدللہ رب العالمین… آج مکتوب کی چھٹی ہے انتظار کرنے والوں سے معذرت… اور اکتانے والوں کیلئے راحت… وجہ یہ کہ دو باتیں لکھنی تھیں ان میں سے ایک تو رنگ و نور میں جابسی… آپ انشاء اللہ بدھ یا جمعرات کو پڑھ لیں گے… اور دوسری بات جو لکھنی تھی اس پر آپ نے خود ہی عمل کرلیا… خصوصاً لاہور،  کراچی اور پشاور نے… لاہور نے کراچی کو مات دینے کی جاندار خفیہ تیاری کی… مگر کراچی والوں پر قسمت مہربان رہی۔ یوں لاہور جیت تو نہ سکا مگر ایک دن میں ایک ہزار سے زائد کی رکنیت… ماشاء اللہ بارک اللہ… لاہور آسمانی آفتوں کی زد میں ہے۔ کبھی ڈینگی،  کبھی نقلی دوائیاں… میرے تین شیخ وہاں سوتے ہیں… حضرت ہجویریؒ،  حضرت لاہوریؒ،  حضرت روحانیؒ… اور سچا عاشق رسول غازی علم دین شہیدؒ،  لاہور میں یہ مبارک کام جڑ پکڑے تو عذاب اور آفات ٹلیں… …  کل والی محنت کا تسلسل برقرار رہے… اور اسی طرح شہداء کی حسین یادوں سے گلشن میں بہار رہے… الحمدللہ چھبیس دن کی محنت پر اللہ تعالیٰ کا فضل… ستر ہزار کی رکنیت ہوچکی… فَاسْتَبِقُوْا الْخَیْرَاتِ… نیکی میں سبقت کا قرآنی حکم خوب پورا ہورہا ہے… سرحد آگے آگے تھا مگر جنوبی پنجاب اس سے کندھا ٹکرا کر کچھ آگے نکل گیا… مرکز کا ڈویژن بہاولپور… ماشاء اللہ کراچی کے ساتھ پہنچنے کیلئے ٹاپوں سے چنگاریاں اڑا رہا ہے… اور بھی ہر جگہ ایمانی جوش کا سماں ہے… خوش رہو دیوانو! خوش رہو… یہی کام آنے والی محنت ہے۔ یہی عظمت،  نجات اور سعادت کا میدان ہے… مومن اپنے پاک نبیﷺ کی اتباع میں اس دعا کو پکارتا ہے۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ خَیْرَ عُمُرِیْ آخِرَہٗ وَخَیْرَ عَمَلِیْ خَوَاتِیْمَہٗ… کہ زندگی کا ہر اگلا دن ایمان میں پچھلے دن سے بہتر ہو اور عمر جیسے گزرتی جائے،  ایمان اور اعمال میں ترقی ہوتی جائے… پس اسی کے مطابق اب ہر دن کارگزاری آگے جانی چاہئے… حَسْبُنَا اللّٰہُ َونِعْمَ الْوَکِیْلُ
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/خوش رہو دیوانو خوش رہو)

28-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اجر سے محروم نہیں فرماتا… آج آپ کو ایک منظر یاد دلاناہے… اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ ابھی مکہ مکرمہ میں تھے… اور دین اسلام کی روشنی مدینہ منورہ تک پہنچ چکی تھی… اہل مدینہ کے وفود آکر بیعت اسلام کررہے تھے اور پھر انہوں نے حضور اقدسﷺ کو اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کردی… تب ان کو سمجھایا گیا کہ یہ کام آسان نہیں ہے… پورا عرب تمہارا دشمن ہوجائے گا… سرخ جنگیں تم پر حملہ آور ہوں گی… وہ عزم کے پکے تھے۔ فرمانے لگے ہمیں ہر خطرہ منظور،  ہر مشکل قبول،  ہم اپنی جانوں پر کھیل کر آقا مدنیﷺ کا دفاع کریں گے… بات طے پاگئی تب ان میںسے بعض نے پوچھا کہ ہمیں اتنی بڑی قربانی کے بدلے کیا ملے گا؟۔ حضرت آقا مدنی ﷺنے فرمایا… جنت… جی ہاں جنت… نہ حکومت کا وعدہ، نہ مال کا… نہ کامیاب انقلاب کا وعدہ،  نہ فتوحات کا… مستقبل کے بارے میں بہت کچھ اللہ کے حکم سے آقا مدنیﷺ کے علم میں تھا… مگر کسی چیز کا وعدہ نہ فرمایا… بظاہر یہ عجیب سا لگتا ہے۔ مگر یہی اصل حکمت تھی اور یہی اصل کامیابی کا راز… دراصل میرے آقاﷺ نے اپنے جانثاروں کو جنت کی طلب میں لگا کر اس اونچے مقام پر جاکھڑا فرمایا جہاں یہ دنیا بہت حقیر نظر آتی ہے… چنانچہ اس مقام پر کھڑا ہوا انسان کبھی بھی دنیا کا غلام نہیں بنتا… سبحان اللہ… ایک ہی جملے نے حضرات صحابہ کرامؓ کو دنیا کی غلامی سے نکال کر آخرت کی وسعتوں میں مگن کردیا… اور ان کا یہ نظریہ بن گیا کہ دنیا لگانے کی جگہ ہے اور آخرت پانے کی جگہ ہے… یوں دنیا میں انہیں کسی چیز کے پانے یا کھونے کا غم نہ رہا… اور دنیا ایسے لوگوں کے قدموں میں گرتی ہے جو اسے دل سے نکال دیں… یہ بہت اہم موضوع ہے… ممکن ہے اگلے چند دن اسی پر بات ہو۔ انشاء اللہ… آج صرف چند مثالیں ذہن میں بٹھائیے… صحابہ کرامؓ جب جنت کے علاوہ اپنے کام کے ہر نتیجے سے بے فکر ہوگئے تو ان کے دل کی طاقت بڑھ گئی… چنانچہ ان میں سے جنہوں نے اپنے کام کے دنیاوی نتائج نہیں دیکھے وہ بھی خوش اور کامیاب ہوگئے اور جنہوں نے نتائج دیکھے وہ بھی نتائج میں پھنسنے کی بجائے جنت کی طرف پرواز میں رہے… سب سے اونچا مقام بدر کے شہداء کا ہے… ان شہداء نے نہ فتح مکہ دیکھی،  نہ مسلمانوں کی قوت کا ایک دن… مگر مطمئن تھے تو بنیاد کا مقام پاگئے… اس مثال پر غور فرمائیں… دوسری مثال… ہم میں سے ہر ایک پر دنیا کی کوئی فکر بھوت کی طرف سوار رہتی ہے۔ کوئی اپنے ذاتی مکان کی فکر میں،  کوئی اس فکر میں جب بیٹیاں بڑی ہوں گی تو ان کی شادی کیسے کروں گا میرے پاس تو مال نہیں… آج آپ دل سے تجربہ کرلیں کہ اپنی کسی ایسی ایک فکر سے بالکل دستبردار ہوجائیے اور معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں… دل کو ایسا سکون ملے گا جیسے کسی تنگ کوٹھری کے قیدی کو رہائی کے بعد ملتا ہے… اگر آپ دل سے فدائی ہونے کا عزم کرلیں تو دنیا کی کوٹھیاں آپ کو گٹر کے پانی سے بھی حقیر نظر آئیں گی… اس پر غور کریں… تیسری اور آخری مثال… آپ مسجد کے کسی گوشے میں بیٹھ کر اپنے رب کے سامنے اس کا عزم کرلیں کہ مجھے دین کے کام اور جماعت کے کام کا بدلہ صرف جنت چاہئے اور کچھ بھی نہیں،  یہ نیت جتنی حقیقی اور سچی ہوگی آپ اسی قدر خود کو مضبوط پائیں گے اور آپ کے کام میں قوت اور برکت آئے گی۔ آپ کو ’’دین،  جہاد اور جماعت‘‘ سے محبت پیدا ہوگی… اور آپ کے لئے کام کے دروازے ایسے کھلیں گے کہ آپ خود حیران ہوں گے… دراصل دنیا کے مفادات ایک قید اور تاریکی ہیں… جو انسان کو محرومی میں ڈالتے ہیں۔ حضرت آقاﷺ نے فرمایا! بدلہ صرف جنت… صحابہ کرامؓ نے اسے قبول فرمایا… تب ان کی دنیا ہماری دنیا سے اچھی اور ان کی آخرت ہماری آخرت سے اچھی ہوگئی… اس پورے مکتوب کو ہوسکے تو چند بار پڑھیں… اور پھر اخلاص کے ساتھ مانگیں… کیونکہ یہ ہماری اپنی ضرورت ہے… بہت لازمی ضرورت
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/ تین مثالیں)

