<مکتوب خادم>

بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖهَا وَمُرْسٰهَا

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته..

اللہ تعالی توفیق عطاء فرمائیں..اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں..اللہ تعالی آخرت کا سرمایہ بنائیں..

آج سے جمعہ مبارک کے مکتوبات کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے..اسمیں ”جمعہ  مبارک“ کے تیس سے زائد خواص، خصوصیات اور معارف کا بیان ہوگا ان شاءاللہ..

آئیے..مکمل عمل کے ارادے سے..بسم اللہ..کرتے ہیں..اللہ تعالی کا فرمان ہے!

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوْا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوْا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (الجمعة : 9)

ترجمہ: اے ایمان والو! جب جمعہ کی نماز کیلئے اذان ہو تو دوڑو اللہ تعالی کے ذکر کے لئے اور چھوڑ دو خرید و فروخت..یہ تمہارے لئے بڑے خیر کی بات ہے اگر تم کو سمجھ ہے:

لیجئے..عظیم رب کا حکم آگیا..بندے کا کام عمل کرنا ہے..اللہ تعالی نے ”خیر“ کا وعدہ فرمایا ہے..”خیر“ ملتی ہے تو قسمت بدلتی ہے..قسمت سنورتی ہے..اوقات نماز کے نقشے میں 25 فروری بروز جمعہ..زوال کا وقت دیکھیں..اور اس سے پہلے پہلے تیار ہوکر مسجد پہنچ جائیں..اور اسے اپنی زندگی کا معمول بنائیں..یہ عمل آپ کو بہت آگے لے جائے گا ان شاءاللہ..بڑی عجیب اور حسین داستان ہے..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

 

 

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 2

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

الله تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو”حکمت و دانائی“ عطاء فرمائیں..

جس طرح دنیا دار لوگ ”مال“ کمانے سے تنگ نہیں آتے..اسیطرح دیندار، ایمان والے لوگ نیک اعمال سے تنگ نہ ہوا کریں..دنیا کے بارے میں کوئی نہیں کہتا کہ آج کی روٹی موجود ہے، کپڑے موجود ہیں..کل کا پتا نہیں زندہ ہوں گے یا نہیں تو مزید مال نہ کمائیں..مگر دین کے بارے میں اکثر لوگ کہتے ہیں کہ..بس تھوڑا کافی ہے..آسانی اچھی ہے..حالانکہ نیک اعمال آخرت میں کام آئیں گے اور آخرت ہمیشہ کی ہے..اور وہاں کا سامان یہاں تیار کرنا ہے..جمعہ شریف کی مہم ایک تو اس لئے ضروری ہے کہ..ہم اکثر مسلمان اتنے بڑے دن، اتنے مقدس دن..اتنے بابرکت دن..اجتماعی طور پر گناہوں کا انبار اپنے نامۂ اعمال میں جمع کرلیتے ہیں اور ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا..جمعہ کی پہلی اذان کے ساتھ ہی نماز کے لئے مسجد جانا لازم ہو جاتا ہے، واجب ہوجاتا ہے..اور اس وقت جمعہ کی تیاری کے علاوہ کوئی بھی کام کرنا..ناجائز ہوتا ہے..بڑا گناہ ہوتا ہے..اس وقت خرید و فرخت کرنا، کھانا پینا، باتیں کرنا، سونا، مطالعہ کرنا..حتیٰ کہ دین کا کوئی کام کرنا کچھ بھی جائز نہیں رہتا..تفسیر، حدیث اور فقہ کی کتابوں میں یہی لکھا ہوا ہے..اور یہ اس وجہ سے ہے کہ..الله تعالیٰ نے امر یعنی حکم کے صیغے کے ساتھ ہمیں اپنے ذکر کی طرف دوڑنے کی تاکید فرما دی ہے..آج جب امت کے خواص و عوام میں..اس اہم مسئلے کی کوئی فکر نہیں رہی..اور ہم جمعہ جیسے مقدس دن کی ان مقدس گھڑیوں میں جب آسمان سے بے شمار فرشتے زمین پر آ جاتے ہیں..طرح طرح کے گناہوں میں ڈوبے رہتے ہیں تو لازمی بات ہے کہ ہم اپنا بڑا خسارہ اور نقصان کررہے ہوتے ہیں..اس لئے اہل دل آگے بڑھیں..اور امت کو اس گناہ سے بچنے کی دعوت دیں..اس مہم کے ضروری ہونے کی دیگر وجوہات کل ان شاءاللہ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

 

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 3

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ محرومی اور شقاوت سے ہماری حفاظت فرمائیں..

اللّٰہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم فرمایا کہ..جمعہ نماز کی اذان ہو تو فوراً نماز کے لئے دوڑ پڑو..اب فوراً تو وہی دوڑ سکے گا جو پہلے سے تیار بیٹھا ہوگا..اگر ہم اس وقت نہانے دھونے کے لئے اٹھیں گے..تو اسکی اگرچہ گنجائش ہے..مگر ہم نے پورا حکم تو نہ مانا..مکمل حکم پر تو عمل نہ کیا..چنانچہ ہمارے سب سے بڑے محسن حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں طریقہ سکھا دیا..وہ طریقہ یہ ہے کہ ہم جمعہ نماز کے لئے زوال سے پہلے یا زوال کے فوراً بعد پہنچ جائیں..اس پر ہمیں طرح طرح کے بڑے انعامات بھی ملیں گے..اور ہم اللہ تعالیٰ کے تاکیدی حکم کو بھی اس عاشقانہ شان کے ساتھ پورا کریں گے کہ..جب اذان ہوگی اور دوڑنے کا حکم متوجہ ہوگا تو ہم عرض کریں گے کہ..اے ہمارے مالک! ہم تو پہلے سے حاضر ہوئے بیٹھے ہیں..اللّٰہ اکبر! صرف ایک گھنٹہ قابو کرنا ہے اور فضائل کے حسین انبار جمع کر لینے ہیں..آج سے لیکر مرتے دم تک ہر جمعہ کے دن بارہ بجے سے دو بجے تک کا وقت..اگر ہم نے یہ کرلیا تو یقین کریں..ہماری زندگی بدل جائے گی..ہماری قسمت سنور جائے گی..

”مقام جمعہ“ مہم ایک تو اس لئے ضروری ہے کہ..امت گناہ سے بچے..اور دوسرا اس لئے ضروری ہے کہ..امت جمعہ کی مبارک گھڑیوں کی قدر کر کے..اپنی قدر و قیمت بڑھائے..اپنی قسمت اچھی کرے..

جمعہ نماز کے لئے جلدی آنے کے عظیم فضائل..حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی فکر، ایسی تأثیر اور ایسے درد سے بیان فرمائے ہیں کہ..زندہ دل ایمان والے انہیں پانے کے لئے..فجر سے بھی پہلے تیار ہو کر مسجد آجاتے تھے اور نماز جمعہ ادا کرکے واپس گھر جاتے تھے..اب نہ ویسی ہمتیں نہ ویسے جذبے تو کم از کم زوال کے وقت ہی آجائیں..جمعہ کے فضائل، خواص اور مناقب بہت زیادہ ہیں..اگر صرف مکتوبات ہی کے ذریعے ان کو لکھنے کی کوشش کی جائے تو شاید دو تین مہینے لگ جائیں گے..اس لئے کچھ باتیں مکتوبات میں عرض کی جائیں گی..اور کچھ ”مدینہ مدینہ“ کے مضامین کے ذریعہ بیان ہوں گی ان شاءاللہ..تب امید ہے کہ جلد یہ موضوع کھل کر آپ کے سامنے آجائے گا ان شاءاللہ!

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

 

 

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 4

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ ہمیں”جمعہ شریف“ کی ”قدر“ نصیب فرمائیں.. ”جمعہ“ کے بارے میں ایک تو تاکیدی، وجوبی اور لازمی حکم ہے کہ..جمعہ نماز کی پہلی اذان کے بعد..ہر مسلمان ہر کام چھوڑ کر فوراً نماز کےلئے مسجد پہنچ جائے..اس کے علاوہ ”جمعہ“ کے بارے میں جو خاص احکامات اور باتیں احادیث مبارکہ میں آئی ہیں..آج ان کا خلاصہ پیش خدمت ہے..ان میں سے ہر حکم، ہر خصوصیت اور ہر بات پر ”احادیث مبارکہ“ اور ”آثار“ موجود ہیں..

