آغازمکتوبات2021

(1)

ماہ جنوری

03.01.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ سے ہدایت، مغفرت، عافیت، رزق، قناعت، شرح صدر، فکر آخرت اور رحمت کا سوال ہے… آج چاند کی 18 تاریخ ہے… کل بروز پیر 19 ہے… حجامہ مسنونہ کے لیے بہترین تاریخ…  جب کہ حجاز میں آج 19 ہے… اور دن بھی اتوار… مبارک جوڑ ہے… اللہ تعالیٰ راضی ہوں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

(حجامہ )

(2)

فروری

 

12.02.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ سے زندگی اور موت میں ”برکت“ کا سؤال ہے… رجب کا مہینہ حجاز میں کل سے اور ہمارے ہاں پرسوں بروز اتوار سے شروع ہو رہا ہے… ہجری سال 1442ھ کا ساتواں مہینہ “رجب المرجب”… سال میں چار مہینے “حرمت” یعنی خصوصی احترام والے ہوتے ہیں…ان میں ایک “رجب”بھی ہے… اللّٰهم بارك لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان… مشہور یہ ہےکہ ”معراج“ کا عظیم الشان واقعہ ”رجب“ میں نصیب ہوا… مگر یہ یقینی نہیں ہے… معراج کا واقعہ تو یقینی ہے اور اس پر ایمان لانا فرض ہے… مگر معراج کس سال ہوئی اس میں دس اقوال ہیں… اور کس مہینے ہوئی اس میں پانچ اقوال ہیں… ربیع الاول، ربیع الآخر، رجب، رمضان اور شعبان… (ذوالحجہ اور شوال کا قول بھی ہے) دراصل مقصود واقعہ معراج اور اس کے احکامات اور اس کی تفصیلات ہیں… سال اور تاریخ مقصود نہیں… یہی اسلام کا مزاج ہے… رجب کے حرمت والے مہینے میں شیطان نے رسومات کا زوردار حملہ کر رکھا ہے تاکہ… ”لوگ“ ”بدعات“ کے گناہ میں ڈوب جائیں… اس لئے رجب کی بدعات سے بچیں… اس مہینے کے کوئی بھی خاص اعمال نہیں ہیں… نہ دن کے نہ رات کے… البتہ حرمت والا مہینہ ہونے کی وجہ سے نیکیاں بڑھا دینی چاہئیں اور گناہوں سے بچنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے… خصوصا رسومات اور بدعات سے مکمل اجتناب رہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

(رجب کے حرمت والے مہینے میں شیطان نے رسومات کا زوردار حملہ کر رکھا ہے تاکہ…

”لوگ“ ”بدعات“ کے گناہ میں ڈوب جائیں… اس لئے رجب کی بدعات سے بچیں)

 

13-2-2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ… آج مغرب سے ان شاءاللہ ہمارے ہاں ”رجب“ کا مہینہ شروع ہو گا… مسنون دعاؤں اور معمولات کی یاد دھانی ہے… ایک ضعیف روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ… رجب کی پہلی رات دعاء زیادہ قبول ہوتی ہے… رجب کی فضیلت کے لئے اتنا بہت ہے کہ… ”رجب“ بالاتفاق حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ہے… یہ اللہ تعالیٰ کا انتخاب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بارہ مہینوں میں رمضان اور حرمت والے چار مہینوں کو خصوصی فضیلت بخشی ہے… اسی فضیلت کو دیکھ کر… اللہ تعالیٰ کے بندے ”رجب“ میں زیادہ نیکیوں کا اہتمام کرتے ہیں… کوئی زکوٰۃ ادا کرتا ہے تو کوئی روزے رکھتا ہے… کوئی غریبوں کو کھانا کھلاتا ہے تو کوئی نوافل بڑھا دیتا ہے… ایسا کرنا اچھا ہے اور شریعت کے مزاج کے مطابق ہے… مگر رجب کے لئے شریعت نے کوئی خاص اعمال مقرر نہیں فرمائے… لوگوں نے کونڈے اور شب معراج وغیرہ کی جو رسومات مقرر کر لی ہیںوہ… درست نہیں ہیں… ہر ”سنت“ نور ہے جبکہ ہر ”رسم“ اندھیرا ہی اندھیرا ہے… رسومات وہ شیطانی زنجیریں ہیں جن سے شیطان اپنے ماننے والوں کو باندھتا ہے… اور وہ شادی سے لیکر غمی تک…ان رسومات میں روتے کراہتے خود کو مجبور سمجھتے ہیں… اللہ تعالیٰ ہمارے دین اور دنیا کو عافیت عطاء فرمائیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 ( رجب کے لئے شریعت نے کوئی خاص اعمال مقرر نہیں فرمائے، لوگوں نے کونڈے

 اور شب معراج وغیرہ کی جو رسومات مقرر کر لی ہیں وہ… درست نہیں ہیں)

 

28.02.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے ایمان و امن… اسلام و سلامتی… مغفرت و عافیت… حیات طیبہ اور حسن خاتمہ کا سؤال ہے… آج حجاز میں”رجب المحرم“ کی (16) تاریخ ہے… یعنی رمضان المبارک کے تشریف لانے میں تقریبا تینتالیس (43) دن رہ گئے… کل بروز پیر حجاز میں (17) تاریخ ہوگی یعنی حجامہ کا دن… جبکہ ہمارے ہاں (17) رجب پرسوں بروز منگل ہوگی… سترہ تاریخ اور منگل کا اجتماع حجامہ کے لئے بہت مفید ہے… ہندو مشرکین اور توہم پرست لوگ ”منگل“ کو ”منحوس“ قرار دیتے ہیں حالانکہ… ”منگل“ بالکل ”منحوس“ نہیں ہے… نحوست خود ان کے عقائد اور اعمال میں ہے… اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائیں کہ ہم سب اس منگل کے دن اچھی طرح سے ”حجامہ“ کرا لیں… سر سے لیکر پاؤں تک… سنت سے ثابت مقامات پر… ہاں جو کمزور ہیں وہ تین یا پانچ کپ پر اکتفاء کریں… حجامہ کراتے وقت آیۃ الکرسی پڑھا کریں… اس سے تأثیر بڑھ جاتی ہے… اللہ تعالیٰ ہم سب کو رجب اور شعبان کی برکتیں عطاء فرمائیں… اورہمیں مغفرت، عافیت اور برکت والا رمضان المبارک نصیب فرمائیں… اللهم بارك لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (سترہ تاریخ اور منگل کا اجتماع حجامہ کے لئے بہت مفید ہے، ومعمولات حجامہ)

(ہندو مشرکین لوگ ”منگل“ کو ”منحوس“ قرار دیتے ہیں حالانکہ،  نحوست خود ان کے عقائد اور اعمال میں ہے)

مارچ

14.03.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا نظام چل رہا ہے… کسی کے آنے کسی کے جانے کسی کے مرنے کسی کے جینے سے اس نظام پر فرق نہیں پڑتا… دیکھیں! ’’رجب‘‘ روانہ ہو گئے… ’’شعبان‘‘ تشریف لے آئے… آج 14 مارچ بروز اتوار… حجاز میں یکم شعبان ہے… ہمارے ہاں کل کا امکان ہے… ان شاءاللہ… یعنی آج چاند رات ہو گی… ایمان والے مسنون اعمال کا لطف اٹھائیں گے… اللّٰهم بارك لنا في شعبان وبلغنا رمضان… اس حساب سے امکان بنتا ہے کہ… رمضان المبارک کا آغاز 14 اپریل بروز بدھ ہوگا ان شاءاللہ… یعنی بس تیس دن رہ گئے… پھر رمضان ہی رمضان… سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (شعبان کے چاند رات کے معمولات)

 

15.03.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہم سب امت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت فرمائیں… چاند والوں نے اعلان کیا ہے کہ… شعبان کا چاند نظر نہیں آیا… اب یکم شعبان کل 16 مارچ بروز منگل کو ہوگی یعنی کل بروز منگل… حجاز تا افغانستان تین شعبان کی تاریخ ہوگی… جبکہ ہمارے ہاں کل یکم شعبان بنے گی ان شاءاللہ… اور آج جو رات آئے گی وہ چاند رات ہوگی… اللہ تعالیٰ ساری امت مسلمہ کو خیر و برکت عطاء فرمائیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

27.3.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کی خاطر مسلمانوں کا آپس میں ”محبت“ رکھنا بہت قیمتی نعمت اور مسلسل نیکی ہے… آج رات حجازی چاند کے حساب سے پندرہ ”شعبان“ کی رات ہے… ہمارے ہاں یہ تاریخ پرسوں پڑے گی… سوچا کہ ”اہل محبت“ سے سلام دعاء اور حال احوال بانٹ لئے جائیں… ”برما“ کے مظلوم مسلمانوں کی آہیں… اب ظالموں کے لیے ”قدرت“ کا انتقام بن چکی ہیں… وہاں آج بھی فوج نے نوے90 افراد کو ہلاک کردیا ہے… فوج اور عوام دونوں نے مل کر مسلمانوں پر ظلم کیا… اب دونوں آپس میں لڑ مر رہے ہیں… بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو سلام جنہوں نے ”مودی قاتل“ کے دورے پر احتجاج کیا… پانچ افراد شہید ہوئے… آج پورے ملک میں ہڑتال ہے… بے شک ایمان اور غیرت ہی زندہ رہتے ہیں… اور ایمان و غیرت سے ہی قومیں ترقی پاتی ہیں… ”کرونا“ پوری دنیا پر شکلیں بدل بدل کر حملے کررہا ہے… آپ سب کو ”الوردالمیمون“ کی یاددہانی ہے… اللہ تعالیٰ سے بہت امید ہے کہ… اس کی پابندی ”حفاظت“ کا ذریعہ بنے گی… ”رمضان المبارک“ کی خوشبو آرہی ہے… اللہ تعالیٰ شاندار تیاری کی توفیق عطاء فرمائیں… آپ سب سے حسب سہولت کبھی کبھار دعاء کی درخواست ہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (برما، بنگلہ دیش کے حالات، کرونا سے حفاظت کے لیے الورد المیمون کی یاد دہانی)

 

28.3.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا ”شکر“ ایمان پر… اسلام پر… اللہ تعالیٰ کا شکر دین پر، قرآن پر… اللہ تعالیٰ کا شکر حضرت محمدa سے نسبت، تعلق اور محبت پر… اللہ تعالیٰ کا شکر کہ انہوں نے ہمیں بنایا، پیدا فرمایا… اللہ تعالیٰ کا شکر کہ ہمیں سکھایا… اٹھایا اور چلایا… اللہ تعالیٰ کا شکر ”رزق “ پر… بھیک مانگے بغیر روٹی پانی عطاء فرمانے پر… آنکھوں سے دیکھنے اور زبان سے بولنے پر… اللہ تعالیٰ کا شکر نماز، روزے، حج، زکوٰۃ اور جہاد پر… وضو، غسل، طہارت اور مسواک پر… اللہ تعالیٰ کا شکر داڑھی کی نعمت پر، سنت کے احسان پر… اللہ تعالیٰ کا شکر کعبہ شریف، روضہ اطہر، مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ پر…مسجد سبحان اللہ پر، روئے زمین کی ہر مسجد پر… اللہ تعالیٰ کا شکر کہ پورے قرآن پر ایمان اور اطمینان نصیب فرمایا… ہر آیت پر الحمدللہ یقین… ہر حکم پر الحمدللہ شرح صدر… نہ کسی آیت سے فرار… نہ کسی آیت كکا انکار… نہ کسی آیت کی ناجائز تاؤیل… الحمدللہ ،الحمدللہ، الحمدللہ… یہ عظیم نعمت اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر ناممکن ہے… پھر قرآن مجید پر جتنا عمل نصیب فرمایا اس پر دوبارہ شکر… اور جہاں عمل میں کوتاہی ہے… اس پر توبہ استغفار… اللہ تعالیٰ کا شکر ”لاالہ الا اللہ“پر… اللہ تعالیٰ کا شکر ”محمد رسول اللہ“پر… اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر ”لااله الاالله محمد رسول الله“پر…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر)

اپریل

 

03.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا شکر ”شعبان“ پر… اللہ تعالیٰ کا شکر ”رمضان“ کے ”انتظار“ پر… ”رمضان“ کے ”اشتیاق“ پر الحمدللہ رب العالمین شعبان میں اس کلمہ کی کثرت فرمائیں… اسے چوتھا کلمہ بھی کہتے ہیں… لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير… یہ کلمہ دل کا علاج ہے… دل کی طاقت ہے… زمین و آسمان سے زیادہ بھاری ہے… غفلت کا توڑ ہے… استقامت کا نسخہ ہے… جادو کا مکمل علاج ہے… شفاء کا نسخہ ہے… اور نور کا خزانہ ہے… یہ مبارک کلمہ… تمام انبیاءf کا وظیفہ رہا ہے… جو اس کلمے تک پہنچ جاتے ہیں اور اسے پا لیتے ہیں ان کو ”مروجہ عملیات“ کی کوئی حاجت نہیں رہتی… روز کم از کم سو بار اہتمام کریں اور فجر و مغرب کے بعد دس دس بار ”وله الحمد“ کے بعد… ”يحیی ويميت“ کے اضافے کے ساتھ پابندی سے پڑھا کریں… اور اس کا خاص اہتمام اس وقت کریں جب آپ بازار یا مارکیٹ میں ہوں… اس وقت” وله الحمد“ کے بعد ”يحیی ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير“ کا اضافہ کر لیا کریں… تب یہ کلمہ لاکھوں کروڑوں نیکیوں سے میزان کو بھاری فرما دے گا… بس جن کا ”شعبان“ کمزور جا رہا ہے وہ اس کلمہ کی طاقت سے… اپنے ”شعبان“ کو ”پرنور“ اور بابرکت بنا لیں… آخر میں دعاء ہے اللهم بارك لنا في شعبان وبلغنا رمضان…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (تاکیدِ ذکر، تاثیر، خصوصیات و مواقع چوتھا کلمہ)

 

04.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو اپنی حقیقی ”محبت“ کا ”جام“ نصیب فرمائیں… اللہ، اللہ، اللہ… آج ہمارے ہاں (20) شعبان ہے… آج الحمدللہ ایک مبارک محنت کا آغاز ہے ”بسم الله مجرها ومرسها ان ربی لغفور الرحيم“ اللہ تعالی کی ”رضا“ کی نیت کریں ”مخلصين له الدين“ ”اخلاص“ کی بڑی قیمت ہے… ”اخلاص“ میں بڑی طاقت ہے… اخلاص کو سورہ اخلاص میں ڈھونڈیں… ھُو… ھُو… ھُو… بس صرف وہی… صرف وہی صرف وہی مشکلات اور رکاوٹیں دور کرنے کے لئے اس بار مہم میں ”حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا“ کو ساتھ رکھیں… یہ بہت قوت والا عمل ہے… اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا… فاتخذه  وكيلا… کہ تم صرف اللہ تعالی کو ہی اپنا ”وکیل“ بناو… اللہ تعالیٰ ہی ”تقدیر“ کا مالک… اللہ تعالی ہی ”تدبیر“ کا مالک… ”الوکیل“ جو ہمارے سارے کام خود سیدھے فرما دے تو ہم نے کہا… حاضر میرے اللہ حسبنا الله ونعم الوكيل ہم نے آپ کو وکیل بنا لیا على الله توكلنا ”الوکیل“ اور ”توکلنا“ میں کیا خوبصورت جوڑ ہے اللهم صل على سيدنا محمد وعلى اٰل سيدنا محمد…

والسلام

خادم

           لااله الاالله محمد رسول الله

 

 

05.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کے ”کلمات“ میں بہت طاقت ہے… اللہ تعالیٰ کے ”اسماء الحسنیٰ“ میں نور ہی نور ہے… وہ مسلمان جو کمزور دل ہیں… وہم اور وسوسے کا شکار ہیں… وہ مسلمان جن کی جان بیماریاں چھوڑتی ہی نہیں… وہ مسلمان جو ہر وقت پریشان رہتے ہیں… وہ چوتھے کلمے کا ورد کریں…

لَا إِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الُملْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰى کُّلِ شَیئٍ قَدِيْرُٗ

…روزانہ صبح و شام سو سو بار اس کے بعد سو بار یہ دعاء پڑھ لیا کریں…

اَللّٰهُمَّ إِنِّیْ أَسْئَلُكَ الصِّحَّةَ وَالْعَافِيَةَ وَحُسْنَ الْخُلُقِ

… یاد رکھیں یہ وظیفہ روحانیت کے بڑے رازوں میں سے ایک راز ہے… ہمت کرکے اسکی پابندی کریں… کوشش ہوگی کہ چوتھے کلمہ کے فضائل والی احادیث مبارکہ ”مکتوب“ میں آجائیں ویسے اس پر پہلے ایک پورا مضمون لکھا جا چکا ہے… وہ مسلمان جو کسی ایسے گناہ میں مبتلا ہیں کہ وہ ان سے چھوٹتا ہی نہیں وہ روز سات سو بار اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک ”یَا بَرُُّّ“ پابندی سے پڑھیں… یا روز دس بار یہ اسماء الحسنی پڑھ لیا کریں…

”یَا بَرُّ یَا تَوَّابُ یَا وَھَّابُ“

…گزارش ہے کہ درود شریف کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بناتے رہیں… ڈاک کا سلسلہ پندرہ شوال تک بند رہے گا… البتہ مختصر پیغام بھیجنے کی سہولت جاری رہے گی ان شاء اللہ تعالیٰ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (چوتھا کلمہ، شیطانی وساوس اور بیمایوںکا علاج)

 

08.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہی ہر ”خیر“ کو لانے پر ”قادر“ اللہ تعالیٰ ہی ہر ”شر“ سے بچانے پر ”قادر“… وہی ہمارے لئے کافی… انہیں پر ہمارا توکل…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا

بخاری شریف میں ہے کہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو انہوں نے کہا…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

اور حضرت محمد صلی  اللہ علیہ وسلم کو جب غزوہ اُحد کے بعد کفار کے دوبارہ حملے کا بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ”مؤمنہ“ باندی کا قصہ ارشاد فرمایا کہ اس پر بدکاری کی جھوٹی تہمت لگی تو اس نے کہا…

حَسْبِیَ اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار صحابہ کرام کو قیامت کے قرب اور ہولناکی کا بتایا تو سب پر خشیت طاری ہو گئی پوچھنے لگے ہم کیا پڑھیں فرمایا کہو…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا

معلوم ہوا کہ دنیا کی آگ ہو یا دشمن… یہاں کے مصائب ہوں یا تہمتیں… آخرت کی فکر ہو یا تیاری… ان سب کے لئے اللہ تعالیٰ کی مدد اور رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا

مغرب سے ”مقابلہ حسن“ جمعہ شریف مرحبا! مقابلہ حسن کو کمزور نہ پڑنے دیں عظیم نعمت ہے، بہت عظیم…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (اللہ تعالیٰ کی مدد اور رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ”حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“)

 

10.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کے محبوب نبی… حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے…

إِذَا وَقَعْتُمْ فِى الْأَمْرِ الْعَظِيْمِ

…جب تم کسی بڑے معاملے میں پھنس جاؤ…

فَقُوْلُوْا… تو کہو…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

… یعنی کوئی بڑی مصیبت… کوئی بڑی آزمائش… کوئی بڑی پریشانی… کوئی بڑا مسئلہ… کوئی بڑی آفت آجائے تو اس کا حل ہے…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

…حضرت سیدنا ابراہیم  علیہ السلام کو جب مشرکین نے آگ میں ڈال دیا… تو آپ کا آخری کلمہ تھا…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

…یہ کوئی معمولی آگ یا معمولی آزمائش نہیں تھی… اتنی بڑی آگ تھی جو چالیس پچاس دن بھڑکتی رہی اورر دور تک پھیلی ہوئی، فضاؤں کو چھوتی ہوئی آگ… حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ زندگی کے سب سے اچھے اور مزے کے دن اس آگ میں گزرے… اتنی عظیم آگ نے صرف ان کی وہ رسی جلائی جس سے ان کو باندھا گیا تھا… سیدنا ابراہیم علیہ السلام آگ سے صحیح سلامت تشریف لے آئے مگر ان کو آگ میں ڈالنے والے دنیا اور آخرت کے عظیم ترین عذاب میں پھنس گئے… اے اہلِ کشمیر صبر کرو، ڈٹے رہو اور پڑھو…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

…اے اہلِ ایمان… فورتھ شیڈول اور دیگر شیطانی مظالم کا شکار مسلمانو! صبر کرو، ایمان پر ڈٹے رہو اور پڑھو…

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (إِذَا وَقَعْتُمْ فِى الْأَمْرِ الْعَظِيْمِ… فَقُوْلُوْا_ حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ)

 

11.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ”الوکیل“ہیں… ”نعم الوکیل“کے معنی”بہترین وکیل“

حسبنااللہ ونعم الوکیل

(۱)… اگراسے”حسبنا الله“پڑھیں گے تو اس کامعنی ہوگا ”کافی ہیں ہمارے لئے اللہ تعالیٰ“ اوراگر ”حسبی الله“ پڑھیں گے تومطلب ہوگا” کافی ھیں میرے لئے اللہ تعالیٰ“

(۲)… یہ مبارک کلمہ ایک ”دعاء“ ہے… افضل ترین اور بڑی دعاؤں میں سے ایک دعاء… اور ”دعاء“ عبادت کامغز ہے اور ”دعاء“ بہترین ذکرہے…بہرحال یہ یاد رہے کہ یہ کلمہ… ایک دعاء ہے… بظاہراسمیں کچھ نہیں مانگاگیا… مگرحقیقت میں ہم نے اس میں اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک ”الوکیل“ کاسارافیض مانگ لیاہے۔

