01.01.2024
اکیس ہزار کا زندہ لشکر
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
اکیس
ہزار کا زندہ لشکر
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
الله
تعالی ”حرام موت“ سے حفاظت فرمائیں....”خودکشی“ کرنا ”حرام موت“ مرنا ہے....امریکہ
میں گزشتہ سال تقریباً ”پچاس ہزار“ افراد نے ”خودکشی“ کی ہے...اگلے سال اس تعداد
میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے...اقوام متحدہ کے ”ادارۂ صحت“ کی تازہ رپورٹ کے
مطابق دنیا میں ہر ”چالیس سیکنڈ“ کے اندر ایک ”خودکشی“ ہوتی ہے...یعنی ہر ایک
گھنٹے میں تقریباً نوے افراد...خودکشی کر کے خود کو ختم کر رہے ہیں........اور خود
کُشی کی سالانہ تعداد........آٹھ لاکھ ہے...یعنی ہر سال آٹھ لاکھ افراد....خود
اپنے آپ کو قتل کرتے ہیں.....
اسلام
میں ”خودکشی“ کی بہت سختی سے ممانعت آئی ہے... قرآن و حدیث میں اس پر واضح احکامات
اور وعیدیں موجود ہیں...یہانتک فرمایا گیا کہ خود کشی کرنے والا جہنم میں ڈالا
جائے گا....اور وہ وہاں بھی اسی کے عذاب سے مسلسل دو چار ہوتا رہے
گا........الحمدللّٰه ”مسلمانوں“ میں ”خودکشی“ کا رجحان بہت کم بلکہ نہ ہونے کے
برابر ہے...جبکہ غیر مسلم کفار...اس گناہ میں بھی آگے آگے ہیں.....آج خبر آئی کہ
”غزہ“ کے ”شہداء کرام“ کی تعداد ”اکیس ہزار“ ہو چکی ہے تو دل پر شدید صدمے کی چوٹ
لگی....پھر خیال آیا کہ........دنیا میں کس نے رہنا ہے؟ سب ہی یہاں سے جا رہے
ہیں...اور سب ہی یہاں سے چلے جائیں گے....یہاں دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ....کون
یہاں سے کامیاب گیا....اور کون ناکام؟....شہداء کرام تو زندہ اور کامیاب ہوتے
ہیں....جبکہ امریکی، اسرائیلی اور انڈین کفار........ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ”خودکشی“
کر کے مر جاتے ہیں........خسرالدنیا والآخرۃ........دنیا بھی برباد اور آخرت بھی
برباد........
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
02.01.2024
بھاری قرضے سے خلاصی
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بھاری
قرضے سے خلاصی
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی نے ”کلمہ طیبہ“ ”حمد“ اور تسبیح میں بڑی برکت رکھی ہے...بڑی تأثیر رکھی
ہے...حضرت علامہ عبدالرحمن الجوزی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں:-
حضرت
شیخ ابوبکر بن حماد المقری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں...میں نے حضرت امام معروف
الکرخی رحمہ اللہ تعالی سے عرض کیا......حضرت! مجھ پر بہت بڑا بھاری قرضہ چڑھ گیا
ہے...حضرت نے فرمایا! میں آپ کو ایسی دعاء بتا دیتا ہوں جس سے اللہ تعالی آپ کا
قرضہ اتار دیں گے...آپ روزانہ سحری کے وقت پچیس بار یہ دعاء پڑھا کریں
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ،
وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا،
وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً......
حضرت
شیخ ابوبکر فرماتے ہیں کہ میں نے یہ عمل کیا تو اللہ تعالی نے میرا قرضہ اتار دیا
اور مزید مجھے بہت خیر بھی عطاء فرمائی.....پھر میں حضرت امام معروف کرخی رحمہ
اللہ تعالی کے پاس گیا اور انہیں پوری صورتحال بتائی تو انہوں نے فرمایا...یہ دعاء
عقلمند انسان کا درہم یعنی مال ہے...مطلب یہ کہ...مال جمع کرنے کی بجائے اس دعاء
کو یاد کر لو...جب بھی ضرورت ہو تو اسے پڑھ لیا کرو...ضرورت پوری ہو جائے
گی....گویا کہ یہ دعاء....جیب میں رکھا ہوا ”چیک“ ہے...جب چاہو کیش کرا لو...حضرت
علامہ جوزی رحمہ اللہ تعالی نے اور بھی کئی بڑے بزرگوں کی گواہی لکھی ہے کہ انہوں
نے یہ عمل کیا تو ان کے قرضے بھی اللہ تعالی نے اتار دیئے.......دعاء بہت آسان
ہے...کل چار جملے ہیں جو کہ تقریبا ہر مسلمان کو یاد ہوتے ہیں...(۱) لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ (۲) وَاللّٰہُ
اَکْبَرُ (۳) وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا (٤) وَّسُبْحَانَ
اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً......ترجمہ
بھی بہت آسان ہے...(۱) اللہ
تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں (۲) اللہ
تعالی سب سے بڑے ہیں (۳) میں
اللہ تعالی کی تسبیح اور حمد کرتا ہوں بہت زیادہ (٤) اللہ تعالی کی تسبیح اور حمد
صبح اور شام.....پڑھنے کا وقت وہ ہے جو سحری کا وقت ہوتا ہے....اور تعداد ”پچیس“
ہے...جو سحری میں نہیں جاگتے وہ رات کو سوتے وقت یا فجر کے وقت پڑھ لیا
کریں....بلا ضرورت کبھی قرضہ نہ اٹھائیں....مال آتے ہی قرضہ ادا کرنے میں ایک منٹ
کی تأخیر نہ کریں....اللہ تعالی کے سوا کسی سے مدد نہ مانگیں......اللہ تعالی ہم
سب سے راضی ہو جائیں....
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
04.01.2024
اَللَٰهُمَّ أَر٘ضِّنِی بِقَضَائِکَ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
اَللَٰهُمَّ أر٘ضِّنِی بِقَضَائِکَ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی کی ”تقدیر“ پر راضی رہنا...یہ ہر غم اور ہر پریشانی کا علاج ہے...
ہم
نہ ”تقدیر“ کو روک سکتے ہیں...نہ بدل سکتے ہیں...نہ ہی ہم ”تقدیر“ کو آگے پیچھے
کرسکتے ہیں...اور نہ ”تقدیر“ کو سمجھ سکتے ہیں...ہمارے ذمے بس یہ ہے کہ ہم ”تقدیر“
پر ”ایمان“ لائیں کہ....ہر ”تقدیر“ اللہ تعالی کی طرف سے ہوتی ہے...اور دوسرا یہ
دعاء کرتے رہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اپنی تقدیر پر راضی فرما دیں....
(۱) اَللَٰهُمَّ أَر٘ضِّنِی
بِقَضَائِکَ......
یا
اللہ اپنی تقدیر پر مجھے راضی فرما دیں.....
(۲) اَللَٰهُمَّ رَضِّنِی بِقَضَائِکَ......
یا اللہ مجھے اپنی تقدیر پر پورا پورا راضی فرما
دیں.....
(۳) اَللَٰهُمَّ إِنِّيْٓ أَسْأَلُكَ نَفْسًا بِّكَ مُطْمَئِنَّةً،
تُؤْمِنُ بِلِقَآئِكَ، وَتَقْنَعُ بِعَطَآئِكَ، وَتَرْضٰى بِقَضَآئِكَ...
یا اللہ مجھے ایسا نفس عطاء فرمائیں جو آپ سے
مطمئن ہو...آپ سے ملاقات کا یقین رکھتا ہو...آپ کے دیئے ہوئے پر قناعت کرتا ہو اور
آپکی تقدیر پر راضی ہو......
یہ
دنیا فانی ہے...یہاں زندگی، موت، صحت، بیماری، خوشی، غم، وسعت، تنگی، خوشحالی اور
آزمائشیں ساتھ ساتھ چلتی ہیں...ہم نہیں جانتے کیا خیر ہے اور کیا شر ہے؟
خیر
کچھ اور ہوتی ہے اور ہم شر مانگ رہے ہوتے ہیں...اچھا کچھ ہوتا ہے اور ہم بُرے کی
خواہش کررہے ہوتے ہیں...یوں غموں کے پہاڑ ہمیں کچل ڈالتے ہیں...اس لئے اور کچھ
مانگیں یا نہ مانگیں...یہ ضرور مانگا کریں کہ....اللہ تعالی ہمیں اپنی تقدیر پر
راضی اور خوش فرما دیں...حماس کے قابل فخر رہنما...بطل اسلام الشیخ صالح
العاروری...بیروت میں جام شہادت نوش فرما گئے...اللہ تعالی ان کو ”نعم المقام“ اور
حماس کو ”نعم البدل“ عطاء فرمائیں....
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
10.01.2024 وِردِ محبَّتْ
<مکتوب خادم>
وِردِ
محبَّتْ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی ”حرمین شریفین“ کی حاضری تمام ایمان والے مسلمانوں کے لئے آسان
فرمائیں...آج خبر پڑھی کہ.... گزشتہ ایک سال میں ”ایک کروڑ پینتیس لاکھ پچاس
ہزار“ مسلمانوں نے ”عمرہ“ کی سعادت حاصل کی ہے...خبر پڑھ کر خوشی ہوئی...اللہ
تعالی مسلمانوں کا رخ کعبہ شریف کی طرف ہی رکھیں...کسی نے پوچھا کہ حج کے داخلے
کروائیں یا فلسطینی مسلمانوں اور مجاہدین کا تعاون کریں...جواب یہ ہیکہ دونوں کام
کریں...
اور
”عبادات“ کے معاملے میں ٹکراؤ کی جگہ...کُھلا دل رکھا کریں...ہاں نفل حج اور عمرے
سے افضل ”جہاد“ میں مال لگانا ہے... پاکستان میں ”ریگولر سکیم“ کا حج کوٹہ تو
الحمدللہ پورا ہو چکا ہے...البتہ ”سپانسر“ والے کوٹے میں سے 21 ہزار کا کوٹہ واپس
کر دیا گیا ہے…الحمدللہ ”اذان حج“ کتاب شائع ہو چکی ہے...اور پرسوں بروز جمعرات اس
کے افتتاح کی دعائیہ اور تعارفی تقریب ہے...بعض افراد دعاء کی قبولیت کا پوچھتے
ہیں...دعاء سے پہلے اور آخر میں درود شریف تو پڑھنا ہی چاہئے...اگر دس بار ”سبحان
اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم“ پوری توجہ اور محبت سے پڑھ لیا کریں تو...دعاء بہت
جلد قبول ہونے کا امکان ہوتا ہے ان شاءاللہ...یا دس بار تیسرا کلمہ پڑھ لیا
کریں...اس کے بعد دعاء کا قبول ہونا تو بے حد مجرب ہے...یا چند بار ”سبحان ربی
الأعلی الوھاب“ پڑھ لیا کریں... تسبیح سے دل لگائیں...”سبحان اللہ وبحمدہ سبحان
اللہ العظیم“ زیادہ سے زیادہ پڑھیں...گناہوں کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا اور نیکیوں
کا ترازو بہت بھاری ہو جائے گا...اور رزق کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے ان
شاءاللہ...یہ معمولی ورد نہیں...بہت عظیم ورد ہے...بلکہ اسے ”وردِ محبت“ کہیں تو
زیادہ اچھا ہے...
تمام
بیمار مسلمانوں کے لئے خصوصی دعاء کریں کہ.....اللہ تعالی انہیں شفاء اور عافیت و
صحت عطاء فرمائیں...
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
12.01.2024
رجب 1445ھ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبَ، وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا
رَمَضَانَ....
الحمدللہ
حرمت اور احترام والے مہینے ”رجب ١٤٤٥“ کا چاند ہو گیا ہے......چاند رات جاری ہے
اعمال و معمولات کی یاد دھانی ہے......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
17.01.2024
محنت کا آغاز کردیں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
محنت
کا آغاز کردیں
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ان تمام حضرات و خواتین کو.....مغفرت، رحمت، عافیت، برکت اور جزائے خیر عطاء
فرمائیں جنہوں نے......”جامعۃ الصابر“ کے اجتماع میں شرکت فرمائی...
ماشاءاللہ
عمومی اور اختیاری دعوت کے باوجود بہت دور دور سے ”اہل ایمان“ نے سفر کیا..اور
فارغ التحصیل طلبہ اور طالبات کی حوصلہ افزائی فرمائی.....مجمع میں الحمدللہ
علماء، صلحاء، اتقیاء اور مجاہدین کی بڑی تعداد موجود تھی....اللہ تعالی کے فضل سے
الحمدللہ کلمہ طیبہ، اقامت صلوٰۃ اور جہاد فی سبیل اللہ کی دعوت کو قوت اور تازگی
ملی...ایک اللہ والے بزرگ نے اطلاع فرمائی کہ انہوں نے واپس جاتے ہی دعوت شروع کر
دی اور پہلے دن ہی پانچ افراد کو اسمیں جوڑ اور سمیٹ لیا...اللہ کرے سو سو افراد
والی کاپیاں سب بنائیں اور پھر ہزاروں مسلمانوں کو اس پرنور اور بابرکت کام میں
جوڑیں....
درس
بخاری شریف پر بھی حوصلہ افزاء تأثرات آرہے ہیں...مگر اسمیں صاحب درس کا نہ کوئی
کمال ہے نہ کوئی علم...یہ طلبہ اور مجمع کی برکت تھی کہ مفصل بیان وجود پذیر
ہوا....اس بیان کو ریکارڈ یا محفوظ کرنے کی ترتیب نہیں بنائی گئی تھی کیونکہ ایسے
بیانات حاضر مجمع کے لئے ہوتے ہیں...تمام ساتھیوں سے تاکیدی گزارش ہے کہ اسے آگے
نہ چلائیں...الحمدللہ بخاری شریف کے آخری درس کے کئی بیانات جمع ہو چکے
ہیں...ارادہ ہے کہ ان شاءاللہ ان سب بیانات کی خاص باتیں جمع کرکے شائع کردی جائیں
گی...اور ایسا بیان بھی ریکارڈ کرایا جائے گا جو حاضرین و غائبین سب کے لئے قابل
استفادہ اور قابل ھضم ہو ان شاءاللہ...
ہم
دین کی مثبت اور عملی دعوت کے قائل ہیں...اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ امت محمد صلی
اللہ علیہ وسلم میں کسی تفرقہ یا نزاع کا سبب نہ بنیں...البتہ علمی مجالس میں
”صراط مستقیم“ کی وضاحت اہل علم اور طلبہ کے لئے ہوتی رہتی ہے اور وہ بس اسی حد تک
رہنی مناسب ہے....اجتماع کے تمام شرکاء کا شکریہ....سب کے لئے قلبی دعائیں...اور
سب کو یاددہانی کہ مبارک نصاب کی دعوت میں آپ میں سے ہر فرد نے کم از کم ایک سو
افراد کو جوڑنا ہے...جنہوں نے اب تک یہ محنت شروع نہیں کی.....آج سے
کردیں....لیجئے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم...حسبنا
اللہ و نعم الوکیل...علی اللہ توکلنا...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
18.01.2024 قوَّتِ پَرواز
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
قوَّتِ
پَرواز
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”رجب شریف“ کی برکات نصیب فرمائیں...
”اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا
رَمَضَانَ“
(۱) رجب کے ایک استغفار کا
گزشتہ سال ”مکتوب“ آیا تھا...تمام گناہوں کو دھونے والا اور نامہ اعمال کو گناہوں
سے پاک کروانے والا استغفار...سوچا کہ آج اسکی یاددہانی کروا دی جائے...
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ الَّذِيْ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ
الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَيْهِ تَوْبَةَ عَبْدٍ ظَالِمٍ لِنَفْسِهٖ
لَا يَمْلِكُ لِنَفْسِهٖ مَوْتًا وَّلَا حَيَاةً وَّلَا نُشُوْرًا
دل
چاہے تو یہ استغفار رجب کے مہینہ میں سات بار پڑھ لیا کریں اور اس کے معنی کو بھی
ذہن میں رکھا کریں....
(۲) جبکہ بعض مشائخ کا یہ
معمول رہا ہے کہ وہ ”رجب شریف“ کے مہینہ میں درج ذیل الفاظ کے ذریعہ کثرت سے
استغفار کرتے تھے....
أَسْتَغْفِرُ الله ذَا الْجَلالِ وَ الْإِکرَامِ مِنْ جَمِیعِ
الذُّنُوبِ وَ الْآثَامِ
ترجمہ؛
میں اللہ تعالی سے جو جلال و اکرام والے ہیں اپنے تمام گناہوں اور برائیوں کی
مغفرت اور معافی مانگتا ہوں.....
بہرحال
”رجب“ کا مہینہ بلندئ پرواز اور معراج کا مہینہ ہے...گناہوں کا بوجھ انسان کو
پرواز نہیں کرنے دیتا...اور استغفار سے گناہ معاف ہوتے ہیں...قوت پرواز نصیب ہوتی
ہے....مغرب سے جمعہ شریف اور مقابلہ حسن مرحبا!
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
19.01.2024 ایران اور انڈیا کی سازش
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ایران
اور انڈیا کی سازش
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”اہل ایمان“ کو ”غلبہ“ عطاء فرمائیں...اندرونی حالات سے ناواقف لوگ انتظار
میں تھے کہ”ایران“ اسرائیل پر حملہ کرے گا...مگر ”ایران“ کا طریقہ یہ ہے کہ وہ
”بھونکتا“ کسی اور پر ہے اور ”کاٹتا“ کسی اور کو ہے...چنانچہ ایسا ہی ہوا اور
ایران نے پاکستان پر حملہ کردیا...اور پھر اس ناجائز، ظالمانہ حملے پر جشن بھی
منایا...پاکستان نے جواباً کل رات کراچی سے دو ایرانی جاسوس گرفتار کئے...اور
جمعرات صبح سویرے ایران کے ایک علاقے ”سروان“ پر سات فضائی حملے کر دیئے...اب
دیکھیں معاملہ کہاں تک جاتا ہے...”ایران“ ہمیشہ پاکستان اور عالم اسلام سے حقیقی
دشمنی رکھتا ہے...کسی زمانے ایک مجبوری کے تحت ”ریڈیو ایران“ کی خبریں اور تجزیے
سننے کی نوبت آتی تھی.....ایران.....پاکستان کے خلاف انڈیا سے بھی زیادہ سخت الفاظ
استعمال کرتا تھا...ابھی اس معاملہ میں بھی انڈیا اور ایران اکھٹے ہیں اور دونوں
مل کر کام کررہے ہیں...مگر پاکستان میں ایرانی لابی بہت طاقتور ہے...یہاں جو بھی
ایران کے خلاف بولے اس پر فوراً فرقہ پرستی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے...پاکستان میں
علماء کرام کی شہادت ہو یا فرقہ وارانہ فسادات ”ایران“ ہمیشہ اسمیں ریاستی طور پر
ملوث رہا ہے...اسیطرح وہ ڈالر اور دیگر کرنسیوں کے نقلی نوٹ پاکستان میں لا کر
چلاتا ہے اور پاکستانی معیشت کو بے حد نقصان پہنچاتا ہے...ایران دراصل اسلام کے
خلاف ایک سیاسی قوت ہے..جس کا تازہ ثبوت اس کے حالیہ حملے ہیں...وہ اس طرح کہ
اسوقت پورے عالم اسلام کی توجہ فلسطین کے مظلوم اور مجاہد مسلمانوں کی طرف ہے جسکی
وجہ سے ”اسرائیل“ روز بڑے بڑے نقصانات اٹھا رہا ہے...ایسے وقت میں ”ایران“ نے
پاکستان پر حملہ کرکے...مسلمانوں کی توجہ اور یکسوئی کو توڑنے کی کوشش کی
ہے...اللہ تعالی اسکی اس سازش کو ناکام فرمائے...ایران نے پاکستان پر یہ تازہ حملہ
”انڈیا“ کے کہنے پر کیا ہے...اس بات کی وضاحت اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
20.01.2024 لا حول ولا قوۃ الا باللہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
لا
حول ولا قوۃ الا باللہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”غم“ اور ”ھموم“ سے حفاظت فرمائیں...انڈیا کے ”مشرک حکمران“ 22 جنوری 2024
بروز پیر.....بابری مسجد شہید کے سینے پر تعمیر ہونے والے ”حرام مندر“ کا افتتاح
کر رہے ہیں...اللہ تعالی ان کو ذلیل، رسوا اور ناکام فرمائیں...اس افتتاح کی وجہ
سے ہر طرف مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑی ہوئی ہے...مگر ”مشرکین“ بھی مطمئن نہیں
ہیں...وہ کسی بھی جوابی کارروائی کے امکان سے سخت خوفزدہ ہیں...چنانچہ مسلمانوں کی
توجہ ہٹانے کے لئے انڈیا نے ”ایران“ کی خدمات حاصل کیں...ایران کے پاکستان پر
حالیہ حملے سے کچھ دن پہلے ہی انڈین وزیر خارجہ نے ایران کا دورہ کیا ہے...اور اس
کے دورے کے فوراً بعد ”ایران“ نے پاکستان پر حملہ کردیا ہے...مقصد یہ ہے کہ مسلمان
نہ ”مسجد اقصیٰ“ کی طرف توجہ کرسکیں اور نہ ”بابری مسجد“ کی طرف...بلکہ ہر طرف بس
”پاک، ایران کشیدگی“ کا شور برپا ہو جائے...اور اس دوران زمانے کا ابوجہل یعنی
مودی چپکے سے ”حرام مندر“ کا افتتاح کر آئے......مگر حقیقت یہ ہے کہ اہل ایمان نہ
تو ”مسجد اقصیٰ“ سے غافل ہوں گے اور نہ ”بابری مسجد“ سے...ہم مسلمان دنیا میں
کھانے، پینے اور رسومات ادا کرنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے...مسلمان کے دل میں ہمیشہ اسلام
کے غلبے کا جنون زندہ رہتا ہے...مندر کا افتتاح ہو بھی گیا تو.....معاملہ ختم نہیں
ہو گا...اس”حرام مندر“ کی حفاظت انڈیا کی کمر توڑے گی...اور بالآخر ایک دن یہ
”مندر“ اپنی مورتیوں سمیت اڑا دیا جائے گا....ان شاءاللہ، ان شاء اللہ، باذن اللہ
و بحول اللہ و بقوۃ اللہ....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
21.01.2024 بہار تازہ کب آئے گی تو
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بہار
تازہ کب آئے گی تو
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”مالدیپ“ کے مسلمانوں اور وہاں کے موجودہ ”حکمرانوں“ کی حفاظت فرمائیں...ان
کو ترقی،برکت اور جزائے خیر عطاء فرمائیں...انہوں نے ”انڈیا“ کو اپنے ملک سے
نکالنے کا فیصلہ کیا ہے...اور یوں امت مسلمہ کو خوشی کا ایک موقع عطاء ہوا ہے...
سوا
پانچ لاکھ آبادی والا....مسلمانوں کا یہ سب سے چھوٹا ملک...جو سمندری جزائر پر
مشتمل ہے...برطانیہ سے آزادی کے بعد انڈیا کے نرغے میں ہے...ابھی وہاں نئی حکومت
آئی ہے اور اس نے آتے ہی ”انڈیا“ کو اپنے ملک سے دفع ہونے کا حکم جاری کر دیا
ہے.....جبکہ پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک خود انڈیا کی دلدل میں پھنسنے کے لئے
بے قرار ہیں...