29-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو نفس مطمئنہ نصیب فرمائے… کل والی بات آگے بڑھاتے ہیں… آج ایک دلچسپ قصہ سنیں… ایک بہت غریب مگر عقلمند نوجوان اس راز کو دل سے سمجھ گیا کہ دنیا کی خواہشات سے انسان کا نفس کبھی نہیں بھرتا… اور انسان مزید خواہشات میں قید ہوتا جاتا ہے… اور اصل زندگی اور عیش آخرت کی ہے… اس نے پختہ ارادہ کیا کہ نہ گھر بسائے گا… نہ سواری کی فکر کرے گا… نہ مال کی… بس دین کا علم،  دین کی خدمت،  عبادت اور اللہ کی رضا جوئی… فیصلہ کرتے ہی وہ ہلکا پھلکا،  آزاد، طاقتور اور لاکھوں فکروں اور غموں سے آزاد ہوگیا… وہ ایک مسجد میں نماز کو جاتا تھا تکبیر اولیٰ،  لمبی نماز،  خالص دعا،  اخلاص والی تلاوت اور پھر علم حاصل کرنے لگ جاتا۔ اس کا دل خوش اور نفس مطمئن تھا۔ چھ ماہ گزرے تھے،  فجر کے بعد اشراق تک مسجد میں تھا۔ نماز،  دعاسے فارغ ہوا تو ایک باباجی آئے اور کہا بیٹا ضروری کام ہے تھوڑا میرے ساتھ چلو۔ راستے میں بات چیت ہوتی رہی۔ نوجوان کو نہ کوئی لالچ،  نہ حرص بس جلدی تھی کہ پڑھنے جانا ہے۔ بزرگ اپنی عالیشان کوٹھی میں لے گیااور کہا کہ اللہ پاک سے بیٹی کے لئے رشتہ کی دعا مانگتا تھا آپ کو دیکھا تو یوں لگا کہ دعا قبول ہوئی۔ رشتہ حاضر ہے۔ نوجوان نے بہت معذرت کی،  بہت عذر کیا مگر ایک نہ چلی۔ قصہ مختصر شادی ہوئی باباجی نے گھر بھی دیا،  مال بھی،  بیوی بھی دیندار،  وفادار،  قدردان تھی۔ چھ ماہ گذرے باباجی نے کہا بیٹا! میرے مرحوم بھائی کی بیٹی میرے ساتھ رہتی ہے میں نے عزم کیا تھا کہ اس کیلئے اپنی بیٹی سے اچھا رشتہ تلاش کروں گا۔ بہت سوچا دعا کی یہی سمجھ میں آیا کہ تم سے اچھا رشتہ نہیں ملے گا۔ اس سے بھی تمہارا نکاح کرتا ہوں۔ نوجوان نے معذرت کی مگر نہ سنی گئی۔ کہا اپنی بیوی سے تو بات کرلوں… بیوی سے بات کی تو وہ ایمان والی تھی۔ نفس مطمئنہ کی مالک،  بہت خوشی سے راضی ہوگئی۔ یوں دوسری شادی بھی ہوئی اور لڑکی کی تمام جائیداد بھی اس کو ملی… چھ ماہ پہلے جو سو روپے کا مالک نہ تھا آج کروڑوں کا مالک بن گیا۔ وہ اور اس کی بیویاں دین کے کام اور آخرت کی تیاری میں لگ گئے… یہ قصہ مشہور ہوا تو ایک اور غریب نوجوان نے سنا۔ وہ شادی کیلئے تڑپتا تھا اور مال کے لالچ میں مرتا تھا… یعنی نفس مطمئنہ نہ تھا… حریص اور لالچی نفس میں کبھی شکر اور اطمینان نہیں آتا۔ ہر دن نئی فکر،  نئی لالچ،  نیا حرص… اس نے سوچا میں بھی یہ نسخہ آزما لوں… ایک مسجد کو منتخب کیا۔ اب نماز،  تلاوت،  دعا شروع۔ زیادہ وقت مسجد میں گزرتا اور ہر بابے کو لالچ سے دیکھتا۔ مسجد کا ماحول بہت کچھ بدل دیتا ہے مگر اس کی حب دنیا اور حرص بہت پکی تھی… دیر تک مسجد میں بیٹھا رہتا جب آخری بابا بھی کھانستا ہوا نکل جاتا تو اس کا دل افسوس اور حسرت میں ڈوب جاتا… چھ ماہ سے زائد عرصہ بیت گیا کوئی بابا نہ پھنسا،  مگر محنت تو محنت ہے ایک دن رنگ لے آئی۔ ایک بابا جی نے سلام کیا۔ اس کا دل خوشی سے دھڑکنے لگا۔ بیٹا مجھے ضروری کام ہے تھوڑا ساتھ چلو… ضرور بابا جی ضرور… ساتھ چل پڑا۔ راستے میں اپنی دینداری،  دنیا سے بے رغبتی کا حال سناتا گیا اور کہا لوگ کہتے ہیں شادی کرو مگر مجھے شادی سے کیا لینا دینا۔ میں اس فانی دنیا کو چھوڑ چکا اور خود کو دین اور آخرت کے لئے وقف کرچکا… تقریر کرکے بابا کو دیکھتا کہ کتنا متاثر ہوا… خود اس کا نفس و دم کٹے چھوٹے کتے کی طرح خوشی سے اچھل رہا تھا… خیالات میں کبھی دو بیویوں کے درمیان جہاز میں بیٹھتا تو کبھی چمکتی گاڑی میں گم ہوجاتا… کچھ دور جاکر باباجی نے کہا :بیٹا!ایک کام ہے کسی کو نہ بتانا۔ جی ضرور کسی کونہ بتائوں گا… بیٹا! میں نے تم پر اعتماد کیا ہے۔ یہ سنتے ہی نوجوان خوشی سے بے ہوش ہونے لگا… بیٹا! تم جیسے نیک لوگ اس زمانے میں کم ہیں… نوجوان نے بے تابی سے کہا :ماموں جی آپ حکم تو کریں… بیٹا! میرے سب بچوں کی شادیاں ہوگئی ہیں اب کوئی مجھے اور تمہاری مامی کو نہیں پوچھتا۔ تمہاری مامی بیمار ہے مجھے فوری پچاس ہزار کی ضرورت ہے۔ بیٹا! قرض حسنہ دے دو
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم)
29-02-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو ایمان کامل و اخلاص نصیب فرمائے… ماشاء اللہ مہم اچھی جارہی ہے۔ مظفر آباد،  آزاد کشمیر کی کارگزاری پر دل بہت خوش ہے… آخری عشرہ کیلئے بھائی عمار کو لاہور ڈویژن اور بھائی مجاہد عباس کو پنڈی ڈویژن کا نگران مقرر کیا جارہا ہے… یہ دونوں ساتھی رہا ہوکر آئے ہیں۔ اب یہ آخری عشرہ کی مہم اپنے زیر نگرانی علاقوں میں بھرپور محنت کریں اور کل سابق نگرانوں سے پوری تفصیلات سیکھیں اور سابق نگران بھی ان کے ساتھ معاونت کرتے رہیں۔ آخری عشرہ اہم ہے اور ہر ساتھی کے پاس ایک ایک ڈویژن ہے تو کام میں انشاء اللہ مزید قوت اور توجہ آسان رہے گی۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم)
01-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو ’’الفوز‘‘ یعنی کامیابی عطا فرمائے… ماشاء اللہ عجیب نصرت کے مناظر ہیں۔ ہماری سوچ اور وہم و گمان سے بہت زیادہ۔ بے شک اللہ تعالیٰ حلیم،  کریم،  بڑے فضل والے مہربان ہیں… کون سنتا تھا ہم جیسوں کی؟ مگر اللہ کا پاک نام،  ایمان،  نماز،  جہاد کی دعوت آئی تو لاکھوں لوگ سن رہے ہیں… بہاولپور کو دیکھیں… حضرت اباجیؒ کا شہر… جب مہم کے شروع میں ڈویژن کو دس ہزار کا ہدف دیا تو خود بھی حیرانی ہورہی تھی… مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت،  رحمت اور شان… کل ہی یہ ہدف پورا ہوگیا اور مہم کے اصل گرم دس دن باقی ہیں۔ محنت کرنے والوں کو مبارک اور ڈھیروں دعائیں۔ مظفر آباد،  آزاد کشمیر میں نتائج حیران کن ہیں… بس شکر کا مقام ہے اور محنت تیز کرنے کی ضرورت… حضرت آقا مدنی ﷺ نے انصار کے پوچھنے پر کہ انہیں کیا بدلہ ملے گا… ارشاد فرمایا جنت… بس یہی دعوت کا طریقہ امت کو مضبوط کرتا ہے۔ جنت کا شوق… اللہ پاک کی رضا کا جنون… باقی دنیا میں دکھ سکھ،  غریبی مالداری… فتح،  شکست،  صحت،  بیماری… آتے رہتے ہیں… انکو اپنے دین اور قربانی کا بدلہ اور مقصود نہ بنائیں۔ بندہ کی دعا ہے کہ جماعت کی بیعت میں شامل ہر فرد کو اللہ پاک رزق کی تنگی سے بچائے اور سب کو باسہولت،  باکفایت رزق حلال عطا فرمائے… بھائیو!آخرت کی کھیتی اور فصل تیار ہورہی ہے… مہم میں دس دن رہ گئے آخری عشرہ تو فدائی انداز میں محنت کرلو… ارے بھائیو! کتنے مسلمانوں کا بھلا ہوجائے گا اور انشاء اللہ گنبد خضریٰ مسکرائے گا۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم/ شکر کامقام ہے)

02-03-2012
مکتوب خادم       