(۳)… ”الوکیل“ کے معنی ہے ”المدبر“ تدبیر فرمانے والے… ”الکفیل“ کفالت فرمانے والے ”الکافی“ ہرحاجت، ہرضرورت، ہرمسئلے اور ہرکام کے لئے کافی ہونے والے ”المتولی“ خود اپنے بندوں کے کام بنانے والے۔

(۴)… ”حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا“ کا پوراترجمہ یوں ہوگا… اللہ تعالیٰ ہمارے لئے کافی ہیں اوربہترین وکیل ہیں ہم نے اللہ تعالیٰ کووکیل بنالیا… اللہ تعالیٰ پربھروسہ کرلیا۔

(۵)… اردو والا وکیل بہت چھوٹااورنکمالفظ ہے اسکی وجہ سے ہمارے دل میں اصلی ”الوکیل“ لفظ کی عظمت کم نہیں ہونی چاہیے۔

(۶)… اس مبارک دعاء کاسب سے بڑافائدہ ”قرب الہیٰ“ ہے… دوسرافائدہ آخرت کی کامیابی ہے، تیسرافائدہ دشمنوں اورظالموں کے شرسے حفاظت ہے… چوتھافائدہ رزق کی کثرت ہے، پانچواں فائدہ اطمینان قلب ہے اورچھٹا فائدہ مشکل حالات سے کامیاب نکلنا ہے… اوربھی بہت فائدے ہیں… ہم اخلاص سے پڑھیں

حسبناالله ونعم الوكيل على الله توكلنا

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (حسبناالله ونعم الوكيل على الله توكلنا، کے معنی وفوائد)

 

13.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا شکر کہ رمضان المبارک تشریف لے آئے… اب ’’جینا‘‘ بھی قیمتی ’’مرنا‘‘ بھی قیمتی… ہر ’’قول‘‘قیمتی ہر’’عمل‘‘قیمتی… ہر ’’لمحہ‘‘ قیمتی ہر ’’ادا‘‘ قیمتی… اب ’’مٹی‘‘سونا اور سونا ’’ہیرے‘‘… جتنا شکر ادا کریں کم ہے… چاند رات کے معمولات… سورة الفتح اور رمضان کے شکرانے کی یاددہانی… اور آپ سب کو ڈھیروں مبارک… اپنی دعاؤں میں مجاہدین، اسیران اسلام اور مظلوم مسلمانوں کو یاد رکھیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (چاند رات کے معمولات… سورة الفتح اور رمضان کے شکرانے کی یاددہانی)

 

 

18.04.2021

 مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ”علم نافع“ عطاء فرمائیں… کیا آپ نے غور فرمایا کہ… ”ایمان اور احتساب“ کے کیا معنی ہیں؟ حضور اقدس صلی  اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کی عبادات میں یہ دو الفاظ زیادہ استعمال فرمائے ہیں… مثلاً… جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے سارے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں… جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان میں قیام کیا… یا ”لیلۃالقدر“ میں قیام کیا تو اس کے سارے گناہ معاف فرما دئیے جاتے ہیں… یہ روایات بخاری شریف میں موجود ہیں… چنانچہ غور کرنے اور جاننے کی ضرورت ہے کہ… ”ایمان و احتساب“ کا کیا مطلب ہے؟ ”ایمان و احتساب“ کی حقیقت کیا ہے؟… ہماری صرف وہی عبادت قبول ہوتی ہے جو ”ایمان و احتساب“ کے ساتھ ہو… اور رمضان المبارک میں خاص طور سے ”ایمان و احتساب“ کا زیادہ تذکرہ فرمایا گیا ہے… اللہ تعالیٰ سے دعاء کریں کہ… یااللہ ہمیں”ایمان و احتساب“ کی حقیقت سمجھا دیجئے… ہمیں ”ایمان و احتساب“ نصیب فرما دیجئے… اورہمیں ”ایمان و احتساب“ کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے اور قیام نصیب فرما دیجئے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (کیا آپ نے غور فرمایا کہ… ”ایمان اور احتساب“ کے کیا معنی ہیں؟)

(رمضان المبارک میں خاص طور سے ”ایمان و احتساب“ کا زیادہ تذکرہ فرمایا گیا ہے)

 

19.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہمیں ہر عبادت ”ایمان اور احتساب“ کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں… ”ایمان اور احتساب“ کے معنی کو مختصر طور پر یوں سمجھ لیں کہ… ایمان کا مطلب ”یقین“ اور احتساب کا مطلب ”اخلاص“ رمضان کا روزہ ”ایمان و احتساب“ کے ساتھ رکھنے کا مطلب یہ ہوگا کہ… اللہ تعالیٰ پر اور اللہ تعالیٰ کے دین ”اسلام“ پر ایمان لاتے ہوئے… یہ یقین رکھتے ہوئے کہ روزہ اللہ تعالی نے ہم پر فرض فرمایا ہے… اب ہم اس فرض کو خالص اللہ تعالیٰ کی محبت میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کی رضا کے لئے رکھیں… اور اللہ تعالیٰ سے اس پر اجر و ثواب کے امیدوار رہیں… بس اس عبارت میں ایمان و احتساب کا پورا مطلب آگیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ… ایمان کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں… ہر نیک عمل کو اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر کیا جائے… بطور عادت یا مجبوری کے ادا نہ ہو… ہر عمل خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو… اس میں کسی اور سے کسی بدلے، اجرت یا تعریف کی نیت نہ ہو… حتی کہ ”صحت“ وغیرہ کی نیت بھی نہ ہو… ہر عمل اللہ تعالیٰ کی محبت میں… جذبے اور نشاط سے ادا کیا جائے… ہر عمل میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید اور لالچ رکھی جائے… کسی عمل کوبے دلی سے رسم بنا کر نہ نمٹایا جائے… ہر عمل میں ایمان اور احتساب کے جوش و جذبے کو تازہ کرنا چاہئے… تب ان شاءاللہ مغفرت، قبولیت اور قرب ملے گا… نامہ اعمال وزنی ہوگا اور اعمال میں خوب خوب برکت ہوگی…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 ( ”ایمان اور احتساب“ کے معنی کو مختصر طور پر یوں سمجھ لیں کہ، ایمان کا مطلب ”یقین“ اور احتساب کا مطلب ”اخلاص“)

 

20.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزے اور قیام کا حکم ”ایمان والوں“ کو دیا ہے… اب ظاہر بات ہے کہ روزہ وہی رکھے گا جو ”ایمان والا“ ہوگا… تو پھر یہ شرط کس لئے ارشاد فرمائی گئی کہ جو… ایمان و احتساب کے ساتھ روزہ رکھے گا اس کے سارے گناہ معاف فرما دئیے جائیں گے؟… اس سؤال کا جواب یہ ہے کہ… ایمان والوں کو بھی ایمان کی ”تجدید“ اور تازگی کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے… ورنہ ان کے اعمال بے جان ہوتے چلے جاتے ہیں… مثلاً آپ نے نماز کے لئے وضو کرنا ہے… ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اٹھے اور وضو کرلیا… دوسرا یہ کہ پہلے اچھی طرح دل کو حاضر کرکے دل یا زبان سے کہیں… یااللہ بے شک وضو آپ کا حکم ہے… میں آپ کا یہ حکم پورا کررہا ہوں تاکہ آپ مجھ سے راضی ہوں… اور مجھے وضو کے وہ سارے فضائل عطاء فرمائیں جو آپ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں… آپ میرا وضو قبول فرمائیں… اب اس تجدید اور تازگی کے بعدجو وضو ہوگا وہ کچھ اور ہی ہوگا… یہی حال روزے کی نیت کا ہے… آج کل لوگوں نے عبادات کے طبی، سائنسی اور ڈاکٹری فوائد کا اتنا چرچہ کردیا ہے کہ… اچھے خاصے لوگوں کی نیت بھی گڑ بڑ ہوجاتی ہے… اس لئے ”احتساب“ کو مضبوط پکڑیں کہ… صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا ہی مقصود رہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزے اور قیام کا حکم،  اب ظاہر بات ہے کہ روزہ وہی رکھے گا جو ”ایمان والا“ ہوگا

 تو پھر یہ … ایمان و احتساب کی شرط کس لئے ارشاد فرمائی گئی  ؟)

 

21.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ”خیر“ کا خزانہ نصیب فرمائیں… آپ نے ”پارس پتھر“ کا نام سنا ہوگا… ایسا پتھر جو لوہے کو چھو جائے تو اسے سونا بنا دے… الحمدللہ ہمارے پاس بالکل اصلی اور زیادہ طاقتور ”پارس پتھر“ موجود ہے… اور اس کا نام ہے ”ایمان و احتساب“…  یعنی ”یقین و اخلاص“… یہ ”پارس پتھر“ ہمارے لوہے کو سونا اور ہماری مٹی کو ہیرا، موتی بنا دیتا ہے… مثال لیجئے… ہر شخص نے اپنے اہل و عیال کو خرچہ دینا ہوتا ہے… لیکن آپ یہی خرچہ ”ایمان و احتساب“ کے ساتھ دیں… یعنی اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر، اللہ تعالیٰ کی رضا پانے کے لئے… تو اب یہ مال جو اپنے ہی گھر خرچ ہوا… ہر نیکی پر خرچ کرنے سے زیادہ افضل اور قیمتی بن گیا… اسی طرح ہر عورت نے گھر میں کھانا بنانا ہوتا ہے لیکن اگر وہ اس میں ”ایمان و احتساب“ کا جذبہ لے آئے تو جتنا وقت باورچی خانے میں گزرا وہ عبادت بن گیا… جو پسینہ گرا وہ بھی نیک عمل بن گیا… یہی حال ہر عمل کا ہے… آپ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مال دینے سے پہلے اسے سامنے رکھ کر بیٹھ جائیں… پھر ایمان تازہ کریں، نیت تازی کریں… اللہ تعالیٰ کا شکر کہ یااللہ آپ نے یہ مال دیا… آپ کا شکر کہ آپ مجھے یہ خرچ کرنے کی توفیق دے رہے ہیں…  یااللہ مجھے اپنی محبت، اپنا فضل اور اپنی رضا دے دیجئے… آنکھیں بھیگیں گی… دل جھومے گا اور پھر خرچ کرنا ایک الگ شان والا ہوگا… مسلمانو! مبارک ھو… آپ کے پاس ”ایمان و احتساب“ کا ”پارس پتھر“ موجود ہے… اپنا لوہا سونا بنا لو… اپنی مٹی ہیرے موتی بنا لو…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (آپ نے ”پارس پتھر“ کا نام سنا ہوگا… ایسا پتھر جو لوہے کو چھو جائے تو اسے سونا بنا دے،

 الحمدللہ ہمارے پاس بالکل اصلی اور زیادہ طاقتور ”پارس پتھر“ موجود ہے اور اس کا نام ہے ”ایمان و احتساب“ یعنی ”یقین و اخلاص“)

 

22.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ سے ”اچھے حالات“ کی امید رکھنا… افضل عبادت ہے…  یہ حضوراقدسa کا فرمان گرامی ہے… أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ إِنْتِظَارُالْفَرَجِ… یعنی سب سے افضل عبادت یہ ہے کہ… انسان اپنے برے اور مشکل حالات کے درست ہونے کی امید رکھے… کوئی مظلوم ہو یا مقروض… کوئی بیمار ہو یا محتاج… کوئی فقیر ہو یا اسیر… کوئی غم میں ہو یا پریشانی میں… وہ ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ سے مایوس نہ ہو… بلکہ اس امید میں رہے کہ یہ مشکل ضرور ختم ہوگی… اچھے حالات ضرور آئیں گے… پس ایک مسلمان کا اس کیفیت میں آنا… یہ اس کے لئے بہت بڑی عبادت ہے… کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ سے ”حسن ظن“ رکھا… اللہ تعالیٰ سے امید رکھی… اللہ تعالیٰ پر توکل کیا… اور وہ مایوسی کے کبیرہ کفریہ گناہ سے بچا… چنانچہ اس کی یہ فکر، یہ سوچ عبادت بن گئی… اور یہ عبادت اس کی طرف سے مسلسل ادا ہو رہی ہے… اب اگر اس کے مشکل حالات ختم ہوگئے تب بھی وہ فائدے میں رہا… اور اگر اسے اسی حالت میں موت آگئی تو وہ افضل ترین عبادت کی حالت میں مرا… ایمان و جہاد کے علمبردارو… بے شک آپ پر بہت ظلم ہورہاہے… حکمران صرف غیروں کو خوش کرنے کے لئے آپ کو ستا رہے ہیں… مگر یہ کالی رات ہمیشہ نہیں رہے گی… کہہ دو کہ یا اللہ ہمیں آپ پر یقین ہے اور ہم آپ کی طرف سے رحمت، نصرت اور اچھے حالات کا انتظار کر رہے ہیں… یااللہ ہم مایوس نہیں ہیں… بےشک آپ رحمان ہیں،رحیم ہیں… اور ہر چیز پر قادر ہیں…

والسلام

خادم

          لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

(اللہ تعالیٰ سے ”اچھے حالات“ کی امید رکھنا… افضل عبادت ہے)

 

23.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہم سب کی ”نفاق“ سے ”حفاظت“ فرمائیں… ”منافق“ ہروقت آئندہ آنے والی مصیبتوں اور آفتوں سے ڈرتا رہتا ہے… اس کی نظر چونکہ اللہ تعالیٰ پر نہیں ہوتی… اللہ تعالیٰ کی قدرت پر نہیں ہوتی تو وہ… غیر اللہ سے ڈرتا ہے… کافروں سے ڈرتا ہے… ہر طاقتور سے ڈرتا ہے… اسے ہر وقت یہی کھٹکا لگا رہتاہے کہ فلاں مصیبت نہ آجائے… چنانچہ وہ اس سے بچنے کے لئے طرح طرح کی غلطیاں کرتا ہے… گناہ کرتا ہے… دین سے دور ہو جاتا ہے… دین کا کام چھوڑ دیتا ہے… کافروں کے سامنے جھکتا ہے… رشوت دے دے کر جیتا ہے… اور اتنی بےعزتی، بے غیرتی اور بربادی کے باوجود خود کو ”عقلمند“ سمجھتا ہے کہ… میں حالات کے مطابق چل رہا ہوں… استغفراللہ، استغفراللہ، استغفراللہ… آج یہ مرض امت پر عمومی عذاب کی طرح مسلط ہے… ہر کوئی آگے کے برے حالات سے ڈر کر اپنا حال خراب کر رہا ہے… ہر کوئی دوسروں کو کافروں سے ڈرا رہا ہے… اور کافروں کی طاقت اور سازش کو بڑھا چڑھا کر سنا رہا ہے… ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ بس آج جو طاقتور ہیں وہ ہمیشہ اسی طرح رہیں گے… چنانچہ ان چوہوں، مینڈکوں اور کتوں کی غلامی اختیار کر لو… خوف کی اسی وبا نے آج عظیم امت مسلمہ کو کمزور اور غلام بنا دیا ہے… اور وہ

وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللّٰه

…کو بھول گئے ہیں کہ… مؤمن اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا… تب اللہ تعالیٰ اسے اپنے گھر یعنی مسجد کو آباد کرنے والا بناتے ہیں… دین کو قائم کرنے والا بناتے ہیں… مسلمانو! اللہ تعالیٰ کو مانو… اللہ تعالیٰ کو جانو اور اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ خیر اور رحمت کے امیدوار اور منتظر رہو…  مؤمن کی یہی شان ہے… وہ مرنے سے پہلے نہیں مرتا… اور وہ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھا گمان یعنی ”حسن ظن“ رکھتا ہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 ( مسلمانو! اللہ تعالیٰ کو مانو، اللہ تعالیٰ کو جانو اور اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ خیر اور رحمت کے امیدوار اور منتظر رہو)

 

24.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ سے… ان کے فضل کا سؤال ہے…

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ

…حضور اقدسa کا فرمان ہے… اللہ تعالیٰ سے ان کا فضل مانگا کرو بے شک اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں کہ ان کا فضل مانگا جائے اور افضل عبادت اچھے حالات کا انتظار ہے (ترمزی)…

ایک صاحب بیمار تھے… بہت سخت بیمار… طویل بیماری کے بعد وہ صحت یاب ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ… اتنی سخت تکلیف آپ نے کس طرح برداشت کی… کہنے لگے میں ہر صبح… اسی انتظار میں لگ جاتا کہ بس میرے مالک کا فضل آنے والا ہے… ان کی رحمت سے صحت آنے والی ہے… اسی خیال نے میری مشکل کو آسان کر دیا اور بیماری کا اتنا طویل عرصہ میں نے اطمینان سے گزار لیا… اور پھر الحمدللہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و نصرت آگئی…

حضور اقدسa کا فرمان ہے… مؤمن کا معاملہ بھی کتنا عجیب (بہترین) ہے کہ اس کے ہر معاملے میں خیر ہی خیر ہے اور یہ حالت مؤمن کے علاوہ کسی کو نصیب نہیں (وہ یہ کہ) جب اسے اچھی حالت ملتی ہے تو شکر کرتا ہے تو یہ اس کے لئے خیر ہوئی اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے خیر ہو گئی… (مسلم)

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (حضور اقدس صلی  اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے… اللہ تعالیٰ سے ان کا فضل مانگا کرو بے شک اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں کہ

 ان کا فضل مانگا جائے اور افضل عبادت اچھے حالات کا انتظار ہے )

 

25.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

…کیسی پیاری دعاء ہے… اور کیسے اونچے الفاظ…

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

…آپ صلی  اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کو جمع فرمایا اور ارشاد فرمایا… جب تم میں سے کسی کو کوئی غم یا تکلیف پہنچے تو وہ کہے…

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا (ابن حبان)

…عجیب عشقیہ کلمات ہیں… گرمی میں ٹھنڈے شربت سے زیادہ دل کو سکون دینے والے… اللہ، جی ہاں اللہ تعالیٰ ہی میرے رب ہیں… اور میں ان کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا…

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

… اللہ کرے یہ الفاظ ہمارے دل کا یقین بن جائیں… غیر اللہ کی محبت… غیر اللہ کا خوف… غیر اللہ سے توقعات… غیر اللہ کی تلاش سے ہمارا دل پاک ہو جائے اور ہم کہتے جائیں… پڑھتے جائیں… اور اس میں ڈوبتے جائیں پھر اسی میں اڑتے جائیں اور پھر اسی میں مست ہو جائیں…

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

…اللہ تعالیٰ کو ”رب“ مان لیا تو پھر کسی کی کیا محتاجی! شرک کو دل سے نکال دیا تو پھر… کیا غم، کیا بیماری اور کیا خدشہ؟…

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 (…آپa نے اپنے گھر والوں کو جمع فرمایا اور ارشاد فرمایا، جب تم میں سے کسی کو کوئی غم یا تکلیف پہنچے تو وہ کہے،

اَللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّیْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا

 

26.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہی ”غیب“ کا علم رکھتے ہیں… اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں… کوئی نہیں… لوگوں کو ”مستقبل“ کا حال جاننے کا شوق ہوتا ہے… یہ شوق بہت برا ہے… اللہ تعالیٰ رحیم و کریم نے ہم سے جو کچھ چھپایا ہے ہماری بھلائی کے لئے ہی چھپایا ہے… ہم پر سب کچھ ظاہر ہو جائے تو ہماری زندگی… ”جہنم“ بن جائے… بہت سی چیزیں ”غیب“ نہیں ہوتیں صرف پردے میں ہوتی ہیں… بعض افراد ان کو جان لیتے ہیں تو لوگ انہیں ”ولی“ اور ”بزرگ“ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں… حالانکہ نہ یہ ”ولایت“ ہے نہ ”کرامت“ نہ بزرگی… ایسے لوگوں سے دور رہیں وہ آپ کی زندگی کو خراب اور بے مقصد کر دیں گے… جو غم نہیں آیا اس پر پہلے سے درد اٹھانا کونسی عقلمندی ہے؟ کسی کا عیب جان لینا کون سا کمال ہے… ممکن ہے عیب والے افراد ہی آپ کے لئے مفید ہوں… روزہ افطار ہو چکا چلیں ایک مفید تاریخی لطیفہ ہوجائے… ایک غزنوی سلطان نے دشمن پر حملہ کرنا تھا… دشمن طاقتور تھا چنانچہ سلطان کو خدشہ تھا… اس نے نجومی بلائے کہ ستاروں کے حال سے پتہ لگاؤ کہ مجھے حملہ کرنا چاہیے یا نہیں؟… نجومیوں نے بہت زور مارا مگر کوئی نتیجہ نہ نکال سکے… ایک غریب بھوکے شخص کو پتہ چلا تو اس نے کہا مجھے سلطان کے پاس لے جاؤ… وہاں جا کر اس نے کاغذ پر کچھ لکیریں لگائیں اور کہا حملہ کرنا چاہیے… سلطان نے حملہ کیا اور کامیاب ہو گیا اور اس غریب کو انعامات سے مالامال کر دیا… لوگوں نے اس سے کہا کہ یہ علم ہمیں بھی سکھاؤ… مگر اس نے انکار کر دیا… سلطان کے وفات کے بعد اس نے راز ظاہر کیا اور کہا کہ علم کوئی نہیں تھا بھوک تھی… سوچا سلطان کو حملہ کرا دوں کامیاب ہوا تو انعام مل جائے گا… ناکام ہوا تو نہ واپس آئے گا نہ مجھ سے سؤال جواب کر سکے گا…

والسلام

خادم

لاالٰه الاالله محمد رسول الله

 

 

27.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ 

اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت محمد صلی  اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا…

اَلْعِبَادَةُ فِي الْفِتْنَةِ كَهِجْرَةٍ إِلَىَّ…

فتنے کے زمانے میں عبادت کرنا ایسا ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا… (احمد، طبرانی)

یعنی جب فتنے بڑھ جائیں… قتل و غارت عام ہو جائے تو اس زمانے میں دین پر قائم رہنا… دین پر چلنا… دین پر ڈٹے رہنا دین کا کام کرنا… ایسی فضیلت رکھتا ہے جیسی فضیلت مکہ مکرمہ میں موجود مسلمانوں کے لئے… حضور اقدسa کی طرف مدینہ منورہ ہجرت کرنے میں تھی… آج ہر طرف فتنے ہی فتنے ہیں… کفر کے فتنے… شرک کے فتنے… الحاد کے فتنے… بدعات کے فتنے… بے حیائی کے فتنے… ظلم کے فتنے… بد دینی کے فتنے… نشے کے فتنے… بے پردگی کے فتنے… انکار دین کے فتنے… ہر گھر میں فتنے ہر دل میں فتنے… ہر جیب میں فتنے… ہر سمت فتنے… اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں وہ افراد… جو اس زمانے میں دین پر عمل کرتے ہیں… فرائض اور سنتوں کو زندہ کرتے ہیں… اور دین کی خاطر قربانیاں دیتے ہیں… شکر، شکر اور شکر… ہر عبادت کے بعد شکر… ہر نیکی کے بعد شکر… ہاں فتنے بہت ہیں… مگر ان فتنوں کے زمانے عبادت اور نیکی کا اجر کتنا بڑھ گیا… حضرت آقا مدنیa کی طرف ہجرت جیسا ہو گیا… اے ایمان والو! اور کیا چاہئے؟؟ لگے رہو… ڈٹے رہو… اللہ تعالیٰ سے استقامت مانگتے رہو…

والسلام

خادم

لااله الاالله محمد رسول الله

(اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت محمد  صلی  اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: اَلْعِبَادَةُ فِي الْفِتْنَةِ كَهِجْرَةٍ إِلَىَّ)

 

 

28.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا شکر… ہر عبادت پر … ہر نیکی پر…

الحمد للہ رب العالمین…

اللہ تعالیٰ توفیق نہ دیں تو نہ کوئی عبادت کر سکتا ہے نہ کوئی نیکی… تو پھر ہم ”عبادت“ اور ”نیکی“ کے بعد اس پر اللہ تعالیٰ کا ”شکر“ کیوں نہیں ادا کرتے؟… اچھا یہ بتائیں کہ ایک لاکھ روپے زیادہ قیمتی ہیں یا بیس رکعت تراویح؟… یقینا بیس رکعت تراویح بہت زیادہ قیمتی اور زیادہ کام آنے والی نعمت ہے… تو کیا ہم تراویح کے بعد اسی طرح شکر ادا کرتے ہیں، جس طرح ایک لاکھ روپے ملنے پر ادا ہوتا ہے؟… یہ جو دن بدن ہماری عبادت کم ہوتی جارہی ہے… اس کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے دل میں… عبادت اور نیکی کی قدر و قیمت کم ہے… اور ہم عبادت اور نیکی پر دل سے خوش ہو کر شکر ادا نہیں کرتے… اسی لئے ”سخی“ بخیل ہو جاتے ہیں… بہادر بزدل بن جاتے ہیں… عبادت گزار سست ہو جاتے ہیں… وہ جو پورا قرآن ختم کرنے پر نہیں تھکتے تھے وہ پانچ پاروں پر دم توڑ دیتے ہیں… عبادت، نیکی، دین کا کام، دینی خدمات، بہت عظیم نعمتیں ہیں… ہمیں جب بھی یہ نعمتیں نصیب ہوں ہم شکر ادا کریں… حتی کہ وہ مرد حضرات جن کو پوری ڈاڑھی کی نعمت نصیب ہے… اپنی ڈاڑھی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… اور وہ خواتین جن کو شرعی پردے کی نعمت نصیب ہے… وہ اس نعمت پر شکر ادا کریں… شکر بھی ایسا کہ اس میں تشکر کے آنسو شامل ہوں… تب ہم بہت سی ”محرومیوں“ سے بچ جائیں گے… ان شاء اللہ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

29.04.2021

مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کا شکر… اچھی صفات پر… اللہ تعالیٰ کا شکر اچھی عادات پر… اللہ تعالی کا شکر اچھے نظریات پر…

اَلْحَمْدُ للہ رَبِّ الْعالَمِینْ…

اگر ہم میں سے کوئی… اچھی صفات والا ہے… تو یہ صفات اس کو کس نے دی ہیں؟… اگر کوئی اچھی عادات والا ہے تو یہ نعمت اس کو کس نے عطاء فرمائی ہے؟… بے شک اللہ تعالیٰ نے… تو پھر واجب ہوا نا کہ اپنی اچھی صفات… اپنی اچھی عادات اور اپنے اچھے نظریات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے… ہم شکر ادا کریں گے تو ”فخر“ سے بچ جائیں گے… اور فخر بہت بری چیز ہے… بس یوں سمجھ لیں کہ ہر محرومی کی چابی ہے… کچھ لوگ اپنے اچھے نظریات پر فخر کرتے تھے… پھر ایسے اوندھے گرے کہ بالکل دوسرے کنارے پر جا کھڑے ہوئے… شکر کا مطلب یہ ہے کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ… یہ نعمت ہمیں اللہ تعالیٰ نے عطاء فرمائی ہے… اور ہم اس پر اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں… احسان مند ہیں… اب فخر کی گنجائش ہی ختم… ایک شخص کو بھوک کی حالت میں کوئی کھانا کھلا دے تو وہ اس کا شکریہ ادا کرتا ہے… یعنی کہتا ہے کہ میں تو بھوکا تھا… آپ نے احسان کیا کہ مجھے کھانا لے دیا… اب یہ بے چارہ فخر کا سوچ ہی نہیں سکتا… اسی طرح بندہ کہتا ہے کہ… یا اللہ مجھے یہ اچھا نظریہ آپ نے عطاء فرمایا ہے… مجھے یہ اچھی صفت آپ نے عطاء فرمائی ہے… میرے پاس تو کچھ بھی نہیں تھا… سب کچھ آپ کا عطاء فرمودہ ہے…

اَلْحَمْدُ للہ رَبِّ الْعالَمِینْ، اَلْحَمْدُ للہ رَبِّ الْعالَمِینْ…

مغرب سے… جمعہ مبارک… یوم بدر شریف اور مقابلہ حسن… ایماناً واحتساباً…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

30.04.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کا ”فضل“ جن پر خوب خوب برسا… اور وہ ”آسمانِ سعادت“ کے ”ستارے“ بن گئے… روشن مینار بن گئے…

شہداءِ غزوہ بدررضوان اللہ علیہم اجمعین…

آج ہم ان کے ”اسمائے گرامی“ لکھنے اور پڑھنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں…

(۱) حضرت عبیدہ بن الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۲) حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ …

(۳) حضرت ذوالشمالین رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۴) حضرت عاقل بن البکیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۵) حضرت مہجع مولی سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما

(۶) حضرت صفوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ …

(۷) حضرت سعد بن خیثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۸) حضرت مبشر بن عبد المنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۹) حضرت معوذ بن عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۱۰) حضرت یزید بن الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۱۱) حضرت عمیر بن الحمام رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۱۲) حضرت رافع بن المعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ …

(۱۳) حضرت حارثہ بن سراقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۱۴) حضرت عوف بن الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ

سبحان اللہ… نام لکھتے ہوئے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی… محبت سے پڑھیں… ان کے لئے دعاء کی سعادت حاصل کریں… ان کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کریں… اگلی چودہ مساجد اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے… ان چودہ مبارک ہستیوں کے نام پر ان شاءاللہ… ان شاءاللہ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

مئی

 

01.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

 ”رمضان المبارک“ میں…  اپنے معمولات، اوقات اور ترتیب کا جائزہ…

اللہ تعالیٰ ”خسارے“ سے بچائیں… آمین… رمضان المبارک کے سترہ دن گزر گئے… معلوم نہیں زندگی کے کتنے ”رمضان المبارک“ گزر گئے… کتنے باقی ہیں… یا یہ آخری ہے؟… سب علم اللہ تعالیٰ کے پاس ہے… کچھ دیر بیٹھ کر… اپنے معمولات، اوقات اور ترتیب کا جائزہ ہو جائے… روزے کی حالت میں جھوٹ، غیبت اور چغل خوری سے پکی دوری کی ترتیب بن جائے… رمضان کا ہر لمحہ رمضان ہے… ہر لمحے کے لئے نیکی کا کوئی نصاب تجویز ہوجائے… تلاوت میں جو کمی رہی اسے پورا کرنے کی محنت ہو جائے… کھانا کھلانے کا نظام بن جائے روز کچھ لقمے غریبوں اور نیک لوگوں کے منہ تک پہنچ جائیں… انفاق فی سبیل اللہ میں بھی ترقی کا نظام بن جائے… جسمانی بدنی کمزوری آچکی ہے تو پھر لمبی لمبی دعاء، کلمہ طیبہ، استغفار، درود شریف اور تنہائی کا فیض اٹھایا جائے… اہلِ حقوق کے لئے کچھ ایصال ثواب ہو جائے… اور اہلِ اسلام کو معاف کر دیں… اعتکاف کے بارے میں بھی سوچیں اور دعاء کریں… اور اپنے اوقات کو ناپ تول کر گزاریں… اللہ تعالیٰ ہر ”خسارے“ سے ہماری حفاظت فرمائیں… 

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

02.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ 

شہداءِ بدر پر انعاماتِ الٰہی… اور ان کی خواہش…

اللہ تعالیٰ نے ”شہداء بدر“ پر تجلی فرمائی اور اپنے ”دیدار“ سے ان کی آنکھوں کو منور فرمایا… اور ان سے ارشاد فرمایا…

اے میرے بندو! کیا چاہتے ہو…

شہداء نے عرض کیا…

اے پروردگار آپ نے جنت کی جو نعمتیں ہمیں عطاء فرمائی ہیں… کیا ان سے بڑھ کر بھی کوئی نعمت ہے…

اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا…

بتاؤ کیا چاہتے ہو؟…

چوتھی بار (سوال) پر شہداء نے عرض کیا:…

اے ہمارے رب ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحیں پھر ہمارے جسموں میں لوٹا دی جائیں تاکہ پھر تیری راہ میں قتل ہوں

جیسے اب قتل ہوئے (الطبرانی ورجالہ ثقات)…

ان چودہ شہداء بدر میں حضرت سیدنا عمیر بن ابی وقاصh بھی تھے… جب مسلمان بدر کے لئے جمع ہو رہے تھے تو یہ اِدھر اُدھر چھپتے پھر رہے تھے… پوچھا تو کہنے لگے مجھے اندیشہ ہے کہ رسول اللہa نے مجھے دیکھ لیا تو چھوٹا سمجھ کر واپس نہ فرما دیں جبکہ میں جانا چاہتا ہوں شاید اللہ تعالیٰ مجھے شہادت نصیب فرمائے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لشکر کا معائنہ فرمایا تو حضرت عمیر بھی پیش کیے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کم عمری کی وجہ سے واپسی کا حکم فرمایا… حضرت عمیر رو پڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذوق و شوق دیکھ کر اجازت عطاء فرمادی… چنانچہ غزوہ بدر میں حصہ لیا اور جام شہادت نوش فرمایا عمر مبارک اس وقت سولہ سال کی تھی…

والسلام

خادم

          لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

 

 

03.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

باپ بھی شہید… اور بیٹا بھی شہید… اور بیٹا کچھ آگے نکل گیا…

اللہ تعالیٰ کی شان دیکھیں… اللہ تعالیٰ کا انعام دیکھیں… اللہ تعالیٰ کا فضل دیکھیں… باپ بھی شہید… اور بیٹا بھی شہید… اور بیٹا کچھ آگے نکل گیا… حضرت سیدنا حارثہ بن سراقہ… غزوہ بدر میں شہید ہوئے… جبکہ ان کے ”باباجان“ حضرت سراقہ بن حارث رضی اللہ عنہ ”غزوہ حنین“ میں شہید ہوئے… حضرت سیدنا حارثہ بالکل نوجوان تھے جب وہ ”شہداء کرام“ کے اہم ترین دستے”شہداءِ بدر میں شامل ہوئے… انکی ”امی محترمہ“ حضرت سیدہ ربیع بنت نضررضی اللہ عنہا… حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو خوب معلوم ہے کہ مجھ کو ”حارثہ“ سے کس قدر محبت تھی پس اگر وہ ”جنت“ میں ہے تو میں صبر کروں اور اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھوں… اگر (خدا نخواستہ) دوسری صورت ہے تو پھر آپ دیکھ لیں گے کہ میں کیا کروں گی… (یعنی بہت ماتم اور رونا دھونا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا دیوانی ہوگئ… ایک ”جنت“ نہیں اس کے لئے بہت سی جنتیں ہیں وہ بلاشبہ ”جنت الفردوس“ (یعنی سب سے اعلیٰ جنت) میں ہے (سیرت المصطفیٰ بحوالہ صحیح بخاری)…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

04.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

بے شک ”قوی مؤمن“ اللہ تعالیٰ کے نزدیک… ”ضعیف مؤمن“ سے زیادہ محبوب… اور زیادہ بہتر ہے…

اللہ تعالیٰ سے ”ایمانی قوت“ کا سؤال ہے… اور ہر اس ”قوت“ کا… جو ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کی ”محبت“ پانے کا ذریعہ بنے… بے شک ”قوی مؤمن“ اللہ تعالیٰ کے نزدیک… ”ضعیف مؤمن“ سے زیادہ محبوب… اور زیادہ بہتر ہے… تمام حضرات انبیاءf… قوی تھے یعنی طاقت ور… اور ”امین“ بھی تھے… یعنی بڑے امانت دار… قرآن مجید کے الفاظ میں وہ… ”اولوالأیدی“ بھی تھے…  یعنی مضبوط ہاتھوں والے… طاقت و قدرت والے… اپنے ہاتھوں سے کام کرنے والے… ہنر والے… اور ”والأبصار“ بھی تھے…  یعنی آنکھوں والے…  بصیرت والے… روشنی والے… علم والے، حکمت والے… ان حضرات کی روحانی طاقت فرشتوں سے زیادہ تھی… اور جسمانی طاقت جنت کے مردوں سے بھی زیادہ… ان کو لڑنے کا حکم ملتا تو ایسا لڑتے کہ آسمانوں کو جھکا دیتے… اور جب ان کو برداشت اور صبر کا حکم ملتا تو ایسا صبر دکھاتے کہ پہاڑوں کو پسینہ آ جاتا… اے مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے قوت مانگو… ایمان کی قوت، یقین کی قوت، دل کی قوت، بدن کی قوت، فیصلے کی قوت، حواس کی قوت اور استقامت کی قوت… رمضان المبارک ہمیں قوت پانے کے سارے طریقے سکھاتا ہے… اس لئے رمضان المبارک سے خوب فیض حاصل کریں… سستی سے توبہ، بیماری کی فکر سے توبہ، کم ہمتی سے توبہ… ہمیشہ مضبوط رہیں… تواضع کے ساتھ، قوت سے تیز تیز چلیں… مرتے دم تک پر جوش رہیں، کارآمد رہیں…

والسلام

خادم

          لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

 

05.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ 

اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو ”اپنی معافی“ عطاء فرمائیں…

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ…

حضرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا… یارسول اللہ! یہ تو بتائیے کہ اگر میں جان لوں کہ ”لیلۃالقدر“ کونسی ہےتو میں اسمیں کیا پڑھوں؟… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا… یہ پڑھیں…

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ…

مسنون دعاء کے یہی الفاظ ہیں… باقی بعض لوگ ”عفو کریم“ کہتے ہیں اور آخر میں ”فاعف عنا“ یہ جائز اضافے ہیں… اصل مسنون الفاظ نہیں… حضرت امی جی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اگر میں جان لوں… معلوم ہوا کہ ”لیلۃ القدر“… ایک چھپی ہوئی نعمت ہے… بعض لوگوں نے جو ”ستائیس“ کو حتمی سمجھ لیا ہے… واللّٰہ اعلم… وہ درست معلوم نہیں ہوتا… دوسری بات یہ سمجھ آئی کہ ”لیلۃ القدر“ کو اس کا اہتمام کرنے والے جان اور پہچان بھی سکتے ہیں… جیسا کہ حضرت ام المؤمنین نے فرمایا… تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ… اللہ تعالیٰ کی معافی ہمارے لئے… ہمارے اعمال سے زیادہ ”نافع“ اور ”مفید“ ہے… اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمل نہیں بتایا بلکہ… معافی مانگنے کی تلقین فرمائی… اللہ تعالیٰ کے شہنشاہی دربار سے ”معافی“ مل گئی تو پھر… سب کچھ مل گیا…

اس لئے ان راتوں اور ان دنوں میں… دل کی توجہ اور عاجزی کے ساتھ… جگر اور آنکھوں کے آنسوؤں کے ساتھ ہم سب کہیں…

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ…

اللہ تعالیٰ ”العفو“ ہیں… بہت معاف فرمانے والے تو ہم بھی… معاف کرنا سیکھیں… اور ”معاف“ کرنے کی عادت اپنائیں… اللہ تعالیٰ کو ”معافی“ پسند ہے… سبحان اللہ… ”معافی“ ہماری ضرورت… اور ہمارے رب کی محبت… تو پھر دل کی ندامت سے بار بار مانگیں…

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

06.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ نے ”کمزور“ اور ”فقیر“ مسلمانوں کو بڑا مقام عطاء فرمایا ہے…

حضرت آقا مدنیa نے ارشاد فرمایا:بے شک تمہاری نصرت کی جاتی ہے اور تمہیں رزق دیا جاتا ہے تمہارے کمزوروں کی وجہ سے (مسند احمد)…

یعنی… معذور، کمزور، مسکین افراد کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی نصرت اور اللہ تعالیٰ کا رزق اترتا ہے… حضورِ اقدسa کو جنت دکھائی گئی تو اس میں اکثر فقراء تھے… یعنی دنیا میں وہ فقراء تھے… جنت میں تو ”بادشاہ“ بن گئے… بڑے بادشاہ… کئی دن سے”قوت“ کا موضوع چل رہا ہے… ”المؤمن القوي“ بننے کی دعوت دی جارہی ہے… وہ ایک الگ ”موضوع“ ہے اور الگ ”فکر“… مسلمان جب اللہ تعالیٰ کے لئے قوت بنانے کی فکر چھوڑ دیتے ہیں تو وہ… خود بھی ذلت میں جا گرتے ہیں… اور اپنے دین کو بھی کمزور بنا دیتے ہیں… اس لئے ان شاءاللہ وہ دعوت چلتی رہے گی… اللہ کرے اس دعوت کو مکمل اخلاص کے ساتھ لیکر کھڑے ہونے والے زیادہ سے زیادہ افراد مل جائیں… دل روتا ہے جب… ”بدھ ازم“ جیسے ناکارہ، بےکار اور بے فائدہ باطل مذہب کے بھکشو… صرف اپنی جسمانی پھرتی، صحت اور چستی کے زور پر ہزاروں لاکھوں افراد کو گمراہ کرتے ہیں… جبکہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا قعقاع رضی اللہ عنہ جیسی آسمانی بجلیوں سے ایمانی رشتہ رکھنے والے مسلمان سستی، غفلت، بیماری اور گیس میں پڑے کراہ رہے ہوں… اللہ تعالیٰ کا قطعی حکم ہے کہ قوت بناؤ… ہم اگر مسلمان ہیں تو ہمیں اس حکم کو بھی نماز روزے کے حکم کی طرح لینا ہوگا… باقی جو قدرتی طور پر معذور، بیمار اور کمزور ہوں ان کے الگ فضائل اور مقامات ہیں… اور ان کے لئے بھی حکم ہے کہ… وہ ایمان کی قوت بنائیں اور ہر وہ قوت جو وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے بنا سکتے ہوں… مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

07.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

عبادات کی نعمت ملنے پر اللہ کا شکر ادا کیا کریں…

بڑا ہی کامیاب ہے وہ انسان جسکی زندگی ”الحمدللہ“ اور ”استغفراللہ“ کے درمیان چلتی رہتی ہو…

اللہ تعالیٰ کے جو بندے ”اعتکاف“ بیٹھے ہیں… وہ اس ”نعمت“ پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… جو مسلمان رمضان المبارک کے روزے رکھ رہے ہیں… وہ اس فرض کی ادائیگی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… جو خوش نصیب زیادہ تلاوت کر رہے ہیں… اور ختم پر ختم کر رہے ہیں… وہ اس سعادت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… دو گھنٹے تلاوت کی تو ماشاء اللہ اب… ایک دو منٹ اس نعمت کی قدر محسوس کرتے ہوئے ”شکر“ میں ڈوب جائیں…

الحمدللہ، الحمدللہ… الحمدللہ رب العالمین…

اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام پڑھنے کی توفیق عطاء فرمائی… بڑا ہی کامیاب ہے وہ انسان جسکی زندگی ”الحمدللہ“ اور ”استغفراللہ“ کے درمیان چلتی رہتی ہو… اور اس کی زندگی کی بنیاد…

”لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ“…

پر ہو… نعمت آئی تو الحمدللہ… غلطی ہوئی تو استغفراللہ… عمل کی توفیق ملی تو الحمدللہ… کوتاہی ہوئی تو استغفراللہ… رب کی طرف دیکھا تو الحمدللہ اپنی طرف دیکھا تو استغفراللہ… آپ نے دیکھا ہوگا کہ کئی لوگ اپنی بیماری چھپاتے ہیں… ان کا نظریہ… یہی ”الحمدللہ“ ”استغفراللہ“ والاہوتا ہے… کہ جب ہم اپنے اوپر ہونے والی ساری نعمتیں نہ شمار کر سکتے ہیں نہ بتا سکتے ہیں تو پھر… ایک آدھ بیماری آگئی تو اسے بتا کر… لوگوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کا شکوہ کیوں کریں؟… الحمدللہ اور استغفراللہ پکا نصیب ہو جائے تو… بندے کا اللہ تعالیٰ سے تعلق بہت ”میٹھا“ اور ”محبت بھرا“ ہو جاتا ہے… جب اعتکاف، تلاوت اور عبادت کی کثرت پر شکر لازم ہے تو جو لوگ دین کی خدمت، دین کی عظمت اور اسلام کی سربلندی کی محنت میں لگے ہوئے ہیں… ان پر کتنا شکر واجب ہوگا؟ ان کو تو ماشاءاللہ… بڑے عمل کی توفیق مل رہی ہے… شکر ادا کرو دین کے دیوانو… شکر بہت شکر…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

 

08.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ نے ہمیں ”بدگمانی“ سے روکا ہے…

يَآ أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ(الحجرات)

”بدگمانی“ اللہ تعالیٰ سے ہو تو یہ انسان کو ”کفر“ اور ”نفاق“ تک لے جاتی ہے… اور ”بدگمانی“ مسلمانوں سے ہو تو یہ انسان کو ”کبیرہ گناہ“ تک لے جاتی ہے… اور انسان کو ”اکیلا“ اور ”کمزور“ کر دیتی ہے… ہم کسی سے اچھا گمان رکھیں گے اس کے ”مسلمان“ ہونے کی وجہ سے تو یہ نیکی والا کام ہے… وہ انسان اچھا ہو یا نہ ہو… لیکن اگر ہم کسی مسلمان سے ”بدگمانی“ رکھیں گے تو اگر وہ برا نہیں ہے تو ہم جھوٹ، تہمت اور ظلم کے گناہ میں خوامخواہ مبتلا ہوگئے… ”بدگمانی“ ایک آگ ہے جو انسان کو جلاتی رہتی ہے… اور اس کی وجہ سے انسان طرح طرح کی محرومیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے… ایک مسلمان کے لئے جس طرح دوسرے مسلمان کی جان لینا حرام ہے… جس طرح اس کا مال لوٹنا حرام ہے… اسی طرح اس کے بارے میں برا گمان رکھنا بھی حرام ہے… شیطان ہر وقت ”بدگمانی“ کے جراثیم پھیلاتا رہتا ہے… تاکہ ہم ہر کسی کو برا سمجھ سمجھ کر… اکیلے ہوتے جائیں، کمزور ہوتے جائیں…  غیبتیں کرتے رہیں… چغلیاں کھاتے رہیں… مسلمانوں کا گوشت بھونتے رہیں… کسی سے فیض نہ پا سکیں… کبھی اجتماعی طاقت نہ بن سکیں… اور اپنی ذات کے تکبر میں مبتلا ہوتے رہیں… اے مسلمانو! رمضان المبارک کی ان باسعادت گھڑیوں میں ہم ”بدگمانی“ سے توبہ کریں… اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں کہ وہ ہمیں ”بدگمانی“ اور اس کی منحوس عادت سے بچائیں… اور ہماری اب تک کی بد گمانیاں معاف فرمائیں…

والسلام

خادم

          لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

 

09.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ… ہر قسم کے ’’قرض‘‘ سے مسلمانوں کو خلاصی عطاء فرمائیں…

اللہ تعالیٰ تمام ”مقروض“ مسلمانوں کو ”قرض“ سے خلاصی عطاء فرمائیں… اور وہ مسلمان جو مرنے کے بعد ”قرض“ کی وجہ سے ”پکڑ“ میں ہیں… اللہ تعالیٰ ان کے ”ورثاء“ کو ان کا ”قرض“ ادا کرنے کی توفیق اور ہمت عطاء فرمائیں… اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے ”نفحات“ کی برکت سے ہمیں ”قرض“ سے بچائیں… اور وہ مسلمان جن کو ”قرض“ لینے کی عادت پڑ گئی ہے اللہ تعالیٰ ان کو اس بیماری سے نجات عطاء فرمائیں… اللہ تعالیٰ اپنے اسم مبارک ”الحکیم“ کی برکت سے… ہمیں مال اور موت کے بارے میں ”حکمت“ اور ”سمجھ“ عطاء فرمائیں… ان دو چیزوں کے بارے میں جسے ”حکمت“ اور ”سمجھ“ نصیب ہو جائے وہ بہت بڑی خیر پا لیتا ہے… دعاء کی قبولیت کا وقت ہے… ”قرضے“ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لینی چاہیے… اور عزم کرلینا چاہیے کہ… بغیر سخت ضرورت کے کبھی ”قرض“ نہیں اٹھائیں گے… اور قرض اتارنے میں ایک منٹ کی بھی تاخیر اور ٹال مٹول نہیں کریں گے… حضورِ اقدسa نے ایسے شخص کا جنازہ تک خود نہیں پڑھایا جو ”قرض“ ادا کئے بغیر وفات پا گیا تھا… ایک قرض بہت خطرناک ہے وہ ہے اجتماعی مال میں سے… کچھ یہ سوچ کر لے لینا کہ بعد میں دے دوں گا… اور اس کا کسی کو علم تک نہ ہو… جس پر ایسا قرض ہو وہ فورا کسی کو بتا دے اور روز صلوٰۃ حاجت ادا کرکے… اس قرض کی ادائیگی کی دعاء مانگے… اور ایک قرض بہت بھاری اور بہت مہنگا… وہ ہے مسلمانوں پر ناجائز ظلم کرنا… ان کی غیبت کرنا… ان پر لعنت بھیجنا… ان کی چغلی کھانا… انہیں گالی دینا… انہیں بےعزت کرنے کی کوشش کرنا… اس ”قرض“ کی ”ادائیگی“ انسان کے اعمال سے ہوگی… یا ان لوگوں کے گناہ اس کے سر ڈال کر ہوگی… اس مہنگے قرضے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ… زیادہ سے زیادہ قرآن مجید پڑھ کر اور نفل اعمال کرکے… ان اہل حقوق کو ایصال ثواب کیا جائے… اور توبہ کر لی جائے کہ… ایسا قرضہ مزید اپنے سر نہیں چڑھانا… یااللہ آپ کریم ہیں… آپ سے ہی امید ہے… آپ ہر قرضے سے ہماری حفاظت فرمائیں… اور جو چڑھ چکے ان کو اتار دینا آپ کے لئے کچھ مشکل نہیں آپ ہر چیز پر قادر ہیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

10.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ جو ”دے“ اسے کوئی ”روک“ نہیں سکتا… اور اللہ تعالیٰ جو ”روک“ لے وہ کوئی دے نہیں سکتا…

اللہ تعالیٰ جو ”دے“ اسے کوئی ”روک“ نہیں سکتا… اور اللہ تعالیٰ جو ”روک“ لے وہ کوئی دے نہیں سکتا… اللہ تعالیٰ کسی کو حکومت دینا چاہے… عزت دینا چاہے… رزق دینا چاہے، بیٹا بیٹی دینا چاہے… تو اسے وہ ضرور ملتی ہے… سارا جہان مل کر بھی اسے نہیں روک سکتا… اور اللہ تعالیٰ جسے جو چیز نہ دینا چاہیں… سارا جہاں مل کر بھی اسے وہ نہیں دے سکتا… یہ وہ ایمانی سبق ہے جو حضورِ اقدسa ہر فرض نماز کے بعد دہراتے تھے…

اَللّٰهُمَّ لَاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ…

یا اللہ آپ جو دیں اسے کوئی روک نہیں سکتا… اور جو آپ روک لیں وہ کوئی دے نہیں سکتا اور کسی کی شان و مالداری آپ کے سامنے اس کے کسی کام کی نہیں… (بخاری)

کتنی واضح دعاء ہے… اور کتنا مضبوط اور سچا عقیدہ… یہ عقیدہ کسی انسان کو نصیب ہو جائے تو وہ ہزاروں بیماریوں اور کمزوریوں سے بچ جائے اور طاقتور مؤمن بن جائے… ہم لوگوں سے ڈرتے رہتے ہیں کہ وہ ہماری روزی بند نہ کر دیں… ہم کتنے لوگوں سے بغض رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے رزق، ترقی اور راستے کی رکاوٹ ہیں… ہم کتنے لوگوں کی ناجائز غلامی، چاپلوسی اور حمایت کرتے ہیں کہ وہ ہمارے رزق اور ترقی کے مالک ہیں… حالانکہ…

دینے والا صرف اللہ… المعطی ھو اللہ… اور روکنے والا بھی صرف اللہ… المانع ھو اللہ…

ہمیں چاہئے کہ ہم اس دعاء کو سمجھیں… زیادہ سے زیادہ مانگیں اور اس دعاء کی قوت اور عقیدے کو حاصل کریں… حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو فرماتے…

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ(بخاری)

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

11.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

زندگی کے آخری ایام… اور رمضان المبارک کے آخری ایام بہت ”نازک“ اور ”فیصلہ کن“ ہوتے ہیں…

عید کے موقع پر تمام مظلوم مسلمانوں کو… اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا…

اللہ تعالیٰ کا ”شکر“ رمضان المبارک کے ”اعمال“ پر… اب ”دعاء“ اور فکر یہ ہونی چاہیے کہ… رمضان المبارک کے آخری ایام ”بہت اچھے“ گزر جائیں… زندگی کے آخری ایام… اور رمضان المبارک کے آخری ایام بہت ”نازک“ اور ”فیصلہ کن“ ہوتے ہیں… زندگی کے آخری ایام میں عجیب عجیب فتنے انسان پر حملہ آور ہوتے ہیں… انسان قبر کے بالکل قریب ہوتا ہے اور اسی وقت اس پر مال کی لالچ، دنیا کی حرص اور لمبے لمبے منصوبوں کے شدید حملے ہو رہے ہوتے ہیں… شیطان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان کا خاتمہ خراب کردے… اسی طرح رمضان المبارک کے آخر میں جبکہ… پورے رمضان کا فیصلہ ہونا ہوتا ہے… عجیب عجیب غفلتیں انسان پر حملہ آور ہوتی ہیں… کوئی عید کے پیچھے برباد ہوجاتا ہے تو کوئی یاروں دوستوں کی گپ شپ میں قیمتی لمحات ضائع کر دیتا ہے… اس لئے اب فکر کی زیادہ ضرورت ہے… کیونکہ رمضان المبارک کے اصل لمحات شروع ہو چکے ہیں… عقلمندی اور کامیابی یہ ہے کہ… رمضان المبارک کا ہر اگلا دن پچھلے دن سے زیادہ بہتر گزرے… عروج اور ترقی کا یہ سفر آخری روزہ افطار ہونے تک جاری رہے… اور پھر اس کے اثرات عید کی رات یعنی ”لیلۃ الجائزہ“ میں بھی نظر آئیں… اللہ تعالیٰ سے مغفرت، رحمت، عتق من النار، توفیق  اور نظر کرم کا عاجزانہ سؤال ہے… فلسطین کے مسلمانوں کو… مسجد اقصی کو… کشمیر کے مسلمانوں کو… بابری مسجد کو… برما کے مسلمانوں کو…  محترمہ عافیہ بہن کو… افغانستان کے مسلمانوں کو… شہداءِ اسلام کو… اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں… دعاء کریں کہ… اب مسجد اقصی آزاد ہو جائے… اور امت مسلمہ کے چہرے سے ”عار“ کا یہ داغ دھل جائے… آپ سب کو… اور ساری امت مسلمہ کو پیشگی عید مبارک…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

16.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے… ”جہادِ مسجدِ اقصی“ کے بارے میں ہمارے دلوں کے ارمان پورے فرمائیں…

اللہ تعالیٰ ”ارض مقدس“ فلسطین کے مجاہدین اور مسلمانوں کی خصوصی نصرت فرمائیں… انکے بہادروں، جانبازوں، شہیدوں اور غازیوں کو پوری امت مسلمہ کی طرف سے جزائے خیر عطاء فرمائیں… اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے… ”جہادِ مسجدِ اقصی“ کے بارے میں ہمارے دلوں کے ارمان پورے فرمائیں… بے شک وہی دلوں کے حالات جانتے ہیں… اللہ تعالیٰ کسی اسلامی ملک کے مسلمان حکمرانوں کو… ”جہادِ فلسطین“ کے اعلان کی توفیق عطاء فرمائیں… ”بین الاقوامی“ غنڈہ گردی اور ظالمانہ قوانین کی وجہ سے اگر کوئی ملک اپنی فوج نہیں بھیج سکتا تو وہ ”رضاکار“ مجاہدین بھیجنے کا اعلان کرے… ہماری جان، مال اور صلاحیت حاضر ہے، خون جوش میں ہے… الحمدللہ نیت خالص ہے… کسی بدلے، معاوضے، منصب کی خواہش نہیں… گرم جنگوں کا وسیع تجربہ رکھنے والے دستے… اور میدانوں کی ”رات“ کو اپنے خون سے ”دن“ بنانے والے فدائی موجود اور حاضر ہیں… کوئی بھی ”حکمران“ اس طوفانی طاقت سے فائدہ اٹھا کر… جہادِ فلسطین کا راستہ کھول دے… اس کی آخرت بن جائے گی… اس کا نام اس کامیاب لڑی میں آ جائے گا جس کا پہلا موتی… سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں… اور اس کا ”سردانہ“ صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ ہیں… یہودی دنیا کی بزدل ترین، بخیل ترین… لعنتی ترین اور خبیث ترین قوم ہیں… طاعون کے یہ چوہے میدان کی جنگ نہیں لڑ سکتے… وہ صرف دیواروں اور سازشوں کے پیچھے سے لڑتے ہیں… ساری دنیا عید منا رہی ہے جبکہ فلسطین کی مائیں اپنے لخت جگر دفنا رہی ہیں… دنیا والو ڈرو اس وقت سے جب ان مظالم سے تنگ آکر… یہودیوں کے قتل عام کا فتوی جاری ہو جائے گا… پھر ہر کسی کو اپنے دل کا زخم دھونے کے لئے… بہت قریب ہی… خون کے بدلے خون مل جائے گا…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

22.05.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ اکبر…

”غزہ“ کے نام ایک اور فتح…

اللہ اکبر…

”غزہ“ مسکرا رہا ہے… وہاں تکبیر کے نعرے بلند ہو رہے ہیں… مساجد کے لاؤڈ اسپیکر ”عید الاضحی“ جیسی تکبیرات اٹھا رہے ہیں… قربانی کے بعد کی عید… فتح کی عید… مکانات اور عمارتیں زمین بوس… جبکہ ”جذبے“ فلک بوس…

اللہ اکبر…

دو سو سے زائد تازہ قبریں… مگر کبھی نہ مرنے والا ”ایمان“… کبھی نہ دفن ہونے والی غیرت… کبھی بوسیدہ نہ ہونے والی سرفرازی…

اللہ اکبر…

”غزہ“ دس دن میں چار ہزار حملے سہہ گیا… مگر نہ جھکا… کاش مسلمان آنکھیں کھولیں کہ کس طرح ایک آدھ جھوٹے سچے حملے کے ڈر سے گھٹنوں پر آجاتے ہیں… دنیا کے جدید ترین کارخانوں میں تیار ہونے والے… خوفناک سمارٹ میزائل… غزہ کے سر کو نہ جھکا سکے…

اللہ اکبر…

غزہ کے شہید شہزادو… اور شہید شہزادیو!…

تمہارے ایمان کو سلام… تم نے امت مسلمہ کی لاج رکھ لی… غزہ کی ماؤں کو سلام… غزہ کے بیٹے بیٹیوں کو سلام… وہ دیکھو! یہودی پاگل کتے کی طرح کراہ رہا ہے… وہ ویسے بھی ”مٹھی بھر“  تھے اب بارہ اور کم ہوگئے… اور وہ الگ جو چپکے سے مرگئے… اور وہ الگ جو خوف، غم اور غصے میں جل بھن رہے ہیں…مر رہے ہیں…

اللہ اکبر…

رمضان میں جو جنگ شروع ہوتی ہے… جو ”جہاد“ اٹھتا ہے اس میں غزوہ بدر اور فتح مکہ کی خوشبو شامل ہو جاتی ہے… الحمدللہ اس بار بھی ایسا ہی ہوا… اللہ تعالیٰ اسلام کے شیروں کو سلامت رکھیں… کیا خوب میدان سجایا…

اللہ اکبر…

ہاں بے شک… جو مسلمان بھی میدان میں ڈٹ جاتا ہے… جان مال قربان کرنے پر آجاتا ہے… کفار کے سامنے پیٹھ نہ پھیرنے کا عزم کر لیتا ہے… اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد آجاتی ہے… اس کو ”مولیٰ“ کی ”ولایت“ مل جاتی ہے…

وہ دیکھو! زخمی غزہ ”مسکرا“ رہا ہے اور شرمندہ اسرائیل… ”کراہ“ رہا ہے…

والسلام

خادم

 لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

جون

 

11.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

چاند رات کے اعمال کی یاددہانی ہے اور مزید تین کاموں کی…

اللہ تعالیٰ ایمان و اوقات میں برکت عطاء فرمائیں… آج ۳۰ شوال ہے… مغرب سے نیا ہجری قمری مہینہ ”ذوالقعدہ“شروع ہوگا… چاند رات کے اعمال کی یاددہانی ہے اور مزید تین کاموں کی…

(۱) حج کی تیاری ،فکر، دعاء اور خدمت شروع کر دیں…  اسکی ترتیب ان شاءاللہ اگلے مکتوب میں…

(۲) کسی کو کوئی ویڈیو، پوسٹ شیئر کرنے سے پہلے سوچ لیا کریں کہ آپ کو اس کا حساب دینا ہوگا… اس لئے تصاویر، فضول لطیفے، گمراہ کن باتیں… دکھ اور غم والے جملے بھیج کر مسلمانوں کا وقت اور اپنا نامہ اعمال برباد نہ کریں…

(۳)  مرنے کے بعد کوئی روح اس دنیا میں دوبارہ جنم نہیں لیتی…  دوبارہ جنم کا عقیدہ مشرکوں اور کفّار کا ہے… بعض لوگ اس بارے گمراہی پھیلا رہے ہیں… اپنے ایمان کی حفاظت کریں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

26.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

وہ مسلمان جو کاروبار کرتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں وہ انعام اور غنم کی طرف ضرور توجہ فرمائیں…

اللہ تعالیٰ نے جن ”مسلمانوں“ کو ”کاروبار“ کا ذوق عطاء فرمایا ہے… یا وہ مسلمان جو ”مالی مشکلات“ کا شکار ہیں… اور کاروبار کرنا چاہتے ہیں… وہ ”غنم“ کی طرف بھی توجہ فرمائیں… ”غنم“ تین چھوٹے حلال، بابرکت جانوروں کو کہتے ہیں… (۱)دنبہ… (۲)بھیڑ… (۳)بکری…  قرآن مجید میں ”غنم“ کا تذکرہ ہے… اور روایات کے مطابق ”غنم“ حضرات انبیاءf کا مال ہے… حدیث صحیح سے ثابت ہے کہ تمام انبیاءf نے ”غنم“ کی دیکھ بھال کی ہے… یعنی انہیں ”چرایا“ ہے… جو کہ ایک محنت طلب، مشکل، صبر آزما اور مشقت والا کام ہے… دنبوں، بھیڑوں اور بکریوں کو انکی جگہ سے ہانک کر چراہ گاہ لے جانا… راستے بھر ان کو منظم رکھنا… ان کی حفاظت کرنا… درندوں، چوروں اور لٹیروں سے انہیں محفوظ رکھنا… انہیں کھلانا، پلانا… اور پھر واپسی لانا… یہ لمبی چہل قدمی، خوب بھاگ دوڑ اور مسلسل نگرانی والا کام ہے… ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ”غنم“ چرائی ہیں… اور آپ نے گھروں میں”غنم“ رکھنے کی ترغیب دی ہے… اور انہیں ”برکت“ کا ذریعہ قرار دیا ہے… ”الانعام“ یعنی چوپائے اور ”غنم“ اسلامی معیشت کے اہم ستون ہیں… غریب مسلمان اگر ”مرغیاں“ پالیں… اور مال والے مسلمان اگر چوپائے، غنم اور گھوڑے پالیں تو اس میں ان کے لئے بہت منافع اور بہت برکت ہے… ”کرنسی نوٹوں“ والی ”معیشت“ مسلمانوں کو غلام بنانے کے لئے ہے… اربوں کے نوٹ… منٹوں میں بے کار کاغذ بن جاتے ہیں… مگر گھوڑا اور دنبہ تو کسی یہودی ورلڈ بینک کے اشارے پر… گدھا یا کتا نہیں بن سکتا… وہ مسلمان جو کاروبار کرتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں وہ انعام اور غنم کی طرف ضرور توجہ فرمائیں… خصوصاً قرآن مجید کی وہ آیات ضرور پڑھیں جو ”انعام“ کے بارے میں ہیں اور ان احادیث مبارکہ کو پڑھیں جو ان جانوروں کے بارے میں ہیں… حتی کہ بعض صحابہ کرام تو اپنے مہمانوں کو غنم پالنے کی ترغیب کے ساتھ رخصت فرماتے تھے… آپ تھوڑی سی توجہ کریں گے تو آپ کو اور مسلمانوں کو برکت ملے گی… اور ”انعام“ پر ہالینڈ، اسٹریلیا اور امریکہ کی اجارہ داری ختم ہو گی… اور پھر ”انعام“ کا زیادہ فائدہ وہ پائیں گے جن کے قرآن میں سورہ ”الانعام“ موجود ہے…

والسلام

خادم

لااله الاالّٰله محمد رسول الّٰله

 

 

 

27.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ نے ”غنم“ میں برکت رکھی ہے…ایک اہم، سنت اور مبارک عمل ”حجامہ“ کی یاددہانی ہے…

اللہ تعالیٰ نے ”غنم“ میں برکت رکھی ہے… حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کو نصیحت فرمائی کہ غنم پالو بے شک اس میں برکت ہے (ابن ماجہ)

حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شاۃ جنت کے جانوروں میں سے ہے (ابن ماجہ)

”شاۃ“یعنی بھیڑ،دنبہ وغیرہ…

حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سو ”غنم“ تھیں… آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس تعداد کو بڑھنے نہیں دیتے تھے… زائد ہونے والی مہمانوں کے کام آجاتیں… اس بارے میں دیگر بھی کئی احادیث مبارکہ ہیں… ان شاء اللہ اس موضوع کی آیات اور احادیث کا خلاصہ مکتوبات میں پیش کردیا جائے گا… فی الحال ایک اہم، سنت اور مبارک عمل ”حجامہ“ کی یاددہانی ہے… آج بروز اتوار… حجاز میں چاند کی سترہ تاریخ ہے… یعنی ”حجامہ“ کی مسنون تاریخیں شروع ہوچکیں… سترہ،انیس اور اکیس… یہ تین تاریخیں مسنون ہیں… بعض روایات میں تئیس تاریخ بھی آئی ہے اگر وہ منگل کے دن پڑے… زندگی اور سال کے سب سے افضل دن شروع ہونے والے ہیں… یعنی عشرہ ذی الحجہ… اور پھر قربانی کا عظیم عمل بھی ہے… موسم بھی گرم ہے… خون کو ابالنے اور چھانٹنے والا… اس لئے اچھی طرح ”حجامہ“ کرا کے… خود کو قربانی، عبادت اور خوشی کے لئے تیار کرلیں… سر سے پاؤں تک جب بیمار، ناکارہ، گندا اور آلودہ خون نکل جائے گا تو… جسم و جان ہلکے اور چست ہو جائیں گے… شیطانی اثرات بھی دھل جائیں گے… اور صحت کے احساس سے شکرگزاری کی نعمت بھی ان شاءاللہ نصیب ہوگی… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو توفیق عطاء فرمائیں… شہری علاقوں، پوش سوسائٹیوں،اونچے  فلیٹوں، گنجان علاقوں اور چھوٹے گھروں والے مسلمان… کس طرح سے ”غنم“ اور ”انعام “ پالیں… آگے چل کر اس کی ترتیب بھی عرض کی جائے گی ان شاء اللہ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

28.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ نے ”دین اسلام“ کو ”کامل دین“ بنایا ہے… انعام، غنم، سنت حجامہ اور قربانی  کے جانور…

اللہ تعالیٰ نے ”دین اسلام“ کو ”کامل دین“ بنایا ہے… ہر اعتبار سے کامل اور مکمل… اس ”کرہ زمین“ کا آخری دین… دینِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم … اور آخری امت… امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم … یہ دین دنیا پر غالب ہونے اور دنیا پر نافذ ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے… یہ دین انسانوں کی ہر شعبے میں رہنمائی فرماتا ہے… اس دین میں عقائد بھی ہیں… فرائض بھی… احکام بھی ہیں، قوانین بھی… اخلاق بھی ہیں اور معاملات کا طریقہ کار بھی… یہ دین انسان کو انسان بناتا ہے… اور اس کی دنیا و آخرت کو سنوار دیتا ہے… اس دین میں ایمان بھی ہے اور امن بھی… اسلام بھی ہے اور سلامتی بھی… جہاد بھی ہے اور خلافت بھی… معیشت بھی ہے اور سیاست بھی… خدمت بھی ہے اور غیرت بھی… یہ کامل دین ہے… اس کی ہر چیز اپنی ہے… یہ اپنے کسی معاملے میں غیروں کا محتاج نہیں… افسوس کہ کچھ عرصہ سے ہماری کمزوری، بزدلی اور حب دنیا کی وجہ سے مسلمان مغلوب ہیں… اور ہم پر غیروں کی سیاست، معیشت اور معاشرت کا نظام مسلط ہے… مگر الحمدللہ آزادی اور غیرت کی ہوائیں چل پڑی ہیں… اس کے نتیجے میں ان شاءاللہ جلد اسلام کو واپس اقتدار ملے گا…  تب اسلام کے دیگر احکام کی طرح… انعام اور غنم وغیرہ پالنے کے فوائد بھی کھل کر سامنے آئیں گے… تب حجامہ کو بھی اس کا اصل مقام ملے گا… تب ایک ایک سنت ہر جگہ جاری ہو گی… آخر کوئی بات تو تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبروں کو ”غنم“ چرانے پر لگایا… بخاری شریف کی روایت ہے کہ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا… یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے بھی غنم (یعنی بھیڑ بکریاں) چرائی ہیں… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ… اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی مبعوث فرمائے… انہوں نے ”غنم“ چرائی ہیں… سبحان اللہ جو کام سارے انبیاء علیہم السلام سے کرایا گیا… اس کے فوائد… اسکی حکمتیں… اسکی برکات اور اسکی ضرورت کس قدر ہو گی… ایمان والے سر جھکائیں، غور کریں تو ضرور روشنی پائیں گے ان شاء اللہ… آج کی اہم گزارش یہ ہے کہ… اگر آپ کے پاس استطاعت ہو… اور آپ کے کسی اہم دینی کام میں حرج نہ ہوتا ہو تو آپ قربانی کے ”انعام“ یعنی جانور ابھی سے خرید لیں… اونٹ، بیل، گائے، بھینس، دنبہ، بکرا… جو بھی استطاعت ہو… پھر اپنے پاس کھڑا کریں یا کسی اور کے پاس… عید تک ان کو کھلائیں، پلائیں… اللہ تعالیٰ کے نام پر قربان ہونے والی اس مبارک مخلوق کی خدمت کریں… اس عمل کا جو اجر اور فوائد آپ کو ملیں گے… اسے بیان کرنے کے لئے ایک پورا مضمون بھی ناکافی ہے… دل کی روشنی سے غور فرمائیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

29.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

 ایک ”شاۃ“ ایک برکت ہے… دو ”شاۃ“ دو برکتیں ہیں اور تین ”شاۃ“ بہت برکتیں ہیں…

”الانعام“  ”غنم“ اور ”شاۃ“ کے معانی… اور قربانی کے جانور…

اللہ تعالیٰ ”علم نافع“ اور ”برکت“ عطاء فرمائیں… حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے!… گھر میں ایک ”شاۃ“ ایک برکت ہے… دو ”شاۃ“ دو برکتیں ہیں اور تین ”شاۃ“ بہت برکتیں ہیں (الادب المفرد للبخاری)

عربی زبان میں ”غنم“ اور ”شاۃ“ دونوں کا ایک ہی معنی ہے… یعنی دنبہ، بھیڑ اور بکری… حدیث شریف کے ترجمے میں ”شاۃ“ کا لفظ ہی لکھ دیا تاکہ تینوں چیزیں آجائیں… اگلی بات یہ سمجھیں کہ قرآن مجید میں ایک سورہ مبارکہ کا نام ”الانعام“ ہے… یہ سورت ساتویں پارے سے شروع ہوتی ہے اور آٹھویں میں مکمل ہوتی ہے…

”الانعام“ کے معنیٰ ہیں… (۱)الابل یعنی اونٹ… (۲)البقر یعنی گائے… (۳)الغنم یعنی بھیڑ بکریاں دنبے…

ان تینوں کو ”الانعام“ کہتے ہیں… بھینس چونکہ ”البقر“ یعنی گائے کے خاندان سے ہے اس لئے وہ بھی اس میں شامل ہے… قرآن مجید میں جگہ جگہ الانعام“ یعنی مویشیوں کا تذکرہ ہے… باقی رہے گدھے اور گھوڑے تو کیا وہ ”انعام“ میں شامل ہیں؟ یہ ایک الگ موضوع ہے… فی الحال قرآن مجید کے علم کا ایک ”باب“ سیکھنے کے لئے ”الانعام“ کے وہی شرعی معنی یاد رکھیں جو اوپر عرض ہوئے ہیں…

اونٹ (نر اور مادہ) گائے (نر اور مادہ) بھینس (نر اور مادہ)

دنبہ (نر اور مادہ) بھیڑ (نر اور مادہ) بکری(نر اور مادہ)

ان آخری تین کو ”غنم“ اور ”شاۃ“ بھی کہتے ہیں… پھر اگر ان میں بھی فرق کرنا ہو تو بالوں والی یعنی بکری کو ”معز“ یا ”ماعز“ کہتے ہیں… اور اون والی یعنی بھیڑ اور دنبے کو ”ضأن“ کہتے ہیں… یہ آسان سی تشریح یاد رہے تو کئی آیات اور احادیث کو سمجھنے میں آسانی رہے گی ان شاء اللہ… ”عید الاضحی“ کے موقع پر صرف ”انعام“ کی قربانی جائز ہے… اونٹ سے لے کر بکری تک… قربانی کے یہ جانور قیامت کے دن انسانوں کی طرح دوبارہ زندہ ہوں گے… اور قربانی کرنے والے مسلمانوں کے لئے وہاں کی سواریاں بنیں گے… سواری بننےوالی بات اگرچہ ایک ”ضعیف حدیث“ میں آئی ہے… مگر انسانوں کے مقبول اعمال تو قیامت کے دن حاضر ہوں گے… اور قربانی بھی محبوب و مقبول عمل اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا اہم ذریعہ ہے… اللہ تعالیٰ کے نام پر اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے قربان ہونے والے یہ خوش نصیب جانور… اگر ہمارا مال کھائیں تو ایک ایک دانے اور گھاس کے ایک ایک تنکے پر اجر ملتا ہے… اس لئے قربانی کی خریداری جلد کریں… ذوق و شوق سے کریں… جذبے اور اچھی نیت سے کریں اور استطاعت کے مطابق… زیادہ سے زیادہ قربانی کریں… واجب بھی اور نفل بھی…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

 

30.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

 تعزیت، قائد ملت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب…

اللہ الباقی… انا للّٰہ وانا الیہ راجعون… حضرت ڈاکٹر صاحب بھی چلے گئے… ایک خوشگوار، پھل دار، دراز سایہ تناور درخت… علم، عمل، تقوی، اخلاص اور اخلاق حسنہ کا پنجند… خطابت، تصنیف، بلاغت، اہتمام، قیادت، شرافت اور استقامت کی ہفت رنگ قوس قزح… باہمہ اور بے ہمہ… عظمت اور تواضع… نفاست اور سادگی… نرمی اور مضبوطی… مٹھاس اور تلخی جیسی متقابل خوشبوؤں کا مجمع العطور… استاذ محترم، حضرت اقدس، قائد ملت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب… عالم فانی سے کوچ فرما گئے… اللهم لا تحرمنا اجره ولا تفتنا بعده… ان کے پاس بڑے بڑے دینی منصب اور عہدے تھے مگر ان کا قد ماشاءللہ ان عہدوں سے اونچا تھا… ان کے نام نامی کے ساتھ کئی سرخیاں جڑی ہوئی تھیں… مگر ان کی صفات ان سرخیوں سے زیادہ سرخ رو تھیں… وہ ایک منجھے ہوئے،مٹے ہوئے پختہ انسان تھے… انہوں نے اپنے استاذ و شیخ حضرت اقدس بنوری رحمہ اللہ تعالی سے ایسی وفا نبھائی کہ… ”وفا“ بھی ان پر ناز کرتی ہو گی… دورِ حاضر بے وفائی اور خود غرضی میں بے مثال ہے مگر حضرت ڈاکٹر صاحب ”وفاداری“ میں اپنی مثال آپ تھے… ”وفا“ کے اس سفر میں ان پر بڑی آزمائشیں آئیں مگر وہ پہاڑ کی طرح ڈٹے رہے… تب آزمائشیں ان کے قدموں کی مٹی بن گئیں اور ان پر فتوحات کا ایسا دور کھلا کہ وہ… سعادتوں اور بلندیوں کے جھرمٹ میں گم ہوتے چلے گئے… اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ زمانے کی ایسی بابرکت ہستی سے ملاقات کا شرف ملا… ان کے سینکڑوں مواعظ ان کے سامنے بیٹھ کر سنے… نحومیر اور مشکوٰۃ شریف کے اسباق ان سے پڑھنے کا اعزاز ملا اور ان کے ساتھ سفر کی سعادت نصیب ہوئی… اللہ تعالیٰ ان کو مغفرت، اکرام، اعزاز اور قرب کا اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں… اپنے تمام دوستوں سے ان کے لئے ایصالِ ثواب کی درخواست ہے… اور حضرت ڈاکٹر صاحب نور اللہ مرقدہ کے خاندان اور ادارے سے قلبی تعزیت ہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

30.06.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

گزشتہ چند مکتوبات میں غنم اور انعام کا جو تذکرہ آیا اس کا مقصد بھی بس اس بھولی ہوئی حکمت کی طرف توجہ دلانا تھا…

اللہ تعالیٰ ”دینِ اسلام“ اور ”امتِ مسلمہ“ کو ”غلبہ“ عطاء فرمائیں… قرآن مجید نے تفصیل کے ساتھ ”الانعام“ یعنی مویشیوں کے… منافع اور فوائد ذکر فرمائے ہیں…

قرآن مجید اول تا آخر… حکم ہی حکم ہے… نصیحت اور موعظت ہے… جن کے دل میں ایمان ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ہر بات کو مکمل عظمت و اہمیت سے سنتے اور لیتے ہیں… مسلمانوں نے جہاد چھوڑا تو خلافت اور حکومت سے محروم ہو گئے… حکومت سے محروم ہوئے تو پھر اسلامی مزاج سے محروم ہوتے چلے گئے…

مویشی پالنے میں جو فوائد و ثمرات ہیں وہ ماضی کے مسلمانوں نے خوب خوب حاصل کئے… اور آج بھی افریقہ وغیرہ کی طرف ایسے سمجھ دار مسلمان موجود ہیں جنہوں نے وہاں ”حلال گوشت“ کا وسیع نظام قائم کر دیا ہے…

گزشتہ چند مکتوبات میں غنم اور انعام کا جو تذکرہ آیا اس کا مقصد بھی بس اس بھولی ہوئی حکمت کی طرف توجہ دلانا تھا…

مویشی رکھنا نہ فرض ہے نہ واجب اور… نہ ہی یہ ایسا عمل ہے کہ کوئی دین کا کام چھوڑ کر اس میں لگا رہے…

ہاں یہ ایک نفع بخش بابرکت ظاہری باطنی فوائد سے بھرپور ایک کام ہے… جو مسلمان کاروبار کا ذوق رکھتے ہیں وہ اسطرف بھی توجہ کریں… اور جو کاروبار کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اسے اپنی کاروباری ترجیح بنائیں… اس ”مشینی“ دور میں وہ لوگ زیادہ کامیاب ہیں جو… فطری چیزوں سے جڑے ہوئے ہیں… تازہ گوشت… خالص دودھ اور گھی وغیرہ… فرد اور معاشرے کو طاقت دیتے ہیں… سورہ الانعام ہمارے پاس ہے جبکہ ”انعام” کی تمام اچھی نسلیں غیر لوگ لے گئے…

ہاں بے شک جب مسلمانوں سے خلافت چھن جائے تو وہ… لاوارث بچوں کی طرح ہو جاتے ہیں…

غنم اور انعام کے بارے میں آیات اور احادیث صرف معلومات کے لئے نہیں ہیں… ان میں حکم بھی ہے اور حکمت بھی… جو خوش نصیب چاہے فائدہ اٹھا لے… آپ شہر میں رہتے ہیں… وہاں جگہ نہیں تو گاؤں میں کسی کے ساتھ شرعی شراکت کر کے جانور پال لیں… اس طرح کئی افراد کو روزی ملے گی اور آپ کا مال ”خوراک“ بنے گا… اور جن کا مال خوراک بنتا ہے وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں…

بس یہ لازم ہے کہ ہر کاروبار میں ایمان، امانت اور شرعی احکامات کا پورا پورا لحاظ کریں… تب یہ کاروبار آپ کو صدیقین کے مقام تک پہنچا دے گا… لیکن اگر ایمان، امانت اور شرعی احکامات کا خیال نہ رکھا تو پھر کاروبار وبال ہے، تباہی ہے اور بربادی ہے… یا اللہ آپکی پناہ…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

جولائی

 

03.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کے ”قرب“ کا ذریعہ ”قربانی“… اور ”قربانی“ وہ جس میں کچھ ”قربان“ ہو…

اللہ تعالیٰ کے ”قرب“ کا ذریعہ ”قربانی“… اور ”قربانی“ وہ جس میں کچھ ”قربان“ ہو… یعنی محبوب چیز دی جائے… کچھ مشکل برداشت کی جائے… ”عید“ کے دن ”جانور“ کی ”قربانی“… بے حد محبوب اور مقرب عمل… ایسا محبوب کہ انسان خوشی میں جھوم جائے… خوش نصیب ہیں وہ جو عید کے دن… ”قربانی“ کی سعادت پاتے ہیں… ”قربانی“ کا شوق دل میں بھریں… صلوٰۃ الحاجۃ اور صلاۃ استخارہ ادا کرکے… توفیق مانگیں… اچھے سے اچھی… اور زیادہ سے زیادہ قربانی کریں… اسے بوجھ نہیں… عظیم نعمت سمجھیں… جب اللہ تعالیٰ قربانی کا جانور عطاء فرمادیں تو شکرانے کے نوافل ادا کریں… بار بار یوں شکر ادا کریں جس طرح موٹر سائیکل والے کو گاڑی مل جائے تو وہ کرتا ہے… بلکہ اس سے بھی زیادہ… قربانی کے لئے دل میں اخلاص بھریں… گوشت کا ارادہ اور نیت بالکل نہ ہو… کسی سے مقابلے یا دکھاوے کی بالکل نیت نہ ہو… بلکہ یہ جنون ہو کہ مجھے تو اپنے محبوب حقیقی کے لئے… اپنی گردن پیش کرنی تھی… اپنے بیٹے کی قربانی پیش کرنی تھی مگر ان کا احسان کہ… جانور کی قربانی پر بھی خوش ہوتے ہیں، راضی ہوتے ہیں اور خون زمین پر گرنے سے پہلے مغفرت اور قبولیت عطاء فرماتے ہیں… جب نیت اور جذبہ یہ ہو تو گوشت اور اس کی تقسیم کی فکر دماغ پر سوار نہیں ہوتی… گوشت وہ کھلاتے ہیں… عید کے دن بھی کھلائیں گے ان شاءاللہ… جب کہ ہماری فکر، ہمارا شوق اور ہمارا جنون… صرف ان کو راضی کرنے کا ہو… ان کے لیے قربان ہونے اور قربانی کرنے کا ہو… ان کے ”قرب“ کو پانے کا ہو… خالص نیت… مخلصين له الدين…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

05.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو ”قربان“ ہو جائیں انہیں ”مردہ“ نہ کہو… انہیں مردہ نہ سمجھو…

لوگوں کو اگر اس ”قربانی“ کے صرف دنیاوی فائدے معلوم ہو جائیں تو وہ…

اپنے کپڑے اور گھر کا سامان بھی اس قربانی کے لئے بیچ ڈالیں…

اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو ”قربان“ ہو جائیں انہیں ”مردہ“ نہ کہو… انہیں مردہ نہ سمجھو… کیوں؟ کیا یہ قرآنی حکم صرف ان کے اعزاز و اکرام کے لئے ہے؟ نہیں… بلکہ اس لئے کہ وہ ”زندہ“ ہیں… زندہ بھی ایسے کہ اللہ تعالیٰ کا رزق کھاتے ہیں… خوشیاں، مستیاں فرماتے ہیں (مستی کا لفظ ”کراچی“ والا نہیں بلکہ فارسی والا… خوشی میں ڈوب جانا، خوشی کا حال طاری ہو جانا) معلومات لیتے ہیں… اپنے بعد آنے والوں کا انتظار فرماتے ہیں… حیران ہوتے ہیں کہ مسلمان… دنیا میں رہنا کیوں پسند کر رہے ہیں… یہاں اس حقیقی ”عیش کدے“ میں کیوں نہیں آتے؟… شہادت کی طرف کیوں نہیں لپکتے؟… کیا معلوم ہوا؟… معلوم یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں قربان ہونے والوں کی آنکھوں سے پٹی اتر جاتی ہے… اور وہ ایسی ”حیات“ پا لیتے ہیں… جس ”حیات“ کا انکار ”کفر“ ہے… اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ… ”مسلمان“  ”قربانی“ کے لئے ہمیشہ بے تاب رہتے… تیار رہتے… اور کبھی اپنے دل میں شہادت کے شوق کو ”ٹھنڈا“ نہ پڑنے دیتے… مگر شیطان کے پھندے دیکھیں… جان کی قربانی تو دور کی بات ہے ”جانور“ کی قربانی میں بھی ”بخل“ کنجوسی اور تنگ دلی میں ڈال دیتا ہے… حالانکہ ”عید الاضحی“ کی قربانی ایک مسلمان کو معلوم نہیں کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتی ہے… لوگوں کو اگر اس ”قربانی“ کے صرف دنیاوی فائدے معلوم ہو جائیں تو وہ… اپنے کپڑے اور گھر کا سامان بھی اس قربانی کے لئے بیچ ڈالیں… کتنی بیماریاں، کتنی آفات، کتنی بدنامیاں ،کتنی تنگیاں، کتنے غم اور کتنے مصائب اس ”قربانی“ کی برکت سے دور ہو جاتے ہیں… مگر ایک مؤمن اور مؤمنہ کی نظر اس پر نہیں ہونی چاہیے… ”دیوار“ کے ساتھ ”سایہ“ خود آجاتا ہے… اخلاص کے ساتھ کیے گئے اعمال میں دنیا کے فائدے ”سائے“ کی طرح خود مل جاتے ہیں… مگر ایمان والے انہیں ”مقصود“ نہیں بناتے… وہ تو قربان ہونے، قربانی کرنے اور محبوب کا قرب پانے کے متوالے ہوتے ہیں… معلوم نہیں کون سی عید آخری عید اور کون سا دن آخری دن ہو… آج ہی قربانی کے پیسے الگ کریں… پھر ان میں اضافہ کرتے جائیں… واجب قربانی، نفل قربانی… اپنے وفات پا جانے والے عزیزواقارب کے ایصالِ ثواب کے لئے قربانی… اللہ تعالیٰ کا احسان کہ خود دن بتا دیا… دس تاریخ ذوالحجہ کا دن… سب سے محبوب عمل قربانی… اے بندے! تجھے اور کیا چاہیے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

06.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ کے بندوں کو … ”المؤمن القوی“بننے کی دعوت دینا… یہ کوئی نئی دعوت ،یا یہ کوئی ”بدعت“ نہیں…

اللہ تعالیٰ کے بندوں کو … ”المؤمن القوی“بننے کی دعوت دینا… یہ کوئی نئی دعوت نہیں… یہ کوئی ”بدعت“ نہیں… یہ کوئی ”معمولی“ دعوت نہیں… یہ ”قرآن مجید“ کی دعوت ہے… قرآن مجید میں سورہ ”الانفال“ ہے… مال غنیمت طاقت سے ملتا ہے… قرآن مجید میں سورہ ”البراۃ“ ہے… برات طاقتور ہی کر سکتے ہیں… قرآن مجید میں سورہ ”الحدید‘‘  ہے… لوہے کی طاقت… سورہ ”الصف“ ہے… سورہ ”الممتحنہ“ ہے… سورہ ”الفتح“ ہے… سورہ ”النصر“ ہے… سورہ ”العادیات“ ہے… اور بہت کچھ… ”المؤمن القوی“ بننے کی دعوت دینا… یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے… یہ خلفاء راشدین کی تاکیدی نصیحت ہے… بھائیو! دل کے درد کے ساتھ یہ دعوت مسلمانوں میں عام کرو تاکہ… ”امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ واپس ”شیروں“ کی امت بن جائے… کوئی موذی انہیں ذبح نہ کر سکے… کوئی مودی ان کو دھمکا نہ سکے… کوئی انہیں تر نوالہ نہ بنا سکے… امتِ مسلمہ پر شیطان نے سستی،کمزوری اور بیماری کا جو حملہ کر رکھا ہے… اسے توڑنے کے لئے… جنون کے ساتھ ”المؤمن القوی“ بننے اور بنانے کی ترتیب ہر مسلمان اپنا لے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

08.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ”سحر“ اور ”جادو“ کے شر سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں…

اللہ تعالیٰ ”سحر“ اور ”جادو“ کے شر سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں… اپنے بدن پاک رکھیں… اپنا لباس پاک رکھیں… اپنے دل گناہ کی نیت سے پاک رکھیں… سحر اور جادو کو قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کے کلمات سے زیادہ طاقتور نہ سمجھیں… ساحر، جادوگر اور جادو سے نہ ڈریں… اور انہیں کمزور سمجھیں… جادو محسوس ہو تو اپنا علاج خود کریں… جادو کے وہم سے بچیں… معوذتین کا کبھی ناغہ نہ کریں… خواتین ناغے کے ایام میں اسکی جگہ ایک سو بار تیسرا کلمہ پڑھا کریں… جنابت کے بعد فورا غسل کی عادت بنائیں… قرآنی اوراق کی گھر میں بے حرمتی سے بچیں… اپنا بستر پاک رکھیں… جنات سے ہرگز ہرگز نہ ڈریں وہ انسانوں سے طاقتور نہیں ہیں… گھر میں جہاد کی نیت سے تیر کمان اور دیگر اسلحہ رکھیں… روز تھوڑی دیر قلبی ذکر کیا کریں… یعنی زبان اور آنکھیں بند اور دل سے اللہ اللہ… ایسی توجہ سے کہ گویا اپنے کان سنیں… الوردالمیمون کا اخلاص کے ساتھ اہتمام کریں… پھر آپ کو نہ کسی جادو سے خطرہ… نہ کسی عامل اور روحانی عملیات کی ضرورت… یہ سارے کام آسان ہیں… فطری ہیں… کوئی آپ کو بتائے کہ آپ پر جادو ہے تو فوراً اعتبار نہ کریں… یہ پھنسانے کا جھوٹا پھندا ہوتا ہے… اس سے پوچھیں آپ کو کیسے پتا چلا؟… کوئی آپ پر کچھ پھونکے تو بالکل نہ ڈریں… جن کے دل میں ذکر الٰہی ہوتا ہے ان کے چراغ پھونکوں سے نہیں بجھتے… آجکل جادو اور عملیات کے پیغامات زیادہ آرہے ہیں… حیرانی اور پریشانی ہے کہ… بددین، بے نمازی اور غافل لوگوں پر نہ جادو ہوتا ہے… نہ جنات چڑھتے ہیں… جبکہ نمازی، باشرع اور دیندار مسلمانوں میں یہی شور ہے… یہی وہم ہے کہ جادو ہو گیا… جنات آگئے… فلاں عامل نے یہ بتایا… کچھ تو اللہ تعالیٰ سے ڈریں نمازی ہوکر آپ جادو اور جن سے ڈرتے ہیں… بڑے شرم کی بات ہے… نماز تو روحانیت کی معراج ہے… دراصل یہ شیطان کا جال ہے کہ دیندار مسلمان بس انہی توہمات اور پریشانیوں میں پڑے رہیں… نہ کوئی کام کریں نہ ترقی… اللہ کے بندو! عاملوں سے بچو… اللہ تعالیٰ پر توکل کرو… ہم نے عالمی شہرت یافتہ ہندو، افریقی، بنگالی جادوگر دیکھے ہیں… کچھ بھی نہیں.… بھوسے سے بھی کمزور… دھوکے باز، نکمے، مکڑی کے جالے… اللہ تعالیٰ کے کلام کے سامنے جادو کی کیا حیثیت؟… کل ان شاءاللہ جادو سے حفاظت کی ایک مسنون دعاء بیان ہو گی… مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

09.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

سحر،جادو،تصرفات، جنات اور شریر مخلوقات سے حفاظت کے لئے مندرجہ ذیل دعاء…

اللہ تعالیٰ کی ”پناہ“ جس کو مل جائے… اسے ساری مخلوق اپنی ساری طاقت لگا کر بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی… سحر،جادو،تصرفات، جنات اور شریر مخلوقات سے حفاظت کے لئے مندرجہ ذیل دعاء صبح و شام تین بار… اپنا معمول بنائیں… یہ حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم فرمودہ… بےانتہا طاقتور اور جامع دعاء ہے… اگر آپ کو عربی نہ آتی ہو تو… کسی عربی دان سے اس کا ترجمہ بھی اچھی طرح سمجھ لیں…

اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّاتِ،

اَلَّتِيْ لَا يُجَاوِزُه‍ُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِّنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَذَرَأَ وَبَرَأَ،

وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا،

وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِيْ الْأَرْضِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْه‍َا،

وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّه‍َارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَّطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمٰنُ…

(گزارش)

 بعض جگہ… وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّه‍َارِ… کی جگہ… وَمِنْ شَرِّ طَوارِقِ اللَّيْلِ وَالنَّه‍َارِ… آیا ہے، آپ جو بھی اختیار کرلیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

10.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہم سب ”مسلمانوں“ کو ”عشرہ ذی الحجہ“ قبولیت والا، بہت قیمتی، عافیت اور عمل صالح والا نصیب فرمائیں…

آج بروز ہفتہ 10 جولائی 2021ء… حجاز میں 30 ذوالقعدہ 1442ھ کی تاریخ ہے… یعنی آج مغرب سے وہاں ”ذوالحجہ“ کا مہینہ اور متاعِ دنیا کے افضل ترین ایام شروع ہو جائیں گے… اور وہاں ”یوم النحر“ یعنی ”عید الاضحی“ 20 جولائی بروز منگل کو ہوگی ان شاءاللہ… ہمارے ہاں صورتحال یہ ہے کہ آج یہاں 29 ذوالقعدہ ہے… شام کو چاند کمیٹی کراچی جابیٹھے گی… وہ ملک بھر میں چاند ڈھونڈے گی… اگر مل گیا تو ہمارے ہاں بھی مغرب سے ”ذوالحجہ“ شروع ہو جائے گا… اگر نہ ملا تو کل بروز اتوار مغرب سے نیا مہینہ شروع سمجھا جائے گا اور عید الاضحی 21 جولائی بروز بدھ ہوگی… اچھا ہوگا کہ قربانی کرنے والے مسلمان آج ہی مغرب سے پہلے حجامت بنوالیں ناخن کاٹ لیں تاکہ… ایک سنت شریفہ پر عمل ہوجائے… وہ یہ کہ چاند نکلنے کے بعد سے قربانی ذبح ہونے تک… بال اور ناخن وغیرہ نہ کاٹے جائیں… یہ ایک سنت اور مستحب عمل ہے… واجب نہیں… اچھا ہوگا کہ ایک نظر… ”افضل ایام الدنیا“ کتاب پر بھی ڈال لیں… جذبے اور اعمال کی تازگی ہو جائے گی ان شاءاللہ… اچھا ہوگا کہ آج مغرب سے نماز باجماعت کا ایسا مضبوط نظم بنا لیا جائے کہ… 13 ذی الحجہ کی مغرب تک کوئی نماز بغیر جماعت کے نہ ہو… اور خواتین اپنی ”مسجد البیت“ کو صاف ستھرا کر کے اس میں ہر نماز اول وقت ادا کریں… اچھا ہوگا کہ اپنے مال میں سے کچھ آج مغرب سے الگ کر لیں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرکے اپنے دس افضل دن قیمتی بنالیں… اچھا ہوگا کہ آج مغرب سے کلمہ طیبہ، درود شریف، استغفار سے رشتہ مضبوط بن جائے اور تیسرے کلمے کا خاص اہتمام رہے اور تکبیر زورشور سے جاری ہو جائے…

”الله اکبر، الله اکبر، لا اله الا الله والله اکبر، الله اکبر ولله الحمد“…

اچھا ہوگا کہ اپنے موبائل سے بات کریں، اسے بتائیں کہ جناب کچھ وقت عنایت فرمائیں تاکہ میں دس دن میں قرآن مجید کا کم ازکم ایک ختم کر سکوں اس لئے فیس بک، یوٹیوب اور دیگر خرافات مجھے نہ دکھائیے… ویڈیو بند، ہر آفت بند… قبر میں قرآن مجید ساتھ ہوگا موبائل پر تو مرتے ہی لوگ قبضہ کرلیں گے… کئی انتظار میں ہوں گے… اچھا ہوگا کہ ہم روز دو رکعت نماز ادا کرکے ان ایام کے ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور مدد مانگیں کہ ہمیں ان ایام کو پانے، کمانے اور قیمتی بنانے کی توفیق ملے… کیونکہ…

لاحول ولا قوۃ الا بالله العلی العظیم…

ہر توفیق اللہ تعالی ہی سے ملتی ہے…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

 

12.07.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

عشرہ ذی الحجہ کیا شروع ہوا کہ… مسلمان کے ہر عمل کی قیمت آسمانوں تک جاپہنچی…

اللہ تعالیٰ کا… اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر… فضل دیکھیں… اچانک ہی سارے مسلمان… مالدار ہو گئے… ارب پتی، کھرب پتی بن گئے… بادشاہ بن گئے… عشرہ ذی الحجہ کیا شروع ہوا کہ… مسلمان کے ہر عمل کی قیمت آسمانوں تک جاپہنچی…

سبحان الله وبحمده،

سبحان الله العظيم…

اب ہر عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ قیمتی، زیادہ محبوب… اور اتنا وزنی کہ جب آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کے اعمال کا وزن حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بتایا تو وہ حیرت زدہ رہ گئے… اللہ تعالیٰ کا فضل دیکھیں کہ نہ کہیں جانا پڑا… نہ کہیں آنا پڑا… نہ سفر، نہ ویزہ… نہ کوئی کوشش نہ مشقت… ہم اپنی اپنی جگہ پر تھے کہ… عشرہ ذی الحجہ خود ہمارے پاس تشریف لے آئے اور اب ہمارا ایک بار ”سبحان اللہ“ کہنا بھی اتنا قیمتی ہو گیا کہ اس کی تفصیل لکھنے سے قلم عاجز ہے… اب نماز بھی زیادہ قیمتی… سجدے بھی زیادہ قیمتی… صدقہ بھی زیادہ قیمتی… ان دنوں کا ہر ”عملِ صالح“ جہاد سے بھی افضل… تو پھر ان دنوں کے جہاد کی قیمت کیا ہوگی؟… اللہ اکبر کبیرا… بس اب ہر مسلمان کو دھن لگ جائے، فکر لگ جائے کہ ہم نے زیادہ سے زیادہ ”عملِ صالح“ کرنا ہے… ”عملِ صالح“ ہر وہ عمل جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو… اور شریعت کے مطابق ہو… عملِ صالح کی تین شکلیں ہیں… جو ہم ہر روز ”التحیات“ میں دھراتے ہیں…

(۱)التحیات للہ…

(۲)والصلوٰات…

(۳)والطیبات…

زبان کی تمام عبادتیں… جسم و بدن کی تمام عبادتیں… مال کے ذریعہ کی جانے والی تمام عبادتیں… ”عشرہ ذی الحجہ“ پانے کا بہترین طریقہ… ”حضوری“ ہے… یعنی ہر عمل کرتے وقت خیال ہو کہ یہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور یہ آج کل بے حد قیمتی ہے… پس زیادہ سے زیادہ اجر کی امید ہو… حتی کہ سجدہ میں… ”سبحان ربي الاعلى“ پڑھتے وقت بھی ڈوب جائیں کہ آج کی یہ تسبیح کس قدر قیمتی اور اونچی ہے… ایمان اور احتساب کی کیفیت اور ہر وقت یہ فکر کہ اس وقت میں کونسا ”عملِ صالح“ کر سکتا ہوں؟… عملِ صالح کے لئے مالدار ہونا ضروری نہیں… صحتمند ہونا ضروری نہیں… فارغ ہونا ضروری نہیں… عورت اپنے خاوند اور بچوں کے لئے کھانا پکانے کو اپنے اخلاص اور نیت سے… ”عملِ صالح“ بنا سکتی ہے… دراصل ”جنت“ بہت قیمتی ہے… آپ غور فرمائیں کہ… ایک آدمی کے ذمہ لگا دیا جائے کہ تم نے چالیس سال کمانا ہے… اور اتنا مال کمانا ہے کہ تم پورا ”امریکہ“ خرید سکو… کیا وہ ایسا کر سکے گا؟… حالانکہ ”امریکہ“ جنت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں… مٹی ہے مٹی… تو پھر ”جنت“ خریدنے کے لئے کس قدر اعمال کی ضرورت ہوگی؟… اللہ تعالیٰ نے آسانی فرمائی کہ اپنے بندوں کو ایسے دن،ایسی راتیں، ایسے لمحات… ایسی نیتیں… ایسی کیفیتیں عطاء فرمادیں جو ان کے… معمولی اعمال کو… بے حد قیمتی اور بے حد وزنی بنا دیتی ہیں… شکر ادا کریں کہ وہ دن اور وہ راتیں رمضان کے بعد پھر تشریف لے آئی ہیں… اب دل کھولیں… اور زیادہ سے زیادہ ”عملِ صالح“ جمع کر لیں… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو اس کی توفیق عطاء فرمائیں…

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہمیں ”دین کی سمجھ“ اور ”علم نافع“ عطاء فرمائیں..

”عشرہ ذی الحجہ“ کے بارے میں جو صحیح احادیث مروی ہیں..ان پر جتنا غور کیا جائے علم اور معرفت کے خزانے اسیقدر کھلتے چلے جاتے ہیں..مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد فرمانا کہ..دنوں میں سے کسی بھی دن بندے کا عبادت کرنا..نیک عمل کرنا..اللہ تعالی کے نزدیک اتنا محبوب نہیں..جتنا کہ عشرہ ذی الحجہ میں ہے..بعض روایات میں زیادہ محبوب..بعض میں زیادہ اونچا اور عظیم..بعض میں زیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ کے الفاظ ہیں..سال کے دن دیکھیں..اسمیں رمضان بھی آگیا..دس محرم بھی..عید الفطر بھی..فرمایا ان سب سے زیادہ فضیلت ”عشرہ ذی الحجہ“ کے اعمال کی ہے..حضرات صحابہ کرام نے سؤال فرمایا کہ..ان دنوں کے نیک اعمال کی فضیلت دوسرے دنوں کے کئے ہوئے جہاد سے بھی زیادہ ہے؟..صحابہ کرام کی تربیت ایسی ہوئی تھی کہ وہ کسی عمل کو جہاد سے افضل نہیں سمجھتے تھے..اس لئے انہوں نے سؤال فرمایا..جواب ملا کہ ہاں! ان دنوں کے اعمال کی فضیلت جہاد سے بھی زیادہ ہے..لیکن جہاد میں شہید ہو جانے والے کی فضیلت سے زیادہ نہیں..تو پھر ان مبارک ایام سے جڑنے کا طریقہ کیا ہے؟ فرمایا تہلیل، تسبیح، تحمید اور تکبیر..یعنی

لا الہ الااللہ، سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر

کی کثرت..یہ کثرت خود بھی ”عمل صالح“ ہے اور یہ مزید ”اعمال صالحہ“ کی توفیق کا ذریعہ بھی ہے..اور یہ رہ جانے والے اعمال کی تلافی بھی ہے اور یہ ترقی کے راستے بھی ہیں..بس اب ورد زبان بن جائے..

سبحان اللہ و الحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر..

اور پھر دن رات زیادہ سے زیادہ ”اعمال صالحہ“ کی فکر..فرائض، واجبات، سنن، مستحبات، تلاوت، نوافل، درود شریف، اذکار..دعائیں، دعوت، خدمت، عیادت..اور پھر صدقات خیرات..دل کی پاکی، معاف کرنا..گناہوں سے بچنا..وقت ضائع نہ کرنا..الغرض وسیع میدان ہے جو جتنا دوڑ سکے، جو جتنا پاسکے..پھر ان دنوں افضل ترین عمل جہاد فی سبیل اللہ..اور اسکی خدمت کا مقام بہت اونچا ہے..آپ سن رہے ہوں گے ماشاءاللہ ضلعوں پر ضلعے فتح ہو رہے ہیں..اور انڈیا کے جاسوس طیاروں میں بھر بھر کر بھاگ رہے ہیں..وقت آئے گا کہ ایسی خبریں کشمیر اور فلسطین سے بھی آئیں گی..ان شاءاللہ..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

13.07.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کی اپنے بندوں کے ساتھ ”خصوصی محبت“ کا موسم جاری ہے..ہمیں چاہیے کہ اس موسم کا پورا پورا فائدہ اٹھا لیں..نفس کی اصلاح..نفس کا تزکیہ..یہ ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے..ہمارا نفس ”تکبر“ سے پاک ہو..خود پسندی یعنی عجب سے پاک ہو..ریاکاری، بغض، کینہ اور حسد سے پاک ہو..حرص، لالچ، فضول غصے، اشراف اور حب دنیا سے پاک ہو..سستی، کم ہمتی، بخل، کنجوسی، بزدلی اور ناجائز شہوت سے پاک ہو..ہمارا نفس شیطان کی غلامی سے نکلے اور اللہ تعالی کے نور سے روشن ہو..یہ نفاق کی رنگین بازی سے نکلے اور اللہ تعالی کے رنگ سے پُر جمال ہو..یہ نفس..امارہ نہ رہے..بلکہ ”لوّامہ“ کا سفر طئے کرکے..مطمئنہ اور راضیہ بنے..یہ نفس روشن چراغ بنے جو ہمارے اندر کے اندھیروں کو ختم کرے..ہمارے نفس کی آنکھیں کھلیں وہ اللہ تعالی کے نور کو دیکھ سکے..اس کے کان کھلیں تاکہ وہ اللہ تعالی کی باتیں سن سکے..اس کے پاؤں کھلیں تاکہ وہ اللہ تعالی کی طرف دوڑ سکے..آج ہم اپنی ذات کے اندھے کنویں میں بند ہیں..میں، میں اور میں..خود غرضی، تنگدلی..صرف اپنی سوچ..صرف اپنی رائے..نفس پاک ہوگا تو ہمیں آزادی ملے گی اور ہم بلندیوں کا سفر کرسکیں گے..نفس کی اصلاح کے لئے خانقاہی نظام جاری ہے..مگر اس میں بہت کمزوریاں آگئی ہیں..حد سے زیادہ دنیا داری..بلکہ دنیا پرستی آگئی ہے..کچے پیر، کچے خلیفے اور کچے مرشد..وہ بیچارے تو خود نفس کی اصلاح کے محتاج ہیں..اگر ”مرید“ کا مقصد صرف اپنی دنیا کے مسائل حل کرانا ہو..اور ”پیر“ کا مقصد اپنی ”دنیا“ بنانا ہوتو پھر عشق و معرفت کے بازار ویران ہوجاتے ہیں..اصلی پیر وہ ہوتا ہے کہ جس کی تربیت سے..دین کا درد بیدار ہو..نیکیوں کا جذبہ زیادہ ہو..گناہ کم ہوتے جائیں، آخرت کی فکر پیدا ہوجائے..اور وہ خود اپنے مریدین سے کسی بدلے، کسی صلے یا کسی مفاد کی نیت نہ رکھتا ہو..یہ بھی شرط ہے کہ اس نے خود طریقت کا سفر طئے کیا ہوا ہو..اور وہ شریعت کا علم بھی رکھتا ہو..ایسا پیر آپ کو اللہ تعالی سے جوڑے گا اپنی ذات سے نہیں..وہ آپ کو دین کا خادم بنائے گا..اور آپ کے سوکھے چشموں کو جاری کرنے کی محنت کرے گا..کرامت، تعویذ گنڈے، دم میں اثر اور مستقبل کی پیشین گوئیاں سچے پیر کے لئے ضروری نہیں..یہ کام ہندو جوتشی، بدھ بھکشو اور کالے جوگی بھی کرلیتے ہیں..اور یہ کام نہ دنیا میں نفع دیتے ہیں اور نہ قبر و حشر میں..عملیات تأثیرات اور مستقبل کی باتیں یہ ”چرس“ کی طرح ایک نشہ ہے..جو بھی اس کے پیچھے پڑتا ہے برباد ہو جاتا ہے..رقص، دھمال اور حال کے چکر میں ایک دنیا تباہ ہو چکی..ان لوگوں نے نہ دین کو کوئی فائدہ پہنچایا نہ خود کو..پیر ہو تو حضرت ملا محمد عمر مجاہد قدس سرہ جیسا کہ جس کی باطنی تأثیر نے..اسلام کا وہ لشکر تیار کر دیا..جو لشکر پوری دنیا کے کفر کو شکست دے چکا..اور اس لشکر کے سپاہی اللہ تعالی سے ملاقات کے شوقین ہیں..جو صوفی شہادت کا شوق عقلاً یا طبعاً نہ رکھتا ہو وہ اسلامی صوفی نہیں..وہ ”صوفی آئل“ ہے..دور حاضر میں بھی الحمدللہ سچے پکے پیر اور مرشد موجود ہیں..آپ اللہ تعالی سے رہنمائی مانگ کر انہیں تلاش کریں اور ان سے فیض حاصل کریں..جن کو کوئی مرشد نہ مل رہا ہو وہ محبت، توجہ اور کثرت سے درود شریف کو اپنا وظیفہ بنائیں..اور استخارے کو مضبوط پکڑیں..بات یہ عرض کرنی تھی کہ..عشرہ ذی الحجہ..دراصل محبت کے لمحات ہیں..آپ جانتے ہیں کہ محبت کے لمحات میں قانون بدل جاتے ہیں..پس ہم ان لمحات کا فائدہ اٹھا کر..اللہ تعالی سے ان کی رضا مانگ لیں..ایمان مانگ لیں..اخلاص مانگ لیں..معرفت مانگ لیں..نفس کی اصلاح مانگ لیں..عشق مانگ لیں..محبت مانگ لیں..استقامت مانگ لیں..اپنی دنیا کی ضروریات بھی ضرور مانگیں..مگر اصل اور ہمیشہ کام آنے والی چیزیں نہایت اہتمام سے مانگیں..کیا معلوم کہ محبت کے ان لمحات میں..بہت لمبا سفر..منٹوں میں طئے کرادیا جائے..گزارش ہے کہ مکتوب تب صحیح سمجھا جاسکتا ہے جب اس کو کم از کم دو بار پڑھا جائے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

14.07.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی سے ”مغفرت“ کا سؤال ہے..

1.اللہ تعالی سے معافی اور مغفرت مانگنے کو ”استغفار“ کہتے ہیں..یہ ایک اونچی دعاء..اہم عبادت اور بہترین عمل صالح ہے..

2.اللہ تعالی سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر ”خاص الخاص رحمت“ بھیجنے کی دعاء کو ”صلوٰۃ“ یعنی درود شریف کہتے ہیں..یہ ایک عظیم دعاء، اہم عبادت اور بہت اونچا ”عمل صالح“ ہے..

اللهم صل علٰى سيدنا محمد وعلٰى اٰل سيدنا محمد..

3.اللہ تعالی نے ہمیں قرآن مجید میں ان دو عبادتوں..یعنی استغفار اور درود شریف کا حکم فرمایا ہے..

4.درود شریف سے ایمان مضبوط ہوتا ہے، اللہ تعالی کا خاص قرب ملتا ہے..دنیا و آخرت آسان اور کامیاب ہوتی ہے..اور انسان کو ”محبت“ کا فیض ملتا ہے..

5.استغفار سے گناہ معاف ہوتے ہیں..مشکلات دور ہوتی ہیں..دل اور اعمالنامہ پاک ہوتا ہے اور رزق و برکت برستی ہے..

6..”عشرہ ذی الحجہ“ میں جس طرح دیگر ”اعمال صالحہ“ کا وزن بڑھ جاتا ہے، فضیلت بڑھ جاتی ہے..اسیطرح  درودشریف اور استغفار کا وزن اور مقام بھی بڑھ جاتا ہے..تو پھر دیر کیسی..وقت نکالیں اور تیسرے کلمہ، تلاوت اور تکبیر کی جس طرح آپ کثرت کر رہے ہیں..اسیطرح درود شریف اور استغفار کی بھی کثرت کریں..تاکہ..وفا، محبت اور قرب کے مقامات نصیب ہوں..اور ہمارے سارے گناہ معاف ہو جائیں، صاف ہو جائیں..

مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا!..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

15.07.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ جو ”آسان“ فرمائیں..وہی ”آسان“ ہے..ورنہ دنیا امتحان کی جگہ ہے..یہاں کوئی کام ”آسان“ نہیں..نہ ”مالدار“ ہونا آسان نہ ”غریب“ ہونا آسان..نہ خوب صورت ہونا آسان نہ کم صورت ہونا آسان..نہ طاقتور ہونا آسان نہ کمزور ہونا آسان..ہر حالت کی الگ الگ مشکلات ہیں..مالدار ہونے پر جو مشکلات آتی ہیں..ان کا اندازہ ”غریب“ نہیں کر سکتے..وہ سمجھتے ہیں کہ مالدار مزے میں ہوتے ہیں..حالانکہ کئی کئی کنال کی کوٹھیوں اور مہنگی گاڑیوں میں زندگی سسک رہی ہوتی ہے..غریب ہونے کی جو مشکلات ہیں ان کو مالدار نہیں سمجھ سکتے..وہ سمجھتے ہیں کہ سارے غریب چین سے سوتے ہیں اور بغیر دوائی کے روٹی ہضم کر لیتے ہیں..حقیقت میں مالداری بھی امتحان اور غربت بھی امتحان..کامیاب وہ جو اللہ تعالی کی سنے..اللہ تعالی کی مانے..اور اللہ تعالی سے ہی مانگے..پھر مالداری بھی نعمت..اور غربت بھی رحمت..بہت سے مسلمان ایسے ہیں جن کے پاس قربانی اور صدقے کے لئے مال نہیں ہے..اگر یہ حضرات و خواتین صبر کریں..شکوہ نہ کریں..کسی سے نہ مانگیں..اللہ تعالی کے سوا کسی سے لالچ نہ رکھیں تو پھر..ان کی ”غربت“ ہی اتنی بڑی قربانی ہے کہ..کوئی مالدار مسلمان ایک سو اونٹ ذبح کر کے بھی ان کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا..ان غریب، مسکین مسلمانوں کا اجر اتنا بڑا ہے کہ..اسے دیکھنے کے لئے سر اونچا کریں تو ٹوپی گر جائے..یہ لوگ اللہ تعالی کے بھی زیادہ قریب اور جنت کے بھی زیادہ قریب..دنیا بھر میں رزق اور فتوحات انہی کی برکت سے تقسیم ہوتی ہیں..اور ان کی دعاؤں اور عرش کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا..امت مسلمہ کے ان ابوذر صفات، مساکین، صدیقین کو دل کی گہرائی سے سلام..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

16.07.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی توفیق عطاء فرمائیں..تین باتیں عرض کرنی ہیں ان شاءاللہ..

1.جن مسلمانوں کو ”معاش“ کی تنگی ہے..ان کے لئے حضرت آقا مدنی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء سکھلائی ہے..عجیب نافع اور مؤثر دعاء ہے..جب بھی گھر سے نکلیں پڑھ لیا کریں..ان شاءاللہ بہت جلد معیشت اور رزق کی تنگی دور ہو جاتی ہے..دعا یہ ہے..

”بِسْمِ اللّٰهِ عَلىٰ نَفْسِي وَمَالِي وَدِينِي، اللّٰهُمَّ اَرْضِنِي بِقَضَائِكَ وَبَارِكْ لِي فِيْمَا قُدِّرَلِي حَتّىٰ لَا أُحِبَّ تَعْجِيلَ مَا أَخَّرْتَ وَلَا تَأْخِيرَ مَا عَجَّلْتَ“ (مسند الفردوس)..

جو خواتین گھر سے نہیں نکلتیں وہ گھر میں ہی صبح و شام چند بار توجہ سے معنی سمجھ کر پڑھ لیا کریں..

2.ایمان اور عمل میں ترقی کے لئے ”تقلیل کلام“ کا نسخہ ان دنوں استعمال فرمائیں..یعنی کم باتیں کرنا..انسان کھانے، پینے، سونے سے تھک جاتا ہے مگر بولنے سے نہیں تھکتا..اس لئے اگر زبان کو قابو میں رکھنا نہ سیکھا تو یہ ہمیں آفتوں اور ہلاکتوں میں ڈال دے گی..ضرورت کی بات ضرور کریں مگر فضول باتوں سے بچیں..ایک فضول جملہ روک کر ایک بار تیسرا کلمہ پڑھ لیں گے تو جنت کی کتنی بڑی جائیداد کے مالک بن جائیں گے..ان دنوں اپنی زبان پر تھوڑی سی نگرانی رکھیں..اعمال میں خوب برکت ہو جائے گی ان شاءاللہ..

3.افغانستان میں جیسے جیسے ”حضرات طالبان“ کی فتوحات بڑھ رہی ہیں اسیقدر اسلام دشمن قوتوں کی بدحواسی بڑھتی جا رہی ہے..پاکستان میں کوئی طالبان کے حق میں نعرہ لگائے یا ان کا پرچم اٹھائے تو شور مچ جاتا ہے کہ ان کو پکڑو..تب حکومت بھی دباؤ میں آکر پکڑ دھکڑ شروع کر دیتی ہے..حالانکہ پاکستان میں غیر ملکیوں کی تصویریں، جھنڈے جگہ جگہ موجود ہیں..پشاور کے کئی ہوٹلوں میں شمالی اتحاد کے لیڈروں کی بڑی بڑی تصاویر آج بھی لگی ہوئی ہیں..بلوچستان کے کئی علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے..ایرانی لیڈروں کی تصاویر اور جھنڈے تو چوکوں اور چوراہوں تک میں نظر آتے ہیں..تو پھر ”طالبان“ سے ”اظہار محبت“ کیوں جرم قرار پا رہا ہے..دراصل یہ پاکستان کے خلاف خوفناک سازش ہے..دشمنوں نے محنت کر کے افغانستان کے ایک ایک پتھر کو پاکستان کا دشمن بنادیا ہے..وہاں صرف طالبان ہی پاکستان کے خیر خواہ ہیں..اگر پاکستان ان سے بھی کٹ گیا تو پوری مغربی سرحد آگ کا الاؤ بن جائے گی..حکمران..سوشل میڈیا کو نہیں..اپنے ملک کے مفاد کو دیکھیں..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

17.07.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ہمیں ”قرآن مجید“ کا ”قدردان“ بنائیں..

آہ! افسوس آج مسلمان ”قرآن مجید“ سے کسقدر دور ہیں..اللہ..العظیم نے ہمیں ”عظمت“ والی کتاب عطاء فرمائی..ہم نے اسے چھوڑا تو ”عظمت“ ہم سے روٹھ گئی..ہم کروڑوں، اربوں کی تعداد میں ہو کر بھی ”غلام“ بن گئے..وہ کفار جن کا کردار، جن کی عادتیں اور جن کا مزاج ”کتے“ سے بھی بدتر ہے وہ ہمارے آقا بن گئے..آج مسلمانوں میں بھی..کفار کو ترقی یافتہ..عزتمند اور آئیڈیل سمجھا جاتا ہے..اے مسلمانو! اللہ کے لئے قرآن مجید کی طرف لوٹ آؤ..

قرآن پر ایمان..قرآن سے محبت..قرآن کی تلاوت، قرآن کی سمجھ..قرآن کا ادب..قرآن کی دعوت، قرآن پر عمل..اور قرآن کا نفاذ ہماری زندگی کا حاصل بن جائے..

گھر گھر میں صبح کے وقت تلاوت ہو، قرآن مجید کا درس ہو..قرآن مجید کی تفسیر ہو..

نعوذباللہ آج قرآن کے نام پر کیسے کیسے فتنے آگئے..حدیث کا انکار، جہاد کا انکار، کفر کی غلامی کے فتنے..یہ سب سزا ہے قران مجید چھوڑنے کی..آج ہر طرف موسیقی، میوزک، گانے، قوالی اور ساز بج رہے ہیں..ہائے کاش مسلمان کو قرآن کی لذت سے آشنائی ہوتی تو وہ کبھی ان منحوس آوازوں کو سننا گوارہ نہ کرتا..

کیا مزہ ہے قرآن مجید میں..سبحان اللہ، سبحان اللہ..

لاکھ بار بھی پڑھ لو تو مزہ پرانا نہیں ہوتا اور بڑھ جاتا ہے..قرآن مجید کے حقوق سے جو غفلت ہم نے برتی ہے..آج اس پر توبہ استغفار کریں اور پھر..باوضو، خوشبودار ہاتھوں کے ساتھ قرآن مجید کو اٹھالیں..ایسا اٹھائیں کہ مرتے دم تک پھر اس سے غافل نہ ہوں..بلکہ یہ یاری اور تعلق ہر آئے دن بڑھتا ہی چلا جائے..عید الاضحی میں دو دن رہ گئے..۔آپ سب کو پیشگی عید مبارک..قربانی مبارک..

الحمدللہ ”مکتوبات“ کا یہ سلسلہ مکمل ہوا..اللہ تعالی قبول فرمائیں..

زندگی رہی، توفیق ملی تو کچھ عرصہ بعد پھر ملیں گے ان شاءاللہ..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

18.07.2021

 

(8)

اگست

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی ہمارے ایمان، اعمال اور لمحات میں برکت عطاء فرمائیں..محرم الحرام 1443ھ کا چاند نظر آگیا ہے..نئے سال، نئے مہینے اور نئے لمحات کا آغاز ہے..چاند رات کے اعمال یاد رہیں..

09.08.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو..اپنے پورے دین پر عمل کے لئے..قوت و طاقت عطاء فرمائیں..قرآن مجید میں ”قوت“ کا مضمون بہت تفصیل سے بیان ہوا ہے..خود لفظ ”قوت“ اپنے مختلف صیغوں کے ساتھ قرآن مجید میں بیالیس (42) بار آیا ہے..سمجھایا گیا کہ..قوت کا مالک اللہ تعالی ہے..اللہ تعالیٰ کی قوت اور قدرت حقیقی ہے..باقی جس کے پاس جو قوت بھی ہے وہ اللہ تعالی کی عطاء فرمودہ ہے..اللہ تعالی قوت عطاء فرمائیں تو اسے صحیح استعمال کرنے والے..بڑے بڑے مقامات پاتے ہیں..یہ سمجھانے کے لئے حضرت موسی علیہ الصلاة والسلام کا قصہ سنایا گیا..حضرت طالوت رضی اللہ عنہ کا واقعہ سنایا گیا..حضرت ذوالقرنین رضی اللہ عنہ کے کارنامے سنائے گئے..حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت اور جہاد کے قصے بیان فرمائے گئے..حمراء الاسد کے غازیوں کا حال سنایا گیا..مگر اللہ تعالی کسی کو قوت دیں..اور وہ اس کا غلط استعمال کرے تو اس کا انجام بہت خراب اور خوفناک ہوتا ہے..اس کے لئے فرعون کا تذکرہ بار بار سنایا گیا..قوم عاد کا قصہ بیان ہوا..قارون، ھامان اور ثمود کے واقعات بیان ہوئے..ایک مسلمان منافق..کیوں ہوتا ہے؟بتایا گیا کہ وہ کافروں کی قوت اور ترقی دیکھ کر..دب جاتا ہے، جھک جاتا ہے اور کفار کے دامن تلے آنے میں اپنی عزت اور بقا سمجھتا ہے..اس کے لئے قرآن مجید نے جگہ جگہ..اللہ تعالی کی قوت کا تذکرہ اٹھایا ہے..تاکہ ایمان والے کبھی بھی..غیر اللہ کی عارضی اور فانی قوت سے مرعوب نہ ہوں..الغرض ”قوت“ کا موضوع قرآن مجید کے تیس پاروں میں موجود ہے..اور یہ بہت ”میٹھا موضوع“ ہے..اسی سے فیض حاصل کر کے ”مسلمان“ طویل عرصے تک..دنیا کی سب سے ”بڑی طاقت“ رہے ہیں..قرآنی فیض کے دروازے آج کے مسلمانوں کے لئے بھی کھلے ہیں..جو چاہے حاصل کرلے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

28.08.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی..”القوی“ ہیں..قوت والے..

1. إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ (ھود 66)

..بے شک تیرا رب وہی ہے قوت والا غالب..

2. وَلَيَنْصُرَنَّ اللّـٰهُ مَنْ يَّنْصُرُهٗ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيْزٌ (الحج 40)

..اللہ تعالی ضرور مدد فرمائیں گے انکی جو مدد کرتے ہیں اللہ تعالی (کے دین) کی..یقینا یقینا اللہ تعالی قوت والے غالب ہیں..

3. أَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ(البقرہ 165)

..(کافر اور ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو پھر انہیں یقین آجائے گا کہ) بے شک ساری قوت صرف اللہ تعالی ہی کے پاس ہے اور اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے..

4. اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ (الذاریات 58)

..بے شک اللہ تعالی ہی رزق دینے والے، بہت قوت اور قدرت والے ہیں..

5. مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ ۗ إِنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (الحج 74)

6. اَللّٰهُ لَطِیْفٌۢ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ (الشوری 19)

7. أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً (حٰم سجده 15)

..اللہ تعالی ”قوت“ والے..اور قوت عطاء فرمانے والے..

1. ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..

2. لا حول ولا قوۃ الا باللہ..

ان دو دعاؤں میں قوت کے خزانے پوشیدہ ہیں..اللہ تعالی کی صفت ”القوی“ سے روشنی اور فیض حاصل کریں..اور اللہ تعالی ہی کے لئے قوت کا اقرار کر کے..اللہ تعالی سے قوت مانگیں..پھر اس قوت کو اللہ تعالی ہی کے لئے خرچ کر کے..زمین کو..ایمان و امن سے..اور اپنے نامہ اعمال کو..حسنات اور فتوحات سے بھرلیں..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

29.08.2021

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کو ”دنیا“ میں کوئی نہیں دیکھ سکتا..مگر خوش نصیب مسلمان ”دنیا“ میں اللہ تعالی کی نصرت دیکھتے ہیں..انہیں اس نصرت میں ”اللہ“ نظر آتا ہے..تب ان کے دل خوشی سے رقص کرتے ہیں..اور ان کی آنکھیں تشکر سے برستی ہیں..

نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم،

مگر نازم بایں ذوقی کہ پیشِ یار می رقصم..

اللہ، اللہ، اللہ..کابل ایئرپورٹ سے ”امریکہ“ کا آخری ”طیارہ“ اڑ گیا..”انخلا“ مکمل ہوا..”ظالم“ وغاصب واپس اپنے ”بیت الخلاء“ جا بسا..بہت کوشش ہوئی..زبردست سازش ہوئی کہ ”انخلا“ کی تاریخ بڑھا دی جائے..مگر..اللہ والے درویش مجاہد بالکل نہ مانے..تب ”نصرت“ کی ہوا چلی..اور وہ ہو گیا کہ آج ہر مؤمن دل

”اللہ اکبر، اللہ اکبر“

پکار رہا ہے..وہ جو اپنے بچ کر بھاگ جانے کو کامیابی قرار دے رہے ہیں..انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اکیلے نہیں گئے..ان کے ساتھ ”ذلت“ بھی گئی ہے اور شکست بھی..اور یہ ذلت اور شکست اب گرین کارڈ لے کر امریکہ میں بسے گی..وہاں انڈے بچے دے گی اور یوں وہاں ذلت اور پستی عام ہوجائے گی ان شاءاللہ..”برطانیہ“ سپر پاور تھا..افغانستان سے مار کھا کر نکلا تو اسکی عالمی سلطنت ختم ہو گئی..سویت یونین سپر پاور تھا..افغانستان سے ذلیل ہو کر نکلا تو ٹکڑوں میں بکھر گیا..اور آج کی تاریخ میں زمانے کا ایک اور ”بت“ ذلت اٹھا کر واپس روانہ ہو چکا ہے..اور کابل میں پگڑیوں والے منور طلبہ کرام خوشیاں منا رہے ہیں..

زہے شادی کہ قربانش کنم ہر شادمانی را،

زہے تقویٰ کہ ما با جبّہ و دستار می رقصم..

شکر کا موقع ہے..کس کس کو مبارکباد دیں..اس منزل تک پہنچنے کے لئے قربانیوں کے سمندر..اہل ایمان نے بنائے..سب کو مبارک، سب کو مبارک، پوری امت مسلمہ کو مبارک..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

31.08.2021

(9)

ستمبر

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی ان کو مغفرت و اکرام کا اعلی مقام نصیب فرمائے..فخر کشمیر، شرف کشمیر..مرد مؤمن..مرد استقامت..جرأت و غیرت کا استعارہ، امت مسلمہ کا سرمایہ..محترم سید علی گیلانی..انتقال فرما گئے..انا للّٰہ وانا الیہ راجعون..وہ کشمیر کی آزادی نہ دیکھ سکے..مگر انہوں نے غلامی میں بھی..اپنے دل، اپنے دماغ اور اپنے ضمیر کو آزاد رکھا..اور آخری دم تک اسلام اور آزادی کی آواز لگاتے رہے..لوگ کہہ رہے ہیں کہ آج اہل کشمیر اپنے رہنما سے محروم ہوگئے ہیں..حالانکہ ایسا نہیں ہے..آج تو کشمیری مسلمانوں کو ایک حقیقی رہنما اور ہیرو مل گیا ہے..وہ جو پچھتر سال کے مظالم سے بھی نہ جھکا اور پچانوے سال کی عمر میں..اتنے ظلم اور اتنے تشدد کے باوجود..اپنا ایمان اور اپنا نظریہ سلامت لے گیا..ایسے لوگ ہی نشان منزل ہوتے ہیں..اور ان کے جانے کے بعد قافلے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں..سفید داڑھی کے ساتھ  ہندوؤں کا بے ہودہ تشدد سہنے والا بوڑھا سید..جس نے ”سید“ ہونے کی لاج رکھی..جس نے ”علی“ جیسے اونچے نام کی لاج رکھی..جس نے کشمیری ہونے کی لاج رکھی..جاتے جاتے افغانستان میں اسلام کی فتح سن کر گیا..کیا معلوم..اللہ تعالی نے اپنے اس بندے کو..افغانستان کی فتح کے پیچھے چھپی فتوحات کی ایک جھلک دکھا دی ہو..اور ”سید“ نے اسی خوشی میں اپنی جان..اپنے مالک کو پیش کر دی ہو..ہاں..وہ اہل استقامت جو دین کی خاطر آزمائشیں اٹھاتے ہیں ان کا اللہ تعالی سے بہت خاص تعلق بن جاتا ہے..محترم گیلانی صاحب! اللہ تعالی آپ کو امت مسلمہ کی طرف سے بہترین بدلہ..اور جزائے خیر عطاء فرمائیں..کاش آپ کے پر نور جنازے میں شرکت کا موقع ملتا..مگر کہاں؟ اہل استقامت تو مرتے نہیں..موت سے گزر جاتے ہیں..

ہرگز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق،

ثبت است بر جریدۂ عالمِ دوامِ ما..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

02.09.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی امت مسلمہ کے ہر فرد کو..اپنی رضا والی ”قوت“ عطاء فرمائیں..آج بروز بدھ 30 محرم الحرام 1443ھ کا تاریخی دن ہے..پڑوس سے ایمان، امن، اسلامی حکومت اور خوشی کی خوشبو آرہی ہے..آج مغرب سے نیا قمری مہینہ..صفر المظفر شروع ہو رہا ہے ان شاءاللہ..مسنون دعاؤں اور معمولات کا اہتمام رہے..الحمدللہ ”المؤمن القوی“ کی دعوت خوب چل رہی ہے..اس بار تو اللہ تعالی کا ایسا فضل ہے کہ مساجد کے علاوہ عام مقامات حتی کہ غفلت زدہ جگہوں پر بھی یہ ”مبارک دعوت“ پہنچ رہی ہے..اللہ تعالی کا شکر ہے کہ دسیوں ہزار افراد نے عملی طور پر اس دعوت کو قبول کیا ہے..اور لاکھوں دلوں تک اس دعوت کی دستک پہنچ چکی ہے..اللہ تعالی سے مدد مانگیں، جنون کے ساتھ یہ دعوت چلائیں..اور مسلمانوں میں قوت اور خودداری کا ایسا جذبہ اٹھا دیں کہ..کوئی اس امت کو ”تیسری دنیا“..پسماندہ برادری، ترقی پذیر قوم جیسی گالیاں نہ دے سکے..اور کوئی اس عظیم امت کے افراد کو..مظلوم، کمزور اور اکیلا سمجھ کر ان پر ظلم نہ ڈھا سکے..دعوت دینے والے خود بھی عمل کریں تاکہ ان کی دعوت میں درد، تاثیر اور قبولیت پیدا ہو..امت مسلمہ کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے اس مبارک دعوت کی کامیابی کے لئے..دعاء کی درخواست ہے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

08.09.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کی ”غالب نصرت“ ایسی آئی کہ..دوست، دشمن سب حیران رہ گئے..”میڈیا“ کے ایسے ہوش اڑے کہ وہ اپنی اصل ذہنیت بھول گیا اور دھڑا دھڑ سچی خبریں دینے لگا..جب پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی..اور امارت اسلامی پورے افغانستان پر چھا گئی تو دشمنوں کو..اور میڈیا کو ہوش آگیا..چنانچہ اب پھر وہی الٹی خبریں، جھوٹے تجزیئے اور سازشی سؤالات ہیں..مثلاً فلاں کیوں نظر نہیں آرہا؟..فلاں منظر عام سے کیوں غائب ہے؟..فلاں اب تک سامنے کیوں نہیں آرہا؟..کیا طالبان میڈیا کے نوکر ہیں کہ دن رات اس کے سامنے حاضری دیں..اور صفائیاں پیش کریں..انہوں نے جہاد لڑکر فتح پائی ہے..کسی سے بھیک مانگ کر نہیں..ان کی قیادت کا ایک حصہ ہمیشہ گمنامی میں رہنا پسند کرتا ہے..اور ان کے سامنے اس وقت بے شمار کام ہیں..مسلمانوں کو چاہیے کہ..جھوٹی اور پریشان کن خبروں کا اثر نہ لیں..امارت اسلامی کی کامیابی کے لئے دعاؤں کا اہتمام کریں..طالبان کو مفت مشورے نہ دیں..اور اس  وقت افغانستان جا کر ان کے مسائل اور پریشانیوں میں اضافہ نہ کریں..یہ فتح اللہ تعالی نے دی ہے..اور ہم سب مسلمانوں کو دی ہے..ہمیں اس پر اللہ تعالی کا ہی شکر ادا کرنا چاہیے..اور اللہ تعالی کے وعدوں پر اپنے یقین کو بڑھانا چاہیے..یہ فتح ان شاءاللہ بہت سی فتوحات کے دروازے کھولے گی اور مظلوم و بے بس مسلمانوں کو آزادی کی نعمت حاصل ہوگی ان شاءاللہ..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

19.09.2021

(10)

اکتوبر

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کا شکر..آج چاند رات ہے..نیا اسلامی، ہجری، قمری مہینہ..ربیع الاول..اللہ تعالی کے حکم سے تشریف لے آیا ہے..

07.10.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کے حبیب..حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج سے تقریبا چودہ سو چھیانوے (1496) سال پہلے..اس دنیا میں تشریف لائے..مکہ مکرمہ میں شعب بن ہاشم..پیر کا دن..طلوع فجر کا وقت..عام الفیل (ہاتھیوں کے حملے سے کعبہ شریف کی حفاظت والا سال) اپریل کی بیس یا بائیس تاریخ..571ء..آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ ہوئی..اور اسی کی خوشی میں روئے زمین پر بڑے بڑے واقعات پیش آئے..یہ ”ربیع الاول“ کا مہینہ تھا..ولادت کی تاریخ بارہ..یا نو..یا آٹھ ربیع الاول..ہجری سال شروع ہونے سے تریپن (53) سال پہلے..اور سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی ولادت کے..پانچ سو اکہتر سال بعد..آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری..ایک نئے دور کا آغاز ہے..دنیا کی تاریخ کا سب سے افضل دور..سب سے آخری دور..اور سب سے روشن دور..یہ دور آج بھی جاری ہے..اور قیامت تک جاری رہے گا..

ہماری سعادت کے ہم اس مبارک دور میں پیدا ہوئے..ہمیں اس پر اللہ تعالی کا ہمیشہ شکر ادا کرتے رہنا چاہیے..

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینْ..

آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو دین لائے اس دین اسلام میں ہمیں پورا پورا داخل ہونا چاہیے..اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے تعلق..اپنی نسبت و محبت..اور اپنے رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا چاہیے..کامیاب وہی ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پالیا..اور ناکام ہے وہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم رہا..

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّم وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ..

صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم..صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم..صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم..

اکیسویں صدی..اکیسویں صدی کا شور مچا کر..جو لوگ آج کفر، بے حیائی اور الحاد کی دعوت دے رہے ہیں..وہ سن لیں کہ..آج بھی کامیابی صرف اور صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، رسالت، اطاعت اور محبت کے سائے میں ہی مل سکتی ہے..اے مسلمانو! کافروں کا اڑنا، پھرنا، پھدکنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

17.10.2021

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ..ہم سب کو مقبول..عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نصیب فرمائیں..صرف ”عشق“ کافی نہیں..اس کا ”مقبول“ ہونا بھی لازمی ہے..عشق کا دعویٰ ہو مگر اتباع (فرمانبرداری) نہ ہو..عشق کا دعویٰ ہو مگر قربانی کا جذبہ نہ ہو..عشق کا دعویٰ ہو مگر ”دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ کے لئے غیرت نہ ہو تو..بہت خطرہ ہے کہ ایسا ”عشق“ قبول نہ ہو..”سچا عشق“ بتایا نہیں جاتا وہ مشک کی خوشبو کی طرح..خود بولتا ہے..اور اپنا آپ منواتا ہے..حضرات صحابہ کرام کا ”عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم“ بلاشبہ سچا تھا..چنانچہ ”سچا عشق“ صحابہ کرام سے ہی سیکھا جا سکتا ہے..عشق میں ضد نہیں ہوتی..دکھاوا نہیں ہوتا..عشق تو فنا مانگتا ہے، بے ساختگی مانگتا ہے اور حواس پر چھا جاتا ہے..”ربیع الاول“ کی مناسبت سے ”ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم“ کی مجالس سجائی جاتی ہیں تو انمیں بھی..یہی پیغام ہونا چاہیے کہ..دکھاوے نہیں ”اتباع“ کرو..آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کو دل میں ایسا بٹھاؤ کہ..آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک ادا سے عشق ہو جائے..دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلبے کے لئے جان و مال کی قربانی دو..آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دین کے غیرت مند ”انصار“ بنو..اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے شدید نفرت کرو..مسلمانو!عشق کا دعویٰ کافی نہیں..”عشق“ دعوے نہیں کراتا ”عشق“ تو انسان کو ”عاشق“ بناتا ہے..اور عاشق کل وقتی عاشق ہوتا ہے ”یک روزہ“ نہیں..”دس روزہ“ نہیں..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

18.10.2021

 

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی نے ”دنیا“ کی زندگی کو ”متاع الغرور“ فرمایا ہے.. عارضی، فانی، دھوکہ، فریب..یہاں کئی لوگ بہت خوش اور خوشحال نظر آتے ہیں..مگر حقیقت میں وہ بےحد پریشان ہوتے ہیں..اور شدید غم میں مبتلا ہوتے ہیں..یہ ہے دھوکہ..کئی لوگ بظاہر طاقتور نظر آتے ہیں مگر وہ اندر تک کمزور ہوتے ہیں..جھکنے، بکنے اور دبنے والے..کئی لوگ بہت وسعت و کشادگی میں نظر آتے ہیں مگر حقیقت میں وہ گھٹن کے پنجروں میں پھڑپھڑا رہے ہوتے ہیں..دنیا کے دھوکے سے صرف وہی بچتا ہے جو..موت اور آخرت کی تیاری میں دل سے لگ جائے..ایسے افراد کے لئے دنیا بھی اچھی بن جاتی ہے..مگر موت کی حقیقی یاد اور تیاری بہت کم افراد کو نصیب ہوتی ہے..کیونکہ دنیا کا دھوکہ..موت کو سوچنے ہی نہیں دیتا..الحمدللہ ”المؤمن القوی“ بننے کی دعوت لاکھوں افراد تک پہنچ چکی ہے..اور بہت سے افراد اس مبارک دعوت پر عمل بھی شروع کر چکے ہیں..جو وقت ضائع ہو گیا..وہ اللہ تعالی معاف فرمائیں..اب جو بچ گیا ہے اسے قیمتی بنا لیا جائے..ایمان، علم، عمل اور مضبوطی..ہم خود کو ان چیزوں کے حاصل کرنے میں مصروف رکھیں..اور اپنی اولاد کو بھی..ان نعمتوں سے مالا مال کرنے کی فکر کریں رزق مقدر ہو چکا..وہ نہ کسی عمل سے بڑھتا ہے نہ گھٹتا ہے..ہم وہ کام کریں جس کے لئے ہمیں پیدا فرمایا گیا ہے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

31.10.2021

(11)

نومبر

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی کا مضبوط نظام..کروڑوں سال سے سورج چاند اپنا کام وقت پر کر رہے ہیں..اللہ تعالی ھمیں بھی اپنا فرمانبردار بنائیں..اللہ تعالی کی فرمانبرداری ہی میں کامیابی اور مضبوطی ہے..الحمدللہ "ربیع الاول" مکمل ہوا..آج "ربیع الثانی" کی چاند رات ہے.. اعمال و معمولات کی یاددھانی ہے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

06.11.2021

(12)

دسمبر

1.      اللہ تعالی ہمارے قلوب کو "ایمان" پر مضبوط فرمائیں..

2.      يا مقلب القلوب ثبت قلوبنا على دينك..

3.      الحمدللہ نیا مہینہ شروع ھوچکا ہے..جمادى الاولى ١٤٤٣ھ..چاند رات جاری ہے معمولات کی یاد دھانی ہے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

05.12.21

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالیٰ ”معروف“ کی توفیق عطاء فرمائیں..اور ”منکر“ سے ہماری حفاظت فرمائیں..”معروف“ کہتے ہیں ”نیکی“ کو..اللہ تعالی کی پسند والے کاموں کو..وہ صحیح عقائد ہوں یا نیک اعمال..ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم خود بھی ”معروف“ پر عمل کریں..اور دوسروں کو بھی”امر بالمعروف“ کریں..جبکہ ”منکر“ کہتے ہیں..برے کاموں کو..گناہ اور بدعملی کو..اللہ تعالی کی نافرمانی کو..وہ غلط عقائد ہوں یا غلط اعمال..ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم خود بھی ”منکر“ سے بچیں..اور دوسروں کو بھی ”نہی عن المنکر“ کریں..”امر بالمعروف اور نہی عن المنکر “ کا سب سے اونچا درجہ ”جہاد فی سبیل اللہ“ ہے اور پھر نیچے کے درجات..ہم مسلمانوں کا نیا سال شروع ہوئے تقریباً پانچ مہینے ہو چکے ہیں..مگر انگریزوں کے انڈے بچے ”اسلامی  سال“ کی سمجھ نہیں رکھتے..ان کا نیا سال تین دن بعد جنوری سے شروع ہوگا..چنانچہ وہ نئے سال کا جشن منانے کی تیاریوں میں مگن ہیں..نئے سال کا جشن خود ایک ”منکر“ ہے اور پھر اس میں بڑے بڑے”منکرات“

کی بھرمار ہوتی ہے..خود کو اور دوسرے مسلمانوں کو ان ”منکرات“ سے دور رکھیں..دنیا میں جو قوم ”حاکم“ ہوئی ہے اسی کی ”تاریخ“ سب اختیار کرتے ہیں..جب دنیا میں مسلمانوں کی بڑی بڑی حکومتیں تھیں تو دنیا کے اکثر حصوں میں اسلامی کیلینڈر چلتا تھا..اب اگرچہ وہ بات نہیں رہی مگر ہم ایسے بھی”محکوم“ یا ”غلام“ نہیں ہوئے کہ..اپنا دین بھی بھول جائیں..الحمدللہ دل اور دماغ تو آزاد ہیں..اور اسلام کے بڑے غلبے کا دور بھی زیادہ دور نہیں ہے..ان شاءاللہ تعالیٰ..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

29-12-2021..

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی جسے چاہتے ہیں ”قبولیت“ اور ”محبوبیت“ عطاء فرماتے ہیں..

سراج الامہ امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی 80ھ بمطابق 699ء کوفہ میں پیدا ہوئے..ایمان، علم اور قبولیت کے ستر سال اس دنیا میں گزار کر 150ھ میں آپ کی وفات ہوئی..

آج دنیا میں جن بڑے بڑے مسلمان سلاطین اور فاتحین کا چرچہ ہے..یہ سب حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے ”مقلد“ تھے..یہ حضرت امام صاحب کی خصوصی کرامت ہے کہ..

فاتح قسطنطنیہ حضرت سلطان محمد الفاتح سے لیکر..فاتح عالم..حضرت ملا محمد عمر مجاہد تک..سب نے حضرت امام ابو حنیفہ کو اپنا امام اور اپنا فقہی پیشوا تسلیم کیا..”تقلید“ کوئی عیب نہیں..ہر شخص تقلید کرتا ہے..کوئی کسی پروفیسر کی، کوئی کسی امام مسجد کی..اور کوئی کسی ڈاکٹر یا انجینئر کی..

برے لوگوں کی تقلید برا کام..اور عظیم لوگوں کی تقلید عظیم عمل ہے..حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے نہ کوئی نیا دین بنایا..اور نہ کوئی نیا مذہب.. انہوں نے تو ”دین اسلام“ کی خدمت ہی کو اپنا اوڑھنا بچھانا بنایا..اور مسلمانوں کے لئے دین پر عمل کرنے کی سہولت فراہم کی..آج کوئی بھی کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو اسے حکومتی، عدالتی اور معاشی ”قوانین اسلام“ سمجھنے کے لئے..حضرت امام صاحب کے علمی دسترخوان پر ہی آنا ہوتا ہے..”سنی“ ہونا یعنی اہلسنت سے تعلق رکھنا..اور ”حنفی ہونا“ یعنی حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کی تقلید کرنا..یہ وہ عظیم نعمتیں ہیں جن پر فتنوں کے اس دور میں..ہم پر شکر ادا کرنا لازم ہے..

مغرب سے”جمعہ شریف “ اور ”مقابلہ حسن “ شاندار رہے..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

30-12-2021..

 

مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاتہ

اللہ تعالی ہر ”فتنے“ اور ”فرقہ واریت“ سے ہماری حفاظت فرمائیں..

• حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی..”تابعی“ ہیں..آپ نے ”تیس سال“ صحابہ کرام کا دور پایا..اور وہ یوں کہ آپکی ولادت 80ھ میں ہوئی..جبکہ آخری صحابی حضرت سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ نے 110ھ میں وفات پائی..اہلسنت کے چاروں ائمہ میں سے یہ شرف صرف حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو حاصل ہے کہ آپ ”تابعی“ ہیں..

•صحابہ کرام کا زمانہ ”سنت“ کا اور ”حدیث شریف“ کا زمانہ تھا..وہ احادیث جو حضرت امام بخاری، امام مسلم اور امام ترمذی رحمھم اللہ تک..کئی نسلوں اور راویوں کے واسطے سے پہنچیں..حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تک وہ ایک دو واسطوں سے پہنچ گئیں..اسی لئے علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی لکھا ہے کہ..جو شخص یہ کہے کہ امام ابو حنیفہ اور دیگر ائمہ قیاس کو حدیث پر ترجیح دیتے تھے وہ غلط کہتا ہے..اور وہ اپنے (جھوٹے) گمان یا گمراہی (خواہش نفس) سے یہ بات بولتا ہے..

• حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بعد کے جتنے بڑے ائمہ اور محدثین گزرے ہیں وہ اکثر کسی نہ کسی واسطے سے حضرت امام صاحب کے شاگرد ہیں..

• امت کے چار افراد جنہوں نے کعبہ شریف کے اندر قرآن مجید کا ختم کیا انمیں سے دو صحابہ کرام ہیں اور دو تابعین.. حضرت امام ابو حنیفہ اور حضرت سعید بن جبیر رحمھما اللہ تعالی..

فتنے، الجھن، فرقہ واریت اور بد دینی سے بچنے کے لئے اپنے مسلک پر اعتماد رکھیں تاکہ اطمینان کے ساتھ دین اسلام کے غلبے کی عظیم محنت کر سکیں..

والسلام

خادم

لاالٰه الا اللہ محمد رسول اللہ

 

31-12-2021..