ایک
طرف ہمارے مسلمان حکمران ہیں......جو انڈیا کے مقتدر مشرکوں کو اپنے مقدس مقامات
تک رسائی دیکر اہل ایمان کے دل دکھا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف....انڈیا کے مشرک
حکمران...بابری مسجد کے سینے پر تعمیر ہونے والے ”حرام مندر“ کا 22 جنوری کے دن
افتتاح کررہے ہیں...اور جموں کی مسلم آبادی کو تنگ کرنے کے لئے ”آپریشن شکتی“ لانچ
کررہے ہیں...اللہ تعالی ہمارے حکمرانوں کو......ایمان، ہمت اور غیرت عطاء
فرمائیں....اور ”مودی“ کے فتنے کا ”ابوجہل“ کے فتنے کی طرح خاتمہ فرمائیں....
”شہداء
کشمیر“ کی زندہ کرامت دیکھیں کہ....سالہا سال سے سرحدوں کی بندش کے باوجود انڈیا
ابھی تک ان کے خوف اور دہشت کا شکار ہے...اور ہر آئے دن طرح طرح کے آپریشن کررہا
ہے...اور اس کے فوجی نفسیاتی امراض اور خوف کا شکار ہوکر خودکشیاں کررہے
ہیں....اللہ تعالی ”غزوہ ہند“ کی نئی بہار مسلمانوں کو نصیب فرمائیں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
21.01.2024 رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا......وَانْصُرْنَا
عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا......وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کے نزدیک ”شرک“ ناقابل معافی جرم ہے...اور ”مشرک“ اللہ تعالی کے نزدیک ”نجس“
ناپاک ہیں...”بت پرستی“ ایک غلیظ، حرام اور ناپاک عمل ہے...اس عمل پر اللہ تعالی
کا غضب نازل ہوتا ہے اور لعنت برستی ہے...مودی ہو یا یوگی...ابوجہل ہو یا عقبہ بن
ابی معیط...ایڈوانی ہو یا اڈانی...عتبہ، شیبہ ہوں یا مکیش امبانی اور
جنڈال......یہ سب اللہ تعالی کے غضب اور لعنت کا شکار...نجس اور ناپاک
ہیں...”بابری مسجد“ ایک مقدس، پر نور اور پاکیزہ عبادتگاہ تھی...ذلیل اور بد نصیب
مشرکین نے اسے ”شہید“ کر دیا...اور اس کی جگہ ایک غلیظ، نجس اور ناپاک ”بت کدہ“
بنا ڈالا...ہاتھوں کے بنے ہوئے ننگے دھڑنگے مجسمے کبھی اس قابل نہیں ہوتے کہ ان کی
عبادت یا تعظیم کی جائے...اسی لئے خود حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے
دست مبارک سے ”بت“ اور مجسمے توڑے اور انہیں توڑنے کا حکم صادر فرمایا...ہمارے جد
امجد حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے مبارک ہاتھوں سے بتوں
کو توڑا....مشرکین نے ان کو آگ میں ڈالا مگر اللہ تعالی نے ان کی حفاظت
فرمائی...شرک ہمیشہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے جبکہ ”توحید“ ہمیشہ باقی رہتی
ہے...ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسل بھی موجود ہے اور ان کی ملت بھی...جبکہ
مشرکین مٹ گئے...آج کل اندھیرے اور آزمائش کا دور ہے تو پھر ”مشرکین“ اچھل کود رہے
ہیں...مگر بالآخر ان کی قسمت میں یا ”طوفان نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام“ ہے یا پھر
میدان بدر میں”سیف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ اور آخرت میں آگ ہی آگ...
یا
اللہ! اہل ایمان کے گناہ معاف فرما دیجئے اور ان کی نصرت فرما دیجئے......اور مودی
کی خوشیوں پر آگ برسا دیجئے.......بابری مسجد زندہ باد...حرام مندر مردہ
باد...........یا اللہ ہزاروں لاکھوں جوانیاں آپ کی توحید اور آپ کی مساجد کی
حفاظت پر قربان ہونے کے لئے تڑپ رہی ہیں....یا اللہ معاف فرما دیجئے......نصرت
فرما دیجئے...............
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُـوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِىْ اَمْرِنَا
وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
22.01.2024
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
اللہ
اکبر، اللہ اکبر لا الہ الااللہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کے ”نام مبارک“ کی اذان....جس کے میناروں سے پانچ سو سال تک گونجتی رہی...وہ
”بابری مسجد“شہید کردی گئی...اور آج اس کے سینے پر ایک ”بت کدے“ کا افتتاح ہے...یا
اللہ، یا اللہ، یا اللہ دل رو رہا ہے...آنکھیں برس رہی ہیں...سردیوں کی یہ رات
کتنی مشکل ہے...یا اللہ معاف فرما...یا اللہ رحم فرما...آہ بابری مسجد...آہ بابری
مسجد!!!...
ہر
یاد تیری سینہ بسمل میں رہے گی÷اے بابری مسجد تو مرے دل میں رہے گی
یقین
نہیں ہو رہا....سمجھ نہیں آرہی کہ دو ارب مسلمانوں کی مسجد میں...آج بتوں کی پوجا
کی جائے گی...کہاں گئی غیرت مند امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم...بس چند دیوانے لڑ
رہے ہیں...وہی آج رات تڑپ رہے ہیں...کوئی شدت پسند کہے یا انتہاء پسند....کوئی
دہشت گرد کہے یا پاگل...مگر ہم سے مسجد کے سینے پر ”مندر“ برداشت نہیں ہوتا....آہ!
وہ غازیوں کی سجدہ گاہ...آج بندروں اور لنگوروں سے بھری ہوگی...ہاں لیکن اسلام ختم
نہیں ہوا...مسلمان ختم نہیں ہوا...بابری مسجد پھر بنے گی اور بالکل اسی جگہ پر بنے
گی....ضرور، ضرور، ضرور ان شاءاللہ....
”ہمارے
دشمن ستائیں ہم کو وہ جتنا چاہیں دبائیں ہم کو
خدا
نے چاہا تو روئیں گے کل جو آج ہم کو رلا رہے ہیں“......
ملے
گی ہم کو اک دن کامیابی بابری مسجد ،کہ ہم پائیں گے تیری ہم رکابی بابری مسجد
تری
بنیاد کے سارے نشاں معلوم ہیں ہم کو ÷ رہیں گے کرکے تیری بازیابی بابری مسجد....
الحمدللہ
بابری مسجد موجود تھی.....بابری مسجد موجود ہے....اور سچی قسم نبی السیف، نبی
الملحمہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی کہ....بابری مسجد دوبارہ بنے گی...کعبہ شریف
میں مشرکین نے بت رکھ دیئے تھے....وہ انکی پوجا بھی کررہے تھے....مگر کعبہ
شریف........کعبہ شریف ہی رہا....بیت اللہ، اللہ تعالی کا گھر....وہ تین سو ساٹھ
بت رکھنے سے ”مندر“ نہیں بن گیا..... پھر مدینہ منورہ کی طرف سے ایک لشکر
آیا....اس لشکر کے سپہ سالار پر میں اور میرے ماں باپ قربان....پھر یہ ہوا
کہ....بت توڑ دیئے گئے....اور سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی بلند اور خوبصورت
آواز کعبہ کی چھت سے گونجی........اللہ اکبر......اللہ اکبر.......لا الہ الا
اللہ...
اے
پیاری بابری مسجد.....یہاں بھی ایسا ہی ہوگا....خواہ اسکی خاطر جان دینی پڑے
یا.....سروں کے مینار اٹھانے پڑیں....
اے
بابری مسجد تجھے بنانے کے لئے جان دینا سعادت ہے....حسن (رضی اللہ عنہ) حسین (رضی
اللہ عنہ) کا جذبہ ہمارے خون میں ہے...اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ.....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
23.01.2024
بابری مسجد شریف
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بابری
مسجد شریف
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی قرآن مجید میں ”بت پرستی“ سے شدید نفرت کا سبق پڑھاتے ہیں.......
” لبيك اللهم لبيك سمعنا واطعنا“
یا
اللہ حاضر ہیں...فرمانبرداری کے لئے حاضر ہیں...ہم نے آپ کا حکم سنا اور اسے دل و
جان سے تسلیم کر لیا...قرآن مجید میں بار بار سنایا گیا کہ....ہمارے جد امجد حضرت
سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے...اپنی جان مبارک کو قربانی کے لئے پیش
فرما کر...خود ایک مندر میں گھس کر...تمام بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا...قوم والوں
نے انہیں آگ میں ڈالا...مگر رب تعالی نے ان کو بچا لیا...حضرت آقا محمد مدنی صلی
اللہ علیہ وسلم کی امت...ملت ابراہیمی پر ہے...اور مزاج ابراہیمی رکھتی ہے...خود
حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے بتوں کو توڑا...اور جزیرۃ
العرب کو ”بتوں“ کی نجاست سے پاک فرمایا...یاد رکھیں اللہ تعالی کے انبیاء علیہم
الصلوٰۃ والسلام جو کچھ کرتے ہیں اور جو کچھ سکھاتے ہیں...بس وہی ”تہذیب“ ہے اور
وہی ”امن“ ہے...وہی ”حق“ ہے... اور وہی ”دانشمندی“ ہے....وہی ”حکمت“ ہے اور وہی
”مصلحت“....
”بت
پرستی“ انسان کو ذلیل، ناکارہ اور خبیث بنا دیتی ہے...اور انسانیت کے مقام سے گرا
دیتی ہے...اندازہ لگائیں کہ ایودھیا میں بابری مسجد تھی تو وہاں...طہارت تھی،
پاکیزگی تھی...اور ”قدسیوں“ کی قطاریں تھیں...اب وہاں ”مندر“ ہے تو اس میں ایک سے
بڑھ کر ایک ”بندر“ ہے...”رام“ کے بت کے ساتھ ”مودی“ کا بت بنایا گیا ہے...دن میں
کئی بار غلاظت کرنے والا ”مودی“...مشرکوں کا بھگوان بن بیٹھا ہے...مشرکوں کے لئے
اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت اور رسوائی ہو سکتی ہے؟.........مندر بن گیا
ہے.......مگر رہے گا نہیں...کیونکہ مودی بھی فانی اس کا مندر بھی فانی...جبکہ امت
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ابراہیمی مزاج..........ضرور اپنا جلوہ دکھائے گا ان
شاءاللہ.......
”یا باقی، انت الباقی لیس الباقی الا اللہ“
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
27.01.2024
ملی جلی خبریں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ملی
جلی خبریں
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی دنیا کی محبت اور موت کی نفرت سے نجات اور حفاظت نصیب فرمائیں....
”اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ حُبِّ الدُنْيَا
وَكَرَاهِيَّةِ الْمَوْتِ“
ساری
دنیا ”عالمی عدالت انصاف“ کی طرف امید سے دیکھ رہی تھی....مگر وہاں سے ”جنگ بندی“
کا فیصلہ نہ آ سکا...ایمان والے پہلے بھی...اللہ تعالی کے بھروسے پر تھے...اب بھی
اسی پر ”توکل“ رکھتے ہیں...دنیا کی عدالتیں کبھی اہل ایمان کو انصاف فراہم نہیں
کرتیں...پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ...محترم بھائی حافظ شاہد
لطیف صاحب شہید کے قاتل پکڑے گئے ہیں...اور ان قاتلوں کے پیچھے انڈیا کے سرکاری
خفیہ ادارے تھے...جب ثابت ہو گیا کہ انڈیا قاتل ہے تو کم از کم سفارتی تعلقات تو
معطل کئے جاتے...دنیا والوں کے سامنے شور مچانے سے کچھ نہیں ہوگا...صرف ملک کا
سرمایہ اور وقت برباد ہوگا...کیونکہ سارے کفار مسلمانوں کے خلاف متحد ہو چکے
ہیں...انڈیا نے ہمارا بہت قیمتی خون بہایا ہے...یہ شہداء کرام لاوارث نہیں
ہیں...ان شاء اللہ مکمل قصاص ہوگا اور بھرپور بدلہ...فلسطینی مجاہدین نے الحمدللہ
پچھلے دو چار دن میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں....درجنوں صہیونی فوجی مارے گئے
ہیں...اور اسرائیل میں ہر طرف ماتم ہے...کچھ عرصہ بعد اسرائیل کی ہر گلی میں
لنگڑوں اور معذوروں کی بھرمار ہوگی کیونکہ روزانہ...اس کے فوجی زخمی اور معذور ہو
رہے ہیں...اُدھر جنت کی آبادی بھی جاری ہے...اٹھائیس ہزار فلسطینی جام شہادت نوش
فرما چکے ہیں...یہ ان کے خون کی کرامت ہے کہ...تین ماہ سے زائد ہر حربہ اور ہر
اسلحہ استعمال کر کے اسرائیل اب تک...اپنا ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر سکا...
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
5.02.2024جہاد
کشمیر
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
جہاد
کشمیر
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی ان تمام مسلمانوں کو جزائے خیر عطاء فرمائیں....جو ”جہاد کشمیر“ کی نصرت
کرتے ہیں...حمایت کرتے ہیں...اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ یکجہتی کا
اظہار کرتے ہیں....
”جہاد کشمیر“ غزوۃ الہند کی شاخ ہے...اور کشمیری مسلمان دنیا کے
بہادر ترین مسلمانوں میں سے ہیں...”جہاد کشمیر“ کی پاکستان میں بھرپور حمایت تھی
تو اس کی برکت سے پاکستان میں امن تھا، خوشحالی تھی اور استحکام تھا.....مگر جب
”جہاد کشمیر“ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا...اور اس مقدس جہاد کو پاکستان میں بھی
”جرم“ قرار دے دیا گیا تو....پاکستان بد امنی اور بے برکتی کا شکار ہو گیا...آج ہر
طرف حملے، دھماکے، قتل و غارت اور مہنگائی ہے...یہ سب قدرت کا غیبی نظام ہے...اور
کشمیری مسلمانوں کو بھارت کے خونی پنجوں میں تنہا چھوڑنے کا انجام ہے...یہاں ایسے
سیاستدان پیدا ہو گئے جنہوں نے انڈیا سے ظاہری اور خفیہ مراسم رکھے اور سب کا یہ
ذہن بنایا کہ...انڈیا سے امن کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا...بظاہر خوبصورت
نظر آنے والی یہ فاسقانہ، ظالمانہ اور بیو قوفانہ پالیسی جب نافذ کر دی گئی تو اس
کے برے اثرات نے پاکستان کو گھیر لیا...اور اب ہر آئے دن حالات بد سے بدتر ہوتے جا
رہے ہیں...کشمیر مسلمانوں کا خطہ ہے...اس پر انڈیا کا ناجائز قبضہ ہے...آزادی
کشمیریوں کا بنیادی حق ہے...اہل پاکستان پر شرعی اعتبار سے ”جہاد کشمیر“ فرض
ہے...اور یہ ان کے ایمان کا تقاضا اور مطالبہ ہے...اور قومیں ہمیشہ عزت و غیرت سے
ترقی پاتی ہیں نہ کہ خوف اور غلامی سے...فی الحال ”جہاد کشمیر“ کے شعلے عارضی طور
پر بظاہر مدھم ہیں..مگر یہ ”جہاد“ الحمدللہ جاری ہے...اور یہ اپنا عظیم ایمانی،
اخلاقی اور شرعی ہدف حاصل کرنے تک جاری رہے گا ان شاء اللہ تعالی...
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
11.02.2024 بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ
وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ........وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ........وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی ”الوکیل“ ہیں.....”الوکیل“ جل شانہ.....صرف ”الوکیل“ ہی نہیں بلکہ ”نعم
الوکیل“ سب سے بہترین اور زبردست وکیل....”الوکیل“ کا معنی ”کارساز“ یعنی کام
بنانے والے.....اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم
فرمایا.......فتوکل علی اللہ... آپ اللہ تعالی پر ”توکل“ کریں....”توکل“ کے معنی
”وکیل بنانا“ وکیل کرنا.....یعنی آپ اللہ تعالی کو اپنا وکیل بنائیں....صرف اسی پر
بھروسہ کریں....اسی پر اعتماد کریں...اسی کو اپنا کارساز بنائیں اور
سمجھیں....”توکل“ بہت عظیم نعمت ہے...فرمایا ”وکفی باللہ وکیلا“....اللہ تعالی کام
بنانے والا کافی ہے.......
آج
مغرب سے الحمدللہ ”دعوت و انفاق مہم“ کا آغاز ہے...اور یہ مہم اللہ تعالی کی رضا
کے لئے...اللہ تعالی پر ”توکل“ کرتے ہوئے شروع کی جا رہی ہے....اور اس مہم کا
وظیفہ ہے......بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ
وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ......وَ كَفٰى بِاللّٰهِ
وَكِیْلًا....
جو
یہ دعاء زیادہ پڑھے گا....زیادہ سمجھے گا...اس پر زیادہ یقین رکھے گا وہ اس مہم
میں اپنے لئے ”صدقات جاریہ“ کے بڑے بڑے درخت لگا لے گا ان شاءاللہ....
مغرب
سے ”شعبان شریف“ بھی شروع ہو رہے ہیں....معمولات کی یاد دہانی ہے....
”اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا
فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ“......
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
12.02.2024 ہدایت، کفایت، وقایت
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ہدایت،
کفایت، وقایت
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ تعالی ہی ہمارے ”رب“ اور ہمارے ”الوکیل“
ہیں....ہمیں سب کچھ عطاء فرمانے والے....ہمارے سارے کام بنانے والے....
”حسبنا
اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا“
کل
عرض کیا تھا کہ اس عظیم اور مبارک مہم کے لئے ہماری دعاء یہ ہے:
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ........وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا........
یہ
دراصل دو دعائیں.....پہلی دعاء حدیث شریف میں آئی ہے:-
”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ
قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ“
یہ
حدیث شریف.....جامع ترمذی اور سنن ابی داؤد میں سند صحیح کے ساتھ مروی ہے....مکمل
حدیث اسطرح ہے.....
حضور
اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے گھر سے نکلتے ہوئے پڑھے....
”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ“
تو
اُس سے کہا جاتا ہے کہ.....تجھے ہدایت دے دی گئی...تیری طرف سے کفایت کر دی
گئی...اور تجھے بچا لیا گیا.....
یعنی
اب اس شخص کو اللہ تعالی کی طرف سے ”ہدایت“ اور رہنمائی مل گئی....اور اسے ”کفایت“
عطاء ہو گئی کہ اس کے کاموں میں اللہ تعالی اسکی کفایت فرمائیں گے...اور اسے
”وقایت“ یعنی حفاظت عطاء فرما دی گئی........خلاصہ یہ کہ اس ایک دعاء کے تین بڑے
انعامات ہیں...
(1)
ہدایت (2) کفایت (3) وقایت........
تو
اب ایک بندے کو اور کیا چاہیئے؟
دعاء
کا ترجمہ یہ ہے.....”بِسْمِ اللّٰهِ“.....اللہ تعالی کے نام کے
ساتھ.....”تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ“.....میں نے بھروسہ اور تَوکُّل کیا اللہ
تعالی پر.....”وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ“.....ہر طرح کی حالت، قوت اور طاقت صرف
اللہ تعالی ہی عطاء فرماتے ہیں.....بھلائی، کامیابی خیر اور نیکی پانے کی طاقت
بھی...
اور
شرور، گناہوں اور آفات سے بچنے کی قوت بھی.....
یہ
ہوئی پہلی دعاء کی کچھ تفصیل.....جبکہ دوسری دعاء
”وَ كَفٰى بِاللّٰهِ
وَكِیْلًا“ یہ قرآن مجید کی آیت مبارکہ ہے...اس کی
تفصیل اگلے مکتوب میں ان شاء اللہ.....
جذبے
اور جنون کے ساتھ کلمہ، نماز اور جہاد کی دعوت پہنچائیں.....اور درد مندی کے ساتھ
”انفاق فی سبیل اللہ“ پر مسلمانوں کو لائیں........
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
13.02.2024 حفاظت، کفالت، اعانت
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
حفاظت،
کفالت، اعانت
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته...
اللہ
تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو تین باتوں کا حکم فرمایا
(۱) آپ کافروں اور منافقوں کا
کہنا نہ مانیں...ان کے دباؤ کی وجہ سے دین کا...خصوصا جہاد کا کام نہ چھوڑیں
(۲) آپ کافروں اور منافقوں کے
ظلم اور ستم کی پرواہ نہ کریں اور جہاد کا کام جاری رکھیں....(۳) آپ اللہ تعالی پر ”توکل“
یعنی اعتماد اور بھروسہ کریں...
ان
تین باتوں کے حکم کے بعد اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین باتوں کا
وعدہ فرمایا
(۱) اللہ تعالی آپ کی ”حفاظت“
فرمائیں گے
(۲) اللہ تعالی دین اور جہاد
کے کاموں میں آپ کی نصرت و اعانت فرمائیں گے
(۳) اللہ تعالی آپ کو رزق
عطاء فرمائیں گے.....
آپ
پوچھیں گے کہ.....اللہ تعالی کے یہ تین حکم اور تین وعدے کون سی آیت مبارکہ میں
ہیں؟..جواب یہ ہے کہ سورہ الاحزاب کی آیت (٤٨) میں یہ سارا مضمون موجود ہے......
”وَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَدَعْ أَذَاهُمْ
وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَكَفىٰ بِاللّٰهِ وَكِيْلًا“
ترجمہ؛
اور آپ کہنا نہ مانیں کافروں اور منافقوں کا..اور ان کی تکلیف پر نظر نہ کریں اور
اللہ تعالی پر بھروسہ کریں اور اللہ تعالی کافی ہے وکیل یعنی کام بنانے والا......
اس
آیت مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تاکید فرمائی گئی کہ...دین کا کام جاری
رکھیں...جہاد کا کام جاری رکھیں..اس راستے میں آنے والی تکالیف پر نظر نہ
فرمائیں...اور اللہ تعالی پر ”توکل“ کریں....
یہ
سب کچھ بہت مشکل ہے تو آگے وعدہ فرمایا:-
”وَكَفىٰ بِاللّٰهِ وَكِيْلًا“
کہ
اللہ تعالی آپ کے لئے کافی وکیل ہیں...امام بغوی لکھتے ہیں:
”حافظاًلك“
اللہ تعالی آپ کے محافظ ہیں.....”کفیلاً برزقك“ وہ آپ کے رزق کے ذمہ دار ہیں...
امام قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اللہ
تعالی آپ کی حفاظت فرمائیں گے...اور آپ کے مخالف آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکیں
گے...
امام
سعدی فرماتے ہیں:
اللہ
تعالی آپ کے کاموں کو پورا فرمائیں گے...کیونکہ جو شخص بھی اپنا معاملہ اپنے مالک
کے سپرد کر دے....اللہ تعالی ایسے شخص سے ایک پوری امت جتنا کام لے لیتے ہیں....
”وَكَفىٰ
بِاللّٰهِ وَكِيْلًا“
والسلام
خادم......لااله
الاالله محمد رسول الله
14.02.2024 دو دعاؤں کا خلاصہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
دو
دعاؤں کا خلاصہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”دعوت و انفاق“ کی محنت کو قبول فرمائیں...عرض کیا تھا کہ اس بار کی عظیم
اور مبارک مہم کے لئے دو دعائیں ہیں...
(۱) ”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ“
(۲) ”وَكَفىٰ بِاللّٰهِ
وَكِيْلًا“
پہلی
دعاء کے بارے میں آپ نے پڑھ لیا کہ یہ ”حدیث صحیح“ میں آئی ہے...اور اس کی برکت سے
رہنمائی، کفایت اور وقایت ملتی ہے...اور یہ دعاء پڑھتے ہی شیطان دور بھاگ جاتا
ہے...گھر سے نکلتے وقت چونکہ انسان کو ہدایت (رہنمائی)...کفایت اور حفاظت کی زیادہ
ضرورت ہوتی ہے تو اس موقع پر خاص طور سے یہ دعاء سکھلائی گئی... ورنہ آپ اسے ہر
جگہ، ہر موقع اور ہر کام میں پڑھ کر یہ سارے فوائد حاصل کر سکتے ہیں....... دوسری
دعاء قرآن مجید کے مبارک الفاظ ہیں:-
”وَكَفىٰ بِاللّٰهِ وَكِيْلًا“
آپ
سوچیں گے کہ اس میں تو کچھ مانگا نہیں گیا تو پھر یہ ”دعاء“ کیسے بن گئی؟ اس کا
ترجمہ ہے...اور کافی ہے اللہ تعالی وکیل...یعنی کام بنانے والا....جواب یہ ہے کہ
اللہ تعالی کی تعریف، حمد اور ثنا کرنا بھی دعاء ہے...اور اللہ تعالی کی جس صفت کا
ورد کیا جائے اس صفت کے فیوض اور انوارات انسان کو حاصل ہو جاتے ہیں....تو”وَكَفىٰ
بِاللّٰهِ وَكِيْلًا“ کے ورد سے ہم اللہ
تعالی کے اسم مبارک ”الوکیل“ کی برکات سمیٹ سکتے ہیں....یوں ہمیں ان شاءاللہ
حفاظت، کفالت اور اعانت تینوں...اللہ تعالی کی طرف سے نصیب ہو جائیں گی ان
شاءاللہ... ان دو دعاؤں کے بارے میں ایک اور اہم بات باقی ہے وہ اگلے مکتوب میں ان
شاءاللہ تعالی...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
15.02.2024
اللہ الکافی
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
اَللّٰہُ
الکافِی
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی اپنے بندوں کے لئے ”کافی“ ہیں...یعنی ہر معاملے میں ان کی ”کفایت“ فرمانے
والے...پوری پوری مدد فرمانے والے.....
مشرکین
عرب کے تین بڑے نقلی خدا تھے (۱) لات(۲) عُزّٰی (۳) منات...
انہوں
نے تین مقامات پر ان کے بہت بڑے اور بہت قیمتی ”بت“ نصب کر رکھے تھے....حضور اقدس
صلی اللہ علیہ وسلم نے ”فتح مکہ“ کے فورا بعد....ان تینوں ”بتوں“ کو گرانے کے لئے
جہادی دستے روانہ فرمائے...صحابہ کرام کے جہادی دستوں نے مختلف مقامات پر نصب ان
تینوں بتوں کو گرا دیا...اس عظیم اور مبارک عمل کے دوران ہر جگہ بڑے دلچسپ اور
عجیب و غریب واقعات پیش آئے.....ہو سکے تو ضرور مطالعہ فرما لیں...ان تینوں میں سے
”لات“ نامی بت ”طائف“ میں تھا...جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گرانے کے لئے
صحابہ کرام کو بھیجا تو قبیلہ ثقیف کے عمائدین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
حاضر ہوئے....انہوں نے درخواست کی کہ آپ صرف تین سال کے لئے یہ ”بت“ نہ
گرائیں...بعد میں گرا دیں...آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تو انہوں نے دو
سال کی...اور پھر ایک سال کی درخواست دی....اور اس کے لئے طرح طرح کے بہانے،
دھمکیاں اور دلائل پیش کئے...تفسیر قرطبی میں ہے کہ جب انہوں نے ایک سال کی مدت
مانگی کہ...صرف ایک سال آپ اس بت کو نہ گرائیں...اسطرح ہماری عزت بڑھ جائے گی (اور
قوم ساری کی ساری مسلمان ہو جائے گی وغیرہ وغیرہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑا
سوچنے لگے...اسی وقت آیت نازل ہوئی کہ.......
آپ
کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانیں اور اللہ تعالی پر توکل کریں...وَ كَفٰى
بِاللّٰهِ وَكِیْلًا...کہ اللہ تعالی ان تمام خدشات کے لئے ”کافی“ ہیں...جو یہ پیش
کر رہے ہیں...آپ نہ ان کی دشمنی کی فکر کریں...نہ قوم میں کسی فتنے کے ابھرنے
کی...اور نہ مسلمانوں کی معاشی کمزوری کی...اللہ تعالی آپ کا ”وکیل“ ہے...اور اس
کا وکیل ہونا آپ کے لئے کافی ہے....
”وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا“
یعنی
ہر معاملے میں پوری پوری مدد فرمانے والا...اور آپ کا ہر کام بنانے والا...
آج
ساری دنیا کے کفار و منافقین کا مسلمانوں سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ.......بے شک
نمازیں پڑھو.... مسجدیں بناؤ.....ہمارے ملکوں کے دورے کرو...دینی بیانات
کرو...روزے رکھو...مگر جہاد کا نام نہ لو......جہاد کے قریب نہ جاؤ.....
ایسے
وقت میں ہر سچے مؤمن کے لئے یہی حکم ہے کہ وہ......کافروں اور منافقوں کی بات نہ
مانے....اور اللہ تعالی پر توکل کرے....اور دل سے نعرہ لگائے کہ.....بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ......”وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا“....
مغرب
سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
16.02.2024
معمولی نعمت نہیں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
معمولی
نعمت نہیں
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کوئی معمولی عمل نہیں ہے...یہ تو حضرات انبیاء، صحابہ کرام،
صدیقین اور شہداء کی صفت ہے...اس لئے ہمارے دل میں شدید خواہش ہونی چاہیے
کہ...اللہ تعالی ہمیں ”توکل“ نصیب فرما دیں.....”توکل“ کہتے ہیں....اللہ تعالی پر
”اعتماد“ کو...اور یہ اعتماد جس قدر بڑھتا جاتا ہے...بندے پر اللہ تعالی کے
انعامات بھی بڑھتے جاتے ہیں... ارشاد فرمایا!
”وَ
مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ“
یعنی
جو اللہ تعالی پر توکل (بھروسہ) کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لئے کافی ہو جاتے
ہیں...اور یوں اسے نہ کسی اور کے سہارے کی ضرورت پڑتی ہے...اور نہ وہ فکر اور
پریشانی میں پڑتا ہے... حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
اگر
تم اللہ تعالی پر ایسا ”توکل“ کرو...جیسا کہ اس پر ”توکل“ کرنے کا حق ہے...تو وہ
تمہیں ایسے رزق دے گا جس طرح پرندوں کو رزق دیتا ہے...کہ وہ صبح بھوکے نکلتے ہیں
اور شام کو پیٹ بھرے لوٹتے ہیں(حدیث صحیح رواہ احمد)
دراصل
بندہ جب اللہ تعالی کو پہچان لیتا ہے کہ...اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہیں...وہی ہر
خیر عطاء فرما سکتے ہیں...اور وہی ہر شر سے بچا سکتے ہیں...وہی مالک ہیں اور وہی
مددگار...وہی عزت دینے والے ہیں اور وہی ذلت سے بچانے والے...تو اس پہچان کے بعد
بندہ اللہ تعالی پر اپنے ہر معاملے میں اعتماد کرنے لگ جاتا ہے...بس اسی اعتماد کو
توکل کہتے ہیں...اور اللہ تعالی اپنے بندے کے اعتماد کو ٹھیس نہیں
پہنچاتے...”توکل“ بڑی حسین اور لذیذ نعمت ہے...اللہ تعالی مجھے بھی نصیب فرما دے
اور آپ کو بھی...ہماری جیب میں سو روپے ہوں تو ہمیں ان پر پورا اعتماد، یقین اور
بھروسہ ہوتا ہے کہ...ہم ان سے دو روٹیاں خرید سکتے ہیں...لیکن ہمیں ایسا یقین اللہ
تعالی کی ذات اور اللہ تعالی کے وعدوں پر نہیں ہوتا...اس لئے ہم بڑی فتوحات، بڑے
کارناموں اور بڑے اعمال سے محروم ہیں....یا اللہ ہمیں توکل کی نعمت اور اس کے
ثمرات نصیب فرما....آمین یا ارحم الراحمین...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
17.02.2024
وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ہی پر ”توکل“ کرو... اگر تم ایمان والے ہو....
وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
(المائدہ ۲۳)
ایمان
والوں کو اللہ تعالی ہی پر ”توکل“ کرنا چاہیے...
وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ (التوبہ ۵۱)
ایمان
والوں کی لازمی صفت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی پر ہی ”توکل“ کرتے ہیں...
وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ (الانفال ۲)
حضرت
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ.....
”حسبنا
الله ونعم الوكيل“.....وہ کلمہ ہے جسے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
فرمایا جب انہیں آگ میں ڈالا گیا....اور حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا جب ان سے کہا گیا کہ....لوگ آپ کے خلاف اکٹھے ہو کر تیاری کر چکے ہیں تو آپ
ان سے ڈر جائیں (اور پسپائی اختیار کرلیں)......(صحیح بخاری)
حسبنا
الله ونعم الوكيل.....یہ ”توکل“ کی دعاء ہے....یہ ”توکل“ کا اعلان ہے...اور یہ
”توکل“ کا نعرہ ہے....ترجمہ اس کا یہ ہے...
اللہ
تعالی ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین وکیل ہے...
”توکل“
کے معنی اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“ بنانا....اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“
سمجھنا....اور اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“ ماننا......ہمارے معاشرے میں ”وکیل“ کا
لفظ تھوڑا چھوٹا ہو گیا ہے...کیونکہ ہمارے ہاں کالے کوٹ والے ”ایڈوکیٹ“ کو وکیل
کہتے ہیں....حالانکہ عربی میں ”ایڈوکیٹ“ کو ”وکیل“ نہیں ”محامی“ کہتے ہیں....یعنی
آپ کے مؤقف اور مقدمے کی حمایت کرنے والا....اور اس کے حق میں دلائل دینے
والا....وہ خود کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا....جبکہ حقیقی ”وکیل“ وہ ہوتا ہے جو مکمل
مدد کرتا ہے...پورا پورا کام بناتا ہے اور فیصلہ کرتا ہے....اللہ تعالی سے دعاء
کریں کہ وہ ہمیں ”توکل“ نصیب فرما دے...”توکل“ اللہ تعالی کے مقرب بندوں کی لازمی
صفت ہے...اور ”توکل“ میں دو چیزیں ہوتی ہیں...ایک ”تفویض“ کہ دین و دنیا کا ہر
معاملہ اللہ تعالی کے سپرد کیا جائے...اور دوسرا ”اعتماد“ کہ اللہ تعالی پر مکمل
یقین ہو اور اعتماد ہو کہ وہ میرا کام بنا دے گا....
”توکل“
کو سمجھنے کی کوشش کریں...کیونکہ یہ ایمان کی تکمیل کے لئے لازمی صفت ہے...اور یہ
انسان پر توفیق اور ترقی کے راستے کھول دیتی ہے...
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ......وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
18.02.2024
اللہ تعالی پر توکل کا مطلب
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
اللہ
تعالیٰ پر ”توکل“ کا مطلب
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ انسان کو ”طاقتور“ بنا دیتا ہے...حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما فرماتے ہیں...
”مَنْ سَرَّهٗ أَنْ یَّکُوْنَ أَقْوَی النَّاسِ فَلْیَتَوَکَّلْ
عَلٰی اللّٰهِ“
جو
چاہتا ہو کہ لوگوں میں سب سے زیادہ طاقتور بن جائے تو وہ اللہ تعالی پر توکل (یعنی
اعتماد اور بھروسہ) کرے....
”وَمَنْ سَرَّهٗ أَنْ یَّکُوْنَ أَکْرَمَ النَّاسِ فَلْیَتَّقِ
اللّٰهَ“
اور
جو چاہتا ہو کہ لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا بن جائے تو وہ اللہ تعالی سے ڈرے،
تقوی اختیار کرے (گناہوں سے.....اللہ تعالی کے خوف کی وجہ سے بچے)
”وَمَنْ سَرَّهٗ أَنْ یَّکُوْنَ أَغْنَی النَّاسِ فَلْیَکْتَفِ
بِرِزْقِ اللّٰهِ“
اور
جو چاہتا ہو کہ لوگوں میں سب سے زیادہ غنی (یعنی بے نیاز) بن جائے تو وہ اللہ
تعالی کے دیئے ہوئے رزق کو کافی سمجھے....(اخرجہ احمد فی الزُھد)
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ یہ بات سمجھانے کے لئے ”اہل علم“ نے ہزاروں
صفحات لکھے ہیں...کیونکہ ”توکل“ کا مطلب یہ نہیں کہ اسباب کو چھوڑ دیا
جائے....بلکہ ”توکل“ کا مطلب یہ ہے کہ اسباب پر بھروسہ نہ کیا جائے...بلکہ بھروسہ
اور اعتماد اللہ تعالی پر ہو...اور اسباب کے انتظار میں نہ بیٹھا رہے...بہرحال
”توکل“ کے مطلب کو سمجھنا آسان نہیں ہیں...تو پھر کیا کیا جائے؟.....”توکل“ تو
ہمارے ایمان کے لئے لازم اور فرض ہے...توکل نہیں ہوگا تو ایمان بہت کمزور رہ جائے
گا...اور ہم کوئی کام بھی نہیں کر سکیں گے...کل کے مکتوب کا جو عنوان تھا وہ قرآن
مجید کے الفاظ تھے ”وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا
اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ“.....فرعون سے آزادی کے بعد
اللہ تعالی نے ”بنی اسرائیل“ کو فلسطین و شام کی ”مقدس سرزمین“ کا راستہ دیا...اور
ارشاد فرمایا کہ یہ سرزمین تمہیں رہنے کے لئے دی جائے گی لیکن تمہیں اس کے لئے
جہاد فی سبیل اللہ کرنا ہوگا.......اس وقت اس سرزمین پر بہت طاقتور لوگ قابض تھے...بنی
اسرائیل نے ”اسباب“ کے لحاظ سے اندازہ لگایا کہ ان طاقتور لوگوں سے لڑنا ناممکن ہے
اور ہلاکت ہے...چنانچہ انہوں نے انکار کر دیا...تب ان سے فرمایا گیا...
”وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ“
اللہ
تعالی پر توکل کرو اگر تم ایمان والے ہو....یعنی اپنی کمزوری اور اپنے اسباب کی
قلت کو نہ دیکھو....اللہ تعالی کی طاقت اور قدرت پر بھروسہ کر کے جہاد شروع کر دو
وہ تمہیں کامیابی عطاء فرمائے گا......اب اس آیت اور واقعہ سے ہم ”توکل“ کا معنی
سمجھ سکتے ہیں....مزید ”توکل“ کے معنی کو سمجھنے اور ”توکل“ کی نعمت پانے کے کچھ
آسان نسخے اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
19.02.2024
”توکل علی اللہ“ سمجھنے کے تین طریقے
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکل
علی اللہ“ سمجھنے کے تین طریقے
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر مضبوط ”یقین“ ہو تو ”توکل“ خود بخود نصیب ہو جاتا ہے...پھر بہت بڑے بڑے
کام آسان ہو جاتے ہیں...”توکل“ کو سمجھنے اور پانے کے تین آسان نسخے سمجھ لیں...
(۱) اللہ تعالی سے مستقل دعاء
کا معمول بنائیں کہ....وہ ہمیں ”توکل“ نصیب فرما دے....وہ ہمیں ”توکل“ سمجھا
دے....اور ہمیں ”متوکل علی اللہ“ بنا دے.... اس کے لئے کچھ دعائیں ان شاءاللہ
مکتوب میں بیان کر دی جائیں گی....
(۲) قرآن مجید میں ”توکل“ کا
”بیان“ بہت سی جگہوں پر موجود ہے....ہر وہ آیت مبارکہ جس میں ”توکل“ کا حکم یا
تذکرہ ہو....اس کی تفسیر پڑھیں اور سمجھیں.......قرآن مجید ہر بات بہترین اور
مضبوط سمجھاتا ہے....جب ہم ”توکل“ والی ساری آیات کو سمجھ لیں گے تو ان شاءاللہ ہمیں
”توکل“ کا معنی اچھی طرح معلوم ہو جائے گا....اور اسے پانے کی تدبیر بھی ہاتھ آ
جائے گی...اگر قرآن مجید کے بغیر صرف ”تصوف“ اور ”اخلاق“ کی کتابوں میں ”توکل“ کے
معنیٰ پڑھیں گے تو الجھ کر رہ جائیں گے....
(۳) اللہ تعالی کے متوکل
بندوں کے حالات پڑھیں....ان کے کامیاب ”توکل“ کے واقعات پڑھیں....یہ واقعات کئی
کتابوں میں مل جاتے ہیں....خصوصا حضرت امام غزالی رحمہ اللہ تعالی نے بہت سے
واقعات احیاء العلوم اور کیمیائے سعادت میں تحریر فرمائے ہیں.....ہم کمزور اور
عاجز بندوں کا جو دینی جہادی کام چل رہا ہے....وہ محض اللہ تعالی کے فضل اور رحمت
سے چل رہا ہے...اور یہ کام...اللہ تعالی پر ”توکل“ ہی سے آگے بڑھے گا....اور
کامیاب ہوگا........کیونکہ اللہ تعالی پر ”توکل“ نہ ہو تو ہر کام ناممکن نظر آتا
ہے.....اور اللہ تعالی پر اعتماد، بھروسہ یعنی ”توکل“ ہو تو بڑے سے بڑا کام بھی
بالکل آسان نظر آتا ہے....اسی لئے اس سال ”مہم“ کی ”دعاء“ میں ”توکل“ کا سؤال اور
”توکل“ کا اعلان ہے....
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ........وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا.......
کوشش
ہوگی کہ.........”توکل“ کی دعائیں....اور ”آیات توکل“ کی مختصر تفسیر مکتوب میں
آتی رہے.....ان شاءاللہ تعالیٰ.....اللہ تعالی آسان فرمائیں، قبول فرمائیں........
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
20.02.2024
”توکل علی اللہ“ پانے کی دعائیں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکل
علی اللہ“ پانے کی دعائیں
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں نے کتنے....بڑے بڑے کام کر لئے...انہوں نے اللہ تعالی
کی قدرت اور طاقت پر یقین کیا...پھر اس طاقت کو اپنے ساتھ لیا تو دنیا کی ہر چیز
ان کے سامنے چھوٹی ہو گئی......... جب کہ ”توکل“ نہ کرنے والے....چھوٹے چھوٹے
مسائل میں ہی الجھے رہ گئے....حضرت شیخ شبلی رحمہ اللہ تعالی کے پاس ایک شخص آیا
اور شکوہ رونے دھونے لگا کہ میرے اہل و عیال بہت زیادہ ہیں....(ان کے لئے رزق کہاں
سے لاؤں گا؟)... حضرت شیخ نے فرمایا....تم ایسا کرو کہ گھر جا کر ان تمام افراد کو
گھر سے نکال دو جن کا رزق اللہ تعالی کے ذمہ نہیں ہے.... سبحان اللہ! کیسے عجیب
انداز سے ”توکل“ سکھایا کہ....جب اللہ تعالی نے ہر کسی کے رزق کو اپنے ذمہ فرما
دیا ہے تو پھر....... اللہ تعالی پر یقین کرو، بھروسہ کرو...اور اس فضول فکر کو دل
سے نکال دو..........”توکل علی اللہ“ ایک عظیم نعمت ہے....اس نعمت کو سمجھنے اور
پانے کے لئے خصوصی دعاء کا اہتمام کرنا چاہیے....اس کے لئے چند دعائیں ملاحظہ
فرمائیں...
(۱) بعض روایات میں آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی یہ دعاء منقول ہے....
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِمَّنْ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ فَکَفَیْتَہُ
وَاسْتَھْدَاکَ فَھَدَیْتَہُ وَاسْتَغْفَرَکَ فَغَفَرْتَہٗ
ترجمہ؛
یا اللہ مجھے ان میں شامل فرما جنہوں نے آپ پر ”توکل“ کیا پھر آپ ان کے لئے کافی
ہو گئے....اور جنہوں نے آپ سے ہدایت مانگی تو آپ نے انہیں ہدایت عطاء فرما دی اور
جنہوں نے آپ سے مغفرت مانگی تو آپ نے انہیں بخش دیا......(الزھد لابن ابی الدنیا)
(۲) حسبنا اللہ و نعم الوکیل......
ترجمہ:
اللہ تعالی ہمارے لئے کافی ہیں اور وہ بہترین وکیل (کارساز) ہیں.....یعنی ہر کام
پورا پورا بنانے والے..........یہ قرآنی دعاء ہے...اور اسکی برکات اس قدر زیادہ
ہیں کہ ایک پوری کتاب اس پر لکھی جا سکتی ہے.... توکل حاصل کرنے کے لئے یہ دعاء
نسخہ اکسیر ہے........باقی دعائیں اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ تعالی....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
21.02.2024
توکل کی خاص دعاء
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
توکل
کی خاص دعاء
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کی عجیب شان ہوتی ہے...وہ کبھی بھی خود کو ”تنہا“ اور
”بے بس“ محسوس نہیں کرتے...وہ دیکھیں دشمن سر پر کھڑے ہیں مگر غار ثور میں نہایت
اطمینان سے فرمایا جا رہا ہے:-
”لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا“
ترجمہ:
”غم نہ کرو بے شک اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہیں“
فرعون
کا لشکر سر پر پہنچ گیا...بنی اسرائیل خوف سے بدکنے لگے تو دلکش آواز گونجی
”کَلَّا اِنَّ مَعِیَ رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ“
ترجمہ
: ”فرعون کچھ نہیں کر سکتا بے شک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے پہنچائے گا“
اسی
لئے سید التابعین حضرت امام سعید بن جبیر شہید رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ...
”توکل
ایمان کا سر ہے“
یعنی
توکل ہوگا تو ایمان بچے گا...ورنہ بے یقینی کی کیفیت ایمان کو ہی ختم کر دے گی....