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو سکینہ عطا فرمائے…  سکینہ اللہ پاک کی خاص نعمت ہے قرآن پاک میں چھ جگہ اس کا تذکرہ ہے… ان چھ آیات کا جو ورد کرے اس کے دل کی بے چینی،  پریشانی،  انتشار اور چبھن دور ہوجاتی ہے… مزید تفصیل پھر عرض کروں گا،  آج یہ تحفہ ان کیلئے ہے جو دل کا اشارہ سمجھتے ہیں۔ بھائیو!… آج آپ سب کی منت کرتا ہوں… آپ سب کے پائوں پکڑتا ہوں… آپ سب کو تاکید کرتا ہوں کہ… دین محمد ﷺ کی نصرت کیلئے کھڑے ہوجائو… کم از کم یہ دس دن سخت محنت… جاندار محنت… قربانی والی محنت… میرے بھائیو! مجھے شرم آرہی ہے۔ شیطان کے طریقے طاقتور ہوگئے اور میرے آقاﷺ کے طریقوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ نماز چھوڑنے کیلئے کسی دعوت کی ضرورت نہیں۔ آج صبح کروڑوں مسلمان سوئے رہے۔ داڑھی منڈانے کیلئے کسی دعوت کی ضرورت نہیں ابھی حجاموں کے پاس لائنیں لگی ہیں حالانکہ صبح کے پونے آٹھ بجے ہیں۔ تھوڑی ہی دیر میں لاکھوں فنکار، اداکار،  بدکار نکل پڑیں گے تاکہ اس امت کو گمراہ کریں… سینکڑوں چینل چل پڑیں گے تاکہ جہاد اور احکام اسلام کا مذاق اڑائیں اور ادھر ہم ہیں سست،  کاہل،  بے فکر… اپنے گھروں میں قید،  رسومات میں برباد اور نفس کے ہاتھوں عاجز… کتنی زندگی فضول کاموں میں برباد ہوجاتی ہے… ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں… اور بار بار سمجھاتے ہیں کہ… اپنے لئے آگے نیکیاں بھیجو… ورنہ پچھتائو گے… آگے تو وہی نیکی جاتی ہے جسکا یہاں بدلہ نہ لیا ہو… میرے بھائیو! سفید بال آنا شروع ہوگئے… سوچو کہ آگے کیا بھیجا؟ مبارک مہم کے دس دن ایسی محنت جو ساری ہمارے لئے آگے چلی جائے… ایسی محنت کہ آپ پر دین کے کام کا حال طاری ہوجائے،  نہ بھوک کا پتہ،  نہ کپڑوں کی استری کی فکر،  دل میں درد ایسا کہ دعا میں بلک بلک کر روئیں کہ ربا مجھ حقیر سے کام لے لے۔ میرے آقا کے دین کو طاقت دے دے۔ اٹھو جانبازو اٹھو! دس دن قربانی،  محنت،  ایثار اور اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی تلافی… میں آپ کی منت کررہا ہوں اللہ کیلئے محنت… اللہ کیلئے محنت… اگر دل میں سستی یا بددلی آرہی ہے تو یہ کثرت سے پڑھیں… یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ… عجیب قوت مل جائے گی… اور اگر شیطان تنگ کررہا ہو… روٹھنا،  منانا،  تھکنا،  ٹوٹنا… دل شکنی،  ناقدری کے خیالات تو دس بار’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ الْسَمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘اور آیات سکینہ تو بہت عجیب، بہت عجیب،  ہزاروں خزانے آپ کے پاس… آئو دیوانو!… یہ دس دن ایسی محنت کہ آسمان بھی جھانک کر دیکھے اور عظیم رب تعالیٰ کو پیار آجائے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/اٹھوجانبازو!)
02-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت سکینت ہے۔ گناہوں کے بہت سے منفی اثرات ہوتے ہیں… ان میں سے ایک خطرناک اثردل کی بے چینی… سخت اضطراب… دل کی گھٹن… اور شدید غم… آدمی نہ جیتا ہے نہ مرتا ہے۔ بلکہ غصے یا شہوت میں جلتا ہے… پھر لوگ اس بے سکونی اور اضطراب کو ختم کرنے کیلئے… مہلک گناہ کرتے ہیں… مگر جب ہوش واپس آتا ہے تو دل اسی طرح زخمی اور بے چین… یہ کیفیت بعض اوقات کام اور ذمہ داری کے بوجھ سے بھی ہوجاتی ہے… اور بعض اوقات لوگوں کے تنگ کرنے،  دھوکہ دینے،  ایذاء پہنچانے سے بھی انسان بے سکونی اور غم میں مبتلا ہوجاتا ہے… دنیا میں کوئی ایسی دوائی نہیں جو دل کو ایسا سکون دے کہ خوف بھی دور… غم بھی دور… بے چینی اور گناہ کا تقاضا بھی دور…  ہے کوئی ایسی دوا؟ قرآن پاک میں سکینت کا تذکرہ چھ جگہ آیا ہے… فتح الجواد میں سکینہ کا معنی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ قرآن پاک کی جن چھ آیات میں اس نعمت کا تذکرہ ہے ان تمام آیات کا تعلق جہاد سے ہے۔ سکینہ نام ہے دل کی مضبوطی،  ہمت،  بہادری،  برداشت اور راحت کا… اہل علم نے بارہا تجربہ کیا…  حتیٰ کہ علامہ ابن تیمیہؒ اور علامہ ابن قیمؒ تک نے بھی… کہ اگر ان آیات کو توجہ اور یقین سے پڑھا جائے تو غم،  بے چینی،  بزدلی،  اضطراب،  قلق اور رنج دور ہوجاتا ہے… ایک عالم فرماتے ہیں کہ میں ہسپتال میں اپنی ایک رشتہ دار خاتون کی عیادت کو گیا۔ وہ اتنی سخت بے چین اور بے قرار تھی کہ اپنے نومولود بیٹے تک کو نہیں دیکھ اور اٹھا سکتی تھی۔ میں نے ان پر یہ چھ آیات پڑھیں تو وہ فوراً سو گئی اور جب جاگی تو طبیعت ٹھیک تھی۔ حیرانی سے پوچھا وہ دم تھا یا نیند کا انجکشن؟ سورۃ البقرۃ کی آیات 248 اس میں بنی اسرائیل کے جہاد کا تذکرہ ہے۔ سورۃ التوبہ کی آیت 26 اس میں غزوۂ حنین میں نازل ہونے والا سکینہ ہے۔ سورۃ التوبہ آیت 40 اس میں غزوہ تبوک کے موقع پر وہ سکینہ یاد دلایا جو ہجرت والی غار میں نازل ہوا۔ سورۃ الفتح کی آیت 4 میں غزوہ حدیبیہ کا سکینہ… سورۃ الفتح کی آیت 18 اس میں بیعت علی الجہاد پر نازل ہونے والا سکینہ اور سورۃ الفتح کی آیت 26 اس میں جہاد کے دوران قوت برداشت اور اطاعت امیر کی برکت سے نازل ہونے والا سکینہ… . میرے بھائیو! حضرات صحابہ کرامؓ اللہ پاک سے سکینہ مانگتے تھے…  اور بار بار سکینہ جیسی نعمت کا سکون چکھ اور دیکھ چکے تھے… اور سکینہ اگر ایک بار دل پر نازل ہوجائے تو اس کا اثر پوری زندگی تک رہتا ہے… آیات مبارکات کا حوالہ لکھ دیا ہے…  جس محنت میں آپ لگے ہیں اس میں سکینہ کے نزول کی بہت امید ہوتی ہے… دل پر کچھ پریشانی آئے تو ان آیات کا ورد کرلیں… اور ویسے بھی ان آیات کا ورد اور ان کے معنی پر غور سے انشاء اللہ آپ کے دل… آپ کے کام اور اس مبارک مہم کو قوت ملے گی۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
البقرہ… 248 التوبہ26 اور 40 الفتح4 ،18 ، 26
(رکنیت مہم/ خواص آیات سکینہ)

03-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک پوری جماعت کو سکینہ کی نعمت عطا فرمائے… جن ساتھیوں نے ان آیات کا ورد کیا بہت نفع دیکھا… مزید آسانی کیلئے یہ آیات آپ کو بھیجی جارہی ہیں
آیت سکینہ1 : وَقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ اٰیَۃَ مُلْکِہٖ اَنْ یَّاتِیَکُمُ التَّابُوْتُ فِیْہِ سَکِیْنَۃٌ مِنْ رَّبِّکُمْ وَبَقِیَّۃٌ مِمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوْسٰی وَاٰلُ ہَارُوْنَ تَحْمِلُہُ الْمَلَائِکَۃُ۔ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ َلاٰیَۃً لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۔ (سورہ بقرہ آیت رقم 248)
آیت سکینہ2: ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا۔ وَذٰلِکَ جَزَاءُ الْکَافِرِیْنَ۔ (سورۃ التوبہ آیت رقم 26)
آیت سکینہ3: اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْھُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا۔ فَاْنَزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہُ عَلَیْہِ وَأَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْھَا وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا السُّفْلٰی وَکَلِمَۃُ اللّٰہُ ھِیَ الْعُلْیَا وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ۔  (سورۃ التوبہ آیت رقم 40)
آیت سکینہ4: ھُوَالَّذِیْ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوْا اِیْمَانًا مَّعَ اِیْمَاِنھِمْ۔ وَلِلّٰہِ جُنُوْدُ السَّمٰواتِ وَالأَْرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا۔ ( سورۃ الفتح آیت رقم 4)
آیت سکینہ5: لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُباَیِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَافِیْ قُلُوْبِھِمْ فَانْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَأَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْباً۔ ( سورۃ الفتح آیت رقم 18)
آیت سکینہ6:  اِذْ جَعَلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْحَمِیَّۃَ حَمِیَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ فَانْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلیٰ الْمُؤْمِنِیْنَ وَأَلْزَمَھُمْ کَلِمَۃَ التَّقْوٰی وَکَانُوْا اَحَقَّ بِھَا وَاَھْلَھَا وَکَانَ اللّٰہُ بِِکُِلِّ شیَیٍْٔ عَلِیْمًا۔ (سورۃ الفتح آیت رقم 26)
والسلام
خادم
(رکنیت مہم/ آیات سکینہ)
04-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو ایمان کامل،  اپنی رضا،  جنت الفردوس الاعلیٰ اور دنیا و آخرت میں عافیت نصیب فرمائے… اسلام کا ساری دنیا پر غلبہ… اللہ،  اللہ،  اللہ… ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے ـ ’’اولیاء‘‘ ہیں… یہ امر بالمعروف کرتے ہیں… نہی عن المنکر کرتے ہیں… نماز قائم کرتے ہیں اورجہاد کرنے سمیت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر حکم مانتے ہیں…  سبحان اللہ… ایک جماعت… کام والی،  قربانی والی،  جماعت… نہ جھگڑے… نہ نفاق… نہ مال کی لالچ… نہ عہدوں کی حرص… اپنی اصلاح،  دوسروں کی خیر خواہی… قربانی کے لئے جان، مال ہر دم حاضر… نماز میں آنکھوں کی ٹھنڈک… کلمہ طیبہ کا نور… بسم اللہ کا سرور… اور استغفار کی طاقت… آپس میں ہمدرد،  کفر کیلئے خوفناک اور دہشت کی علامت… صبر یعنی برداشت اور استقامت کے خوگر… جماعت پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ… اللہ تعالیٰ کی رحمت… زمین رنگ بدل دیتی ہے اور قیامت کی میزان عمل بھاری ہوجاتی ہے… رزق خود بھاگ کر آتا ہے اور موت لذت بھری ملاقات بن جاتی ہے… ماشاء اللہ جماعت نظر آرہی ہے…  کوئی فخر نہیں، کوئی اکڑ نہیں… …  اپنا فرض ہے جو نبھا رہے ہیں… اور مالک کا فضل ہے جو چل رہے ہیں… اپنی کوتاہیوں پر شرمندہ… مظلوم مسلمانوں کی فکر میں زخمی دل… اور امت کی فکر میں بے چین… اور اپنی آخرت… اصل اور حقیقی زندگی… جمعہ کو جانبازوں اور بہادروں کے علاقے گوجرانوالہ نے محنت کی… ان کو سلام۔ آج کئی علاقوں میں ایماندار،  جاندار محنت کا عزم ہے۔ ان سب کیلئے دعا… قرآن مجید سمجھاتا ہے کہ ایمان والوں کو ظاہری شکست ہو جائے تو استغفار ان کو کامیاب کراتا ہے اور اگر فتح مل جائے تو استغفار ان کی فتح کو کامیابی بناتا ہے… صرف آٹھ دن رہ گئے… موسم موسم کی بات ہوتی ہے۔ اس وقت کی محنت زیادہ رنگ لائے گی… اپنے رب کریم کی نصرت،  رحمت،  ستاری اور کرم دیکھیں کہ آج انشاء اللہ ایک لاکھ ارکین پورے ہونے کی قوی امید ہے… جب وہ اتنے مہربان تو کیا ہمارے لئے سستی کی مجال ہے؟ توبہ،  توبہ،  توبہ… لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ… لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ… نکل پڑو ایمان والو… یہ عشق کا تقاضا ہے،  یہ بندگی کا تقاضا ہے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
 (رکنیت مہم/ یہ عشق کاتقاضا ہے)
05-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک کی خاص رحمت ہو آپ سب پر… الفاظ نہیں مل رہے جن سے اپنے عظیم فضل والے رب تعالیٰ کا شکر ادا کروں… صرف ایک دن میں سولہ ہزار سے زائد افراد کی رکنیت… دل چاہتا ہے حجراسود کے سامنے جاکر شکر کا سجدہ ادا کروں… خود نہیں جاسکتے مگر روح اور خیال تو ہو آئے… دل چاہتا ہے روضۂ اقدس میں مبارک قدموں کی طرف حاضر ہو کر سلام عرض کرآئوں اور اپنے اور آپ سب کیلئے شفاعت کی درخواست… …  اور عرض کروں جس کلمے کی دعوت میں آپ طائف میں لہولہان ہوئے،  میرے آقا… جس جہاد میں آپ احد کے میدان میں زخموں سے نڈھال،
ہوئے میرے آقا… جس نماز کو امت کے کو دل میں بٹھانے کیلئے آپ فکر میں تڑپے،  میرے آقا… وہ کلمہ،  وہ نماز،  وہ جہاد لے کر آپ کے کمزور امتی در در جارہے ہیں… اپنی سستی اور کوتاہی پر ہم شرمندہ ہیں میرے آقا… اب انشاء اللہ محاذ مزید گرم ہوں گے… مساجد مزید آباد ہوں گی… جیلوں کی سلاخیں اور غلامی کی زنجیریں ٹوٹیں گی… دل چاہتا ہے ریاض خان کی قبر تلاش کروں اور سلام کہہ آئوں اور اس کی قبر سے راستہ ڈھونڈ کر اپنی بابری مسجد سے لیکر سری نگر،  کابل،  قندھار اور کراچی تک کے شہداء کو سلام کہہ آئوں… دل چاہتا ہے اپنے حضرت ابا جی کو لرزتے ہونٹوں سے مبارکباد دے آئوں… شکر ہے میرے مالک شکر ہے… میرے آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم امت کی خوشی اور دین کی کامیابی پر سجدے میں گر جاتے تھے۔ حدیث کی کتابیں دیکھیں… ایسے کئی واقعات ملتے ہیں۔ جب حمزہؓ کے اسلام لانے کی خبر ملی… جب اتحادی لشکر نامراد لوٹے… اور اس دن تو میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت شکرانہ کی نماز ادا فرمائی جب مکہ فتح ہوا… احناف اور مالکیہ سجدہ شکر پر صلوٰۃ شکر کو ترجیح دیتے ہیں… شکر،  شکر،  شکر،  حمد،  حمد،  حمد… والحمدللہ رب العالمین… ارے بھائیو! مسلمان کو کلمہ سمجھ آجائے،  نماز سمجھ آجائے،  جہاد سمجھ آجائے یہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے… محبت کا یہ بے تاب رقص جاری رکھو… آج کی کارگزاری پر ایک عجیب تبصرہ آیا،  میرے دل پر حال اور وجد طاری کرگیا۔ فرمایا! وہ حدیث قدسی یاد آگئی ہے۔ اے میرے بندے جب تو میری طرف چل کر آتا ہے تو میں تیری طرف دوڑ کر لپک کر آتا ہوں… اللہ، اللہ، اللہ… دیکھا آپ نے کہ آپ تھوڑا سا چلے تو اللہ تعالیٰ کی نصرت،  رحمت اور مدد لپک کر آگئی۔ مَاشَائَ اللّٰہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ… سب سے زیادہ دعائیں کراچی کے جانباز شیروں نے لوٹیں۔ ایک دن میں آٹھ ہزار سے زائد رکنیت… شکر میرے عظیم رب کی سمجھ سے بالاتر نصرت اور بڑا فضل… کراچی والوں نے کیا دعائیں لوٹیں وہ انشاء اللہ خود دیکھ لیں گے۔ … …  اللہ پاک بہت قدر دان ہے… لاہور والے بھی بازی لے گئے… ساہیوال،  فیصل آباد،  گوجرانوالہ،  مالاکنڈ،  پنڈی اور ہزارہ کے دیوانے بھی بازی جیت گئے… ان سب کو سلام اور ڈھیروں دعائیں… باقی علاقوں والے یہ نہ سمجھیں کہ وہ دعائوں میں شامل نہیں… اللہ پاک اس مہم میں شریک ہر فرد کو جہنم کے دھوئیں سے بھی بچائے اور اپنی رضا کا اونچا مقام اور شہادت اور موت کے وقت فرشتوں اور حوروں کا دلکش نغمہ… یٰاَ یَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُ… سنائیں۔ میرے بھائیو! اس سال رمضان تک تیس لاکھ مسلمانوں کو کلمہ طیبہ،  اقامت الصلوٰۃ اور عقیدہ جہاد سمجھانا ہے انشاء اللہ۔ یہ ضروری نہیںکہ یہ سب رکن ہوں… ہر مسلمان صحیح ایمان پر آجائے… ہر مسلمان پکا سچا نمازی بن جائے… ہر مسلمان جہاد کو ماننے والا اور اپنی جان،  مال سے جہاد کرنے والا بن جائے… یہ فکر ہے،  اور نعرہ ہے اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ… اور آرزو ہے ساری دنیا میں اسلام کا غلبہ… کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہر کچے پکے گھر میں آجائے اور جنون ہے اللہ پاک کے بندوں کو اللہ پاک سے جوڑنے کا۔ اور عزم ہے کفر کے ہر باطل نظام اور غلبے کو پاش پاش کرنے کا… محنت کے اس عروج کو ٹھنڈا نہ پڑنے دیں… اور آخر میں اس بابرکت ہستی کو سلام اور دعائیں… اور آپ سب سے ان کیلئے دعا کی درخواست… جن سے مہم کے آغاز میں… دعا کا عرض کیا تھا کہ بارہ ہزار نئے رکن مل جائیں… اس ہستی نے فرمایا انشاء اللہ ایک لاکھ ہوں گے… آج الحمدللہ ایک لاکھ سے اوپر ہوچکے… بے شک آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا… ماں کے قدموں تلے جنت ہے
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم)

06-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ میری اور آپ سب کی باقی زندگی قیمتی بنائے… اور گزری ہوئی عمر میں جو وقت ہم نے ضائع کیا وہ معاف فرمائے… آمین… تھوڑا سوچیں… روزانہ ہماری زندگی کا ایک دن گزر جاتا ہے… یہ دن اب کبھی واپس نہیں ملے گا… بس گزر گیا اور زندگی کا ایک دن کم ہوگیا… قارون کا خزانہ دے کر بھی یہ دن واپس نہیں لایا جاسکتا… یہ دن اچھا گزرا تو اجر بن گیا… برا گزرا تو عذب کی آگ بن کر قبر اور جہنم میں جا بیٹھا… تھوڑا سا سوچیں… ہمیں ہر دن،  رات بھوک لگتی ہے اور ہم کھاتے پیتے ہیں… اگر حلال کھایا تو ٹھیک اور حرام کھایا تو وبال بن کر آگے چلا گیا… اب یہ قبر اور جہنم کا عذاب بن کر کھانے والے کا انتظار کرتا ہے۔ تھوڑا سوچیں… ہم جو بولتے ہیں،  جو دیکھتے ہیں،  جو سنتے ہیں،  جو خرچ کرتے ہیں،  سب لکھا ہوا قیامت کے دن ہاتھ میں دے دیا جائے گا کہ…  ۔ اسے پڑھو اور خود دیکھو کہ تم کس سلوک کے مستحق ہو… ہاں! یہ سب کچھ سوچنا ضروری ہے کیونکہ زندگی تیزی سے ختم ہورہی ہے۔ گزرا وقت واپس نہیں آسکتا… مگر اللہ کریم کا فضل کہ گذرے وقت کے داغ دھوئے جاسکتے ہیں… استغفار… بہت استغفار… آج تو ہم سب اپنی ماضی کی زندگی میں جو غلطیاں ہوئیں اور جو وقت ضائع ہوا اس پر استغفار شروع کردیں… تھوڑا نہیں کثیر استغفار… اور اگلی زندگی ایمان پر گزارنے کا عزم کریں… اور سارے کھیل تماشے،  ناجائز اور فضول یاریاں دوستیاں ختم… اور ماضی کے کفارے کا ذریعہ ’’دعوت‘‘ ہے۔ صبح شام،  رات دن دعوت۔ تاکہ اپنا دین پختہ ہوجائے اور صدقہ جاریہ کے کھیت لگ جائیں جو قیامت تک پھل دیتے رہیں… بخاری،  مسلم کی روایت ہے حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں… اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میرا معاملہ اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق ہے… اللہ کی قسم… اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو جنگل میں اپنی گمشدہ سواری پالے… اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ اس کے قریب آتا ہوں اور جو میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے میں اس کے دو ہاتھ قریب ہوتا ہوں… اور جب وہ بندہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میںاس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں…  (مسلم) … اللہ تعالیٰ تو انسان سے اس کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ حدیث پاک میں اشارہ قبولیت اور توفیق اور محبت کی طرف ہے… وقت گزر رہا ہے… آگے حساب ہے اور قبر،  پچھلی پر استغفار اور اگلی زندگی کیلئے بھرپور عزم۔
 والسلام
 خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم  /گزرے ہوئے وقت کا کفارہ)
07-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو تکبر،  عجب اور ریاکاری سے بچائے۔ بہت پیارے بھائیو!… کام بہت زیادہ ہے اور وقت بہت کم ہے… صحیح مسلم کی روایت ہے حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا… جلدی جلدی اچھے اعمال کرلو کہ عنقریب تاریک رات جیسے فتنے آجائیں گے… …  آدمی صبح کو مسلمان اٹھے گا اور شام کو کافر ہوگا اور شام کو مسلمان ہوگا تو صبح کو کافر ہوگا… وہ اپنا دین… سامانِ دنیا کے بدلے بیچ دے گا۔  (مسلم) … میرے بھائیو! تیز تیز کام کرو… حضرت آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا… سات باتوں کے پیش آنے سے پہلے جلدی جلدی اچھے اعمال کرلو… دماغ اڑا دینے والا فقر و فاقہ… سرکش کردینے والی مالداری… سخت بیماری… بے عقل کرنے والا بڑھاپا… اچانک آنے والی موت… دجال کا شر اور قیامت… میرے بھائیو! کسی بھی وقت ان میں سے کوئی چیز آجائے گی… تب پچھتانے کا کیا فائدہ ہوگا؟ آج زبان چل رہی ہے… اس سے اپنی آخرت بنالیں… کیا پتہ کس ٹائم اچانک بند ہوجائے… اور اسے کوئی بیماری لگ جائے… ایمان والے بھائیو!… دنیا عمل اور محنت کی جگہ ہے اور آخرت،  بدلے،  عیش اور راحت کی جگہ ہے… قرآن مقدس میں حوروں کی صفات کا بیان کس لئے ہے؟ ان کی آنکھوں،  صورتوں سے لے کر ان کے جسمانی حسن و جمال کی باریکیوں تک کا بیان… جنت کے محلات،  باغات کا بار بار تذکرہ… تاکہ مومن یہاں دنیا کی عورتوں اور مکانوں میں ہی نہ کھو جائے… یہاں گزارا اور وہاں بادشاہی… فرمایا: وَمُلْکاً کَبِیْرًا… بہت بڑی بادشاہی… کوئی ہے جو اس بڑی بادشاہی، جی ہاں اللہ پاک کی رضا والی بڑی بادشاہی کیلئے جان کی قربانی… مال کی قربانی دے… اور مرتے دم تک محنت کرے… بھائیو! آج مسجد جائو تو اللہ کے سامنے دو آنسو بہا کر ایمان مانگو اور مقبول کام کی توفیق… دیکھو تو سہی مالک نے کتنا پیارا نصاب عطا فرمادیا… ایمان،  نماز اور جہاد… سچی بات ہے اس نصاب کے تذکرے سے منہ میٹھا ہوجاتا ہے اور دل محبت سے دھڑکنے لگتا ہے… مسلمان کلمہ پڑھتا ہے تو کتنا پاک اور کتنا اونچا ہوجاتا ہے… ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ہم کسی چیز کو اپنی مرضی سے فرض قرار دیں۔ ہاں علاج کیلئے… جیسے حکیم اور ڈاکٹر دوائی تجویز کرتے ہیں اور تاکید کرتے ہیں… اسی طرح خوفناک فتنوں کے دور میں بارہ سو بار لا الہ الا اللہ کا روزانہ ورد ایمان کی حفاظت کیلئے بے حد ضروری ہے… بھائیو!سختی سے خود بھی اہتمام کرو اور دوسروں کو بھی اس میں لگائو… مسلمانوں کو کلمہ طیبہ کا تلفظ ٹھیک کرائو۔ اس کلمہ کا ترجمہ،  معنی،  مطلب یاد کرائو اور اس کلمے کی ایسی عظمت ان کے دل میں بٹھائو کہ وہ جان سے زیادہ اس کلمے کی حفاظت کریں… اور نماز دین اسلام کا سر ہے… بے نمازی… پکے نمازی بن جائیں… ادھورے نمازی پورے نمازی بن جائیں… گھروں میں ادا کرنے والے باجماعت ادا کرنے والے بن جائیں… عورتیں تمام نمازیں اوّل وقت میں ادا کرنے والی بن جائیں… پکے نمازی خشوع و خضوع سے ادا کرنے والے بن جائیں… اور تمام مسلمان نماز کو ہر کام سے زیادہ اہمیت دیں اور جہاد تو ماشاء اللہ جہاد ہے… محکم فریضہ،  عظمت،  عزت،  مغفرت،  سعادت اور بلندی کا دروازہ،  ایمان کا محافظ اور مومن کی شان… جہاد بارے آپ حضرات ماشاء اللہ کافی جانتے ہیں… اس نصاب پر جو مسلمان آجاتا ہے وہ فطرت پر آجاتا ہے۔ ایمان یافتہ طبقے کے راستے پر آجاتا ہے۔ مسجدوں اور محاذوں کے ماحول میں آجاتا ہے۔ خود غرضی سے اٹھ کر قربانی اور ایثار کے مقام پر آجاتا ہے… تو پھر پورے دین پر عمل کرنا صرف آسان ہی نہیں خود اس کا شوق بن جاتا ہے… صرف چار دن رہ گئے… ارے! کچھ تو ایسا کر کہ عالم بھر میں افسانہ رہے… یعنی ایسا زوردار دھکا کہ کام کی گاڑی قیامت تک کیلئے چل پڑے… آپ میں سے کون تیار ہے؟
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مم /ایمان، نمازاور جہاد)

08-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ قبول فرمائے… ماشاء اللہ مہم اچھی جارہی ہے۔ بارک اللہ… دنیا میں جگہ جگہ مقابلے ہیں،  شرطیں،  جوا اور سٹہ… گھوڑوں کی دوڑ،  کھیلوں کے ٹورنامنٹ… مقابلہ حسن… کتوں،  ریچھوں کی لڑائی… کیا ملتا ہے ان سے؟ واہ میرے مالک کا فضل کہ دیوانوں کو دین میں سبقت کے مقابلے پر لگادیا… جتنا شکر کریں کم ہے… جتنا استغفار کریں تھوڑا ہے… عظیم احسان ہے بھائیو! عظیم احسان… ہمارا مالک بہت عظیم ہے… اس کی عظمت کی کوئی انتہا نہیں… اگر وہ ہر انسان کو الگ الگ سات زمینیں اور سات آسمان پورے کے پورے دے دے تو اس کے خزانے میں قطرہ برابر کمی نہ آئے۔ اللہ، اللہ، اللہ… اس مالک کے تمام وعدے سچے ہیں۔ دین کا کام خصوصاً جہاد کا کام ایسا عمل ہے کہ دنیا میں کوئی چیز بلکہ ساری دنیا اس کا بدلہ نہیں بن سکتی ہے… خوش خبری ان کو جو اخلاص کے ساتھ اس مبارک کام میں لگ گئے ہیں… کل بہاولپور نے ملک سے مسابقت کا عزم کیا اور ایک دن میں1427 افراد کو کمایا کراچی ان سے کچھ اوپر رہا… بہت انتظار تھا کہ عصری طلباء ہزار کا ہدف عبور کریں۔ الحمدللہ کل وہ خوشی بھی حاصل ہوئی اور یوں غفلت اور دنیا پرستی کے سمندر میں ان ایک ہزار افراد پر مشتمل کشتی وجود میں آگئی… کالج،  یونیورسٹی کے طلباء جن چیزوں سے متاثر ہوتے ہیں وہ تمام گر ہمیں آتے ہیں… مگر استعمال نہیں کرتے۔ مضمون میں جگہ، جگہ بریکٹ میں انگریزی الفاظ لکھنا… دین کو سائنس سے ثابت کرنا… مستقبل میں انقلاب کے سہانے خواب دکھانا… اور نعوذ باللہ قرآن مقدس کو سائنس کی کتابوں کے نیچے دبانا… لوگ یہ گر استعمال کر کے ان طلباء کو شکار کرتے ہیں اور ان کی قوت بازو اور پرجوش صلاحیتوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں… مگر وہ ان طلباء کو کچھ نہیں دیتے… صرف ان سے لیتے ہیں… جی ہاں! کچھ بھی نہیں دیتے۔ نہ ایمان کی حلاوت،  نہ کلمے کا نور،  نہ نماز کی لذت،  نہ جہاد کی رفعت اور عزت… اور نہ انہیں اسلام کی وہ عظمت دکھاتے ہیں کہ جس کی روشنی میں یہ احساس کمتری سے نکلیں۔ چوہوں اور خنزیروں سے بدتر کافروں کے سامنے احساس کمتری۔ توبہ،  توبہ،  توبہ… ہم ان طلباء سے کچھ نہیں لینا چاہتے… ہاں ان کو تین تحفے دینا چاہتے ہیں… ایمان کامل کی حلاوت… دین کے علم کی روشنی… اور دینی اسلامی غیرت کا تاج… دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہے… ہمارا کام تو اس کی طرف بلانا ہے… دینی مدارس کے عزیز طلباء کا تین ہزار ہدف پورا ہونے کا انتظار ہے۔ دیکھیں کب خوشخبری ملتی ہے… اچھا اب ایک اور بات… کیا آپ نے عربی ادب کی مشہور کہانی… الجمل الاعرج پڑھی ہے؟ لنگڑا اونٹ… خلاصہ یہ کہ صحرا کے برق رفتار اونٹوں نے آپس میں دوڑ کا مقابلہ طے کیا… ایک لنگڑا اونٹ بھی شامل ہوگیا… بھاگنے میں کمزور مگر باہمت،  ضدی اور بات کا پکا… مقابلہ شروع ہوا، سب اونٹ آگے اور یہ بیچارہ ان سے بہت پیچھے پیچھے… مگر نتیجہ کیا نکلا… لنگڑا اونٹ سب سے جیت گیا اور ان سے پہلے ہدف تک پہنچ گیا… کیسے؟؟… چلیں چھوڑیں اس کہانی۔ کو میں بھی فضول باتوں میں پڑ گیا… ہاں ایک بات یاد آگئی شمالی پنجاب نے جمعہ کے دن سب سے آگے نکلنے کا عزم کا اعلان کردیا ہے۔ سب ان کیلئے دعا کریں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/ الجمل الا عرج)

08-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
صرف تین دن ہیں دعا اور محنت تیز،  طوفانی کردیں… اور آپ کے شعبے کا کوئی فرد مہم سے رہ گیا ہو… گاڑی چلانے والا یا کوئی بھی… اس کو ان دنوں مہم پر نکال دیں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/ دواء اور محنت کثیر کردیں)

09-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو کلمہ طیبہ نصیب فرمائے۔ اسی کلمے پر ہمیں زندہ رکھے اور اسی پر موت دے اور اسی پر ہمیں مرنے کے بعد اٹھائے… حدیث پاک میں اس کلمے کو جنت کی چابی ارشاد فرمایا ہے… یہی کلمہ سب سے بڑی عزت ہے،  سب سے بڑی نعمت ہے سب سے بڑا سچ ہے سب سے بڑی سعادت ہے… اپنے دل میں اس کلمے کو اتارنے کی ضرورت ہے۔ یہ نور کا خزانہ ہے… جس کو یہ کلمہ نصیب ہوگیا اس کو پھر کوئی ڈر نہیں،  کوئی خطرہ نہیں… کوئی محتاجی نہیں… یہ سب سے قیمتی کلمہ ہے،  سب سے وزنی کلمہ ہے… اور سب سے روشن کلمہ ہے… یہ قوت کی بجلی ہے،  یہ شیطان کا توڑ ہے اور مسلمانوں کی وحدت ہے… بھائیو اس کلمے سے عشق کرو… اوراس کلمے سے پیار کرو… اس کلمے کی قدر کرو… اس کلمے پر شکر ادا کرکے تشکر کے بے شمار آنسو بہائو… میرے بھائیو! اس کلمے کی حفاظت کرو… اور اسے اپنا سب سے قیمتی اثاثہ سمجھو… جان سے بھی قیمتی… اہل،  اولاد سے بھی قیمتی… مال و دولت سے بھی بہت قیمتی… اس کلمے پر جینا سعادت اور اس کلمے پر جان دینا بھی سعادت… سوچو بھائیو!اگر یہ ہمیں نصیب نہ ہوتا تو ہم کیسے ہوتے… بدبودار خنزیر سے بدتر… کتے سے زیادہ گندے… اور چوہوں سے زیادہ ذلیل… مالک نے احسان فرمایا ہمیں کلمہ طیبہ عطا فرمایا… سیدنا بلال حبشیؓسے پوچھو ان کو یہ کلمہ کس قیمت پر ملا؟ ارے بھائیو!ہم پر وہ تکلیفیں آتیں تو نامعلوم ہم کہاں ہوتے… ہائے! اتنی عظیم نعمت کی ناقدری؟ آج دل میں سب  بڑے ہیں… اور نعوذباللہ کلمہ چھوٹا ہے… اسی لئے ناشکر ی ومایوسی کے ہم پر حملے ہیں… ارے! کلمہ مل جائے تو پھر اس کی خاطر جو کچھ چھن جائے تو سستا سودا ہے… مال کیا چیز ہے؟ عہدہ کیا بلا ہے؟ ارے! کلمہ بہت ہی عظیم ترین نعمت ہے… یہ کلمہ اپنے دل میں لے کر اپنی زبانوں پر لے کر نکل پڑو… آج کے بعد مہم کے دو دن رہ گئے۔ صلوٰۃ الحاجت ادا کرکے توفیق مانگو اور نکل پڑو۔ بھول جائو بھوک پیاس اور گھر بار،  محنت،  جنونی محنت،  روشن محنت۔ لاالہ الا اللہ… لاالہ الا اللہ… لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔ کل کوہاٹ والے بھائیوں نے یوم شہداء منایا اور ماشاء اللہ خوب منایا… اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/کلمہ طیبہ ایک عظیم نعمت ہے)
10-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ کے خزانے بے شمار ہیں… گندم کا وہ دانہ جو اللہ پاک نے زمین پر اتارا اس میں سے اب تک دانے ہی دانے نکل رہے ہیں۔ ایک سے سو، پھرسوسے سات سو… ایک دانے میں اللہ پاک نے کتنے خزانے چھپا دیئے کہ ختم ہی نہیں ہورہے… کیا کوئی دنیا میں ایسی چیز ایجاد کرسکتا ہے؟ اللہ، اللہ، اللہ… ایک گندم کے دانے پر غور کریں اور اپنے عظیم رب کی عظمت کو پہچانیں… وہ پہلا دانہ جس سے اب تک ساری دنیا گندم،  روٹی آٹا کھارہی ہے… اپنا خزانہ اگلے دانے میں ڈال گیا اور اگلا اپنے اگلے میں۔ ہم تک دین کیسے پہنچا؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام کی محنت… وہ خزانہ اب تک آگے جارہا ہے اور اجر ان کو پہنچ رہا ہے۔ سب سے تیز فصل جہاد کی ہے… اس کا پھل جلدی لگتا ہے،  جلدی پکتا ہے اور قیامت تک جاتا ہے… دعوت کا پھل وہاں تک پہنچتا ہے جہاں تک ہمارا وہم اور گمان تک نہیں پہنچ سکتا… ہم مرجائیں گے کام اور خزانہ چلتا رہے گا تو انشاء اللہ اجر بنتا جائے گا۔ اس لئے تو جنت اتنی بڑی ہے۔ دعوت اور جہاد کی توفیق اللہ پاک ان کو دیتے ہیں جن پر انہوں نے اپنا فضل فرمانا ہو اور جن کو اس مبارک سلسلے کی کڑی بنانا ہو۔ داعی اور مجاہد کبھی نہیں مرتا بلکہ موت کے بعد اس کے اعمال اس کی زندگی کے اعمال سے بھی زیادہ ہوتے ہیں… بس شرط یہ کہ اخلاص ہو… کوئی غیرت مند انسان گوارہ نہیں کرتا کہ اس کی بیوی کسی اور کو دیکھے… تو غیرت کو پیدا فرمانے والا رب بھی اسے پسند نہیں فرماتا کہ اس کے بندے اس کے علاوہ کسی کیلئے اعمال کریں اور کسی اور کو دیکھیں… دنیا دھوکہ کی جگہ ہے،  یہاں یہ دھوکہ بھی ہوتا ہے کہ فلاں ہمیں دے رہا ہے یا دے سکتا ہے۔ نہیں، نہیں،  ہر گز نہیں… اللہ پاک کے سوا کوئی نہیں دے سکتا… وہی ہمیں کھلاتا ہے،  پلاتا ہے، عزت اور رزق دیتا ہے،  زندگی اورموت دیتا ہے… بھائیو! بہت نفع کی تجارت ہے۔ دنیا اور آخرت کے مالک سے ہم سب سودا کرلیں… اور اپنی زندگی اسی کی خاطر اس کے کام کیلئے وقف کردیں اور اپنی جان اور مال اس کو دے کر اس سے اس کی رضا اور جنت خرید لیں… آئو بھائیو! آئو! آج ہم خود کو پیش کردیں… دیکھو! انتالیس دن ہم پر کیسا فضل فرمایا… الحمدللہ… اور ہم سست،  نکمے پورا فائدہ نہ اٹھا سکے… استغفراللہ، استغفراللہ… اب سنیں… کل اتوار مغرب کی اذان کے ساتھ مہم ختم ہوجائے گی… آہ کیسی حسین مہم تھی… اس کے جانے کا سوچ کر آنکھیں بھیگ رہی ہیں… ہم اپنے محبوب کی محبت کی طرف بلا رہے تھے… جہاں بھی مغرب کی اذان ہو وہاں مہم مکمل… آپ سب کا بہت شکریہ اور بہت دعائیں… میں آپ کا خادم آپ سے خوش ہوں… اللہ پاک مجھ سے اور آپ سے خوش ہو… مگر ہر چیز کا اعتبار اس کے انجام اور اختتام سے ہوتا ہے… کل مہم کا اختتام ایک مجلس پر کریں… مجلس شکر و استغفار… شوریٰ کے نگران حضرات اس مجلس کی ترتیب بنالیں… اور نگران خود اپنے علاقے کی مجلس میں شریک ہوں… چار رکعت نماز… دو شکرانے کی اور دو توبہ کی… پھر مختصر بیان، پھر بطور شکرانہ سبحان اللہ وبحمدہ تین سو بار،  کلمہ طیبہ تین سو بار اور پھر رو رو کر توبہ،  توبہ،  استغفار، استغفار… اور پھر دعائیں،  فرشتے ایسی مجلس کو عرش تک گھیر لیتے ہیں اور محبوب رب کی طرف سے بڑے بڑے انعامات ملتے ہیں… یہ مجلس ہر ڈویژن اور ضلع میں ہو۔ نعمت کا شکر اور کمی کوتاہی اور گناہوں پر استغفار… اور پھر دعا… اور یہ پیارا موسم مکمل… جو اپنی سہولت سے عشاء کے بعد کرنا چاہے تو وہ بھی ٹھیک ہے… کل شمالی پنجاب تیز اونٹوں کے قریب ہوا مبارک ہو… مدارس کے عزیز طلباء کرام نے ایک ہی جست میں ماشاء اللہ تین ہزار کا ہدف عبور کیا ان کیلئے دل سے دعائیں… آج مردان والے جماعت کے دو محسن شہداء… حمید گلؒ اور احسانؒ کی یاد میں سرگرم محنت پر ہیں سب ان کیلئے دعا کریں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/ نفع کا سودا)
11-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اللہ پاک اپنے فضل سے قبول فرمائے۔ آج انشاء اللہ یہ مبارک مہم پوری ہورہی ہے…  عشق و محبت کے چالیس دن… جوش،  جذبے اور محنت کے چالیس دن… بہت حسین وجمیل دلکش چالیس دن… اللہ پاک ان کو میرے اور آپ کے نامۂ اعمال میں عمل صالح بنادے… آج دل میں باتوں کا دریا موجود ہے… چھوٹے سے مکتوب میں کیا لکھا جائے اور کیا چھوڑا جائے… آج اس مہم کا یہ آخری مکتوب ہے…  یہ عجیب بات ہے کہ ماضی کی ہر مہم میں آخری دن تمام ساتھی خوش ہوتے تھے… جان چھوٹی کام پورا ہوا… مگر آج تو سب اداس اور غمگین ہیں کہ مہم ختم ہورہی ہے… بعض نے تو وقت بڑھانے کی بھی درخواست کی… ماضی کی مہمات میں آخری دن ٹھنڈا ٹھنڈا رہتا تھا… جب کہ آج عجیب جوش ہے،  ساتھیوں کا بس چلے تو پورے ملک کو مبارک جماعت کا رکن بنالیں۔ آج کئی علاقوں میں کانٹے دار مقابلہ اور تین علاقوں کی طرف سے بقے کا اعلان ہے… یہ سب اللہ کا فضل ہے… مدینہ طیبہ کا فیض ہے… جہاد کی کرامت ہے… اور شہداء کرام کی نشیلی مسکراہٹ ہے… کسی نے کہا یوں لگ رہا ہے آج عید ختم ہورہی ہے… اے دیوانو! جانبازو!ان جذبوں کو سنبھال کر رکھنا… اور ٹھنڈا نہ پڑنے دینا… ابھی تو بہت کام باقی ہے۔ ابھی تو یوں سمجھو کچھ بھی نہیں ہوا… یہ سلسلہ جاری رکھو… دعوت اور جہاد کبھی بند نہیں ہوتے… ہاں! محنت کا ایک چلہ پورا ہوا… اب پورا سال رکنیت جاری رہے گی انشاء اللہ۔ نئے اراکین کو کام میں لگانا ہوگا… ان کو پکا جوڑنا ہوگا… ان کو دین کا بنیادی علم… روشنی اور جہاد کا عملی راستہ دکھانا ہوگا… صرف پرچی کاٹنا تو کافی نہیں… عزیز بھائیو! اس سال رمضان المبارک سے پہلے انشاء اللہ دو مہمات عشر کے علاوہ چلنی ہیں… پہلی مہم اپنی عزت و عفت مآب مائوں،  بہنوں،  بیٹیوں میں… ایمان کامل،  اقامت صلوٰۃ… معاونت جہاد اور پردہ و حیاداری کی دعوت… گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے… اور دوسری مہم انشاء اللہ انفاق فی سبیل اللہ کی ہے،  جو قرآن پاک کی رو سے ہلاکت سے امت کو بچاتی ہے۔ بھائیو! آرام کا نہ وقت ہے نہ گنجائش… …  قبر میں مزے سے صدیوں سوتے رہنا… ابھی پرسوں انشاء اللہ منگل کے دن مرکز میں شوریٰ بیٹھے گی۔ کام کی ترتیب اس طرح ہے کہ پہلے موجودہ نئے اراکین کو جوڑنے اور اپنانے کی محنت… پھر اصلاح خواتین مہم… پھر انفاق فی سبیل اللہ مہم… انشاء اللہ… شعبان میں وقفہ اور پھر رمضان المبارک کی ایمانی بہاریں… کیا آپ حضرات تھک تو نہیں جائیں گے؟ اس دوران محاذوں سے لے کر نشریات تک تمام کام سرگرمی سے جاری رہیں گے، انشاء اللہ،  اور نئے افراد کو بھی شعبوں میں جوڑا جائیگا… آج سے ان تمام کاموں کی آسانی اور قبولیت کی دعا شروع کردیں… بھائیو! اطمینان سے اور شرح صدر سے کام کرو… یہ خالص دین کا کام ہے… ہم لوگوں کو کسی شخصیت کی طرف نہیں بلارہے اور نہ کسی غلط عقیدے کی طرف، ہم سب کو اللہ پاک کی طرف بلاتے ہیں… رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلاتے ہیں… قرآن پاک اور سنت کی طرف بلاتے ہیں… ہم تمام صحابہ کرام کو عادل اور جنتی اور کامیاب مانتے ہیں… اہل بیت اور حضرات صحابہ کرام سے محبت اور ان سب کا اعزاز و احترام ایمان کا تقاضا ہے… ان کی اقتداء میں ہدایت ہے اور ہم ان کو کسی تنقید کا ہدف بنانا درست نہیں سمجھتے… ہم حضرات علماء کرام کا ادب و احترام کرتے ہیں… اور ان سے دینی رہنمائی لیتے ہیں… ہم قرآن پاک کی طرف اور اتباع سنت کی طرف امت کو بلاتے ہیں… ہم ایمان کی اور اسلام کے فرائض،  نماز،  روزہ،  حج،  زکوٰۃ اور جہاد کی دعوت دیتے ہیں… امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی محنت کرتے ہیں… ہمارے ہاں نہ ملحدانہ گستاخی کی گنجائش ہے اور نہ شرکیہ عقیدت کی… ہم بیعت علی الجہاد کو بڑی سعادت و نعمت سمجھتے ہیں… ہم مسلمانوں کو جماعت بننے کی دعوت دیتے ہیں… کیونکہ جماعت پر اللہ پاک کا ہاتھ ہے… ہمارے پاس الحمدللہ پورے دین کی دعوت اور دین کے عملی میدان موجود ہیں… الحمدللہ،  کوئی فخر نہیں، کوئی ذاتی غرض نہیں… کوٹھی کار منصب کی کوئی خواہش نہیں۔ وہ جو اپنی جان ہتھیلی پر لئے پھرتے ہیں اور ہر دعا میں شہادت مانگتے ہیں ان کو کسی سے کیا دنیاوی غرض ہوسکتی ہے… ہم اپنی کوتاہیوں پر نادم،  شرمندہ، خود کو اور امت کو استغفار کی طرف بلاتے ہیں… ہم سب اللہ پاک کے بندے ہیں اور بندوں کا کام ہے عاجزی،  تواضع اور مسکینی… ہم اس عاجزی،  تواضع،  مسکینی پر مرنے جینے کی دعا کرتے ہیں۔ ہاں! جو اسلام کے دشمن ہیں… جو میرے آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں… اور جو مسلمانوں پر ظلم کرنے والے ہیں،  وہ ہم سے ہرگز کسی عاجزی،  تواضع اور مسکینی کی امید نہ رکھیں… ان کیلئے ہم تلوار والے نبی کے تلوار والے امتی اور گھمسان کی جنگیں لڑنے والے نبی کے جنگجو امتی ہیں… پورا پورا ناپ تول کر ہر ظلم کا جواب دینے والے… اچھا بھائیو! مہم کے مکتوبات کا الوداع… آج کی مجلس میں شکر و استغفار بھرپور کریں… ایسے حالات اور مجلس میں دعا قبول ہوتی ہے… اپنی دعا میں امت مسلمہ… اپنی جماعت… اپنے شہداء کے اہل خانہ… اپنے خادم اور بھائی فرقان کو نہ بھولیں۔
والسلام
خادم
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
(رکنیت مہم/عشق ومحبت کے چالیس دن)
17-03-2012
مکتوب خادم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ آپ سب کو بہت جزاء خیر عطا فرمائے… ما شاء اللہ کیا خوب محنت کی… اور ماشاء اللہ کتنا زبر دست نفع کمایا… امید ہے کہ مہم کے بعد تسبیح اور استغفار میں اضافہ کیا ہوگا… قرآن پاک کیا فرماتاہے…جب آگئی فتح اور اللہ تعالیٰ کی نصرت اور آپ نے دیکھا لیا لوگوں کو فوج در فوج دین میں داخل ہوتا تو آپ اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اسکی تسبیح کیجئے اور استغفار کیجئے…بے شک وہ تو رب ہے…یہ حکم امت کے لیے قیامت تک ہے جب بھی دینی کامیابی ملے…سُبْحَانَکَ اللّٰہُ،  اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ،  اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ…یاجو بھی الفاظ، اور اصل میں دل کی کیفیت کہ مالک جوہوا آپ کے فضل سے ہوا، میں خطا کار مجھے معاف فرمادیں۔ میرے بھائیو! ایمان کی بہار آپ نے دیکھی…یہ دریائے محبت کاایک جام تھا…امت کی ضرورت آپ نے دیکھی… کتنی پیاس اور کتنی تڑپ ہے…پھر سچ بتائیں، سست ہونے اور رسومات میں الجھنے کی گنجائش ہے؟…آپ کے پاس بہترین نظام موجود ہے…ابھی ایک بار زاد مجاہد پڑھ کر دیکھیں…آپ کو شاید اس مہم کے بعد یہ کتاب ٹھیک طرح سمجھ آجائے گی…آپ کے پاس القلم ہے، ایک موثر داعی، ماہنامہ بنات عائشہ…مسلمان بچے، المرابطون، کمپیوٹراور نیٹ پر بھی بیش بہا مواد موجودہے…کل کی ڈاک میں بہت دور کے ایک ملک کی مسلمان بہن کا خط تھا۔ نیٹ پر پوری تفسیرپڑھی، سنی، اور بیعت میں شامل ہوئیں…ہر طبقے کیلئے آپ کے پاس تیار مواد موجودہے…رنگ ونور کی پانچ جلدیں… ہر ضروری موضوع پر تیار مواد اس میں ہے…تعلیم کیلئے آپ کے پاس فضائل جہاد اور’’ سات دن روشنی کے جزیرے‘‘ موجود، ’’دروس جہاد ‘‘ جس نے پڑھی، جہاد کے ہر پہلوسے واقف ہوا…ملکی پالیسی اور اسلامی سیاست، آپ آزادی مکمل یاادھوری، ایک بار دیکھ لیں…الحمد للہ چار چھوٹے چھوٹے رسائل کو لاکھوں افراد نے پڑھا اوروقت کے اکابر نے اپنی آنکھوں سے لگایا۔ کون سے؟؟؟’’آہ!بابری مسجد ‘‘’’جہاد رحمت… یافساد‘‘’’اللہ والے‘‘اور’’ تعلیم الجہاد‘‘جن حضرات اکابر نے انکو جھوم جھوم کر پڑھا، انکے اسماء گرامی لکھوں توآپ حیران رہ جائیں…ان میں میرا کچھ کمال نہیں، یہ فریضہ جہاد اور شہداء کے خون کی برکت ہے…آپ کے پاس ’’فتح الجواد‘‘ہے…قرآن پاک کا خو بصورت سٹیج، جس پر اسلاف واکابر تفسیر بیان فرماتے ہیں…آپ کا ہاتھ نہ علماء کے لئے خالی ہے، نہ عوام کیلئے، نہ مردوں کیلئے خالی ہے، نہ خواتین کیلئے، نہ بزرگوں کیلئے خالی ہے، نہ بچوں کیلئے…مسلمانوں کو دورہ اساسیہ کرائیے، زندگی بھر آپ کودعائیںدیں گے، دورۃتربیہ کرائیے، آپ کو تشکر بھرے آنسو دیں گے…کوئی دین کی مکمل تعلیم چاہے تو آپ کے پاس’’ثانیہ‘‘سے تخصص تک اپنے مدارس ہیں۔ لوگ عملیات، تعویزات دعاوٗںاور وظائف کیلئے مارے پھرتے ہیں۔ آپ کے پاس’’ مناجات صابری‘‘ ’’لطف اللطیف‘‘تحفہ سعادت، ایمانی ہم سفراور’’ معمولات یومیہ ‘‘بڑے بڑے خزانے ہیں۔ میں ان چیزوں کا ذوق رکھنے والوں سے کہتا ہوں ایک بار مناجات صابری پوری پڑھ لو۔ پھرجس نے پڑھی حیرت اور سرور میں ڈوب گیا۔ اصلاح نفس کیلئے ’’یہود کی چالیس بیماریاں‘‘اللہ پاک کے فضل سے ہزاروں افراد کو فائدہ دے چکی…آپ کے پاس مساجد ہیں، مدارس ہیں اور محاذہیں… ایمانی غیرت اور تکمیل ایمان کی سب سے اونچی جگہ، وہ محاذ جن کی فضیلت پر پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ لیلہ القدرمیں حجر اسود کے سامنے عبادت سے بھی افضل محاذ۔ میرے بھائیو! اللہ پاک نے آپ کو روشنی دی، راستہ دکھایااپنا فدائی بنایا…اب یہ سب کچھ امت تک پہنچاناہے۔ نئے اراکین کو مضبو ط جوڑیں۔ ان تک جماعت کی تمام نشریات پہنچا ئیں…ان کوپیار محبت سے تدریجاََ دوروں میں لائیں، ان کوکلمہ،  ایمان، نمازاور جہاد کا داعی بنائیں۔ اور خود زیادہ سے زیادہ استغفار کریں۔ توبہ، بہت توبہ،  استغفار سچے دل سے…ابھی کفر کا سانپ دم اٹھائے کھڑا ہے۔ ابھی نفاق کا بھیڑیا دانت نکالے کھڑا ہے،  ابھی بے حیائی کا خنزیر ایوارڈاٹھائے کھڑا ہے…ابھی ظلم کااژدھا منہ پھاڑے کھڑا ہے۔ ابھی جہالت کا بن مانس ناچ رہاہے…مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، عصمتیں تارتار ہورہی ہیں۔ اور آہ!قرآن مقدس کے اوراق سے دھواں اٹھ رہا ہے…میرے بھائیو!اخلاص اور مسلسل محنت…کام، کام اور کام… اپنے اوپر حال طاری کرلو اور میرے آقامدنی ﷺ کے انصار بن جائو…جی ہاں! دین محمدﷺ کے جانباز، جانثارانصار
واسلام
خادم
لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ

 (ابھی کام ختم نہیں ہوا)