(1) جمعہ کے دن کے بڑے بڑے فضائل (2) جمعہ کا دن ملنا اس امت کو باقی امتوں سے آگے بڑھاتا ہے (3) جمعہ کی نماز کے اجتماع کی برکات (4) جمعہ نماز کیلئے جلد از جلد آنے کے بڑے بڑے فضائل (5) جمعہ کا دن ”عید مکرر “ ہے یعنی ہر ہفتے آنے والی عید (6) جمعہ کا دن عید الفطر اور عید الاضحی سے بھی افضل ہے (7) جمعہ کے دن جنت میں اہل ایمان کو اللہ تعالی کی زیارت ہوگی (8) جمعہ کے دن جنت میں بھی اجتماع ہوا کرے گا (9) جمعہ کے دن اور رات درود شریف کی کثرت کے فضائل (10) جمعہ کے خطبہ میں سکوت اورخاموشی اختیار کرنے کا تاکیدی حکم (11) جمعہ کے غسل کا تاکیدی حکم اور فضیلت (12) جمعہ کے دن مسواک کا زیادہ اہتمام (13) جمعہ کے دن اچھے لباس کی ترغیب (14) جمعہ کے دن عام دنوں سے زیادہ اچھی خوشبو کا اہتمام (15) جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لئے امام کے آنے سے پہلے نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہنے کی ترغیب (16) جمعہ نماز کے لئے چل کر آنے پر ایک ایک قدم کا بھاری ثواب (17) جمعہ کے دن دعاء کی قبولیت کی ایک خاص گھڑی (18) جمعہ کے دن فجر نماز کے لئے مسنون سورتیں (19) جمعہ کی نماز کے لئے مسنون سورتیں (20) جمعہ کے خطبہ کے احکامات (21) جمعہ میں جلد آنے اور جمعہ کے اجتماع میں آگے بیٹھنے پر قیامت کی منزلوں کا مدار (22) جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت (23) جمعہ کا دن گناہوں کی معافی کا بازار (24) جمعہ کے دن کو عبادت کے لئے فارغ کرنا (25) جمعہ کے دن زوال کے وقت نوافل کا حکم (26) جمعہ کے دن سفر جائز یا ناجائز؟ (27) جمعہ کے دن مردوں کی ارواح کا اپنی قبور کے قریب ہونا (28) جمعہ کا دن زندوں اور مردوں کے جمع ہونے کا دن (29) جمعہ نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں (30) جمعہ کے دن روزہ رکھنے کے احکامات (31) جمعہ میں عیدالاضحی کی طرح نماز اور قربانی کے اجر کو جمع کرنے کا طریقہ (32) قرآن مجید میں مذکور ”شاہد“ کے لفظ سے مراد یوم جمعہ (33) فرشتوں کے نزدیک جمعہ کا نام ”یوم المزید“ (34) جمعہ نماز کے وقت فرشتوں کے ہجوم کا نازل ہونا اور جمعہ کے لئے آنے والوں کے نام لکھنا (35) جمعہ کے دن شیاطین کا لوگوں کو سست کرنے کے لئے زیادہ محنت کرنا (36) جمعہ نماز سے پہلے اور بعد کی سنتوں کا بیان (37) جمعہ کے دن فجر کی جماعت کی زیادہ اہمیت (38) جمعہ کے دن وفات پانے کی فضیلت (39) جمعہ کے دن جہاد کا سفر (40) جمعہ کے دن نیک اعمال کی کثرت۔۔

اور بھی کئی احکامات اور خواص..کوشش ہوگی کہ جمعہ شریف کے بارے میں احادیث مبارکہ کا مجموعہ تیار کر کے مضمون کی صورت میں شائع کر دیا جائے ان شاء اللہ..فی الحال آج کی فہرست کو توجہ اور محبت سے دو چار بار ضرور پڑھ لیں..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 5

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں جنت میں اپنا ”دیدار“ بار بار نصیب فرمائیں..

”جمعہ شریف“ کے بارے میں جو مہم آجکل..اللّٰہ تعالیٰ کی توفیق سے چل رہی ہے..یہ کوئی نئی دعوت ،نئی ایجاد یا نئی بات نہیں ہے..یہ قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں بیان فرمودہ ”احکامات“ کی دعوت ہے..اور ہمارے اسلاف اور اکابر نے اس ”دعوت“ پر بہت محنت فرمائی ہے..بہت تاکید فرمائی ہے..

حضرت حکیم الاُمة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں..ہر مسلمان کو چاہیے کہ جمعہ کا اہتمام پنجشنبہ (یعنی جمعرات کے دن) سے کرے جمعرات کے دن سے ہی عصر کے بعد استغفار (اور درود شریف وغیرہ) زیادہ کردے، جمعہ کے لئے اپنے کپڑے تیار رکھے، خوشبو موجود نہ ہو تو لا کر رکھے تاکہ جمعہ کے دن ان کاموں میں مشغول نہ ہو..بزرگان سلف نے فرمایا ہے کہ سب سے زیادہ جمعہ کا فائدہ اس کو ملے گا جواس کا منتظر رہتا ہو اور اس کا اہتمام ”پنج شنبہ“ سے کرتا ہو..اور سب سے زیادہ بد نصیب وہ ہے جس کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ جمعہ کب ہے؟..حتی کہ صبح کو لوگوں سے پوچھے کہ آج کون سا دن ہے؟ اور بعض بزرگ جمعہ کا اتنا اہتمام کرتے تھے کہ جمعہ کی شب جامع مسجد ہی میں جا کر رہتے تھے..

اگلے زمانہ میں جمعہ کے دن صبح کے وقت اور فجر کے بعد راستے گلیاں بھری نظر آتی تھیں..تمام لوگ اتنے سویرے سے جامع مسجد جاتے تھے اور سخت ازدحام ہوتا تھا..مگر اس زمانے میں مسلمانوں نے اس مبارک دن کی بالکل قدر گھٹا دی..افسوس کہ وہ دن جو کسی زمانہ میں مسلمانوں کے نزدیک عید سے بھی زیادہ تھا اور جس دن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فخر تھا اور جو دن اگلی امتوں کو نصیب نہ ہوا تھا، آج مسلمانوں کے ہاتھ سے اسکی اپنی ذلت اور ناقدری ہو رہی ہے..اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمت کو اسطرح ضائع کرنا ناشکری ہے٬ جس کا وبال ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں انا للّٰہ وانا الیہ راجعون (بہشتی گوہر تسہیل)

حضرت حکیم الامہ کی باتیں آپ نے پڑھ لیں..عزم کرلیں کہ ہر جمعہ کے دن جمعہ نماز کے لئے بارہ بجے یا اس سے بھی پہلے نماز جمعہ کے لئے ضرور مسجد پہنچ جایا کریں گے..ان شاءاللہ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

 

 

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 6

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ ”خیر الرازقین“ ہیں..بہترین رزق عطاء فرمانے والے..

اللہ تعالی نے ”بنی اسرائیل“ کی ایک قوم کو حکم فرمایا کہ..ہفتے کے دن وہ مچھلی کا شکار نہ کیا کریں..یہ قصہ قرآن مجید میں کئی جگہ مذکورہے..اس قوم نے یہ ہمت تو نہ کی کہ ہفتے کے دن شکار کرتے..مگر کچھ حیلے بہانوں سے..ہفتے کے دن مچھلی کو گھیرنے کا انتظام کر لیتے..اور پھر اسے اتوار کے دن پکڑ لیتے..اللہ تعالی نے ان پر اپنا غضب نازل فرمایا..کیونکہ انہوں نے حیلے بہانے سے اللّٰہ تعالیٰ کا واضح حکم توڑا..اور رزق کے معاملے میں..اللّٰہ تعالیٰ کو رزاق سمجھنے کی بجائے..اپنی عقل کو استعمال کیا..اللہ تعالی نے ان کی شکلیں مسخ فرما دیں اور انہیں ذلیل بندر بنا دیا..قوم کے جن لوگوں نے انہیں اس برائی سے نہیں روکا تھا ان پر بھی عذاب آیا..اور اس درد ناک عذاب سے صرف وہی لوگ بچے جنہوں نے قوم کو اس گناہ سے روکا تھا..ہم مسلمان خیر امت ہیں..اللہ تعالیٰ نے ہمیں سب سے افضل دن یعنی جمعہ شریف عطاء فرمایا ہے..اور جمعہ میں بھی صرف ایک دو گھنٹے خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے اور ساتھ یہ اعلان بھی فرما دیا ہے کہ..اللہ تعالی ”خیر الرازقین“ ہیں..اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کہ زوال یعنی جمعہ کا وقت داخل ہونے سے پہلے پہلے سارے بازار ٬ سارے کام بند ہو جاتے..پرانے زمانے میں کئی اللّٰہ والے افراد..امت کو عذاب سے بچانے کے لئے..جمعہ کے دن بازاروں میں جاجا کر اس حکم کا اعلان فرماتے..مگر آج کل حال یہ ہے کہ..سب کچھ کُھلا رہتا ہے..ہر کام زور و شور سے جاری رہتا ہے..جو لوگ نیک کہلاتے ہیں..انہوں نے مسجدوں کا نظام بدل دیا ہے تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح جمعہ پڑھ لیں..مگر ان کے ”کاروبار“ میں کوئی خلل نہ آئے..یہ صورت بہت خطرناک ہے..حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے اس امت کی شکلیں تو مسخ نہیں ہوتیں..مگر عذاب والے کاموں سے عذاب تو بہرحال آتا ہے..اور دلوں کی شکلیں مسخ کر دی جاتی ہیں..اے مسلمانو! اے خیر امت! اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو..اور جمعہ شریف کے بارے میں الله تعالیٰ کے تاکیدی حکم پر عمل کرو..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن اور زاد شفاعت مرحبا!..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 7

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ ”امت مسلمہ“ کو شان اور عظمت والا ”جمعہ“ واپس نصیب فرمائیں..

”عید الاضحیٰ“ کے دن دو بڑے اعمال ہوتے ہیں..ایک قربانی اور دوسرا عید کی نماز..جمعہ کا دن بھی چونکہ.. اہل اسلام کے لئے”عید مکرر“ ہے..

یعنی بار بار نصیب ہونے والی عید..تو اس میں بھی ”نماز“ کے ساتھ ساتھ ”قربانی“ کے اجر کا انتظام بھی فرما دیا گیا..”حدیث صحیح“ میں وعدہ ہے..اور بشارت ہے کہ جو مسلمان..جمعہ نماز کے لئے پہلی گھڑی میں مسجد پہنچ جائے گا اسے ایک اونٹ..قربان کرنے کا اجر ملے گا..اس کے بعد والوں کو گائے کا..ان کے بعد والوں کو دنبے، بکرے کا.. ان کے بعد والوں کو مرغی کا.. اور ان کے بعد والوں کو انڈہ صدقہ کرنے کا اجر ملے گا..اب پہلی گھڑی سے کیا مراد ہے؟ اس پر ان شاء اللہ کبھی پھر بات کریں گے..کوشش کریں کہ..ہر جمعہ زیادہ سے زیادہ..آخرت کا سامان جمع کرلیں..باقی رہی دنیا تو..جمعہ کا اہتمام کرنے والوں کو..اللہ تعالی بڑی برکات اور بڑی فتوحات عطاء فرماتے ہیں..آج کی دوسری بات یہ ہے کہ..آج بروز جمعہ ”حجاز“ میں ”یکم شعبان“ اور ہمارے ہاں ”تیس رجب“ ہے..یعنی آج مغرب سے یہاں ”شعبان شریف“ شروع ہو جائے گا..ان شاءاللہ..

”اَللّٰهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ“

چاند رات کی..یاددہانی ہے..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 8

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ”جمعۃ المبارک“ کے دن ”زوال“ کے وقت..اپنے بندوں پر خصوصی توجہ فرماتے ہیں..اور ان کے بہت قریب ہو جاتے ہیں..

اللّٰه تعالیٰ تو ویسے ہی ہر بندے کے قریب ہیں..شہ رگ سے بھی زیادہ قریب..مگر آج جس ”قرب“ کی بات ہو رہی ہے..یہ محبت، رحمت اور توجہ والا ”قرب“ ہے..جنت میں بھی جمعہ کے دن..اللّٰه تعالیٰ کی ”زیارت“ کا اہتمام ہو گا..جو نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہو گی..لیجئے ”جمعہ شریف“ کے بارے میں..کئی سال پرانا ایک ”مکتوب خادم“ ملاحظہ فرمائیے..

حضرت امام غزالی ؒ نے ’’احیاء علوم الدین‘‘ میں ’’جمعۃ المبارک‘‘ کے فضائل اور اعمال لکھے ہیں..کیا آپ نے وہ پڑھے ہیں؟..وہ لکھتے ہیں:

جان لو یہ بڑا عظیم دن ہے، اس دن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عظمت دی اور یہ دن خاص طور پر مسلمانوں کو عطا فرمایا..یہی وہ دن ہے جس میں اہل جنت کو اللہ تعالی کی زیارت نصیب ہوا کرے گی..اور جو جمعہ کے دن جمعہ نماز کے لئے جتنا جلدی مسجد جائے گا وہ ’’زیارت الٰہی‘‘ میں اسی قدر آگے ہوگا..

روایت ہے کہ..حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے ان کے ہاتھ میں ایک سفید آئینہ تھا..فرمایا یہ ’’جمعہ‘‘ ہے، جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمایا ہے، تاکہ یہ آپ کے لئے اور آپ کے بعد آپ کی امت کے لئے ’’عید‘‘ ہو..

[قوت القلوب۔ج۔1، ص 117 طبع دار الکتب العلمیہ بیروت]

 اور روایت ہے کہ ہر جمعہ کے دن اللہ تعالی چھ لاکھ افراد کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں..

[مسند ابی یعلیٰ موصلی۔ حدیث رقم 3434، طبع دار التاصیل]

فرمایا: جس کا جمعہ سلامت اس کے باقی دن بھی سلامت..

[شعب الایمان للبیہقی۔حدیث رقم 3434، طبع مکتبہ الرشد الھند]

جمعہ کے دن جب پرندے اور حشرات آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں..سَلَامٌ سَلَامٌ وَ یَوْمٌ صَالِح..جمعہ کا اصل فائدہ وہ پاتے ہیں جو ایک دن پہلے سے ہی جمعہ کا انتظار اور تیاری شروع کردیتے ہیں..اسی لئے بعض اسلاف جمعہ کی رات مسجد میں گزارتے تھے..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 9

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ کا شکر کہ..ہم مسلمانوں کو ”جمعۃ المبارک“ نصیب فرمایا..

یہ اللّٰه تعالیٰ کے نزدیک ”دنوں“ میں سے سب سے ”مقدس“ دن ہے..جو مسلمان اس عظیم دن کی ”قدر“ کرتے ہیں..اللّٰه تعالیٰ ان کو دنیا و آخرت میں بڑی ”قدر و منزلت“ عطاء فرماتے ہیں..”جمعۃ المبارک“ کی بنیادی دعوت ”پانچ“ باتوں پر مشتمل ہے..ہم میں سے جس کی زندگی کے جتنے ”جمعے“ باقی ہیں..وہ خود بھی ان پانچ باتوں کا اہتمام کرے..اور اس ہفتے کم از کم دس مسلمانوں کو ان باتوں پر عمل کرنے کے لئے تیار کرے..

(1) جمعہ کے دن زوال سے لے کر..نماز جمعہ ادا ہونے تک..ہر طرح کا کاروبار بند..نہ خریدیں، نہ بیچیں..اسیطرح تمام کام کاج بھی بند..کھانا، پینا، سونا، باتیں کرنا، مطالعہ کرنا، موبائل استعمال کرنا..یا جمعہ نماز اور اس کی تیاری کے علاوہ کوئی بھی کام کرنا..یہ اللہ تعالی کا لازمی حکم ہے..اس پر ہمیشہ سختی سے عمل کریں..

(2) جمعہ نماز کیلئے جلد از جلد مسجد پہنچنا..ہو سکے تو زوال سے پہلے..یہ نہ ہو سکے تو جمعہ نماز کی پہلی اذان کے فورا بعد پہنچ جائیں..یہ عمل آپ کی زندگی ہی بدل دے گا اور زندگی خیر اور کامیابی کی طرف چل پڑے گی ان شاءاللہ..

(3) جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام کی کثرت..”مقابلہ حسن“ کے عنوان سے اس کے فضائل آپ کافی عرصہ سے سن رہے ہیں الحمدللہ..

(4) جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت..اس کا بہترین وقت فجر کے بعد زوال سے پہلے پہلے ہے..

(5) جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن نیک اعمال کی کثرت..دعاء، صدقہ، نوافل، تلاوت، استغفار، والدین کی قبور پر حاضری، مریض کی خدمت و عیادت، نکاح میں شرکت اور بہت ذکر اللہ..یہ اعمال بطور مثال لکھے ہیں..بس ہر نیک عمل کی کوشش ہو..

یہ ہے ”جمعۃ المبارک“ پانے کا بنیادی نصاب..کوشش کریں کہ جمعہ کے دن ایسا سفر نہ کریں کہ جس سے جمعہ کی نماز متاثر ہو..البتہ جہاد کا سفر جائز  بلکہ مبارک ہے..اور جمعہ کے دن زوال کے بعد کا جہاد ”فتح“ کی نوید ہے..”جمعۃ المبارک“ کے بارے میں قرآن مجید کی آیات اور کئی احادیث مبارکہ مکتوبات میں آ چکی ہیں..مزید احادیث مبارکہ کا مجموعہ بھی جلد مضمون کی صورت میں آ جائے گا ان شاء اللہ..ہمت کریں..آج بروز پیر سے جمعرات تک اس دعوت پر عمل کرنے کے لئے کم از کم گیارہ افراد پکے تیار کریں..ایک خود آپ..اور دس دیگر مسلمان..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 10

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰه تعالیٰ کی توفیق سے ”ماضی“ میں بھی ”جمعۃ المبارک“ پر ”مکتوبات“ چلتے رہے..دو ”مکتوبات“ کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیے..

اللّٰه تعالیٰ کا احسان دیکھئے ہر ہفتے ’’جمعہ‘‘ کا دن ہمیں عطاء فرماتے ہیں..تاکہ پچھلے چھ دنوں کے سارے گناہ دھل جائیں..جمعہ کے دن ہمیں فتنوں سے امان ملتی ہے..یوں سمجھیں ہمیں وہ ’’کہف‘‘ یعنی غار مل جاتی ہے جس میں بیٹھ کر ہم اللہ تعالی کی امان میں آجاتے ہیں..جمعہ کے دن جو مسلمان غسل کرکے جلدی مسجد جائے اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا اجر ملتا ہے..اس دن کی فضیلت تو بہت پہلے سے ہے، جب اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیفہ یعنی ’’انسان‘‘ کواسی دن پیدا فرمایا..معلوم ہوا ہمارا آغاز بھی ’’جمعہ‘‘ اور ہمارا اختتام بھی ’’جمعہ‘‘ کہ قیامت اسی دن برپا ہوگی..لیکن اللہ تعالیٰ نے پہلی امتوں کو یہ دن نہیں دیا..بلکہ یہ دن اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو عطا فرمایا..اندازہ لگائیے کتنا بڑا احسان ہے..اب ہمارا کام ہے کہ ہم اپنا ’’جمعہ‘‘ روشن بنائیں، خوشبودار بنائیں، بھاری اور قیمتی بنائیں، تاکہ ہمارا آغاز اور ہمارا انجام بہترین ہوجائے..جمعہ کے نور کو وہی لوگ محسوس کرتے ہیں جن کے دل کی آنکھیں روشن ہوں..اللّٰه تعالیٰ کا احسان کہ ’’توبہ‘‘ کا دروازہ چوبیس گھنٹے کھلا ہے..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ توبہ قبول فرماتے ہیں اور توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ صبح اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات کے گناہ گاروں کو معاف فرما دیں اور رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں کہ دن کے گناہ گاروں کو اپنی مغفرت کے سایے میں لے لیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ سچی توبہ کرنے سے ہرگناہ معاف فرما دیتے ہیں، خواہ وہ گناہ پہاڑوں سے بڑا اور سمندروں سے زیادہ وسیع ہو..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ ہمیں ہر چھ دن بعد ’’جمعۃالمبارک‘‘ کی نعمت عطاء فرماتے ہیں تاکہ..ہم اللہ تعالیٰ کا قرب، توبہ اور اللہ تعالی ٰکی رحمت زیادہ سے زیادہ پالیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ جمعۃالمبارک کی رات اور دن درود شریف کے عمل کا اجر و ثواب خوب بڑھا دیتے ہیں..اور درود شریف کی کثرت کرنے والوں کو جمعۃالمبارک پانے اور کمانے والا بنا دیتے ہیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ ہمیں جمعۃالمبارک کے دن ’’نماز جمعہ‘‘ ’’خطبہ جمعہ‘‘ اور ’’سعی الی ذکراللہ‘‘ کی نعمت عطاء فرماتے ہیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ جمعۃالمبارک کے دن کی موت کو اہل اسلام کے لئے عذاب قبر سے نجات کا ذریعہ بنا دیتے ہیں..اللہ تعالیٰ کا احسان کہ وہ جمعۃ المبارک کے دن سورۃ الکہف کو مسلمانوں کے لئے فتنوں سے بچنے کی پناہ گاہ بنا دیتے ہیں..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 11

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ”امت مسلمہ“ میں ”جمعہ مبارک“ کو اسکی شرعی شان و شوکت کے ساتھ زندہ فرمائیں..ایک مستند اور بڑے دینی ادارے کا فتوی ملاحظہ فرمائیں!..

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن مخصوص اعمال واذکار..درود شریف اور خاص سورتیں پڑھنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے..یہی وجہ ہے کہ ”فقہاء کرام“ نے جمعہ کے دن عام تعطیل کو مستحب قرار دیا ہے جیسا کہ زاد المعاد میں ہے کہ:-

جو کچھ نصوص میں وارد ہوا بے شک جمعہ وہی دن ہے جس دن مستحب ہے کہ اپنے آپ کو اس میں عبادت کے لئے فارغ کردے، اس دن کو باقی دنوں پر خاص شرف و فضیلت حاصل ہے..ہر طرح کی عبادات کے متعلق خواہ وہ واجب ہوں یا مستحب..اللہ تعالٰی نے  ہر مذہب والوں کے لئے..ایک دن مخصوص فرمایا جسمیں وہ خود کو عبادت کے لئے فارغ کریں اور تمام دنیوی مصروفیات سے کنارہ کشی اختیار کریں، پس جمعہ کا دن عبادت کا دن ہے اور یہ دیگر ایام کے مقابلے میں اس طرح ہے جیسا کہ رمضان کا مہینہ دیگر مہینوں کے مقابلے میں..اور اس میں قبولیت دعاء کی خاص گھڑی اس طرح ہے جس طرح شب قدر رمضان المبارک میں (زاد المعاد)

ظاہر ہے کہ یہ دن عبادات کے ذریعہ تقرب الی اللہ  حاصل کرنے کا دن ہے..اب اگر کچھ لوگ اس مبارک دن کی برکت سے فائدہ نہیں اٹھاتے بلکہ عیاشی کرتے ہیں تو یہ ان کی اپنی نادانی اور حماقت ہے..چونکہ ”اقامت جمعہ“ مسلمانوں کی شان و شوکت کا اظہار ہے اس لئے اسمیں مجمع جس قدر بڑا ہو اتنا ہی زیادہ بہتر ہے جیسا کہ تفسیر کبیر میں ہے:-

جب جمعہ کا دن ”شکر “ مسرت کے اظہار اور ”تعظیم نعمت“ کا دن ہے تو اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جمعہ نماز کے لئے بڑے اجتماع کا اہتمام ہو، جس سے اسکی شہرت ظاہر ہو..اسی وجہ سے اسمیں عید کی طرح بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کیا جاتا ہے (تفسیر کبیر)

عام نمازوں کی طرح چھوٹی چھوٹی جماعت کی شکل میں جمعہ ادا کرنے سے یہ مقصد فوت ہو جاتا ہے، مدینہ منورہ میں صحابہ کرام کی تعداد ہزاروں میں تھی مگر جمعہ کی نماز صرف مسجد نبوی میں ہوا کرتی تھی..(دار الافتاء جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن)

اللّٰہ تعالیٰ مسلمان حکمرانوں کو توفیق عطاء فرمائے کہ وہ..جمعہ نماز کو اسکی شان و شوکت کے مطابق قائم کروائیں..لیکن اگر حکمران ایسا نہیں کرتے تو ہم عوام مسلمان..اپنی استطاعت کے مطابق جو کچھ کرسکتے ہیں کرتے رہیں..جمعہ نماز کے لئے جلد مسجد آنا..زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو مسجد میں لانا..کم از کم بارہ بجے سے دو بجے تک ہر طرح کے کاروبار کو بند رکھنا اور تاجروں کی منت سماجت کرنا تاکہ وہ بھی ایسا کریں..جمعہ کی رات اور دن درود شریف اور دیگر اعمال کی کثرت کرنا..یاد رکھیں کہ..اگر ہمیں اپنی عظمت کا نشان ”جمعہ شریف“ واپس مل گیا تو ہمیں بہت کچھ مل جائے گا ان شاءاللہ..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن اور زاد شفاعت مرحبا!

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 12

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں ”محرومی“  ”سستی“ اور ”غفلت“ سے بچائیں..

فقیہ اسلام حضرت مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری رحمة اللہ علیه تحریر فرماتے ہیں!

قرآن مجید میں اذان جمعہ کے بعد ”سعی الی الجمعہ“ (جمعہ کے لئے دوڑنے) کا جو ”امر“ ہے وہ وجوب کے لئے ہے..استحباب کے لئے نہیں..اور اذان اول کے بعد ”سعی الی الجمعہ“ واجب اور ضروری ہے..کسی ایسے کام میں مشغول ہونا جو ”سعی الی الجمعہ“ میں مخل ہو جائز نہیں..مکروہ تحریمی ہے..

غایۃ الاوطار ترجمہ در مختار میں ہے:- وَوَجَبَ السَّعیٔ الخ اور واجب ہے جمعہ کی طرف جھپٹنا اور ”بیع کو ترک کرنا“ اگرچہ چلتے چلتے کرے..

اذان اول ہونے پر صحیح تر قول کے مطابق..بیع سے مراد وہ امر ہے جو نماز جمعہ سے باز رکھے..حاصل کلام یہ ہے کہ جتنا جلد ہوسکے غسل وغیرہ سے فارغ ہوکر جامع مسجد پہنچ جائے..اگر صبح سے اپنا کاروبار یا اپنی دیگر مصروفیات بند کرنا مشکل ہو تو اذان اول سے اتنی دیر پہلے دکان بند کردی جائے کہ سنت کے مطابق غسل کر کے کپڑے تبدیل کر کے خوشبو لگا کر ”اذان اول“ کے وقت جامع مسجد پہنچ جائے..اگر خدانخواستہ کسی دن بہت ضروری کام میں مشغول ہو اور اذان اول سے قبل غسل جمعہ کا بالکل موقع نہ مل سکا تو کپڑے کی درستگی کے ساتھ ساتھ جلدی سے غسل کرنے کی گنجائش ہو سکتی ہے..بشرطیکہ جمعہ سے قبل سنت اور خطبہ فوت نہ ہو..مگر اس کی عادت ہرگز نہ ڈالی جائے..اور اگر سنت یا خطبہ فوت ہونے کا گمان ہو تو اس صورت میں صرف وضو پر اکتفا کیا جائے (فتاویٰ رحیمیہ)

حضرت مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ..

مکروہ تحریمی..دراصل حرام ہی ہوتا ہے..بعض وجوہات سے ”فقہاء کرام“ مکروہ تحریمی لکھتے ہیں..ورنہ اس کا گناہ اور حرام کا گناہ ایک جیسا ہے..

(العیاذ باللہ) اندازہ لگائیں.. جمعہ کے مبارک دن..حرام میں مبتلا رہنا..اللہ تعالی کے بلانے اور پکارنے کو نظر انداز کرکے خرید و فروخت میں لگے رہنا یا سوئے رہنا..کتنا بڑا جرم ہے..اور جرم بھی اتنے مقدس دن..اللہ تعالی کی پناہ..ہمیں چاہیے کہ ماضی کی کوتاہیوں پر توبہ استغفار کریں..اور آئندہ کبھی بھی..جمعہ کے دن اذان اول کے بعد..کسی بھی کام میں مشغول ہو کر..اپنے سر پر حرام کا بوجھ نہ لادیں..بلکہ زوال سے پہلے ہی تیار ہو کر جمعہ نماز کے لئے پہنچ جایا کریں..ہمیشہ ہمیشہ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 13

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ نے ”قرآن مجید“ میں ”سورہ الجمعہ“ نازل فرمائی ہے..یہ ”مدنی“ سورت ہے..اس میں کل ”گیارہ آیات“ ہیں..یہ سورت اٹھائیسویں پارے میں ہے..اس میں ”یوم الجمعہ“ یعنی جمعہ کے دن اور اسکی نماز کا تذکرہ  اور حکم ہے..”جمعہ“ کے دن کا اصل نام تو ”جمعہ“ ہے..مگر اسلام سے پہلے عرب لوگ اسے ”عروبہ“ یا ”العروبہ“ کہتے تھے جس کا معنی ہے ”رحمت“.. جنت میں اس دن کا نام ”یوم المزید“ ہوگا..یعنی بہت زیادہ بڑی نعمت والا دن..کیونکہ اس دن اہل جنت کو اللہ تعالی کی زیارت کا شرف حاصل ہوا کرے گا..”جمعہ“ کا ایک نام ”یوم الازہر “ بھی ہے..روشن، چمکدار دن..ایسا دن جسکی فضیلت باقی دنوں پر بالکل ظاہر ہے..جمعہ کا ایک نام ”حج المساکین“ بھی آیا ہے..یعنی غریب، مسکین لوگوں کا حج..کیونکہ اسمیں غریب، مسکین مسلمان بغیر مال کے بڑی بڑی نیکیاں کما لیتے ہیں..”جمعہ“ کا ایک نام ”الحربہ“ بھی آیا ہے..جنگ کا دن..”غزوہ بدر“ فتح مکہ وغیرہ بڑے بڑے جہاد اس دن ہوئے..مگر یہ نام شاید اسلام سے پہلے تھا..”جمعہ“ کا ایک نام ”سیدالأیام“ بھی ہے..یعنی دنوں کا بادشاہ اور سردار..مگر اس عظیم، مقدس اور مبارک دن کا اصل نام ”الجمعہ“ ہے..”جمعہ“ اسم ہے..اس کا معنی ہے ”اجتماع“..بکھری ہوئی چیزوں کا جمع ہونا..اس نام کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ ”جمعہ“ کو ”جمعہ“ کس مناسبت سے فرمایا گیا..اس میں کئی اقوال ہیں مثلا:-

(1) اسی دن حضرت آدم علیہ الصلٰوۃ و السلام کی تخلیق کا سامان جمع کیا گیا..مٹی، پانی وغیرہ تمام اجزاء کو جمع کرکے ان کا خمیر تیار فرمایا گیا..

(2) یہ مسلمانوں کے جمع ہونے کا دن ہے، اسمیں انہیں نماز جمعہ کے اجتماع کا حکم دیا گیا ہے..

(3) اس دن قیامت واقع ہوگی تمام مخلوق کو میدان حشر میں جمع کیا جائے گا..

(4) اس دن حضرت سیدنا آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام اور ان کی زوجہ مطہرہ حضرت سیدہ حوّا رضی اللہ عنہا زمین پر جمع یعنی اکٹھے ہوئے..دونوں کو الگ الگ جگہ اتارا گیا تھا ایک مدت کی محنت اور تلاش کے بعد دونوں کا اجتماع ہوا..

(5) انصار مدینہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے پہلے مشورہ کیا کہ ہمیں ہفتے کے کسی دن جمع ہونا چاہیے..اس کے لئے انہوں نے اس دن کو منتخب کیا..جس کا نام ”عروبہ“ تھا..اُن کے جمع ہونے کا دن بن جانے کے بعد اس کا نام جمعہ پڑ گیا..

(6) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد میں سے ایک بزرگ ”کعب بن لؤی“ تھے..وہ اس دن عربوں کو حرم شریف میں جمع کر کے وعظ و نصیحت کرتے تھے تو اس دن کا نام ”جمعہ“ یعنی جمع ہونے کا دن پڑ گیا..یعنی اجتماع کا دن..بہرحال وجہ جو بھی ہو..اللہ تعالی نے اس دن کے لئے ”جمعہ“ کا نام منتخب فرمایا..اور اسے اپنے کلام مبارک کا حصہ بنایا..اور یہ دن بے شمار فضائل، برکات اور خیروں کے جمع ہونے کا دن بن گیا..”جمعہ“ کا زیادہ صحیح تلفظ تو وہی ہے جو قرآن مجید میں آیا ہے..یعنی جیم پر بھی پیش پڑھیں اور ”میم“ پر بھی پیش..لیکن اگر ”میم“ کو ساکن پڑھیں تو اس کی بھی گنجائش ہے..اور ”میم“ پر ”زبر“ بھی بعض لغات میں آئی ہے..جبکہ مشہور نحوی امام زجاج کے نزدیک ”میم“ پر ”زیر“ بھی پڑھی جاسکتی ہے..یعنی یہ لفظ چار طریقوں سے ادا کیا جا سکتا ہے..جُمُعَہ..جُم٘عَہ..جُمَعَہ..جُمِعَہ..بہتر یہ ہے کہ پہلے طریقے سے پڑھیں..بہرحال نام جیسے بھی پڑھیں جائز ہے..مگر ”نماز جمعہ“ کے لئے بہت جلد مسجد پہنچ جایا کریں..اور جمعہ کے دن درود شریف کی کثرت کیا کریں..جمعہ کی فجر نماز با جماعت پڑھنے کا زیادہ اہتمام کریں..اور جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت کیا کریں.. صدقہ، خیرات، دعاء اور استغفار کا بھی اہتمام کریں..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 14

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ نے ”جمعہ“ کے دن کو بڑی ”کرامت“ عطاء فرمائی ہے..حتی کہ ”جمعہ“ کے دن ”جہنم“ کو نہیں ”دہکایا“ جاتا..زاد المعاد میں ہے:-

جمعہ کے علاوہ ہر روز ”جہنم“ کو ”دہکایا“ جاتا ہے (یعنی مزید گرم کیا جاتا ہے) جیسا کہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں گزر چکا ہے (کہ ہر روز نصف النہار یعنی زوال سے کچھ پہلے جہنم کو دہکایا جاتا ہے سوائے جمعہ کے دن کے) کیونکہ اللہ تعالی کے ہاں جمعہ سب سے افضل دن ہے اور اس دن میں نیکیاں، عبادات، دعائیں اور اللہ جل شانہٗ کے سامنے عاجزی اور زاری کی جاتی ہے اور یہ چیزیں جہنم کے دہکنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں، اسی وجہ سے اس دن اہل ایمان کے گناہ دوسرے دنوں کی نسبت بہت کم واقع ہوتے ہیں..یہانتک کہ فاسق و فاجر (مسلمان) بھی اس دن ان گناہوں سے بچتے ہیں جن سے وہ باقی دنوں میں نہیں بچتے..حدیث شریف میں جمعہ کے دن جہنم کا نہ دہکایا جانا یہ دنیا کی زندگی میں ہے..باقی رہا قیامت کا دن تو اس کا عذاب کم نہ ہوگا اور نہ ہی جہنم والوں پر کسی دن عذاب میں کمی کی جائے گی..یہی وجہ ہے کہ جب وہ جہنم کے فرشتوں سے کہیں گے کہ اپنے رب سے درخواست کرو کہ کسی دن ہمارے عذاب میں کمی فرمائے تو فرشتے ان کی بات قبول نہیں کریں گے..(زاد المعاد ابن قیم رحمہ اللہ تعالی)

جمعہ شریف کے اثرات کا اندازہ لگائیں کہ..اس کے اثرات دوسرے جہانوں تک بھی پہنچتے ہیں اور اس دن جہنم کو نہیں بھڑکایا جاتا..اللہ کرے..ہمارے دل بھی ”جمعہ شریف“ کے مبارک اثرات کو سمجھ لیں..اور قبول کریں..آپ حضرات میں سے جو تجارت کرتے ہیں وہ اپنے دیگر تاجر بھائیوں تک..اللہ تعالی کا پیغام پہنچائیں کہ..جمعہ کے دن کم از کم بارہ بجے سے لیکر دو بجے تک ہر طرح کا کاروبار بند رکھا جائے..تاکہ کوئی مسلمان بھی ”اذان اول“ کے بعد خرید و فروخت کرکے حرام اور بڑے گناہ کا ارتکاب نہ کرے..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 15

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ نے ”جمعہ“ کو بڑے ”اعزازات“ عطاء فرمائے ہیں..اور اسے ”اہل ایمان“ کے لئے ”عید“ کا دن بنایا ہے..چنانچہ ”جمعہ شریف“ کے اعزاز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس دن اپنی استطاعت کے مطابق اچھے سے اچھا لباس پہننا چاہیے..زاد المعاد میں ہے:-

جمعہ کے دن مستحب (یعنی پسندیدہ عمل یہ بھی ہے کہ) اس دن اپنی استطاعت کے مطابق سب سے بہتر لباس پہنے..مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ نے ارشاد فرمایا!

جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو اسے لگایا اور اپنا بہترین لباس پہنا پھر وہ نکلا اور اس پر متانت (یعنی سکینہ اور وقار) طاری رہا،یہانتک کہ مسجد پہنچ گیا..پھر اس نے (نفل) نماز پڑھی اگر موقع ملا..اور اس نے کسی کو ایذاء نہیں پہنچائی اور جب امام (خطبے کے لئے) نکلا تو یہ نماز ادا کرنے تک خاموش رہا..

تو یہ اس کے لئے دو جمعوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہو گا (مسند احمد)..

اور حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر جمعہ کے دن فرماتے سنا کہ: تمہارا کیا نقصان ہے کہ اگر تم اپنے کام والے لباس کے علاوہ جمعہ کے لئے ایک جوڑا خرید لو (ابو داود)..

اور حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ..نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کا خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ نے لوگوں کو صوف کے موٹے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا!

تمہارا کیا نقصان ہے کہ اگر تم وسعت رکھتے ہو تو اپنے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ جمعہ کے لئے الگ لباس تیار کرلو (ابن ماجہ) (زادالمعاد)..

معلوم ہوا کہ..جمعہ کے اعزاز و اکرام کا ہر طرح سے لحاظ رکھنا ہے..اور جمعہ نماز کےلئے اپنی استطاعت کے مطابق اچھے کپڑے تیار کرنے اور پہننے ہیں..ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ جمعہ نماز کے لئے جب ہم مسجد پہنچیں تو کسی کو ”ایذاء“ نہ پہنچائیں..کسی کی گردن پھلانگنا بھی اسمیں شامل ہے..بعض لوگ اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو لے کر چلے جاتے ہیں..یہ بچے لوگوں کی نماز خراب کرنے اور ان کو ایذاء پہنچانے کا ذریعہ بنتے ہیں..جمعہ کے دن خاص طور پر اس سے بچنا چاہیے..تاکہ اجر ضائع نہ ہو..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 16

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی نے ”جمعہ مبارک“ کے لئے بڑا اونچا نظام قائم فرمایا ہے! ”زاد المعاد“ میں ہے کہ:-

”جمعہ“ کے دن صدقہ دینا باقی ایام کی نسبت زیادہ اجر کا باعث ہے..باقی دنوں کے مقابلے میں ”جمعہ“ کا صدقہ ایسا ہے، جیسے باقی مہینوں کے مقابلے میں رمضان المبارک کا صدقہ..

میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو دیکھا کہ جب وہ جمعہ نماز کے لئے نکلتے تو گھر میں سے روٹی وغیرہ جو میسر ہوتا ساتھ لے لیتے اور راستہ میں خفیہ طور پر صدقہ کر دیتے..حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک بار حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا کعب رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا!

بے شک جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (یعنی گھڑی) آتی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان جو کچھ بھی اللہ تعالی سے مانگے..اللہ تعالی اسے عطاء فرما دیتے ہیں..

حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:- میں جمعہ کے بارے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ..جب جمعہ کا دن آتا ہے تو انسان اور شیاطین کے سوا..آسمان و زمین، خشکی، تری، پہاڑ، درخت اور تمام مخلوقات خوفزدہ ہوجاتی ہیں اور فرشتے مسجد کے دروازوں کو گھیر لیتے ہیں اور جو پہلے ، پھر پہلے، پھر پہلے آتا ہے اس کا نام لکھ لیتے ہیں یہانتک کہ امام آجائے..جب امام آجائے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں..اور جو امام کے آنے کے بعد آتا ہے تو وہ اللہ تعالی سے یوں ملتا ہے کہ اس کے لئے کوئی اجر نہیں لکھا جاتا..اور ہر بالغ کو چاہیے کہ جمعہ کے دن غسل کرے ،جس طرح جنابت کا غسل کیا جاتا ہے اور تمام دنوں کے مقابلے میں اس دن صدقہ بڑے اجر والا ہے..اور سورج جمعہ جیسے کسی دن پر نہ طلوع ہوا ہے نہ غروب (یعنی جمعہ سب سے افضل ہے)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت کعب رضی اللہ عنہ کا مکالمہ تھا..اور میں کہتا ہوں کہ اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو وہ بھی لگا لے..(زاد المعاد تلخیص)

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 17

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالیٰ کے جو خوش نصیب بندے.. ’’جمعۃ المبارک‘‘ کی حفاظت کرتے ہیں..وہ پورا ہفتہ نیکیوں، رحمتوں اور برکتوں سے سرشار رہتے ہیں..جمعہ چھٹی کا دن نہیں، عبادت کا دن ہے..سرکاری چھٹی کا مطالبہ اس لئے ہے تاکہ جمعہ کے انوارات کو سمیٹا جاسکے..جمعہ کی حفاظت کرنے والے فتنوں سے بچ جاتے ہیں..جمعہ میں خود کو تھکانے والے طاقت پاتے ہیں..جمعہ میں ’’ذکر اللہ‘‘ بھی ہے..اور ’’فضل اللہ‘‘ بھی..جمعہ کے لئے تکوینی قوانین عام دنوں سے مختلف ہیں..جمعہ کا جہاد بھی ”بدری“ اور جمعہ کی موت بھی کامیابی..جمعہ کی دعاء بھی وزنی اور جمعہ کا صدقہ بھی بھاری..جمعہ میں ”دعوت اِلی اللہ“ ہے..’’گونجتا خطبہ‘‘.. جمعہ میں اسلامی معاشرے کی طاقت ہے..’’مثالی اجتماع‘‘.. جمعہ میں پوشیدہ شیطانی طاقت کا توڑ ہے..سورۃ الکہف..جمعہ میں بدن کی قوت ہے..غسل، طہارت، مسواک.. جمعہ میں روح کی پاکی ہے..استغفار..اور جمعہ میں اونچی پرواز اور رحمتوں کا خزینہ ہے..کثرتِ درود و سلام..

 پہلا جمعہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے اور سورہ جمعہ کے نزول سے قبل انصار صحابہ رضی اللہ عنہم نے مدینہ منورہ میں دیکھا کہ یہودی ہفتہ کے دن اور نصاریٰ اتوار کے دن جمع ہوکر عبادت کرتے ہیں..لہٰذا سب نے طے کیا کہ ہم بھی ایک دن اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لئے جمع ہوں.. چنانچہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمعہ کے دن لوگ جمع ہوئے، حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھائی..لوگوں نے اپنے اِس اجتماع کی بنیاد پر اِس دن کا نام ”یوم الجمعہ“ رکھا..اس طرح سے یہ اسلام کا پہلا جمعہ ہے..(تفسیر قرطبی)

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا جمعہ

نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمرو بن عوف کی بستی ’’قبا‘‘ میں چند روز کے لئے قیام فرمایا..قُبا سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی..یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی..جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قُبا سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوئے..جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطنِ وادی میں اُس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے..یہ جمعہ (نماز) کی فرضیت کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی ”نماز جمعہ“ ہے..(تفسیر قرطبی)

”جمعہ شریف“ کے موضوع پر ماضی میں جاری ہونے والے تین مکتوبات کا خلاصہ آپ نے ملاحظہ فرمایا..اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائیں..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 18

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

’’جمعہ‘‘ کو وفات پانا ایک مؤمن کے لئے ’’حسن خاتمہ‘‘ کی ایک علامت ہے..ترمذی کی روایت ہے، ارشاد فرمایا:

مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَوْ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ اِلَّا وَقَاہُ اللہُ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ۔

’’جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات وفات پاتا ہے اسے اللہ تعالیٰ قبر کے فتنے سے بچا لیتے ہیں‘‘..(سنن ترمذی۔ حدیث رقم: ۱۰۷۴)

 جمعۃ المبارک کے دن یا رات کی وفات پر اور بھی کئی روایات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ:

(۱) جمعہ کے دن کی موت عذاب قبر سے بھی حفاظت ہے اور سوال قبر سے بھی..

(۲) جمعہ کے دن مرنے کا فائدہ ایک مسلمان کو قیامت کے دن بھی ہو گا..

(۳) جمعہ کے دن مرنے والے مسلمان قیامت کے دن ایک خاص علامت کے ساتھ آئیں گے..

حکیم ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

 ’’جو مسلمان جمعہ کے دن مرتا ہے تو اس سے وہ پردے ہٹا لیے جاتے ہیں جو اس کے اور اُن نعمتوں کے درمیان ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے تیار فرمائی ہیں..کیونکہ جمعہ کے دن جہنم کی آگ نہیں بھڑکائی جاتی..اس لئے آگ کی طاقت جمعہ کے دن وہ کام نہیں کر سکتی جو باقی دنوں میں کرتی ہے..اللہ تعالیٰ جب کسی مومن کی روح جمعہ کے دن قبض فرماتے ہیں تو یہ اس مؤمن کے لئے سعادت اور اچھے انجام کی علامت ہے“..

(نوادر الاصول)

یہ تمام احادیث اگرچہ سند کے اعتبار سے زیادہ مضبوط نہیں..مگر اہل تحقیق اور اہل علم نے انہیں قابل اعتبار اور قابل اعتماد قرار دیا ہے..جمعہ کے دن کی موت انسان کے اپنے اختیار میں نہیں..مگر یہ کونسا ضروری ہے کہ سعادت وہی ہو جو اپنے اختیار سے حاصل کی جائے..اللہ تعالیٰ ’’شکور‘‘ ہے’’قدر فرمانے والا‘‘..وہ جب اپنے کسی بندے یا اس کے اعمال کی قدر فرماتا ہے تو..پھر اس کی جھولی ہر طرح کی سعادتوں سے بھر دیتا ہے..اختیاری بھی اور غیر اختیاری بھی..

ہمیں چاہیے کہ..اپنی زندگی سے فائدہ اٹھائیں اور جمعہ کی نماز اور جمعہ کے اعمال کا وافر حصہ حاصل کریں..باقی رہی جمعہ کی موت..یا جمعہ کی شہادت..تو اس کے لئے دعاء مانگا کریں..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن اور زاد شفاعت مرحبا!

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 19

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ کا”دیدار“ کیسا ہو گا؟ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ تعالیٰ سے ایک ”عورت“ نے پوچھا! مرد کے لئے ایک سے زیادہ شادیوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا جائز ہے..اللہ تعالی نے اجازت دی ہے..عورت نے کہا! حضرت اگر پردے کا حکم نہ ہوتا تو میں اپنے چہرے سے نقاب اتار دیتی..پھر آپ میرا حسن و جمال دیکھتے تو آپ کہتے کہ..ایسی بیوی کے ہوتے ہوئے کوئی دوسری کا سوچ بھی نہیں سکتا..اس کی یہ بات سن کر..حضرت جنید رحمہ اللہ تعالیٰ پر بے ہوشی طاری ہو گئی..مریدین و احباب کافی کوشش کے بعد ہوش میں لائے تو بے ہوشی کی وجہ پوچھی..فرمایا! عورت کی بات سن کر مجھے قیامت یاد آئی..جب اللہ تعالی اپنا حجاب مبارک ہٹا کر..اپنے دیدار کی نعمت نصیب فرمائیں گے..حسن و جمال کے خالق رب کا اپنا جمال کیسا ہوگا؟ اسی خیال سے میں بے ہوش ہوگیا..جنت کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالی کا ”دیدار“ ہوگا.. روایات و آثار سے ثابت ہے کہ.. جو ”جمعہ نماز“ کے لئے جتنا جلدی پہنچے گا..اور امام کے جتنا قریب بیٹھے گا..اسے جنت میں اُسیقدر زیادہ..قریب سے اللہ تعالی کا ”دیدار“ نصیب ہوگا..

زاد المعاد میں ہے:

”جمعہ کے دن اللہ تعالی جنت میں اپنے مؤمن اولیاء کو اپنا دیدار کرانے کے لئے تجلی فرمائیں گے..پس جو جمعہ نماز میں امام سے زیادہ قریب ہوگا وہ جنت میں اللہ تعالی کے زیادہ قریب ہوگا اور جو جمعہ کی طرف زیادہ جلدی جائے گا وہ دیدار الہی بھی سب سے پہلے کرے گا“..

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہٗ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایات ذکر فرمائی ہیں..اور خود حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا عمل بھی لکھا ہے  کہ وہ اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لئے جلدی مسجد جاتے تھے..ایک بار جمعہ نماز کے لئے مسجد پہنچے تو تین افراد..مسجد میں موجود تھے..اس پر آپ نے خود کو تنبیہ فرمائی کہ..چار میں سے چوتھے مقام پر میں ہوں..پھر تسلی دی کہ..چلیں چوتھا بھی زیادہ دور نہیں ہوتا..یعنی جو جمعہ نماز کے لئے جتنا پہلے پہنچے گا وہ اللہ تعالی کے اتنا نزدیک..اور زیارت میں دوسروں سے آگے ہوگا..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 20

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ نے ”جمعہ شریف“ میں بے شمار ”نعمتیں“ جمع فرما دی ہیں..اہل علم نے لکھا ہے کہ..جو مسلمان وفات پا جاتے ہیں..جمعہ کے دن ان کی ”ارواح“..انکی قبروں کے پاس آجاتی ہیں..اور وہ ان لوگوں کو پہچانتی ہیں جو انکی قبروں پر آتے ہیں..یا وہاں سے گزرتے ہیں اور انہیں سلام کرتے ہیں..اور وہ باقی دنوں کے مقابلے میں..اپنی قبروں پر آنے والوں کو زیادہ پہچانتے ہیں اور ان سے زیادہ کچھ حاصل کر لیتے ہیں..حضرت علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے ”زادالمعاد“ میں اس پر تفصیل سے لکھا ہے اور کئی واقعات بھی بیان فرمائے ہیں..

حضرت عبداللہ بن مطرف رحمہ اللہ تعالی کا واقعہ لکھا ہے کہ وہ جمعہ کے دن قبرستان جاتے تھے..انہوں نے بتایا کہ میں نے جمعہ کے دن ہر قبر والے کو اپنی قبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا! اور انہوں نے مجھے پہچان لیا اور کہنے لگے کہ..یہ ”مطرف“ ہیں..جو ہمارے پاس جمعہ کے دن آتے ہیں..میں نے ان سے پوچھا! کیا آپ لوگ بھی ”جمعہ“ کو جانتے ہیں..انہوں نے کہا جی ہاں! اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جمعہ کے دن پرندے کیا کہتے ہیں..میں نے پوچھا پرندے جمعہ کے دن کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا! وہ کہتے ہیں..اے ہمارے رب سلامتی سلامتی، بہت اچھا دن..ایک اور بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ انہوں نے خواب میں بتایا کہ ہم جمعہ کی رات فلاں بزرگ کے پاس جمع ہوتے ہیں اور وہاں (تم دنیا والوں کی) خبریں حاصل کرتے ہیں..اور جمعہ کی رات، جمعہ کے دن اور جمعہ کے بعد والی رات صبح سورج طلوع ہونے تک جو ہماری قبر پر آتا ہے ہم اسے جانتے پہچانتے ہیں..اور یہ جمعہ کی فضیلت اور عظمت کی وجہ سے ہوتا ہے..حضرت سفیان ثوری رحمہ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت ضحاک تابعی رحمہ اللہ تعالیٰ کا قول نقل فرمایا ہے کہ..جو کسی قبر پر ہفتے کے دن صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے حاضر ہو..تو قبر والے کو اس کا علم ہو جاتا ہے اور یہ ”جمعہ“ کے عظیم مقام کی وجہ سے ہوتا ہے (یعنی جمعہ کا اثر جمعہ سے ایک دن پہلے اور جمعہ کے بعد والے دن بھی رہتا ہے)..(زاد المعاد تلخیص)

ممکن ہے یہ باتیں بہت سے افراد کو عجیب لگیں..مگر یہ سب کچھ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے لکھا ہے..جنہیں سلفی اور اہلحدیث حضرات اپنا امام مانتے ہیں..ان کے سامنے کوئی بات ”حدیث شریف“ سے بیان کی جائے اور وہ انہیں پسند نہ آئے تو فوراً کہہ دیتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے..لیکن جب ان کے سامنے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی یا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کا قول پیش کیا جائے تو اسے کبھی ”ضعیف“ قرار نہیں دیتے..خیر یہ تو ایک علمی لطیفہ تھا..اصل بات یہ ہے کہ ”جمعہ“ کے دن کے اثرات دنیا، آخرت،قبر اور برزخ تک پھیلے ہوئے ہیں..اللّٰہ کرے ہم زندگی میں ہی..”جمعہ شریف “ کے زیادہ سے زیادہ ”انوارات“ حاصل کرلیں تاکہ..ہمیں دنیا میں اور آگے کی تمام منزلوں میں..بھرپور فائدہ حاصل ہو..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 21

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ہر ”فتنے“ سے حفاظت فرمائیں..سب سے بڑا اور خطرناک فتنہ ”دجال“ کا فتنہ ہے..تمام انبیاء علیھم الصلٰوۃ والسلام نے اپنی قوم کو اس فتنے سے ڈرایا ہے..”دجال“ کے فتنے سے حفاظت کے لئے اللہ تعالی نے اس امت کو ”جمعہ شریف“ اور ”سورۃ الکہف“ عطاء فرمائی ہیں..”دجال“ نکل آئے اور سامنے بھی آ جائے  تو اگر کوئی مسلمان اس پر سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات پڑھ کر پھونک دے گا تو وہ اس کے فتنے سے بچ جائے گا..ہر مسلمان کو سورۃ الکہف کی پہلی اور آخری دس آیات زبانی یاد کر لینی چاہییں..”جمعہ شریف“ اور جمعہ کی رات ”سورۃ الکہف“ پڑھنا ایک مسنون، پسندیدہ اور نورانی عمل ہے..جو یہ عمل کرتا ہے اس کو ایسا نور ملتا ہے جو اس سے لے کر ”کعبہ شریف“ تک پھیل جاتا ہے..اور جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے والے افراد دجال کے فتنے سے محفوظ ہو جاتے ہیں..اسیطرح انکی مال کے فتنے، علم کے فتنے، حکومت کے فتنے اور دین کی آزمائشوں سے بھی حفاظت رہتی ہے..سورۃ الکہف میں ”اصحاب کہف“ ہیں..جو دین کے خلاف آنے والے فتنے سے بچائے گئے..اس سورۃ میں باغ والے کا قصہ ہے جو مال کے فتنے سے بچایا گیا..اسمیں ”ذو القرنین “ کا قصہ ہے..جو اتنی عظیم سلطنت پاکر بھی..اقتدار کے فتنے سے بچائے گئے..اور اس میں حضرت موسی علیہ الصلٰوۃ والسلام اور حضرت خضر علیہ الصلٰوۃ والسلام کا قصہ ہے کہ..اتنے علم کے باوجود علم کے فتنے میں مبتلا نہ ہوئے..

سورۃ الکہف کو اچھی طرح پڑھنا سیکھیں..ہر جمعہ یا شب جمعہ اس کی تلاوت کا اہتمام کریں..اور اس سورۃ مبارکہ کی تفسیر کو پڑھیں اور سمجھیں..جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی ”تلاوت“ پر حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث مبارکہ وارد ہوئی ہیں..وہ اگلے مکتوب میں ان شاء اللہ تعالیٰ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 22

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ سے”نور“ کا سؤال ہے..”جمعہ شریف“ کے دن ”سورۃ الکہف“ پڑھنے کی فضیلت کئی ”احادیث صحیحہ“ میں وارد ہوئی ہے..اور بعض ضعیف احادیث بھی اس موضوع پر موجود ہیں..احادیث مبارکہ میں سے بعض میں..”جمعہ کی رات“ اور بعض میں ”جمعہ کے دن“ سورۃ الکہف پڑھنے کا تذکرہ ہے..اہل علم فرماتے ہیں کہ..خمیس کے دن ”مغرب“ سے ”جمعہ شریف“ شروع ہو جاتے ہیں..اس لئے خمیس کے دن مغرب سے جمعہ کے دن مغرب تک جو بھی سورۃ الکہف پڑھ لے وہ اسکی فضیلت کو پا لے گا ان شاءاللہ..اور اگر کوئی جمعہ کی رات بھی پڑھے اور جمعہ کے دن بھی تو اس نے تمام احادیث پر عمل کر لیا..پھر چونکہ یہ عمل بہت پسندیدہ اور نور والا ہے اس لئے چاہیے کہ جمعہ کے دن صبح سویرے ہی سورۃ الکہف پڑھ لی جائے اور ”شب جمعہ“ میں پڑھنی ہو تو بھی اول وقت میں پڑھنا اچھا ہے..احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے!

(1) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:-

جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکہف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان ایک نور روشن ہو جاتا ہے..(سنن الدارمی)

(2) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:-

جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس کے لئے دو جمعوں کے درمیان نور روشن ہوجاتا ہے..(المستدرک)

(3) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:-

جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور بلند ہوتا ہے..جو قیامت کے دن اس کے لئے روشن ہو گا اور اس کے دو جمعوں کے درمیان کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں..(الترغیب والترہیب)..(یہ تینوں احادیث صحیح اور حسن ہیں)

سبحان اللہ! نور، روشنی، پاور، طاقت، مغفرت..زمان و مکان میں دور دور تک پھیلا ہوا نور..نور سے کیا مراد ہے؟ کبھی موقع ملا تو عرض ان شاءاللہ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

 مقام جمعہ 23

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں ”جمعہ شریف“ کی ناقدری سے بچائیں..”جمعہ شریف“ میں بڑے بڑے ”مقامات“ اور ”راز“ پوشیدہ ہیں..جو چاہتا ہو کہ اسے قیامت میں اللّٰہ تعالیٰ کا زیادہ قرب اور ”دیدار“ نصیب ہو تو وہ ”جمعہ نماز“ کے لئے جلدی آئے..امام کے زیادہ قریب بیٹھے..اور خاموشی سے توجہ کے ساتھ خطبہ سنے..جو چاہتا ہو کہ اسے قیامت کے دن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ قرب ملے وہ جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن کثرت سے درود شریف پڑھا کرے..اللہ جل شانہ کا قُرب..اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب..یہ بہت ہی اونچی، مہنگی اور عظیم نعمت ہے..اسی لئے زندہ دل مسلمان ہمیشہ دھڑکتے دل کے ساتھ ”جمعہ شریف“ کا انتظار کرتے ہیں..اور وہ دل کی خوشی سے پورا ہفتہ جمعہ شریف کی تیاری کرتے ہیں کہ..اس دن کیا پہننا ہے..کتنا صدقہ ادا کرنا ہے..کتنا درود شریف پڑھنا ہے اور کس طرح جلد از جلد جمعہ نماز کے لئے پہنچنا ہے..

”جمعہ شریف“ کی  نعمتوں میں سے ایک بھاری اور انمول نعمت..اس دن ”سورۃ الکہف“ کی تلاوت ہے..ہم نے پڑھ لیا کہ..جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن ”سورۃ الکہف“ پڑھنے سے ”مسلمان“ کو ”نور“ نصیب ہوتا ہے..یہ نور زمانے کے لحاظ سے آخرت تک پھیلا ہوا ہوتا ہے..اور مکان و رقبے کے لحاظ سے یہ مکہ شریف اور آسمان تک ہوتا ہے..یہ نور کیا ہے؟..بڑی دلچسپ تفصیل ہے..مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے..” نور“ ایک روحانی طاقت، بجلی، پاور، روشنی اور قوت کا نام ہے..اس کی ادنی سی مثال جیسے بیٹری کی چارجنگ..بیٹری میں نور اور بجلی ہو تو چلتی ہے اور چلاتی ہے..اگر خالی ہو تو پلاسٹک کا ٹکڑا ہے..مؤمن کے دل کو نور کی ضرورت ہوتی ہے..مؤمن کی بصیرت کو نور کی ضرورت ہوتی ہے..مؤمن کی آنکھوں کو نور کی ضرورت ہوتی ہے..نور ہوتا ہے تو حقیقت نظر آتی ہے..سمجھ آتی ہے..نور نہ ہو تو انسان دنیا کے دھوکوں اور اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے..کافر کتنے ذہین ہوتے ہیں..مگر نور سے محروم..اسی لئے..اللہ تعالی کو نہیں جانتے..اللہ تعالی کے احکامات کو نہیں پہچانتے..پھر آخرت بہت بڑی ہے..وہاں کے اندھیرے بہت گہرے ہیں..وہاں کی منزلیں بہت مشکل ہیں..وہاں کے لئے بھی نور، روشنی اور قوت ہم نے دنیا سے لے کر جانی ہے..جو ”نور“ ہم یہاں سے لے کر جائیں گے وہی ہمارے آگے چمکے گا..قرآن مجید میں بھی اس کا تذکرہ ہے..جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات..یا دونوں میں ”سورۃ الکہف“ کی تلاوت..ہمارے لئے قیمتی نور کا انتظام ہے..یہ نور دل میں، آنکھوں میں، سمجھ میں اور قسمت میں اترتا ہے..اور قیامت کے دن کے لئے بھی محفوظ رہتا ہے..”سورۃ الکہف“ کے کچھ فضائل اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 24

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ اکبر..اللہ تعالی  سب سے بڑے..اللہ تعالیٰ کا ”کلام“ بھی ہر ”کلام“ سے بڑا..جمعہ شریف کے دن ”سورۃ الکہف“ کی تلاوت پر بات چل رہی تھی..

”سورۃ الکہف“ کے فضائل پر آج مزید احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں..

(1) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:-

جس نے سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات یاد کرلیں وہ دجال کےفتنے سے محفوظ رہے گا..اور ایک روایت میں ہے کہ..آخری دس آیتیں..(مسلم)

(2) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:-

جس نے سورۃ الکہف کی پہلی اور آخری آیات پڑھیں تو اس کے لئے اس کے پاؤں سے سر تک ”نور“ ہوگا۔۔اور جس نے مکمل سورت پڑھی تو اس کے لئے آسمان سے زمین تک نور ہوگا..(مسند احمد)

(3) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:-

جو سوتے وقت ”سورۃ الکہف“ کی دس آیات پڑھے وہ دجال کےفتنے سے محفوظ ہوگا..اور جو سوتے وقت سورۃ الکہف کا آخری حصہ پڑھے تو اس کے لئے قیامت کے دن اس کے سر سے پاؤں تک نور ہوگا..(ابن مردویہ)

(4) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:-

”سورۃ الکہف“ کا نام ”تورات“ میں ”حائلہ“ ہے..یہ اپنے پڑھنے والے کے لئے جہنم سے حائل (یعنی رکاوٹ) بن جائے گی..(البیہقی)

(5) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:-

جس گھر میں ”سورۃ الکہف“ پڑھی جائے اس میں اس رات شیطان داخل نہیں ہوتا..(ابن مردویہ)

گزارش ہے کہ..جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات ”سورۃ الکہف“ کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں..اور اس مبارک سورت کو سمجھنے کی فکر اور کوشش بھی کریں..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله

<مکتوب خادم>

مقام جمعہ 25

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللّٰہ تعالیٰ کی”جمعہ شریف“ کے دن خاص رحمتیں ہیں..مسند امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ میں حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ.. حضرت جبریل علیہ السلام ایک سفید آئینہ..جس پر ایک نقطہ تھا..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے..آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟

انہوں نے جواب دیا کہ یہ (آئینہ) جمعہ کا دن ہے..آپ کو اور آپ کی امت کو اس کے ذریعہ ”فضیلت“ دی گئی ہے..اور لوگ، یہود و نصاری اس میں آپ سے پیچھے ہیں..اور آپ کے لئے اس دن میں خیر ہے (دوسری روایت میں ہے کہ بہت زیادہ خیر ہے) اور اس میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کوئی بندہ مؤمن اس میں کوئی بھی خیر مانگتا ہے تو اللہ تعالی اس کی دعاء ضرور قبول فرماتا ہے..اور یہ دن ہمارے ہاں ”یوم المزید“ ہے..نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا..اے جبریل! یوم المزید کیا ہے؟..انہوں نے جواب دیا..آپ کے رب نے فردوس میں ایک وادی بنائی ہے جس میں ”مشک“ کے ٹیلے ہیں جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالی جتنے فرشتے چاہتا ہے نازل فرماتا ہے..

اور اس کے ارد گرد نور کے منبر ہوتے ہیں، جن پر انبیاء علیہم السلام کی نشست ہوتی ہے اور ان منبروں کے اردگرد سونے کے بنے ہوئے یاقوت اور زبرجد سے مزین منبر ہوتے ہیں..جن پر شہداء اور صدیقین ہوتے ہیں..(اور باقی اہل جنت) ان کے پیچھے مشک کے ٹیلوں پر بیٹھ جاتے ہیں..پھر اللہ تبارک و تعالی فرماتے ہیں!

میں تمہارا رب ہوں میں نے تمہارے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا فرما دیا اب تم مجھ سے (مزید) مانگو میں عطاء فرماؤں گا..تو وہ عرض کرتے ہیں:۔

اے ہمارے رب ہم آپ کی رضا مانگتے ہیں تو اللہ تعالی فرماتے ہیں..میں تم سے راضی ہوں اور تم جو بھی تمنا کرو وہ پوری ہوگی اور میرے پاس تمہارے لئے مزید (نعمتیں بھی) ہیں..تو وہ (اہل جنت) جمعہ کے دن سے محبت کرتے ہیں کیونکہ اس دن ان کا رب ان کو (مزید) خیر عطاء فرماتا ہے..پس یہ جمعہ کا دن وہی ہے جس میں اللّٰه تعالیٰ نے عرش پر ”استواء“ فرمایا..اسی دن آدم (علیہ الصلواۃ والسلام) کو پیدا کیا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی..(زاد المعاد ابن قیم رحمہ اللہ)

آخرت میں تو سب کی آنکھیں کھل جائیں گی..ایمان والے دنیا ہی میں ”جمعہ شریف“ کو پہچان لیتے ہیں..اور اس سے محبت رکھتے ہیں..اور جمعہ نماز کا وقت..جو اللہ تعالی کی خاص الخاص رحمتوں کے نزول کا وقت ہوتا ہے..اسمیں وہ جلد از جلد نماز اور ذکر کے لئے مسجد پہنچ جاتے ہیں اور جمعہ کی ”اذان اول“ کے بعد..کسی بھی دوسرے کام میں مشغول ہو کر..سخت گناہ کا ارتکاب نہیں کرتے..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن اور زاد شفاعت مرحبا!

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله