بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

آغاز مکتوبات… 2023ء

۱۴۴۴…۱۴۴۵ھ

ماہ (۱) جنوری

اَللّٰهُمَّ بَارِکْ لَنَا

اللہ تعالیٰ… ہمیں ’’یقین‘‘ کی ’’نعمت‘‘ نصیب فرمائیں… اللہ تعالیٰ پر یقین… اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین… اللہ تعالیٰ کی کتابوں، رسولوں، فرشتوں اور آخرت پر یقین… مکمل اطمینان۔

آج اتوار کا دن ہے… ۲۹ /جمادی الآخر ۱۴۴۴ھ کی تاریخ ہے… جنوری کا مہینہ… 22 تاریخ… 2023 ہے۔

آج مغرب کے بعد ’’چاند‘‘ نظر آ گیا تو ’’رجب شریف‘‘ شروع ہو جائے گا… سال کا ساتواں مہینہ… حرمت و احترام والے چار مہینوں میں سے دوسرا مہینہ… معراج مبارک اور نماز کا مہینہ… روحانی بلندی اور استغفار کا مہینہ… رزق کی بوچھاڑ… اور جہاد کی تیاری کا مہینہ… رمضان المبارک کی پہلی خوشبو امت تک پہنچانے والامہینہ… چاند کی خبروں پر نظر رکھیں… دعاؤں اور معمولات کا اہتمام کریں۔

اَللّٰهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ۔

’’رجب المرجب‘‘ کا ایک خاص استغفار بھی… اسلاف سے منقول ہے… چاند ہو گیا تو عرض کر دیں گے ان شاءاللہ۔

22/01/2023

رجب کی بلندیاں

اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو… ’’اسراء‘‘ اور ’’معراج‘‘ سے سرفراز فرمایا… مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک… اور پھر وہاں سے اوپر آسمانوں اور بلندیوں تک… یہ واقعہ ’’رجب‘‘ کے بابرکت مہینے میں پیش آیا…  اسلام میں ہجرت کے عظیم عمل کا آغاز بھی ’’رجب‘‘ میں ہوا… جب ’’حبشہ‘‘ کی طرف پہلی ہجرت ہوئی… اور اسلامی غزوات میں سے سب سے بڑا غزوہ… ’’غزوہ تبوک‘‘ بھی رجب میں ہوا… اس ’’غزوہ‘‘ نے دنیا کے سیاسی اور عسکری نظام کو بدل دیا… مسلمانوں کے عالمی طاقت بننے کا آغاز فراہم کیا… اور ’’روم‘‘ کی سپرپاور کے رعب کو توڑ ڈالا… اس غزوہ سے پہلے بہت سے علاقے، ملک اور قبائل… ’’روم‘‘ کے نیچے صرف اس لئے لگے ہوئے تھے کہ وہ… روم کو ناقابل شکست سمجھتے تھے… وہ ’’سلطنت روم‘‘ کو ٹیکس اور خراج دیتے تھے اور اس کے ناجائز مطالبات مانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ… اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو ہم ختم ہو جائیں گے… غزوہ تبوک نے ان کے لئے آزادی کی ہوا چلا دی اور وہ جان گئے کہ دنیا میں صرف روم ہی نہیں ہے… مسلمانوں کی بڑی قوت روم کا مقابلہ کرنے کو موجود ہے… یہ غزوہ مسلمانوں کی افرادی قوت، تیاری اور عسکری حکمت عملی کے لحاظ سے سب سے بڑا غزوہ ہے… جبکہ فضیلت اور مقام میں ’’غزوہ بدر‘‘ سب سے بڑا غزوہ ہے… رجب کے مبارک مہینے میں ہی مسلمانوں نے حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ تعالیٰ کی قیادت میں… یورپ کی ستر سلطنتوں کی طاقت کو شکست دے کر مسجد اقصٰی واپس آزاد کرائی… رجب استغفار کا مہینہ ہے… اسلاف سے رجب کے لئے… استغفار کا ایک صیغہ منقول ہے… جو یہ سات بار پڑھے… ان شاء اللہ بڑی مغفرت اور بخشش کا ذریعہ ہے… صیغہ یہ ہے:

اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ الَّذِيْ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَيْهِ تَوْبَةَ عَبْدٍ ظَالِمٍ لِّنَفْسِهٖ لَا يَمْلِكُ لِنَفْسِهٖ مَوْتًا وَّلَا حَيَاةً وَّلَا نُشُوْرًا۔

24/01/2023

ماہ (2) فروری

کٓھٰیٰعٓصٓ… حٰمٓ عٓسٓقٓ

اللہ تعالیٰ سے اچھی امید رکھنا… اچھے حالات کے انتظار میں رہنا ’’عبادت‘‘ ہے:

’’نَصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيْبٌ۔‘‘

اللہ تعالیٰ سے ناامید ہونا… مایوس ہونا جرم ہے… کبیرہ گناہ ہے:

’’لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْـمَةِ اللهِ…  وَلَا تَيْأَسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللهِ۔‘‘

ایمان والوں سے اللہ تعالیٰ نے غلبے کا وعدہ فرمایا ہے:

’’وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۔‘‘

یہ وعدہ سچا ہے… پکا ہے… مگر آزمائش آتی ہے… اندھیرے حملہ آور ہوتے ہیں… اُحد کے زخم… اور بیرمعونہ کے حالات بھی آتے ہیں… لیکن بالآخر فتح اسلام کی ہوتی ہے… مسلمان کی ہوتی ہے… سارے وعدے، ساری بشارتیں ان کے لئے ہیں جو راستے پر استقامت سے چلتے رہیں… منزل پر پہنچیں یا نہ پہنچیں… اللہ تعالیٰ کا راستہ ہی کامیابی کی بڑی منزل ہے… وعدہ ’’محنت‘‘ پر ہے… نظریہ پر ہے… نتیجے پر نہیں:

’’يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗ۔‘‘

شہداء کرام کا خون ضائع نہیں جاتا… جو زمین شہداء کو قبر دیتی ہے… وہاں اسلام ضرور تخت نشین ہوتا ہے… دشمن زور دکھا کر تھک چکے… ہر سازش کا انجام سازشیوں کی ذلت پر ہوا… زمین اپنے نقشے بدلتی رہتی ہے… فرعون کی لاش ظلم والی طاقت کا انجام بتانے کے لئے موجود ہے… دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم  میں ’’جہاد‘‘ محبوب فریضہ ہے… شہداء کرام کی ارواح مسکراتی، اڑتی پھرتی ہیں… قرآن مجید میں… انفال و براءت ہمیشہ دمکتی ہیں… اللہ باقی… مخلوق فانی… پھر مایوسی کیسی؟… کشمیر آزاد ہوگا… ان شاءاللہ ضرور ہوگا… غزوہ ہند چمکے گا… زنجیریں کھنکھنائیں گی… اور تکبیر گونجے گی:

اللہ اکبر… اللہ اکبر… اللہ اکبر۔

05/02/2023

اِنَّ رَبِّىْ رَحِيْمٌ وَّدُوْدٌ‏

اللہ تعالیٰ ’’شام‘‘ اور ’’تُرکیہ‘‘ پر رحم و کرم فرمائیں… وہاں خوفناک زلزلے کی تباہی ہے… ہر مسلمان کو ان کے لئے ضرور دعاء کرنی چاہیے… اور بھی جو کچھ کر سکتے ہوں۔

مسلمانوں کے ایک دوسرے پر بڑے حقوق ہیں… زلزلے میں جو مسلمان شہید ہو گئے… ان کے لئے ایصال ثواب… زخمیوں کے لئے شفاء اور عافیت کی دعاء… بے گھر اور بے در افراد کے لئے اچھے ٹھکانے کی دعاء… جن کا سب کچھ ڈوب گیا ان کے لئے برکت اور وسعت کی دعاء… اور جو اپنوں کو کھو بیٹھے ان کے لئے صبر اور نعم البدل کی دعاء… اگر ہم یہ دعاء ان کا حق سمجھ کر کریں گے تو ایسی دعاء کا ان کو ضرور فائدہ پہنچے گا… اور ہمیں بھی ان شاء اللہ… ساتھ یہ دعاء بھی کریں کہ… اللہ تعالیٰ اہل کفر کے فتنے اور طاقت کو کمزور فرمائیں… درندوں جیسے دلوں والے یہ انسان نما جانور… اپنی طاقت اور حرص میں بہت آگے بڑھ گئے ہیں… ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں سے گہری دشمنی ہے… وہ اب موسموں سے بھی کھیلتے ہیں اور فطرت سے بھی… کچھ بعید نہیں کہ… مسلمانوں پر ٹوٹنے والی یہ موسمی اور ماحولیاتی آفات اسی بھیانک کھیل کا حصہ ہوں… بہرحال کچھ بھی ہو مسلمانوں کو نہ ڈرنے کی ضرورت ہے نہ گھبرانے کی… کفر کی طاقت کمزور ہوتی ہے… مسلمانوں کو جس دن مرکز مل گیا وہ تین صدیوں کا حساب اچھی طرح چکا دیں گے ان شاءاللہ… اسلام نے قائم رہنا ہے… مسلمانوں نے موجود رہنا ہے… یہ بات پکی ہے پتھر پر لکیر ہے… باقی سب آئے اور چلے گئے… کہاں ہیں منگول طاقت اور تاتاری طوفان؟…  اور کہاں ہے سرخ انقلاب؟۔

ترکیہ اور شام کے مسلمانوں کے لئے دل غمگین اور اداس ہے… آئیے دعاء کا دامن پھیلاتے ہیں… ہمارا رب رحیم ہے، مہربان ودود ہے… بہت محبت فرمانے والااور جبار ہے ہر زخم کا مداوہ فرمانے والا… مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا۔

09/02/2023

اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ

شعبان 1444ھ کی رؤیت ہلال ل گزشتہ شب حجاز وغیرہ میں ہوگئی… پاکستان میں اس کا اعلان آج رات ہو گا ان شاء اللہ… معمولات کی یاد دہانی ہے۔

21/02/2023

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے

اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی حفاظت فرمائیں… پاکستان کی حفاظت فرمائیں خصوصًا مشرکین کے شر سے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے… اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ… کہ مشرک سراسر نجاست ہیں… ناپاک ہیں… انڈیا پر اس وقت پکے مشرکین کی حکومت ہے… آر ایس ایس والے… بی جے پی والے۔

انڈیا اس وقت… پاکستان پر تین طریقے سے حملہ آور ہے۔

۱وہ یہاں مسلسل دہشت گردی کرا رہا ہے… روزانہ لاشیں گرا رہا ہے… اس وقت بھی اس کے یہ منصوبے ہر شہر میں جاری ہیں۔

۲وہ یہاں کئی بااثر افراد کو اس بات پر قائل کر چکا ہے کہ جب تک پاکستان، ہندوستان کی دوستی نہیں ہوگی اس وقت تک پاکستان ترقی نہیں کرسکے گا… ایک بڑا میڈیا گروپ، ایک بڑی سیاسی پارٹی اور کئی گروہ اس پر کام کر رہے ہیں… حالانکہ اس دوستی کے پیچھے غلامی، ذلت اور تباہی ہے۔

۳ثقافتی یلغار کے ذریعے پاکستان میں موجود بددین، ملحد، لبرل اور غدّار افراد کو طاقت دینا… اسی سلسلے میں انڈیا کے ایک غلیظ شاعر… ’’جاوید اختر‘‘ کو لاہور بلایا گیا… ’’جاوید اختر‘‘ کے نام سے کوئی دھوکہ نہ کھائے… اس نے خود یہ اعلان بار بار کر رکھا ہے کہ وہ کسی دین کو نہیں مانتا… اللہ تعالیٰ کو نہیں مانتا… یعنی وہ کُھلا اور اعلانیہ کافر ہے… اس نے لاہور میں پاکستان کے خلاف تقریر کی… مجمع میں موجود سفید مونچھوں والے دانشور… اور سفید بالوں والی چڑیلیں اس کی تقریر پر تالیاں پیٹتی رہیں… وہ پاکستان جہاں آجکل اللہ تعالیٰ کے کسی وفادار مجاہد کو بیان دینے اور بات کرنے کی اجازت نہیں… وہاں ایک انڈین کافر… پورے ملک کو گالیاں دے کر چلا گیا۔

یہ صورتحال… کسی اچھی حالت کا اشارہ نہیں دے رہی… یہ مُلک ’’دو قومی‘‘ نظریئے پر وجود میں آیا… اور ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ‘‘ کی بنیاد پر قائم ہوا… یہاں اس طرح کے کھلم کھلا کفر، الحاد اور غداری کی اجازت نہیں دی جا سکتی… دین کو دبانے اور الحاد کو اٹھانے کی نحوست ہے کہ ملک مہنگائی اور انتشار کا شکار ہے… دعاء کریں کہ پاکستان کو اچھے حکمران نصیب ہوں۔

باقی ایک بات واضح ہے کہ پاکستان کا دینی طبقہ… اتنا کمزور نہیں ہے جتنا کمزور سمجھ کر اُسے آئے دن دبایا جا رہا ہے… اچھا ہوگا کہ مزید برے وقت سے پہلے ہر کوئی اپنی غلط فہمی دور کر لے۔

24/02/2023

ماہ (۳) مارچ

موقع سے فائدہ اٹھائیں

اللہ تعالیٰ ہماری زندگی ’’قیمتی‘‘ بنائیں… ہمارے ہی جیسے انسان کتنے بڑے بڑے کام کر گئے… کسی کے نامۂ اعمال میں اسلامی فتوحات…  علاقوں کے علاقے…  ملکوں کے ملک…  اسلام اور مسلمانوں کے لئے کسی علاقے کو فتح کرنا کتنا بڑا عمل ہے… کتنا قیمتی عمل ہے… سوچ کر رشک آتا ہے… کسی کے نامۂ اعمال میں لاکھوں، ہزاروں افراد کا اسلام قبول کرنا… کسی کے نامۂ اعمال میں بے شمار گناہگاروں کا تائب ہونا،اللہ تعالیٰ کا ولی بننا… کسی کے نامۂ اعمال میں دعوت الی اللہ کا وسیع کام… کسی کے نامۂ اعمال میں صبر، استقامت اور مظلومیت کے خزانے… کسی کے نامہ اعمال میں مساجد کی تعمیر،مدارس کا قیام اور خدمت خلق… کسی کے نامۂ اعمال میں اخلاص، عبادت، ریاضت اور آنسو… کسی کے نامۂ اعمال میں صدقات، خیرات اور حسنات کے انبار… اور کسی کے نامۂ اعمال میں خدمت قرآن، تفسیر قرآن، دعوت قرآن اور تعلیم قرآن۔

ہمارے ہی جیسے انسان زندگی قیمتی بنائی تو صدیق بن گئے… قیمتی زندگی قربان کر دی تو شہید بن گئے… زندگی کی آزادی اور خواہشات کو دبایا تو صالحین بن گئے… مگر بہت سے انسان زندگی ضائع بھی کر گئے… انہوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا تو وہ خود کو بھول گئے… پلازے بناتے رہے… کتے نہلاتے رہے… عشق معشوقی کے چکر میں پڑے رہے… نہ اپنی قبر کے لئے کچھ بنایا نہ اپنی آخرت کے لئے کچھ کمایا… آج وہ قبروں میں پڑے دنیا میں واپس آکر نیکی کرنے کے وعدے کرتے ہیں… مگر اب ان کی نہیں سنی جاتی… اللہ تعالیٰ نے ہمیں زندگی قیمتی بنانے کا موقع عطاء فرمایا ہے… آج سے اسی سلسلے کی ایک مہم کا آغاز ہے… اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں… اللہ تعالی سن رہے ہیں… نامۂ اعمال ابھی لکھا جا رہا ہے… اس کی سیاہی کو مٹانے اور اس کی روشنی کو بڑھانے کا وقت موجود ہے… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو توفیق عطاء فرمائیں۔

رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَ یَسِّرْ لِیْ   ۤ اَمْرِیْ۔

15/3/2023

مرحبا، مرحبا، مرحبا رمضان ۱۴۴۴ھ

اللہ تعالیٰ کے تمام ’’اسماء الحسنیٰ‘‘ کے وسیلے سے دعاء ہے کہ… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو مغفرت، رحمت، عافیت اور فیوضات و برکات والارمضان المبارک نصیب فرمائیں۔

حجاز وغیرہ میں آج مغرب سے ’’رمضان المبارک‘‘ کا آغاز ہے… اللہ کرے یہاں بھی ہو جائے… اور روزہ اپنی ذاتی آنکھوں کے اعتبار سے نہ بلکہ اللہ تعالیٰ کے نکالے ہوئے ’’چاند‘‘ کی شرعی رؤیت سے ہو… بہرحال چاند رات کے معمولات اور استقبال رمضان کا ذوق و شوق سے اہتمام رہے۔

باقی جہاں جیسے ’’اعلان‘‘ ہو اسی کے اعتبار سے چلیں… امت سے کٹ کر الگ راہ اختیار نہ کریں… دل کی تمنا اپنی جگہ مگر مسلمانوں میں ’’اجتماعیت‘‘ زیادہ مقدم ہے۔

موبائل کو الوداع کہیں… صرف ایک ماہ… ہر طرح کی ویڈیو بنانے، چلانے، دیکھنے، دکھانے سے بچ گئے تو پھر اپنے محبوب رب تعالیٰ سے مناجات، عبادت، تلاوت، دعوت اور خدمت کا کھلا وقت ملے گا اور… دل بھی سیدھا رہے گا ان شاءاللہ۔

22/3/2023

اَلْحَمْدُ لِلهِ وَالشُّكْرُ لِلهِ عَلٰى رَمَضَانَ

اللہ تعالیٰ کا شکر… رمضان المبارک نصیب ہونے پر:

اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (پانچ بار)

اَلْحَمْدُ لِلهِ كَثِيْراً (پانچ بار)

اَلْحَمْدُ لِلهِ اَبَداً (پانچ بار)

اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَدَدَ عَفْوِكَ عَنْ خَلْقِكَ (پانچ بار)

اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ اَضْعَافَ مَا سَبَّحَكَ جَمِيْعُ خَلْقِكَ (پانچ بار)

اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِىْ خَلَقَنِيْ وَلَمْ اَكُ شَيْئًا، وَالْحَمْدُ لِلهِ الَّذِىْ عَلَّمَنِىْ وَلَمْ اَعْلَمْ شَيْئًا، وَالْحَمْدُ لِلهِ الَّذِىْ رَزَقَنِىْ وَلَمْ اَمْلِكْ شَيْئًا (پانچ بار)

ایک رمضان ملنا ایسا ہے جیسا کہ… انسان کی عمر میں ’’ستّر سال‘‘ کا اضافہ ہوگیا… کیونکہ زندگی کا مقصد کھانا پینا نہیں۔

وہ تو آخرت میں ہوگا… جنت میں ہوگا… زندگی کا مقصد ہے ایمان اور اعمال صالحہ… یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کے لئے اعمال کا ذخیرہ… رمضان المبارک میں ہر عمل کم از کم ستر گنا بڑھ جاتا ہے… اور اگر لیلۃ القدر نصیب ہوئی تو تراسی سال اور بڑھ گئے… اللہ کرے مجھے اور آپ سب کو ایمان اور عمل صالح کی دُھن نصیب ہو جائے… تب معلوم ہوگا کہ یہ حساب کتاب… مثلا ستر سال،تراسی سال صرف ترغیب دینے کے لئے ہے… ورنہ رمضان کے انعامات اور پیکج اس سے بھی بڑے ہیں… محبوب مقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کی امت پر اللہ تعالیٰ کا احسان کہ اسے ایسے قیمتی ایام، اوقات اور اعمال نصیب فرما دیئے کہ… زیادہ جینا بھی نہ پڑے اور اعمال صدیوں کے جمع ہوجائیں… اس فانی دنیا میں زیادہ جینا بھی تو کوئی آسان کام نہیں ہے۔

ہو سکے تو ’’شہر رمضان‘‘ کتاب کا مطالعہ فرمالیں… اس میں ’’اصحاب رمضان‘‘ کے صدیوں کے تجربات کا خلاصہ آ گیا ہے… اللہ تعالیٰ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔

مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا۔

23/03/2023

مقاماتِ کمال

اللہ تعالیٰ ’’درجات کمال‘‘ مزید بلند فرمائیں حضرت بی بی صاحبہ السیدہ، الطاہرہ، الصدیقہ، البتول، الزہراء، الرضیہ، فاطمہ، الطیبہ رضی اللہ عنھاکے۔

ان کی شان بہت بلند ہے… یقینا وہ بنی نوع انسان کا شرف بھی ہیں اور فخر بھی… اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم علیہ السلام کو جو تکریم اور عزت عطاء فرمائی ہے… اسے اگر آسانی سے سمجھنا ہو تو… حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھاکے مقام و عزت و اکرام کو دیکھ لیں۔

سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ۔

دنیا میں اتنا مختصر قیام… مگر فضائل، مناقب اور رفعتوں کے پہاڑ اورسمندر… حضرت بی بی صاحبہ کی سیرت کا ایک ایک باب… بلکہ ایک ایک جملہ انسان کی زندگی بدل دیتا ہے اور دل کو نور و انوارات سے بھر دیتا ہے… مسلمان خواتین اگر واقعی ’’المؤمنات‘‘  بننا چاہتی ہیں تو انہیں … سیدۃ نساء الجنۃ، سیدۃ نساء العالمین حضرت سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنھا کی سیرت طیبہ کو عمل کی نیت سے پڑھنا چاہیے… وہ اس روئے زمین کی افضل ترین ،اعلی ترین اور کامیاب ترین ہستیوں میں سے ہیں… وہ روحانیت کے مقامات کی ’’ملکہ معظمہ مطہرہ‘‘ ہیں… ان کی سیرت اور تعلیمات میں ہر روحانی مرض کا علاج موجود ہے… وہ دنیا میں بھی کامیاب ترین رہیں اور آخرت میں تو ان کے عالی مقام کے کیا کہنے… کوئی کہے گا کہ جسم مبارک پر مشکیزے کے نشانات اور ہاتھوں پر چکی پیسنے کے چھالے… کیا یہی دنیا میں کامیابی ہے؟

یہی راز سمجھنے کے لئے تو عرض کیا ہے کہ ان کی سیرت مبارکہ پڑھیں… تاکہ بہت سے دھوکے مٹ جائیں اور وہ منظر دل پر نقش ہو جائے کہ… حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم سفر جہاد سے واپسی پر اپنے گھر تشریف لے جانے سے پہلے… ان کے گھر تشریف لے جاتے اور ملاقات فرماتے۔

حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کی خاص صفات میں… ان کی والہانہ سخاوت بھی شامل ہے… عجیب و غریب قصے اور احوال اس باب میں ان سے صادر ہوئے… آئیے آج تین رمضان المبارک… جوکہ حضرت سیدہ بی بی صاحبہ کا یوم وفات ہے… ان کے ایصال ثواب کے لئے زیادہ سے زیادہ مال اللہ تعالیٰ کے راستے میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کریں۔

25/03/2023

اہل محبت کو یاد رکھیں

اللہ تعالیٰ نے جسے بھی ’’زندگی‘‘ عطاء فرمائی ہے اسے ’’موت‘‘ بھی ضرور عطاء فرماتا ہے… جس طرح ’’زندگی‘‘ ایک ’’حقیقت‘‘ ہے اسی طرح ’’موت‘‘ بھی ایک ’’حقیقت‘‘ ہے… سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ’’موت‘‘ خاتمہ نہیں ہے بلکہ ایک اور جہان اور مرحلے کا ’’آغاز‘‘ ہے… اگر ’’موت‘‘ خاتمہ ہوتا تو پھر بار بار عذاب قبر سے حفاظت کی دعاء کیوں مانگی جاتی ہے؟… بعض ائمہ کے نزدیک تو ہر نماز کے آخری قعدے کے آخری حصے میں ’’عذاب قبر‘‘ سے پناہ مانگنا واجب ہے… معلوم ہوا کہ بڑا اہم معاملہ ہے اور بلکل یقینی ہے… اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ میری اور آپ کی ’’قبر‘‘ کہاں بنے گی اور اس قبر کے اندر کا ماحول کیا ہوگا؟

اہل ایمان اپنی قبر کی بہت فکر رکھتے ہیں… دنیا کے ذاتی گھر اور یہاں کی رہائش سے زیادہ قبر کو بہتر بنانے کا سوچتے ہیں… یہاں والاگھر تو دوسروں کو مل جائے گا… جب کہ ’’قبر‘‘ میں قیامت تک رہنا ہے… اور قبر میں عذاب بھی ہے اور رحمت بھی،آگ بھی ہے اور نعمت بھی،ذلت بھی ہے اور عزت بھی،تنگی بھی ہے اور فراخی بھی… قبر ایک پورا جہان ہے ہمارے اس جہان سے بڑا… اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطاء فرمائیں کہ ہم اپنی قبر کے لئے بھرپور تیاری کرکے جائیں… اور ایسے اعمال، کردار، اخلاق اور خدمات چھوڑ جائیں کہ قبر میں بھی ان کا نفع پہنچتا رہے… پھر ایمان کی برکت سے مسلمانوں کو مرنے کے بعد  دوسرے مسلمانوں کے ’’ایصال ثواب‘‘ سے بھی فائدہ پہنچتا ہے… مگر ایصال ثواب کا مسئلہ کافی تفصیل طلب ہے… کون سا عمل اور ثواب میت کو پہنچتا ہے اور کونسا نہیں؟… ایصال ثواب کس طرح کرنا چاہیے؟… ایصال ثواب کی جائز صورتیں کون سی ہیں؟… اور ناجائز طریقے کونسے سے؟

کوشش رہے گی ’’ان شاءاللہ‘‘ کہ اس موضوع کا کچھ خلاصہ ’’مکتوبات‘‘ میں آجائے… آج صرف اتنا سمجھ لیں کہ مالی صدقہ اور خیرات وہ عمل ہے جس کا ایصال ثواب سب سے زیادہ مفید ہے… اور اس کے جائز اور مفید ہونے پر امت کا اتفاق ہے… اللہ تعاٰلی ہم سب کو اپنے وفات پا جانے والے محبوبین کے لئے اس کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطاء فرمائیں… اور ہمارے مرنے کے بعد ہمارے بعد والوں کو  ہمارے لئے اس عمل کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطاء فرمائیں۔

26/03/2023

میٹھے جاری چشمے

اللہ تعالیٰ ’’الواسع‘‘ ہیں ’’الباسط‘‘ ہیں… اللہ تعالیٰ کا نظام بہت وسیع ہے… کئی لوگ ’’زندہ‘‘ ہوتے ہیں مگر ان کی نیکیاں کم ہوتی ہیں… پھر جب وہ مر جاتے ہیں ان کی نیکیوں میں اتنا اضافہ ہوتا ہے کہ پہاڑوں سے بھی زیادہ… اور یہ اضافہ ہوتا ہی چلا جاتا ہے… جبکہ بہت سے لوگ زندگی میں نیکی کرتے رہتے ہیں مگر ان کے مرنے کے بعد ان کی نیکیاں بند ہو جاتی ہیں یا بہت کم ہو جاتی ہیں… یہی حال گناہوں کا بھی ہے… بعض لوگوں کے مرتے ہی ان کے گناہ بھی بند ہوجاتے ہیں…  جبکہ بعض لوگوں کے مرنے کے بعد ان کے گناہ اور زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور بڑھتے ہی جاتے ہیں… مرزا قادیانی ملعون کو ہی دیکھ لیں! اس کے گناہ اس کے مرنے کے بعد کتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں… اس لئے ضروری ہے کہ زندگی سوچ سمجھ کر گزاری جائے… کیونکہ مرنے کے بعد بھی انسان کے بہت سے کھاتے چلتے رہتے ہیں… اب جن لوگوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ ہمارے مرنے کے بعد بھی ہماری نیکیاں جاری رہیں وہ اس کے لئے بہت کوشش، فکر اور منصوبہ بندی کرتے ہیں… اس بارے میں عجیب و غریب واقعات ماضی میں ہمارے سامنے موجود ہیں… حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے صدقات جاریہ تو قیامت تک کے ہیں… جب تک اسلام اور مسلمان موجود ہیں  ان کے اجر میں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بھی شریک ہیں… مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنی نیکیوں کو جاری رکھنے کے لئے طرح طرح کے منصوبے شروع فرمائے… کئی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے اپنی جائیدادوں کو دین کے اور مسلمانوں کے مختلف کاموں کے لئے وقف کیا… اور پھر ان کا یہ ذوق امت میں جاری ہوگیا… ایسا بھی وقت آیا کہ پورے ملک کی اکثر جاگیریں اور جائیدادیں اللہ تعالیٰ کے لئے وقف ہوتی تھیں… کتنے مزے کی بات ہے کہ جائیداد اللہ تعالیٰ کے لئے وقف ہو گئی… اور حصے طئے ہوگئے کہ اس کی آمدن میں سے اتنا میرے غریب رشتہ داروں کو ملے گا ، اتنا جہاد میں دیا جائے گا، اتنا مساجد کی تعمیر کے لئے ہوگا، اس میں سے ہر سال میرے لئے ایک حج اور دو بار عمرہ کرایا جائے گا، اس سے ہر سال اتنے قرآن مجید چھاپے اور تقسیم کئے جائیں گے،اور اتنا مال  بھوکوں کو کھانا کھلانے کے لئے ہوگا… وغیرہ وغیرہ۔

یہ تو بس ایک مثال ہے… ماضی کے مسلمانوں کے اوقاف، ان کی مالیت اور ان کی تقسیم کے واقعات لکھوں تو آپ حیران رہ جائیں گے… بس فکر ہو کہ مرنے کے بعد اعمال صالحہ جاری رہیں تو پھر اللہ تعالیٰ بہت سے راستے اور اسباب عطاء فرما دیتے ہیں… کیونکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کا ہے زمین بھی، آسمان بھی،دنیا بھی اور آخرت بھی۔

28.03.2023

 

حیرت انگیز زندگی کا راز

اللہ تعالیٰ ’’قساوت قلب‘‘ سے ہماری حفاظت فرمائیں۔

’’قساوت قلب‘‘ یعنی ’’دل کی سختی، خرابی، زنگ آلودگی‘‘ ایک خطرناک ’’روحانی بیماری‘‘ ہے… جس کا قرآن مجید میں تذکرہ آیا ہے… دل کا سخت ہو جانا، بے لچک ہو جانا،اندھا بہرا ہو جانا، بے سمجھ ہو جانا… پھر نہ قرآن مجید کی آیات سن کر رونا آتا ہے نہ کوئی اثر ہوتا ہے، نہ اپنے گناہوں پر ندامت رہتی ہے اور نہ قبرستان میں جاکر اپنی موت کا خیال آتا ہے… غفلت ہی غفلت، دل میں نجاست ہی نجاست، زنگ ہی زنگ… اللہ تعالیٰ سمجھاتے ہیں کہ… ہلاکت ہے ان کے لئے جن کے دلوں پر قساوت چھا گئی ہو کہ اللہ تعالیٰ کی یاد سے گداز ہی نہیں ہوتے… اللہ تعالیٰ معاف فرمائے آجکل یہ مرض عام ہو چکا ہے… اسی لئے دین کی کوئی بات اثر نہیں کرتی… مسلمان، مسلمان پر ظلم ڈھاتا ہے… مسلمان، مسلمان کو لوٹتا ہے مارتا ہے… مہنگائی، ملاوٹ، ناپ تول میں کمی، چوری، خیانت،  موت سے بے فکری اور موت کی تیاری سے بے فکری۔

دل کی قساوت کا ایک مؤثر علاج… زیادہ سے زیادہ صدقہ دینا ہے، اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا ہے… چونکہ دل کی قساوت ایک جہنمی بیماری ہے اس لئے اسے مٹانے کے لئے جتنی بھی تکلیف ہو گوارہ کریں… اور زیادہ سے زیادہ مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے خرچ کریں… دو فیصد، پانچ فیصد اور بیس فیصد کے حساب سے نکل کر  آدھا مال،دو تہائی مال اور ایک تہائی مال خرچ کرنے والے بنیں… تب آپ ایک نئی زندگی پائیں گے، ایک نیا جہان دیکھیں گے…  وہ زندگی اور جہان جس کا مال کے لالچی اور بخیل انسان خواب میں بھی تصور نہیں کر سکتے… زیادہ مال دینے والوں کے مال میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ وہ دل کے بادشاہ بن جاتے ہیں،مضبوط دل، نرم گداز دل، کامیاب انسان اور زمین پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں تقسیم کرنے والے انسان۔

یہ جو کچھ لکھا ہے… بالکل یقینی ہے… کامیاب اور اعلیٰ زندگی کا یہ راز قرآن مجید میں کئی جگہ مذکورہے… خصوصا سورہ ’’الحدید‘‘ میں… دل چاہیے تو سمجھ کر پڑھ لیں۔

29/03/2023

 

افطار کے وقت کی ایک دعاء

اللہ تعالیٰ ’’اَلْعَظِیْم‘‘ ہیں:

’’وَھُوَ الْعَلِّیُ الْعَظِیْمُ۔‘‘

العظیم… سب سے زیادہ عظمت والے، بہت بڑے… ہمارے وہم و گمان سے بھی بڑے۔

’’افطار‘‘ کے وقت کی ایک دعاء بعض محدثین کرام نے لکھی ہے اور اس کی فضیلت یہ بیان فرمائی ہے کہ… جو مسلمان رمضان میں افطار کے وقت یہ دعاء پڑھ لے اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں… اس کے بڑے بڑے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں… اور وہ گناہوں سے پاک صاف ہو جاتا ہے… روایت میں آیا ہے کہ اس دعاء کے کلمات اپنے بعد والوں کو سکھاؤ… کیونکہ ان کلمات سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں… اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  بھی ان کلمات سے محبت فرماتے ہیں… اور ان کلمات کی برکت سے دنیا اور آخرت کے معاملات سدھر جاتے ہیں۔

(ابن عساکر فی تاریخ مدینۃ دمشق)

افطار سے قبل پڑھی جانے والی دعاء کے کلمات یہ ہیں:

’’یَاعَظِيْمُ! يَاعَظِيْمُ!  أَنْتَ إِلٰهِيْ لَا إِلٰهَ غَيْرُكَ، اِغْفِرِ الذَّنْبَ الْعَظِيْمَ فَإِنَّهٗ لَا يَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِيْمَ إِلَّا الْعَظِيْمُ۔‘‘

ترجمہ:’’اے بے انتہا عظمت والے! اے بےحد عظمت والے! آپ میرے معبود ہیں آپ کے سوا کوئی معبود نہیں،آپ بڑے گناہوں کو بخش دیجئے بے شک بڑے گناہوں کو آپ عظمت والے کے سوا کوئی نہیں بخش سکتا۔‘‘

افطار کے وقت ایک بار…  یا زیادہ بار اس دعاء کو توجہ سے مانگ لیا جائے…  اور  ساتھ اول و آخر درود شریف بھی پڑھ لیا جائے… افطار کے علاوہ ویسے بھی ان کلمات کو پڑھتے رہنا چاہیے…  اس لئے اچھا ہوگا کہ تھوڑی سی محنت کرکے یہ دعاء یاد کر لیں۔

مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا۔

30/03/2023

ماہ (۴) اپریل

دوستوں سے باتیں

اللہ تعالیٰ کا شکر… ایمان پر، قرآن پر، رمضان پر… اَلْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔

آپ میں سے جو ماشاءاللہ صحت مند ہیںروزے رکھ رہے ہیں، تلاوت کر رہے ہیں، مہم میں محنت کر رہے ہیں… ان سب کو مبارک باد… وہ ان نعمتوں کے زوال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کریں اور نعمتوں کے برقرار رہنے کے لئے… مَاشَاءَ اللہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بَاللہِ… پڑھا کریں… اور ہر نیکی کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کریں… یا اللہ آج کے روزے کا شکر، آج کی پانچ نمازیں مسجد میں نصیب ہوئیں ان کا شکر، آج اتنے پارے تلاوت ہوئے اس کا شکر،آج دین کا اتنا کام نصیب ہوا اس کا شکر… وغیرہ وغیرہ…  اللہ تعالیٰ کی نعمتیں بے شمار ہیں۔

کتاب ’’ربیع الأبرار‘‘ میں علامہ ابو القاسم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’بنی اسرائیل چھ سو سال تک ان کلمات کی برکت سے عذاب سے محفوظ رہے:

’’مَاشَاءَ اللہُ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ، حَسْبُنَا اللہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ۔‘‘

آپ میں سے جو بیمار ہیں… ان سب کی اس تحریر کے ذریعے ’’عیادت‘‘ ہے… اللہ تعالیٰ آپ کو اس بیماری کا اجر عطاء فرمائیں اسے آپ کے لئے ’’طہور‘‘ بنائیں اور آپ کو صحت و شفا اور عافیت عطاء فرمائیں… روزانہ ایک سو بار ’’معوذتین‘‘ (سورہ الفلق اور الناس) کا اہتمام کریں… اگر کمزوری ہے تو ’’آیۃ الکرسی‘‘ روز اکیس یا ستر بار پڑھیں… بے چینی ہے تو ’’اَللہُ اَللہُ رَبِّیْ لَا اُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا‘‘ کا ورد کریں… گھٹن، تکلیف، پریشانی ہے تو ’’ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ‘‘ روزانہ تین سو بار پڑھیں… اگر کھانے پینے میں تکلیف ہے تو سورہ ’’القریش‘‘ کھانے سے پہلے یا بعد میں گیارہ بار پڑھ لیا کریں… آپ میں سے جو مالدار ہیں اور جن کی ضروریات پوری ہیں وہ اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر روز صبح شام ادا کیا کریں… اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کے لئے بھی خرچ کیا کریں… اور اپنے سے زیادہ مال والوں سے حسد نہ کیا کریں اور نہ ان کی طرف دیکھا کریں… صبح و شام تین تین بار ’’سورہ التکاثر‘‘ پڑھا کریں… تاکہ مال کی محبت دل میں نہ داخل ہو جائے… ہفتے میں ایک بار ضرور قبرستان جا کر ایک آدھ گھنٹہ وہاں گزارہ کریں… اور یقین پیدا کیا کریں کہ میں نے بھی مرنا ہے، دفن ہونا ہے… وہاں جو مسلمان خصوصًا اپنے اقارب مدفون ہوں… ان کے ایصال ثواب کے لئے قرآن، دعائیں اور اذکار پڑھا کریں… مکتوب کچھ لمبا ہو گیا باقی باتیں اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ۔

01/04/2023

زیارتِ قبور

اللہ تعالیٰ ’’اہل قبور‘‘ مسلمانوں پر رحم اور رحمت فرمائیں۔

ایک بات پکی ہے کہ ہم سب بھی اپنے اپنے وقت پر ’’اہل قبور‘‘ میں سے ہوجائیں گے… ’’ترکی‘‘ زبان میں ہر ’’قبر‘‘ کو ’’مزار‘‘ کہتے ہیں… جبکہ ہمارے ہاں ’’مزار‘‘ ان قبروں کو کہتے ہیں جن پر تعمیر ہو اور گنبد وغیرہ بنا ہو… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  بہت اہتمام سے ’’قبور‘‘ پر تشریف لے جاتے تھے… اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی امت کو بھی اس کا حکم فرمایا ہے… اس لئے مسلمان مردوں کے لئے ’’زیارت قبور‘‘ واجب نہیں تو کم از کم ’’سنت مؤکدہ‘‘ ضرور ہے… آپ جانتے ہیں کہ ’’سنت مؤکدہ‘‘ کا کتنا بلند مقام ہوتا ہے؟… خواتین کو عمومی طور پر ’’زیارت قبور‘‘ کے لئے نہیں جانا چاہیے… مزاروں پر تو بالکل نہیں… البتہ اپنے اقارب اور اہل ایمان کی ’’قبور‘‘ پر بعض شرطوں کے ساتھ جا سکتی ہیں… چونکہ خواتین کے لئے شرطیں پوری کرنا مشکل ہوتا ہے… اس لئے نہ ہی جائیں تو بہتر ہے گھر بیٹھ کر ایصال ثواب کریں… اللہ تعالیٰ کا نظام بہت وسیع اور طاقتور ہے… گھر سے کیا ہوا ایصال ثواب ہی کافی ہو جاتا ہے… مرد حضرات قبرستان جایا کریں… خصوصا جمعہ کی رات اور دن… اپنے والدین، اقارب، شہداء کرام اور عام مسلمانوں کی قبور پر حاضر ہوں… قبرستان جا کر اہل قبور کو سلام کرنے اور ان کے لئے دعاء کرنے کا حکم احادیث صحیحہ میں موجود ہے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کی کئی دعائیں سکھائی ہیں… یہ ایک دعاء یاد کر لیں:

’’اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُسْلِمِيْنَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللّٰهُ تعَالٰی بِكُمْ لَاحِقُوْنَ نَسْئَلُ اللّٰهَ  لَنَا وَلَكُمْ الْعَافِيَةَ۔‘‘           [صحیح مسلم]

امام طریقت حضرت خواجہ عبیداللہ احرار نقشبندی رحمہ اللہ تعالیٰ  نے قبور پر ایصال ثواب کا ایک نافع طریقہ ارشاد فرمایا ہے کہ:

’’ مذکورہ بالاسلام اور دعاء پڑھنے کے بعد… ایک بار سورہ فاتحہ، ایک بار آیۃ الکرسی، بارہ بار سورۃ اخلاص اور دس بار درود شریف پڑھیں، اور دعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ اس کا ثواب اس قبر والے یا قبر والی کو نصیب فرمادیں۔‘‘

 اسی طرح بعض مشائخ کے نزدیک سورہ بقرہ کی اول، درمیانی اور آخری آیات، اور سورہ التکاثر اور سورہ یاسین پڑھنا بھی مفید ہے… بعض سخت مزاج لوگ قبور پر تلاوت وغیرہ سے منع کرتے ہیں… ان کی بے وزن اور بے دلیل بات اس حد تک مانی جا سکتی ہے کہ جب وہ انتقال کر جائیں تو کوئی ان کی قبر پر ایصال ثواب کے لئے کچھ نہ پڑھے۔

زیارت قبور کے لئے ایک بے حد مفید دعاء… حضرت حسن بصری سے منقول ہے… وہ اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ۔

02/04/2023

بوسیدہ جسموں پر رحمت و راحت داخل فرمائیے

اللہ تعالیٰ نے ’’موت‘‘ کو ’’مؤمن‘‘ کے لئے تحفہ بنایا ہے… اور ’’قبر‘‘ کو اس کے لئے جنت کا باغ…  کتنا عالیشان باغ؟…  ہماری سوچ اور ہمارے وہم و گمان سے بھی زیادہ عالی شان۔

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ… جو قبروں پر جا کر یہ دعاء پڑھے گا… اس کے لئے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک مرنے والے افراد کی تعداد میں نیکیاں لکھی جائیں گی… یعنی اربوں کھربوں سے بھی زیادہ نیکیاں… دعاء یہ ہے:

’’اَللّٰهُمَّ رَبَّ الْاَرْوَاحِ الْفَانِيَةِ وَالْأَجْسَادِ الْبَالِيَةِ وَالْعِظَامِ النَّخِرَةِ الَّتِيْ خَرَجَتْ مِنَ الدُّنْيَا وَهِيَ بِكَ مُؤْمِنَةٌ أَدْخِلْ عَلَيْهِمْ رَوْحًا مِّنْكَ وَسَلَاماً مِّنِّيْ۔‘‘

ترجمہ: ’’یا اللہ! فانی ارواح، بوسیدہ اجسام اور پرانی ہڈیوں والوں کے رب! ان میں جو دنیا سے آپ پر ایمان کی حالت میں گیا ان پر اپنی طرف سے راحت و رحمت داخل فرمائیے اور میری طرف سے ان پر سلام اتارئیے۔‘‘

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ اثر ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ اور بعض دیگر کتب میں موجود ہے… ماشاءاللہ! بہت جامع، بہت نافع اور بہت وجد آفرین دعاء ہے… اس کے الفاظ پر غور کریں تو علم کے کئی باب کھلتے ہیں… اسی دعاء پر مشتمل ایک مرفوع روایت حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے… اس کی سند ضعیف ہے مگر حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا اثر اس کی تقویت کا ثبوت ہے… واللہ اعلم بالصواب۔

03/04/2023

یوم الفرقان… فیصلے کا دن

اللہ تعالیٰ نے ’’غزوہ بدر‘‘ کے دن کو ’’یوم الفرقان‘‘ قرار دیا ہے… حق اور باطل میں امتیاز اور فیصلے کا دن… حق اور باطل کی پہچان کا دن… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ’’بارہ رمضان المبارک‘‘ 2ھ مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے… تین سو تیرہ مجاہدین عالی مقام آپ کے ساتھ تھے… ارادہ تھا کہ قریش کے تجارتی قافلے پر حملہ کریں گے… اور موذی دشمن کی جابرانہ، ظالمانہ معیشت کو چوٹ پہنچائیں گے… مگر عرش پر فیصلہ کچھ اور تھا… اسی فیصلے کے تحت اللہ تعالیٰ نے تکوینی طور پر تجارتی قافلے کو بچا کر نکال دیا اور صنادید قریش کے مسلح، طاقتور لشکر کو مسلمانوں کے سامنے لاکھڑا کیا… قرآن مجید اس کی وجہ یہ بیان فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے تین فیصلوں کو آج نافذ فرمانا تھا:

۱احقاقِ حق… ۲ابطالِ باطل… ۳قطع دابر الکافرین۔

یعنی حق کا حق ہونا سب کی آنکھوں کے سامنے ثابت ہو جائے… باطل کا باطل ہونا سب کو نظر آجائے… اور کافروں کی جڑ کٹ جائے۔

چنانچہ مقابلہ ہوا فرشتے اترے شیاطین نے زور لگایا… ایک لشکر میں نور ہی نور تھا  حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حضرت جبریل علیہ السلام… جب کہ دوسرے لشکر میں ظلمت ہی ظلمت تھی ابوجہل، اور ابلیس ملعون… ایک طرف طاقت تھی، تجربہ تھا، اسلحہ تھا، غرور تھا اور فتح کے بے شمار اسباب… جبکہ دوسری طرف ایمان تھا، اخلاص تھا، سرفروشی اور فداکاری تھی، مگر نہ تعداد نہ تیاری… جنگ سے پہلے کی آخری رات عجیب تھی اس رات کی دعاؤں اور آہ وزاری نے قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے فتوحات کے دروازے کھلوا دئیے… جنگ سے پہلے مقابلہ یکطرفہ تھا کوئی ایک ظاہری سبب بھی مسلمانوں کی فتح کا موجود نہیں تھا… مگر جب تلواروں نے میان چھوڑے اور سرفروشوں نے دنیا کی ہر خواہش دل سے نکال کر تکبیر کا نعرہ بلند کیا تو… پھر اسباب بھی ان کے ساتھ آکھڑے ہوئے… باقی اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ۔

05/04/2023

یوم الفرقان… فیصلے کا دن۲

اللہ تعالیٰ کے بندے، اللہ تعالیٰ کو اپنی جانیں بیچنے پر آئے تو پھر زمین تا آسمان ہر چیز ان کے ساتھ ہوگئی… کافر اس لشکر میں اپنے ان افراد کو لے آئے تھے جو اس زمانے اور اس خطے میں ’’کفر‘‘ کی جڑ تھے… غزوہ بدر میں یہ ’’جڑ‘‘ کٹ گئی تو پھر دوبارہ اس خطے میں ’’کفر‘‘ کبھی کھڑا نہ ہوسکا… اگرچہ غزوہ احد میں کفار پوری طاقت سے اترے، غزوہ خندق میں وہ پوری جمعیت کے ساتھ آئے… مگر چونکہ ان کی جڑ کٹ چکی تھی تو ان کا ہر قدم اب پسپائی اور خاتمے کی طرف ہی بڑھ رہا تھا… قرآن مجید کا اعجاز دیکھیں… فرمایا ’’وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِيْنَ‘‘۔ 

غزوہ بدر میں مقصود کافروں کی ’’جڑ‘‘ کاٹنا تھا… وہ دن اور آج کا دن تقریبا ساڑھے چودہ سو سال گزر چکے… اس خطے میں کفر دوبارہ برسر اقتدار نہیں آسکا… حالانکہ ہر دو چار صدیوں کے بعد دنیا میں تبدیلیاں آتی ہیں… کیا اب بھی قرآن مجید کے ’’کلام الٰہی‘‘ ہونے میں کوئی شک کرسکتا ہے؟… قرآن مجید کا ایک ایک لفظ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ واقعی اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس میں فرمائی گئی ہر بات سچی اور صادق ہے… غزوہ بدر نے ایمان اور کفر کو الگ الگ کر دیا اور بالکل واضح کر دیا… چنانچہ اب بھی جو ’’غزوہ بدر‘‘ والوں کے ساتھ ہیں ان کے لئے ایمان بھی واضح ہے اور کفر بھی واضح… مگر جو ’’غزوہ بدر‘‘ کو بھول گئے وہ  کافروں کی تھوڑی سی ترقی اور غلبہ دیکھ کر پھسلنے لگتے ہیں، بہکنے لگتے ہیں… کیونکہ وہ ’’یوم الفرقان‘‘ کی کسوٹی سے محروم ہیں… غزوہ بدر میں جہاد ہوا… کونسا جہاد؟… یقینا قتال فی سبیل اللہ… اسی ’’قتال فی سبیل اللہ‘‘ ہی کو حق کے احقاق اور غلبے کا ذریعہ بنایا گیا… اب وہ لوگ جو جہاد کو نہیں مانتے، یا جہاد کا معنٰی بدلتے ہیں، یا مسلمان ہو کر بھی جہاد کی مخالفت کرتے ہیں، یا پوری زندگی جہاد کی نیت تک نہیں کرتے وہ مسلمان کہاں کھڑے ہیں؟… ان کا غزوہ بدر سے کیا تعلق ہے؟… ان کا غزوہ بدر کے سالار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تعلق ہے؟

 وہ سوچیں، فکر کریں اور توبہ کریں… اور وہ خوش نصیب جو جہاد فی سبیل اللہ کو مانتے ہیں، اس میں شرکت کا شرف رکھتے ہیں، اور اس میں حصہ ڈالتے ہیں… وہ اپنی خوش نصیبی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔

یہی ’’یوم الفرقان‘‘ کا ہر زمانے کے لئے فیصلہ ہے… جہاد اور حق آپس میں لازم ملزوم ہیں… جہاد کو مانے بغیر کوئی حق کو نہیں پا سکتا… مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا۔

06/04/2023

دو تاریخ ساز تقریریں

اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے اور ساری امت کی طرف سے… اُن دو حضرات کو بہترین جزائے خیر عطاء فرمائے… جن دونوں کی والہانہ خطابت نے حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل مبارک کو خوشی اور سرور سے بھر دیا… ان دو عظیم المرتبت افراد میں سے ایک ہیں حضرت سیدنا مقداد بن اسودرضی اللہ عنہ… اور دوسرے ہیں حضرت سیدنا سعد بن معاذرضی اللہ عنہ… غزوہ بدر میں جب مسلمانوں کو معلوم ہوا کہ  تجارتی قافلہ نکل گیا ہے اور قریش کا لشکر سامنے آرہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جانثار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے مشورہ لیا… اس موقع پر اسلامی لشکر کے لئے مدینہ منورہ واپسی آسان تھی… مشرکین کے لشکر سے لڑنے کی نہ ان کے پاس تیاری تھی اور نہ وہ اس سوچ سے نکلے تھے… مگر حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم ’’جہاد‘‘ کا عزم فرما چکے تھے… اس موقع پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے رائے لی… تو حضرت سیدنا صدیق اکبر اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھمانے سب سے پہلے اطاعت اور جانثاری کے عزم کا اعلان فرمایا… اور پھر حضرت سیدنا مقداد بن اسودرضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور ایسا خطاب فرمایا کہ زمین و آسمان بھی جھوم اٹھے… انہوں نے فرمایا:

’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کو اللہ تعالیٰ نے جس چیز کا حکم فرمایا ہے آپ اسے پورا فرمائیں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں… اللہ کی قسم ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ ہرگز نہیں کہیں گے کہ اے موسی علیہ السلام! تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں… بلکہ ہم کہیں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اور آپ کا رب قتال فرمائے، ہم بھی آپ کے ساتھ مل کر جہاد و قتال کریں گے… یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم آپ کے دائیں، بائیں اور آگے پیچھے ہر طرف دشمن سے لڑیں گے۔‘‘

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں… یہ الفاظ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے چمک اٹھا… مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرات انصار کے جذبات معلوم فرمانا چاہتے تھے… تب انصار کے سردار حضرت سیدنا سعد بن معاذرضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور ایسا فصیح و بلیغ، والہانہ اور جانثارانہ خطاب فرمایا کہ… تا قیامت یہ خطاب انصار کے سر کا تاج بن کر چمکتا رہے گا… اس مبارک خطاب کے چند الفاظ یہ بھی ہیں:

’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں… ہمارے اموال میں سے جتنا چاہیں آپ قبول فرمائیں اور جتنا چاہیں ہمیں عطاء فرمائیں… جو آپ قبول فرمائیں گے وہ ہمارے لئے اس سے زیادہ محبوب ہو گا جو آپ ہمارے لئے چھوڑ دیں گے… آپ اگر ہمیں ’’برک الغماد‘‘ جانے کا حکم دیں گے تو ضرور ہم آپ کے ساتھ جائیں گے… قسم اس اللہ کی! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اگر آپ ہم کو سمندر میں کود جانے کا حکم دیں گے تو ہم اسی وقت سمندر میں کود پڑیں گے اور ہم میں سے ایک شخص بھی پیچھے نہ رہے گا… ہم دشمنوں سے لڑنے کو نا پسند نہیں کرتے بلکہ ہم لڑائی میں ڈٹ جانے والے اور مقابلہ کے سچے ہیں… اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے آپ کو وہ چیز دکھائے گا… جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی… پس آپ اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے ہمیں میدان میں لے چلیں۔‘‘

07/04/2023

مقابلہ مبارک

اللہ تعالیٰ ہمیں ’’غزوہ بدر‘‘ ’’غازیان بدر‘‘ اور ’’شہداء بدر‘‘ کے ساتھ ’’نسبت‘‘ نصیب فرمائیں۔

غزوہ بدر ایمان اور عشق کی سچی داستان ہے… غزوہ بدر دارین میں اونچی کامیابی کا نصاب ہے… غزوہ بدر اسلام کے غلبے کا راز ہے۔

۱         غزوہ بدر اول تا آخر ’’اقدامی جہاد‘‘ تھا… اول یوں کہ مسلمان خود قریش کے تجارتی قافلے پر حملے کے لئے نکلے… اور آخر یوں کہ قریش کے لشکر کا ’’بدر‘‘ میں جشن منا کر واپسی کا ارادہ تھا مگر اسلامی لشکر ان سے مقابلے کے لئے وہاں پہنچ گیا… اس لئے جو بھی اسلام کے ’’اقدامی جہاد‘‘ کو نہیں مانے گا وہ ہمیشہ… ’’اسلامی عزت‘‘ اور غزوہ بدر کی نسبت سے دور رہے گا۔

۲        غزوہ بدر میں ’’احقاقِ حق‘‘ ہوا… ’’ابطالِ باطل‘‘ ہوا… چنانچہ جب تک مسلمان دین اسلام کی خاطر جان کی قربانی پیش نہیں کرتے اور میدان جہاد میں نہیں اترتے اس وقت تک… حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا دنیا پر ظاہر نہیں ہوتا… آج مسلمانوں کے پاس سب کچھ ہے مال، افراد، حکومتیں، فوجیں اور اسلحہ … مگر دین اسلام پر جان دینے اور میدان جہاد میں اترنے کا جذبہ عمومی طور پر موجود نہیں… تو آج نعوذباللہ اسلام اور مسلمانوں کو دنیا بھر میں سب سے پسماندہ اور تیسرے درجے کی قوم سمجھا جاتا ہے… اے مسلمانو! اللہ کے لئے شرعی جہاد کی طرف لوٹ آؤ۔

۳       غزوہ بدر 17 رمضان کو ہوا… یہ حجامہ کا بھی دن ہے… عرب کے معاشرے میں کفر ہی کفر تھا… غزوہ بدر میں جہاد والاحجامہ ہوا… صرف ستر کپ لگے اور پورا جزیرہ عرب کفر کی غلامی سے نکلنے کے قابل ہوگیا… جہاد میں بہت کم خون بہتا ہے… اور بہت زیادہ امن قائم ہوتا ہے۔

دین کے دیوانوں کو غزوہ بدر سے نسبت اور اس دن کا شاندار مقابلہ مبارک ہو… تیمرگرہ، لاہور اور مردان نے عالی شان جذبات کا اظہار کرکے بہت سی دعاؤں کو سمیٹ لیا ہے۔

08/04/2023

مَاشَاءَاللہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ

اللہ تعالیٰ کا شکر، دل سے شکر، روح سے شکر… اَلْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ… بدری مقابلہ شاندار رہا،تاریخی رہا،عجیب با برکت اور پرنور رہا… سب محنت کرنے والوں کا شکریہ، دعاء اور فکر کرنے والوں کا شکریہ، سخاوت کا ہاتھ پھیلانے والوں کا شکریہ۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو بدر والوں کی نسبت عطاء فرمائیں… ڈھیروں جزائے خیر عطاء فرمائیں… آپکی، آپ کے والدین اور اہل و عیال کی مغفرت فرمائیں… اور آپ کو دنیا و آخرت کی ناکامی، تنگی، ذلت اور رسوائی سے بچائیں۔

غازیان بدر اور شہدائے بدر کے مبارک ناموں کی حرارت کہ کراچی کے شیر بھی جاگ اٹھے اور سبقت لے اڑے…  اور اہل کشمیر نے نئی تاریخ رقم کی … صوبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے بڑے صوبوں میں اور صوبہ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ  نے چھوٹے صوبوں میں… ’’تاج اولیت و سابقیت‘‘ حاصل کیا… جبکہ اضلاع میں یہ تاج ضلع سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ  اور ضلع سجاد آباد نے سر پر سجایا… ان سب کا خصوصی شکریہ اور ان کے لئے خصوصی دعائیں… باقی بھی الحمدللہ کوئی پیچھے نہیں رہا… مقابلہ جذبے اور اخلاص سے بھرپور کانٹے دار رہا… اور نتیجہ گزشتہ بائیس سال میں سب سے اونچا… مَاشَاءَ اللہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ۔

آئیے! اللہ تعالیٰ کے اس عظیم فضل اور نصرت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… شکرانے کے نوافل ادا کریں… اور اللہ تعالیٰ کی سچی بندگی اور حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم  کی سچی غلامی کا عہد تازہ کریں… ایمان، اطاعت، تقویٰ، امانت اور دین اسلام کے لئے ہر طرح کی قربانی کا عہد۔

10/04/2023

ایک رکوع روزانہ

اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید سے جوڑ دیں… ہمیشہ کا دوست، ہمیشہ کا ساتھی قرآن مجید، ہمیشہ کا رہبر، ہمیشہ کا سفارشی قرآن مجید۔

آپ یقین کریں کوئی شخص ساری دنیا کا علم پڑھ لے مگر وہ قرآن مجید کو نہ سمجھے تو وہ جاہل ہے… الحمدللہ! اکثر مسلمان قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں مگر تلاوت کے دوران ان کا ذہن کہاں ہوتا ہے، دماغ کہاں ہوتا ہے؟… اگر وہ قرآن مجید کو سمجھتے تو پھر تلاوت کا مزا ہی کچھ اور ہوتا… خیر تلاوت کرتے رہنا چاہیے سمجھ آئے یا نہ آئے… جن کو سمجھ نہیں آتا وہ الفاظ پر توجہ کیا کریں اور سوچا کریں کہ ہر لفظ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور ہر لفظ کے ساتھ ایک نور میرے دل میں اتر رہا ہے… اب ماشاءاللہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہونے والاہے… پکی نیت کرلیں کہ ان شاءاللہ اس سال قرآن مجید کو زیادہ سے زیادہ سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کروں گا۔

ترتیب یوں بنالیں کہ روز کی تلاوت… ایک پارہ یا آدھا پارہ الگ وہ کبھی نہ چھوڑیں وہ دل کی اور ایمان کی چارجنگ ہے… اور اس کے ساتھ روزانہ آدھا گھنٹہ مزید قرآن مجید سمجھنے کے لئے اس میں بس ایک رکوع پڑھیں، اس کا ترجمہ سمجھیں، تفسیر سمجھیں… اور اس وقت تک اسے پڑھتے رہیں جب تک کہ معلوم نہ ہو جائے کہ میرے اللہ تعالیٰ نے اس میں کیا فرمایا ہے۔

اگر آپ نے روز آدھا گھنٹہ قرآن مجید سمجھنے کے لئے وقف کردیا تو آپ کی زندگی نور اور سرور سے بھر جائے گی ان شاءاللہ… اور نیت یہ کریں کہ میں اپنے لئے قرآن مجید سمجھ رہا ہوں… میرے اللہ تعالیٰ نے یہ میرے لئے بھی اتارا ہے… اللہ تعالیٰ نے اس میں مجھ سے باتیں فرمائی ہیں… یہ میرے نام میرے رب کا خط ہے اور میں نے اسے ضرور سمجھنا ہے… آج کل ہم جو کچھ موبائل وغیرہ پر دیکھتے اور پڑھتے ہیں اس میں زہر ہی زہر بھرا ہوتا ہے… حتیٰ کہ دنیا کے گندے ترین افراد کی عظمت دل میں اتر جاتی ہے… صرف قرآن مجید کا نور ہی ہمارے دلوں کو اس زہر سے پاک کر سکتا ہے… اور کچھ نہیں تو زندگی میں صرف ایک بار تو پورا قرآن مجید سمجھ کر پڑھ لیں… یہ ہمیشہ کام آنے والی دولت اور خزانہ ہے۔

آج عصر کے بعد جو حضرات و خواتین اعتکاف بیٹھیں گے… ان کے لئے دل سے دعاء ہے… اور ان سے دعاء کی درخواست ہے۔

11/04/2023

علم نور ہے

اللہ تعالیٰ ہمیں ’’علم‘‘ کا ’’نور‘‘ عطاء فرمائیں… اللہ تعالیٰ ہمیں ’’نور‘‘ کا علم عطاء فرمائیں… ’’علم نافع‘‘ کا نور اسی کو نصیب ہوتا ہے جو خود کو جاہل (یعنی نہ جاننے والا) سمجھتا ہے…  لیکن جو خود کو عالم (یعنی جاننے والا) سمجھ بیٹھے وہ علم سے محروم ہوجاتا ہے… علم کے بڑے بڑے امام خود کو ’’بے علم‘‘ سمجھتے تھے اور مرتے دم تک ’’علم‘‘ کی طلب اور جستجو میں رہتے تھے… حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں… اِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا… مجھے علم سکھانے والابنا کر بھیجا گیا ہے… اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ترین اور آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا زیادہ علم عطاء فرمایا کہ ایسا علم نہ پہلے کسی کو ملا اور نہ آئندہ کسی کو ملے گا… مگر اتنے عظیم علم کے ساتھ یہ دعاء بھی تلقین فرمادی:

’’وَ قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔‘‘

’’اے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) آپ دعاء مانگا کریں کہ اے میرے رب مجھے اور زیادہ علم عطاء فرما… میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘

’’علم‘‘ جنت کا راستہ ہے… اور علم حاصل کرنے کے لئے کسی عمر کی کوئی شرط نہیں… ایسے افراد بھی امت میں گزرے ہیں جنہوں نے کہولت اور بڑھاپے میں علم حاصل کرنا شروع کیا… مگر اپنے اخلاص اور محنت کی بدولت علم میں بڑا مقام حاصل کر لیا… در اصل علم کے بغیر اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور خطرہ ہی خطرہ ہے… رمضان المبارک کے آخری عشرے کی مبارک راتوں میں اللہ تعالیٰ سے ’’علم‘‘ بھی مانگیں… اس کے لئے دو دعائیں بڑی شاندار اور طاقتور ہیں:

۱         رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔

۲        اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَيِّبًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا۔

یہ دونوں دعائیں صبح و شام کم از کم تین بار خود پر لازم کر لیں اور جب یہ دعائیں رنگ دکھانا شروع کردیں…  تو علم کا آغاز قرآن مجید کے علم سے کریں… اور اس کے بعد اور دیگر مبارک علوم حاصل کرتے جائیں یہاں تک کہ زندگی کا آخری دن بھی علم کی تحصیل سے خالی نہ جائے۔

12/04/2023

دائمی آزادی کا سفر

اللہ تعالیٰ سے… اللہ تعالیٰ کی رضا اور ’’جنت الفردوس الاعلی‘‘ کا سؤال ہے… اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا فرمایا… ہماری ’’روح‘‘ ایک ایسے ’’جہان‘‘ میں رکھی جو بہت دور ہے… اس جہان کا نام ہے ’’عالم ارواح‘‘ یعنی روحوں کا جہان… پھر اپنے وقت پر اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ایک جسم بنایا … یہ جسم جب روح کو اٹھانے کے قابل ہوا تو ماں کے رحم میں ہماری روح کو ہمارے جسم میں ڈال دیا گیا اور ساتھ تاریخ بھی دے دی گئی کہ اس تاریخ تک یہ روح اس جسم میں رہے گی… انسان بھی عجیب مسافر ہے، عجیب قیدی ہے… ایک سفر سے دوسرا سفر اور ایک قید سے دوسری قید… ایک طرف یہی انسان زمین کی ساری مخلوق کا سردار اور حاکم اور دوسری طرف یہی انسان کمزور، بے بس اور ضعیف ترین مخلوق۔

روح سفر کرتی ہے وہ ’’عالم ارواح‘‘ سے جسم میں آتی ہے… پھر موت کے وقت وہ ایک اور جہان میں چلی جاتی ہے جس کا نام ’’عالم برزخ‘‘ ہے… مگر اب روح اور جسم میں تعلق کسی نہ کسی طرح قائم رہتا ہے   کیونکہ ہمارے اسی جسم نے دوبارہ بننا ہے… ہماری انہی ہڈیوں نے دوبارہ بنایا جانا ہے اور پھر اسی جسم میں روح نے قیامت کے دن واپس آنا ہے… اس دوران روح پر کیا گزری، جسم پر کیا گزری… یہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کو سنا بھی نہیں پائیں گے کہ قیامت کا ہولناک اور خوفناک دن شروع ہو جائے گا… اندازہ لگائیں! مثال کے طور پر پاکستان کے 23 کروڑ افراد ایک میدان میں جمع ہوں کیا حالت ہوگی؟…  وہاں تو کھربوں انسان ایک میدان میں جمع ہوں گے اور سورج سر کے بالکل اوپر چند ہاتھ کے فاصلے پر ہوگا۔

پھر جن کو جنت مل گئی ان کی روح بھی کامیاب اور جسم بھی کامیاب… اور جو جہنم میں گئے ان کی روح بھی قید اور ناکام اور جسم بھی ناکام… اور جو ’’اعراف‘‘ میں لٹکے رہے ان کا بھی مشکل حال۔

بس بھائیو! اور بہنو! وقت تھوڑا ہے روح کو بھی جنت کے قابل بنانا ہے اور جسم کو بھی… اور ان دونوں میں سے کسی کو بھی گناہ اور غفلت میں نہیں ڈبونا… رمضان کے آخری عشرے میں جہنم سے پناہ مانگی جائے تاکہ مسافر اور قیدی انسان کا اختتام شاندار اور دائمی آزادی پر ہو۔

13/04/2023

معمولی بات نہیں ہے

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرمائیں۔

کل کے مکتوب کا آخری جملہ اس طرح کرلیں:

تاکہ مسافر اور قیدی انسان کے سفر کا اختتام… شاندار اور دائمی آزادی پر ہو۔

ہر انسان سفر میں ہے… اور ایک مؤمن کو چاہیے کہ دنیا میں ایک مسافر اور ایک قیدی کی طرح زندگی گزارے… اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پابند زندگی… شیطان اسی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ انسان کو آزاد زندگی پر لے آئے… وہ آزاد زندگی جس کے بعد قید ہی قید ہے، عذاب ہی عذاب ہے… جب کہ دین کی پابند زندگی کے بعد آزادی ہی آزادی ہے اور عیش ہی عیش ہے… قبروں والے اس راز کو سمجھ چکے… کاش ہم قبر میں جانے سے پہلے ہی سمجھ لیں… اگر کوئی مسلمان چاہتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد بھی اس کا نامۂ اعمال بھاری، وزنی اور روشن ہوتا رہے تو وہ تین کاموں پر محنت کرے:

۱اولاد کی اچھی دینی تربیت… اولاد کے نیک اعمال والدین کے نامۂ اعمال میں بھی جگہ پاتے ہیں۔

۲دین کے علم سے مضبوط تعلق جوڑے… علم سیکھے، علم سکھائے، علم پھیلائے اور علم کی خدمت کرے… اس عمل کا اجروثواب صدیوں تک چلتا ہے۔

۳صدقہ جاریہ کی حرص رکھے… یعنی بخل اور دل کی تنگی سے نکل کر اپنے مال کے ذریعہ ایسے کام کرے… جن کی خیر جاری رہے مثلاً جہاد میں مال لگانا، مسجد بنانا وغیرہ… اور جو مسلمان چاہتا ہو کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے اعمال اس کی زندگی سے بھی زیادہ ہوں… وہ اپنے نفس کی خواہشات قربان کرے اور دین کے لئے ایسی محنت کرے کہ اس کی محنت، مشقت اور ریاضت پر اللہ تعالیٰ کو پیار آجائے۔

اور جو مسلمان چاہتا ہو کہ زندگی، موت اور حساب کتاب کے عمومی قانون سے نکل کر… اللہ تعالیٰ کے فضل والے خاص قانون میں آجائے…  تو وہ سچے دل سے شہادت کی دعاء اور تمنا کرے اور شہادت کے راستے کو اختیار کرے… تب اس پر جو موت آئے گی وہ بھی زندگی ہوگی… تب وہ مر کر بھی نہیں مرے گا… اور ایسا اکرام پائے گا کہ جنت میں جا کر بھی واپس آکر دوبارہ شہادت کا وہی اکرام چاہے گا… اور اسے حساب نہیں دینا پڑے گا بلکہ وہ حساب وصول کرے گا۔

ہاں بھائی! اللہ تعالیٰ کے لشکر میں آکر کھڑا ہو جانا… کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

14/04/2023

فلسطین اور کشمیر

اللہ تعالیٰ ’’فلسطین‘‘ کو بزدل یہودیوں سے… اور ’’کشمیر‘‘ کو ناپاک مشرکین سے آزادی عطاء فرمائیں… اس سال رمضان المبارک میں یہودیوں نے مسجد اقصیٰ پر تالے ڈالے، نمازیوں کو شہید کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا… فلسطین کے بہادر، سرفروش اور جانباز مسلمانوں نے اپنی طاقت اور بساط کے مطابق ’’مقابلہ‘‘ کیا اور رمضان المبارک کو افضل ترین عبادت کے ذریعہ پا لیا… ایک طرف ساری دنیا اور دوسری طرف اکیلے فلسطینی مجاہد… مگر ماشاء اللہ ان کا ایمان دیکھیں، ہمت دیکھیں، اور سرفروشانہ ادائیں دیکھیں!… روز جنازے اٹھاتے ہیں مگر نہ جھکے، نہ بکے اور نہ پیچھے ہٹے… اللہ تعالی ان کی نصرت فرمائیں… ان تک مدد پہنچانے کے راستے ہموار فرمائیں… ہم مسلمان الحمدللہ تیار ہیں… اس مبارک جہاد میں شرکت اور شمولیت کے بے حد خواہشمند ہیں… اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا کے کھلاڑی… امت مسلمہ کو مایوس اور ذلیل کرنے کے لئے طرح طرح کی ویڈیوز اور پیغامات پھیلاتے رہتے ہیں… جلے ہوئے گھروں اور سرخ جنازوں کے ذریعے ’’لائکس‘‘ اور ’’کمنٹس‘‘ کماتے ہیں اور مسلمانوں کو عملی جذبات تک نہیں پہنچنے دیتے… دوسری طرف انڈیا کی ناپاک اور غلیظ مودی حکومت نے … سری نگر کی جامع مسجد پر تالے ڈال دیئے ہیں… کشمیری مسلمان مزاحمت اور مقابلے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں… ان شاءاللہ جامع مسجد بھی کھل جائے گی اور کشمیر بھی آزاد ہوگا… کیونکہ کشمیر کے پہاڑوں اور وادیوں میں ’’شہداء کرام‘‘ بستے ہیں… پاکستان میں اپنے اقتدار کے لئے کشمیر کا سودا کرنے والے اقتدار سے محروم ہو چکے ہیں… اور اپنی معیشت کے لئے کشمیر کو بیچنے والے سخت معاشی گرداب میں پھنس چکے ہیں… اب جن کے پاس اختیار ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ان تکوینی فیصلوں کو سمجھیں اور کشمیر کی تحریک کے لئے مخلص ہو کر دارین کی سعادت اور عزت سمیٹیں… یا اللہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایمان و غیرت سے سرشار اچھے حکمران نصیب فرما۔

15/04/2023

محبت سے لبریز تحفہ

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ترین نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دعاء سکھائی:

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

پھر حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی محبوب ترین ہستی حضرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کو یہ دعاء سکھا دی:

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

پھر ایمان والوں کی محبوب ترین، شفیق امی جان نے ایمان والوں کو یہ دعاء پہنچا دی… شفیق ماں کا تحفہ:

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

اندازہ لگائیں! کہ اس دعاء میں کتنی محبت اور محبوبیت بھری ہوئی ہے؟

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

مہینوں میں سب سے محبوب مہینے رمضان المبارک… پھر اس کے محبوب ترین حصے یعنی آخری عشرے… اور پھر اس کے بھی محبوب ترین حصے یعنی طاق راتیں… اور پھر سب سے محبوب رات لیلۃ القدر… جب محبوب ترین فرشتے حضرت سیدنا جبرئیل علیہ السلام اپنے روحانی لشکر کے ساتھ ہمارے درمیان ہوتے ہیں… اس رات کے محبوب ترین عمل یعنی نماز کے محبوب ترین حصے یعنی سجدے میں آنسوؤں کے ساتھ اگر یہ دعاء مانگی جائے تو کیا مقام ہوگا؟

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

ترجمہ:

’’یا اللہ آپ معاف فرمانے والے ہیں… بہت زیادہ معاف فرمانے والے… آپ ’’معافی‘‘ کو پسند فرماتے ہیں… پس مجھے معاف فرما دیجئے۔‘‘

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

اللہ اکبر… معافی مل گئی… وہ بھی اپنے عظیم رب سے…  تو پھر سارے مسئلے حل… دین کے بھی، دنیا کے بھی، قبر کے بھی، آخرت کے بھی، جسم کے بھی، روح کے بھی، انفرادی بھی، اجتماعی بھی… دراصل ہمارا ہر معاملہ بگڑا ہوا ہے… ایسی دو رکعت بھی کسی کسی کے نامۂ اعمال میں ہوگی جس میں تکبیر تحریمہ سے سلام تک توجہ کامل اللہ تعالیٰ کی طرف ہو… تو پھر ’’معافی‘‘ کے سوا کیا چارہ ہے؟

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

دعاؤں میں الفاظ کا اضافہ جائز ہے مگر معلوم نہیں کیوں اس دعاء میں تھوڑا سا اضافہ بھی مجھ حقیر بندے کے دل کو چبھتا ہے… خالص موتی، خالص سونا، خالص دودھ… اتنی عظیم نسبتوں کے ساتھ موجود ہے تو اسی سے فائدہ اٹھائیں… سب سے مضبوط سند والے الفاظ کو مضبوط پکڑیں اور سینکڑوں بار ان کا ورد کریں۔ 

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔‘‘

16/04/2023

محبت کا آسان نسخہ

اللہ تعالیٰ ہمیں مقبول، محبوب، وزنی اور جاری اعمال کی توفیق عطاء فرمائیں۔

’’دعاء‘‘ ایک ایسا عمل ہے جو ہمارے نامۂ اعمال کو بہت وزنی اور روشن بنا سکتا ہے…  مثلاً:

 ۱دنیا میں جتنے بھی مسلمان دین کا کوئی ایسا کام کر رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو ’’محبوب‘‘ ہے، جو اللہ تعالی کے نزدیک ’’مقبول‘‘ ہے… وہ مجاہدین ہوں یا اولیاء کرام، وہ علماء کرام ہوں یا مسلمانوں کے خادم، وہ عابدین و زاہدین ہوں یا اہل صبر وغیرہ… ہم ان کے لئے دعاء کو اپنا مستقل معمول بنا لیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی رحمت، مغفرت، نصرت، آسانی اسباب اور قبولیت عطاء فرمائیں… ہماری یہ دعاءان سب حضرات و خواتین کے لئے ہماری طرف سے ’’نصرت‘‘ ہوگی… تو اس ’’نصرت‘‘ اور ’’تعاون‘‘ کی برکت سے ہم ان کے تمام مقبول کاموں میں شریک ہو جائیں گے۔

۲وہ مسلمان جنہوں نے ہم پر کوئی احسان کیا… ہمیں کوئی دینی یا دنیوی فائدہ پہنچایا، ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی یا وہ ہم تک اللہ تعالیٰ کی کوئی نعمت یا رحمت پہنچانے کا ذریعہ بنے… ہم ان کے لئے دعاء کا مستقل معمول بنا لیں تو ہم ’’شکر گزاری‘‘ اور ’’قدردانی‘‘ کا مقام پا لیں گے ان شاء اللہ… ہم ان کے لئے مغفرت، عافیت، برکت اور جزائے خیر کی دعا کریں۔

۳وہ مسلمان جن پر ہم نے کوئی ظلم کیا، ان کی حق تلفی کی، انہیں ایذاء پہنچایا، ان کا تمسخر یا مذاق اڑایا، یا انہیں دکھ دیا… ہم ان کے لئے مستقل دعاء کا معمول بنالیں تو ہمارا بہت سا بوجھ ہلکا ہو جائے گا اور ہم مزید ایسے گناہوں سے بچ سکیں گے ان شاء اللہ… ہم ان کے لئے مغفرت، عزت، ترقی اور کامیابی کی دعاء کریں۔

۴وہ مسلمان جنہوں نے ہم پر ظلم کیا، ہماری حق تلفی کی، ہمیں ایذاء اور دکھ پہنچایا، یا ہمیں ستایا… ہم ان کو معاف کرنے اور اللہ تعالیٰ سے بھی ان کے لئے معافی کی دعاء کا مستقل معمول بنا لیں تو یہ عمل ہمارے لئے بڑے بڑے درجات، مقامات اور صدقات کا دروازہ کھول دے گا اور ہماری بہت سی تنگیاں، پریشانیاں اور بد نصیباں ختم ہو جائیں گی ان شاء اللہ۔

۵وہ مسلمان جو ہم سے دعاء کی درخواست کرتے ہیں، یا جن کے لئے ہمیں دعاء کرنی چاہیے، یا جن کے لئے دعاء کرنا ہمارے ذمے لازم ہے، یا جن کے لئے دعاء کرنے سے اللہ تعالیٰ خوش اور راضی ہوتے ہیں… ہم ان کے لئے دعاء کا مستقل معمول بنالیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور ان کی جائز حاجات پوری فرمائیں… یہ عمل ہمیں بے شمار اعمال کا مالک بنا دے گا ان شاءاللہ۔

اب غور فرمائیں! ان پانچ دعاؤں پر زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ… اور اگر الفاظ کا چناؤ اچھا ہو تو اس سے بھی کم وقت لگتا ہے… مگر ان دعاؤں کے ذریعہ ہم جو کچھ پا سکتے ہیں اور جتنا کچھ پا سکتے ہیں… اسے کسی ’’کلکولیٹر‘‘ پر شمار نہیں کیا جا سکتا۔

مکتوب میں اشارۃً دعاء کے الفاظ بھی عرض کر دیئے ہیں… اللہ تعالیٰ مجھے بھی نصیب فرمائیں اور آپ کو بھی۔

اس بار ستائیس رمضان المبارک کی رات آپ سب سے دعاؤں کی عاجزانہ درخواست ہے… بندہ بھی آپ سب کے لئے ضرور دعاء کرے گا ان شاء اللہ۔

17/04/2023

محبت اور وفا

اللہ تعالیٰ مغفرت اور اکرام کا عالی مقام نصیب فرمائیں… ہمارے وہ بزرگ، احباب، رفقاء اور جانباز… جو آج ہم میں نہیں ہیں… اللہ اکبر… کیسے کیسے منور چہرے اور معطر شخصیات آنکھوں کے سامنے آرہی ہیں۔

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنْھُمْ۔‘‘

بائیس سال کے اس سفر میں ان کا بڑا حصہ ہے… وہ اکابر و مشائخ جنہوں نے بنیاد رکھی اور سرپرستی فرمائی… اتنے عالی مقام ہونے کے باوجود جماعت کی بیعت میں شامل ہوئے اور ان میں سے کئی نے ’’شہادت عظمٰی‘‘ پائی… اور وہ بزرگ جنہوں نے اس محنت میں جوانوں کو پیچھے چھوڑ دیا… اور وہ جانباز سرفروش جنہوں نے اپنی شجاعت اور قربانی سے دنیا کے کفر کو لرزا کر رکھ دیا… اور وہ داعی جن کی دعوت اس محنت میں خون کی طرح دوڑتی تھی… اور وہ بے چین فاتحین جنہوں نے کفر و شرک کے غرور کو خاک میں ملانے کے لئے اپنی قبروں اور جنازوں تک کی قربانی دی… ان سب نے یہ سب کچھ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی محبت میں کیا… حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم  کے عشق میں کیا … اور دین اسلام کی سربلندی اور مظلوم مسلمانوں کی نصرت کے لئے کیا… اور پھر وہ اپنے اپنے عاشقانہ انداز میں اللہ تعالیٰ کے پاس چلے گئے۔

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنْھُمْ۔‘‘

راہ عزیمت کے اس مشکل سفر میں یہ شہداء کرام اور مرحومین ہمیشہ یاد رہتے ہیں… یہ پوری امت کے محسن ہیں ان کی گرم روحانی یادیں الحمدللہ ہر مشکل لمحے اور ہر پھسلنے والے مقام پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارے لئے سہارا بن جاتی ہیں… بات ادھوری رہ جائے گی اگر ان معزز خواتین کا تذکرہ نہ ہو جنہوں نے جذبہ ایمان میں اس قافلے کی بےحد نصرت فرمائی… انہوں نے دین کی سربلندی کے لئے اپنے بیٹے، بھائی اور خاوند نچھاور کئے… انہوں نے اپنے قیمتی زیورات سے ہر کار خیر میں حصہ ڈالا… انہوں نے اپنی دعاؤں سے ہمیشہ سہارا دیا… جماعت کا نظام  حیا اور عفت کا نظام ہے…  الحمدللہ  اسی نظام میں رہتے ہوئے ان خواتین نے جماعت اور اس کے کام سے سچی محبت اور وفا کا ثبوت دیا… اور ان میں سے کئی تو ایسی بھی تھیں کہ ان کا مرنا جینا سب اسی کام کے لئے وقف تھا… وہ جماعت کی ادنی مخالفت نہ سن سکتی تھیں، نہ برداشت کر سکتی تھیں… اسی غیرتمند قافلے کی ایک رکن جو دین اور جماعت کی نسبت سے حضرت ابا جی رحمہ اللہ کی سب سے چھوٹی بہو بنیں… آج رمضان المبارک کی ستائیسویں شب اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو گئیں۔

’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنْھُنَّ۔‘‘

دو روزہ ’’مقابلہ وفا‘‘ انہی حضرات و خواتین کے ایصال ثواب کے لئے ہے… جان لگا کر محنت کریں… اور اخلاص کے ساتھ ’’ایصال ثواب‘‘ کریں۔

18/04/2023(حصہ اول)

اللہ الباقی… بندہ کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا عمار صاحب کی اہلیہ محترمہ وفات پا گئی ہیں… اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

نماز جنازہ ان شاءاللہ صبح سات بجے جامع مسجد سبحان اللہ (کراچی روڈ، بہاولپور) میں ادا ہوگی… قریب اور آس پاس والے احباب شرکت کی سعادت حاصل کریں… اور دور والے ایصال ثواب کا اہتمام فرمائیں۔

18/04/2023(حصہ دوم)

اللہ تعالیٰ کی تقدیر

اللہ تعالیٰ ’’رمضان المبارک‘‘ میں جن مسلمانوں کو مغفرت اور بخشش عطاء فرما دیتے ہیں…  ان کی رمضان المبارک کے بعد ایک دن کی ’’عید‘‘ ہوتی ہے… ان کے سروں پر ’’مغفرت‘‘ کا تاج اور دل میں ایک خاص قسم کی خوشی ہوتی ہے… اس سال جن مسلمانوں کو یہ ’’عید‘‘ نصیب ہوگی… انہیں پیشگی ’’عید مبارک‘‘۔

’’تَقَبَّلَ اللہُ مِنَّا وَمِنْكُمْ وَبَارَكَ اللہُ لَكُمْ وَعَلَيْكُمْ وَفِيْكُمْ۔‘‘

اسی شکرانے میں نیا یا صاف لباس پہنا جاتا ہے، کھانا پینا ہوتا ہے، اور سب سے بڑھ کر عید کی نماز اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔

مغفرت نہ ملے تو کیا عید اور کیا نئے کپڑے… ’’جشن‘‘ اور ’’اودھم‘‘ تو لوگ کسی بھی دن منا سکتے ہیں… اللہ تعالیٰ ’’عید‘‘ کے نام پر اپنی نافرمانی کے مناظر سے ہماری حفاظت عطاء فرمائیں۔

صدقہ فطر کھلے دل سے ادا کریں… صلہ رحمی اور غریب مسلمانوں کا خیال رکھیں… مالداری کے ایسے اظہار سے بچیں جس سے غریبوں کے بچوں کو تکلیف ہو… غمزدہ، ٹوٹےدل مسلمانوں کی دلجوئی کریں… اور ’’ناشکری‘‘ سے بچیں… ان سب کا آسان طریقہ یہ ہے کہ سچے دل سے مغفرت مانگیں… اور یہ دعاء بار بار مانگیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ’’تقدیر‘‘ پر راضی فرما دیں:

اَللّٰهُمَّ اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ… اَللّٰهُمَّ اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ… اَللّٰهُمَّ اَرْضِنِيْ بِقَضَآءِكَ۔

دنیا کی زندگی میں انسان کے ساتھ مرنا و جینا، خوشی و غم، صحت و بیماری، کشادگی و تنگی، ملاپ و جدائی، خوشحالی اور غم زدگی… ساتھ ساتھ لگے ہوئے ہیں… اور یہ سب کچھ ہمیں پہلے سے بتا دیا گیا ہے … مگر کس ٹائم کیا ہوگا اس کی کسی کو خبر نہیں… بس انسان اپنے ارادے چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے مبارک ارادوں کو قبول کرلے… اپنی چاہت چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی چاہت کو اپنی چاہت بنا لے… اور اللہ تعالیٰ سے اس کی تقدیر پر راضی ہونے کا سؤال بار بار کرتا رہے، رو رو کر مانگتا رہے۔

مکتوبات کا یہ سلسلہ آج مکمل ہو رہا ہے… دعاء کی درخواست ہے … اور آپ سب کے لئے دل سے دعاء ہے۔

اَللّٰهُمَّ فَرِّحْنَا بِالْاَمْنِ مِنْكَ وَالرِّضْوَانِ… اَللّٰهُمَّ اَرْضِنَا بِقَضَآءِكَ وَبَارِكْ لَنَا فِيْمَا قُدِّرَ لَنَا۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ سَیِّدَنَا مُحَمَّدٍ۔

19/04/2023

ماہ (۵) مئی

ذوالقعدہ کا چاند

اللہ تعالیٰ برکت نصیب فرمائیں… ذوالقعدہ کا چاند ہو چکا… چاند رات ہے… معمولات کی یاد دہانی ہے۔

21/05/2023

ماہ (۶) جون

محبت کا گرم بازار

اللہ تعالیٰ کے نزدیک ’’اعمال صالحہ‘‘ کے لئے ’’قیمتی عشرہ‘‘ شروع ہو رہا ہے۔

مَاشَاءَ اللہُ، لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ، حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ… وَ الْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعَالِمِیْنَ۔

ان ایام میں سب سے قیمتی اور مرکزی عمل ’’حج بیت اللہ‘‘ اسلام کا محکم اور قطعی فریضہ… جن کو اس سال نصیب ہوگا وہ شکر ادا کریں، قدر کریں… جو نہیں جا سکے وہ دعاء، شوق اور توجہ کے ذریعہ اس کا فیض حاصل کریں… دوسرا بڑا عمل ’’قربانی‘‘ اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والامحبوب عمل… جس قدر خوش دلی اور سخاوت سے کر سکیں… اسے اپنی سعادت سمجھیں… اس کے بعد بڑا عمل تکبیر، تہلیل، تسبیح اور حمد کی کثرت۔

۱اَللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرُ وَلِلہِ الْحَمْدُ۔

۲سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ۔

اعمال کی توفیق پانے کے لئے… رکاوٹیں، بندشیں ہٹانے کے لئے… زیادہ سے زیادہ اعمال کا ذوق نصیب ہونے کے لئے کثرت سے:

’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ۔‘‘

اس کے بعد ان دنوں کا بڑا عمل نفل روزے… اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائیں پورے نو روزے یکم سے نو تاریخ تک… اگر مشکل ہو تو تین روزے سات، آٹھ اور نو ذی الحجہ کے… اور اگر یہ بھی مشکل ہو تو ’’یوم عرفہ‘‘ یعنی نو ذی الحجہ کا روزہ… باقی اعمال میں نماز باجماعت کی پابندی… راتوں کو حسب توفیق عبادت اور استغفار… دن کو حسب توفیق تلاوت (دس دن میں کم از کم ایک ختم)…  درود شریف… اور زیادہ سے زیادہ دعاء۔

مزید جو بھی ’’عمل صالح‘‘ کرسکیں تو ان دنوں بازار بہت گرم ہوتا ہے… ہر عمل کی قیمت بے انتہا بڑھا دی جاتی ہے… کیونکہ ان دنوں اور راتوں کا نیک عمل صرف عمل نہیں رہتا بلکہ ’’محبت‘‘ بن جاتا ہے… اور ’’محبت‘‘ کی قیمت کا کوئی مول نہیں ہوتا، بے حد اور بے حساب۔

آپ میرے لئے دعاء فرمائیں کہ مجھے زیادہ سے زیادہ مقبول اعمال صالحہ کی توفیق ملے…  اور میں آپ کے لئے دعاء کرتا ہوں کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ مقبول اعمال صالحہ کی توفیق نصیب ہو۔

حجاز میں آج یکم ذی الحجہ ہے… جبکہ ہمارے ہاں کل بروز منگل یکم تاریخ ہوگی ان شاء اللہ… آج مغرب سے چاند رات لیالٍ عشر اور گرم بازار کے تقاضے یاد رکھیں۔

19/06/2023

مَعِیّت اور قُرب کے مزے

اللہ تعالیٰ کے آخری نبی  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ… اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

’’أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيْ بِيْ۔‘‘

’’میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔‘‘

’’وَأَنَا مَعَهٗ إِذَا ذَكَرَنِيْ۔‘‘

’’اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے۔‘‘

یہ بہت ہی اہم ’’حدیث مبارکہ‘‘ ہے بہت ہی اہم… جو اسے سمجھ لیتا ہے وہ ’’معرفت‘‘ کی سیڑھی پر چڑھ جاتا ہے… اور جو اسے اپنا لیتا ہے وہ ’’قرب الٰہی‘‘ کے مزے پاتا ہے… محبوب حقیقی اللہ تعالیٰ کا قُرب… چنانچہ اسی حدیث شریف میں ارشاد فرمایا:

اگر میرا بندہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں… اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں… اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آجاتا ہوں… (بخاری، مسلم)

اس حدیث مبارکہ میں ہمارے بہت سے مسائل کا حل… اور ہمارے بہت سے سؤالات کا جواب ہے… یہ حدیث شریف واعظوں والی روایت نہیں ہے بلکہ یہ صحیح سند اور اونچی سند سے صحیح ترین کتابوں میں آئی ہے۔

اس میں تین چیزوں کی دعوت ہے اور کچھ دلائل بھی… تین چیزیں یہ ہیں:

۱اللہ تعالیٰ سے بہت اچھا گمان رکھو۔

۲اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ ذکر کرو۔

۳اللہ تعالیٰ کے قرب اور ساتھ کو تلاش کرو اور پاؤ۔

یعنی اللہ تعالیٰ کو پہچانو… اللہ تعالیٰ کی یاد اپنے دل اور زبان میں بساؤ… اور اللہ تعالیٰ کے قریب تر ہوتے جاؤ… اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہوگا تو پھر کوئی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔

چھوڑیں امریکہ اور انڈیا جیسے فانی چوہوں کو… پچھتر سال پہلے ’’انڈیا‘‘ کہاں تھا اور پچاس سال بعد ’’انڈیا‘‘ کہاں ہو گا؟… دو سو سال پہلے امریکہ کہاں تھا اور ساٹھ سال بعد امریکہ کہاں ہو گا؟… یہ سب کمزور، فانی، ناکام اور وقتی بدمعاش ہیں… دنیا اور آخرت میں بس ایک حقیقت ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ… اللہ، اللہ، اللہ۔

افسوس یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ویسا گمان رکھتے ہی نہیں جیسا کہ وہ ہے… اکثر مسلمانوں کو دیکھ لیں انکی سوچ یہ ہے کہ… ہم اللہ تعالیٰ کے احکام کو جتنا مانیں گے ہم پر اتنی زیادہ مصیبتیں آئیں گی… ہم اکیلے ہو جائیں گے… ہماری زندگی تنگ ہو جائے گی… ہم پر پابندیاں لگ جائیں گی… ہم فقیر ہو جائیں گے… ہم مغلوب ہو جائیں گے… نعوذ باللہ، نعوذ باللہ، نعوذ باللہ… اللہ تعالیٰ سے اسی بدگمانی نے ہمیں اللہ تعالیٰ سے دور پھینک رکھا ہے… بڑے دن اور بڑی راتیں چل رہی ہیں … عرش کے اوپر سے سخاوت کا فیض جاری ہے… آئیے! اللہ تعالیٰ سے مانگ لیں کہ… وہ ہمیں اپنی معرفت، اپنی پہچان اور اپنے ساتھ حسن ظن نصیب فرمائیں۔

اَللّٰهُمَّ إنِّيْ أَسْأَلُكَ صِدْقَ التَّوَكُّلِ عَلَيْكَ وَحُسْنَ الظَّنِّ بِكَ۔

24/06/2023

مکمل یقین

اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ سے خیر کی امید رکھنا… اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھا گمان رکھنا یہ ایمان کی علامت ہے… یہ جنت کی قیمت ہے… اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ کا مطلب کیا ہے ؟… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین مکہ مکرمہ میں بڑے مالدار تھے… امن کی حالت میں تھے اور معاشرے میں معزز تھے… ایمان لائے تو فقیر ہو گئے،  خطرات کی زندگی میں جا پڑے، بظاہر تشدد اور حقارت کا سلوک ان سے کیا گیا۔

مگر انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ اللہ تعالیٰ سے دور تھے تو خوشحال تھے… اللہ تعالیٰ کے قریب ہوئے تو یہ حالت بن گئی… مگر آج حکمرانوں سے لیکر عوام تک ہر کوئی نعوذباللہ… اللہ تعالیٰ سے بدظن ہے۔

ہم کافروں کی غلامی نہیں کریں گے تو مارے جائیں گے… ہم نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے… ہم سودی نظام چھوڑ دیں گے تو فقیر ہو جائیں گے… ہم اللہ تعالیٰ کے لئے مال خرچ کریں گے تو ہمارا مال کم ہو جائے گا، ختم ہو جائے گا… ہم نیک بن جائیں گے تو زندگی کی آزادی، اور زندگی کے مزے کھو دیں گے… استغفر اللہ، استغفراللہ، استغفر اللہ… اللہ تعالیٰ سے بدگمانی اور وہ بھی اتنی سخت بدگمانی!… کسی نے کہا فلاں نے جادو کر دیا ہے تو یقین کر لیا  طبیعت بگڑ گئی  مگر معوذتین کے دم کا یقین دل میں کبھی نہ اترا… اس لئے خوب یاد رکھیں! کہ اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ پر یقین… اللہ تعالیٰ کی باتوں پر یقین… اللہ تعالیٰ کے کلام پر یقین… اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان ضائع نہیں فرمائے گا اس پر یقین… اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال ضائع نہیں فرمائے گا اس پر یقین… اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو ہمیشہ عزت عطاء فرماتا ہے… اس پر یقین… اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کو ذلیل فرماتا ہے اس پر یقین… اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہم جتنا خرچ کریں گے کبھی کوئی کمی نہیں آئے گی اس پر یقین… اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی ہمیں مار سکتا ہے نہ زندگی دے سکتا ہے… اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کوئی ہمیں نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان دے سکتا ہے… پکا یقین، پختہ یقین… دنیا کے سیاسی حالات شک میں ڈالتے ہیں مگر شک کی گنجائش نہیں… صرف کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ پر یقین کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے مقابلے میں چالیس ملکوں کو شکست دے دی۔

مگر چونکہ عمومی طور پر یقین کی فضا نہیں تو اس لئے اس کے مطابق نتائج بھی نہیں… ابھی قربانی کا مرحلہ ہے… اپنے چھپے ہوئے،جمع کئے ہوئے مال کو نکالیں… اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے سخی دل سے قربانی کریں… نتیجہ آپ خود دیکھ لیں گے… جبکہ اصل اجر آخرت کا مستقل ہے۔

اللہ تعالیٰ پر یقین کے کیا معنی ہیں ؟… اس بارے حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  کا قول اگلے مکتوب میں لکھا جائے گا… جو یقیناً ہم سب کی آنکھیں کھول دے گا… ان شاءاللہ۔

25/06/2023

موتی یقین کے

اللہ تعالیٰ ’’یقین‘‘ اور ’’رضا‘‘ کی نعمت نصیب فرمائیں۔

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’خادم خاص‘‘ اس امت کے بنیادی فقیہ… حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

اللہ تعالیٰ پر یقین کا مطلب یہ ہے کہ:

۱اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے لوگوں کو راضی نہ کرو۔

۲اللہ تعالیٰ کے رزق پر لوگوں کی حمد نہ کرو۔

۳جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں نہ دیا ہو اس پر کسی کو ملامت نہ کرو۔

۴بے شک کسی حریص کا حرص رزق کو کھینچ نہیں سکتا … اور کسی نہ چاہنے والے کا نہ چاہنا رزق کو روک نہیں سکتا۔

۵بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے انصاف، اپنے علم اور اپنے حلم سے راحت اور خوشی… یقین اور رضا میں رکھ دی ہے… اور پریشانی اور غم کو… شک اور ناراضی میں رکھ دیا ہے… (ابن ابی الدنیا)

موتیوں سے زیادہ قیمتی ان پانچ باتوں کا مختصر مفہوم یہ ہے:

۱کسی بھی انسان کو راضی اور خوش کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی کوئی نافرمانی نہ کرو۔

۲تمہیں جو بھی رزق ملا ہے اور ملے گا وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے… اس لئے کسی اور کو ’’دینے والا‘‘ سمجھ کر اس کی حمد و ثنا میں نہ لگ جاؤ… ہاں جس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے رزق یا نعمتوں کا ذریعہ بنایا ہو اس کا شکریہ ادا کرو اور اسے بدلہ یا دعاء دو… حمد صرف اللہ تعالیٰ کی کرو…  تم جو کچھ ہو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہو۔

۳اللہ تعالیٰ نے جو مال، جو رزق، جو نعمت تمہیں نہیں دی… اس کا ذمہ دار کسی انسان کو نہ سمجھو کہ فلاں نے نہیں دیا یا فلاں رکاوٹ بن گیا… اللہ تعالیٰ نے تمہاری خیر اسی میں رکھی کہ تمہیں وہ چیز نہ ملے تو پھر اس پر کسی اور کا شکوہ نہ کرو، نہ اسے ملامت کرو۔

۴حرص سے رزق نہیں بڑھتا اور نہ چاہنے سے رزق نہیں رکتا… اللہ تعالیٰ جو دینا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا… اور اللہ تعالیٰ جو روکنا چاہے وہ کوئی دے نہیں سکتا۔

۵اللہ تعالیٰ سے دوستی، اعتماد اور یقین والارشتہ بناؤ… اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہو… اس سے تمہیں راحت اور خوشی ملے گی… جب کہ اللہ تعالیٰ سے برا گمان رکھو گے اور اس کی تقدیر پر راضی نہیں رہو گے تو پھر پریشانی اور فکر و غم تم پر سوار رہیں گے۔

یا اللہ! مجھے اور سب پڑھنے والوں کو… یقین اور رضا نصیب فرما دیجئے۔

26/06/2023

مختصر خلاصہ

اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ رکھنا… ہر مسلمان کے لئے ’’لازمی‘‘ ہے۔

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:

’’تم میں سے کوئی شخص نہ مرے مگر یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ رکھتا ہو۔‘‘… (مسلم شریف)

یعنی تمہیں موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ تم اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھتے ہو۔

’’حسن ظن‘‘ کا موضوع بہت ضروری، بہت حسین اور بہت مفصل ہے… کوشش کرتے ہیں کہ آج اس کا کچھ خلاصہ آجائے۔

۱اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ کا مطلب ہے…  اللہ تعالیٰ کی رحمت، اللہ تعالیٰ کے کرم اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا بہت مضبوط یقین رکھنا… یہ ’’مضبوط یقین‘‘ ہمارے دل کی عبادت ہے… اور اس کی برکت سے ہمیں وہ مل جاتا ہے… جس کا ہم یقین رکھتے ہیں… اس لئے منافق کی صفت ہے کہ وہ ہمیشہ برے حالات مسلط ہو جانے کے خوف میں رہتا ہے… جبکہ ’’مؤمن‘‘ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے ’’خیر‘‘ کی امید رکھتا ہے۔

۲قاضی عیاض رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں… ’’حسن ظن کا مطلب یہ ہے کہ جب بندہ سچے دل سے استغفار کرے تو اسے یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائیں گے… جب دعاء مانگے تو یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے… جب کفایت مانگے تو یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ کافی ہو جائیں گے۔‘‘

۳ساری زندگی کا حسن ظن یہ ہے کہ… اللہ تعالیٰ نے مجھے بےکار پیدا نہیں فرمایا… اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں… اللہ تعالیٰ میری سنتے ہیں… اللہ تعالیٰ کا مجھ پر بڑا فضل ہے… اللہ تعالیٰ مجھے ضائع اور ناکام نہیں فرمائیں گے…  جب بندے کا اللہ تعالیٰ سے گمان اچھا ہوتا ہے تو اس کے اعمال اور اخلاق بھی اچھے ہو جاتے ہیں… جب کہ منافق اول تو شک میں رہتا ہے… یا سوچتا ہے میں تو پیدا ہی جہنم کے لئے ہوا ہوں… میں تو پیدا ہی ازمائشوں، مصیبتوں اور ناکامیوں کے لئے ہوا ہوں… چنانچہ اس کے اعمال بھی خراب ہو جاتے ہیں۔

۴مخصوص حالات میں حسن ظن یہ ہے کہ… بیمار یقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ شفاء دینے والے ہیں… مقروض یقین رکھے کہ اس کا قرضہ اللہ تعالیٰ اتار دیں گے… تنگدست یقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہی مجھے وسعت دیں گے… چنانچہ غیر اللہ سے سؤال نہ کرے… نیکی پر خرچ کرنے والایقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے مزید دیں گے اور میرا مال اس خرچے سے ختم نہیں ہوگا۔

۵سب سے ضروری ’’حسن ظن‘‘ موت کے وقت ہے کہ… اس وقت بندہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور اس کی رحمت و اکرام کا یقین رکھے۔

۶اللہ تعالیٰ سے ’’حسن ظن‘‘ کیسے حاصل ہوگا؟… زیادہ ذکر کرنے سے… اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کو یقین کے ساتھ سمجھنے سے… اپنے اعمال کو حسین اور خوبصورت بنانے سے… پس بندہ اللہ تعالیٰ سے جو یقین اور گمان رکھتا ہے… اسے اللہ تعالیٰ وہی کچھ عطاء فرما دیتے ہیں… اگر کوئی دعاء قبول نہ بھی فرمائیں تو اس سے بہتر چیز اور اجر عطاء فرما دیتے ہیں۔

۷’’حسن ظن‘‘ کا خلاصہ ہے… اللہ تعالیٰ سے ایسا پیار والا، محبت والا، یقین والا، اطاعت والا اور احترام والارشتہ کہ… ہمیں اللہ تعالیٰ کی ہر بات اچھی لگے… اللہ تعالیٰ کے سارے احکامات دل سے اچھے لگیں… اللہ تعالیٰ کی ہر تقدیر اچھی لگے… آج حجاج کرام عرفات میں ہوں گے… ان کے لئے ’’حج مبرور‘‘ کی دعاء فرمائیں۔

27/06/2023

مقبول اور عظیم عمل

اللہ تعالیٰ ہمیں ’’یقین‘‘ اور ’’حسن ظن‘‘ کی نعمت نصیب فرمائیں۔

۱ہر عمل شریعت کے مطابق کریں… اور یقین رکھیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قبول ہو رہا ہے… سجدے میں جائیں تو یہی یقین کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں اور یہ سجدہ ان شاءاللہ قبول ہوگا… اسی یقین کے ساتھ ہر دعاء… اسی یقین کے ساتھ قربانی کا عظیم عمل اور اسی یقین کے ساتھ دین کا ہر کام اور جماعت کی ہر محنت۔

۲’’قربانی‘‘ بہت عظیم اور مقبول عمل ہے… سارا سال روزانہ سو اونٹ اللہ تعالیٰ کے لئے ذبح کریں تو عید کے دن… ایک چھوٹا سا دنبہ ذبح کرنے کے برابر نہیں ہو سکتے… عید کا دن آئے گا گزر جائے گا… بعد میں بیٹھ کر پیسے گنتے رہیں تو کیا فائدہ؟… اس لئے خوب کھلے دل سے کچھ قربان کر کے قربانی کریں… زیادہ سے زیادہ قربانی… اور اسے اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کا فضل سمجھ کر خوب آنسو بہا کر شکر ادا کریں کہ… انہوں نے ہمیں قُرب والے عمل ’’قربانی‘‘ کی توفیق بخشی، کتنا بڑا احسان فرمایا، کتنا بڑا فضل فرمایا۔

۳’’قربانی‘‘ میں نیت خالص رکھیں… گوشت کی فکر میں نہ پڑیں… کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ تقسیم ہو جائے… تقسیم میں بھی نیت اللہ تعالیٰ کی رضا کی ہو… اس کی برکت سے آپ کو دنیا و آخرت میں خوب گوشت کھلایا جائے گا… جبکہ اصل چیز جو ملے گی وہ اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔

۴اللہ تعالیٰ کا شکر ’’افضل ایام الدنیا‘‘ کتاب پر… الحمدللہ! اہل ایمان نے خوب استفادہ کیا اور دوسروں تک بھی اُس کی خاص باتیں پہنچائیں… جنہوں نے ابھی تک نہ پڑھی ہو وہ بھی ایک نظر دیکھ لیں… باقی ایام میں خیر مل جائے گی ان شاء اللہ۔

۵جماعت میں نفل قربانی دینے والوں کا شکریہ… اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کی توقع سے بھی بڑا بدلہ… دنیا و آخرت میں عطاء فرمائیں۔

حجاز و افغانستان کے مسلمانوں کو ’’عید مبارک‘‘ اور جن کی عید کل ہے ان کو پیشگی ’’عید مبارک‘‘… تَقَبَّلَ اللہُ مِنَّا وَمِنْکُمْ۔

حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری امت کو… اسلام مبارک… ایمان مبارک… عید مبارک۔

28/06/2023

ماہ (۷) جولائی

مُبکی واقعات

اللہ تعالیٰ ’’امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ پر رحم فرمائیں… اللہ تعالیٰ ساری دنیا کے مسلمانوں کو… جو کہ ایک ’’قوم‘‘ تھے… دوبارہ ایک ’’قوم‘‘ بنائیں… ’’عید الاضحٰی‘‘ کے آس پاس ’’امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ پر کئی واقعات ستم ڈھا گئے مثلاً : 

۱فرانس میں ایک سترہ سالہ مسلمان نوجوان ’’نائل‘‘ کی شہادت… فرانس پہلے بھی اسلام دشمنی میں پیش پیش رہا ہے… مگر ’’میکرون‘‘ کے دور میں وہ اپنی بدنصیبی پر پکی مہر لگا رہا ہے… فرانس کے مظلوم مسلمان مظاہرے کر رہے ہیں… اُفق میں چھپا سرخ طوفان یورپ پر نظریں جمائے ’’اَمرِ کُن‘‘ کا منتظر ہے۔

۲اپنے ہی وطن میں مہاجر اور پناہ گزین ہونے والے فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل کا وحشتناک حملہ… ’’جنین‘‘ کے مسلمان شیر اس حملے کا نشانہ تھے… خوشیاں منائی جا رہی تھیں کہ… ’’جنین‘‘ سے مجاہدین کا صفایا ہو جائے گا… مگر مجاہدین اس حملے کو ’’تل ابیب‘‘ تک لے گئے… تب بزدل یہودی اپنا حملہ روکنے پر مجبور ہوئے… یا اللہ! شہداء اور مجروحین فی سبیل اللہ پر خصوصی رحمت نازل فرمائیے۔

۳’’سویڈن‘‘ میں ایک ’’ملعون‘‘ نے عید کے دن قران مجید کے نسخے کی بے حرمتی کی… پوری امت میں غم اور بے چینی کی لہر ہے… اللہ کرے… امت کا ہر فرد ’’المؤمن القوی‘‘ بنے… تاکہ ایسے واقعات کا نقد اور واجب جواب دیا جا سکے۔

۴مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ ’’عید‘‘ پر بھی ’’بلا توقف‘‘ جاری رہا… بہت سے دلخراش واقعات سامنے آئے… حتٰی کہ ایک مؤذن صاحب سے ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگوائے گئے… ان شاءاللہ! مودی کی بہت سی غلط فہمیاں جلد دور ہو جائیں گی… دن رات کے آنے جانے میں ایمان والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔

مظلوم بہن عافیہ صدیقی… اور تمام اسیران اسلام کی رہائی… تمام مجاہدین فی سبیل اللہ کی نصرت… اور اسلام کے ’’اعلاء‘‘ اور غلبے کی دعاء… ہم سب اپنی ذمہ داری سمجھ کر کیا کریں۔

07/07/2023

١٤٤٥ھ

اللہ تعالی ”مبارک“ فرمائے..اللہ تعالی خیر و برکت اور فتوحات والا بنائے......

نیا قمری، ھجری، اسلامی سال........١٤٤٥ھ...ابھی ”مغرب“ سے شروع ہو گیا ہے....پچھلا سال ١٤٤٤ھ......ہمارے نامۂ اعمال..اور ہمارے ماضی کا حصہ بن گیا ہے..نئے سال کے لئے اونچے اونچے عزائم اور ارادے باندھیں....معمولات اور اعمال کا نقشہ مضبوط بنائیں....ہر برے منصوبے ،ہر غفلت خیز ارادے اور ہر ناجائز تمنا کو دل سے نکال پھینکیں....زندگی اور اس کے اوقات کو غنیمت جانیں.....وقت کی قدر کریں.....چاند رات اور ہر رات کو.....اللہ تعالی کی محبت والے اقوال، اعمال اور ارادوں سے روشن بنائیں.....اللہ تعالی مجھے بھی توفیق عطاء فرمائے..اور آپ سب کو بھی...

19.07.2023

ضروری گزارش

اللہ تعالیٰ ہم سب کے اوقات میں برکت عطاء فرمائیں۔

ضروری گزارش ہے کہ اپنے اور بندہ کے ’’وقت‘‘ کی حفاظت کے لئے پیغامات ہمیشہ مختصر بھیجا کریں… اس کا طریقہ یہ ہے کہ:

١ القابات بالکل نہ لکھیں… صرف سلام کافی ہوتا ہے۔

٢ دعائیں نہ لکھیں… بندہ کو جو دعاء دینی ہو وہ کسی بھی اچھے وقت میں اللہ تعالیٰ سے بندہ فقیر کے لئے مانگ لیا کریں… اللہ تعالیٰ آپ کو ان دعاؤں پر جزائے خیر عطاء فرمائیں… بندہ ہمیشہ دعاء کا محتاج ہے… لیکن پیغام اور خط کے شروع میں لکھی ہوئی دعائیں محض ایک رسم ہوتی ہیں… بہت ضروری ہو تو ایک آدھ دعاء کافی ہوتی ہے… ان دعاؤں کی وجہ سے خط اور میسج طویل ہو جاتا ہے۔

٣ صرف ضرورت کی بات لکھیں اور اس میں غیر ضروری تفصیلات سے گریز کریں… کوشش کریں کہ خط ایک صفحہ سے زائد نہ ہو… اور پیغام (میسج) پانچ سطر سے بڑا نہ ہو۔

آپس میں رابطے کا یہ سلسلہ ہم سب کے لئے اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے… اس پر اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر… الحمدللہ رب العالمین… طویل خطوط، طویل پیغامات اور غیر ضروری تفصیلات اس نعمت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

26/07/2023

ماہ (۸) اگست

علاج، عزم، دعاء

اللہ تعالیٰ ’’امت مسلمہ‘‘ پر ’’رحم‘‘ اور ’’رحمت‘‘ فرمائیں۔

تین باتیں عرض خدمت ہیں:

١ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت… اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات میں سے ایک احسان ’’الحجامہ‘‘ ہے… عجیب نورانی ،روحانی ،جسمانی،کرشماتی اور کراماتی تحفہ… کچھ بد نصیب لوگ جو فخر سے خود کو ’’سیکولر مسلمان‘‘ کہتے ہیں… آجکل زور و شور سے ’’حجامہ‘‘ کی مخالفت کر رہے ہیں… سنت اور فطرت سے ناآشنا یہ ’’خود پسند‘‘ لوگ دوسرے مسلمانوں کو بھی اس نعمت سے محروم کر رہے ہیں… ’’الحجامہ‘‘ نہ ہمارا پیشہ ہے نہ کوئی تجارت… یہ تو ایک معطر و منور سنت ہے… جس سے ہم خود بھی مستفید ہوتے ہیں… اور خیر خواہی کے جذبہ کے تحت مسلمانوں کو بھی اس کی دعوت دیتے ہیں… اور اسی ’’سنت‘‘ کی خدمت کے لئے ہم نے ایک سستا نظام بھی متعارف کرا دیا ہے… اہل ایمان مرد و خواتین سے گزارش ہے کہ… دین پر پورا عمل کرنے کے لئے صحت بہت ضروری ہے… اور ’’الحجامہ‘‘ صحت کا سب سے بہترین ذریعہ ہے… اگست، ستمبر اور اکتوبر… یہ تین مہینے ’’الحجامہ‘‘ کے لئے زیادہ موزوں ہیں… ہمت کریں، بھرپور فائدہ اٹھائیں… آجکل مسنون تاریخیں چل رہی ہیں۔

٢ کل 5 اگست پوری دنیا میں… کئی جگہ اہل اسلام نے… کشمیر کے حوالے سے ’’یوم استحصال‘‘ منایا کہ اسی تاریخ کو انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت 2019ء میں ختم کر دی تھی… ہم نے یہ دن نہیں منایا… کیونکہ ہم جموں اور کشمیر کی مکمل اور پوری آزادی کے قائل اور علمبردار ہیں… کشمیر کی آزادی… اہل کشمیر، اہل پاکستان اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر ایک ’’شرعی فرض‘‘ ہے… کچھ سیاہ باطن لوگوں نے اس فرض سے مکمل دستبرداری کی کوشش کی… اور اس گناہ کی نحوست سے پاکستان کو طرح طرح کے مصائب میں مبتلاء کر دیا… یقیناً یہ لوگ ضرور بڑی پکڑ میں آئیں گے ان شاءاللہ۔

٣ آج کل چند دن… تمام ’’اہل دعاء‘‘ ایمان والے اور ایمان والیاں… اللہ تعالیٰ سے یہ دعاء مانگیں کہ… پاکستان پر بھی اللہ تعالیٰ کی نظر رحمت ہو… اور پاکستان کو پاک مسلمان حکمران نصیب ہو… کم از کم اللہ تعالیٰ کے فرائض کا پابند… اور اللہ تعالیٰ کے حرام سے حتی الوسع بچنے والا… گزشتہ تیس چالیس سالوں سے… قدرت اور فطرت اس ملک سے ایسی روٹھی ہوئی ہے کہ… جو آتا ہے پہلے والوں سے بدتر ہوتا ہے… یقیناً یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے… اب پھر چند دن میں حکومت بدلنے والی ہے… ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں… اور ملک کے لئے اچھے حکمران کی دعاء مانگیں… بے شک دعاء بہت سی تقدیروں کو بدل دیتی ہے۔

06/08/23

 

 

 

معجزاتی دعاء

اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو… پاکی اور طہارت عطاء فرمائیں… آج ایک عجیب ’’معجزاتی دعاء‘‘ کا تذکرہ ہے۔

بہت عجیب… بہت عجیب اور بہت مؤثر اور ضروری دعاء:

اَللّٰھُمَّ! طَہِّرْ قَلْبِیْ وَ حَصِّنْ فَرْجِیْ وَاغْفِرْ ذَنْبِیْ۔

ترجمہ:

’’یا اللہ! میرے دل کو پاک فرما دے… اور میری شرمگاہ کو (گناہ سے) محفوظ فرما دے…  اور میرے گناہ بخش دے۔‘‘

جن کو بے حیائی کے خیالات زیادہ آتے ہیں… جن کا بار بار اس گناہ کا ذہن بنتا ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے… وہ جن کی آنکھیں بار بار بھٹک جاتی ہیں…  اور خیانت سے ناپاک ہوتی رہتی ہیں… وہ جو بے حیائی کو دیکھتے ہیں… اور دل میں بسا لیتے ہیں… ان کے لئے یہ دعاء اکسیر ہے… یہ حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم  کا معجزہ ہے۔

ایک نوجوان صحابی…رضی اللہ تعالیٰ عنہ … نے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زنا کی اجازت مانگی… سننے والے لوگ بہت ناراض ہوئے… مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شفقت سے اپنے ساتھ بٹھا کر… پہلے سمجھایا کہ… ہر کسی کی ماں، بیٹی اور بہن… حرمت اور عزت والی ہوتی ہے… جس طرح تمہارے لئے تمہاری ماں، بہن، بیٹی وغیرہ ہے… اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر دعاء دی:

اَللّٰهُمَّ! طَهِّرْ قَلْبَهُ، وَحَصّنْ فَرْجَهُ، وَاغْفِرْ ذَنْبَهُ۔

’’یا اللہ! اس کا دل پاک فرما دے…  اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے اور اس کے گناہ کو بخش دے۔‘‘

تین جملے ہیں… اور تین دعائیں… بعض روایات میں کوئی جملہ پہلے اور بعض میں کوئی جملہ… مگر ہیں یہی تین جملے… اور تین دعائیں… صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین فرماتے ہیں کہ… اس دعاء کے بعد اس نوجوان کو بے حیائی سے شدید ترین نفرت ہو گئی… اور وہ کسی ایسی طرف توجہ تک نہیں کرتے تھے… یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ… آپ کے مبارک ہاتھوں… اور آپ کی دعاء کا فیض تھا… اب اسی جاری و ساری فیض سے ہم یہ دعاء بنا لیں:

’’اَللّٰھُمَّ طَہِّرْ قَلْبِیْ وَ حَصِّنْ فَرْجِیْ وَاغْفِرْ ذَنْبِیْ‘‘

اور اس دعاء کو نفل نماز کے رکوع، سجدوں اور التحیات کے اخیر اور اذان و اقامت کے درمیان… یا کسی بھی قبولیت والے وقت اور مقام… یا ویسے ہی کسی وقت… یا خاص طور پر وسوسے کے وقت اپنا معمول بنا لیں… تو آپ بہت جلد اپنے حالات میں عجیب نورانی تبدیلی محسوس کریں گے ان شاء اللہ… ہاں ایک ضروری بات رہ گئی… وہ افراد جن کو بے حیائی کے وساوس بہت آتے ہیں… مگر وہ بے حیائی نہیں کرتے… اور بے حیائی کرنا بھی نہیں چاہتے… ایسے افراد کا مقام اور درجہ بہت بلند ہے… کیوں؟… یہ کسی اور مکتوب میں ان شاءاللہ۔

07/08/23

مَکْرَمَۃُ الْاَمْوَاتْ

اللہ تعالیٰ نے ’’اولاد آدم علیہ السلام‘‘ کو عزت اور تکریم سے نوازا ہے… اور پھر ’’اہل ایمان‘‘ کو بہت اونچی شان اور عزت عطاء فرمائی ہے… مسلمان مرد ہوں یا خواتین… ان کی یہ عزت اور شان ان کے مرنے کے بعد بھی برقرار رہتی ہے… اسی لئے وفات پانے والے مسلمانوں کی خدمت کا اجر و ثواب بھی بے مثال ہے… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:

مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِيْنَ كَبِيْرَةً۔

[المعجم الکبیر للطبرانی۔ ج:۱، ص:۳۱۵، ط:مكتبة ابن تيمية، القاهرة]

ترجمہ:

’’جس نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیب چھپا لئے تو اس کے چالیس کبیرہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ 

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِيْنَ مَرَّةً، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتًا كَسَاهُ اللهُ مِنَ السُّنْدُسِ وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَيِّتٍ قَبْرًا فَأَجَنَّهُ فِيْهِ أُجْرِيَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَأَجْرِ مَسْكَنٍ أُسْكِنَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔

[المستدرک علی الصحيحين للحاکم۔ رقم الحدیث:۱۳۰۷، ط:دار الكتب العلمية، بيروت]

’’جس نے میت کو غسل دیا پھر اس کے عیب چھپا لئے تو اس کی چالیس بار مغفرت کر دی جاتی ہے… اور جس نے میت کو کفن دیا اللہ تعالیٰ اسے جنت کا سندس اور استبرق پہنائیں گے (یعنی جنت کا موٹا اور باریک ریشم) اور جس نے میت کے لئے قبر کھودی اللہ تعالیٰ اس کے لئے کسی کو گھر دینے جیسا اجر قیامت تک جاری فرما دیں گے۔‘‘ 

 

ان احادیث مبارکہ کو آج لکھنے کی دو وجوہات ہیں:

١ خود کو اور آپ کو ان مبارک اعمال کی ترغیب دینا۔

٢ دوسری وجہ آپ کو ایک ہفتے تک معلوم ہو جائے گی ان شاء اللہ۔

آج جمعۃ المبارک ہے… ’’مقابلہ حسن‘‘ زندگی بھر کبھی کمزور نہ پڑنے دیں۔

11/08/23

مسلمان میت کی عزت و تکریم

اللہ تعالیٰ کی طرف سب نے لوٹ کر جانا ہے… معلوم ہوا کہ جو انسان مر جاتے ہیں… وہ اللہ تعالیٰ کے پاس چلے جاتے ہیں… ایمان والے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مہمانی میں… اور ’’بے ایمان‘‘ اللہ تعالیٰ کے غضب اور عذاب میں… جب ایک مؤمن مسلمان وفات پا گیا تو اب وہ اللہ تعالیٰ کے پاس چلا گیا… یعنی زندہ مسلمانوں کی بنسبت وہ اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو گیا… چنانچہ اب اس کا احترام بھی بڑھ گیا، اس کی عزت بھی پہلے سے زیادہ ہو گئی… اور اب اس کی ’’خدمت‘‘ کا اجر و ثواب بھی بہت زیادہ ہو گیا… اسلامی تعلیمات کے مطابق مرنے کے بعد انسان بے قدر و قیمت نہیں ہو جاتا کہ… کوئی اس کی لاش کو اِدھر پھینکے کوئی اُدھر پھینکے… یا اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے نام پر چیرا پھاڑا جائے… یا اسے جلایا جائے یا پرندوں اور درندوں کے کھانے کے لئے چھوڑ دیا جائے… اسلام اس معاملے میں بہت حساس ہے… اور وہ مسلمان میت کی ادنی سی توہین بھی برداشت نہیں کرتا… میت تو بڑی بات اسلام تو اس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی کسی مسلمان کی قبر کی توہین یا بے حرمتی کرے… اس پر بیٹھے یا چلے یا اسے روندے… اگر آپ اسلامی تعلیمات کو پڑھیں تو حیران رہ جائیں گے کہ… دین اسلام میں ’’میت‘‘ کے لئے عزت اور تکریم کا پورا انتظام اور مثالی پروٹوکول موجود ہے… مرنے والا مسلمان چونکہ وفات پا گیا ہے… اور اب وہ خود اپنا کوئی کام نہیں کر سکتا تو… اللہ تعالیٰ نے اس کے تمام ضروری کام تقسیم فرما دیئے… ان میں سے بعض کام تو خود اللہ تعالیٰ پورے فرماتے ہیں… اور بعض کام اللہ تعالیٰ نے… پیچھے رہ جانے والوں کے ذمہ لگا دیئے ہیں۔

ہم مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ… ہم ’’مسلمان میت‘‘ کے بارے میں اسلامی احکامات کو پڑھیں، سمجھیں اور ان پر عمل کریں… اور اس وقت جو طرز عمل عام مسلمانوں میں چل پڑا ہے کہ… لوگ میت سے ڈرتے ہیں… نفرت کرتے ہیں… اسے بوجھ سمجھتے ہیں… اور اس کے حقوق میں کوتاہی کرتے ہیں… اس طرز عمل کی اصلاح کی جائے… اور یہ ذہن بنایا جائے کہ مسلمان اپنی زندگی میں بھی معزز و محترم تھا… اور اب مرنے کے بعد پہلے سے بھی زیادہ معزز، مکرَّم اور محترم ہے… اسی اہم موضوع پر بیداری کے لئے میت کے اسلامی احکامات کا خلاصہ اگلے چند مکتوبات میں پیش کیا جائے گا ان شاء اللہ… خود بھی پڑھیں، دوسروں کو بھی پڑھائیں… اور عمل بھی کریں کیونکہ… کچھ دن بعد میں نے اور آپ سب نے… ’’مَیّت‘‘ بن جانا ہے۔

12/08/23

میّت کے بعض احکامات

اللہ تعالیٰ رحم فرمائیں… آج ہر طرف لاشوں کی توہین کے مناظر ہیں… کچھ عرصہ پہلے ملتان کے ایک ہسپتال میں درجنوں لاشیں ملیں جن کو کوڑے کے ساتھ پھینک دیا گیا تھا… سائنس دان ایسے آلات اور مشینیں تیار کر چکے ہیں… جن کی مدد سے لاشوں کو ’’کھاد‘‘ بنا دیا جاتا ہے… یا برف، پانی اور بھاپ بنا کر ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے… عجیب منطق ہے کہ کارخانوں، گاڑیوں اور فیکٹریوں کو آزادی ہے کہ جتنی آلودگی چاہیں پھیلا دیں… جبکہ انسانوں کی لاشیں ہی بوجھ اور آلودگی کا ذریعہ سمجھی جا رہی ہیں… اسلام میں جو ’’دفن‘‘ کا انتظام ہے… وہ بے مثال ہے… زمین لاش کی ہر چیز محفوظ کر لیتی ہے اور اسے اپنے اندر چھپا لیتی ہے… ہم پہلے بھی مٹی میں تھے اور نظر نہیں آتے تھے… مرنے کے بعد بھی مٹی میں محفوظ ہو جاتے ہیں اور اکثر نظر نہیں آتے… قیامت کے دن اسی مٹی سے ہر انسان کا ایک ایک ذرہ جمع کر کے… اُسے دوبارہ بنا دیا جائے گا… اور یہ اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ مشکل نہیں… ہم روزانہ دیکھتے ہیں کہ… ایک گٹھلی سے پورا درخت نکل آتا ہے… ایک بیج سے… کتنے پودے بن جاتے ہیں… مسلمانوں کو چاہیے کہ… اپنے دل سے موت کی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی وحشت کو نکالیں… اور مسلمانوں کی لاشوں کا پورا پورا احترام کریں… مسلمان تو بہت بلند ہے… اسلام اُن کافروں کی لاشوں کو بھی کاٹنے، پھاڑنے سے منع فرماتا ہے جو جنگ میں مسلمانوں کے خلاف لڑنے آئیں اور مارے جائیں… احکام میت سے متعلق احادیث مبارکہ پر ایک نظر ڈالیں:

١ میت کو جلانے کی سخت ممانعت اس پر کئی صحیح احادیث موجود ہیں۔

٢ مُثلہ یعنی میت کے اعضاء کاٹنے کی ممانعت۔

٣ میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہے جیسے زندہ شخص کی ہڈی توڑنا۔

٤ کسی کو مرنے کے بعد تکلیف دینا ایسا ہے جیسے زندگی میں تکلیف دینا۔

٥ میت کو گالی دینے کی ممانعت۔

٦ قبروں پر بیٹھنے کی ممانعت… ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو قبر پر بیٹھے دیکھا تو فرمایا… اس قبر والے کو اذیت نہ دو۔

٧ قبر پر چلنے کی ممانعت۔

٨ قبر پر ٹیک لگانے کی ممانعت۔

٩ قبروں کو روندنے کی ممانعت۔

١٠ قبروں کو اکھاڑنے والوں پر لعنت۔

ان تمام احکامات پر کئی احادیث و روایات موجود ہیں… مکتوب میں تو صرف اشارہ کیا جا سکتا ہے… باقی احکامات اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ۔

13/08/23

میت کی خدمت…اولیاء اللہ کا طریقہ

اللہ تعالیٰ ہی موت و حیات کے خالق و مالک ہیں… گزشتہ چار مکتوبات میں ’’احکام میت‘‘ کا خلاصہ عرض کیا ہے… الحمدللہ کچھ باتیں آ گئیں… اور کچھ ضروری باتیں رہ بھی گئیں…  مقصد اس موضوع کی طرف توجہ دلانا تھا،توجہ ہو جائے تو علم کے ذرائع ماشاءاللہ آپ سب کے پاس بہت ہیں… آج اس موضوع کو دو باتوں پر ختم کرتے ہیں۔

١ میت کی خدمت… بہت عظیم اور نفع بخش عمل ہے… امت کے کئی افراد نے ’’خدمت میت‘‘ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضاء ،ولایت اور دین و دنیا کی بڑی بڑی نعمتیں حاصل کی ہیں… ایک مؤمن یا مؤمنہ جو بے بس پڑے ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں… ان کی خدمت ایک مسلمان کو اللہ تعالیٰ کے ظاہری و باطنی انعامات دلوا دیتی ہے۔

٢ وہ مسلمان جن کو مرنے کے بعد کفن، دفن اور اعزاز نہیں ملتا… مگر وہ ایمان پر مرے ہوتے ہیں تو ان کو مرنے کے بعد کی اس بے کسی پر مزید اجر اور مقام ملتا ہے… مطلب یہ ہے کہ… میت کی خدمت… زندوں کے مفاد میں ہے… اس کا اجر و ثواب زندوں کو ملتا ہے… اور یہ خدمت اللہ تعالیٰ کے قرب کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

الحمدللہ ثم الحمدللہ… مرکز عثمان و علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما بہاولپور میں… ’’مسلمان اموات‘‘ کی شریعت و سنت کے مطابق خدمت یعنی غسل و تجہیز وتکفین کا وسیع نظام تیار ہے…  الحمدللہ ’’مغسلہ‘‘ کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے… اور عنقریب ان ’’خدمات‘‘ کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا ان شاء اللہ… یہ ان مکتوبات کی وہ دوسری وجہ ہے… جس کا تذکرہ جمعۃ المبارک کے مکتوب میں آیا تھا۔

15/08/23

صفر شریف ١٤٤٥ھ

اللہ تعالی ہمیں.....اپنے زمانے کی ”برکت“ نصیب فرمائیں....

اللہ تعالی ہمیں ماضی، حال اور مستقبل کے زمانے کی ”برکات“ بھی نصیب فرمائیں......آج ”حجاز و عرب“ میں یکم صفر ١٤٤٥ھ کی تاریخ ہے....جبکہ ہم ابھی تک ٢٩محرم ١٤٤٥ھ میں ہیں....قوی امید ہے کہ....مغرب سے نیا اسلامی مہینہ....صفر شریف شروع ہونے کا اعلان کر دیا جائے گا.....ان شاءاللہ تعالیٰ....ویسے تو ”اسلام“ کے تشریف لانے کے بعد....ہمارا ہر دن ،ہر رات، ہر تاریخ ”اسلامی“ ہے.....مگر چونکہ ”دین اسلام“ اپنے احکامات میں ”قمری مہینوں“ کا لحاظ رکھتا ہے.... اس لئے ہم قمری مہینوں اور ہجری تاریخ کو ہی ”اسلامی“ کہتے ہیں....اور یہی ”فطرت“ کے عین مطابق ہے....

لیکن چونکہ دنیا پر ”مسلمانوں“ کا ”اقتدار“ نہیں رہا.....اور اب تو اکثر کے دلوں میں اس کی تمنا بھی نہیں رہی...اور وہ غلامی میں ہی ترقی تلاش کرتے پھر رہے ہیں تو....اس لئے دنیا بھر کے اکثر ممالک میں شمسی مہینوں اور عیسوی سن کا رواج ہے... مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ قمری، ہجری تاریخ کو یاد رکھیں....مقدم رکھیں....اس کے نفاذ کی تڑپ رکھیں.....اور اسلام کے غلبے کا جوش اپنے دلوں میں کم نہ ہونے دیں....ساری دنیا کا کفر جھاگ کی طرح ہے....جبکہ ”اسلام“ حق ہے....حقیقت ہے اور واحد کامیابی ہے.....یہ دین ضرور غالب ہوگا....اور یہ مشرق و مغرب کے ہر کونے پر اقتدار پائے گا....اس پر ہمیں....سورج چاند کے روز نکلنے سے بھی زیادہ یقین ہے...چاند رات کے معمولات کا اہتمام رہے....مغرب سے جمعہ مبارک اور مقابلہ حسن مرحبا!

17.08.23

ماہ (۹) ستمبر

مراکش اور لیبیا

الله تعالیٰ کے غضب سے… اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں… اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو امت مسلمہ پر جو از حد محتاج ہے رحمت ’’ارحم الراحمین‘‘ کی… پہلے اسلامی عربی افریقی ملک ’’المغرب‘‘ جسے ’’مراکش‘‘ بھی کہتے ہیں… ایک ہولناک زلزلے کا نشانہ بنا… زمین لرز اٹھی اور ہزاروں افراد دنیا چھوڑ گئے… اور اب اسلامی عربی افریقی ملک ’’لیبیا‘‘ میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے… کئی علاقے سمندر میں غرق ہو گئے… ہزاروں افراد ڈوب گئے۔

اللہ تعالیٰ ’’مراکش‘‘ اور ’’لیبیا‘‘ میں زلزلے اور سیلاب سے شہید ہونے والے… اہل اسلام کی مغفرت فرمائیں… اور متاثرین، مہمومین، محزونین کی حسب حال اپنے فضل سے اعانت، بحالی اور نصرت فرمائیں… اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مسلمانوں کے پاس اسلام کی نعمت موجود ہے… جو ہر غم کا علاج ،ہر نقصان کی تلافی اور روشن مستقبل کی نوید ہے۔

مرنا تو سب نے ہے… مگر اسلام پر مرنا ہمیشہ کی کامیابی کا دروازہ ہے… باقی رہی دنیا تو یہ سب کے لئے ہی شروع میں آباد، سرسبز اور آخر میں ویران ،برباد اور خشک ہے… کامیاب بس وہی ہے جو یہاں سے ایمان و اسلام لے کر آخرت کو روانہ ہو… اے مسلمانو! کافروں کا اچھلنا، پھدکنا اور نخرے دکھانا تمہیں کسی دھوکے، شک یا رشک میں نہ ڈالے… وہ نہ ختم ہونے والی آگ کی طرف دوڑ رہے ہیں… مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا۔

14/09/2023

مرحبا! ربیع الاول ۱۴۴۵ھ

 اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت عظیم نعمت ہے… اللہ، اللہ کا ورد کبھی نہ چھوڑیں… زبان سے بھی اللہ، اللہ… اور دل سے بھی اللہ، اللہ۔

آج حجاز وغیرہ میں ربیع الاول شریف کی پہلی تاریخ ہے… ہمارے ہاں 29/ صفر الخیر چل رہا ہے… قوی امید ہے کہ مغرب سے یہاں بھی ’’ربیع الاول شریف‘‘ شروع ہو جائے گا۔

’’اَللّٰھُمَّ أَھِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْاِسْلَامِ‘‘

چاند رات کے معمولات یاد رکھیں اور اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کی یاد مانگیں… اللہ تعالیٰ کا ذکر مانگیں۔

اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ۔

یہ دعاء حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت محبت اور اہتمام سے سکھائی ہے… بہت عجیب دعاء ہے… قیمتی خزانوں کی چابی، عشق و محبت کا روحانی جام… سستی، غفلت اور بربادی سے حفاظت کا حصار۔

16/09/2023

میرا ربط و وصل بس یہی

اللہ تعالیٰ… مجھے اور آپ سب کو… مدینہ طیبہ میں محبوب آقا حضرت محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’روضہ اطہر‘‘ پر مقبول حاضری نصیب فرمائیں… اللہ تعالیٰ ہمیں اس عظیم حاضری کے قابل بنائیں… اللہ، اللہ، اللہ… وہاں عجیب منظر ہوتا ہے… وہاں کی زمین بھی آسمان سے اونچی نظر آتی ہے… خوشبو ہی خوشبو… نور ہی نور… اور محبت ہی محبت۔

زمانہ ہمیشہ یاد کرتا ہے… اور ہمیشہ یاد کرتا رہے گا… اُن تریسٹھ سالوں کو… جب حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم اس زمین کے اوپر موجود تھے… تب سب کچھ بدل گیا تھا… ان دنوں تو سورج اور چاند بھی الگ طرح سے طلوع اور غروب ہوتے تھے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’نور نظر‘‘ سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی جماعت تیار ہو رہی تھی… اور قیامت اور مابعد قیامت تک یہ نور پھیلا ہوا تھا… صحابی فرماتے ہیں...آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ شریف تشریف لائے تو ہر چیز وہاں روشن ہو گئی… اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو ہر چیز تاریک ہو گئی… مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی روشنیاں جلا گئے… جنہوں نے زمانے کو سنبھال لیا… اور یہ روشنیاں قیامت تک فروزاں رہیں گی۔

مسلمانو! اپنی قسمت پر شکر اداء کرو… اپنی قسمت پر ناز کرو کہ ہمیں… حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نصیب ہوئے… اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بنائے گئے… ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا اور حقیقی عشق مانگیں… ایسا عشق جس میں ان سے محبت جان و اولاد سے بھی بڑھ کر ہو… اور ایسا عشق جس میں ہمیں ’’ربط‘‘ بھی ملے… ’’وصل‘‘ بھی ملے… اور ’’اتباع‘‘ بھی نصیب ہو۔

27/09/2023

ماہ (10) اکتوبر

مصائب اور غموں کا ایک علاج

اللہ تعالیٰ نے ’’صلوٰۃ و سلام‘‘ میں بہت ’’برکت‘‘ رکھی ہے… خصوصاً… درود ابراہیمی میں… جو ہم ہر نماز کے آخری ’’قعدہ‘‘ میں پڑھتے ہیں… اور سلام بھی وہی افضل ہے جو نماز کے ’’قعدہ اخیرہ‘‘ میں پڑھا جاتا ہے… یہ ’’معراجی سلام‘‘ ہے:

’’اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَ بَرکَاتُه‘‘

کوشش کرنی چاہیے کہ… روز کچھ مقدار میں… ’’درود ابراہیمی‘‘ اور ’’سلام معراجی‘‘ محبت اور توجہ سے پڑھ لیا جائے… باقی کسی بھی مختصر صیغے والا’’درود و سلام‘‘ روز ایک ہزار بار معمول بنا لیں… مثلاً ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘ اس میں ’’صَلّٰی‘‘درود شریف ہے… اور ’’سَلَّمَ‘‘ سلام شریف ہے… اسے اگر ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ‘‘ کر لیں تو سونے پر سہاگہ۔

دیگر بھی کئی مختصر صیغے ہیں… مثلاً… اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلىٰ اٰلِهٖ وَسَلِّمْ… یا… صَلَّی اللہُ عَلَى النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ وَعَلىٰ اٰلِهٖ وَسَلَّمَ… یا… اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ وَعَلٰى اٰلِهٖ وَسَلِّمْ تَسْلِيْماً۔

دراصل ’’صلوٰۃ و سلام‘‘ کی ’’عبادت‘‘ میں یہ وسعت ہے کہ اس میں آپ کوئی بھی درست الفاظ استعمال کر سکتے ہیں… کیونکہ اس ’’عبادت‘‘ کا ایک ’’پہلو‘‘… ’’ذکر حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ بھی ہے… یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت کا اظہار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم… پھر اسی میں کئی اہل دل نے بعض دعاؤں کو بھی جوڑ لیا ہے… درود شریف کا ایک صیغہ جو بعض اکابر سے منقول ہے… تکلیفوں اور پریشانیوں کے حل کے لئے مجرب ہے… بندہ بھی اس صیغہ سے تقریباً روزانہ مستفید ہوتا ہے… وہ صیغہ یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدِ  بْنِ عَبْدِ اللهِ الْقَائمِ بِحَقِّ اللّٰهِ مَا ضَاقَ اَمْرٌ اِلَّا فَرَّجَهُ اللّٰهُ۔

امید ہے ترجمہ آپ خود سمجھ لیں گے۔

6/10/2023

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ تعالیٰ کے مبارک نام سے جو کام شروع کیا جائے اس میں برکت اور کامیابی ملتی ہے۔

’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘

آج سے ایک دس روزہ مہم شروع ہو رہی ہے… آئیے اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک سے اس کا آغاز کرتے ہیں:

’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘

یہ مہم ایک خوفناک فتنے سے حفاظت کے لئے ہے… وہ ’’فتنہ‘‘ ہے… ’’مال میراث‘‘ کی تقسیم میں… اللہ تعالیٰ کے احکامات کو توڑنا… یہ ایسا خطرناک گناہ ہے کہ… اہل علم کے نزدیک اس گناہ میں مبتلاء ہونے والے کئی افراد… ایمان کی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں… اور (نعوذ باللہ) کفر میں جا گرتے ہیں…  اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں میراث کے احکامات بیان فرمائے ہیں… حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے میراث کے احکامات سمجھائے ہیں… اب جو ان قطعی احکامات کا انکار کر دے گا وہ اسلام سے محروم ہو جائے گا… اور جو ان احکامات کو ماننے کے بعد عمل میں نہیں لائے گا وہ فاسق اور گنہگار ہو جائے گا… اللہ تعالیٰ ہم سب کے مالک اور رازق ہیں…  اس لئے کسی مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ مال کے چند ٹکوں کی خاطر… اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑے… اور اللہ تعالیٰ کے احکامات سے سرکشی کرے… مسلمان تو اپنا مال اللہ تعالیٰ کے لئے لٹاتا ہے اور قربان کرتا ہے… وہ کبھی دوسروں کے مال اور حصے پر ناجائز قبضے کا سوچ بھی نہیں سکتا… بس شیطان نے ’’غفلت‘‘ کے پردے ڈال دئیے ہیں… گزارش ہے کہ…  میراث کے احکامات کو پڑھیں، سمجھیں… ان پر یقین رکھیں اور ان پر عمل کا پختہ عزم کریں… الحمدللہ ’’میراث‘‘ نامی مختصر کتاب آ چکی ہے… آج ہی سے مطالعہ کی ترتیب بنالیں۔

7/10/2023

طوفان اقصیٰ

اَللہُ اَکْبَر، اَللہُ اَکْبَر، اَللہُ اَکْبَر، اَللہُ اَکْبَر…  لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ… مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللہِ… صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ… الحمدللہ… ثم الحمدللہ… طوفان اقصیٰ ’’مَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ‘‘ پر ٹوٹ پڑا ہے… خوف میں رہنے والے خود ’’خوف‘‘ بن کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں… اور دہشت کے سائے میں مجبور زندگی گزارنے والے… خود ’’دہشت‘‘ کی سرد لہر بن کر صہیونیوں کی ریڑھ کی ہڈی میں اتر گئے ہیں… دنیا والے حیران ہیں… جبکہ زمین و آسمان مسکرا رہے ہیں… فلسطینی مجاہدین نے ثابت کر دیا کہ… وہ سچے مسلمان ہیں… وہ حقیقی مؤمن ہیں… اور وہ حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب امتی ہیں… سلام ہے ان ماؤں پر جنہوں نے ایسے فدائیوں اور سرفروشوں کو اپنی گود میں پالا… مبارک ہو دنیا بھر کے مجاہدین کو کہ… جمود کی چادر ٹوٹ گئی… مبارک ہو عالم اسلام کو کہ اس کی عظمت کا نیا دور شروع ہو گیا۔

اسرائیل کو غرور تھا اپنی خفیہ ایجنسیوں پر… وہ غرور خاک میں مل گیا… بہت ناز تھا اپنی ’’باڑھ‘‘ اور حصار پر جو منٹوں میں اکھاڑ دی گئی… بہت تکبر تھا اپنے فوجیوں پر جو آوارہ کتوں کی طرح پکڑے گئے… بہت شیخی تھی اپنے دفاعی نظام پر جو غفلت میں سوتا رہ گیا… دو دن پہلے تک ’’اسرائیل‘‘ اتنا ’’معزز‘‘  بنایا جا رہا تھا کہ بس ہر کوئی اسے تسلیم کرے… مگر چند لمحوں میں ملعون، ظالم اور قاتل یہودیوں پر… اللہ تعالیٰ کا ایسا قہر برسا کہ اب وہ… لہو لہان ہیں… یہ جنگ ابھی شروع ہوئی ہے… مگر ماضی کی صدیاں گواہ ہیں کہ… بس کوئی لمحہ… جی ہاں ایک لمحہ… زمین کے حالات کا رخ بدل دیتا ہے… وہ لمحہ کل زمین پر اتر چکا ہے… جب فلسطینی ماؤں نے تہجد کے سجدوں سے اٹھ کر… اپنے لخت جگر شیر اللہ تعالیٰ کے راستے میں… پیشانیاں چوم کر رخصت کر دیئے… اور پھر دنیا کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی ناجائز ریاست لرز کر رہ گئی… زمین، فضا اور پانی سے… اس پر موت برسنے لگی۔

مسلمان حکمرانوں سے گزارش ہے کہ اب آگے بڑھیں… اپنا فرض اداء کریں… آپ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت اونچا مقام پا لیں گے… اور موت آپ پر وقت سے پہلے نہیں آئے گی… تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ… دل ،زبان ،قلم… اور جان و مال سے اس عظیم اور مبارک جہاد میں… جو کچھ کر سکتے ہوں کر گزریں… اہل دعاء اپنے ہاتھ اور دامن پھیلا دیں… اہل اختیار اپنے اختیارات استعمال کریں… اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمارے لئے راستے کھول دیں… ہزاروں نہیں… لاکھوں فدائی اپنی جان اللہ تعالیٰ کو بیچنے کے لئے… چل پڑیں گے… دوڑ پڑیں گے ان شاءاللہ۔

08/10/2023

الحمدللہ رب العالمین

اللہ تعالیٰ اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو… مغفرت، رحمت، عافیت، فتوحات اور اپنی نصرت عطاء فرمائیں۔

١ فلسطین کے غیور مجاہدین… مسجد اقصیٰ اور ارض مقدس کی آزادی کے لئے… قابل رشک کارنامے سر انجام دے رہے ہیں… تمام اہل ایمان سے گزارش ہے کہ… ان کے لئے پرخلوص دعائیں کریں… امریکہ اور دیگر کئی ظالم ملکوں نے ’’اسرائیل‘‘ کو اسلحہ دینے کا اعلان کر دیا ہے… مسلمان حکمران بھی فلسطینیوں کو اسلحہ اور مدد پہنچائیں… یہودیوں نے انسانیت پر جو شرمناک مظالم ڈھائے ہیں… ان کی تفصیل بہت دلخراش ہے… اب ان کے ظلم کی آگ واپس ان پر پلٹی ہے تو کسی کو ان پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں… مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی نے بھی اسرائیل کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے… کیونکہ اسے کشمیر اور انڈیا میں عنقریب اٹھنے والے شعلے ڈرا رہے ہیں… آج بروز پیر… تمام اراکین، محبین اور اہل تعلق… اپنے اپنے مقام پر جمع ہو کر ’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کے ختمات کریں… اور ’’مجاہدینِ اقصیٰ‘‘ کی کامیابی اور فلسطینی مسلمانوں کی فتح اور حفاظت کی دعائیں مانگیں… اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اجتماعات کا انعقاد کریں۔

٢ افغانستان کے زلزلے پر بھی قلبی افسوس ہے، اللہ تعالیٰ تمام متأثرین پر رحم فرمائیں… اور ان کی نصرت و اعانت فرمائیں۔

٣ الحمدللہ ’’میراث‘‘ مہم بھی اچھی جا رہی ہے… یہ بہت بابرکت اور ضروری مہم ہے… یہ اگر کامیاب رہی تو ان شاءاللہ خیر اور صدقہ جاریہ کے کئی دروازے کھل جائیں گے۔

الحمدللہ بندہ کو بھی عملی طور پر اس مبارک مہم میں شرکت کی سعادت ملی ہے… جس پر دل خوش اور شکر گزار ہے… والحمدللہ رب العالمین۔

09/10/2023

مُقدَّس جہاد

اللہ تعالیٰ نے ’’ملک شام‘‘ کو بہت برکت اور خصوصیت عطاء فرمائی ہے… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’شام‘‘ کے لئے برکت کی دعاء فرمائی ہے… اور فرمایا ہے کہ ایمان والوں کا گھر ’’شام‘‘ ہے… اور ارشاد فرمایا کہ… جب فتنے رونما ہوں گے تو ایمان ’’شام‘‘ میں ہوگا… مسجد اقصٰی، القدس اور فلسطین یہ سارا کا سارا ’’ملکِ شام‘‘ ہے… ’’خلافت‘‘ کے خاتمے کے بعد ظالموں نے ملک شام کو تقسیم کر دیا… سوریا ،لبنان اور اردن بھی ملک شام کا حصہ ہیں… مگر القدس، غزہ،پورا فلسطین اور ناجائز ریاست اسرائیل یہ ’’ملک شام‘‘ کا دل ہے… اور آج وہاں ’’جہاد‘‘ کی روشنی چمک رہی ہے… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:… رحمٰن کے فرشتے شام پر اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں… اور ارشاد فرمایا: تم شام کے لشکر کو لازم پکڑنا کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی سر زمین میں ایک پسندیدہ خطہ ہے… اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ’’شام‘‘ اور ’’اہل شام‘‘ کی حفاظت کی مجھے ضمانت دی ہے… اور فرمایا:  اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں… شام میری زمینوں میں سے وہ منتخب زمین ہے… جہاں میں اپنے بہترین ’’عابدوں‘‘ کو داخل کرتا ہوں۔

مسلمانوں کی طرف سے ’’شام‘‘ کی زمینوں پر… حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ داخل ہوئے… حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ داخل ہوئے… اور بہت سے عظیم صحابہ… پھر صدیوں بعد عیسائیوں نے اس مبارک زمین پر قبضہ کر لیا تو… حضرت صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ…  اپنے اولیاء اللہ مجاہدین کے ساتھ داخل ہوئے… پھر صدیوں تک یہاں کوئی نظر اٹھا کر نہ دیکھ سکا… مگر تقریباً ستر سال پہلے… ساری دنیا کے کفر نے مل کر… یہاں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے قاتل ’’یہودیوں‘‘ کو ایک کالونی بنا کر دی جس کا نام ’’اسرائیل‘‘ ہے… اور پھر یہ کمزور ’’جونک‘‘ مسلمانوں کا خون پی پی کر ایک خوفناک اژدھا بن گئی… مگر ’’شام‘‘ تو ’’شام‘‘ ہے… اور اہل شام کے جہاد کی بشارتیں حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہیں… چنانچہ اب صلاح الدین ایوبی کے جانشین ولیٔ زمانہ بطل اسلام ’’محمد الضیف‘‘ اپنے ایمانی لشکر کے ساتھ… بزدل یہودیوں کو کاٹ رہے ہیں… دو ہزار سے زائد یہودی مارے جا چکے ہیں… اسرائیل ’’غزہ‘‘ کو تباہ کرنے نکلا ہے… مگر ’’غزہ‘‘ پر فرشتوں کا پہرہ ہے… ساری دنیا کا کفر… اسرائیل کی مدد کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ہے… اللہ کرے مسلمان بھی اس مقدس جہاد کے لئے کھڑے ہو جائیں… اللہ تعالیٰ اسلامی ملکوں کے حکمرانوں کو… ایمان اور غیرت عطاء فرمائیں کہ وہ مغفرت، عزت اور سربلندی کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں… اگر ان کا ایمان اور غیرت اب بھی نہیں جاگتی تو اللہ تعالیٰ انہیں… مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دیں… پھر اسرائیل کسی ’’خورد بین‘‘ یا ’’دوربین‘‘ سے بھی کہیں نظر نہیں آئے گا… ان شاءاللہ۔

10/10/2023

مبارک ہو اہل غزہ !

اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کا حکم نازل فرمایا ہے… اور اسے ایمان والوں کے لئے ’’فرض‘‘ قرار دیا ہے… پھر اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے ساتھ اپنی نصرت کا وعدہ فرمایا ہے… اور مجاہدین کو غیر مجاہدین پر قطعی فضیلت عطاء فرمائی ہے… جہاد چونکہ اللہ تعالیٰ کا ’’حکم‘‘ ہے… اور یہ ’’فرض‘‘ ہے… اور اس میں اللہ تعالیٰ کی ’’نصرت‘‘ کا پکا وعدہ ہے تو اس لئے… جہاد میں ایسی ایسی کرامات ظاہر ہوتی ہیں… جن کو عقل پرست کبھی نہیں سمجھ سکتے… یہ سلسلہ غزوہ بدر سے شروع ہوا ہے اور تا قیامت جاری رہے گا… وہ لوگ جو خود کو مسلمان کہتے ہیں… مگر وہ جہاد یعنی قتال فی سبیل اللہ سے بہت دور ہیں… یعنی وہ نہ قتال کرتے ہیں… اور نہ کبھی قتال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں… وہ مجاہدین کے کارناموں کو بالکل نہیں سمجھ سکتے… چنانچہ وہ مجاہدین کے ہر کارنامے کو… شمنوں کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں کہ یہ کام… دشمنوں نے خود اپنے اوپر کرایا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو مارنے کا بہانہ ڈھونڈ سکیں… حالانکہ آج کل کے حالات میں دشمنوں کو کسی بہانے کی ضرورت نہیں ہے۔

جہاد چھوڑنے کی وجہ سے مسلمان کمزور اور مغلوب ہو چکے ہیں… لیکن یہ بھی حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے کہ… آپ نے ہر دور میں کچھ نہ کچھ مجاہدین کے موجود رہنے کی بشارت دی ہے اور انہیں ’’اہل حق‘‘ قرار دیا ہے… اسی بشارت کے مصداق مجاہدین الحمدللہ آج بھی موجود ہیں… اور جب وہ قتال کے لئے اترتے ہیں تو ان کے کارنامے اور جلوے دنیا کو حیران کر دیتے ہیں… یہی کچھ ان دنوں فلسطین میں ہو رہا ہے… مجاہدین کرام نے تیاری کی اور ایمان افروز حملہ کیا… جو لوگ قران مجید کے ذریعہ ’’جہاد‘‘ کو سمجھتے ہیں… انہیں کوئی حیرانی نہیں ہوئی… بلکہ وہ خوش ہوئے… ان کے جذبے بلند ہوئے… اور ان کے دل مجاہدین کی نصرت کے لئے مچلنے لگے… مگر جو مسلمان سوشل میڈیا میں گردن پھنسا چکے ہیں… اور عملی جہاد سے بہت دور ہیں… انہیں یہ سب کچھ ایک ڈرامہ، ایک بناوٹ اور ایک سازش لگ رہا ہے… اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت عطاء فرمائیں… اور ان کے شر سے اہل ایمان کی حفاظت فرمائیں… جہاد ہی وہ عمل ہے جس میں ایک ایک مجاہد کا ہزار ہزار کافروں پر بھاری ہونا… حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اقوال… اور زمینی تجربے سے ثابت ہے… حالانکہ اتنی طاقت تو لیزر گنوں میں بھی نہیں ہوتی… جبکہ تلواروں کی آمنے سامنے کی جنگ تو بے انتہا مشکل ہوتی ہے… مگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں سے بعض نے ایک ایک لڑائی میں ہزار سے زائد دشمنوں کو قتل کیا… مسجد اقصیٰ اور غزہ کے فرزندوں نے امت مسلمہ کے لئے ایمان کی شمع جلائی ہے… ہر مسلمان اس سے روشنی حاصل کرے اور اپنے ایمان کو درست کرے… یہ مبارک اور مقدس جہاد ہے… دن رات مجاہدین کی نصرت کے لئے دعائیں کریں… اور بھی جو کچھ کر سکتے ہوں اس سے دریغ نہ کریں… موت تو ضرور آنی ہے… لیکن شہادت نصیب والوں کو ملتی ہے… اور قران کی نص قطعی ہے کہ… شہید مردہ نہیں بلکہ زندہ ہوتا ہے… اہل غزہ!… عزیمت و شہادت مبارک ہو… اللہ تعالیٰ آپ کو سرفراز فرمائے… فتح نصیب فرمائے۔

11/10/2023

مقام شُہداء

اللہ تعالیٰ نے ’’شہداء‘‘ کو بڑا عظیم مقام عطاء فرمایا ہے… فرمایا: اُنہیں مُردہ نہ کہو… اُنہیں مردہ نہ سمجھو… سؤال یہ ہوا کہ انہیں مُردہ کیوں نہ کہیں؟ مُردہ کیوں نہ سمجھیں؟ کیا اس لئے کہ وہ بہت معزز ہیں تو ان کے احترام میں… اُنہیں مُردہ نہ کہیں؟… فرمایا: نہیں… بلکہ اس لئے مُردہ نہ کہو کیونکہ وہ ’’زندہ‘‘ ہیں… یا اللہ! زندہ نظر تو نہیں آرہے… فرما:… اب ان کی زندگی تمہارے شعور سے بلند ہے… زیادہ طاقتور ہے… ہم فرشتوں پر یقین رکھتے ہیں… وہ زندہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں… مگر ہمیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا… کیونکہ ان کی زندگی بہت طاقتور اور لطیف ہوتی ہے… شہداء غزہ کو سلام… شہداء ڈسکہ کو سلام… شہداء غزہ کے قاتل ملعون یہودی… اور شہداء ڈسکہ کے قاتل ملعون مشرکین… شہادت قیمتی لوگوں کو ملتی ہے اس لئے ان کی جدائی کا صدمہ بھی زیادہ ہوتا ہے… مگر ان کی حیات کا یقین اور اُن کے مقام کا احساس دل کو صبر دلاتا ہے… ’’اسرائیل‘‘ پر مجاہدین کا حملہ اتنا اچانک تھا کہ… یہودی میڈیا سنبھل ہی نہ سکا اور بہت کچھ سچ بتا گیا… دو چار دن بعد اُس کے حواس بحال ہوئے تو غلطی کا احساس ہوا… اب خبروں کا رخ بس غزہ کے مصائب پر ہے تاکہ ساری دنیا کے مسلمان پریشان ہوں… اور حماس کے مجاہدین کو الزام دیں کہ… انہوں نے خواہ مخواہ اسرائیل کو بھڑکا دیا… اور غزہ کو تباہ کروا لیا… اب یہودی میڈیا اسرائیل کے حالات نہیں دکھا رہا کہ وہاں کس طرح سے دوسرے ملکوں کی طرف بھاگنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے… پورا اسرائیل خوف، انتشار اور بے یقینی کا شکار ہے… کابینہ میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہو چکی ہے… اسکول، کارخانے اور کاروبار بند ہیں… کیونکہ ان کو چلانے والے ہی ریزرو فوج کے طور پر جنگ کے لئے بلا لئے گئے ہیں… بینکوں میں پیسہ ختم ہو رہا ہے اور سیاسی بغاوت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ شہداء کرام کی قربانیوں کو قبول فرمائے… یہودی اسرائیل اور مشرک انڈیا کو تباہ و برباد فرمائے۔

14/10/2023

75… سال

اللہ تعالیٰ ’’مجاہدین اقصیٰ‘‘ کو اپنی خاص مغفرت اور نصرت عطاء فرمائیں۔

وہ شہر جس میں ’’مسجد اقصیٰ‘‘ موجود ہے… آجکل ’’یروشلم‘‘ کہلاتا ہے… جبکہ اہل اسلام اسے ’’القدس‘‘ کہتے ہیں… حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس شہر کا نام ’’ایلیا‘‘ تھا… جیسا کہ بعض احادیث مبارکہ میں آیا ہے… مسلمانوں نے یہ شہر 16 ہجری بمطابق 637ء فتح کیا تھا… وہ بھی آجکل کی طرح ’’ربیع الاول‘‘ کا مہینہ تھا… جب حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شہر میں داخل ہوئے… اور ’’بازنطینی‘‘ حکمرانوں نے شہر کی چابیاں آپ کے قدموں میں ڈال دیں… اس سے پہلے چھ ماہ تک حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شہر کا محاصرہ کیا ہوا تھا… پھر تقریباً پونے پانچ سو سال تک یہ شہر مسلمانوں کے پاس رہا… 1099ء میں عیسائیوں نے اس شہر پر قبضہ کیا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا… پھر اٹھاسی سال تک یہ شہر ان کے قبضے میں رہا… اہل ایمان اس دوران بہت شدت اور بے چینی سے ’’القدس‘‘ واپس لینے کی فکر میں رہے… بالآخر 1187ء میں حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے دوبارہ القدس فتح کر لیا… ان کا حملہ 583ھ میں ہوا… جبکہ رجب کے مہینے میں فتح نصیب ہوئی… اس کے بعد تقریباً پونے آٹھ سو سال یہ شہر مسلمانوں کے پاس رہا… یہاں تک کہ… 1948ء میں ’’اسرائیل‘‘ کی ناجائز حکومت اس خطے پر قائم کر دی گئی… اور 1964ء میں یہ حکومت اور وسیع ہو گئی… یعنی اب گزشتہ پچھتر یا ساٹھ سال سے یہ شہر یہودیوں کے قبضے میںہے… بس پوری اسلامی تاریخ میں… صلیبیوں کے اٹھاسی سال… اور یہودیوں کے پچھتر سال… یہ شہر مسلمانوں کے پاس نہیں رہا…  باقی تقریباً تیرہ سو سال مسلمان اس شہر کے حاکم رہے ہیں… الحمدللہ ’’یہودیوں‘‘ کی ’’غلط فہمی‘‘ اب دور ہو رہی ہے… ان کو جب بھی امن اور حکومت ملتی ہے تو خود کو بہت مقدس اور ناقابل شکست قرار دینے لگتے ہیں… پھر اللہ تعالیٰ ان کی غلط فہمی کو دور کراتے ہیں… خواہ وہ کسی ’’ہٹلر‘‘ کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو… ’’مجاہدین غزہ‘‘ کے تازہ اور خوفناک حملے نے یہودیوں کو شدید خوف اور بے یقینی میں ڈال دیا ہے… ان کی بستیاں ویران ہو چکی ہیں… اور ان کے دعوے ٹوٹ چکے ہیں… اللہ کرے امت مسلمہ… اس بار ’’اٹھاسی‘‘ سال بھی پورے نہ ہونے دے… اور اپنا دینی حق واپس لے لے۔

15/10/2023

ربیع الثانی١٤٤٥ھ

اللہ تعالیٰ ’’امت مسلمہ‘‘ کو رحمت ،مغفرت،ہدایت،عافیت، رزق اور فتوحات عطاء فرمائیں… ساری امت کو حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقے پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائیں… ربیع الثانی١٤٤٥ھ کا چاند نظر آگیا ہے… چاند رات کی مسنون دعاؤں اور معمولات کی یاددہانی ہے… ’’مجاہدین اقصیٰ‘‘ کے لئے ہر نماز کے بعد دعاء کرنا نہ بھولیں۔

16/10/2023

میراث کا علم

اللہ تعالیٰ کے محبوب نبی… ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:

تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوْھَا فَاِنِی امْرُءٌ مَّقْبُوْضٌ وَھُوَ اَوَّلُ عِلْمٌ یُّرْفَعُ

[سنن ابن ماجہ۔ رقم الحدیث:۲۷۱۹، ط:دار إحياء الكتب العربية]

ترجمہ:

’’علم میراث سیکھو اور اسے سکھاؤ… بے شک مجھے دنیا سے جانا ہے اور یہ علم سب سے پہلے زمین سے اٹھا لیا جائے گا۔‘‘

دیکھیں کتنی تاکید ہے کہ.....علم میراث سیکھو بھی اور سکھاؤ بھی....اور ساتھ مزید تاکید کے لئے اسے بطور وصیت بنا دیا کہ میں نے دنیا سے پردہ فرمانا ہے......اور قرب قیامت کی علامات میں سے ایک بری علامت یہ ہے کہ.....دین کا علم اٹھا لیا جائے گا......اور دینی علوم میں سے سب سے پہلے جس علم سے انسانیت محروم ہوگی وہ ”میراث“ کا علم ہے.....پس ہر مسلمان خود کو اس بری علامت کا مصداق بننے سے بچائے......ضروری درجے کا علم میراث ہر مسلمان سیکھے......دوسرے مسلمانوں کو سکھائے.....اس پر یقین رکھے....اور اس پر لازمی عمل کرے......

16.10.2023

مثالی مسلمانوں کی قدر کریں

اللہ تعالی ہم سب کو ”ایمان“ اور ”یقین“ نصیب فرمائیں.....

”طوفان اقصیٰ“ کو پندرہ دن ہو چلے.....صہیونی یہودیوں نے اب تک کیا پایا؟.....

نہ اب تک اپنے یرغمالی آزاد کرا سکے....نہ حماس اور مجاہدین کو کوئی خاص نقصان پہنچا سکے.....نہ ابھی تک ”غزہ“ سے چلنے والے راکٹوں کو روک سکے....اور نہ ہی اب تک غزہ میں ایک قدم رکھ سکے.....”اسرائیل“ کی جس ”ہوش ربا“ طاقت کا چرچہ اور شور تھا اس لحاظ سے تو اب تک یہودیوں کے لئے ناکامی ہی ناکامی ہے...بمباری کے ذریعے نہتے عام شہریوں کو شہید کرنا کون سی بہادری ہے اور کون سی طاقت؟ ڈینگی مچھر روز معلوم نہیں کتنے لوگوں کو مار دیتے ہیں.....سانپ روزانہ کتنے لوگوں کو اپنے زہر سے قتل کر دیتے ہیں......آپ ان معلومات کو پڑھیں تو آپ کو ”اسرائیل“ اپنی قتل و غارت میں مچھر اور سانپ سے بھی کافی کمزور نظر آئے گا......اپنے اس لاڈلے پاگل کتے کو تسلی اور حوصلہ دینے کے لئے امریکی صدر نے اسرائیل کا دورہ کیا.....پھر برطانوی وزیراعظم جا پہنچا.......اسرائیل اگر طاقتور ہے تو اسے ان حوصلوں پُرسوں کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟

دوسری طرف فلسطینی مجاہدین اکیلے ہیں.....نہ ان کے پاس کوئی مسلم حکمران پہنچا......نہ اب تک امداد کا راستہ کھلا.......مگر عزائم ایسے بلند کہ پہاڑوں کو بھی پسینہ آجائے......اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ.....فلسطینی مجاہدین اور فلسطینی مسلمانوں کے مقام کو پہچانیں......انہوں نے عالم اسلام کے اس دشمن کو بے آبرو کیا ہے......جسے ساری دنیا کے مسلمان ناقابل تسخیر سمجھ بیٹھے تھے.....تمام اہل ایمان فلسطین کے مجاہدین اور عوام کے لئے دعاؤں کا اہتمام کریں.....ان کے ساتھ مل کر لڑنے کا عزم کریں.....ان کا مالی تعاون کریں.....اور انہیں اپنے دل اور دماغ کی تنگ سوچوں کا نشانہ نہ بنائیں کہ.......ان کے پیچھے ایران ہے.....یا ان کا لباس ایسا ہے....وغیرہ......جنگ ہوتی ہے تو اللہ تعالی لوگوں کو گروہوں میں تقسیم فرما دیتے ہیں......شمالی کوریا کیمونسٹ ہے.....روس بھی مسلمان ملک نہیں......برازیل اور وینزویلا میں بھی غیر مسلموں کی حکومت ہے....مگر وہ اپنے اپنے مفادات اور نظریات کے تحت فلسطینی مجاہدین کی حمایت کر رہے ہیں.....ہم مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا ہے کہ......خود فلسطینی مجاہدین کون ہیں؟ ماشاءاللہ قابل رشک مثالی مسلمان......راسخ اہل علم.....مکمل اہل سنت و الجماعت اور حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے پیروکار.....اللہ کرے ہر کوئی ان کی مدد کو آگے بڑھے خواہ کوئی مسلمان ہو یا غیر مسلم......اگر سارے مسلمان ان کی مدد کے لئے کھڑے ہو جائیں تو پھر انہیں کسی اور کی مدد درکار ہی نہیں ہوگی......اسرائیل ان پر بمباری کر کے ان کے بدن زخمی کرے....اور مسلمان ان کو ایران نواز قرار دے کر ان کے دل زخمی کریں.....یہ بات اہل ایمان کو زیب نہیں دیتی......

21.10.2023

 

مسجد اقصیٰ شریف

اللہ تعالی ہمیں ”مسجد اقصیٰ“ میں نماز ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں.......

”مسجد اقصیٰ“ بہت مبارک مقام ہے......قران و سنت میں اس ”مسجد“ کے بہت عجیب اور دلکش فضائل وارد ہوئے ہیں....یہ زمین پر اللہ تعالی کا دوسرا گھر ہے جس کی تعمیر کعبہ شریف کے چالیس سال بعد ہوئی.....حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ”مسجد اقصی“ کے فتح ہونے کی بشارت اہل اسلام کو ارشاد فرمائی......اور اسی مسجد میں تمام انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کی امامت فرمائی.....یہ ”سیارہ زمین“ پر تیسرا مقدس ترین مقام ہے....پہلا کعبہ شریف، دوسرا مسجد نبوی شریف اور تیسرا مسجد اقصیٰ شریف....یہ مسجد کئی بار آباد ہوئی اور کئی بار ویران کی گئی......اسے حضرت سلیمان علیہ الصلٰوۃ والسلام نے بھی تعمیر فرمایا....اور اس میں نماز پڑھنے والوں کے لئے کامل مغفرت کی دعاء فرمائی......

یہ مسجد ان چار مقامات میں سے ہے جہاں ”دجال“ داخل نہیں ہو سکے گا.....یہ مسجد بلند روحانی مقام رکھتی ہے......یہ حضرات انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کی اجتماع گاہ.....اور معراج میں عرش کی طرف روانگی کا مرکز ہے......حضرت ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا......یا رسول اللہ ہمیں ”بیت المقدس“ کے بارے میں ارشاد فرمائیے......آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا....یہ ”حشر“ اور ”نشر“ کا مقام ہے (یعنی قیامت کے دن سب کو اس جگہ جمع کیا جائے گا) تم لوگ اس مسجد میں جاؤ اور اس میں نماز ادا کرو......بے شک اس میں ایک نماز دوسرے مقامات کی نماز سے ایک ہزار گنا افضل ہے.......حضرت ام المؤمنین نے عرض کیا.....اگر میں وہاں تک نہ جا سکوں تو کیا کروں؟....آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! تم اس مسجد کے چراغوں کے لئے تیل بھیج دینا......پس جو یہ بھی کر لے گا تو وہ اس میں حاضر ہونے والوں جیسا ہو جائے گا (ابو داؤد، احمد)

”طوفان الاقصیٰ“ کا جہاد ”مسجد اقصیٰ“ کے لئے ہے......کفار نے اس جہاد کو ”عالمی صہیونی صلیبی جنگ“ بنا دیا ہے......اب اہل ایمان پر فرض ہے کہ وہ بھی منہ توڑ جواب دیں......اور اسے خالص ”اسلامی مدنی عالمی جہاد“ سمجھ کر اس میں جیسے بھی ہو سکے حصہ لیں......”مسجد اقصیٰ“ کے آج کے چراغ.......اقصیٰ کے مجاہدین اور شہداء ہیں.....آگے بڑھیں اور ان کے شعلوں کو مضبوط کریں......

23.10.2023

مسجدِ اقصیٰ کے سپاہی

اللہ تعالی نے ”مسجد اقصیٰ“ اور اس کے آس پاس کی زمین کو ”مبارک“ اور ”بابرکت“ بنایا ہے....

اللہ تعالی نے ”یہودیوں“ کو ذلیل اور ”ملعون“ قرار دیا ہے.....”ملعون یہودی“......ہم مسلمانوں کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر ”ارض مبارک“.....اور ”مقدس سرزمین“ پر قابض ہو گئے....اس قبضہ کے دوران انہوں نے جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کیا......1948ء میں فلسطینی مسلمانوں پر ”یہودیوں“ نے جو مظالم ڈھائے ان کو پڑھنا بھی بہت مشکل ہے.....حالانکہ اس وقت نہ ”حماس“ موجود تھی....اور نہ فلسطینی لڑ رہے تھے......پچھتر سال کے اس قبضے میں......انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے قاتل.....اللہ تعالی کے دشمن.....ملعون یہودیوں نے کئی بار مسلمانوں کا قتل عام کیا.....اور حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کر کے ان کے بچوں تک کو ذبح کیا....مگر ربیع الاول ۱۴۴۵ھ.....اکتوبر 2023ء کا مہینہ..... آسمان سے نئے فیصلے لایا ہے....پچھتر سال میں پہلی بار جنگ....دشمن کے زیر قبضہ علاقوں میں لڑی جا رہی ہے....اور ابھی تک نہایت کامیاب جا رہی ہے......”طوفان الاقصیٰ“ نے یہودیوں کا وہ جادو توڑ دیا ہے....جس جادو کے زور پر یہودی ساری دنیا کو اپنے قدموں پر جھکاتے جا رہے تھے.....طوفان اقصیٰ کا عذاب یہودیوں پر اس وقت نازل ہوا......جب امریکہ....انڈیا کے سمندری راستے سے اسرائیل کے ساتھ.....یورپ تک ایک ”کوریڈور“ بنانے کا منصوبہ بنا چکا تھا......وہ منصوبہ اب سمندر میں غرق ہو گیا..... دوسری طرف کئی عرب ممالک ”اسرائیل“ کو تسلیم کرنے والے تھے......جو اب اپنے اقدام سے پیچھے ہٹ کر اسرائیل کی مذمت پر مجبور ہیں.....”مسجد اقصی“ وہ جگہ ہے جہاں”دجال“ بھی داخل نہیں ہو سکے گا.....دجال تو ایران کی طرف سے آئے گا......اور اس کے ساتھ جو ستر ہزار یہودی ہوں گے وہ بھی سب ایرانی ہوں گے......ایران میں اب بھی یہودی موجود ہیں اور انہیں باقاعدہ ایک قانونی اقلیت تسلیم کیا گیا ہے......اور ان کے لئے پارلیمنٹ میں کچھ سیٹیں بھی مختص ہیں.......

مسجد اقصیٰ......بیت المقدس...القدس اور اس کے آس پاس کے علاقے اسلام کے تشریف لانے کے بعد.......کسی کافر کو زیادہ عرصہ برداشت نہیں کرتے......حتی کہ دجال بھی اسی علاقے میں پہنچ کر (مقام لُدّ پر) مارا جائے گا......

”طوفان الاقصیٰ“ کا موجودہ حملہ اتنا خطرناک اور مؤثر تھا کہ......امریکی صدر اور وزیر خارجہ کو ”تل ابیب“ آنا پڑا تاکہ یہودیوں کو حوصلہ دے سکیں.....وہاں امریکی وزیر خارجہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ....میں ایک امریکی نہیں....بلکہ اسرائیلی شہری ہوں اور پورا امریکہ یہودیوں کے ساتھ کھڑا ہے.....اللہ کرے.....ہر مسلمان بھی دل سے یہی کہہ دے کہ.....میں فلسطینی ہوں......میں حماس کا مجاہد ہوں......اور میں مسجد اقصی کا سپاہی ہوں....

24.10.2023

مناظر نُصرت

اللہ تعالی کی ”نصرت“ زمین پر اُتری ہوئی ہے.....اہل اسلام اس ”نصرت“ کو ”محسوس“ کریں..... اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں.....اور اس نصرت کی قدر کریں.....حماس کے مجاہدین کا یہودیوں پر اتنا بڑا حملہ کیا اللہ تعالی کی ”نصرت“ کے بغیر ممکن تھا؟......بالکل نہیں....اللہ تعالی نے اپنی نصرت سے ان کے دل مضبوط فرمائے.....اللہ تعالی نے اپنی نصرت سے ان کا منصوبہ خفیہ رکھا.....اللہ تعالی نے اپنی نصرت سے انہیں ریڈاروں، سیٹلائٹوں اور جاسوسوں سے مخفی رکھا.....اللہ تعالی نے انہیں اپنی نصرت سے اسرائیل میں داخل ہونے کی طاقت دی.....اللہ تعالی نے انہیں اسرائیل کے ”خفیہ ادارے“ پر حملے کی ہمت دی.....جہاں سے انہوں نے اسرائیل کے بڑے بڑے راز حاصل کر لئے.....خفیہ فائلوں سے غزہ میں موجود جاسوسوں کا پتہ چلا لیا....اور انہیں راستے سے ہٹا دیا....اور اسرائیل کے بہت سے جنگی راز اپنے قبضے میں لے لئے.....یہ سب اللہ تعالی کی نصرت سے ہوا......ورنہ یہودیوں نے نگرانی اور تیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی.....اللہ تعالی نے ”اہل غزہ“ پر نصرت نازل فرمائی.....اور انمیں سے ”شہداء“ کو قبول فرمایا......”شہید“ ہونا کوئی معمولی نعمت اور فضیلت نہیں.....اور شہادت بھی کافر اہل کتاب کے ہاتھوں سے......یہ اللہ تعالی کی نصرت ہے کہ اتنی بڑی قربانی......اور اتنی عظیم آزمائش میں بھی ”غزہ“ کے مسلمان ثابت قدم ہیں.....انہوں نے نہ مجاہدین کو نکالا.....اور نہ اسرائیل کے سامنے جھکے......اے اہل زمین! مبارک ہو اللہ تعالی کی نصرت زمین پر اتر رہی ہے.....اور کھلی انکھوں سے نظر آرہی ہے.....اور جس زمانے میں اللہ تعالی کی نصرت اترتی ہے......وہ ”زمانہ“ خیر اور برکت والا ہو جاتا ہے.....فلسطین کے چھوٹے چھوٹے خوبصورت معصوم مسلمان بچے.......جنت کے پرندے بن بن کر اڑ رہے ہیں.....ملعون یہودی خوف اور پریشانی میں ہیں......صہیونیوں کو غزہ میں ”موت“......اور اہل ایمان کو غزہ میں ”حیات“ نظر آرہی ہے.....

اے مسلمانو! اللہ تعالی کی طرف ہم سب رجوع کریں.....اپنے گناہوں کی معافی مانگیں......غفلت والی زندگی سے توبہ کریں........اور ہم لوٹ آئیں....اللہ تعالی کی طرف.....رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف....اپنے دین کی طرف.....اور جہاد فی سبیل اللہ کی طرف......

25.10.2023

وَاغَوثَاہُ یا اَللّٰهُ !

الله تعالی ”فلسطینی“ مسلمانوں اور مجاہدین کی حفاظت فرمائیں:-

”اَللّٰهُمَّ احْفَظْهُم مِّنۢ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمٰنِهِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِهِمْ وَمِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِھِمْ“

اللہ تعالی انہیں اپنی نصرت اور حفاظت کے پردے نصیب فرمائیں:-

”اَللّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِھِمْ وَاٰمِنْ رَّوْعَاتِھِمْ“

اللہ تعالی ان کی مدد کے لئے اپنے خصوصی لشکر نازل فرمائیں:-

”اَللّٰهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ ھَازِمَ الْاَحْزَابِ اِھْزِمِ الْیَہُوْدَ وَالْکُفَّارَ وَانْصُرِ الْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِکَ وَاَیِّدُھُمْ بِجُنُوْدِکَ وَ نَصْرِکَ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ“

معلوم نہیں!.....مسلم حکمرانوں کے سینے میں دل ہیں یا پتھر؟......مصر، اردن، لبنان کے تو بالکل پڑوس میں......جبکہ دیگر ممالک بھی زیادہ دور نہیں.....”غزہ“ پر ”اصحاب الاُخدود“ والی آگ برس رہی ہے......ملعون، خبیث، بزدل یہودی میدان میں لڑ نہیں سکے......اب چھوٹے چھوٹے معصوم پھولوں کو شہید کر رہے ہیں......ہر دن ظلم اور بربریت کی دلخراش داستان ہے......کیا فائدہ اقوام متحدہ کا؟

آج تک کسی مظلوم کو اس کا حق نہیں دلا سکی.......اللہ تعالی ظالموں پر اپنا قہر و غضب نازل فرمائیں......اور ان کی ڈھیلی رسی کو کھینچ دیں......یا اللہ! فلسطینی مسلمانوں کے لئے....اور مجاہدین کی نصرت کے لئے آپ کے در پر ہی فریاد ہے:-

”وَاغَوثَاہُ یا اَللّٰهُ......وَاغَوثَاہُ یا اَللّٰهُ......وَاغَوثَاہُ یا اَللّٰهُ“.........

مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!

26.10.2023

معصوم بچوں کے قاتل کی سزا

اللہ تعالی تمام اسلامی ممالک کو ”مؤمن، مسلمان حکمران“ نصیب فرمائیں......

”مؤمن، مسلمان حکمران“ موجود ہوتے تو ”غزہ“ کے ایک ایک بچے کے خون کا پورا حساب ”یہودیوں“ سے وصول کرلیتے....

صحیح مسلم شریف میں روایت ہے کہ:-

ایک یہودی نے ایک انصاری مسلمان کی بچی کو.....اس کا زیور لوٹنے کے لئے شہید کر دیا، پھر اسے کنویں میں پھینک دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا....اس قاتل یہودی کو پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا....آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا جائے......چنانچہ اس موذی، بدخصلت قاتل کو.....پتھروں سے مار مار کر ختم کر دیا گیا (صحیح مسلم حدیث 1672)

آج بھی یہودی ویسا ہی ہے جیسا کہ کل تھا......مال کا لالچی.....بے رحم قاتل.....بچوں کو قتل کرنے اور بمباری سے ان کا سر کچلنے والا.......یعنی بد فطرت، بدخصلت اور سنگ دل.... چھوٹے معصوم بچوں پر تو جانوروں کو بھی رحم آجاتا ہے....بے شمار واقعات ہیں کہ.....زہریلے سانپ بچوں کے ساتھ بیٹھے رہے.....مگر ان کو نقصان نہیں پہنچایا.....مگر یہودی تو سانپ سے بھی بدتر ہے.....حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ”رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ“ ہیں.....اور اسی ”رحمت“ کا تقاضا تھا کہ دنیا اور زمین کو ایسے سنگدل موذی قاتلوں سے پاک کیا جائے......اور دوسروں کے لئے بھی عبرت چھوڑی جائے.....چنانچہ اس قاتل کو ”رجم“ فرمانے کا حکم دیا.....

کاش آج کے مسلمان حکمران.....جو قیامت کے دن حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے محتاج ہوں گے....غزہ کے بچوں کے قاتلوں پر.....اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم والی سزا جاری کریں....

27.10.2023

جہاد اکبر

اللہ تعالی ”اقصیٰ“ کے ”جہاد اکبر“ میں اہل ایمان.....اہل اسلام کو فتح اور غلبہ نصیب فرمائیں...

کفار کے کئی لشکر....اس جنگ میں مسلمانوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں.....گزشتہ رات کافی مشکل تھی....شروع میں دردناک، المناک اور خوفناک خبریں آرہی تھیں.....ایسی خبریں کہ سن کر کلیجہ اور دل منہ کو آتے تھے....مگر جوں جوں رات آگے بڑھتی گئی.....خبریں بدلتی گئیں....

اے غزہ کے شیرو! اسلام تم پر فخر کرتا ہے.....رات جو فضائی، زمینی اور سمندری حملہ ہوا....اس کی کمان ایک امریکی جرنل کر رہا تھا.....اور فوجیوں میں اسرائیلی اور امریکی دونوں کے خصوصی دستے شامل تھے....مگر اللہ کے شیروں نے آگے جھپٹ کر اس حملے کو ذلیل اور ناکام کر دیا.....امریکہ آج کی سپر پاور کہلاتا ہے.....جبکہ اسرائیل بھی ایٹمی طاقت ہے.....

برطانیہ نے بھی اسرائیل کے لئے جنگی سامان بھیجا ہے.....

اور خبیث فرانس تو ہمیشہ مسلمانوں کے قتل کے انتظار میں ہوتا ہے.....یہ ساری طاقتیں جمع ہو چکی ہیں.....جبکہ فلسطینی مجاہدین بظاہر اکیلے ہیں......اب تک کوئی ملک یا تنظیم ان کے ساتھ میدان میں شریک نہیں.....اندازہ لگائیں کہ یہ کتنا بڑا جہاد ہے اور اس جہاد کا اللہ تعالی کے ہاں کیا مقام ہوگا.....ہر مسلمان کوشش کرے کہ وہ اس عظیم جہاد اکبر میں جتنا زیادہ حصہ ڈال سکتا ہو.... ڈال لے اور ہر مسلمان اس جہاد میں شرکت کی نیت کرے اور اللہ تعالی سے اس کی توفیق مانگے......ہمارے دلوں کا یہ اتحاد......ان شاءاللہ ضرور رنگ لائے گا......اور جہاد، نصرت اور غلبے کے راستے کھلوائے گا ان شاءاللہ.....

28.10.2023

مسلمان بہنوں،بیٹیوں کے نام

اللہ تعالی ”غزہ“ کی مسلمان ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کو...اجر، صبر،ہمت،جزائے خیر اور ساری امت کی طرف سے بہترین بدلہ عطاء فرمائیں...اللہ تعالی انہیں عافیت،حفاظت،صحت اور دشمنوں سے آزادی عطاء فرمائیں....اللہ تعالی انہیں مغفرت،جنت،فردوس اعلیٰ،حیاۃ طیبہ اور سعادت دارین نصیب فرمائیں....

انکی قربانی،ان کا حوصلہ اور ان کی عزیمت ”مثالی“ ہے....وہ عظیم و مبارک ”جہاد اقصٰی“ کی اصل پشتیبان ہیں...وہ روز لاشیں اٹھاتی ہیں...مگر استقامت سے ڈٹی.....قرآن مجید کی آیات سناتی ہیں....آج ہر مسلمان عورت انکی قسمت پر رشک کررہی ہے.....بہت سی بہنوں اور بیٹیوں نے خطوط لکھ کر ”جہاد اقصیٰ“میں شرکت کی تڑپ ظاہر کی ہے...اور بہت سی خواتین نے اپنا زیور اور مال....اس مبارک جہاد میں لٹا دیا ہے....اور بہت سی مسلمان بہنیں بیٹیاں مسلسل دعاء اور توجہ الی اللہ کے ذریعہ اس جہاد کی نصرت کررہی ہیں.... اللہ تعالی سب کی فکر اور سب کا حصہ قبول فرمائیں....آپ کو علم ہے کہ پاکستان سے ”فلسطین“جانے کا کوئی راستہ ابھی مرد مجاہدین کے لئے بھی نہیں کھلا....کوشش ،فکر اور دعاء جاری ہے...تو پھر...خواتین کیسے جا سکتی ہیں ؟...

اس لئے جذباتی تحریروں کی بجائے....حقیقی کام کریں جو آپ اسوقت کرسکتی ہوں اور وہ آپ کے بس میں ہو....

اور دعاء کریں کہ.....مجاہدین کے لئے راستے کھل جائیں... ”الحمدللہ“ اتنے تجربہ کار اور ماہر مجاہدین موجود ہیں کہ....کسی نئی بھرتی کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ان شاء اللہ.....

31.10.2023

ماہ (11) نومبر

بشارتیں

اللہ تعالی ہمیں”دین“ پر ”ثابت قدمی“ نصیب فرمائیں....حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:-

میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ دین پر قائم رہے گی وہ اپنے دشمنوں کے لئے ”قہر“ ہوگی....ان کے مخالف ان کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے سوائے ان تکلیفوں کے جو انہیں (دشمنوں سے) پہنچیں گی....یہاں تک کہ قیامت آجائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے....صحابہ کرام نے عرض کیا! یا رسول اللہ! وہ کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا....بیت المقدس اور بیت المقدس کے اطراف میں (مسند احمد)......

یہ مجاہدین اقصیٰ کے لئے ایک اور فضیلت اور بشارت ہے....بیت المقدس کے جہاد اور رباط کے فضائل الگ شان والے ہیں....اسی لئے حضرات صحابہ کرام کی سب سے زیادہ قبور اسی علاقے میں ہیں.....ایک فلسطینی عالم اپنے تازہ بیان میں فرما رہے تھے کہ....حالیہ جہاد کے دوران ایک خاتون کو مفصل بشارت ہوئی.....انہوں نے پوچھا کہ نصرت کب آئے گی؟ فرمایا گیا کہ.....”شہادت“ اللہ تعالی کی ”نصرت“ ہے.....پوچھا دشمنوں پر کامیابی کب ملے گی؟ تب ایک عجیب لشکر دکھایا گیا کہ وہ آئے گا اور دشمنوں کو ہلاک کرے گا....ہاں بے شک! ”شہادت“ بہت عظیم نصرت ہے....اور اللہ تعالی کے خاص بندوں کو ملتی ہے.... اللہ تعالی ”اہل کفر“ پر ”فتح“ بھی نصیب فرمائیں....فتح سے پہلے قربانی لگتی ہے....

(2) آج حجاز میں سترہ ربیع الثانی ہے.....جبکہ ہمارے ہاں کل ہوگی....جہاد میں مضبوطی کی نیت سے اچھی طرح ”حجامہ“ کرا کے چست و جوان ہو جائیں.....

01.11.2023

ملعون ہوئے جلانے والے

اللہ تعالی کی کتاب میں....”سورۃ البروج“ پڑھیں....اسمیں  ”أصحاب الأخدود“ کا تذکرہ ہے...اور ان پر لعنت اور پھٹکار بھیجی گئی ہے....یہ ”أصحاب الأخدود“ بھی ”یہودی“ تھے.... قاتل، ظالم یہودی....جنہوں نے اس زمانے کا ”دین حق“ قبول کرنے والوں کو آگ کی خندقوں میں جلا کر شہید کیا.....اس زمانے کا ”دین حق“ ”عیسائیت“...ہمیشہ یہودیوں کے ظلم و ستم کا نشانہ رہا....کوشش کریں کہ ایک بار ”سورۃ البروج“ کو سمجھ کر پڑھ لیں.....آج کے ”غزہ“ کا منظر آنکھوں کے سامنے آجائے گا....آگ ہی آگ اور اس میں جلتے انسان.....مگر ”جلنے“ والے کامیاب اور جلانے والے ناکام......آگ میں پھینکے جانے والے اہل حق.....بغیر تکلیف کے سیدھے ”جنتوں“ اور ”نعمتوں“ میں جا رہے تھے.....جب کہ جلانے والے سخت اذیت اور تکلیف سے جل مرے....دنیا اور اس کی حکومتیں ”مچھر“ کا پر ہیں....کبھی کسی کو ملتی ہیں تو کبھی کسی کو.....کامیاب بس وہ ہے جو ایمان پر رہے....اور ایمان پر دنیا سے رخصت ہو......اسی لئے ”سورۃ البروج“ میں اللہ تعالی نے قاتلوں کو ملعون اور مقتول قرار دیا....اور جلنے والے ایمان والوں کو کامیاب.....اللہ تعالی یہ نکتہ......بلکہ یہ حقیقت ہر مسلمان کے دل میں اتار دیں.....تاکہ کوئی مسلمان.....صرف جان بچانے کے لئے ”ایمان“ قربان نہ کرے.....بلکہ ”ایمان“ بچانے کے لئے ”جان“ قربان کرے....وہ لوگ جو مسلمانوں کو بچانے کے لئے ”جہاد“ کا انکار کرتے ہیں.....وہ بے فکر ہو جائیں.....مسلمان اس دنیا سے ختم نہیں ہو سکتے....بے شک سارے مسلمان جہاد میں نکل پڑیں.....اور ساری دنیا کا اسلحہ ان پر چل پڑے.....مسلمان تب ختم ہوں گے جب اس دنیا نے ختم ہونا ہوگا.....یہ ”ختم نبوت“ کی برکت ہے کہ....مسلمان آخری اُمت ہیں....اور ان کا جڑ سے مکمل خاتمہ ناممکن ہے....

ایک گزارش

تحریر میں کوئی چیز اوپر نیچے یا آگے پیچھے لکھنے سے ”بے ادبی“ کے زمرے میں نہیں آتی..... آپ ”عبداللہ“ لکھتے ہیں....اس میں ”عبد“ پہلے آیا اور لفظ ”اللہ“ بعد میں...کیا یہ بے ادبی ہے؟...آپ ”محمد رسول اللہ“ لکھتے ہیں...”محمد“ پہلے اور لفظ ”اللہ“ بعد میں....کیا یہ بے ترتیبی ہے؟....ہرگز نہیں...اسی طرح ”بسم اللہ“ اوپر لکھتے ہیں اور اس کے نیچے قران مجید کی آیت....کیا یہ بے ادبی ہے؟ آپ کوئی خط یا مضمون لکھتے ہیں....پہلے خیر خیریت لکھتے ہیں اور پھر نصیحت کے لئے کوئی آیت یا حدیث....کیا یہ بے ادبی ہے؟...ہرگز نہیں....بندہ کی کوشش ہوتی ہے کہ...مکتوب کے شروع میں ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ ہو...تحریر کا آغاز اسم ذات ”اللہ“ سے ہو....اور مکتوب کا اختتام کلمہ طیبہ پر ہو....کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ....جس کا آخری کلام ”لا الہ الا اللہ“ ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا....تو اپنے ”مکتوب“ کا آخری کلام....”کلمہ طیبہ“ کو بنایا ہے....اس امید پر کہ مرتے وقت بھی آخری کلام ”کلمہ طیبہ“ نصیب ہو....اب اسمیں خدانخواستہ کونسی ”بے ادبی“ یا شریعت کے کون سے حکم کی خلاف ورزی ہو گئی ؟....

02.11.2023

مقدس اسماء الحسنٰی کی برکت

اللہ تعالی اپنے مبارک،مقدس اور عظیم ”اسماء الحسنٰی“ کی برکت سے”اہل فلسطین“ اور ”مجاہدین اقصی“ کی نصرت اور حفاظت فرمائیں.....

اللہ تعالی کی”اہل غزہ“ پر خاص نظر کرم ہے....اللہ تعالی ہر کچھ عرصہ بعد ان میں سے ”شہداء“ قبول فرماتے ہیں....اور پھر انہیں پہلے سے زیادہ قوت، کثرت اور ہمت عطاء فرما دیتے ہیں....جب ان پر یہودی مظالم کی ابتداء ہوئی تو وہ کُل سات لاکھ تھے...جبکہ کئی حملوں، جنگوں اور مسلم کش بمباریوں کے بعد آج ان کی تعداد ماشاءاللہ تئیس (23) لاکھ ہے....جنمیں سے حال ہی میں”دس ہزار “ ”شہداء کرام“ بن چکے ہیں....شیخ احمد القطان رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے....اے اہل غزہ! آپ لوگ باقی مسلمانوں سے دس صدیاں آگے ہیں...ایمان میں، ہمت میں اور قربانی میں...اے اہل غزہ! ہمیں بھی وہ سکھا دو جو اللہ تعالی نے آپ کو سکھایا ہے....ہاں بے شک! اسلام کے سب سے بڑے دشمن کے راستے کی بظاہر واحد رکاوٹ یہی اہل غزہ ہیں...جنہیں آج ایٹمی حملے کی دھمکی صہیونی چوہے دے رہے ہیں...دو چار دن پہلے خیال آیا کہ....غزہ میں پھر جنگ ہو رہی ہے....مگر ابھی تک شیخ احمد القطان کا کوئی نیا بیان سامنے نہیں آیا.... وہ پہاڑوں کو لرزانے اور دلوں کو گرمانے والے خطیب تھے....تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ سال دو سال پہلے انتقال فرما چکے ہیں....رحمہ اللہ تعالی بفضلہ و غفرلہ....اللہ تعالی امت مسلمہ میں ”جہادی خطباء“ کی کثرت فرمائے....یا اللہ! اہل غزہ پر اپنے عظیم اسماء الحسنٰی کی برکت ظاہر فرمائیے...آمین یا ارحم الراحمین....

07.11.2023

مسلمان کا ایک امتحان

اللہ تعالی ایمان والوں کے درمیان ”محبت“ قائم فرماتے ہیں....اور یہ ”محبت“ ایک مؤمن کے لئے قیمتی ترین عمل بن جاتی ہے....الحمدللہ ثم الحمدللہ ہم ”اہل غزہ“ سے ”محبت“ رکھتے ہیں...بہت گہری ”محبت“ اور یہ ”محبت“ اللہ تعالی نے ہمیں اپنے فضل سے عطاء فرمائی ہے....خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو ”مجاہدین اقصٰی“ اور ”فلسطین“ کے مسلمانوں سے ”محبت“ رکھتے ہیں...ان کے لئے دعاء کرتے ہیں...خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جنہوں نے ”مجاہدین اقصٰی“ کے لئے بڑے بڑے عطیات پیش کئے ہیں....یا اپنی استطاعت کے مطابق عطیات نچھاور کئے ہیں....یہ سب حضرات و خواتین اپنی خوش نصیبی پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں.....کیونکہ اس وقت یہ ایمان کا امتحان ہے....اور وہ اللہ تعالی کے فضل سے اس امتحان میں کامیاب ہوئے ہیں....قرآن مجید نے کئی بار سمجھایا ہے کہ جب کفر و اسلام کی جنگ ہوتی ہے تو اللہ تعالی اسلام کا دعویٰ کرنے والوں میں چھانٹی فرماتے ہیں....امتحان لیتے ہیں کہ کون حقیقی مؤمن ہے اور کون نام کا مسلمان...”طوفان اقصٰی“ کا جہاد شروع ہوا تو مسلمان دو حصوں میں بٹ گئے....ایک طبقے نے دل و جان سے اس جہاد کی قدر کی، عزت کی.....اس کے لئے دعائیں مانگیں....مجاہدین سے محبت کی، خود اپنی جان قربانی کے لئے پیش کی...اپنا مال قربان کیا..اور اب ہر لمحہ اس جنگ پر یوں نظر رکھے بیٹھے ہیں جیسا کہ..”اہل غزہ“ ان کے سگے بیٹے، سگے بھائی اور اپنی بیٹیاں، بہنیں ہیں....وہ شہداء کو دیکھتے ہیں تو تڑپ اٹھتے ہیں...وہ اسرائیل کی کوئی ہزیمت سنتے ہیں تو خوش ہو کر شکر میں ڈوب جاتے ہیں...قرآن مجید کی روشنی میں یہ طبقہ ایمان پر ہے...اسلام پر ہے...جبکہ مسلمان کہلانے والے کئی بد نصیب اس حالت، سوچ، نظریے اور کیفیت سے محروم ہیں..کیونکہ وہ ایمان کے اس امتحان میں ناکام ہو چکے ہیں..اللہ تعالی ہم سب کو ایمان پر زندہ رکھے...اور ایمان پر موت عطاء فرمائے...

08.11.2023

إِحدَى الْحُسْنَیَیْنْ

اللہ تعالی نے ”قرآن مجید“ میں ایمان والوں کے لئے...ایک عجیب و غریب، انمول انعام کا اعلان فرمایا ہے....اس انعام کا نام ہے ”إِحدَى الْحُسْنَیَیْنْ“...اور اس کا پرکشش تذکرہ سورہ التوبہ کی آیت (52) میں موجود ہے...اور یہ آیت حالیہ ”جہاد اقصٰی“ کی حقیقت اور نتیجہ سمجھاتی ہے....ارشاد فرمایا!

قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ الآية

(مفہوم) اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ ان سے فرما دیجئے کہ تم ہم پر دو بہترین نعمتوں میں سے ایک کا انتظار کر رہے ہو...اور ہم تم پر انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تعالی تمہیں اپنی طرف سے براہ راست عذاب دے یا ہمارے ہاتھوں سے تمہیں عذاب دے، چلو تم بھی انتظار کرو،ہم بھی انتظار کرتے ہیں....

سبحان اللہ! ایمان والوں کے لئے ہر حال میں خوبی، نعمت، خیر اور بھلائی ہے....منافقوں سے کہا جا رہا ہے کہ تمہیں ہمارے بارے میں فتح کی خبر ملے یا شکست کی.....ہمارے لئے بس خیر ہی خیر ہے....جہاد تو اللہ تعالی کے ساتھ تجارت ہے....اور اللہ تعالی کی تجارت میں نقصان کا تصور بھی نہیں...فتح، غنیمت اور نصرت ملے تو بھی خیر....اور اگر شہادت، زخم اور مظلومیت ملے تو بھی بڑی خیر....ہاں تم اپنے بارے میں سوچو...تمہارے لئے تو بس خسارہ ہی خسارہ ہے...عذاب ہی عذاب ہے....

اے اہل غزہ!...آپ کو ”إِحدَى الْحُسْنَیَیْنْ“ مبارک ہو....اے صہیونیو! اور ان کے حامیو! تمہارے لئے صرف لعنت اور عذاب ہے....یاد رکھو! ایٹمی حملے سے مسلمان نہیں ڈرتے...موت نے تو آنا ہے...مچھر کے کاٹنے سے آئے یا ”ایٹم بم“ سے...کیا فرق ہے دونوں میں؟...تو کیا مچھر کو بھی ہم طاقت مان لیں...یہودیو! تم ذلیل تھے....تم ذلیل ہو....اور تم ذلیل رہو گے...یہ قرآن مجید کا اٹل فیصلہ ہے...

09.11.2023

معصوم ارواح کا لشکر

اللہ تعالی نے انسان کی ”روح“ کو بہت ”طاقت“ عطاء فرمائی ہے...انسان کی ”روح“ گناہوں سے کمزور ہوتی ہے...اور نیک اعمال سے مضبوط ہوتی ہے...اس لئے جو مسلمان ”گناہوں“ سے بچتے ہیں ان کی روح بہت طاقتور ہوتی ہے...وہ دین کے بڑے بڑے کام آسانی سے کر لیتے ہیں...ان کی بات میں اثر ہوتا ہے...اور ان کی روح سے کمزور روحیں طاقت پاتی ہیں...جسطرح کہ چارج بیٹری سے کمزور بیٹری اسٹارٹ ہو جاتی ہے...معصوم بچے چونکہ ہر گناہ، ہر نافرمانی سے پاک ہوتے ہیں...اس لئے ان کی ”روح“ بے حد طاقتور ہوتی ہے...پاک، صاف اور مضبوط...

مصر میں فرعون کی حکومت بہت مضبوطی سے قائم تھی...فرعون کوئی معمولی آدمی نہیں تھا...اس بدبخت کو اللہ تعالی نے بہت بڑی اور عجیب صلاحیتیں عطاء فرمائی تھیں...انہی صلاحیتوں کے زور پر اس نے اتنی بڑی سلطنت قائم کر رکھی تھی...اور اسے بظاہر کسی زوال کا خطرہ نہیں تھا...مگر پھر اس نے اپنا اقتدار بچانے کے لئے ”بنی اسرائیل“ کے معصوم بچوں کو قتل کروانا شروع کر دیا...بس اسی جرم کی وجہ سے اس کی ”مہلت“ ختم ہو گئی...حضرت سیدنا موسی علیہ الصلٰوۃ والسلام....اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ الصلٰوۃ والسلام کے ساتھ واپس مصر تشریف لائے تو وہ کل دو افراد تھے...جبکہ فرعون کے پاس لاکھوں کا لشکر تھا...اہل دل نے لکھا ہے کہ...فرعون نے جن معصوم بچوں کو قتل کیا تھا...ان کی ”ارواح“ ایک لشکر بن کر حضرت موسی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے ساتھ کھڑی ہو گئیں...اور بچوں کی روحیں بہت طاقتور ہوتی ہیں...اصل میں تو ایمان والوں کی نصرت اللہ تعالی ہی فرماتے ہیں...اور اللہ تعالی ہی نصرت کے مالک ہیں...مگر پھر ان کی مرضی کہ جس چیز کے ذریعے چاہیں نصرت فرما دیں...چنانچہ کبھی یہ نصرت فرشتوں کے ذریعہ آتی ہے...کبھی ہوا، بارش یا کسی اور مخلوق کے ذریعہ...حضرت موسی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی نصرت اللہ تعالی نے معصوم شہید بچوں کی ”ارواح“ کے ذریعہ فرمائی...چنانچہ فرعون بے بس ہو گیا...اور اتنی طاقت کے باوجود حضرت موسی علیہ الصلٰوۃ والسلام پر ہاتھ نہ اٹھا سکا...اور مغلوب  ہوتے ہوتے بالآخر سمندر میں غرق ہو گیا.....

آج اسرائیل ”غزہ“ میں جن معصوم بچوں کو ”شہید“ کر رہا ہے...تو ان بچوں کا کوئی نقصان نہیں...وہ تو اپنی پاک اور طاقتور ارواح کے ساتھ اللہ تعالی کی مہمانی میں جا رہے ہیں...مگر نقصان خود یہودیوں کا ہے...ان کی مہلت ختم ہو رہی ہے...اور غزہ کے شہید بچوں کی ”ارواح“ کا لشکر ”جرار“ ان کے خلاف جمع ہو رہا ہے...اس لشکر کے سامنے یہودی کچھ نہیں کر سکیں گے...کچھ بھی نہیں...

10.11.2023

مثالی کارنامہ

اللہ تعالی کے وعدے سچے ہیں...کل کا دن ”یہودیوں“ پر بہت بھاری تھا....وہ ”مجاہدین کرام“ کے بچھائے ہوئے جال میں حقیر چوہوں کی طرح پھنس گئے....اور انمیں سے بہت سے مارے گئے....والحمدللہ واللہ اکبر….تھوڑا سا غور فرمائیں...سات اکتوبر سے پہلے ”اسرائیل“ کہاں کھڑا تھا....اور آج ”اسرائیل“ کہاں کھڑا ہے...صرف (35) دن کے ”جہاد فی سبیل اللہ“ نے ”اسرائیل“ کو چالیس سال پیچھے دھکیل دیا ہے...سات اکتوبر سے پہلے ”اسرائیل“ دنیا کا محفوظ ترین ملک...اسکی انٹیلیجنس دنیا میں نمبر ایک...اس کا دفاعی نظام خریدنے کے لئے ہر ملک بے تاب...اپنے سودی مالیاتی اداروں کے زور پر اسرائیل دنیا کا معزز ترین ملک...اس کا پاسپورٹ طاقتور اور مقبول...اور اس کے ناجائز خونی عزائم بلند تر...ہیکل سلیمانی کی تعمیر اور مسجد اقصیٰ کی شہادت کے لئے سرنگیں تیار....فوجی طاقت کا ایسا پروپیگنڈہ کہ جو نام لے وہ فورا ڈر جائے...کافر تو کافر، مسلمان بھی ”اسرائیل“ کے قصیدے پڑھتے تھے...امت کو اسی فتنے کی خبر دینے کے لئے ”یہود کی چالیس بیماریاں“ کتاب لکھی تھی...تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے یہودیوں کا رعب کچھ کم ہو...ایسا نہ ہو کہ دجال کے آنے سے پہلے ہی لوگ ان ناپاک، بزدل یہودیوں کو سجدہ کرنے لگ جائیں...اللہ تعالی توفیق دے تو آپ سب اس کتاب کا مطالعہ ایک بار ضرور کر لیں زندگی بھر کے لئے ایک روحانی طاقت و کیفیت مل جائے گی...ان شاءاللہ...

اللہ تعالی جزائے خیر عطاء فرمائیں...حماس والوں کو....غزہ والوں کو....اور فلسطین کے تمام مجاہدین کو...انہوں نے ”یہودیوں“ کے رعب کا فتنہ توڑ دیا ہے...اور یہ ایسا عظیم اور مثالی کارنامہ ہے کہ اس کے اجر کا اندازہ لگانا مشکل ہے...آج دنیا ”اسرائیل“ پر ہنس رہی ہے...اس کے جاسوسی اداروں کا مذاق اڑا رہی ہے...اس کے دفاعی نظام پر قہقہے لگا رہی ہے...اس سے سفارتی تعلقات توڑ رہی ہے...اس کے خلاف قراردادیں منظور کر رہی ہے...اس کی دوستی کو بوجھ سمجھ رہی ہے...جبکہ عالم اسلام میں ایسا شدید غصہ ہے کہ...صرف ایک راستہ کھلنے کی دیر ہے...اسرائیل ”مجاہدین“ کے بوٹوں تلے کچلا جائے گا ان شاء اللہ....

12.11.2023

مقدس نعمتوں پر خصوصی شکر

اللہ تعالی کی ہر نعمت پر اہتمام سے ”شکر“ ادا کرنے والے بندے...”شکور“ کہلاتے ہیں...اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میرے ”شکور“ بندے بہت تھوڑے ہوتے ہیں...ہر نعمت کو محسوس کرنا...ہر نعمت کو دل و جان سے قبول کرنا...ہر نعمت کی قدر کرنا...کسی بھی نعمت کو اپنا حق نہ سمجھنا بلکہ...اللہ تعالی کا احسان سمجھنا...کسی بھی نعمت کو اپنا ذاتی کمال نہ سمجھنا بلکہ...اللہ تعالی کا فضل سمجھنا...کسی بھی نعمت کو اللہ تعالی کی نافرمانی میں استعمال نہ کرنا...کسی بھی نعمت پر فخر نہ کرنا...بلکہ ہر نعمت پر شکر ادا کرنا...خواہ وہ نعمت دینی ہو یا دنیوی...چھوٹی ہو یا بڑی...ظاہری ہو یا باطنی...ہر نعمت پر شکر...دل سے شکر...زبان سے شکر...یہ ہے ”شکور“ بندوں کا طریقہ...اور ”شکور“ بندے بہت تھوڑے ہوتے ہیں...اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں ان میں شامل فرما دیں...اللہ تعالی کو زیادہ راضی کرنے والا ”شکر“ وہ ہوتا ہے جو دینی اور دائمی نعمتوں پر دل کی خوشی سے ادا کیا جائے...نماز پر شکر، مسجد حاضری پر شکر...قرآن پر شکر...جہاد پر شکر...ذکر، اذکار، درود شریف اور استغفار پر شکر...الغرض ہر دینی نعمت پر شکر...کیونکہ ہر دینی نعمت ”دائمی“ ہوتی ہے...مثلا ایک روپیہ بھی جہاد میں دینے کی توفیق ملی تو دل کی خوشی سے شکر ادا کیا...اب یہ ”روپیہ“ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو گیا...یہ اللہ تعالی کے پاس بڑھتا رہے گا اور ہر مشکل وقت میں ہمارے کام آئے گا....خصوصا جب مرنے کے بعد اصل تنہائی اور اصل مشکل شروع ہوگی تو...یہ ہمارے لئے رفیق اور آسانی بن جائے گا ان شاءاللہ...

اللہ تعالی اس زمانے میں جن مسلمانوں کو شرعی جہاد فی سبیل اللہ اور اس کی محنت کے لئے قبول فرماتے ہیں...ان کی جان، مال، وقت اور محنت اس عظیم اور مبارک فریضے میں لگتی ہے....ان مسلمانوں پر اللہ تعالی کا فضل ہے، بہت بڑا فضل...انہیں چاہیے کہ وہ ”شکر“ میں ڈوب جائیں کیونکہ یہ عظیم سعادت ہر کسی کو نہیں ملتی...

الحمدللہ خوش نصیب افراد ”طوفان اقصیٰ“ اور ”مقدس جہاد“ کی محنت میں لگے ہوئے ہیں...یہ ہمیشہ ہمیشہ کام آنے والی دائمی اور قیمتی نعمت ہے...روز شکر ادا کیا کریں، بار بار شکر ادا کیا کریں....آپ سب کو میرا تہہ دل سے سلام اور قلبی دعائیں...خصوصا انگڑائی لے کر جاگ اٹھنے والے...صوبہ سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے جانبازوں کو خصوصی سلام....اور ان کے لئے خصوصی دعائیں...والحمد للہ رب العالمین...

13.11.2023

جُمَادَی الاُولیٰ ١٤٤٥ھ

اللہ تعالی ہی ”اوقات“ میں ”برکت“ عطاء فرماتے ہیں.....

آج ہمارے ہاں ”ربیع الثانی“ کی تیس تاریخ ہے...مغرب سے ان شاءاللہ نیا قمری مہینہ جمادی الاولی ١٤٤٥ھ شروع ہو جائے گا......ہماری گزشتہ زندگی گزر گئی وہ واپس نہیں آئے گی...ہم نے اسمیں جو کچھ کیا وہ سب لکھا ہوا محفوظ ہے......ہم نے اب تک کیا پایا اور کیا کھویا...کیا کمایا اور کیا گنوایا سب ہمارے نامہ اعمال میں محفوظ ہو گیا.....اب ہماری زندگی کے کتنے دن اور رات باقی ہیں...اس کا ہمیں علم نہیں......کوشش ہونی چاہیے کہ پچھلی زندگی کا حساب کتاب صاف ستھرا کر لیں....اپنے نامہ اعمال میں اچھی تصحیح اور ایڈیٹنگ کروا لیں...استغفار، توبہ، تلافی اور مستقبل میں بھاری اعمال کی مضبوط نیت... ”حسنات“ سے ”سیئات“ مٹ جاتی ہیں...بعض نیکیاں...گناہوں کو بھی نیکیوں میں بدل دیتی ہیں...اللہ تعالی ہمیں وقت کی قدر کرنے والا بنا دیں...

جمادی الاولی ١٤٤٥ھ اس حال میں شروع ہو رہا ہے کہ...الحمدللہ اہل اسلام کے لئے ”فتوحات“ کا دور شروع ہو چکا ہے...”ارض مبارک“ یعنی فلسطین میں ”معرکہ حطین“ کی یادیں تازہ ہو رہی ہیں...کفر کا عالمی نظام کچھ کمزور ہوا ہے...اور مستقبل میں بڑی طاقتوں کے درمیان بڑی جنگوں کا امکان بڑھ گیا ہے...جب ایسا دور آجائے تو خوب فائدہ اٹھانا چاہیے...کیونکہ موت اسمیں اچانک آتی ہے......اللہ کرے اس حالت میں آئے کہ ہمارے دلوں میں ایمان موجود ہو...اور فانی دنیا کے منصوبوں کی بجائے دماغ میں دین کے بڑے بڑے کاموں کا عزم ہو...چاند رات کی مسنون دعاؤں اور مجرب اعمال کی یاد دہانی ہے...

15.11.2023

مسنون ہدیہ

اللہ تعالی کے ”ذکر“ سے قوت بھی ملتی ہے اور طاقت بھی...شفاء بھی ملتی ہے اور صحت بھی...سکون بھی ملتا ہے اور طمانینت بھی.....اللہ تعالی کا ذکر بہت بڑی چیز....بہت ہی بڑی....

فجر اور مغرب کے بعد ایک مسنون عمل ہے...یہ کبھی نہ چھوڑا کریں...اس کا اجر اور فوائد بہت بلند ہیں...حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سات فوائد اور منافع ارشاد فرمائے ہیں...

(1) ہر بار پڑھنے پر اللہ تعالی اس کے لئے دس نیکیاں لکھتے ہیں (دعاء دس بار پڑھی جاتی ہے)..(2) اس کے دس گناہ مٹا دیتے ہیں..(3) اس کے دس درجات بلند فرما دیتے ہیں..(4) ہر ناپسندیدہ چیز سے اس کی حفاظت ہو جاتی ہے..(5) شیطان رجیم سے حفاظت مل جاتی ہے..(6) کوئی گناہ اسے نہیں پکڑ سکتا سوائے شرک کے..(7) عمل کے اعتبار سے وہ سب سے افضل فرد بن جاتا ہے مگر یہ کہ کوئی اس سے بھی زیادہ یہ دعاء پڑھ لے...

دعاء بالکل آسان ہے اور وہ یہ ہے:

لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ....

مگر یہ فجر اور مغرب کے بعد فوراً پڑھنی ہے سلام پھیرنے کے بعد تشہد کی حالت میں.....بہت بڑا تحفہ ہے...بہت بڑا...جو پہلے سے کرتے ہیں ان کو مبارک جو نہیں کرتے وہ اپنا لیں.....روایت مسند احمد اور دیگر مستند کتابوں میں صحیح لغیرہ سند کے ساتھ موجود ہے.....مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!

16.11.2023

مُکفِّر اعمال

اللہ تعالی”مغفرت“ اور ”حکمت“ عطاء فرمائیں...

امین الامۃ حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں...

”التھلکة ھو ان یذنب ثم لا یعمل بعدہ خیرا حتی یھلک“

”ہلاکت یہ ہے کہ کوئی شخص گناہ کرے پھر اس کے بعد مرتے دم تک کوئی خیر اور نیکی نہ کرے“

مقصد یہ ہے کہ اگر کسی مسلمان سے گناہ ہو جائے تو یہ اس کے لئے حتمی ”ہلاکت“ نہیں...”ہلاکت“ یہ ہے کہ گناہ کے بعد کوئی نیکی نہ کرے اور اسی حالت میں مرجائے...یہ اشارہ ہے قرآن مجید کی کئی ایات کی طرف جن میں سے ایک میں ہے:-

”اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ“ (ھود ١١٤)

ترجمہ ”نیکیاں یقینا گناہوں کو مٹا دیتی ہیں“

ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ گناہوں سے بچنے کا مکمل اہتمام کرے.......لیکن پھر بھی گناہ ہو جاتا ہے تو مایوس ہوکر خود کو...شیطان اور گناہوں کے حوالے نہ کر دے...بلکہ فوراً اٹھے..توبہ، استغفار کرے اور نیک اعمال میں لگ جائے...جتنا بڑا گناہ ہوا ہو......اس سے بڑی نیکی کی کوشش کرے...قرآن و حدیث میں ایسے کئی اعمال کا ذکر ہے جو گناہوں کو مٹا دیتے ہیں...حتی کہ کبیرہ گناہوں کو بھی...پس جو مسلمان اپنی زندگی کا مستقل معمول یہی بنا لے کہ...اس سے جب بھی گناہ ہو وہ فوراً بڑی بڑی نیکیوں میں لگ جائے.......تب ان شاءاللہ وہ ضرور کامیاب ہوگا اور اس کے شیطان کی کمر ٹوٹ جائے گی...اور ”نیکیوں“ کے ڈر سے وہ اسے گناہوں کی دعوت نہیں دے گا........کراچی والوں کی زبان میں شیطان کہے گا...چھوڑو بھائی اس سے کیا گناہ کروائیں یہ سالا تو گناہ کے بعد نیکیاں کر کر کے میری ایسی تیسی پھیر دے گا.......

بڑے گناہوں کو مٹانے والے اعمال میں سے ایک ”جہاد فی سبیل اللہ“ ہے...جان سے اور مال سے... اسیطرح والدین کے ساتھ حسن سلوک...مسجد کی طرف نماز کے لئے زیادہ قدم اٹھانا...آجکل ”جہاد اقصیٰ“ جاری ہے مہم مکمل ہونے والی ہے...زیادہ سے زیادہ حصہ اس عظیم اور مکفر نیکی میں ڈال دیں...

18.11.2023

مالک کا فرمان

اللہ تعالی نے فرمایا ہے...ایمان والوں کے سب سے سخت دشمن ”یہودی“ ہیں.....اور مشرکین...

ایک بات یاد رکھیں.......قرآن مجید میں صرف ”خبریں“ نہیں ہوتیں...بلکہ ہر خبر میں بھی کوئی ”حکم“ ہوتا ہے...اس لئے مقصد صرف یہ خبر دینا نہیں ہے کہ...یہودی بڑے دشمن ہیں.......مشرکین بڑے دشمن ہیں...بلکہ سمجھایا جا رہا ہے کہ...تم انکی دشمنی سمجھو! ان سے دھوکہ مت کھاؤ...انکی دشمنی کا مقابلہ کرنے کی بھرپور تیاری کرو.......اس لئے کہ سخت اور پکا دشمن صرف دشمنی ہی کرتا ہے...خیر خواہی نہیں.......اس کی دوستی میں بھی کوئی دشمنی چھپی ہوتی ہے...اور اس کے میٹھے میں بھی ”زہر“ ہوتا ہے...جسے اللہ تعالی........”العلیم الخبیر“ نے دشمن بتا دیا...اس سے کسی خیر کی توقع کوئی مسلمان کس طرح کر سکتا ہے؟...

اس وقت ”یہودیوں“ کی ناجائز حکومت ”اسرائیل“ میں قائم ہے...اور ”مشرکین“ کی حکومت ”انڈیا“ میں ہے...یہ دونوں اسلام اور مسلمانوں کے بدترین اور سخت ترین دشمن ہیں.......ان دونوں ملکوں کا آپسمیں مضبوط اتحاد ہے...دونوں ملک مسلمانوں کا خون بہانے میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کر رہے ہیں...غزہ اور کشمیر میں ان دونوں کے مظالم جاری ہیں.......اور یہ دونوں اس وقت ایک بڑی آفت کے دہانے پر کھڑے ہیں...خوش نصیب ہیں وہ اہل ایمان جو اپنے رب کے بتائے ہوئے ان دونوں دشمنوں سے لڑ کر...قرآن مجید کی مراد پوری کر رہے ہیں...اور بد نصیب ہیں وہ جو اپنے رب کی بات کو پیٹھ پیچھے پھینک کر.......اپنے پیٹ اور معاشی مفادات کے لئے...انڈیا اور اسرائیل سے دوستی رکھتے ہیں...یا دوستی رکھنا چاہتے ہیں........اللهم اكفنا هم بما شئت...

19.11.2023

وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا

اللہ تعالی نے عظیم بشارت دی ہے...ارشاد فرماتے ہیں:-

وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (فصلت ۳۳)

ترجمہ: اور اس سے بہتر کس کی بات ہو سکتی ہے جو اللہ تعالی کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے میں مسلمانوں میں سے ہوں...

حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ تعالی اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:

”مفسرین نے لکھا ہے کہ جو شخص بھی اللہ تعالی کی طرف کسی کو بلائے...وہ اس بشارت اور تعریف کا مستحق ہے،خواہ کسی طریقے سے بلائے...

انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام معجزہ وغیرہ سے بلاتے ہیں...اور علماء دلائل سے...مجاہدین تلوار سے اور مؤذنین اذان سے...غرض جو بھی کسی شخص کو دعوت الی الخیر کرے وہ اس میں داخل ہے“ (فضائل اعمال)

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ تعالی نے یہ عبارت تفسیر الخازن سے نقل فرمائی ہے...تفسیر الخازن میں ہے:

”دعوة المجاهدين الى الله تعالیٰ بالسیف فھم یجاھدون الکفار حتی یدخلوا فی دین اللہ و طاعته (الخازن تفسیر فصلت)

یاد رکھیں ”دعوت الی اللہ“ بہت بڑا منصب اور بہت افضل عمل ہے...اور آپ نے پڑھ لیا کہ یہ دعوت تلوار یعنی قتال سے بھی ادا ہوتی ہے...جیسا کہ اس وقت فلسطین اور غزہ کے مجاہدین کی ”دعوت الی اللہ“ ہے...ان کے اس جہاد نے لاکھوں، کروڑوں مسلمانوں کو اللہ تعالی کی طرف متوجہ کیا ہے...اور اللہ تعالی کے احکامات کی طرف بلایا ہے...ان کی اس خون آلود ”دعوت“ سے مردہ قلوب زندہ ہوئے ہیں...کمزور جذبے مضبوط ہوئے ہیں...اور بے شمار مسلمان اعمال صالحہ کی طرف آئے ہیں...چنانچہ غزہ کے مجاہدین...آج ”داعی الی اللہ “بھی ہیں اور مجاہدین بھی...وہ دعوت کا عظیم اجر بھی پا رہے ہیں اور جہاد کا اجر عظیم بھی.......آج ان کے تذکرے،انکی کارگزاری اور ان کی قربانی سے.......اللہ تعالی یاد آتے ہیں.....اب آپ بتائیں کہ اس وقت ان سے بہتر بات اور کس کی ہو سکتی ہے؟

وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ.....

20.11.2023

مخفی نگاہوں کو دیکھنے والا

اللہ تعالی ”نگاہوں“ کا احاطہ فرماتے ہیں جبکہ کوئی ”نگاہ“ اللہ تعالی کا احاطہ نہیں کر سکتی...

”لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ“ (سورۃ الانعام 103)

قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے...کیونکہ اس کا تعلق ”عقائد“ سے ہے...اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ ایمان والے جنت میں اللہ تعالی کی ”زیارت“ سے ”مشرف“ ہوں گے...اور اس آیت میں اس کی نفی نہیں ہے...یہ آیت دنیا کے بارے میں ہے کہ دنیا میں اپنی آنکھوں سے کوئی بھی...اللہ تعالی کو نہیں دیکھ سکتا...اسی طرح یہ آیت ”ادراک“ کے بارے میں ہے کہ......اللہ تعالی کی ذات کا مکمل ”احاطہ“ کوئی بھی...کبھی نہیں کر سکتا...جبکہ اللہ تعالی ہر نگاہ کو دیکھتے ہیں...اس کا احاطہ فرماتے ہیں کہ...کہاں سے شروع ہوئی کہاں تک پہنچی...انسان اور دیگر جاندار اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھتے...بلکہ اللہ تعالی کی قدرت اور حکم سے دیکھتے ہیں......اگر آنکھ سے دیکھتے ہوتے تو دیکھنے میں اتنا فرق کیوں ہوتا؟ انسان صرف چند میٹر تک دیکھ سکتا ہے جبکہ چیل، باز، شاہین کئی میل دور تک دیکھ سکتے ہیں...کئی جانور رات کے اندھیرے میں دن کی روشنی سے بھی زیادہ دیکھتے ہیں...سمندری جانور پانی کی گہرائی اور تاریکی میں دیکھ لیتے ہیں...معلوم ہوا کہ......سب نگاہیں اللہ تعالی کی قدرت کے احاطے میں ہیں...وہ جو چاہے دکھا دے جو چاہے نہ دکھائے...جتنا چاہے دکھا دے اور جتنا چاہے نہ دکھائے...اللہ تعالی نے اپنی یہ قدرت نازل فرمانے کے لئے ”آنکھ“ کو آلہ اور مقام بنایا ہے.....چنانچہ ”جاندار“ آنکھ کے ذریعے دیکھتے ہیں...

وہ مجاہدین جن کو دشمن کا خطرہ ہے...وہ مسلمان جو کسی سے خوفزدہ ہیں...وہ صبح و شام یہ آیت مبارکہ سات بار پڑھ لیا کریں...وہ دشمن کی نگاہ سے مخفی رہیں گے ان شاءاللہ...یہ آیت مبارکہ رزق کی وسعت...اور دشمنوں سے مخفی ہونے اور دیگر کئی خواص کے لئے بھی ”اہل تجربہ“ کے ہاں معروف ہے...خوب فائدہ اٹھائیں...ہمارے دیرینہ ساتھی، دوست اور جماعت کے بزرگ مخلص وفادار حاجی بخت زبیر صاحب انتقال فرما چکے ہیں...کچھ عرصہ پہلے انہوں نے خط لکھا تھا کہ میری زندگی کا اب پتہ نہیں ایک بار ملاقات چاہتا ہوں...الحمدللہ وہ ملاقات ہو گئی تھی...آج وہ رب تعالی کی ملاقات کو روانہ ہو گئے...اللہ تعالی مغفرت، رحمت اور اکرام و شہادت کا معاملہ نصیب فرمائیں.......آمین یا ارحم الراحمین...

22.11.2023

فتح کا پہلا جھونکا

اللہ تعالی کی مجاہدین کے ساتھ نصرت...بالآخر اسرائیل نے گھٹنے ٹیک دیے...ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ وہ اسی خواب میں رہا کہ...حماس کو مٹا دے گا...غزہ کو توڑ دے گا...وہ بدمست خونی جانور کی طرح بمباری کرتا رہا...معصوم بچوں اور نہتی خواتین کو قتل کرتا رہا...مگر وہ ”غزہ“ کی گردن نہ جھکا سکا...اور بالآخر خود گردن جھکانے پر مجبور ہوا...اہل غزہ نے اسلام کے سب سے بڑے دشمن کا غرور توڑ دیا...اپنے بہت سے قیدیوں کو چھڑوا لیا...اور ساری دنیا کی سوچ کو بدل کر رکھ دیا...اب چار روزہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟ اس کا کسی کو علم نہیں...نہ حماس کو نہ اسرائیل کو...اور نہ باقی دنیا کو...کیونکہ ”جہاد فی سبیل اللہ“ اپنے فیصلے خود کرتا ہے...کبھی ”بدر“ والا فیصلہ...کبھی ”حمراء الاسد“ والا فیصلہ...کبھی احزاب والا فیصلہ...کبھی ”حدیبیہ“ والا فیصلہ...اور کبھی فتح مکہ والا فیصلہ...

جہاد بڑا عظیم عمل ہے یہ مجاہدین کو دنیا و آخرت میں ”عظیم“ بناتا ہے.......اور جہاد کے فیصلے بالکل اٹل ہوتے ہیں...اور حیران کرنے والے ہوتے ہیں...وہ لوگ جو وقتی جذبات کے تحت مجاہدین کی حمایت کرتے ہیں......وہ اس وقت اپنی حمایت بدل لیتے ہیں...جب انہیں جہاد کے بعض فیصلے سمجھ میں نہیں آتے...مگر جو لوگ جہاد سے اس لئے محبت رکھتے ہیں کہ جہاد اللہ تعالی کا حکم ہے...جہاد حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب طریقہ ہے...جہاد اسلام کا محکم اور قطعی فریضہ ہے...جہاد ”امن عالم“ کی ضمانت ہے...جہاد مسلمانوں کے لئے کامیابی کی ضمانت ہے...جہاد ایک مسلمان کی کامیاب ترین تجارت ہے...جہاد ایک مسلمان سے اللہ تعالی کا پکا اور نفع بخش سودا اور خرید و فروخت ہے...جہاد دلوں کی شفاء ہے...جہاد ”غیظ قلوب“ کا علاج ہے...جہاد فتنے کا توڑ ہے...جہاد افضل ترین عبادت ہے...اور جہاد عشق و شوق کا مختصر جنتی راستہ ہے......ایسے لوگ ہر موقع پر مجاہدین کا ساتھ دیتے ہیں...مجاہدین غالب ہوں یا مغلوب...مشہور ہوں یا گمنام...فاتح ہوں یا بظاہر مفتوح.....لڑیں یا وقتی صلح کریں...کوئی معاہدہ کریں یا کسی کو حلیف بنائیں...جہاد سے سچی محبت کرنے والے...ہر موقع پر مجاہدین کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں...اس لئے الحمدللہ ہم جنگ میں بھی حماس کے ساتھ کھڑے تھے...اور آج جنگ بندی میں بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں.......ان کے قیدی چھوٹ رہے ہیں تو یوں خوشی ہو رہی ہے جیسے اپنے بھائی، بیٹے، بیٹیاں رہائی پا رہے ہیں...چار روز بعد جو کچھ بھی ہوگا ہم اسلام، جہاد اور مجاہدین کے ساتھ ہوں گے ان شاءاللہ...اس کی ظاہری صورت خواہ کچھ بھی سامنے آئے...

25.11.2023

مبارکباد

اللہ تعالی کے راستے میں قید ہونے والے مسلمانوں کو کافروں کی قید سے رہا کرانا اہل اسلام پر فرض ہے...خصوصا مسلمان خواتین کو رہا کرانا...یہ عمل اس قدر لازم ہے کہ اس کی خاطر جنگ لڑنی پڑے تو لڑی جائے...حملہ کرنا پڑے تو کیا جائے...سارا مال خرچ کرنا پڑے تو کر دیا جائے...یہاں تک کہ کسی مسلمان کے پاس ایک درہم بھی نہ بچے...یہ بے حد افضل، اعلیٰ اور باعث نجات عمل ہے...قرآن مجید میں اس کی تاکید آئی ہے...حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب اور تاکید فرمائی ہے...چنانچہ اہل دل مسلمان حکمرانوں نے اس عمل اور فضیلت کو پانے کے لئے...بڑی محنت اور عظیم قربانی دی ہے... دراصل یہ اسلام کی عزت اور غیرت کا مسئلہ ہے...اور اسلام اس بارے بہت حساس ہے...چنانچہ جو مسلمان بھی اس عمل کو سرانجام دیتا ہے وہ اللہ تعالی کے ہاں بڑا مقام پا لیتا ہے...اللہ تعالی توفیق عطاء فرمائیں تو ”فضائل جہاد“ کتاب میں ”اسیروں“ والا باب پڑھ لیں...ان شاء اللہ علم میں اضافہ ہوگا اور عمل میں قوت اور حرارت پیدا ہوگی...آج کی اس تحریر کا مقصد اُن مسلمانوں کو ”مبارکباد“ پیش کرنا ہے...جنہوں نے حالیہ ”جہاد اقصیٰ“ میں کسی طرح کا بھی حصہ ڈالا ہے...وہ اب ”اسیران اسلام“ کی رہائی کے عظیم اجر میں بھی حصہ دار بن گئے ہیں....اور یاد رکھیں یہ کوئی معمولی عمل نہیں ہے...بلکہ اہل علم کے نزدیک یہ ”اعظم القربات“ میں سے ہے...یعنی بلند ترین عبادت...الحمدللہ ظالم یہودیوں کی قید سے بہت سے مسلمان قیدی رہا ہوئے ہیں...انمیں مسلمان بہنیں اور بیٹیاں بھی ہیں......یہ وہ قیدی ہیں جو صرف ”کلمہ طیبہ“ پڑھنے اور جہاد کا نام لینے کی وجہ سے قید تھے اور بظاہر مرتے دم تک کے قیدی تھے......”طوفان اقصیٰ“ کے مجاہدین کو یہ عظیم عمل مبارک ہو...تمام شہداء کرام کو مبارک ہو...اور اس مقدس جہاد میں ایک ایک روپیہ لگانے والے کو مبارک ہو......

اپنی اس سعادت پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں...اور تمام اسیران اسلام کی رہائی کے لئے دعاء بھی کریں...اور حسب استطاعت کوشش بھی...

26.11.2023

جزاکم اللہ خیرا

.اللہ تعالی.......جہاد اقصیٰ مہم میں شریک تمام اہل ایمان، اہل اسلام کو جزائے خیر عطاء فرمائیں.......وہ جنہوں نے آواز لگائی....وہ جنہوں نے محنت کی....وہ جنہوں نے مال دیا.....وہ جنہوں نے دعاء کے ذریعے تعاون کیا....اور وہ جو حامی اور ہمدرد رہے....ماشاءاللہ آپ سب کی محنت قابل قدر، قابل رشک اور قابل شکریہ رہی....بہت عرصہ بعد ایسی مہم جس میں رکھا ہوا ”ہدف“ عبور ہوا....اور بڑی تعداد میں مسلمانوں تک دین کا پیغام پہنچا....مبارک جماعت کا نصاب پہنچا....اللہ تعالی آپ سب کو اپنی رحمت، مغفرت، عافیت، قبولیت، برکت اور فلاح دارین عطاء فرمائیں....آپ میں سے جو مقروض و تنگ دست ہیں اللہ تعالی ان کو حلال وافر اپنے غیب کے خزانوں سے عطاء فرمائیں....اور ان کی معیشت میں خیر والی وسعت عطاء فرمائیں....جو بیمار ہیں، پریشان ہیں، مسائل کا شکار ہیں...اللہ تعالی ان کو صحت، شفاء، قوت، اطمینان اور سکینہ عطاء فرمائیں......جو ”محبت الٰہی“ کے مشتاق ہیں اللہ تعالی ان کو ”جام محبت“ نصیب فرمائیں....جو ”شہادت“ کے طلبگار ہیں...اللہ تعالی ان کو مقبول شہادت عطاء فرمائیں...جو اہل و اولاد کے بارے میں پریشان ہیں... اللہ تعالی ان کے اہل و اولاد کو صلاح، تقوی، فرمانبرداری اور دینداری نصیب فرمائیں....اولاد کے بہترین رشتے کرائیں....اور آپ کی نسلوں میں دین، قران، علم اور جہاد کو جاری فرمائیں.....آج خبر پڑھی کہ اب تک ایک سو سترہ فلسطینی مسلمان اسرائیل کی ظالمانہ قید سے رہا ہو چکے ہیں...دل خوشی سے سرشار ہوا....اور آپ سب کے لئے دل سے دعاء نکلی......

 ”جزاکم اللہ خیرا“

27.11.2023

اذانِ حج

 اللہ تعالی کے مخلص بندے.....نیک اعمال کے ”حریص“ ہوتے ہیں...وہ ”اعمال صالحہ“ سے نہیں تھکتے.....نہیں اکتاتے...بلکہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ نیکیوں کی لالچ میں رہتے ہیں...کیونکہ وہ جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ...انہوں نے اللہ تعالی کے سامنے پیش ہونا ہے....اور وہاں صرف ایمان اور اعمال صالحہ ہی کام آئیں گے....وہ جانتے ہیں کہ....دنیا بہت چھوٹی اور فانی ہے...اس دنیا کی حرص و طمع کرنا فضول ہے...کیونکہ اس دنیا کو ہم نے چھوڑ جانا ہے...جبکہ دین بہت بڑا ہے...آخرت بہت بڑی ہے تو پھر حرص، لالچ اور طمع...صرف دین اور آخرت کے بارے میں ہونی چاہیے...کیونکہ وہاں ہم نے ہمیشہ رہنا ہے...آج کی اس تحریر کا مقصد.....دین، اعمال اور آخرت کے حریص مسلمانوں کو.....”حج بیت اللہ“ کی دعوت دینا ہے.....”حج بیت اللہ“ اسلام کا بنیادی قطعی اور محبوب فریضہ ہے....حج کے داخلے کل ستائیس نومبر سے شروع ہو چکے ہیں اور دس دسمبر تک جاری رہیں گے....دو سال سے ”حج“ بہت مہنگا ہو چکا ہے...اس کی وجہ سے ذوق و شوق میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی ہے...گزشتہ سال کئی ممالک تو اپنا کوٹہ بھی پورا نہ کر سکے....اللہ تعالی حکمرانوں کو ہدایت عطاء فرمائیں...اسلامی فرائض کو قائم کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہے...مگر دو سال میں حج کے مصارف دگنے کر دیئے گئے...کوئی بات نہیں...مسلمانوں کا شوق اس مہنگائی کو دیکھ کر اور بڑھ جانا چاہیے...کیونکہ ”حج“ پیسوں سے نہیں اللہ تعالی کے حکم اور بلاوے سے ہوتا ہے...اور اللہ تعالی اسباب مہیا فرمانے پر قادر ہیں...جن مسلمانوں کی استطاعت ہو وہ داخلہ بھر دیں اور دیر نہ کریں....کیونکہ مسلمان فرائض میں کبھی تاخیر نہیں کرتے...اور حج بیت اللہ سے تو برکات کے دروازے کھل جاتے ہیں....اور جن کو استطاعت نہیں ہے وہ دعاء کریں، شوق پیدا کریں اور مستقل صلوۃ الحاجۃ پڑھیں تاکہ....جب ہم اس دنیا سے کفن اوڑھ کر جائیں تو ہمارے نامہ اعمال میں سارے اسلامی فرائض اور بے شمار اعمال صالحہ موجود ہوں....الحمدللہ ”حج بیت اللہ“ پر بندہ کی کتاب ”اذان حج“ بہت سے مفید اضافوں کے ساتھ....چند دن تک منظر عام پر آنے والی ہے....اللہ تعالی اسے اپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں....اور زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو اس سے فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں......

28.11.2023

 

حج بیت اللہ کی اہمیت سمجھیں

اللہ تعالی ہم سب کو ”حج مبرور“ نصیب فرمائیں....ایک نکتہ سمجھنے کی کوشش کریں...یہ دنیا اور آخرت دونوں”دین“ پر قائم ہیں....اور ”دین“ اپنے ”فرائض“ پر قائم ہے...چنانچہ ”فرائض“ کی اہمیت بہت زیادہ ہے...اتنی زیادہ، اتنی زیادہ کہ اگر ہمیں اس کا احساس ہو جائے تو کبھی ایک نماز میں بھی سستی نہ کریں...اور ہمارے لئے آگ میں جل کر مرنا ایک نماز چھوڑنے سے زیادہ آسان ہو جائے...وجہ یہ ہے کہ یہ دنیا بھی اللہ تعالی کی ہے...اور آخرت بھی اللہ تعالی کی ہے...یہ دنیا اور آخرت نہ میری ہے نہ آپ کی...کسی بادشاہ کی نہ کسی سیٹھ یا مالدار کی...نہ کسی طاقتور حکمران کی...ہم سب دنیا میں مر جاتے ہیں...مٹی ہو جاتے ہیں...اور آخرت میں ہم سب سر جھکائے اللہ تعالی کے دربار میں لرز رہے ہوں گے کہ ہمارا فیصلہ کیا ہوتا ہے...جب دنیا بھی اللہ تعالیٰ کی اور آخرت بھی اللہ تعالیٰ کی تو اللہ تعالی کا قانون ہی چلے گا....اور اللہ تعالی کا پسندیدہ قانون ”دین اسلام“ ہے...یہ دنیا بھی دین کی وجہ سے قائم ہے...لیکن چونکہ دنیا ”دارالامتحان“ ہے تو یہاں اختیار دیا گیا کہ جو چاہے دین کو اختیار کر کے کامیابی کے راستے پر چلے اور جو چاہے اس دین کو چھوڑ کر ناکامی کا راستہ اپنائے...مگر دنیا میں دونوں کو رہنے کی اجازت ہے...لیکن دنیا میں...جب ”دین“ کو ماننے والا کوئی نہ رہے گا...اور مزید کسی کے دین پر آنے کا امکان نہیں ہو گا...تو ”دنیا“ کو تباہ کر کے مٹا دیا جائے گا...اور ”آخرت“ قائم ہو جائے گی...اور آخرت میں بھی ”دین“ ہی چلے گا...دین والے جنت میں کامیاب...اور بے دین، بددین جہنم میں ناکام ڈالے جائیں گے...معلوم ہوا کہ اصل بنیاد ”دین“ ہے...اور ”دین“ کی بنیاد ”فرائض“ پر قائم ہے...اور ”حج“ بھی ایک اہم فریضہ ہے...پھر اس میں تاخیر کا کیا جواز ہے؟...ٹال مٹول کا کیا جواز ہے...پلاٹ اور زیورات موجود مگر ان کو بیچ کر حج کا فرض ادا کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی تو معلوم ہوا کہ ”دین“ ابھی دل میں نہیں اترا...فرائض کے لئے توجو قربانی بھی دی جائے وہ کم ہے...ایک فرض ادا کرنا ساری عمر کے نوافل اور صدقات ادا کرنے سے زیادہ افضل اور ضروری ہے...اے مسلمانو! اپنے دل میں دین کی قدر پیدا کرو...فرائض کی اہمیت پیدا کرو...پھر دنیا بھی کامیاب اور آخرت بھی کامیاب ان شاءاللہ...ہم دنیا کی ادنی سی ادنی حاجتوں کے لئے کتنی محنت کرتے ہیں، وظائف کرتے ہیں...صلوٰۃ الحاجۃ پڑھتے ہیں...دعاء میں روتے ہیں...کیا فریضہ حج کے لئے بھی آنکھیں اسی طرح روتی ہیں؟اسی طرح دعائیں مانگی جاتی ہیں؟ یا صرف یہی سوچ کر آرام سے بیٹھ جاتے ہیں کہ جی ہماری استطاعت نہیں ہے...ایسا نہ کریں...اللہ تعالی کا گھر دیکھنے، اس کے عاشقانہ چکر لگانے...رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہونے کی سچی تڑپ اپنے دل میں پیدا کریں...دعائیں مانگیں، قربانی دیں...راستہ آسان ہو جائے گا ان شاءاللہ...

29.11.2023.

 

راستے ہی راستے

اللہ تعالی ”حکمت“ عطاء فرمائیں تو ہر مسلمان...ہر نیک عمل میں سے بڑا حصہ پا سکتا ہے.....آج کل ”حج بیت اللہ“ کے داخلے جاری ہیں...اس لئے ان دنوں ”حج“ کی دعوت خوب پھیلانی چاہیے...آپ کی دعوت سے جو مسلمان بھی حج پر جائیں گے آپ کو ان کے ”حج“ کا اجر ملے گا اور ان کے اپنے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی......اگر دل میں ”حج بیت اللہ“ کا پورا شوق ہو تو لوگوں کے سامنے آہیں نہ بھریں...عشق وہی سچا ہوتا ہے جو عاشق اور محبوب کے درمیان ہو...حج کا سچا شوق دل میں آتے ہی حج کے راستے محبوب حقیقی کی طرف سے کھلنا شروع ہو جاتے ہیں...صاحب استطاعت مسلمانوں کو حج کی دعوت دینا...یہ بھی حج کے اجر کو پانے کا ذریعہ ہے...کوئی مسلمان حج پر جانا چاہتا ہے مگر اس کے پاس لاکھ دو لاکھ کم ہیں....اور آپ نے اپنے ”عمرہ“ کے لئے کچھ رقم جمع کر رکھی ہے تو چپکے سے ”فرض حج“ والے کو دے دیں...یوں آپ نے چاندی کی جگہ اسی رقم میں سونا خرید لیا...حج کا اجر بھی ملے گا اور احسان کا بھی...اور خود آپ کے لئے بھی راستے کھلیں گے...کوئی مسلمان حج کے لئے تڑپ رہا ہے مگر اسباب میں کچھ کمی ہے......آپ نے چپکے سے دو رکعت صلوۃ الحاجۃ ادا کی...اور خوب جم کر اس کے لئے اسباب کی دعاء کر دی...یہ بھی بڑا عمل ہے جو آپ کو اللہ تعالی کے قریب کر دے گا...یہ چند مثالیں ہیں ورنہ عشق والوں کے لئے راستے بہت ہیں....مثلاً ابھی اس زمانے کا مقدس ترین جہاد...جہاد اقصیٰ شروع ہوا تو ”اہل قسمت“ نے دعوت، مال، زیورات اور حمایت کے ذریعے اس میں حصہ پا لیا جبکہ ”بدنصیب“ لوگ صرف دانشوری ہی کرتے رہ گئے...”حج“ کو مشکل نہ سمجھیں......سونے اور مٹی کو ایک ہی قدرت سے پیدا کرنے والے رب کے لئے...”تیرہ لاکھ“ روپے کچھ بھی نہیں...(گیارہ لاکھ داخلہ اور دو لاکھ ساتھ لے جانے کا خرچہ) آپ صرف جذبہ اور اخلاص پیدا کریں...حج کی عاشقانہ حقیقت کو سمجھیں...اور پھر دعاء میں لگ جائیں...کسی بھی پہاڑ کو دور سے دیکھیں تو اس میں کوئی راستہ نظر نہیں آتا....قریب جائیں تو راستے ہی راستے ہوتے ہیں...”حج“ اللہ تعالی کے لئے ہے.....اس لئے کسی سے سؤال نہ کریں کہ وہ آپ کو حج کرائے...اور نہ اللہ تعالی کے سوا کسی سے توقع رکھیں...معاملہ جتنا خالص اور مخلصانہ رکھیں گے...اتنا ہی اچھا نتیجہ ظاہر ہوگا ان شاء اللہ......اور آجکل کی ایک خاص دعاء یہ کریں کہ...یا ارحم الراحمین آپ کے جو بندے اور بندیاں خالص آپ کی رضا کے لئے آپ کے عظیم گھر کا حج کرنا چاہتے ہیں...یا اللہ ان سب کے لئے حج بیت اللہ آسان فرما...اور انہیں یہ ”نعمت کبریٰ“ نصیب فرما...آمین یا ارحم الراحمین.....مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!

30.11.2023

ماہ (12) دسمبر

محبوب حقیقی کا گھر

اللہ تعالی نے اپنا گھر ” بیت اللہ “...اپنے پیغمبروں کے ہاتھوں سے تعمیر کروایا...پھر تمام انسانوں اور ”جنات“ میں ”حج“ کا اعلان کروایا.....اللہ تعالی کو نہ رہائش کی ضرورت نہ گھر کی...اللہ تعالی زمان و مکان سے پاک اور بلند ہیں...

زمین کے ایک خطے کو ”اپنا گھر“ قرار دینا یہ اپنے بندوں کے لئے ہے...اپنے عاشقوں کے لئے ہے...اپنے عابدوں کے لئے ہے...وہ چل کر آئیں...دوڑ کر آئیں...اور یہاں اپنے رب کا...اپنے محبوب کا خصوصی قرب پائیں...یہاں وہ مہمان...اور ان کا رب میزبان...اور یہاں آنے والوں پر بہت زیادہ مہربان....اسی لئے حضرات انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام دور دور سے سفر فرما کر اس گھر کو آتے تھے...بار بار آتے تھے...لپک کر اور تڑپ کر آتے تھے...دراصل ”حج“ کی حقیقت...ایمان والے ہی سمجھتے ہیں...اللہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو ”حج“ کا خاص ”ذوق“ عطاء فرمایا ہے...صحابہ کرام کی تو شان ہی الگ ہے...ان کے بعد بھی امت کے سارے ائمہ، محدثین، اولیاء، صلحاء...اور  اتقیاء کا رخ ہمیشہ ”بیت اللہ“ کے سفر کی طرف رہا...اتنی مصروف زندگیوں کے باوجود وہ ہر سال ”حج“ کو لپکتے تھے...کیونکہ ”حج“ میں جو خاص قرب اور فیض ملتا ہے...وہ ”حج“ ہی کے ساتھ خاص ہے...زندگی تو زندگی وہ حضرات اپنے مرنے کے بعد بھی......اپنے لئے حج کے انتظام کی کوشش کرتے تھے...کئی حضرات کے بارے میں لکھا ہے کہ......نفع بخش جائیداد ”وقف“ کر گئے کہ اسکی آمدن سے ہر سال.....انکی طرف سے کسی کو ”حج“ پر بھیجا جائے.....اللہ تعالی ہمیں بھی اپنے گھر...اور اس گھر کے ”حج“ کا حقیقی،ایمانی ذوق نصیب فرمائیں...آخری زمانے کے بارے میں ڈرایا گیا ہے کہ...بعض لوگ شہرت کے لئے حج کریں گے...بعض اپنے مال کو بڑھانے کے لئے...بعض لوگوں سے مانگنے کے لئے...یا اللہ بری نیت سے آپکی پناہ...محبوب کے گھر تو صرف محبوب کی رضا کے لئے ہی جانا ہو...اتنا عظیم سفر...اتنا عظیم گھر......اور چھوٹی چھوٹی فانی نیتیں...معاذ اللہ...

02.12.2023

ڈرو اس وقت سے

اللہ تعالی نے کافر یہودیوں پر ”لعنت“ فرمائی ہے......اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط فرما دی ہے...چنانچہ وہ دوسروں کے سہارے جیتے ہیں...اس بار صورتحال کچھ مختلف اس لئے نظر آرہی ہے کہ...بظاہر یہودیوں نے اپنی ذاتی طاقت بہت بڑھا لی ہے.....حقیقت یہ ہے کہ یہ ساری طاقت دوسروں کے سہارے سے بنی ہے...اور دوسروں کے سہارے قائم ہے...مگر ”کم عقل“ یہودیوں سے یہ طاقت سنبھل نہیں رہی....دنیا کی حقیر ترین اور ذلیل ترین قوم ہونے کے باوجود وہ خود کو ”سپر پاور“ سمجھ رہے ہیں...اور حماس کے ہاتھوں ہونے والی اپنی ذلت کا داغ مٹانے کے لئے معصوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں.....دو دن سے پھر ”اسرائیل“ کی اندھی بمباری جاری ہے...خواتین، معصوم بچے اور عام شہری شہید ہو رہے ہیں...جس کی وجہ سے ”عالم اسلام“ میں یہودیوں سے نفرت بڑھتی جا رہی ہے...اگر فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ساری دنیا میں ”یہودی“ غیر محفوظ ہو جائیں گے.......غیرت مند مسلمان نکلیں گے اور انہیں جہاں بھی کوئی یہودی ملے گا اسے مار دیں گے...چیر دیں گے...آخر کب تک غزہ کے خوبصورت پھولوں کی لاشیں کوئی دیکھ سکتا ہے؟

یہودی ”بے عقل“ اپنی تاریخ کو بھول رہے ہیں...اور وقتی طاقت کے نشے میں پاگل ہو رہے ہیں...اب وہ وقت آرہا ہے کہ انکی اوقات ان کو یاد دلا دی جائے اور پھر وہ دوبارہ خوفزدہ چوہوں کی طرح ہر طرف کانپتے، دوڑتے، جان بچاتے نظر آئیں...اسرائیلی حکومت دراصل دنیا بھر کے یہودیوں اور ان کی تجارتوں کو ختم کرنے کا راستہ اپنا رہی ہے...اچھی بات ہے......ساری دنیا میدان جنگ بن جائے گی...اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بہادر، جانثار، امتی میدان میں کبھی کمزور نہیں پڑتے...”انٹرنیٹ“ چیک کرو...مسلمانوں نے ”یہودیوں“ کی فہرستیں بنانا شروع کر دی ہیں...یہودی تجارتوں کے گرد سرخ لکیر لگانا شروع کر دی ہے.....اور معصوم فلسطینی شہید بچوں سے ان کا انتقام لینے کا وعدہ شروع کر دیا ہے...یہودیو! ڈرو اس وقت سے جب کوئی پتھر بھی تمہیں اوٹ اور پناہ نہیں دے گا...

03.12.2023

 

خیر اور برکت کا خزانہ

اللہ تعالی نے ”گھوڑے“ کی پیشانی میں......قیامت تک خیر اور برکت رکھ دی ہے...حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑوں سے بہت محبت فرماتے تھے.....اللہ تعالی نے قرآن مجید میں گھوڑوں کی قسم کھائی ہے....حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کئی گھوڑے رکھے اور پالے اور گھوڑوں کے فضائل، احکامات اور تفصیلات کو بیان فرمایا.........

گھوڑے کی اہمیت کے لئے......بس یہی حوالے بہت اور کافی ہیں.....پھر گھوڑوں میں ”عربی گھوڑے“ کی خاص شان اور فضیلت ہے....عربی گھوڑے کو الخیل العراب.....الخیل الأصیل...اور ”الفرس العتیق“ بھی کہتے ہیں.......امام قرطبی رحمہ اللہ نے حدیث شریف سے ”الفرس العتیق“ کی فضیلت بیان فرمائی ہے کہ یہ....جس گھر میں ہو اس میں شیطان اور جنات کسی پر مسلط نہیں ہو سکتے...قرآن و حدیث میں بیان فرمودہ فضائل کی وجہ سے مسلمانوں کو......گھوڑے سے محبت والا تعلق بنانا چاہیے....مگر صورتحال اس کے برعکس ہے.....چنانچہ آج کل اکثر مسلمان گھوڑے کی خیر و برکت سے محروم ہیں...وہ نہ گھوڑے کو جانتے ہیں، نہ پہچانتے ہیں....اور نہ ہی گھوڑوں کے بارے میں حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے ”فرامین“ سے واقف ہیں....گھوڑوں کی مبارک ترین قسم ”خیل الرحمٰن“ ہے...الحمدللہ ثم الحمدللہ مدرسہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ گھوڑوں کی اسی مبارک قسم کا مرکز اور مدرسہ ہے....اللہ تعالی کا فضل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ”فارس“ کی کرامت کہ اب اس مدرسہ میں”الفرس العتیق“......یعنی اعلیٰ نسل عربی گھوڑے بھی......اللہ تعالی نے عطاء فرما دیئے ہیں...اور یوں الحمدللہ........دین کے دیوانوں کو.......خیر و برکت کا ایک اور خزانہ.........اللہ تعالی کے فضل و احسان سے نصیب ہو گیا ہے....بہت مبارک ہو!

04.12.2023

 

بڑی نعمت

اللہ تعالی کی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت ”جنگ“ بھی ہے...”جنگ“ اور لڑائی نہ ہوتی تو دنیا ”فساد“ اور ”ظلم“ سے بھر جاتی...اور تباہ ہو جاتی...یہ بات سورہ البقرہ آیت (251)...اور دیگر کئی آیات میں مذکور ہے...”امن“ بھی اللہ تعالی کی نعمت ہے...اور جنگ بھی اللہ تعالی کی نعمت ہے...جبکہ کافروں اور نافرمانوں کے لئے ”امن“ بھی ”عذاب“ ہے اور ”جنگ“ بھی عذاب ہے.....قرآن مجید نے ایسی کئی ”جنگوں“ کا تذکرہ فرمایا ہے جو جنگیں......انسانیت کے لئے ”رحمت“ بن کر آئیں...یہ جنگیں نہ ہوتیں تو زمین پر کوئی خیر باقی نہ رہتی....اور فسادی لوگ زمین اور انسانیت کو تباہ کر دیتے...”جنگ“ اللہ تعالی کی نعمت اور بڑا فضل ہے اس لئے ”بدری صحابہ“ کا اتنا بلند مقام ہے...کیونکہ ان کو ”جنگ بدر“ نصیب ہوئی...جنگ اللہ تعالی کی نعمت اور بڑا فضل ہے...اسی لئے حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام نے ”جنگیں“ لڑیں......یہ نعرہ لگانا بہت عظیم گناہ اور جرم ہے کہ ہمیں جنگ سے نفرت اور امن سے پیار ہے....کیونکہ یہ نعرہ فطرت کے خلاف ہے....یہ قرآن مجید کے خلاف ہے...یہ انسانیت کے خلاف ہے...”جنگ“ اللہ تعالی کی کتنی بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ ”شہداء کرام“ کو ہوتا ہے...مگر انہیں اجازت نہیں کہ وہ آکر لوگوں کو بتا سکیں...حدیث شریف میں آیا ہے کہ...”بئر معونہ“ کے واقعہ میں شہید ہونے والے مظلوم صحابہ کرام نے....اللہ تعالی کے اکرام اور انعامات دیکھ کر گزارش کی کہ انہیں واپس جا کر لوگوں کو یہ سب کچھ بتانے کی اجازت دی جائے....مگر اللہ تعالی نے اجازت نہ فرمائی البتہ ان کا پیغام لوگوں تک پہنچا دیا...”جنگ“ کا نعمت ہونا یہ کوئی مظلوموں سے پوچھے...جن پر ظالم مسلط ہو جاتے ہیں...مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے نظریات قرآن مجید کے مطابق بنائیں اور جنگ و جہاد کی حقیقت کو سمجھیں...فلسطین اور غزہ میں جنگ جاری ہے...کامیاب شہداء کرام...سرفراز غازی اور عذاب کا شکار یہودی...سارے کردار وہاں نظر آرہے ہیں...اللہ تعالی ہمیں بھی اس مقدس جہاد میں خیر کا وافر حصہ عطاء فرمائیں.......

05.12.2023

آہ! بابری مسجد

اللہ تعالی امت مسلمہ کو ”بابری مسجد“ دوبارہ اُسی مقام پر نصیب فرمائیں...جہاں وہ صدیوں تک قائم تھی.....اور جہاں وہ شہید کی گئی.....انڈیا نے عدالتی، ریاستی اور عوامی دہشت گردی کے ذریعہ وہاں ایک ”رام مندر“......”حرام مندر“ ”بدنام مندر“ کی تعمیر شروع کر رکھی ہے جو مکمل ہونے والی ہے...

اللہ تعالی کی بنائی ہوئی اس ”دنیا“ کا قانون یہ ہے کہ...یہاں ”وقت“ ایک جیسا نہیں رہتا...یہاں دن رات بدلتے رہتے ہیں...حاکم، محکوم اور محکوم، حاکم بنتے رہتے ہیں...معزز ذلیل...اور ذلیل معزز ہوتے رہتے ہیں...تخت نشین تختے پر اور تختے والے تخت نشین ہوتے رہتے ہیں...مگر ایک بات نہیں بدلے گی...وہ یہ کہ ”دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ کو نہ مٹایا جا سکے گا...نہ ختم کیا جا سکے گا...فرمایا ”وّالضُّحٰى“ روشن حالات ہوں...یا ”وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰى“ تاریک حالات......مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰى.....اللہ تعالی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں...اور دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں...اس لئے الحمدللہ پورے یقین سے کہتا ہوں کہ......بابری مسجد بالکل اپنی اصل جگہ پر دوبارہ بنے گی......ضرور بنے گی ان شاءاللہ...وہاں اذان گونجے گی...نہ مودی رہے گا نہ یوگی...ان ”گوبرخوروں“ کا تو نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا...یہ وقتی اندھیرا ہے جو بہت جلد چھٹ جائے گا...ان شاءاللہ...

اے بابری مسجد! اے محترم بابری مسجد ہم آپ کو نہ بھولے ہیں...نہ کبھی بھولیں گے.....آپ کو نہ کوئی ختم کر سکا ہے، نہ کوئی ختم کر سکے گا....ابو جہل کی پارٹی نے ”کعبہ شریف“ کو ”بتوں کا مندر“ بنا دیا تھا....مگر پھر ”فاتح اعظم“ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں داخل ہوئے اور ”کعبہ شریف“ کے سارے بت گرا دیئے...ان شاءاللہ حضرت فاتح اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی......سر فروش امتی ضرور آپ تک پہنچے گا اور ”حرام مندر“ کو گرا کر آپ کے مینار کو.......دلی کے قطب مینار سے بھی اونچا کر دے گا....اے بابری مسجد آپ کی گری ہوئی اینٹوں پر سائیں حذیفہ.....فیضان پاملا......اور استاذ ابو طلحہ.....اور کئی شہداء کی روحیں اور ہڈیاں پہرہ دے رہی ہیں....اور فدایان دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لشکر.....گھوڑوں کی پشت پر تیاری باندھ رہے ہیں.......اللہ اکبر، اللہ اکبر.........لا الہ الا اللہ... محمد رسول اللہ...

06.12.2023

حق کی للکار

اللہ تعالی کے لئے ”زمین“ کے کسی خطے پر جب ”مسجد“ بن جاتی ہے تو وہ قیامت تک ”مسجد“ ہی رہتی ہے...اسے نہ وہاں سے ہٹایا جا سکتا ہے..اور نہ منتقل کیا جا سکتا ہے...اور اس مسجد کو آباد رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا مسلمانوں کے ذمہ فرض ہوتا ہے...اللہ تعالی کے اس حکم میں ایمان والوں کے لئے بڑی حکمتیں، بڑے منافع، بڑے فوائد اور بڑے راز ہیں....

اگر یہ تاکیدی حکم نہ ہوتا تو.....اللہ کا گھر ایک کھیل بن جاتا...جس طرح آجکل عیسائی...پورے یورپ اور برطانیہ میں اپنے چرچ فروخت کرتے پھر رہے ہیں...مشرکین مکہ نے ”کعبہ شریف“......یعنی روئے زمین کی پہلی مسجد....مسجد الحرام میں تین سو ساٹھ بت رکھ دیئے تھے...اور وہ ان کی پوجا کرتے تھے...مگر کعبہ، کعبہ ہی رہا...بتکدہ اور مندر نہ بنا...اور بالآخر حق آگیا اور کعبہ میں توحید کی اذان گونجنے لگی...مسجد کی شان سے مسلمانوں کی شان ہے...مسجد کے استقلال سے مسلمانوں کا استقلال ہے...اور مسلمانوں کی آبادی ہمیشہ مسجد کے آس پاس رہتی ہے....انڈیا میں ”آر ایس ایس“ کا پرانا منصوبہ ہے کہ...ہندوستانی مسلمانوں کو نعوذ باللہ ”ہندو“ بنایا جائے...اور اس منصوبے کو انہوں نے ”گھر واپسی“ کا نام دیا...ان کے اس مشرکانہ شیطانی منصوبے کے راستے کی بڑی رکاوٹ...مساجد اور مدارس ہیں...چنانچہ ”مساجد“ شہید کرنے کی سازش جوڑی گئی اور ابتدائی طور پر تین مساجد کو...اور دوسرے مرحلے میں تین ہزار مساجد کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا گیا...”بابری مسجد“ بظاہر ان کے لئے ایک آسان ہدف تھی...کیونکہ سالہا سال سے اس پر کام چل رہا تھا اور مسجد کے آس پاس سے مسلمانوں کی آبادی ہٹائی جا چکی تھی....صرف ایک گھر باقی تھا...ان کا خیال تھا کہ ”بابری مسجد“ آسانی سے شہید کر دی جائے گی....اور پھر گیان واپی وغیرہ کی طرف بڑھا جائے گا......مگر ”بابری مسجد“ کی شہادت ان کے لئے گلے کی ہڈی بن گئی...اس مبارک مسجد نے ان کے قدموں کو روک دیا، دھنسا دیا...امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ”امت“ ہونے کا حق ادا کیا...بظاہر بابری مسجد شہید ہوگئی...مگر لاکھوں دلوں کو زندگی دے گئی...اور حق کی نہ مٹنے والی للکار بن گئی...ابھی وہاں مندر بن رہا ہے...مگر یہ ”مندر“ ان کو بہت مہنگا پڑے گا...بہت مہنگا...اور بالآخر کعبہ کی بیٹی...بابری مسجد دوبارہ پوری شان سے اسی جگہ کھڑی ہوگی...بالکل اپنی اسی جگہ...ان شاءاللہ...ان شاءاللہ، ان شاء اللہ...

07.12.2023

حسرتناک انجام

اللہ تعالی کسی کو ”لمبی عمر“ عطاء فرماتے ہیں اور کسی کو ”مختصر“.......

کوئی اگر بالغ ہونے سے پہلے ”بچپن“ ہی میں ”فوت“ ہو جائے تو وہ بہرحال ”کامیاب“ ہے....وہ گناہوں کا بوجھ اٹھائے بغیر دنیا سے چلا گیا...اور اگر کسی کو بہت لمبی عمر ملی لیکن گناہوں میں گزر گئی تو وہ بڑا ناکام ہے...اسی لئے دعاء سکھائی گئی:-

”اللَّهُمَّ اجْعَلِ الْحَیٰوۃَ زِیَادَۃً لِّیْ فِیْ کُلِّ خَیْرٍ“

”یا اللہ زندگی کا ہر لمحہ خیر اور نیکی میں اضافے کا ذریعہ بنا دیجئے“.....

یہودیوں پر ”اکتوبر“ میں ”حماس“ عذاب الہی بن کر ٹوٹی....اور پھر ”نومبر“ میں یہودیوں کا باپ”ہنری کسنجر“ مر گیا...اور یہودی یتیم ہو گئے...سابق امریکی وزیر خارجہ اور مشہور زمانہ سفارت کار”ہنری کسنجر“ پوری زندگی ”یہودیت“ کی خدمت کرتا رہا....اور انسانوں کا خون بہاتا رہا...اس نے سو سال کی عمر پائی اور اپنی عمر کے ہر سانس کو اپنے لئے ”وبال“ بنایا...

آج جو ”امریکہ“ ہر معاملے میں ”اسرائیل“ کا حامی اور مددگار ہے...بلکہ اس کے نیچے لگا ہوا ہے...یہ خارجہ پالیسی”ہنری کسنجر“ ہی نے امریکہ پر مسلط کی ہے...”اسرائیل“ کو مضبوط بنانے...دنیا بھر سے اسے منوانے... اور اسے ایک ناقابل شکست ریاست کی شہرت دینے میں بھی اسی منحوس ”بابے“ کی بھرپور محنت اور سفارت کاری کا ہاتھ تھا.....”ہنری کسنجر“ نے دنیا بھر میں کئی ”قتل عام“ کروائے...اور جہاں بھی موقع ملا اپنی خون کی پیاس بجھائی…اور مسلمانوں کے خلاف جو ہو سکا وہ کیا...دنیا پرستوں کے نزدیک وہ ایک ”ہیرو“ تھا جو کامیاب زندگی گزار رہا تھا...پیسہ، شہرت اور عزت اس کے قدموں میں تھی...اپنے ایک ایک لیکچر اور ملاقات کا معاوضہ کروڑوں میں لیتا تھا......حماس نے اکتوبر میں ”اسرائیل“ پر جہادی حملہ کیا تو”ہنری کسنجر“ بے چین ہو گیا...اس نے ”اسرائیل“ کو سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ وہ....یہ جوتے برداشت کر لے اور غزہ پر حملہ نہ کرے....بلکہ سفارت کاری کے ذریعہ ”حماس“ کو دنیا بھر میں تنہا کر دے...اور عرب ممالک سے اپنے مذاکرات ٹوٹنے نہ دے اور یوں وہ 2025ء تک ”سعودیہ“ سمیت ہر جگہ آسانی سے گھس سکے گا...مگر ”اسرائیل“ نے اپنے ”باپ“ کی بات نہ مانی اور ”غزہ“ کے دلدل میں گھس گیا...اور یوں ”ہنری کسنجر“ کے خواب ویران ہو گئے...اس کی پچاس سالہ محنت پر پانی پھر گیا...آخری رات اس نے نہایت حسرت سے لکھا کہ.....حماس کے جال میں سب پھنس گئے ہیں...اور پھر اسی رات وہ غم و حسرت کے ساتھ مر گیا........اردو زبان میں ایک محاورہ ہے....کتے کی موت مرنا....سو سالہ زندگی کی تمام کامیابیاں......ایک لمحے میں فنا ہو کر......ناکامیاں اور حسرتیں بن گئیں...

09.12.2023

ارکان اسلام

اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کے لئے....”اسلامی فرائض“ ادا کرنا آسان فرمائیں...ان ”عظیم فرائض“ کو ہمارے لئے محبوب اور مرغوب بنائیں...ہمارے ادا کئے ہوئے فرائض ”قبول“ فرمائیں...اور ہمیں امت میں ”احیاء فرائض“ ”احیاء سنت“ اور ”احیاء دین“ کا ذریعہ بنائیں......

حج اخراجات میں اضافے...اور مہنگائی کی شدت کی وجہ سے ابھی تک ”حج داخلے“ کافی کم ہوئے ہیں...اور حکومت نے داخلے کی تاریخ میں دس دن کی توسیع کر دی ہے....یعنی اب 22 دسمبر تک سرکاری داخلے ہو سکیں گے...مالداروں کے لئے تو کچھ مشکل نہیں...وہ خوش نصیب ہوں تو سرکاری یا پرائیویٹ کوئی بھی داخلہ بھر سکتے ہیں...اپنا بھی اور دو چار اور مسلمانوں کا بھی...کراچی میں ایک صاحب کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ.....ماشاءاللہ ہر سال ایک سو افراد کو ”فریضہ حج“ ادا کرواتے ہیں...بس طلب اور قسمت کی بات ہوتی ہے...

جن سعادت مند مسلمانوں کے دل میں اس عظیم فریضے کا ذوق و شوق پیدا ہو چکا ہو...وہ روز صلوٰۃ الحاجۃ پڑھ کر توفیق، آسانی اور قبولیت کی دعاء کریں...بارہا ایسے واقعات خود دیکھے ہیں کہ رات کو سوئے تو دور دور تک کوئی انتظام نہیں تھا....مگر جب صبح اٹھے تو اللہ تعالی نے انتظام فرما دیا...ہمارے مالک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں....اور ان خزانوں میں کوئی کمی نہیں آتی....بس ہم اپنے مسلمان ہونے اور مؤمن ہونے کا ثبوت دیں کہ...اسلام کے ہر فریضے کو مانیں...اس سے محبت رکھیں.....اسے اچھی طرح سیکھیں.....اسے ادا کریں.....اس کی دعوت چلائیں.....اور حتی الوسع اس کی خدمت کریں...

13.12.2023

مبارک نصاب

اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو ایمان نصیب فرمائیں.....ایمان کامل، ایمان دائم، ایمان قلبی...ہم پر لازم ہے کہ ہم ایمان کو سیکھیں...ایمان کو سمجھیں...ایمان کو دل میں اتاریں اور ایمان کو سب سے بڑی دولت اور سب سے بڑی نعمت سمجھیں....

ایمان کہتے ہیں......لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ....کی شہادت کو...یعنی دل سے یقین اور زبان سے اقرار کہ....اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں...اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں.....ملائکہ یعنی فرشتوں پر ایمان...اللہ تعالی کی تمام کتابوں پر ایمان...تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام پر ایمان...آخرت کے دن یعنی قیامت پر ایمان...تقدیر پر ایمان...اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے پر ایمان.......

یہ سب ایمان کے ارکان ہیں... جماعت کے تمام غیر علماء ساتھیوں سے گزارش ہے...بہت تاکیدی گزارش کہ...کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت کے الفاظ درست کریں، ان کا معنی اور مطلب سمجھیں...ایمان کے ارکان کو سمجھیں...اور ضروری عقائد کا علم حاصل کریں...اور اپنے گھروں میں بھی اس کی تعلیم دیں...صرف خاندانی طور پر مسلمان ہونا کافی نہیں ہے...ایمان عظیم دولت ہے...اس کی قدر کریں...اور جماعت کے تمام ساتھی کلمہ طیبہ کے بارہ سو والے ورد کا توجہ سے اہتمام کریں...اس کے بعد دوسری چیز ”اقامت صلوٰۃ“ ہے...نماز کو مکمل اہتمام سے اپنی زندگی میں لانا...نماز کو اپنی زندگی کا سب سے ضروری، لازمی اور اہم کام بنانا...نماز پوری پوری ادا کرنا...با جماعت ادا کرنا...اور نماز میں مسلسل ترقی کرنا...مسلمان اور نماز میں سستی؟ یہ سمجھ میں آنے والی بات نہیں...کیونکہ نماز میں سستی ”منافق“ کا طریقہ ہے...اور منافق کی عادت ہے...دین کی ساری عمارت ”نماز“ کے ستون پر کھڑی ہے...ستون کمزور ہوگا تو عمارت گر جائے گی...ہر وہ تعلق، ہر وہ محبت، ہر وہ نوکری، ہر وہ مصروفیت جو نماز میں خلل ڈالتی ہو اسے چھوڑ دیں...اور سچے مؤمن، سچے مسلمان کی طرح نماز کو قائم کریں...جماعت کے تمام افراد.....نماز کو اپنی زندگی کا سب سے ضروری...اور سب سے اہم کام بنا کر......اپنے گھروں اور تمام مسلمانوں میں اس کی محنت کریں....وہ افراد جو جماعت کا حصہ ہیں مگر کلمہ طیبہ اور اقامت صلوۃ میں کمزور ہیں...وہ جماعت کا پورا فیض نہیں پا سکیں گے.....جماعت کی عظیم روحانی نسبت پانے کے لئے...کلمہ طیبہ، اقامت صلوٰۃ...اور جہاد فی سبیل اللہ سے مضبوط تعلق لازم ہے......”جہاد فی سبیل اللہ“ کی اہمیت دل میں اتارنے کے لئے ”مدینہ مدینہ“ کا تازہ مضمون بار بار پڑھیں....

16.12.2023

خوشی اور غم ساتھ ساتھ

اللہ اللہ رَبِّیْ لَا أُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا.....”جہاد اقصیٰ“ میں اللہ تعالی کی نصرت کے عجیب مناظر سامنے آرہے ہیں...مثلاً

(۱) اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور فرانس اپنا سارا زور....اور اپنی تمام ٹیکنالوجیز استعمال کر کے بھی....مجاہدین سے ابھی تک اپنا ایک قیدی بھی نہیں چھڑا سکے.......

(۲) اسرائیل اتنا خوفزدہ اور بدحواس ہو چکا ہے کہ دو دن پہلے اس نے حماس کی قید میں موجود اپنے تین افراد کو مار گرایا...جس کی وجہ سے اسرائیل میں مظاہرے اور اختلافات پھوٹ پڑے ہیں...

(۳) یہودیوں کے کئی فوجی آپس کی لڑائی میں مارے جا چکے ہیں...خود اسرائیل نے بیس فوجیوں کی اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں ہلاکت کو تسلیم کیا ہے....

(٤) یہودیوں کے اشاروں پر ناچنے والی ”اقوام متحدہ“ میں ہر دوسرے روز یہودیوں کے خلاف قراردادیں منظور ہو رہی ہیں....اور آٹھ دس ملکوں کے علاوہ تمام ممالک اسرائیل کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں....

(۵) روز درجنوں افراد کے جنازے اٹھانے والے فلسطینی مسلمان آج بھی سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح حماس کے ساتھ کھڑے ہیں...حالیہ ایک سروے میں اکثر فلسطینی مسلمانوں نے حماس کی حمایت کا اعادہ کیا ہے..........

خلاصہ یہ کہ......آج کل غزہ میں مسلمانوں کی ایک مختصر سی آبادی پر.....ایک پوری عالمی جنگ عظیم مسلط ہے....مگر اس جنگ میں فتح مسلمانوں کو مل رہی ہے....جبکہ عالمی اتحاد روزانہ ذلت اور شکست اٹھا رہا ہے....مگر چونکہ غزہ کے نہتے مسلمانوں پر وحشیانہ بمباری جاری ہے...اور روزانہ درجنوں مسلمان شہید ہو رہے ہیں تو اس غم اور صدمے کی وجہ سے.......مسلمان اپنی فتوحات کی خوشیاں محسوس نہیں کر پا رہے......ہاں بے شک....یہی قدرت کا نظام ہے جس کا تذکرہ قرآن مجید کی سورہ ”الحدید“ میں موجود ہے...والحمدللہ رب العالمین............بے شک دنیا میں خوشی اور غم ساتھ ساتھ چلتے ہیں......مگر آخرت میں اہل ایمان کے لئے...خوشی ہی خوشی ہوگی......لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ...............

19.12.2023

غَزَّۃُہَاشِمْ

اللہ تعالی کے آخری نبی..... حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی کا نام ”عبداللہ“ ہے...”عبداللہ“ کے والد محترم کا نام ”شیبہ“ ہے مگر وہ ”عبدالمطلب“ کے نام سے معروف ہیں...”عبدالمطلب“ کے والد گرامی کا نام ”ہاشم“ ہے...اصل نام ان کا ”عمرو“ تھا...مگر مشہور ”ہاشم“ کے نام سے ہوئے... یعنی کائنات کا سب سے بلند اور اونچا نسب نامہ اس طرح بنے گا....

”محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف“

فی الحال اتنا ہی یاد کر لیں...آج بات ”حضرت ہاشم“ کی کرنی ہے...کیونکہ انکی قبر مبارک ”غزہ“ میں ہے...اسی لئے ”غزہ“ کو ”غزّۃ ہاشم“ بھی کہتے ہیں...وہاں آپ کے نام سے ایک مسجد بھی قائم اور آباد ہے...جس کا نام ”مسجد سیدنا ہاشم“ ہے...اللہ تعالی نے حضرت ہاشم کو ایسی محبوبیت اور مقبولیت عطاء فرمائی کہ...آج دنیا میں لاکھوں مسلمان خود کو ”ہاشمی“ کہلانا ایک سعادت سمجھتے ہیں...حالانکہ یہ سب لوگ یا حضرت سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں یا حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد سے...یا حضرت سیدنا محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ کی اولاد سے...مگر یہ سارے حسنی، حسینی، علوی، عباسی، عقیلی، جعفری سید...خود کو ”ہاشمی“ کہتے ہیں...یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد بھی...آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ”پردادا“ سے نسبت پکڑتی ہے...حضرت سیدنا ہاشم دین حنیفی...یعنی دین ابراہیمی پر تھے...قرآن مجید میں آپ کا تذکرہ اشارۃً سورہ قریش میں موجود ہے...کیونکہ آپ ہی ”رِحْلَةَ الشِّتَآءِ وَ الصَّیْفِ“ سردی اور گرمی کے تجارتی قافلوں کے بانی تھے...آپ نے ہی سب سے پہلے تمام اہل مکہ کو ”ثرید“ بنا کر کھلایا...اور اسی سے آپ کا نام ”ہاشم“ ہو گیا...یعنی روٹی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے گوشت کے شوربے میں ملانے والے.....چورہ چورہ کرنے والے...آپ نے کئی شادیاں فرمائیں...مگر نور نبوت ان خاتون سے آگے بڑھا جو ”یثرب“ یعنی مدینہ منورہ کی رہنے والی تھیں...اور ان کا نام ”حضرت سلمیٰ“ تھا...ان سے ”شیبہ“ یعنی عبدالمطلب پیدا ہوئے...حضرت ہاشم مالدار تاجر تھے تمام حاجیوں کو کھلانے پلانے کی ذمہ داری آپ کے ذمہ تھی...سردیوں میں یمن اور حبشہ کا اور گرمیوں میں ملک شام کا تجارتی سفر فرماتے تھے...ایسے ہی ایک تجارتی سفر میں...غزہ کے مقام پر (33) تینتیس سال کی عمر میں وصال فرمایا.....آجکل اس محلے کا نام ”حی الشجاعیہ“ ہے...بہادروں کا محلہ...آج وہاں ایک جہادی کاروائی کی خبر آئی تو یہ ساری معلومات لکھنے کی سعادت مل گئی...اللہ تعالی حضرت سیدنا ہاشم کے ”غزہ“ کو فاتح اور سرفراز فرمائیں....

23.12.2023

ہاشمی نسبت

اللہ تعالی ”بیت المقدس“ کی ”ارض مقدس“ کو ملعون یہودیوں سے آزادی عطاء فرمائیں...کل ”غزہ“ پر کچھ بات ہوئی تھی...اُسی کو آگے بڑھاتے ہیں....

”غزہ“ کو ”غزہ“ کیوں کہتے ہیں؟ یہ شہر بہت پرانا ہے...اسے کنعانیوں نے قبل از مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام آباد کیا تھا...”غزہ“ کے معنی قوت، طاقت اور دفاع کے بھی آتے ہیں...ثروت اور مالداری کے بھی آتے ہیں...نمایاں، ممتاز اور خصوصی کے بھی آتے ہیں...آج اہل غزہ نے ان تمام معانی کو سچا کر دیا ہے...انہوں نے سو سالہ شیطانی قلعہ توڑ دیا ہے...وہ ایمان و شہادت کی نعمتوں سے مالا مال ہیں اور انہوں نے امت مسلمہ میں خصوصی اور ممتاز مقام حاصل کر لیا ہے...”غزہ“ شہر نے مسلمانوں کو جو انمول تحفے دیئے ہیں انمیں...ائمہ اربعہ میں سے تیسرے امام...حضرت امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ تعالی...خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں...تربیت نبوی اور اسلامی ذہانت کا معجزہ...حضرت امام شافعی...وہ غزہ میں پیدا ہوئے...پھر ان کی والدہ محترمہ ان کو مکہ مکرمہ لے گئیں...اور پھر ایک حیرت انگیز، قابل رشک زندگی گزار کر (53) تریپن سال کی عمر میں....آپ کا مصر میں وصال ہوا...

”غزہ“ کی زمین بہت زرخیز...اور ہاشمی نسبت سے مالا مال ہے...غزہ نے عثمانی خلافت کے دور میں ایسی ترقی کی کہ....دنیا کے بڑے شہروں میں اس کا شمار ہوتا تھا...آج غزہ اگرچہ ٹوٹا پڑا ہے...مگر چھپن کلومیٹر کا یہ شہر اسلام کی وہ خدمت کر رہا ہے جو مسلمانوں کے چھپن ملک مل کر بھی نہ کر سکے....سلام اے اہل غزہ........آفرین اے اہل غزہ........

24.12.2023

کونسا اور کیسا نیا سال؟

اللہ تعالی نے ”اسلام“ میں جو ”عزت“ رکھی ہے...اللہ تعالی سب مسلمانوں کو اس کا ”احساس“ نصیب فرمائیں...ہم مسلمانوں کے پاس الحمدللہ...سب کچھ موجود ہے...اور یہی سب کچھ اللہ تعالی کا ”پسندیدہ“ ہے...دین اسلام....قرآن مجید....حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم...کعبہ شریف...مسجد نبوی شریف...مسجد اقصیٰ شریف...کلمہ طیبہ، نماز، روزہ، حج، زکوۃ اور جہاد....حتی کہ ہمارا ”کیلنڈر“ بھی اپنا ہے...تقویم اور تاریخ بھی اپنی...ہمارا سال ”محرم الحرام“ کے مہینے سے شروع ہوتا ہے...محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الآخر، جمادی الاولی، جمادی الآخرۃ، رجب، شعبان، رمضان، شوال، ذوالقعدہ، ذوالحجہ........یہ کل بارہ مہینے ہیں...ان میں چار مہینے زیادہ احترام اور حرمت والے ہیں...محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ.....ہمارے مہینوں کی ترتیب...اللہ تعالی نے خود مقرر فرمائی ہے اور انہیں چاند کے ساتھ جوڑ دیا ہے...یوں ہم...اپنے ہر مہینے میں ہر موسم کا لطف پا لیتے ہیں...چنانچہ رمضان...کبھی گرم، کبھی ٹھنڈا اور کبھی معتدل ملتا ہے...یہی حال ہماری ”عیدوں“ کا بھی ہے... حضرات صحابہ کرام کے اجماع سے ہماری تاریخ کا کیلنڈر....حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مبارکہ سے شروع ہوتا ہے...چنانچہ اس حساب سے آج کل سال ١٤٤٥ھ چل رہا ہے...اور آج اس سال کے چھٹے مہینے ”جمادی الآخرہ“ کی سترہ (17) تاریخ ہے...تو پھر آج کون سا نیا سال؟..اور کیسا نیا سال؟....

ہم ”کرسچن“ نہیں...الحمدللہ مسلمان ہیں...محمدی ہیں...تو پھر ہمارا صلیبی سال سے کیا تعلق؟...یہ اتفاق ہے اور آزمائش ہے کہ...آجکل دنیا پر کافروں، ظالموں کی حکومت ہے...وہی کافر اور ظالم جو روز ”غزہ“ میں ہمارے معصوم بچوں کو مار رہے ہیں...ہماری بیٹیوں کو شہید کر رہے ہیں...آگے آگے ”اسرائیل“ ہے اور اس کے پیچھے امریکہ، برطانیہ، فرانس وغیرہ...یہ سارے خبیث، دجال، قاتل...اسرائیل کو اسلحہ اور مدد دے رہے ہیں...اور اقوام متحدہ صرف اوپر اوپر سے شور مچا رہی ہے...ہمارے دل غم اور غصے سے پھٹ رہے ہیں...کبھی افغانستان، کبھی عراق اور کبھی شام...ان درندوں کی پیاس مسلمانوں کے خون سے بجھ ہی نہیں رہی...پھر بھی ہم ان کے سال منائیں...ان کی مصنوعات خریدیں اور ان کو مہذب مانیں تو ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے...

ان شاءاللہ...اسلام پھر غالب ہوگا...تب خون کے ایک ایک قطرے کا پورا پورا حساب ہوگا......ان شاءاللہ...ولا حول ولا قوۃ الا باللہ....

31.12.2023

                                                          ختم شد مکتوبات 2023