اللہ
تعالی کی باتیں (نعوذ باللہ) مذاق نہیں ہوتیں...انہوں نے فرما دیا کہ میں ہی ”رزاق“
ہوں...یعنی رزق دینے والا...اور ہر کسی کا رزق میرے ذمہ ہے...اور رزق کی تقسیم ہو
چکی ہے...اب جو اپنے رب کی ان باتوں پر یقین کرے گا وہ کیوں چوری کرے گا؟ وہ کیوں
سود کھائے گا؟ وہ کیوں حرام نوکری کرے گا؟...وہ کیوں کسی کے حق پر قبضہ کرے
گا؟...وہ کیوں کسی سے سؤال کرے گا؟...اللہ تعالی پر سچا یقین کرنا...اور اس یقین
کی بنیاد پر عمل کرنا اسے ”توکل“ کہتے ہیں...اور یہ توکل جتنا سچا ہوتا جاتا
ہے...انسان ”اسیقدر“ مضبوط اور کامیاب ہوتا چلا جاتا ہے...حضرت سیدنا سعید بن جبیر
رضی اللہ عنہ یہ دعاء مانگا کرتے تھے:-
”اَللّٰهُمَّ إِنِّي أسْأَلُكَ صِدْقَ التَّوَكُّلِ عَلَيْكَ وَحُسْنَ
الظَّنِّ بِكَ“
یا
اللہ میں آپ سے سؤال کرتا ہوں آپ پر سچے توکل کا اور آپ سے ”حسن ظن“ کا....
یہ
بڑی زبردست اور پرکیف دعاء ہے...اسے جتنے اخلاص اور کثرت سے مانگتے جائیں اسیقدر
”توکل“ کی نعمت نصیب ہوتی چلی جاتی ہے...یہ دعاء دراصل ایک مسنون، مأثور دعاء کا
حصہ ہے...اس دعاء کا تذکرہ اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ تعالی...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
22.02.2024
”توکّل“ کی مسنون دعاء
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکّل“
کی مسنون دعاء
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”توّکل“ کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں....
”اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ
الْمُتَوَكِّلِیْنَ“(آل عمران 159)
ترجمہ:
یقینا اللہ تعالی محبت فرماتے ہیں ”توّکل“
اختیار کرنے والوں سے....
حضرت
آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک دعاؤں میں یہ دعاء بھی شامل ہے:
”اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْلُکَ التَّوْفِیقَ لِمَحَابِّکَ مِنَ
الْاَعْمَالِ وَ صِدْقَ التَّوَکَّلِ عَلَیکَ وَ حُسْنَ الظَّنِّ بِکَ“
(اخرجہ ابن ابی الدنیا و الدار قطنی)
ترجمہ:
”یا اللہ میں آپ سے مانگتا ہوں آپ کے محبوب اعمال کی توفیق...اور آپ پر سچا توکل
اور آپ کے ساتھ حسن ظن“......
اچھا
ہوگا کہ اس مسنون دعاء کو ہم یاد کر لیں....اور اس وقت تک پابندی سے مانگتے
رہیں....جب تک کہ ہمیں اپنے دل میں ”توکل علی اللہ“ کی خوشبو اور مٹھاس محسوس نہ
ہو....”توکل“ دراصل انسان کو ایک عجیب شان عطاء کرتا ہے...حضرت ابو حازم رحمہ اللہ
تعالی فرمایا کرتے تھے:-
میں
فقر اور محتاجی سے کیسے ڈروں؟ جبکہ میرا مولیٰ وہ ہے جو آسمانوں، زمینوں اور جو
کچھ ان کے اوپر اور نیچے ہے ان سب کا مالک ہے...
حضرت
امام شافعی رحمہ اللہ تعالی فرماتے تھے:
تَوَكَّلتُ فِيْ رِزْقِيْ عَلٰى اللّٰهِ خَالِقِيْ
وَأَيْقَنْتُ أَنَّ اللّٰهَ لَا شَكَّ رَازِقِيْ
وَمَا يَكُ مِنْ رِّزْقِيْ فَلَيْسَ يَفُوْتَنِيْ
وَلَوْ كَانَ فِيْ قَاعِ البِحَارِ الْعَوَامِقِ
سَيَأْتِيْ بِهِ اللّٰهُ الْعَظِيْمُ بِفَضْلِهٖ
وَلَوْ لَمْ يَكُنْ مِنِّيْ اللِّسَانُ بِناطِقِ
ترجمہ:”میں
نے اپنے رزق کے معاملہ میں اپنے خالق اللہ تعالی پر ”توکل“ کیا ہے...اور مجھے یقین
ہے کہ بے شک اللہ تعالی مجھے ضرور رزق دیں گے....اور اللہ تعالی نے میرا جو رزق مقدر فرما دیا ہے وہ
مجھے ہر حال میں مل کر رہے گا....اگرچہ وہ گہرے سمندروں کی تہہ میں ہو....میرا رزق
میرے عظیم اللہ تعالی اپنے فضل سے مجھے پہنچائیں گے...اگرچہ میری زبان اس کے بارے
میں کچھ نہ بولے“...
مغرب
سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
23.02.2024
’’توکل علی اللہ‘‘کاشانداروظیفہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکل
علی اللہ“ کا شاندار وظیفہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی سے سب کچھ ہونے کا یقین...اور اللہ تعالی کے سوا کسی سے کچھ نہ ہونے کا
یقین...یہ ”توکل“ کہلاتا ہے...”توکل“ نصیب ہو جائے تو انسان اللہ تعالی کی طاقت،
قدرت اور مہربانی سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے....پھر وہ نہ کسی سے ڈرتا ہے...اور نہ
وہ کہیں رکتا ہے...”توکل علی اللہ“ پانے کے لئے ایک زبردست اور شاندار دعاء
.....قرآن مجید میں موجود ہے...اور حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس
کی فضیلت اور طریقہ ارشاد فرمایا ہے....بے شک یہ دعاء سمندروں اور پہاڑوں سے زیادہ
زور آور ہے.....
”حَسْبِیَ ﷲُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ
رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیْمِ“
ترجمہ:
اللہ تعالی میرے لئے کافی ہے...اس کے سوا کوئی معبود نہیں...میں نے اسی پر ”توکل“
کیا ہے...اور وہ عظیم عرش کا مالک ہے...
یہ
دعاء سورہ التوبہ کی آخری آیت مبارکہ میں آئی ہے....اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
اس کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ.....
جو
روزانہ صبح و شام سات بار یہ دعاء پڑھ لے تو......
”کفاہ اللہ تعالیٰ ما اھمہ من امر الدنیا والآخرۃ“
یعنی
اللہ تعالی اس کی تمام فکروں، پریشانیوں اور ضرورتوں کے لئے کافی ہو جائیں گے وہ
دنیا کی حاجتیں ہوں یا آخرت کی.....(ابوداؤد، وابن السنی)
یقین
جانیں یہ بہت ”عظیم دعاء“ ہے...اس میں ”حسبی اللہ“ بھی ہے...اور ”حسبی اللہ“ کی
طاقت بے انتہا ہے...یہ مبارک کلمہ بڑے بڑے دشمنوں کو حقیر کیڑے مکوڑے بنا دیتا
ہے...یعنی پھر وہ کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے...بخاری شریف کی روایت ہے کہ جب
حضرت سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو آگ میں ڈالا جا رہا تھا تو آپ نے
فرمایا:
”حسبی
اللہ و نعم الوکیل“
چنانچہ
اللہ تعالی نے اس کلمے کی طاقت ظاہر فرمائی...اور اتنے زور آور دشمنوں اور اتنی
بڑی آگ کو ناکام فرما دیا....
اس
عظیم دعاء کے بارے میں باقی باتیں آئندہ مکتوب میں ان شاءاللہ تعالی...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
24.02.2024
حسبی اللہ الحسیب
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
حسبی
اللہ الحسیب
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کے ساتھ ”محبت“ اور ”اعتماد“ والا تعلق نصیب ہو جائے...بس اسی یقین والے
تعلق کو ”توکل“ کہتے ہیں...”توکل“ نصیب ہو جائے تو ہجرت بھی آسان...جہاد بھی
آسان...حرام سے بچنا بھی آسان...اور دین کے تمام بڑے بڑے کام آسان...
”توکل“
کی عظیم اور شاندار ”دعاء“
”حَسْبِیَ ﷲُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ
رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیْمِ“
اس
دعاء کا آغاز ”حَسْبِیَ ﷲُ“ سے ہوتا ہے...”حسب“ کا معنیٰ کافی ہونا...پورا پورا
مددگار ہونا...اللہ تعالی کا اسم مبارک ہے ”الحسیب“...اسی سے بعض اہل معرفت نے
دعاء بنائی ہے:-
”حسبی اللہ الحسیب“
یعنی
اللہ تعالیٰ جو ”الحسیب“ ہیں وہ میرے لئے کافی ہیں...وہ میرے مکمل مددگار
ہیں...بعض اہل دل کے نزدیک ”حسبی اللہ الحسیب“ کی دعاء میں ”اسم اعظم“ کی تأثیر
موجود ہے.....واللہ اعلم باالصواب....بہرحال ”حَسْبِیَ ﷲُ“ کا معنیٰ ہے...اللہ
تعالی میرے لئے ہر اس چیز میں کافی ہیں جو چیز مجھے فکر اور پریشانی میں ڈالتی
ہے...اس دعاء کا دوسرا جملہ.....لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ...یہ”کلمہ توحید“ ہے...جو
سات آسمانوں اور سات زمینوں سے زیادہ بھاری...اور زیادہ طاقتور ہے...اسمیں ہر
”غیراللہ“ کی نفی ہے...اور ”اللہ تعالی“ کی الوہیت اور وحدانیت کا اثبات ہے...یہ
ایک مؤمن کے لئے دل کے اطمینان کا سب سے بڑا ذریعہ ہے کہ...ہر نفع اور ہر نقصان کا
مالک صرف اللہ تعالی ہے...اور اللہ تعالی کے سوا کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا...مگر
اللہ تعالی کی مرضی اور مشیت سے...اور اس دعاء کا تیسرا حصہ...اللہ تعالی پر توکل
کا اعلان ہے”عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ“...اسمیں ”عَلَیہِ“ کو پہلے لانے سے تاکید اور
اختصاص ہوگیا کہ.....میں صرف اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور توکل کرتا ہوں...اللہ
تعالی کے سوا کسی اور پر نہیں...اور نہ ہی اسباب پر.....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
25.02.2024
مؤثر دعاء
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مؤثر
دعاء
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ہمیں ”بے یقینی“ اور ”شک“ کی کیفیت سے نکال کر ”توکل“ نصیب فرما دیں...حضور
اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری وقت....صحابہ کرام کا ایک جہادی لشکر روانہ
فرمایا...اور حضرت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اس لشکر کا امیر مقرر
فرمایا...یہ لشکر ابھی قریب ہی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گئے...لشکر
اپنی جگہ رک گیا...حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ”خلیفہ“ بنے تو اس لشکر کو روانہ
ہونے کا حکم فرما دیا...آس پاس موجود سب حضرات نے مشورہ دیا کہ فی الحال لشکر کو
روانہ کرنا مناسب نہیں ہے...اگر اطراف کے قبائل نے مدینہ منورہ پر حملہ کر دیا تو
کون دفاع کرے گا؟...اور دشمنوں کو جب پتہ چلے گا کہ مدینہ منورہ خالی ہے تو وہ
فوراً چڑھ دوڑیں گے...مگر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی پر توکل
کیا...اور تمام اندیشوں اور خطرات سے بے فکر ہو کر...آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ
وسلم کے شروع فرمائے ہوئے کام کی تکمیل کی...اللہ تعالی نے ان کے ”توکل“ کی لاج
رکھی اور لشکر روانہ کرنے کے فیصلے میں ایسی خیر اور برکت عطاء فرمائی کہ...دوست
اور دشمن سب حیران رہ گئے...”توکل“ کی شاندار دعاء پر بات چل رہی تھی....
”حَسْبِیَ ﷲُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ
رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیْمِ“
اس
میں چار جملے ہیں...
(۱) حَسْبِیَ ﷲُ...اللہ تعالی
میرے لئے کافی ہیں (۲) لَآ
اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ... اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں...کوئی کارساز نہیں (۳) عَلَیہِ
تَوَکَّلْتُ...میں نے اللہ تعالی ہی پر اعتماد اور بھروسہ کیا ہے (٤) وَھُوَ رَبُّ
الْعَرْشِ العَظِیْمِ...اور اللہ تعالی عظیم عرش کے مالک ہیں...یعنی مخلوقات میں
سب سے بڑی مخلوق...اللہ تعالی کا عرش ہے...اللہ تعالی جب سب سے بڑی مخلوق کے بھی
خالق و مالک ہیں تو پھر...ان کے لئے میرے کاموں کو بنانا کون سا مشکل ہے...اور کون
سی چیز زمین و آسمان میں ان کے لئے ناممکن ہے...تفسیر در منثور میں ہے کہ...روم کی
طرف مجاہدین اسلام کا ایک لشکر جا رہا تھا...راستے میں ایک مجاہد کی ٹانگ ٹوٹ
گئی...لشکر والوں کے لئے انہیں اٹھا کر ساتھ لے جانا ممکن نہ ہوا تو...انہوں نے ان
کا گھوڑا ان کے قریب باندھ دیا...اور کچھ کھانا پانی بھی ان کے پاس چھوڑ دیا...اور
روانہ ہو گئے...وہ مجاہد اکیلے زخمی پڑے تھے کہ اچانک کوئی آیا اور ان سے کہا اپنی
ٹوٹی ہوئی ران پر ہاتھ رکھ کر پڑھو.....
”فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ
رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ “
انہوں
نے پڑھا تو ٹانگ ٹھیک ہو گئی...اور وہ گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے لشکر سے جا
ملے...سبحان اللہ! ”توکل“ بہت عظیم نعمت ہے...اور توکل کی دعاء بہت مؤثر اور
شاندار ہے...
”حَسْبِیَ ﷲُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ
الْعَرْشِ العَظِیْمِ“
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
26.02.2024
حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ
عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کی دنیا بھی
کامیاب...اور آخرت بھی کامیاب...
”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ
الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“
”توکل“ والے اللہ تعالی کی طاقت
اور قدرت پر نظر رکھتے ہیں...چنانچہ ان کی زندگی میں ہاں، ہاں اور ہاں زیادہ ہوتی
ہے... دین کے بڑے بڑے کام...بڑے بڑے اہداف ان کے سامنے آتے ہیں تو وہ کہتے
ہیں...ہاں ٹھیک ہے ہو جائے گا ان شاءاللہ...مگر جن کو ”توکل“ نصیب نہیں ہوتا...ان کی زندگی ”منفیت“ کی لپیٹ
میں آ جاتی ہے...ہر کام پر نہیں...نہیں... اور نہیں.......وہ اسباب اور حالات کو
تولتے ہیں اور ہمت ہار بیٹھتے ہیں...عقیدے کے بارے میں... نہیں، نہیں اور
نہیں...بہت اچھا ہے کہ...اللہ تعالی کے سوا ہر کسی کا انکار..ہر کسی کی نفی...مگر
عمل میں ہاں، ہاں اور ہاں اچھا ہے کہ...ہر حکم پر لبیک...یا اللہ میں حاضر ہوں...
کرانا تو آپ نے ہے میں نے اپنی کوشش میں کمی نہیں کرنی...اسی کو کہتے ہیں....
”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ
الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“
حضرات صحابہ کرام کو زخمی حالت میں جہاد کا حکم
ملا تو انہوں نے انکار نہیں کیا اور گرتے، پڑتے روانہ ہو گئے...لوگوں نے ڈرایا تو
انہوں نے کہا...
”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ
الۡوَکِیۡلُ“
ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ
کرام کو قیامت اور جہنم کی ہولناکی سے ڈرایا...وہ سب بہت خوفزدہ ہوئے تو آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے وہاں کی کامیابی کا حل ارشاد فرمایا کہ تم کہو...
”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ
الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“
اللہ تعالی دنیا میں بھی ایمان والوں کا
وکیل...کارساز اور آخرت میں بھی وکیل اور کارساز...دنیا کامیاب ہوگی تو صرف اللہ
تعالی پر بھروسے سے...اور آخرت کامیاب ہوگی تو وہ بھی صرف اللہ تعالی کے بھروسے
پر...
اگلے مکتوب سے قرآن مجید کی آیات ”توکل“ کا مختصر
خلاصہ شروع کیا جا رہا ہے ان شاءاللہ....
والسلام
خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله
27.02.2024
فَتَوَكَّلُوْۤا....اللہ تعالی پر بھروسہ
اور اعتماد کرو
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
فَتَوَكَّلُوْۤا....اللہ تعالی پر بھروسہ
اور اعتماد کرو
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کا فضل، احسان اور شکر کہ...”مبارک مہم“ چل رہی ہے...پرانے احباب بھرپور
محنت کر رہے ہیں...نئے”رفقا“ جڑ رہے ہیں...اس مہم کی دعاء یہ ہے:-
بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
اِلاَّ بِاللّٰهِ........وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا.......
اس
مہم کی قبولیت کی نشانی...ان شاءاللہ...یہ ہے کہ...اللہ تعالی نے ہم سب کو ”توکل“
سمجھنے، سمجھانے پر لگا دیا ہے...وہ ”توکل“ جو اللہ تعالی کے ساتھ انتہائی محبت کا
نام ہے...وہ”توکل“ جو اللہ تعالی پر سچے اعتماد والا خفیہ تعلق ہے...اگر ہمیں یہ
عظیم نعمت مل گئی تو پھر مزے ہی مزے...لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ
یَحْزَنُوْنَ...
قرآن
مجید میں ”توکل“ کا موضوع کافی وسیع ہے...مختصر سے مکتوب میں اس موضوع کا خلاصہ
تھوڑا مشکل لگ رہا ہے...مگر اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے آج سے شروع کر رہے
ہیں...اللہ تعالی آسان فرمائیں...قبول فرمائیں...ہم اس میں صرف یہ کریں گے کہ
”توکل“ والی آیت کا ترجمہ لکھیں گے...ساتھ یہ عرض کریں گے کہ اس میں کون سا ”مقام
توکل“ بیان ہوا ہے...اور اس میں ”توکل“ کی کیا شان یا فضیلت بیان ہوئی ہے....دراصل
قرآن مجید ہمیں وہ مقامات و حالات بتاتا ہے جن میں ہمیں توکل کرنا چاہیے...اور
ساتھ ساتھ ”توکل“ کے فائدے بھی بیان فرماتا ہے...
آیات
کی ترتیب یہ ہوگی کہ ہم ایک ایک صیغے کی ساری آیات کو ایک ساتھ بیان کریں
گے...چلیں شروع کرتے ہیں.....
تَوَكَّلُوْۤا
= تم سب ”توکل“ کرو...صیغہ جمع حاضر امر.....یہ قرآن مجید میں دو جگہ آیا ہے.....(۱) قَالَ رَجُلٰنِ
مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ
الْبَابَ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ وَ عَلَى اللّٰهِ
فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (المائدہ ۲۳)
ترجمہ!
اللہ تعالی سے ڈرنے والوں میں سے دو مردوں نے کہا...جن پر اللہ تعالی کا فضل تھا
کہ ان (دشمنوں) پر حملہ کر کے دروازہ میں گھس جاؤ...پھر جب تم اس میں گھس جاؤ گے
تو تم ہی غالب ہو گے اور اللہ تعالی پر ”توکل“ (بھروسہ) کرو اگر تم ایمان والے
ہو........
”مقام
توکل“ اس میں جہاد اور حصول آزادی ہے کہ...حقیقی آزادی جہاد سے ملتی ہے اور جہاد
کے لئے اللہ تعالی پر ”توکل“ ضروری ہے......”شان توکل “ اس آیت میں یہ بتائی گئی
ہے کہ....”توکل“ ایمان کی علامت ہے...اور یہ کامل ایمان کے لیے ضروری
ھے.......اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
28.02.2024
تَوَكَّلُـوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
تَوَكَّلُـوْآ اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی اپنے بندوں کو کسی ناممکن چیز کا حکم نہیں فرماتے...جب اللہ تعالی نے ہمیں
”توکل“ کا حکم فرمایا ہے تو ثابت ہوا کہ...”توکل“ کی صفت پانا ایک انسان کے لئے
ممکن ہے... عرض ہوا تھا کہ” تَوَكَّلُـوْآ
“ کا ”صیغہ“ قرآن میں دو جگہ آیا ہے...آج دوسری جگہ کو سمجھ لیں...
(۲) وَ قَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ
فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُـوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ(یونس ٨٤)
ترجمہ:
اور موسی (علیہ الصلوٰۃ والسلام) نے فرمایا...اے میری قوم اگر تم اللہ تعالی پر
ایمان رکھتے ہو تو اسی پر ”توکل“ کرو اگر تم مسلمان ہو....
اسمیں
”مقام توکل“......ظلم کا مقابلہ ہے...بنی اسرائیل فرعون کی طرف سے شدید ظلم، ذلت
اور رسوائی کا شکار تھے...حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تشریف لانے کے بعد
بھی صورتحال نہ بدلی تو بنی اسرائیل سخت پریشان ہوئے...تب حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے ان سے فرمایا کہ….مجھے یقین ہے کہ میرا رب جلد تمہارے دشمن کو ہلاک
فرما دے گا اور تمہیں زمین کا مالک بنائے گا...مگر اس کے لئے شرط یہ ہے کہ تم
مایوس نہ ہو...ظاہری حالات اور اسباب دیکھ کر دل نہ چھوڑو بلکہ...اللہ تعالی پر
سچا توکل.....یعنی اعتماد اور بھروسہ کرو.....اس لئے کہ اللہ تعالی کی مدد اس کے
سچے فرمانبرداروں کو ہی ملتی ہے...اور سچے فرمانبردار وہ ہوتے ہیں جو اللہ تعالی
پر ”توکل“ یعنی ”یقین“ رکھتے ہیں.......یہ آیت مبارکہ اور اس مضمون کی دیگر
آیات....غامدی صاحب اور وحید الدین خان صاحب کے نظریات کا مکمل توڑ ہیں....یہ
حضرات کہتے ہیں کہ...جب کفر اور ظلم کا اقتدار قائم ہو جائے تو مسلمانوں کو چاہیے
کہ سر جھکا کر اسے قبول کر لیں...اور اسی میں رہتے ہوئے...اپنے لئے کوئی باعزت
مقام تلاش کریں...یعنی کافروں کی غلامی اور نوکری کو عزت سمجھنا شروع کر دیں...اور
کسی طرح کا کوئی خروج...کوئی بغاوت کر کے خود کو خطرے میں نہ ڈالیں......جب کہ
یہاں حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام فرعون کے قائم شدہ، تسلیم شدہ اقتدار کو
توڑنے کے مشورے فرما رہے ہیں....اور قوم کو خروج پر تیار فرما رہے ہیں...”شان
توکل“ اس آیت میں یہ بیان ہوئی ہے کہ..... ”توکل“ مسلمان کی نشانی...فرمانبرداروں
کا شعار... اور ایمان کی روح ہے.......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
29.02.2024
تعطُّل نہیں توکُّل
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
تعطُّل
نہیں توکُّل
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ہم سب کو ”تعطُّل“ سے بچائیں...”تعطُّل“ کا معنی یہ ہے کہ...ہاتھ پر ہاتھ
رکھ کر بیٹھے رہنا...اللہ تعالی کے دیئے ہوئے”اسباب“ کو استعمال نہ کرنا...اور یہ
کہنا کہ اللہ تعالی خود ہی سب کچھ کر دیں...یہ ”توکل“ نہیں ”تعطُّل“ ہے...اور یہ
”ناجائز“ ہے...ہم نے گزشتہ دو مکتوبات میں جو دو آیات پڑھیں....انمیں بنی اسرائیل
کو ”تعطُّل“ سے نکل کر ”توکل“ پر آنے کا حکم تھا....”بنی اسرائیل“ مصر میں غلامی
اور ذلت کی زندگی گزار رہے تھے....مگر وہ اس ذلت، رسوائی اور غلامی پر بالکل خاموش
بیٹھے تھے...حضرت سیدنا موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان میں ”جذبہ آزادی“
ابھارا...اور فرمایا کہ تم جو کچھ کر سکتے ہو وہ کرو باقی سب کچھ اللہ تعالی کر
دیں گے...بنی اسرائیل نے پوچھا کہ ہم اتنے طاقتور دشمن کے سامنے کیا کر سکتے
ہیں...فرمایا! یہ تو کر سکتے ہو کہ سب اکٹھے ہو کر...ہجرت کرو...سمندر کی طرف
چلو....اس کی اللہ تعالی نے تمہیں طاقت دے رکھی ہے...دی ہوئی طاقت استعمال کر کے
باقی معاملہ اللہ تعالی پر چھوڑ دو....بنی اسرائیل مان گئے...”تعطُّل“ سے نکل کر
وہ ”توکل“ پر آئے...یعنی اللہ تعالی اور اس کے رسول کے وعدے پر یقین کرتے ہوئے ایک
رات ہجرت کے لئے نکل پڑے....فرعون پیچھے آیا...وہ خشکی کا بادشاہ تھا...سمندر میں
اللہ تعالی نے اس کی موت رکھی تھی...اور یوں بنی اسرائیل نے ”توکل“ سے کام لیا اور
فرعون غرق ہو گیا....دوسری آیت مبارکہ میں یہ بتایا گیا کہ...ایک بار پھر بنی
اسرائیل کو ”توکل“ کا حکم ملا...مگر وہ ”تعطل“ کا شکار ہو گئے...جس کی انہوں نے
سزا پائی...ہوا یوں کہ فرعون سے آزادی کے بعد...اللہ تعالی نے ان سے”ارض مقدس“ کا
وعدہ فرمایا...مگر شرط وہی کہ...جو اسباب عطاء فرمائے ہیں وہ استعمال کرو...تم
”ارض مقدس“ پر قابض ”جابروں“ پر حملہ کر دو...ہمارا وعدہ ہے کہ فتح ہم دیں
گے...مگر ”بنی اسرائیل“ نے جب دشمنوں کی طاقت دیکھی تو وہ ”توکل“ نہ کر سکے...یعنی
اللہ تعالی کے وعدے پر یقین نہ کر سکے اور حملہ کرنے سے انکار کر دیا...یہاں انہوں
نے ”تعطُّل“ کو اختیار کیا کہ...حملہ کرنے کے اسباب تو ان کے پاس موجود تھے...ہاتھ
پاؤں جسم سلامت تھے....مگر انہوں نے برے نتیجے کے خوف سے ان اسباب کو ”معطل“ رکھا
اور استعمال نہ کیا....تب انہیں سزا ملی کہ چالیس سال تک ایک وادی ”تیہ“ میں
بھٹکتے رہے...وہیں حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی وفات پا گئے...بنی اسرائیل
کے اچھے لوگ ان چالیس سالوں میں دعوت جہاد چلاتے رہے...بالآخر ایک طبقہ”توکل“ والا
پیدا ہو گیا...انہوں نے حضرت یوشع علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قیادت میں حملہ
کیا....جہاد کیا...تب اللہ تعالی نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور انہیں فتح عطاء
فرما دی...
گزارش
ہے کہ....گزشتہ دو مکتوبات دوبارہ دیکھ کر...آج کا مکتوب پڑھیں تاکہ....
”تَوَكَّلُـوْۤا“والی دونوں آیات کا
مفہوم واضح ہو جائے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
01-03-24
مخفی نعمت
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
مخفی
نعمت
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ہی سے سب کچھ ہوتا ہے...خواہ وہ ”ظاہری اسباب“ کے ذریعہ ہو...یا ظاہری اسباب
کے بغیر...بس یہی ”یقین“ دل میں پکا اتر جائے تو اسی کو ”توکل“ کہتے ہیں....”توکل“
اور اسباب کی بحث کچھ تفصیل طلب ہے... کیونکہ بعض اسباب کو استعمال کرنا فرض
ہے...بعض اسباب کو استعمال کرنا جائز ہے...بعض اسباب کو ترک کرنا یعنی چھوڑنا فرض
ہے...بعض اسباب کو چھوڑنا جائز ہے...اور بعض اسباب استعمال کرنے میں اختیار ہے
کہ...چاہے استعمال کرو چاہے چھوڑ دو.........مگر صرف ”اسباب“ پر ہی بھروسہ
کرنا...اور انہیں سب کچھ سمجھنا یہ ”حرام“ ہے...یہ مادّہ پرستی ہے...اور یہ ایک
مسلمان کے لئے سخت خسارے والی بات ہے...
اسباب
اور توکل کی بحث چونکہ مفصل ہے...اس لئے ہم قرآنی آیات کا سلسلہ آگے بڑھاتے
ہیں...قرآن مجید کی روشنی میں ان شاءاللہ سارے سؤالات حل ہوتے جائیں گے....اور اصل
بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی برکت سے اگر ہمیں ”توکل علی اللہ“ نصیب ہو گیا تو
پھر...”توکل“ سمجھ بھی آجائے گا...کیونکہ ”توکل“ کوئی علمی مسئلہ نہیں ہے یہ تو
ایک خفیہ نعمت ہے جو دل میں اترتی ہے تو.........زندگی بدل دیتی ہے...دنیا و آخرت
سنوار دیتی ہے.....قرآن مجید میں ”توکل“ کا اگلا صیغہ.....”تَوَکَّل٘“ ہے تا اور واؤ پر زبر...کاف مشدد پر بھی
زبر اور آخر میں لام ساکن....اس کا ترجمہ ہے”تو توکل کر“....یعنی یہ بھی امر (حکم)
کا صیغہ ہے مگر واحد یعنی ایک کے لئے...یہ قرآن مجید میں نو (۹)مقامات پر وارد ہوا
ہے...اور اس میں اللہ تعالی کا براہ راست خطاب اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ
علیہ وسلم سے ہے....قرآن مجید کے ایسے احکامات بڑے خاص اور اہم ہوتے ہیں...جن میں
اللہ تعالی اپنے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب فرماتے ہیں....اور آپ کو خطاب
فرما کر امت تک وہ حکم پہنچاتے ہیں...اس میں اکثر وہ حکم وہ بات تو سب ایمان والوں
کے لئے ہوتی ہے مگر چونکہ بڑی اہم اور بڑی خاص ہوتی ہے تو خطاب بھی خصوصی ترین فرد
کو کیا جاتا ہے....اسمیں یہ بھی سمجھ لیں کہ....ہمارے ہاں اردو میں...کسی کو
احترام دینا ہو تو اس کے لئے جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں....یعنی اسے ”تو“ نہیں
کہتے ”آپ“ کہتے ہیں...مگر عربی میں ایسا نہیں ہے...اس میں احترام دینے کے لئے بھی
مفرد اور واحد کا صیغہ ہی استعمال ہوتا ہے...اس لئے اللہ تعالی اپنے محبوب نبی صلی
اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی مفرد اور واحد کا صیغہ استعمال فرماتے ہیں کہ...”تَوَکَّل٘“...البتہ ہم اردو میں اس کا
ترجمہ اس طرح کر سکتے ہیں کہ...اے نبی آپ ”توکل“ اختیار کریں...اندازہ لگائیں
”توکل“ کتنی بڑی چیز ہے کہ.......اللہ تعالی قرآن مجید میں نو جگہ اپنے محبوب سے فرما
رہے ہیں”تَوَکَّل٘“....آپ
”توکل“ کریں....اب اس صیغہ کی نو آیات کا بیان ہوگا ان شاء اللہ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
02-03-24محبت
کا تحفہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
مَحبَّت
کا تحفہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی امت مسلمہ کو...”توکل“ والے حکمران نصیب فرمادیں...غزہ میں تیس ہزار مسلمان
شہید ہو چکے...کسی ایک مسلمان ”حکمران“ کو توفیق نہ ملی کہ....اللہ تعالی کی قدرت،
طاقت اور نصرت پر یقین کرتے ہوئے...اعتماد کرتے ہوئے”اہل غزہ“ کے لئے عسکری مدد
بھیج دیتا...اللہ تعالی پر ”توکل“ نہ ہو تو دس دس لاکھ کے لشکر اور اسلحہ رکھنے
والے بھی...پلاسٹک کے بے وزن، بے قدر کھلونے بن جاتے ہیں...
”تَوَكَّلْ“ اے محبوب نبی آپ توکل کیجئے...اس صیغے کی پہلی آیت
سورہ آل عمران میں ہے...
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ
اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْۚ- وَ
لَوْ كُنْتَ فَظًّا
غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا
نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ۪-
فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ
وَ شَاوِرْهُمْ فِی
الْاَمْرِۚ- فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ
عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ
یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ (آل
عمران ۱۵۹)
ترجمہ:
پس اے (محبوب نبی) یہ اللہ تعالی کی مہربانی ہے کہ آپ ان (اپنے ساتھیوں) کے لئے
نرم دل ہیں...اور اگر آپ سخت مزاج، سخت دل ہوتے تو یہ ضرور آپ سے بکھر (اور ٹوٹ)
جاتے...پس آپ ان کے ساتھ درگزر کا معاملہ کریں...اور ان کے لئے استغفار کریں...اور
کاموں میں ان سے مشورہ کریں...پھر جب آپ کسی کام کا پختہ ارادہ کرلیں تو پھر اللہ
تعالی پر توکل (یعنی بھروسہ) کریں بے شک اللہ تعالی توکل کرنے والوں سے محبت
فرماتے ہیں.....
اس
آیت مبارکہ میں ”مقام توکل“ ہے.....”اجتماعی معاملات کے اہم فیصلے“...مسلمانوں کے
حاکم، پیشوا، امیر اور سربراہ جب بھی کوئی فیصلہ کریں تو پھر اسمیں اللہ تعالی پر
مکمل بھروسہ کریں...ڈھیلے نہ پڑیں...پیچھے نہ ہٹیں...جب کسی کام کا عزم کرلیا تو
بس اب اللہ تعالی کی طاقت کو یقین کے ساتھ اپنے ہمراہ سمجھیں اور اس کام کو مکمل
کریں...اور ”شان توکل“ اس آیت میں یہ ہے کہ ”توکل“ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے محبوب
بن جاتے ہیں...اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ
الْمُتَوَكِّلِیْنَ.....
اس
میں ایک حکم یہ بھی فرمایا کہ...آپ اپنے”رفقاء“ سے اجتماعی کاموں اور فیصلوں میں
مشورہ فرمایا کریں...اس سے معلوم ہوا کہ ”مشورہ“ عبادت ہے...اور اس سے اللہ تعالی
کا قرب ملتا ہے...روشنی ملتی ہے...مگر مشورہ اور فیصلہ کا ماحول ایسا ہوتا ہے کہ
اسمیں نظر اپنے رفقاء کی عقلمندی اور صلاحیت پر بھی جا سکتی ہے اور اپنی عقلمندی
اور صلاحیت پر بھی...مثلاً کسی ساتھی نے بہت مدلل مشورہ دیا...کسی کام کے حق میں
دلائل دیئے اور پھر فیصلہ بھی اسی مشورہ پر ہوا تو ذہن میں یہ نہ آئے کہ عقلمند کا
مشورہ ہے ضرور کامیابی ملے گی...یا رفقاء کے مشورے پسند نہیں آئے حاکم اور امیر نے
ان کی رائے کے خلاف مشورہ رکھا اس پر ایسے دلائل دیئے کہ سب مطمئن ہو گئے...پھر
اسی پر فیصلہ بھی ہو گیا تو یہ ذہن میں نہ آئے کہ میری فراست سے سب کچھ ٹھیک ہو
جائے گا...بلکہ ہر دو صورت میں یہ دل کا یقین ہو کہ ہم نے اللہ تعالی کی توفیق
سے...اللہ تعالی کے حکم کو پورا کیا...پہلے مشورہ کیا...پھر پکا فیصلہ کیا...اب
آگے یہ کام اللہ تعالی کی قدرت، نصرت اور رحمت سے پورا ہو گا ان شاءاللہ....
بس
اس کو”توکل“ کہتے ہیں اور یہ جب کسی حاکم، امیر اور اس کے رفقاء کو نصیب ہو جائے
تو پھر اللہ تعالی ان کے الٹے فیصلے بھی سیدھے فرما دیتے ہیں...اور ساتھ اتنا بڑا
انعام کہ....اپنی محبت بھی عطاء فرماتے ہیں........حکمرانوں اور امراء کے ساتھ
ساتھ خاندانوں، اداروں اور شعبوں کے سربراہ بھی اس آیت مبارکہ سے پورا پورا فیض
حاصل کریں....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
اللہ
تعالی سے کوئی نہیں چھپ سکتا 24-03-04
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
اللہ
تعالی سے کوئی نہیں چھپ سکتا
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر مکمل یقین رکھتے ہوئے جو کام کیا جائے...اسمیں ضرور کامیابی ملتی
ہے...اور اللہ تعالی پر یقین رکھتے ہوئے کوئی کام کرنا ”توکل“ کہلاتا ہے...صیغہ
”تَوَكَّل“ کی تیسری آیت سورہ انفال میں ہے...
وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ
ۚ إِنَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ (الانفال ٦١)
ترجمہ...”اور
اگر وہ (کفار) صلح کے لئے جھکیں تو آپ بھی صلح کی طرف مائل ہو جائیں...اور اللہ
تعالی پر ”توکل“ (یعنی بھروسہ) کریں...وہ سب کچھ سننے اور سب کچھ جاننے والا
ہے“....
آیت
مبارکہ میں ”مقام توکل“ ہے...دشمنوں کے ساتھ معاملات... اور ”شان توکل“ یہ ہے کہ
”توکل“ کی برکت سے اللہ تعالی کی خاص توجہ اور مدد ملتی ہے...
مسلمانوں
کے لئے درست نہیں کہ وہ کافروں سے صلح کی بھیک مانگیں...لیکن اگر کافر خود صلح کی
پیشکش کریں...تو مسلمانوں کے لئے جائز ہے کہ وہ.......یہ پیشکش قبول کریں...تاکہ
صلح اور امن کے دنوں میں اپنی طاقت اور قوت کو خوب بڑھا سکیں...اب اسمیں خطرہ یہ
ہوتا ہے کہ ممکن ہے کفار...صلح کے نام پر دھوکا دے رہے ہوں...تو اس کا علاج ارشاد
فرمایا کہ...”توکل“ کریں...اللہ تعالی پر یقین رکھیں...عجیب نسخہ ہے عجیب...اللہ
تعالی پر یقین کی طاقت کا نام ”توکل“ ہے…اور اللہ تعالی سب کچھ سنتے جانتے
ہیں...ان سے کوئی چھپ نہیں سکتا کہ...تمہیں دھوکا دے کر نقصان پہنچا دے...بس اس
”یقین“ کی طاقت کو اپنے دل کا حال بنا لو...تب ہر جگہ اللہ تعالی کو اپنے ساتھ پاؤ
گے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
ترقی
کا راز24-03-05
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
عبادت
میں ترقی کا راز
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی”نظر“ کے دھوکے سے ہماری حفاظت فرمائیں..انسان اگر دنیا کے ظاہری حالات ہی کو
دیکھے تو دھوکا کھا جاتا ہے...کافروں کی طاقت، کافروں کے مزے، کافروں کے عیش و
آرام اور فیشن...اور کافروں کی ترقی...دوسری طرف مسلمانوں کی کمزوری...تب نعوذ
باللہ شیطان یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ...کافر کامیاب جا رہے ہیں...اور نعوذ باللہ ان
کا طریقہ ٹھیک ہے...اسی دھوکے کو قرآن مجید بار بار دور فرماتا ہے...اور سمجھاتا
ہے کہ...کافر اور کامیابی یہ کبھی جمع نہیں ہو سکتے...چند دن کے وقتی عیش و آرام
اور اڑنے پھرنے کو کامیابی نہ سمجھو...یہ تو بالکل فانی اور عارضی ہے جبکہ انسان
نے بہت سی منزلیں طئے کرنی ہیں...زمین اور آسمان میں جو کچھ نظر آرہا ہے وہ سب کچھ
نہیں ہے...زمین و آسمان میں بہت کچھ پوشیدہ ہے اور اس کا علم اللہ تعالی کو
ہے...ماضی کی ساری تاریخ دیکھ لو ہر کافر ناکام ہی رہا...اور ناکام ہی گیا...اور
اب مستقل ناکامی میں گرفتار ہے...وہ کافر جو خود کو برحق سمجھ رہے ہیں ان سے
فرمائیں کہ تم تھوڑا سا انتظار کرو...خود اپنا زوال اور اپنا عذاب اپنی آنکھوں سے
دیکھ لو گے...
کامیابی
اللہ تعالی کی عبادت میں ہے...اور عبادت میں ضروری ہے کہ...اللہ تعالی پر ”توکل“
ہو...یعنی یہ یقین کہ اللہ تعالی عبادت کا حکم فرماتے ہیں...اللہ تعالی عبادت کی
توفیق عطاء فرماتے ہیں...اللہ تعالی عبادت کو قبول فرماتے ہیں...اللہ تعالی اپنے
بندوں کی عبادت کو ضائع نہیں فرماتے...اور عبادت کی وجہ سے انسان کے جو کام رہ
جاتے ہیں...ان سب کو اللہ تعالی پورا فرما دیتے ہیں...اور عبادت کرنے والوں کے
دشمنوں کو اللہ تعالی ناکامی، ہلاکت اور زوال کی طرف دھکیلتے رہتے ہیں...صیغہ
”تَوَكَّلْ“ کی اگلی آیت کا یہ کچھ مفہوم تھا جو عرض کر دیا ہے اب آیت مبارکہ
دیکھیں؛
وَ
لِلّٰهِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَیْهِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ
فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَیْهِؕ
وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ (ھود ۱۲۳)
ترجمہ:
اور آسمان و زمین کی تمام پوشیدہ چیزیں اللہ تعالی کے لئے ہیں (یعنی ان کا علم بھی
صرف اللہ تعالی کو ہے اور ان کے مالک بھی اللہ تعالی ہیں) اور اللہ تعالی ہی کی
طرف ہر چیز نے لوٹنا ہے (ہر عمل نے بھی ہر عامل نے بھی) پس آپ اسی کی عبادت کریں
اور (اسمیں) اسی پر توکل کریں...اور جو کچھ تم کرتے ہو آپ کا رب اس سے غافل نہیں
ہے.......
اس
میں ”عبادت“ ”مقام توکل“ ہے...اور ”شان توکل“ یہ ہے کہ دشمنوں کو اللہ تعالی زوال
میں ڈال دیتے ہیں...جو مسلمان عبادت و اطاعت میں کمزور ہیں...وہ اس آیت مبارکہ پر
غور کریں اور اس کا فیض حاصل کریں...”توکل“ سے عبادت میں قوت اور ترقی آتی ہے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
منافقین
کے شر سے حفاظت 03-03-24
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
منافقین
کے شر سے حفاظت
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”نفاق“ اور ”منافقین“ کے شر سے ہم سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائیں....
”تَوَكَّلْ“ اے محبوب نبی آپ ہم پر ”توکل“ کیجئے...ہم پر یقین اور
بھروسہ رکھئے...اس صیغے کی دوسری آیت سورہ النساء میں ہے...
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ
طَآىٕفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا
یُبَیِّتُوْنَ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ
وَكِیْلًا(النساء ۸۱)
ترجمہ:
”اور وہ (منافقین) کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کی بات قبول کی...پھر جب وہ آپ کے ہاں سے
باہر جاتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ رات کو جمع ہو کر...آپ کی باتوں کے خلاف
مشورہ کرتا ہے...اور اللہ تعالی وہ سب لکھتے ہیں جو وہ سازش کرتے ہیں...پس آپ ان
کی پروا نہ کریں اور اللہ تعالی پر توکل کریں اور اللہ تعالی کارساز کافی ہیں“....
منافقین
کون ہوتے ہیں؟.......مسلمانوں کے اندر گھسے ہوئے مسلمانوں کے دشمن...اسلام کے
دشمن...منافقین کا فتنہ بڑا خطرناک اور سخت فتنہ ہے...وہ خود کو مسلمان کہتے
ہیں...مگر وہ کافروں کو ہی کامیاب سمجھتے ہیں...اور اپنے لئے ”آئیڈیل“ سمجھتے
ہیں...وہ اسلام کے احکامات سے قلبی نفرت اور دوری رکھتے ہیں...اور ہر وقت مسلمانوں
کے درمیان فتنہ اور تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں....یہ منافقین کس طرح سے کام
کرتے ہیں؟ یہ کیا سوچتے ہیں؟...یہ کیسی کیسی سازشیں کرتے ہیں؟...یہ سب قرآن مجید
نے بتا دیا ہے...ابھی جو آیت ہم نے پڑھی اسمیں بھی.....ان کے ایک خاص طریقہ کار کا
تذکرہ ہے کہ جب وہ...مسلمانوں کی مجلس میں ہوں گے تو بڑھ چڑھ کر اپنی فرمانبرداری
کا اظہار.....اور اعلان کریں گے...مگر پھر باہر نکل کر سازش میں لگ جائیں گے
کہ...کل کی مجلس والے اسلامی فیصلوں اور منصوبوں کو کس طرح سے روکا جائے...کس طرح
سے خراب کیا جائے...اور مسلمانوں کو کس طرح سے بددل اور کمزور کیا جائے...چونکہ
منافق...بظاہر مسلمان ہوتے ہیں...یعنی اپنے ہی لوگ ہوتے ہیں تو جب معلوم ہو کہ
اپنے ہی لوگ اس کام اور اس فیصلے کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں تو اس سے...ہمت کتنی
کمزور ہوتی ہے؟...دل کو کتنا دھچکا لگتا ہے...نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معلوم
ہوتا ہوگا کہ کل جو سب سے زیادہ سر ھلا ھلا کر بات سن رہے تھے، مان رہے تھے...آج
وہی اسے روکنے کی سازشں کر رہے ہیں تو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی؟... فرمایا کہ اے نبی!
آپ ان کی فکر نہ کریں...نفاق اور منافق کا علاج یہ نہیں کہ ان کی باتوں کو دل پر
لیا جائے...یا ان کو جواب دیا جائے...یا ان کی باتوں سے بددل ہوا جائے...علاج یہ
ہے کہ آپ ”توکل“ اختیار فرمائیں...اللہ تعالی پر یقین رکھتے ہوئے...اسی کی مدد کو
ساتھ سمجھتے ہوئے اپنا کام کرتے رہیں...کیونکہ جس کا ”وکیل“ اللہ تعالی ہو اسے نہ
کوئی سازش نقصان پہنچا سکتی ہے...اور نہ منافقین کی تدبیریں.......
وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا............آج کل
منافقین کا بڑا زور ہے....یہ آیت مبارکہ ان کے شر سے حفاظت کا نسخہ بتا رہی ہے
کہ.....اللہ تعالی پر یقین رکھ کر دین کا کام کرتے چلو....یہ ”توکل“ جتنا پکا اور
مضبوط ہوگا...اسیقدر تمہیں کامیابی اور حفاظت ملے گی.......
آیت
میں ”مقام توکل“ ہے.....منافقین کی سازشیں اور شرارتیں....اور ”شان توکل“
ہے”کفایت“ کہ اللہ تعالی پورے پورے کافی ہو جائیں گے.....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
01.04.2024
”معتکفین“ کے ”ھجوم عاشقاں“ کو خوش آمدید
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”معتکفین“
کے ”ھجوم عاشقاں“ کو خوش آمدید
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”رحمن“ ہیں...بے حد رحمت والے مہربان...ہم ان پر ایمان لائے...اور ہمارا
مکمل بھروسہ...اعتماد اور یقین...اللہ تعالی پر ہے...
صیغہ
”تَوَكَّلْنَا“ کی چوتھی اور آخری آیت ”سورۃ الملک“ میں ہے...
قُلْ هُوَ الرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَ عَلَیْهِ
تَوَكَّلْنَافَسَتَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ (الملک ۲۹)
ترجمہ:
(اے محبوب نبی آپ اپنی ترقی اور کامیابی پر ناز کرنے والے کافروں سے) فرما دیجئے
اللہ تعالی ”رحمن“ ہیں ہم ان پر ایمان لائے ہیں اور انہی پر ہم نے مکمل بھروسہ
(یعنی یقین اور اعتماد) کیا ہے...پس (اے کافرو) عنقریب تم جان لو گے کہ کون بالکل
واضح گمراہی پر ہے...
ماشاءاللہ
بہت عجیب اور عظیم ”آیت مبارکہ“ ہے...بہت سی بشارتوں اور رازوں پر مشتمل...اس میں
جو ”دعاء“ سکھلائی گئی اسے پڑھ پڑھ کر تو وجد طاری ہو جاتا ہے:-
”هُوَ الرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْنَا“
دل
چاہتا ہے بار بار پڑھتے جائیں اور اس کے نور میں ڈوبتے جائیں
”هُوَ الرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْنَا“
رحمت،
ایمان اور توکل کا نورانی سمندر...اور ایسا وعدہ جسے پورا ہوتا ساری دنیا نے
دیکھا.....اس آیت مبارکہ کی مختصر تفسیر اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...
آج
”جامع مسجد سبحان اللہ“ میں تشریف لانے والے...”معتکفین“ کے ”ھجوم عاشقاں“ کو ”خوش
آمدید“...اللہ تعالی ان سب کا اعتکاف قبول فرمائیں...ان سب کو اپنی رحمت اور مغفرت
کا انعام نصیب فرمائیں...اللہ تعالی ان کے سفر میں ساتھی اور اہل و عیال میں خلیفہ
ہوں...ان کو ایمان، یقین اور توکل کی دائمی نعمت اور دولت نصیب فرمائیں...”اہل
اعتکاف“ اللہ تعالی کا شکر ادا کریں...جو جتنا شکر ادا کرے گا وہ اسیقدر زیادہ فیض
پائے گا...
اللہ
تعالی پر یقین اور توکل رکھیں کہ وہ ضرور قبول فرمائے گا...اور اپنے اوقات کو
قیمتی بنائیں...زبان کا استعمال جتنا اچھا ہو...اور جتنا کم ہو تو ”اعمال صالحہ“
کی توفیق اسی قدر زیادہ ملتی ہے...آپ سب سے ”دعاء“ کی التماس ہے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
02.04.2024
ایمانی نعمتوں کی چابی
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ایمانی
نعمتوں کی چابی
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر یقین اور ”توکل“ ہو تو انسان حالات کی ظاہری خرابی سے نہیں گھبراتا...اور
نہ ہی”اہل باطل“ کی ظاہری ترقی سے متاثر ہوتا ہے...
کل
جو آیت مبارکہ ہم نے پڑھی...وہ ”سورۃ الملک“ کی آیت ہے جو کہ مکہ مکرمہ میں نازل
ہوئی...مکہ مکرمہ میں مسلمان تھوڑے تھے...مظلوم تھے اور امتحان و آزمائش میں
تھے...جبکہ ”کفار“ بظاہر طاقتور، خوشحال اور غالب تھے...چنانچہ وہ خود کو کامیاب،
برحق اور سمجھدار قرار دیتے تھے...اور مسلمانوں کو گمراہ اور پسماندہ کہتے
تھے...ان حالات میں عرش سے آواز آئی کہ...ان کافروں سے فرما دیجئے...ہمارا رب بہت
مہربان ہے...ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں...اور ہم اسی پر ”توکل“ کرتے ہیں...”ایمان“
کے ساتھ جب ”توکل“ آجاتا ہے تو پھر اللہ تعالی کی نصرت ضرور آتی ہے...اور یہ نصرت
آئے گی...تب تم دیکھ لو گے کہ حالات کیسے بدلتے ہیں...تب تمہیں کھلی آنکھوں سے نظر
آجائے گا کہ کامیاب کون ہے اور ناکام کون؟..حق پر کون ہے اور گمراہ کون؟...
چنانچہ
ایسا ہی ہوا...اور کچھ ہی عرصہ بعد حالات یکسر تبدیل ہو گئے...تب کافروں کو جزیرہ
عرب میں سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملتی تھی...دوسرا مطلب یہ ہے کہ...عنقریب موت
کے وقت تم جب اپنا برا انجام دیکھو گے تب تمہیں معلوم ہوگا کہ...کامیاب کون ہے اور
ناکام کون؟...حق پر کون ہے اور گمراہ کون؟ تب تمہیں ”ایمان“ اور ”توکل“ کی قدر
معلوم ہوگی...مگر اس وقت معلوم ہونے کا تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا.......اس آیت
مبارکہ میں دو (۲) نکتے
بہت اہم ہیں....
(۱) فرمایا گیا....”اٰمَنَّا
بِهٖ“ ہم اللہ تعالی پر ایمان لائے...ایمان میں ”توکل“ بھی شامل ہے مگر پھر خاص
طور پر الگ سے فرمایا گیا ”وَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْنَا“...اس میں ”توکل“ کی شان بیان
ہوئی کہ...ایمان اور اعمال میں کامیابی...بغیر ”توکل“ کے نہیں ملتی...اس لئے
”توکل“ یعنی اللہ تعالی پر یقین اور بھروسہ بہت ضروری عمل ہے...
(۲) ”توکل“ یعنی اللہ تعالی پر
یقین اور بھروسہ یہ نعمتوں کی چابی ہے...”ایمان“ میں...اللہ تعالی نے جو انعامات
رکھے ہیں...دنیا اور آخرت میں...ان انعامات کو جو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا چاہتا
ہو...اسے چاہیے کہ اللہ تعالی پر سچا توکل رکھے...
اَللّٰهُمَّ
إِنَّا نسئَلُكَ صِدْقَ التَّوَكُّلِ عَلَيْكَ وَحُسْنَ الظَّنِّ بِكَ
یا
اللہ آپ سے ”سچے توکل“ اور آپ سے ”حسن ظن“ کا سؤال ہے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
03.04.2024
بے حساب
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بے
حساب
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ نصیب ہو جائے تو دنیا میں بھی ”سکون“....اور آخرت میں بھی ”سکون“
آخرت میں بغیر حساب و کتاب کے جنت اور
کامیابی...اور دنیا میں بغیر حساب و کتاب کے رزق اور توفیق......حضور اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
میری
امت کے ستر ہزار افراد...بغیر حساب ”جنت“ میں داخل ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو (غیر
شرعی) جھاڑ پھونک (منتر، تعویذ وغیرہ) نہیں کرتے اور نہ بد شگونی (یعنی بدفالی)
لیتے ہیں اور اپنے رب پر ہی ”توکل“ کرتے ہیں (بخاری، مسلم)
دیگر
روایات سے ایسے افراد کی زیادہ تعداد ثابت ہے...شیطان ہر وقت انسان کو ڈراتا رہتا
ہے...خوف، وہم اور وسوسہ...فلاں نوکری نہ رہی تو روزی کہاں سے آئے گی؟...فلاں شخص
سے تعلق نہ رہا...یا وہ مر گیا تو میں بھوکا مر جاؤں گا...میرے لئے فلاں دن منحوس
ہے...فلاں تاریخ اور مہینہ میرے لئے بھاری ہے...میرے رزق کو کسی نے باندھ دیا
ہے...میری قسمت پر کسی نے بندش لگا دی ہے...فلاں نے مجھ پر جادو کر دیا ہے اب میں
نہیں بچ سکتا...حالانکہ یہ سب باتیں فضول ہیں...جادو وغیرہ برحق ہیں...مگر وہ بھی
آسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں...اور اللہ تعالی کے حکم کے بغیر وہ بھی کوئی نقصان نہیں
پہنچا سکتے...”توکل“ کی برکت سے انسان کو ”رضا بالقضاء“ نصیب ہوتی ہے...چنانچہ وہ
بے شمار جھگڑوں اور پریشانیوں سے بچ جاتا ہے...فلاں جگہ رشتہ کیوں نہیں
ہوا؟...فلاں نے مجھے یہ چیز کیوں نہیں دی؟...اللہ تعالی کی تقدیر پر یقین ہو تو
انسان کو ان باتوں پر رنج اور غصہ نہیں آتا بلکہ وہ خوش ہوتا ہے کہ....اچھا ہوا اس
میں خیر نہیں ہوگی...خیر ہوتی تو یہ رشتہ مل جاتا...فلاں چیز مل جاتی...”توکل“
دراصل ایک روحانی طاقت ہے...اللہ تعالی یہ طاقت اپنے پیارے بندوں کو عطاء فرماتے
ہیں...چنانچہ وہ ہر موقع اور ہر مشکل پر کہتے ہیں...”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ
عَلَى اللّٰهِ“....
قرآن
مجید میں ”تَوَكَّلْتُ“ کا صیغہ سات آیات میں آیا ہے...”تَوَكَّلْتُ“ کا معنی
ہے...میں نے اللہ تعالی پر بھروسہ اور اعتماد کر لیا ہے...میں نے اللہ تعالی کو
اپنا ”وکیل“ مان لیا ہے...میں نے اللہ تعالی کو اپنا ”وکیل“ بنا لیا ہے...اس میں
”اعلان توکل“ بھی ہے اور ”دعاء توکل“ بھی...اگلے مکتوب سے ہم ان شاءاللہ ان آیات
کو پڑھیں گے...ہمارے ”مرکز شریف“ کے دیرینہ ساتھی اور خادم ڈاکٹر عبدالعزیز
صاحب...گزشتہ رات وفات پا گئے ہیں...ان کے لئے ”دعاء“ اور ”ایصال ثواب“ کی گزارش
ہے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
04.04.2024
”توکل“ کیوں نہیں کرتے؟
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکل“
کیوں نہیں کرتے؟
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کی طاقت اور شان دیکھنی ہو تو قرآن مجید میں...”تَوَكَّلْتُ“ والی
سات آیات پڑھ لیں......ان سات آیات سے ”توکل“ کی...ناقابل شکست طاقت کا یقین ہو
جاتا ہے اور ”توکل“ کی سات دعائیں بھی حاصل ہو جاتی ہیں...
(۱) سورہ التوبہ کی آیت (۱۲۹)...اس میں اللہ تعالی اپنے
محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرما رہے ہیں کہ...انکار اور دشمنی کرنے والوں سے
صاف فرما دیجئے کہ...میں نے اللہ تعالی پر توکل کر لیا ہے...وہی میرے لئے کافی ہے
(تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے...اور نہ اس دین کو آگے بڑھنے سے روک سکو گے)
(۲) سورہ یونس کی آیت (۷۱)..اسمیں حضرت نوح علیہ
الصلوٰۃ والسلام کی للکار ہے کہ...ساری دنیا کے کافر اپنے خداؤں کو ساتھ ملا
کر...میرے خلاف کاروائی کریں تو بھی مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے کیونکہ میرا
”توکل“ اور بھروسہ اللہ تعالی پر ہے....
(۳) سورہ ھود کی آیت (۵٦)...اس میں حضرت ہود علیہ الصلوٰاۃ
والسلام اپنی عظیم الجثہ طاقتور قوم کے بدمعاشوں کو فرما رہے ہیں کہ...سارے مل کر
میرے خلاف تدبیر کرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو...میں ”توکل“ کے ذریعہ تمہارا مقابلہ
کروں گا...
(٤)
سورہ ھود کی آیت(۸۸).. اسمیں
حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام...اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ...میں تمہاری اصلاح
چاہتا ہوں...اور میں جو کچھ کرتا ہوں...محض اللہ تعالی کی توفیق...اور اللہ تعالی
پر توکل سے کرتا ہوں...
(۵) سورہ یوسف کی آیت
(٦٧)...اسمیں حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے بیٹوں کو ”نظربد“اور ”حسد“ سے
حفاظت کی ایک تدبیر بتا رہے ہیں...اور ساتھ ”توکل“ کا اعلان فرما کر سمجھا رہے ہیں
کہ...بھروسہ صرف اللہ تعالی کی حفاظت پر رکھو...تدابیر اور اسباب کی وجہ سے دھوکے
میں نہ پڑو...جائز تدابیر اختیار کر کے یقین اللہ تعالی پر رکھو...
(٦)
سورہ الرعد کی آیت (۳۰)...اسمیں
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا جا رہا ہے کہ...منکرین کے مقابلے میں
”توکل“ کا اعلان فرمائیں کہ...مجھے نہ تمہارے جھٹلانے سے کوئی خطرہ ہے اور نہ میں
اللہ تعالی کی مدد سے مایوس ہوں...
(۷) سورہ الشوریٰ کی آیت (۱۰)...اسمیں سمجھایا گیا
کہ...جن معاملات میں شدید اختلاف ہو جائے...انمیں بھی حق کا راستہ...اللہ تعالی پر
”توکل“ کرنے سے ملتا ہے.....
اندازہ
لگائیں...”توکل“ میں کتنی طاقت ہے...اور ”توکل“ کی کتنی برکات ہیں...جبکہ ہم چھوٹے
چھوٹے معاملات میں ڈپریشن، پریشانی اور ٹینشن کا شکار ہو جاتے ہیں...اللہ تعالی کے
بندو! اللہ تعالی کی طرف توجہ...اور اللہ تعالی پر ”توکل“ (بھروسہ) کیوں نہیں
کرتے؟...”تَوَكَّلْتُ“ والی سات دعائیں مع ترجمہ اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...مغرب
سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
05.04.2024
”توکل“ کا اعجاز
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”توکل“
کا اعجاز
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کی برکت سے ناممکن نظر آنے والی چیزیں...ممکن ہو جاتی ہیں...آج ہم
صیغہ”تَوَكَّلْتُ“ والی سات آیات اور دعائیں ترجمہ کے ساتھ شروع کرتے ہیں ان
شاءاللہ......
(۱) فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ
عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (التوبۃ ۱۲۹)
ترجمہ
پھر بھی اگر وہ منہ پھیریں تو آپ کہہ دیں...کافی ہے مجھ کو اللہ...اس کے سوا کوئی
معبود نہیں...اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہی مالک ہے عرش عظیم کا...
تفسیر اگر آپ کی عظیم الشان شفقت، خیر خواہی اور
دلسوزی کی لوگ قدر نہ کریں تو کچھ پرواہ نہیں...اگر فرض کیجئے ساری دنیا آپ سے منہ
پھیر لے تو تنہا اللہ تعالی آپ کو کافی ہے...جس کے سوا نہ کسی کی بندگی ہے نہ کسی
پر بھروسہ ہو سکتا ہے...کیونکہ زمین و آسمان کی سلطنت اور ”عرش عظیم“ کا مالک وہی
ہے...سب نفع و ضرر، ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ میں ہے (فائدہ) ابو داؤد میں ابو
الدرداء (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ جو شخص صبح و شام سات سات مرتبہ”حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ
هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ“ پڑھا کرے...اللہ تعالی
اس کے تمام ہموم و غموم کو کافی ہو جائے گا (تفسیر عثمانی)
اس
میں ”توکل“ کی دعاء تو ”حَسْبِیَ اللّٰهُ“ سے شروع ہوتی ہے...اسی کو اپنے معمولات
کا پکا حصہ بنائیں...لیکن اگر کوئی اس پوری آیت کو بطور وظیفہ پڑھنا چاہے تو بھی
پڑھ سکتا ہے...فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ الخ..........بعض اکابر
نے اس کا ایک وظیفہ بھی لکھا ہے کہ...رات کو آدھی رات گزرنے کے بعد یہ آیت تیس بار
پڑھیں...اور پھر جو ناراض ہو...یا خواہ مخواہ بگڑا ہوا ہو تو اس کے ساتھ معاملہ
درست ہونے کی دعاء کریں...جیسے خاوند، بیوی، اولاد وغیرہ....اچھا یہی ہے کہ یہ عمل
شب جمعہ...آدھی رات کے بعد کریں لیکن اگر دن کو یا کسی بھی وقت کر لیں تو بھی
فائدہ ہوتا ہے....نیز مشایخ کرام ”سورہ التوبہ“ کی آخری دو آیات روزانہ عصر یا
مغرب کے بعد سات بار پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں...لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ
اَنْفُسِكُمْ....سے لیکر....رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ...تک...اس سے بہت برکت
نصیب ہوتی ہے...اور یہ جادو کا بھی مؤثر علاج ہے...ان شاء اللہ تعالی...
دراصل
یہ آیات ”توکل علی اللہ“ کا اعجاز ہیں..اور ان میں بے شمار راز پوشیدہ ہیں...اللہ
تعالی ہمارا اور آپ کا سینہ کھول دیں...
”حَسْبِیَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَعَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ
هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ“
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
06.04.2024
منصوبوں اور سازشوں کا توڑ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
منصوبوں
اور سازشوں کا توڑ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کو...ساری مخلوق مل کر بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا
سکتی...صیغہ”تَوَكَّلْتُ“ کی دوسری آیت مبارکہ دیکھیں؛
”وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ نُوْحٍۘ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ
اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَ تَذْكِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ
فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَكُمْ وَ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ
لَا یَكُنْ اَمْرُكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنْظِرُوْنِ“
(یونس ۷۱)
ترجمہ:
اور ان کو نوح (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کا حال سنائیے...جب انہوں نے اپنی قوم سے
کہا...اے میری قوم! اگر تمہیں میرا (اپنے درمیان) رہنا اور اللہ تعالی کی آیات کے
ذریعہ نصیحت کرنا...ناگوار معلوم ہوتا ہے تو (سن لو) میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“
کیا ہے...اب تم سب مل کر اپنا فیصلہ طئے کر لو...اور اپنے شریکوں کو بھی ساتھ ملا
لو...پھر تمہیں اپنے فیصلے (یعنی میرے خلاف بنائے ہوئے منصوبے) میں کوئی شبہ نہ
رہے تو پھر وہ میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو....
(تفسیر)
ایک طرف دنیا بھر کے کافر...جو حکمران بھی تھے اور طاقتور بھی...اور دوسری طرف
حضرت سیدنا نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے چند صحابہ کرام....مگر یقین اور
توکل دیکھیں کہ خوف کھانے، ڈرنے اور دبنے کی بجائے...ان سے فرما رہے ہیں کہ...میرے
خلاف جو کچھ کر سکتے ہو کر لو مگر میں دین کی دعوت نہیں چھوڑوں گا...
قوم
والے دشمن تھے...اور سخت تنگ تھے...انہوں نے کیا کچھ نہیں کیا ہوگا...مگر ”توکل“
کا پہاڑ ان کی ہر سازش کو کچل کر ناکام بناتا رہا...اور ساڑھے نو سو سال اللہ
تعالی نے اسی حالت میں حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حفاظت فرمائی.......تفسیر
سعدی میں لکھا ہے:
”(حضرت
نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا) تم مجھے نقصان پہنچانے یا دعوت حق کو ٹھکرانے
کا ارادہ رکھتے ہو تو ”فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“
میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“ کر لیا ہے...یعنی اس تمام ”شر“ کو دفع کرنے میں...جو
تم مجھے اور میرے رفقاء کو پہنچانا چاہتے ہو...میں اللہ تعالی پر بھروسہ کرتا
ہوں...یہی ”توکل“ میرا لشکر اور میرا تمام ساز و سامان ہے...(تفسیر سعدی)
یہ
ہے یقین کی طاقت...اور یہ ہے ”توکل“ کی قوت...چنانچہ ساری دنیا کا کفر مل کر
بھی...آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکا...بالآخر اللہ تعالی کا فیصلہ آگیا...سب لوگ
غرق ہو کر مارے گئے...جبکہ حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسل آج تک زمین پر
موجود اور آباد ہے....
(دعاء)
اس آیت سے جو دعاء معلوم ہوئی وہ ہے:-
”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“
اللہ
تعالی پر ہی میں نے ”توکل“ کیا ہے...حدیث شریف میں یہی دعاء جمع کے صیغہ کے ساتھ
آئی ہے...
”حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَی الْلّٰهِ
تَوَكَّلْنَا“
اللہ
تعالی مجاہدین کو...دین کا کام کرنے والوں کو...اور امت کے نیک لوگوں کو یہ آیت
مبارکہ سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں ...آج کل ہم کس طرح چھوٹے
چھوٹے دشمنوں...چھوٹے چھوٹے مسائل...اور چھوٹی چھوٹی خواہشات کے سامنے ”بے ہمت“
اور ”بے بس“ ہو جاتے ہیں...اور دین اور جہاد سے منہ موڑ لیتے ہیں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
07.04.2024
مخلوق قبضے میں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مخلوق
قبضے میں
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی پر ”توکل“ کرنے سے دل کا ہر خوف دور ہو جاتا ہے...”صیغہ تَوَكَّلْتُ“ کی
تیسری آیت دیکھیں...
”اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ
دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ
مُّسْتَقِیْمٍ“ (ھود ۵٦)
ترجمہ:
(حضرت ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی قوم سے کہا) بے شک میں اللہ تعالی پر
”توکل“ (یعنی بھروسہ) رکھتا ہوں جو کہ میرا اور تمہارا ”رب“ ہے...زمین پر چلنے
والی ہر مخلوق اللہ تعالی ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے..بے شک میرا پروردگار (ہر معاملہ
میں) برحق ہے...
حضرت
سیدنا ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم...قوم عاد...طاقت، قوت، صنعت و حرفت اور
معیشت میں اپنی مثال آپ...مگر ایمان سے محروم...اور اپنے کفر اور طاقت پر مطمئن
بلکہ متکبر...وہ اللہ تعالی کے ”نبی“ کو اپنے معاشرے پر بوجھ سمجھ رہے تھے...اور
ان سے کہہ رہے تھے کہ...آپ ہمارے بتوں، خداؤں اور بزرگوں کی پکڑ میں آچکے ہیں...اب
ہمیں آپ کو اور آپ کے کام کو مٹانا ہی پڑے گا...تب حضرت ہود علیہ الصلوٰۃ والسلام
کی پرسوز آواز گونجی:-
”فَكِـيْدُوْنِىْ جَـمِيْعًا ثُـمَّ لَا تُنْظِرُوْنِ“
تم
سب مل کر میرے خلاف جو سازش کرنا چاہتے ہو...کر گزرو...اور مجھ پر کوئی رحم نہ
کھاؤ...میں تمہاری طاقت اور تمہاری شرارت سے بے فکر ہوں...کیونکہ”اِنِّیْ
تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ“ میں نے اللہ تعالی پر توکل کر لیا ہے...اور زمین کی ہر
مخلوق اور ہر چیز میرے رب کے قبضے میں ہے...تمہارے بے جان بت مجھ پر کیا جادو کریں
گے؟میرا رب تو ہر جاندار کا مالک ہے...
اس
آیت مبارکہ سے بہت جامع اور مؤثر دعاء معلوم ہوئی...
”اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ
دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ
مُّسْتَقِیْمٍ“
توکل
کی یہ دعاء...اور آیت مبارکہ...اُن آیات میں سے ہے جنہیں ”حفاظت“ کے لئے پڑھا جاتا
ہے...زمین پر حرکت کرنے والی ہر چیز کی پیشانی...اللہ تعالی نے پکڑ رکھی ہے...تو
پھر کوئی چیز اللہ تعالی کے حکم کے بغیر کس طرح سے نقصان پہنچا سکتی ہے...ایک
مسلمان کو چاہیے کہ وہ دنیا کی سفلی طاقتوں سے ہرگز نہ ڈرے...کسی نقلی معبود یا
بھگوان کا خوف دل میں نہ آنے دے...کسی جن، دیو اور پری سے نہ ڈرے...کسی جادو،
منتر، ٹونے اور قبر سے خوف نہ کھائے...کسی جادوگر، نجومی، عامل، شعبدہ باز اور
ٹیلی پیتھر سے نہ گھبرائے...کسی رکاوٹ، بندش، وہم اور وسوسے کی فکر نہ کرے...بلکہ
یقین سے کہے...
اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ مَا مِنْ
دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ
مُّسْتَقِیْمٍ
”مقابلہ
خیبر“ کی شاندار کامیابی اور قبولیت کے لئے بھی...اس عظیم آیت مبارکہ کا فیض حاصل
کریں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
08.04.2024
توفیق اور توکّل
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
توفیق
اور توکّل
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی سے ”دو نعمتیں“ بہت مانگا کریں...(1) توفیق اور (2) توکل...یہ دو نعمتیں جن
کو مل جائیں وہ بڑے ”خاص بندے“ بن جاتے ہیں...اس لئے کہ انسان کوئی بھی اچھا اور
بڑا کام...اللہ تعالی کی توفیق کے بغیر نہیں کر سکتا...اور اللہ تعالی کی توفیق ان
کو ملتی ہے جو اللہ تعالی پر یقین، بھروسہ اور اعتماد رکھتے ہیں...یعنی ”توکل“
کرتے ہیں...صیغہ ”تَوَكَّلْتُ“ کی چوتھی آیت...سورہ ھود کی آیت رقم (۸۸) ہے...اسمیں حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام...اپنی
قوم کو سمجھا رہے ہیں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں...تمہارے فائدے اور اصلاح کے لئے
کر رہا ہوں...مجھے تم سے کوئی ذاتی غرض نہیں ہے...اور نہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تم
سے دنیا چھڑوا دوں اور خود ”دنیا پرست“ بن جاؤں...مجھے اللہ تعالی نے جو حلال اور
پاکیزہ رزق دیا ہوا ہے...اور جو روحانی نعمتیں عطاء فرما رکھی ہیں وہ میرے لئے
کافی ہیں...میں تمہارے اس قدر پرکشش ماحول کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوں...کیونکہ اس
عیاشی میں تمہارے لئے ہلاکت ہے...انسان کے پاس پیسہ آتا ہے تو وہ ماحول اور معاشرے
کے ساتھ بہہ جاتا ہے...اور انہی کی رسومات اور فیشن کو اپنا لیتا ہے...میرا ایسا
کوئی ارادہ نہیں ہے کہ تمہارے طریقے پر چلوں...میری یہ ”دعوت“ اور میری یہ
”استقامت“ صرف اور صرف اللہ تعالی کی توفیق سے ہے...اور میرا بھروسہ اور اعتماد
اللہ تعالی پر ہے...یعنی مجھے اللہ تعالی کی طرف سے ”توفیق“ بھی نصیب ہے...اور
اللہ تعالی پر ”توکل“ بھی حاصل ہے...اس لئے میری کامیابی یقینی ہے...تم بھی
کامیابی چاہتے ہو تو اسی طریقے پر آجاؤ...نہیں آؤ گے تو تباہ ہو جاؤ گے...اس آیت
مبارکہ میں جو ”دعاء“ ہے وہ بہت شاندار، مؤثر اور جامع دعاء ہے...اس ”دعاء“ کے
ساتھ جڑنے والوں کو توفیق بھی ملتی ہے...توکل بھی نصیب ہوتا ہے...اور ”انابت“ بھی
حاصل ہوتی ہے......
وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ
اِلَیْهِ اُنِیْبُ (ھود ۸۸)
ترجمہ:
میری ہر ”توفیق“ اللہ تعالی ہی کی طرف سے ہے اسی پر میں ”توکل“ کرتا ہوں اور اسی
کی طرف ”رجوع“ کرتا ہوں......
معلوم
ہوا مؤمن کی بڑی اور خاص کامیابی اس میں ہے کہ وہ.....
صرف
ایک اللہ تعالی سے مانگے...اور صرف ایک اللہ تعالی پر بھروسہ اور توکل کرے...
جیسا
کہ فرمایا ”اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ“...اور فرمایا
”فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَیْهِ“ یا اللہ ”توفیق“ نصیب فرما... یا اللہ ”توکل“
نصیب فرما....بحق قولک الکریم...
...وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ
اِلَیْهِ اُنِیْبُ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
09.04.2024
لا الہ الااللہ.....وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
لا
الہ الااللہ.....وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ”قبول“ فرمائیں...آج اس ”مبارک مہم“ کا آخری ”مکتوب“ ہے... اس لئے چند باتیں
ترتیب سے پیش خدمت ہیں....
(۱) ہماری اس مہم کی ”دعاء“:-
”بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ
قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰهِ“......”وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا“....
الحمدللہ
اس ”دعاء“ کی بے شمار ”برکات“ نصیب ہوئیں...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ....
(۲) یکم شعبان ١٤٤٥ھ سے ”مہم“
اور ”توکل“ کے اسباق ساتھ ساتھ چلتے رہے...اللہ تعالی کی اس رحمت اور عنایت پر
جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے...وَ الْحَمْدُ
لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...
(۳) ”مہم“ پر ”توکل علی اللہ“
کی بارش برستی رہی...پہلی بار تمام مطلوبہ اہداف عبور ہوئے...ہزاروں نئے افراد
قافلے میں شامل ہوئے...اور ”ایمان کی بہاریں“ انگڑائیاں لینے لگیں...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...
(٤)
”توکل علی اللہ“ پر ”اٹھاون“ کے قریب مکتوبات...اور ایک مضمون ہوا...مگر یہ عظیم
الشان موضوع مکمل نہ ہو سکا...پھر ”اہل محبت“ اور ”سالکین“ کی تڑپ رنگ لائی...آخری
سبق میں مکمل خلاصہ آگیا...اور اس خلاصے پر مشتمل یہ دعاء آخری سبق بن گئی...
...وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ
اِلَیْهِ اُنِیْبُ...
اس
سے ہم نے یہ سیکھ لیا کہ...ہر کارنامہ، ہر کامیابی اور خیر والا ہر عمل صرف اور
صرف ”اللہ تعالی“ کی ”توفیق“ سے ممکن ہے...اور ”توفیق“ ملتی ہے اللہ تعالی پر
”توکل“ کرنے سے...اور ”توکل“ نصیب ہوتا ہے...”انابت“ سے...پس جو اللہ تعالی کی طرف
جتنا زیادہ رجوع کرتا ہے...ہر وقت رجوع کرتا ہے...ہر وقت اللہ تعالی سے مانگتا
ہے...اور صرف اللہ تعالی سے مانگتا ہے...اور اسباب ہونے کے باوجود ”دعاء“ اور
”رجوع الی اللہ“ سے غافل نہیں ہوتا تو ایسا شخص ”منیب“ ہے...
اسے
اسکی”انابت“ کی برکت سے ”توکل“ جیسی عظیم نعمت و قوت ملتی ہے...اور جب ”توکل“
آجاتا ہے تو پھر ”توفیق“ کے بڑے بڑے دروازے کھل جاتے ہیں.....وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ...
(۵) دعاء کریں...کوشش کریں کہ
رمضان المبارک اور مہم کا اختتام شاندار ہو...اس لئے ”ڈھیلے“ نہ پڑیں اور ”عید“
بھی مسلمانوں والی کریں...اور اللہ تعالی کی اس ”توفیق“ پر اللہ تعالی کا شکر ادا
کریں کہ...اس نے آپ کو اپنے دین کے کام کے لئے ”چن“ لیا ہے...”منتخب“ فرمایا
ہے...اور آپ کو حضرت محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا ”سپاہی“ اور ”خادم“
بنایا ہے...وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ....
بندہ
کی طرف سے آپ کو...اہل غزہ کو...اہل کشمیر کو...اور تمام اہل اسلام کو........عید
کی پیشگی ”مبارک“...
”تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنْکُمْ“
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
07.06.2024
مبارک عشرہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مبارک
عشرہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کا شکر ہے....ذوالحجہ ١٤٤٥ھ کا چاند نظر آگیا ہے.....
”وَ الْفَجْرِوَ لَیَالٍ عَشْرٍ“
وہ
دس راتیں...جنکی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے...آج رات سے شروع ہو گئیں.....اور اب
ہر نیک عمل کا وزن....ہمارے تصور سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے..
اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ
إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ.....
بس
اب اس ”تکبیر“ کو سنبھال لیجیۓ
اور اسے ”ورد زبان“....اور ”ورد دل“ بنا لیجیۓ......پہلی
بار تین مرتبہ ”اللہ اکبر“ پھر ”کلمہ توحید“ پھر دوبار اللہ اکبر اور پھر اللہ
تعالی کی حمد.....
اگر
آپ کے پاس ”افضل ایام الدنیا“ کتاب موجود ہو تو ایک نظر دیکھ لیں..تاکہ اس مبارک
عشرے کی کچھ حقیقت دل میں اتر جائے....
اللہ
تعالی مجھے اور آپ سب کو ایمان اور اعمال صالحہ کا ”حرص“ عطاء فرمائے..
اور
دنیا کے حرص سے میری اور آپ کی حفاظت فرمائے...
...چاند
رات کے معمولات کی یاددہانی ہے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
12.06.2024
بازاروں میں تکبیر
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
بازاروں
میں تکبیر
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کی....اس دنیا میں بے انتہا قیمتی نعمت...”گرمیوں کے روزے“ ہیں...خصوصاً ذی
الحجہ کے پہلے نو دن کے روزے...اور پھر خاص طور پر نو ذی الحجہ کا روزہ...جس دل
میں سچی محبت ہو بس وہی دل اس قیمتی نعمت کی قدر سمجھ سکتا ہے...ماشاءاللہ لا قوۃ
الا باللہ...
*
جب حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری امت کو یہ بات سمجھا دی
کہ...”ذی الحجہ“ کے پہلے دس دن کے اعمال....اللہ تعالی کو باقی تمام دنوں کے اعمال
سے زیادہ محبوب ہیں...اور ان دنوں کے اعمال باقی دنوں کے اعمال سے بہت بڑے، وزنی
اور زیادہ قیمتی ہیں...تو پھر بات ہی ختم ہو گئی...اب سچے مسلمانوں کو تو...بس ایک
ہی فکر لگ جانی چاہیے کہ ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرلیں..جیسے گھر کے
دروازے کے پاس سیل لگ گئی ہو...ایک لاکھ والی چیز ایک روپے میں...اور ایک کروڑ
والی چیز سو روپے میں مل رہی ہو تو......لوگ کسطرح سے بھاگ بھاگ کر جائیں گے....بس
اسیطرح ان دنوں اعمال صالحہ کی فکر اور دوڑ لگ جائے...آنکھ کھلے تو بس یہی فکر کہ
کون کون سا عمل کرنا ہے...اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر کبیرا......
*
ان دنوں کا خاص عمل ”تکبیر“ ہے...یعنی ”اللہ اکبر“ کہہ کر اللہ تعالی کی بڑائی
بیان کرنا....صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم ان دنوں بازاروں میں جاکر بلند آواز سے
”تکبیر“ کہتے تھے...افسوس اب تو مسلمانوں کے بازاروں میں ”تکبیر“ کی آواز سنائی
نہیں دیتی...ان دنوں کی ”تکبیر“ کے الفاظ اور ترتیب میں تھوڑی سی تفصیل ہے جو اگلے
مکتوب میں ان شاءاللہ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
13.06.2024
عِزَّت والے کام میں شرمانا
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
عِزَّت
والے کام میں شرمانا
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی ہمیں ”تکبیر“ بلند کرنے والا بنائے.....
...اللہ
اکبر کبیرا...
اللہ
تعالی معاف فرمائیں...ماحول کسقدر بدل گیا...ذی الحجہ کا چاند نظر آتا تھا تو
مسلمانوں کے ہر گھر سے تکبیر کی آواز بلند ہوتی تھی...لوگ راستوں میں، گلیوں میں
اور بازاروں میں بلند آواز سے تکبیر کہتے تھے...مساجد میں خاص طور سے تکبیر کی
آواز گونجتی تھی.....بخاری شریف میں ہے کہ...حضرت سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ اور
حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بازار تشریف لے جاتے اور ”تکبیر“ کہتے
تو بازار والے بھی ان کے ساتھ تکبیر بلند کرنے لگتے....
مگر
اب مسلمانوں کو ”تکبیر“ کہتے ہوئے شرم آتی ہے...استغفر اللہ، استغفر اللہ، استغفر
اللہ...تکبیر کی برکت سے مسلمانوں کو بلندی ملتی تھی...وہ اللہ تعالی کا ذکر
دیوانوں کی طرح کرتے تھے...اور وہ ”تکبیر“ کے ایسے ماہر ہو چکے تھے کہ جب میدان
جہاد میں جاکر تکبیر یعنی ”اللہ اکبر“ کہتے تو دشمن پر خوف، رعب اور رعشہ طاری ہو
جاتا...آپ حدیث شریف کی کتابیں دیکھیں...فقہاء کرام کی تشریحات دیکھیں...عشرہ ذی
الحجہ میں تکبیرات کی بہت تاکید ملے گی...اور یہ سنت مسلمانوں میں جاری بھی
رہی...شاید استعماری قبضے کے بعد مسلمانوں کے مزاج میں غلامی آگئی کہ....گناہ سے
نہیں شرماتے...مگر اپنے رب کا نام بلند کرنے سے شرماتے ہیں...عشرہ ذی الحجہ میں
”تکبیر“ کہنے کے کئی صیغے صحابہ کرام سے ثابت ہیں...آپ کوئی بھی ”صیغہ“ اختیار کر
لیں...یا سب صیغوں سے برکت حاصل کریں...چند صیغے یہ ہیں...
(1) اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ
کبیراً...
(2) اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ
وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ.....
(3) اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا
إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ
الْحَمْدُ.....
(4) اَللّٰهُ أَكْبَرُ کبیرا، اَللّٰهُ أَكْبَرُ کبیرا، اَللّٰهُ
أَكْبَرُ و اَجَلُّ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
14.06.2024
مہم کی ایک جھلک
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مہم
کی ایک جھلک
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی کی ”تکبیر“ یعنی ”بڑائی“ بیان کرنے سے...”مسلمان“ کا ایمان مضبوط ہوتا
ہے...اس کے دل کی اصلاح ہوتی ہے...”غیر اللہ“ کی عظمت اس کے دل سے نکل جاتی
ہے...اس کے مزاج میں ”تواضع“ پیدا ہوتی ہے...وہ ”تکبر“ جیسے موذی مرض سے دور ہوتا
ہے...اور اسے بہت زیادہ اجر و ثواب ملتا ہے....
...اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ کبیرا...
”تکبیر“
کی دو قسمیں ہیں... ایک ”تکبیر مطلق“ یہ پورے عشرہ ذی الحجہ میں ہر وقت اور ہر
مقام پر پڑھی جا سکتی ہے...اس ”تکبیر“ کا بہت اجر و ثواب ہے...کوشش کریں زیادہ سے
زیادہ اس کا ذخیرہ جمع کر لیں...
اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ
إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ
اور
دوسری ”تکبیر مقید“ ہے...وہ نو ذی الحجہ کی فجر سے تیرہ ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض
نماز کے بعد واجب ہے:-
”اَللّٰهُ أَكْبَرُ،اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ،
وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ“
*
الحمدللہ ”نفل قربانی“ مہم اچھی جا رہی ہے...اس مہم کی عجیب برکات ہیں جس نے بھی
اس میں اب تک حصہ ڈالا ہے...اس کے لئے اگلے سال کی واجب اور نفل قربانی آسان ہوگئی
ہے...اس مہم کی برکت سے آپ ان کی دعوت کر سکتے ہیں جن کی زیارت بھی قسمت والوں کو
نصیب ہوتی ہے...یعنی اللہ تعالی کے راستے کے غازی...اور وہ جن کے گھروں سے شہداء
قبول کئے گئے...اور وہ جو پورے دین کی محنت میں مگن ہیں...ماشاءاللہ، لا قوۃ الا
باللہ.....ولا حول ولا قوۃ الا باللہ...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
15.06.2024
عید کا قیمتی ہدیہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
عید
کا قیمتی ہدیہ
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ
إِلَّا اللّٰهُ...وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ.....
آج
”حجاز“ میں ”یوم عرفہ“ ہے...حجاج کرام ”میدان عرفات“ میں جمع ہیں...وہی ”میدان
عرفات“ جہاں (ایک روایت کے مطابق) ہم سب کی ”ارواح“ کو جمع کر کے...اللہ تعالی نے
ایک عہد لیا تھا...اُسی عہد کو یاد رکھنے والے لاکھوں افراد...آج ”میدان عرفات“
میں ”یا رب یا رب“...”یا ربنا یا ربنا“ پکار رہے ہیں...اور معصوم بچوں کی طرح رو
رہے ہیں...بلک رہے ہیں...معافیاں مانگ رہے ہیں...
اللہ
تعالی ان سب کا حج ”مقبول“ بنائے...”مبرور“ فرمائے...
اس
بار ”یوم عرفہ“ اور ”عید الاضحیٰ“ پر آپ سب کو ایک بے حد قیمتی تحفہ اور ہدیہ پیش
کرنے کی سعادت حاصل ہو رہی ہے...والحمدللہ رب العالمین...
حضور
اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ”دعاء“ سکھائی ہے...یہ روایت ”بخاری“ میں بھی ہے
اور ”مسلم“ میں بھی...اس دعاء کو جو مسلمان سمجھ کر، یقین کے ساتھ پڑھ لے...تو
اللہ تعالی اسے ضرور جنت میں داخل فرمائیں گے...خواہ اس کے اعمال جیسے بھی
ہوں...اللہ تعالی اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیں گے کہ جس میں سے چاہے
داخل ہو جائے.....اس دعاء کو سمجھ لیں، یاد کر لیں یا سمجھ کر دیکھ کر ہی پڑھتے
رہیں...اور اس کا کامل یقین دل میں بٹھائیں...آج دعاء لکھی جا رہی ہے...اور کل ان
شاءاللہ وہ ”روایت“ لکھی جائے گی جس میں یہ ”دعاء“ مذکور ہے...
(دعاء)
اَشْهَدُ أَن لّٓا اِلٰهَ إِلَا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا
عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ وَاَشْهَدُ أَنَّ عِيْسىٰ عَبْدُاللّٰهِ وَرَسُوْلُهٗ
وَكَلِمَتُهٗ اَلْقَاهَا إِلىٰ مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْهُ وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌ
وَّأَنَّ النَّارَ حَقٌ....
ترجمہ:
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں...اور میں گواہی دیتا
ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے بندے اور رسول ہیں...اور میں
گواہی دیتا ہوں کہ حضرت عیسی علیہ الصلٰوۃ والسلام اللہ تعالی کے بندے اور اس کے
رسول ہیں...اور اس کا وہ کلمہ ہیں جو اللہ تعالی نے حضرت مریم علیھا السلام تک
پہنچایا اور وہ اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی روح ہیں...اور بے شک ”جنت“ حق
ہے..اور بے شک ”جہنم“ حق ہے....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول اللہ
16.06.2024 ”مؤمن کا عقیدہ“
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
”مؤمن
کا عقیدہ“
”عیدمبارک“
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ
تعالی نے ارشاد فرمایا:
اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ
كَلِمَتُهٗ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ٘(النساء ١٧١)
(ترجمہ)
بے شک، یقینا (حضرت) مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ تعالی کے رسول ہیں...اور اللہ تعالی
کا وہ فرمان ہیں جو اللہ تعالی نے مریم کی طرف بھیجا اور وہ اللہ تعالی کی طرف سے
(خصوصی طریقے سے بھیجی جانے والی) ایک روح ہیں....
حضرت
سیدنا عیسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام اللہ تعالی کے ”اولو العزم“ اور محبوب رسول
ہیں...اور انکی پوری زندگی پیدائش سے لے کر آخر تک معجزات سے بھری ہوئی ہے...ابھی
ان کے کئی معجزات ظاہر ہونا باقی ہیں...ان کی عالی شان، عالی مقام شخصیت کے بارے
میں دو طبقے...کفر کی گمراہی تک جا پہنچے...ایک تو یہودی جنہوں نے ان کے ساتھ
دشمنی کی، ان کا انکار کیا اور ان کے قتل کے درپئے ہوئے...اور دوسرے نصرانی جنہوں
نے ان کو نعوذ باللہ خدا...یا خدا کا بیٹا یا خدا کا حصہ مان لیا...اس آیت مبارکہ
میں اللہ تعالی نے ان دونوں طبقوں کی نفی فرما دی...اور سمجھایا کہ حضرت سیدنا
عیسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام سے دشمنی کفر ہے کیونکہ وہ ”رسول اللہ“، ”کلمۃ اللہ“
اور ”روح من اللہ“ ہیں...اور ان کو خدا یا خدا کا بیٹا ماننا بھی کفر ہے…کیونکہ وہ
اللہ تعالی کے بھیجے ہوئے رسول ہیں...اور ”کلمۃ اللہ“ ہیں...یعنی ان کی ولادت عام
طریقے سے نہیں ہوئی...بلکہ اللہ تعالی نے کلمہ ”کن“ فرمایا اور وہ وجود میں
آگئے...اور اس لئے بھی وہ ”کلمۃ اللہ“ ہیں کہ اللہ تعالی نے ان کی ولادت کی
خوشخبری کا کلام حضرت مریم رضی اللہ عنہا کو بھیجا...اور حضرت عیسیٰ ”روح من اللہ“
ہیں...یعنی اللہ تعالی کی طرف سے بنائی گئی...بھیجی گئی ایک کامل اور مکمل
روح...اور روح کا معنی رحمت بھی آتا ہے کہ...آپ اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی
”رحمت“ ہیں...
اب
کل کے مکتوب والی دعاء کی طرف آجائیں...اسمیں حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ
وسلم نے سمجھایا کہ جو اللہ تعالی کے معبود برحق ہونے کی...اور حضرت محمد صلی اللہ
علیہ وسلم کے اللہ تعالی کا بندہ اور رسول اللہ ہونے کی...اور حضرت عیسیٰ علیہ
الصلٰوۃ والسلام کے اللہ تعالی کا بندہ، اس کا رسول، اس کا کلمہ اور اس کی طرف سے
بھیجی جانے والی روح ہونے کی شہادت (یعنی گواہی) دے...اور جنت اور جہنم کے یقینی
ہونے کی گواہی دے تو اللہ تعالی اسے ضرور جنت میں داخل فرمائیں گے...
یہ
روایت بخاری شریف (حدیث نمبر 3435) اور مسلم شریف (حدیث نمبر 28) میں موجود
ہے...اب کل اور آج والا مکتوب ملا کر پڑھیں تو عید کا یہ عظیم اور قیمتی تحفہ آپ
کے قلب و جان میں خوشی کی لہر دوڑا دے گا ان شاءاللہ...آپ سب کو پیشگی، قلبی عید
مبارک...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول اللہ
07.07.2024
۱۴۴۶ ھ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
۱۴۴۶ ھ
۔༺❀༻۔
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی.......ہم سب امتِ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو.....ایمان کامل...نصیب
فرمائیں...اور کفر، شرک، نفاق سے ہماری حفاظت فرمائیں...
آج
مغرب سے ان شاء اللہ...نیا اسلامی ھجری قمری سال...۱۴۴۶... شروع ہو رہا ہے....دعوات،
مناجات اور معمولات کا اہتمام فرمائیں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
24.07.2024
الحمدللہ......درست لکھا کریں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
الحمدللہ......درست
لکھا کریں
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی ہمیں ”دین اسلام“ کی ”محبت“ اور ”دین اسلام“ کا علم نصیب فرمائیں.....
کئی
افراد اپنے خطوط اور پیغامات میں ”الحمدللہ“ کے الفاظ غلط لکھتے ہیں....چند دن قبل
ایک بڑے اشتہاری بورڈ پر نظر پڑی تو اسمیں بھی...”الحمدللہ“ کو ”الحمداللہ“ لکھا
ہوا تھا...یہ ایک اہم معاملہ ہے...اس لئے توجہ دلانا ضروری سمجھا...”الحمدللہ“ بڑا
مبارک اور مقدس کلمہ ہے...یہ قرآن مجید کی پہلی سورت کی پہلی آیت کا آغاز ہے...یہ
عظیم جملہ کل چار الفاظ پر مشتمل ہے...(۱) ال (۲) حمد (۳) لِ (۴) اللہ.....”ال“
کے معنی ”تمام“ ”ساری“ ”سب“...”حمد“ کا معنی ”تعریف“...”لِ“ کا معنیٰ ”کے
لئے“...اور ”اللہ“ سب سے بڑا نام مبارک...اب ان چاروں کا ترجمہ یہ بنا...سب
تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں...بس اتنی سی بات یاد رکھ لیں کہ اس میں ”الحمد“ کے
بعد ”الف“ نہیں ہے...بلکہ ”لام“ ہے...”الحمدللہ“... دراصل لفظ ”اللہ“ پر جو الف
تھا وہ ”لام“ آنے کی وجہ سے چھپ گیا...اب اس ”الف“ کو لکھیں گے تو ترجمہ بہت غلط
ہو جائے گا...وہ ترجمہ اتنا غلط ہے کہ اس کو لکھنا بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا...اس
لئے تاکیدی گزارش ہے کہ ”الحمدللہ“ لکھا کریں...اور ”الحمداللہ“ نہ لکھا
کریں....دینی مدارس کی برکت دیکھیں کہ وہاں ”درجہ اولی“ میں ہی یہ قانون سکھا دیا
جاتا ہے.......اللہ تعالی تمام صحیح دینی مدارس کی حفاظت فرمائیں...آمین...آج ١٧
محرم الحرام ١٤٤٦ھ کی تاریخ ہے...”حجامہ“ کی یاد دہانی ہے......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
31.07.2024 Conquerer of Ghaza
Conquerer
of Ghaza
The
lives of those who wage “ Jihaad ” in the way of Allah are “good luck”and their
deaths are “shahaadat’’. The weight of
the “shahdaat” multiplies much if “shahaadat” is at the hands of the “Jews” due
to conspiracies of the Hypocrites. The grand fragrant end of the life of
“Sheikh Ismail Hania” from the land of Jihaad i.e. “Ghaza” be congratulated.
Now it is all life, all life, by the grace of Allah all life. This sad incident
in the month of Muharram has repeated the “history of Karbala”. Inviting with love,
then throwing down before the enemies and then mourning! May Allah attach
Hazrat Sheikh Ismail Shaheed with the grand and true beloveds of Ummah
“Respectable Shuhada of Karbala!” Surely Sheikh Shaheed changed the world
before departing. “Israel” had to face a humiliating defeat and disgrace in
this war. In order to show her face to the world, Israel needed a great
success. At this moment, Israel's chums helped her and she scored a grand
victory. But this victory will, surely, prove a harbinger for more defeats for
her. That “shaheed” smiling in a very bewitching style will raise a ferocious
army with his blood if Allah wills.
We
heartily condole with Mujaahideen of Palestine. We “congratulate” as well as
condole with them at the same time and inform them from the core of our hearts
that our lives are present for the predominance Of Islam, Finality of
Prophethood, Sanctity of Prophethood, Sanctity of Masjid Aqsa, freedom of
Palestine and Kashmir, and revenge of the Holy Pious Shuhada.
Goodbye.
31.07.2024
السلطان الفاتح لغزۃ
بسم
الله الرحمن الرحيم
<مکتوب
الخادم>
*
السلطان الفاتح لغزۃ*
السلام
عليكم ورحمۃ الله وبركاته
”إن الذين تفانت حياتهم بالجهاد في سبيل الله ...حیاتھم ”السعادۃ“
ومماتھم ”الشھادۃ“...ثم الذي يزيد وسام الشهادة قبولاً وشرفا أن تكون من مؤامرة
المنافقين... ”وبأیدی اليهود “،....
أهني أحر التهاني ذالك
البطل السلطان الفاتح لأرض الجھاد "غزۃ المحتلة " الشيخ إسماعيل
هنية“..... على النهاية العطرة لحياته الرائعة ....وقد بدأت بها الحياة السرمدية
الحقيقية
قد استدارت الأيام كهيئتها
في شهر الله المحرم وتمثلت هذه الشهادة بمأساة المؤامرة الكربلائية.... من
الاستدعاء بالمحبة... ثم العرض أمام العدو.. ثم الحداد علیھم....”اللهم ألحق الشيخ
إسماعيل الشهيد بأحباء الأمة "الشهداء الكرام الصديقين الحسينيين"...
فلا شك في أن الشيخ الشهيد قد غيّر خريطة العالم كلها قبل مغادرته... وإن
"إسرائيل" قد تجرعت في هذه الحرب كأس المذلة وأنكى الهزيمة ... لذا كانت
تحتاج إلى نجاح كبير لتظهر أمام العالم... فشمر أصدقائها الأخفياء لمساعدتها فحصلت
على نجاح كبير... ولكن سيكون هذا النجاح الظاهري مقدمة لمزيد من إخفاقاتها...
إن "الشهيد" الذي
يبتسم بشكل رائع، سيُعدّ بدمه جيشاً جديداً مرهباً ضد اليهود إن شاء الله ...
ففي هذه المناسبة، نحن
نشارك المجاهدين الفلسطينيين في حزنهم... نقدم لهم في نفس الوقت "التهنئة
" و"التعزية" معاً... ونوثق العهد معهم بأن حياتنا فداء لنصر
الإسلام، ولدفاع ختم النبوة، وعزۃ الرسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ولحرمة المسجد
الأقصى، وحرية فلسطين وكشمير، وانتقام الشهداء الكرام...
والسلام
خادمکم...
لا إله إلا الله محمد رسول الله
31.07.2024
غزّہ کا فاتح سلطان
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
غزّہ
کا فاتح سلطان
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی کے راستے میں ”جہاد“ کرنے والوں کی.....زندگی ”سعادت“ اور موت ”شہادت“
ہے...اور پھر اگر ”شہادت“ منافقین کی سازش سے....”یہودیوں“ کے ہاتھوں ہوئی ہو
تو....اس ”شہادت“ کا وزن اور بڑھ جاتا ہے.....سرزمینِ جہاد ”غزہ“ کے باوقار اور
فاتح سلطان.....”الشیخ اسماعیل ھانیہ“ کو.......اپنی شاندار زندگی کا خوشبودار
اختتام مبارک ہو....اور اب زندگی ہی زندگی ہے.....زندگی ہی زندگی.....ماشاءاللہ
زندگی، ان شاءاللہ زندگی.....محرم الحرام کے مہینہ میں....اس سانحۂ نے ”سانحۂ
کربلا“ کی تاریخ دُھرا دی...محبت سے بلانا....پھر دشمنوں کے سامنے ڈال
دینا.....اور پھر ماتم کرنا.....اللہ تعالی حضرت شیخ اسماعیل شہید کو.......کربلا
کے عظیم و برحق....محبوبِ اُمت ”شہداء کرام“ کے ساتھ ملحق فرمائیں....بے شک شیخ
شہید جانے سے پہلے پوری دنیا کو بدل گئے....”اسرائیل“ کو اس جنگ میں عبرت ناک شکست
اور ذلت اٹھانی پڑی....اب اسے دنیا کو اپنا منہ وغیرہ دکھانے کے لئے کسی بڑی
کامیابی کی ضرورت تھی...ایسے میں اس کے یار کام آئے اور اسرائیل کو.......ایک بڑی
کامیابی مل گئی......مگر......بے شک مگر....یہ کامیابی بھی اس کی مزید ناکامیوں کا
پیش خیمہ بنے گی....وہ دلربا انداز سے مسکرانے والا ”شہید“ ان شاءاللہ اپنے خون
سے...یہودیوں کے لئے...ایک خونخوار لشکر مزید کھڑا کر دے گا....
ہم
اس موقع پر...مجاہدین فلسطین کے ساتھ ان کے اس غم میں شریک ہیں...ہم انہیں بیک وقت
”مبارکباد“ اور تعزیت پیش کرتے ہیں...اور انہیں دل سے مطلع کرتے ہیں کہ...ہماری
جانیں اسلام کے غلبے...ختم نبوت، ناموس رسالت...مسجد اقصیٰ کی حرمت...فلسطین اور
کشمیر کی آزادی...اور پاکباز شہداء کرام کے انتقام کے لئے حاضر ہیں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
5-8-24
مکمل آزادی
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
مکمل
آزادی
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی ”زمانے“ کی ”برکات“ نصیب فرمائیں... آج ”حجاز“ میں ”یکم صفر ١٤٤٦“ ہے جبکہ
ہمارے ہاں ”۲۹/محرم
الحرام“...... قوی امکان ہے کہ آج مغرب سے”صفرالمظفر“ کا مہینہ شروع ہو
جائے......اسلامی، ہجری، قمری سال”١٤٤٦“ کا دوسرا مہینہ.....مسنون
اعمال.....معمولات اور توجہ الی اللہ کی یاد دہانی ہے...
ممکن
ہے کہ ”احباب“ کو آج ”5اگست“ کے حوالے سے ”مکتوب“ کا انتظار ہو...یہ دن پاکستان
میں کشمیر کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے...باتیں ہوتی ہیں...پرانے بیانات دوبارہ
ڈھونڈ کر لگوائے جاتے ہیں...اور کچھ کالم اور خبریں بھی چلتی ہیں....
چند
سال پہلے ”انڈیا“ نے اسی تاریخ کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لئے...اپنے
آئین سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا تھا....اس پر کئی لوگ احتجاج کرتے
ہیں....حالانکہ اس آرٹیکل کے ہوتے ہوئے بھی کشمیر ”مقبوضہ“ تھا....اور اب بھی
”مقبوضہ“ ہے...اور کشمیری مسلمانوں کی لازوال قربانیاں....کشمیر کی آزادی کے لئے
ہیں نہ کہ کسی ”غلامانہ سہولت“ کے لئے...کشمیر میں اسلام حضرت آقا محمد مدنی صلی
اللہ علیہ وسلم کے خصوصی فیض اور خاص توجہ سے پہنچا ہے...اس لئے کسی ”مشرک“ کو حق
حاصل نہیں کہ وہ ایمان کی اس وادی پر قابض ہو......ہم سب مسلمان انڈیا سے کشمیر کی
مکمل آزادی چاہتے ہیں...لوگ کہتے ہیں تمہارے چاہنے سے کیا فرق پڑے گا؟ ہم کہتے ہیں
فرق پڑا ہے...فرق پڑے گا.....اور یہ مقصد ضرور حاصل ہوگا ان شاءاللہ...ویسے بھی حق
بات کو ماننے...اس پر ڈٹ جانے...اور پھر اسی پر مر جانے کا جو مزہ اور مقام
ہے...کوئی بزدل اور ضمیر فروش اس کی ہوا کو بھی نہیں پہنچ سکتا...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
04.09.2024 ہدایت کی تڑپ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
ہدایت
کی تڑپ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی اس زمانے کی ”خیر“ ہمیں نصیب فرمائیں...اور ”شر“ سے حفاظت فرمائیں...
(۱) آج
”حجاز“ میں ”ربیع الاول شریف“ کی یکم ہے جبکہ....ہمارے ہاں ”۲۹“ صفر الخیر ہے...امکان ہے
کہ ان شاءاللہ...آج مغرب سے نیا مہینہ شروع ہو جائے....مسنون ادعیہ و مجرب اعمال
کی یاددہانی ہے.....
(۲) الحمدللہ
ثم الحمدللہ ”اسرائیل“ میں خوفناک مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں...مظاہرین کو چاہیے کہ
حکومت کو الٹ کر رکھ دیں...فوج اور پولیس کو پیس دیں...اور حکومت کے لئے ضروری ہے
کہ مظاہرین کے خلاف پوری طاقت استعمال کرے...اور مظاہرین کی لاشیں بچھا دے...آپ
دعاء کریں کہ دونوں فریق یہ مشورہ مان لیں....
(۳) الحمدللہ
”دعوت ایمان“ کا فرض کام...عظیم اور مبارک کام شروع ہو چکا ہے...شعبہ سیدنا مصعب
بن عمیر رضی اللہ عنہ قائم ہو چکا ہے...زیادہ سے زیادہ افراد تک ”کلمہ طیبہ“
پہنچانے کا درد دلوں میں انگڑائیاں لینے لگا ہے...بے شمار انسانوں کی ”ہدایت“ کا
ذریعہ بننے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے...ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ......
ہمت
کریں....محنت کریں....روئے زمین کے ہر ہر انسان تک ”سچے دین“ کی دعوت پہنچا
دیں...یا اللہ توفیق، صلاحیت اور ہمت عطاء فرمائیے...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
6-12-2024 بابری مسجد رہے گی...ان شاءاللہ
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
بابری
مسجد رہے گی...ان شاءاللہ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی تمام ”مساجد“ اور ”دینی مدارس“ کی حفاظت فرمائیں..
ایک
بزرگ عالم دین فرما رہے تھے..بابری مسجد تھی..بابری مسجد ہے..بابری مسجد رہے
گی....
الحمدللہ
ان کی بات میں ”سچائی“ اور ”روشنی“ محسوس ہوئی..ہم مسلمانوں کی غفلت اور سستی کی
وجہ سے ”بابری مسجد“ میں ”بت“ رکھ دیئے گئے ہیں..ہر ”پتھر“ اللہ تعالی کی مخلوق ہے
اور ہر ”پتھر“ اللہ تعالی کی تسبیح کرتا ہے..لوگ جب پتھر کو ”بت“ یا ”مورتی“ بنا
لیتے ہیں..اور اس کی ”پوجا“ کرنے لگتے ہیں..تو یہ پتھر ان پر ”لعنت“ بھیجتے
ہیں..آج بھی ”بابری مسجد“ کے مقام پر پڑے ہوئے یہ پتھر اپنے پجاریوں پر ”لعنت“
بھیجتے ہیں..اور ان ”غازیوں“ کا انتظار کرتے ہیں جو آکر ”مورتیوں“ کو توڑ کر ان
پتھروں کو ”آزاد“ کر دیں..
ہندوستان
کے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ”جہاد“ کی تیاری کرے..” جہاد“ کی ذہنی تیاری..یعنی
جہاد کی پختہ نیت یہ ہر مسلمان ہر حال میں اور ہر جگہ کر سکتا ہے..بس دل سے ”خوف“
نکالنے اور ”اللہ تعالی“ سے ملاقات کا شوق پیدا کرنے کی ضرورت ہے..اسی طرح جہاد کی
جسمانی تیاری کہ اپنے جسم کو مضبوط اور چست بنانا..یہ بھی ہر مسلمان ہر جگہ اور ہر
حال میں کر سکتا ہے..
(فتح عظیم کی مبارکباد) الحمدللہ ملک شام کے مجاہدین نے کل ایک اہم
اور تاریخی شہر ”حماۃ“ فتح کر لیا ہے..اہل ایمان کو مبارک ہو..شام کے مجاہدین کو
بھی فلسطین اور کشمیر کے مجاہدین کی طرح اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں....حضرت محمد
صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سارے مسلمان امتی آپس میں بھائی بھائی ہیں...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
7-12-2024 ایک صفحہ....تین خوشخبریاں
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
ایک
صفحہ....تین خوشخبریاں
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی......اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو..نصرت، فتح اور غلبہ عطاء
فرمائیں....
آپ
”بی بی سی لندن“ کو جانتے ہوں گے...بظاہر خبروں کا ایک نشریاتی ادارہ....مگر ایسا
بالکل نہیں...”بی بی سی لندن“ ایک جاسوسی، عسکری، سازشی ادارہ ہے..جو خصوصی طور پر
مسلمانوں کے خلاف قائم کیا گیا ہے....صحافت کے بھیس میں ایک جاسوسی، جنگی نیٹ
ورک..اور اب تو وہ ”انڈیا“ کے لئے بھی..مسلمانوں کے خلاف کام کرتا ہے..اسکی تفصیل
پھر کبھی..ان شاءاللہ..آج یہ عرض کرنا ہے کہ....اللہ تعالی کی ”نصرت“ جب آتی ہے تو
اسے کوئی نہیں روک سکتا....”بی بی سی“ جیسے دشمن ادارے کی خبروں کے پہلے صفحے
پر....پہلی سات خبروں میں سے ”تین“ مسلمانوں کے لئے خوشی کا پیغام ہیں..”بی بی سی“
جیسا ادارہ بھی انہیں نشر کرنے سے نہ روک سکا..البتہ بہت جلد اس نے ان خبروں کو
نیچے دھکیل دیا..یہ تین خبریں پڑھیں..اللہ تعالی کا شکر ادا کریں..اور یہ یقین
بڑھائیں کہ..الحمدللہ حالات تیزی سے بدل رہے ہیں..
(پہلی خبر) دنیا کی سب سے اصول پسند فوج میں ”انکار کے بیج“
اسرائیلی فوجی جو اب غزہ میں لڑنا نہیں چاہتے.......یہ ”بی بی سی“ کی سرخی کے
الفاظ ہیں...تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ کسطرح سے..اسرائیلی فوجی بغاوت پر آمادہ
ہیں..خوفزدہ ہیں..اور غزہ میں لڑنے سے انکاری ہیں..(
دوسری
خبر) چارلس نہ جارج ”محمد“ برطانیہ میں سب سے مقبول نام.....اسکی تفصیل میں بتایا
گیا ہے کہ... بچوں کا نام ”محمد“ رکھنے کا رجحان کس طرح تیزی سے بڑھ رہا ہے..یقینا
یہ بڑی خوشخبری ہے..مسلمانوں میں ”دینداری“ اور ”بیداری“ کی علامت ہے..(تیسری خبر)
شام کے مجاہدین کا حلب کے بعد ”حماۃ“ پر قبضہ...انکی مسلسل اور ناقابل یقین رفتار
میں پیش قدمی..بشار الاسد کا زوال.......(والحمدللہ رب العالمین)
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
8-12-2024 مُبارک..مُبارک..مُبارک
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
مُبارک..مُبارک..مُبارک
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ اکبر..اللہ اکبر..اللہ اکبر..الحمد لله وحده، نصر عبده، واعز
جندہ...وهزم الاحزاب وحده...
اُمت
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو.....حمص اور دمشق کی فتح مبارک ہو...مبارک
ہو..مبارک ہو...والحمدللہ رب العالمین...خصوصا اہل شام کو مبارک...حضرت الشیخ
العلامہ محمد عوامۃ کو مبارک ہو..وہ روئے زمین پر اللہ تعالی کی مبارک نشانی
ہیں...اور ظالم حکومت کے جبر سے مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں....”شام“ کے ان
مظلوم اسیروں کو مبارک جو دہائیوں بعد آج سورج کی کرنیں دیکھ سکے..خصوصی مبارک
شام، فلسطین، کشمیر اور عالم اسلام کے تمام ”مجاہدین کرام“ کو....بے شک ”جہاد“
اسلام کے لئے ہوتا ہے..اور اسلام سارے عالم کے لئے ہے..اس لئے ہر ”جہادی محنت“ کا
اثر پورے عالم اسلام پر پڑتا ہے.....”دمشق“ مسلمانوں کے لئے فتوحات کی چابی
ہے..میرے پیارے عظیم ”اللہ تعالی جی“ میں آپ پر قربان..”کل یوم ھو فی شان“...ہر
لمحہ آپ کی نئی شان..آج کا دن آپ نے کتنا پیارا بنا دیا..کتنا خوبصورت، کتنا
میٹھا...خوشی سے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں..دل تیز دھڑک رہا ہے..جو مسلمان تاریخ
جانتے ہیں..وہ محسوس کر سکتے ہیں کہ آج کتنی بڑی خوشی کا دن ہے..مجاہدو! مساجد کی
طرف دوڑو...شکرانے کے نوافل ادا کرو...غریبوں کو کھانا کھلاؤ..مسلمانوں کو اس خوشی
کا بتاؤ...اور یہ نہ سوچو کہ کل کیا ہوگا؟..آج فتح کا دن ہے..شکر واجب ہے..کل پھر
دشمن آگئے تو ”جہاد“ موجود ہے..وہ پھر شروع ہو جائے گا ان شاءاللہ...
اے
اہل فلسطین! آپ کو سب سے زیادہ مبارک...آپ کی قربانی نے عزم و ہمت کی لہر ہر
مسلمان کے دل میں اتار دی ہے.....آپ کی مثالی قربانی..آج مجاہدین کو آپ کے دروازے
پر لے آئی ہے...والحمدللہ رب العالمین..
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله