01.01.2025    رَجَبُ الحَرامْ ١٤٤٦ھ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

رَجَبُ الحَرامْ ١٤٤٦ھ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

”اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ“

... الحمدللہ ”رجب المحرم“ کا چاند ہو گیا ہے....رَجَبُ المرجب الحَرام ١٤٤٦ھ....

اللہ تعالی اس مہینے کی تمام خیر، برکت اور فتوحات....امت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیب فرمائیں.....اور اس مہینے کے شرور سے حفاظت فرمائیں....

آج چاند رات ہے.....دعاء و معمولات کی یاد دہانی ہے....بندہ اپنے لیے آپ سب سے ”دعاء“ کی التماس کرتا ہے....جزاکم اللہ خیراً

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

20.01.2025    اللہ، اللہ، اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

اللہ،اللہ،اللہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ،اللہ،اللہ....عجیب خبریں ہیں...اور عجیب ایمانی، معراجی مناظر.....

ہر ”منظر“...ہر دل سے شکر..اور آنکھوں سے آنسو..اتنا عظیم اور مہربان رب...اللہ،اللہ،اللہ...اتنی عظیم فتح....کٹر صہیونی کہہ رہے ہیں ہم ہار گئے...مگر”غامدی“ کہہ رہے ہیں...نہیں نہیں صہیونی نہیں ہارے..مسلمان ہار گئے ہیں..قربانی والے ”اہل غزہ“ کہہ رہے ہیں..ہم خوش ہیں، سرفراز ہیں، اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں..مگر ”غامدی“ رو رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ”غزہ“ والوں کو خوشی نہیں منانی چاہیے..انہوں نے کیا پایا ہے؟...

اندازہ لگائیں ان غامدیوں کی ”بے حسی“ خود پسندی ”جبت اور طاغوت پرستی“ کا....یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان خوش بھی ہوں تو...ان سے پوچھ کر ہوں.....اللہ،اللہ،اللہ...یااللہ! شکر ہی شکر آپ کا..حمد ہی حمد آپ کی....”غزہ“ کے مجاہدین کتنے پیارے لگ رہے تھے ماشاءاللہ، لا قوۃ الا باللہ...”حجامہ“ کراتے ہوئے ”بلیڈ“ کے کٹ کا درد ہی محسوس نہیں ہو رہا تھا..کیونکہ آنکھوں کے سامنے ”غزہ“ کی خبریں تھیں...

الحمدللہ ”رجب المحرم“ کی برکت ”امت مسلمہ“ کو خوب مل رہی ہے..مزید ”برکت“ کے حصول کے لئے ”حجامہ“ بھی کرا لیں..کل بروز منگل حجاز میں (۲۱) رجب ہے اور ”دیسی رؤیت“ کے مطابق....پرسوں بروز بدھ (۲۱) تاریخ ہے..اب اس مہینے ”حجامہ“ کے یہی دو دن باقی ہیں..اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

26-1-2025 شَکُورْ.....شَاکِرْ

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

شَکُورْ.....شَاکِرْ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالیٰ ہمیں ”قرآن مجید“ کے ساتھ ”ایمان“ اور ”محبت“ والا رشتہ نصیب فرمائیں...

”قرآن مجید“ کا بہت سا حصہ ”جہاد فی سبیل الله“ کے دوران نازل ہوا ہے..”قتال فی سبیل اللہ“ میں روانگی سے پہلے..قتال کے دوران..قتال سے واپسی پر....فتح کے بعد..ظاہری ہزیمت کے بعد...اور ”جہاد“ سے بننے والے ماحول کے دوران.......اب ان تمام آیات کو ”عملی جہاد“ دیکھے بغیر کیسے مکمل طور پر سمجھا جاسکتا ہے؟..ایک اللہ والے مفسر بزرگ فرمایا کرتے تھے...جہاد سے قرآن کھلتا ہے...یعنی جہاد کے ساتھ عملی تعلق بڑھاتے

جاؤ اور قرآن مجید کو سمجھتے جاؤ....ایسے لوگ قرآن مجید کے حقائق کیسے سمجھیں گے جنہوں نے نہ کبھی جہاد کیا..نہ انہوں نے کبھی جہاد کرنا ہے..نہ اُن کا کبھی جہاد کرنے کا ارادہ ہے..اور نہ وہ جہاد کو اپنا کام سمجھتے ہیں..

آپ قرآن مجید کی آیات کا شان نزول دیکھیں..غزوہ بدر سے لیکر غزوہ تبوک تک کے اس مبارک جہاد میں کتنی آیات نازل ہوئیں....اب جو شخص ”جہاد“ سے دور ہوگا وہ ان آیات کے ماحول کو نہیں سمجھ سکے گا..جب ماحول نہیں سمجھے گا تو حقیقی مفہوم اور پیغام سے بھی مکمل واقف نہ ہو سکے گا.....ہمارے محسن حقیقی حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی لئے اپنی اُمت کو مستقل طور پر ”جہادی ماحول“ عطاء فرما گئے....جنگ ہو یا امن ہر مسلمان تلوار، گھوڑے، تیر، جنگی تیاری کے عمل..اور شہادت کے شوق میں رہے...کیونکہ اس کے بغیر وہ قرآن مجید کو مکمل نہیں سمجھ سکتا..وہ جہادی ماحول سے دور ہوگا اور بزدل بنے گا تو...اللہ تعالیٰ کی کتاب کے معانی بھی بدل دے گا...اس کو نہ فتح کی سمجھ ہوگی نہ شکست کی..اس کو نہ عزت، غیرت اور غلبے کا پتا ہوگا..اور نہ عزیمت و تمکنت کا راز.....وہ تو بس ہر آیت مبارکہ کو اپنی بزدلی اور ظاہری امن پسندی کی دھول میں چھپاتا چلا جائے گا...اور نعوذ باللہ ”کتاب عزیز“ کو ”معذرت نامہ“ بنا چھوڑے گا......آج کے دور میں ”آیات جہاد“ کی تفسیر پڑھانے والے....اس اُمت کے ”محسن“ ہیں..اور وہ اپنے بعد کی اگلی صدیاں روشن کر رہے ہیں...پڑھانے والے اس نعمت کے فضل کو محسوس کرکے ”شکور“ بنیں..اور پڑھنے والے اس دورے کی قدر کر کے ”شاکر“ بنیں....والحمدللہ رب العالمین..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

28-1-2025 تعارف المدارس النورانية (للحفظ والریاضة)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

تعارف

المدارس النورانية (للحفظ والریاضة)

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

(۱) قرآن مجید حفظ کرنا......ایک عظیم الشان عبادت اور نیکی ہے.....یہ ایک ایسی نعمت ہے جو انسان کے ہمیشہ کام آتی ہے..اور ہمیشہ کام آئے گی..حفظ قرآن کی برکات خود حفظ کرنے والے کو تو حاصل ہوتی ہیں..ساتھ ساتھ اس کے والدین، اقارب اور اہل و عیال کو بھی نصیب ہوتی ہیں........حضور اقدس حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم کا فرمان گرامی ہے:-

”خيركم من تعلم القران وعلمه“ (بخاری)

تم میں سے بہترین اور افضل وہ ہے جو قرآن مجید سیکھے اور اسے سکھائے...

(۲) دین اسلام سستی اور کم ہمتی کو بالکل پسند نہیں فرماتا..اور مسلمانوں کو قوت بنانے، قوت پانے اور مضبوط بننے کا تاکیدی حکم فرماتا ہے...محنت اور مشقت میں اللہ تعالی نے بڑی برکت رکھی ہے..محنت اور مضبوطی کی عادت اگر کسی کو بچپن سے نصیب ہو جائے تو پھر اس کی ساری زندگی خیر و برکت سے بھر جاتی ہے..اور اس کے لیے تمام اسلامی فرائض اور احکامات پر عمل آسان ہو جاتا ہے..اور ایسے مسلمان کو اللہ تعالی کی محبت بھی نصیب ہو جاتی ہے.. حضور اقدس حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم کا فرمان گرامی ہے:-

المؤمن القوی خير و احب الى الله من المؤمن الضعيف (مسلم)

...طاقتور مؤمن اللہ تعالی کے نزدیک کمزور مؤمن سے زیادہ بہتر اور محبوب ہے...

(۳) مذکورہ بالا دونوں امور کو مد نظر رکھتے ہوئے..مسلمان بچوں کے لیے ایسے اداروں کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جنمیں..حفظ قرآن اور جسمانی مضبوطی کا مکمل نظام موجود ہو.......

(٤) ”المدارس النورانیة“ کے نام سے...ملک بھر میں ایسے مراکز کی بنیاد رکھی جا رہی ہے..جن میں ایک بچہ دو تا تین سال کے اندر...حفظ قرآن بھی مکمل کرے..اور مارشل آرٹ میں بلیک بیلٹ ہو کر..اپنے اور اپنے دین و ملت کے دفاع کے قابل بھی بن جائے..اور ساتھ اس کو بنیادی دینی تعلیم اور لکھنا پڑھنا بھی سکھا دیا جائے..

(۵) الحمدللہ ”مردان“ میں.....اس مبارک سلسلہ کے پہلے ”مدرسہ نورانیہ“ کا افتتاح ہو رہا ہے.....اہل ایمان سے قبولیت کی دعاء اور شرکت کی التماس ہے............................ تاریخ اور مقام بعد میں ان شاءاللہ....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

30-1-2025 شعبان المعظم ١٤٤٦ھ

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

شعبان المعظم ١٤٤٦ھ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ”امت مسلمہ“ کو مغفرت، رحمت، نصرت، عافیت، عزت اور دینی غلبہ عطاء فرمائیں... الحمدللہ....شعبان المعظم ١٤٤٦ھ کا چاند ہو گیا ہے...31 جنوری 2025ء کو یکم شعبان ہے...

”اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ“

اللہ تعالی ہم سب کو حقیقی فکر آخرت....اور آخرت کی تیاری کی توفیق عطاء فرمائیں...

اللہ تعالی دنیا کو ہمارے لیے ”غم و فکر“ کی جگہ نہ بنائیں..اللہ تعالی تمام مظلوم، معذور، بے گھر اور محتاج مسلمانوں کی خصوصی نصرت فرمائیں..اللہ تعالی تمام بیمار مسلمانوں کو صحت، شفاء، عافیت نصیب فرمائیں..اللہ تعالی تمام مقروض و مسکین مسلمانوں کو ”غنی“ فرمائیں....

اللہ تعالی فلسطین، کشمیر اور تمام مقبوضہ علاقوں کو کفار سے آزادی نصیب فرمائیں...”رجب الحرام“ پر اللہ تعالی کا شکر....”شعبان المعظم“ قیمتی اور بابرکت بننے کے لئے اللہ تعالی سے دعاء............ذکراللہ، کلمہ طیبہ، نماز کے بھرپور اہتمام...جہاد فی سبیل اللہ کی نیت و تیاری...اور چاند رات کے معمولات کی یاد دہانی ہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

مبارک مثالی تاریخی اسطوری فتح مبارک18-1-2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مکتوب خادم

مبارک

مثالی،تاریخی،اسطوری فتح...مبارک

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر...لا الہ الا اللہ....محمد رسول اللہ...اللهم صل على سيدنا محمد وعلى آل سيدنا محمد.....امت مسلمہ کو ”فتح مبین“ مبارک؛-

وہ دیکھو! صہیونی غم اور غصے سے پھٹے جا رہے ہیں....مگر ”غامدی“ کیوں غمگین ہیں؟.....”غَزَّۂِ ھاشم“ کو ”فتح عظیم“ مبارک..حضرت جد امجد کا سر شرف و فخر سے بلند ہے....”حماس“ کو مثالی، تاریخی، اسطوری فتح مبارک...بے شک وہ اپنے ”عہد“ اور ”وعد“ کے سچے....مؤمن کامل نکلے...اور انہوں نے جام بھر بھر کر شہادت اور فتح کو نوش فرمایا......یعنی قرآن مجید کے الفاظ میں ”حُسْنَیَیْنْ“ کو پایا...

شہداء کرام کو.....”فتح لذیذ“ مبارک....وہ اس ”مقدس جہاد“ کے دولہے بنے..ان کے خون نے ”شکست“ اور ”خود سپردگی“ کو قریب نہ بھٹکنے دیا..وہ اپنے وقت پر ہی دنیا سے گئے..مگر سبحان اللہ! کیسی آبرو، شان اور سعادت سے گئے...

مجاہدین فلسطین“ کو ”للکارتی، گرجتی فتح“ مبارک...انہوں نے دنیا کی ”سپر پاوروں“ کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا..اور امت مسلمہ کی رگوں میں نیا خون دوڑا دیا....خوش نصیب مالدار مسلمانوں کو ”مبارک“.....اس ”جہاد مقدس“ میں خرچ کیے گئے اُن کے تھوڑے سے مال نے ”ورلڈ بینک“ آئی ایم ایف، پیپسی، کوک، فیس بک، میٹا جیسے صہیونی مالی اداروں کے کھربوں ڈالر کو شکست دے دی...غیرتمند غریب مسلمانوں کو مبارک..جنکی دعاؤں اور آہوں نے آسمان و زمین کے فاصلے سمیٹ دیئے..ان علماء کرام، خطباء عظام اور مصنفین کو مبارک..جنہوں نے اس ”جہاد مقدس“ کو سمجھا، سمجھایا، لکھا اور اٹھایا........والحمدللہ رب العالمین.....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

07.02.2025  بڑی نعمت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بڑی نعمت

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا بے حد ”شکر“ کے اس نے ہمیں ”منکر جہاد“ نہیں بنایا..الحمدللہ...الحمدللہ...الحمدللہ رب العالمین....بھائیو! اس نعمت پر جتنا شکر ادا کریں کم ہے..

جہاد فی سبیل اللہ کا انکار...کفر ہے، عذاب ہے، نفاق ہے، ذلت ہے...اور بہت بڑی بد نصیبی ہے...

قادیانی ملعون کو دیکھیں..اس نے ”جہاد“ کے ”منسوخ“ ہونے کا فتوی دیا..اور پھر اس ”انکار جہاد“ کی نحوست سے گرتا گیا..گرتا گیا..یہاں تک کہ اسلام کے سب سے بڑے دشمنوں کی صف میں جا پہنچا...”غامدیوں“ کو دیکھیں وہ ”جہاد“ میں فاسد تاویلات کرتے ہیں..اب اس گناہ کی نحوست سے یہاں تک جا پہنچے ہیں کہ...ان کی زبان اور قلم سے بعینہ وہی الفاظ نکلتے ہیں جو قرآن مجید نے ”منافقین“ کی طرف سے نقل فرمائے ہیں...یہ لوگ ”فرقہ واریت“ پر رد کرتے ہیں..مگر خود ایک بدترین فرقہ بن چکے ہیں..یہ کبھی کسی دیندار غیور مظلوم مسلمان کی حمایت نہیں کرتے لیکن اگر کوئی رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرے تو فوراً اس کی حمایت میں کھڑے ہو جاتے ہیں..بد قسمتی کی انتہا یہ کہ امت مسلمہ کو نعوذ باللہ حقیر قرار دیتے ہیں..اور کافروں سے ویزے اور امداد لینے کے لیے آپسمیں جھگڑتے ہیں..

واقعی ”انکار جہاد“ بہت خطرناک جرم اور گناہ ہے..یہ اللہ تعالی کی آیات کا انکار ہے..یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور سنت کا انکار ہے...اور یہ قانون فطرت کا انکار ہے...

الحمدللہ آیات جہاد کے دورات تفسیر اللہ تعالی نے ہمیں اپنے فضل سے نصیب فرمائے ہیں..گزشتہ تین ہفتوں میں الحمدللہ (76) دورات ہو چکے ہیں..اور کل سے ان شاءاللہ مزید (53) دورات تفسیر شروع ہو رہے ہیں..جماعت کے اراکین ان ”دورات“ کو اللہ تعالی کی عظیم نعمت سمجھ کر...بھرپور محنت کریں..یہ آپ کی اصل زندگی یعنی آخرت کا قیمتی سرمایہ ہے..دو رکعت نماز ادا کریں، دعاء اور مدد مانگیں..آپسمیں دوبارہ مشورہ کریں اور آج رات بھرپور محنت کر کے..زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو ان دورات میں جوڑیں..انتظامات کا بھی جائزہ لیں..با اخلاق، روحانی ماحول بنائیں...اور خود بھی ان مبارک مجالس سے مستفید ہوں..اللہ تعالی پڑھانے والوں، پڑھنے والوں اور انتظام کرنے والوں کو..اپنی مغفرت، رحمت، عافیت، برکت، صحت اور سعادت دارین نصیب فرمائیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

10.02.2025   بابا! پھر خوف کیسا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بابا! پھر خوف کیسا؟

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ”موجود“ ہیں...”قادر“ ہیں...”غالب“ اور ”عزیز“ ہیں...”ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ“ ہیں...”فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ“ ہیں...اَلْمُحْیِی، اَلْمُمِیْتُ ہیں........

”حسبنا اللہ و نعم الوکیل نعم المولی ونعم النصیر“

پکی بات ہے...” ٹرمپ“ مر جائے گا..”نیتنیاہو“ مر جائے گا...مودی مر جائے گا...جبکہ اللہ تعالی ”حَیٌّ قَیُّوْمٌ“ ہیں... ”مالک الملک“ ہیں...

”حسبنا اللہ و نعم الوکیل علی اللہ توکلنا“

”شیطان“ کو اللہ تعالی نے ”قیامت“ تک زندگی اور مہلت دی ہے..پھر وہ بھی مر جائے گا..شیطان مستقبل کے حالات نہیں جانتا..اسے آئندہ کل کی کوئی خبر نہیں..اس لیے وہ بھی بہت سی غلط فہمیوں میں رہتا ہے..اور ان غلط فہمیوں کو پھیلاتا ہے..جب کوئی کافر یعنی شیطان کا پجاری دنیا میں زیادہ طاقتور ہو جاتا ہے تو شیطان خوش ہوتا ہے...اور اپنے اس ”کافر“ بھانجے کا رعب اور خوف پھیلاتا ہے....مسلمانوں کو اس سے ڈراتا ہے..کیونکہ وہ اپنے تجربہ سے جانتا ہے کہ..جو ڈر گیا وہ مرگیا....اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں..

اِنَّمَا  ذٰلِكُمُ  الشَّیْطٰنُ  یُخَوِّفُ  اَوْلِیَآءَهٗ فَلَا  تَخَافُوْهُمْ  وَ  خَافُوْنِ  اِنْ  كُنْتُمْ  مُّؤْمِنِیْنَ (آل عمران 175)

ترجمہ: بے شک یہ شیطان ہی ہے جو (تم مسلمانوں کو) اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے..پس تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو........

آیت مبارکہ پر غور کریں شیطان کا پورا کھیل سمجھ میں آ جائے گا..”ٹرمپ“ کے آتے ہی یہ کھیل شروع ہو چکا ہے..کبھی ”غزہ“ سے مسلمانوں کا انخلاء...کبھی پورے فلسطین پر امریکہ کا قبضہ..کبھی فلسطینیوں کو سعودی عرب منتقل کرنے کے خواب..کبھی کیا، کبھی کیا؟.......غزوہ بدر سے پہلے بھی یہی ”مناظر“ تھے اور یہی شیطانی کھیل....مگر پھر شیطان بھاگ گیا..ابوجہل مردار ہو کر اندھے کنویں میں جا گرا.....اور ”مدینہ منورہ“ محفوظ رہا...یہ باتیں بالکل واضح ہیں..یقینی ہیں..مگر ان کو سمجھنے کی ایک شرط بیان فرما دی گئی..”اِنْ  كُنْتُمْ  مُّؤْمِنِیْنَ“..اگر تم اللہ تعالی پر ایمان و یقین رکھتے ہو تو سمجھ لو گے..ورنہ ویسے ہی شیطانی تجزیے کرتے رہو گے جیسے تم نے افغانستان پر امریکی حملے کے وقت کیے تھے.....

...حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا...

بھائیو! اللہ تعالی کا قطعی حکم آگیا کہ نہ ڈرو..تو پھر بابا! خوف کیسا؟

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

21.02.2025  مبارک مہم......مُعَظَّم دعاء

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مبارک مہم......مُعَظَّم دعاء

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی سے.......... معافی، مغفرت، رحمت اور نصرت کا سؤال ہے..

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

اللہ تعالی کے دین کی ”نصرت“ کے لیے نکلنے والے...جانباز دیوانو! یہ چار الفاظ یاد کر لو...سمجھ لو...مانگ لو اور مانگتے رہو..:

(۱)معافی (۲)مغفرت (۳)رحمت (٤)نصرت..

اللہ تعالی اپنی طرف سے یہ چار انمول نعمتیں...اپنے جس بندے کو عطاء فرما دیں...وہ بندہ مکمل ”کامیاب“ ہو جاتا ہے..وہ بندہ ”قیمتی“ بن جاتا ہے..وہ بندہ ”فاتح“ بن جاتا ہے..اور وہ بندہ راستے کی ہر رکاوٹ کو روند ڈالتا ہے.....

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

بھائیو! یہ ”دعاء“...صرف ایک ”دعاء“ نہیں ہے...یہ اللہ تعالی کا اپنے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے ”ایک تحفہ“ ہے..بے حد، بے حد قیمتی تحفہ..یہ ”دعاء“ ہر کام اور ہر جگہ کامیابی کا مکمل نصاب ہے..یہ توفیق، قوت اور طاقت کا ایک خزانہ ہے..اور یہ بند دروازوں کو کُھلوانے والی ایک چابی ہے:-

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

اس مبارک دعاء کے بارے میں چند باتیں ضرور سمجھ لیں (۱) اس دعاء کا ترجمہ کیا ہے؟ (۲) اس دعاء کی تشریح کیا ہے؟ (۳) یہ دعاء کہاں سے آئی ہے اور کس شان سے آئی ہے؟ (٤) اس دعاء کی فضیلت کیا ہے؟ (۵) ”معافی“ اور ”مغفرت“ میں کیا فرق ہے؟........اور بھی مزید کئی ایمان افروز....مزیدار باتیں....

زندگی رہی....اور اللہ تعالی نے توفیق عطاء فرمائی تو اگلے مکتوبات میں ان سب پر بات ہوگی ان شاءاللہ...

یا اللہ! مجھے اور ”مبارک مہم“ میں محنت اور حصہ ڈالنے والے ہر فرد کو یہ عظیم دعاء...اور اس دعاء کی قبولیت نصیب فرما دیجئے....

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

22.02.2025   مقامِ بلندی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقامِ بلندی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے اپنے حبیب....حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو خصوصی انعامات، خصوصی صفات اور خصوصی برکات سے نوازا ہے.......انہی خاص الخاص نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ دعاء بھی ہے...:

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

پہلے اس دعاء کا ترجمہ سمجھتے ہیں جو کہ بالکل آسان ہے...

 وَاعْفُ عَنَّاٙ یا اللہ ہمیں معاف فرما دیں..ہمیں ”معافی“ کی نعمت عطاء فرما دیں...”عفو“ اور ”معافی“ کے الفاظ اردو میں بھی استعمال ہوتے ہیں...

 وَاغْفِرْ لَنَاٙ اور ہماری مغفرت فرما دیں..ہمیں بخشش نصیب فرما دیں..ہمیں بخش دیں..ہمارے گناہوں کو اور ان کے تمام نقصانات اور اثرات کو ختم فرما دیں..”مغفرت“ کا لفظ اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے..

 وَارْحَمْنَاٙ اور ہم پر رحم فرما دیں..ہمیں اپنی رحمت نصیب فرما دیں..ہم پر مہربانی فرمائیں..ہمارے ساتھ لطف و کرم اور دوستی والا معاملہ فرمائیں...”رحم“ اور ”رحمت“ کے الفاظ بھی اردو میں استعمال ہوتے ہیں..

 اَنْتَ مَوْلٰىنَا آپ ہمارے ”مولیٰ“ ہیں.. انت کے معنیٰ آپ، تو..”مولیٰ“ کے معنیٰ یار، مددگار، مالک، دوست..آپ ہی ہمارے مالک اور یار و مددگار ہیں...

 فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ پس آپ کافروں کے مقابلے میں ہماری نصرت فرمائیں..ہمیں ان پر غلبہ اور فتح نصیب فرمائیں..ان سے حفاظت کے لیے ہمیں قوت اور شکتی عطاء فرمائیں..

یہ دعاء سورہ بقرہ کی آخری آیت کا آخری حصہ ہے..اور سورہ بقرہ کے اپنے بڑے فضائل ہیں..اور پھر خاص طور پر آخری دو آیات کے فضائل تو بہت عجیب اور بلند ہیں....سورہ بقرہ ”سنام القرآن“ ہے..یعنی قرآن مجید کا سب سے بلند مقام.. اور پھر اس میں آخری دو آیات بہت بلند ہیں..اور پھر اس بلندی کی آخری چوٹی پر یہ دعاء موجود ہے:-

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

(اہل دل کو مبارک) الحمدللہ! ”المدارس النورانیہ“ کا سلسلہ..اللہ تعالی کے فضل سے چل پڑا ہے..13 فروری کو پہلے مدرسہ کا افتتاح ہوا...جہاں کلاس شروع ہو چکی ہے.. اور اب 23 فروری کو دوسرے مدرسہ کا افتتاح ہے..ان شاءاللہ..

...الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات...

...”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

.. آمین یا رب العالمین..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

24.2.2025 خاص دروازے سے نزول

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

خاص دروازے سے نزول

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں ایسے بوجھ سے بچائیں...جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہ ہو....

...”رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَ اعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

کسی خطرناک گناہ کا بوجھ جو ہمیں تباہ کر دے...مالی مسائل یا بڑے قرضے کا بوجھ جو ہماری کمر توڑ دے..کوئی ایسی بڑی ذمہ داری جسے ادا کرنے کی ہم میں ہمت نہ ہو..کوئی ایسی سخت بیماری جو برباد کر ڈالے..کوئی ایسی خواہش جو اتنی شدت سے ابھرے کہ ہم اس کو پورا کرتے کرتے اپنا بڑا نقصان کر ڈالیں..ایسی شہوت جو ہمیں بڑے گناہوں میں دھکیل دے..ایسا غم اور فکر جو ہمارا خون چوس لے..کوئی ایسا غصہ جو ہمیں ذلت میں پھینک دے......

”رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَ اعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہو..اور ہمیں معاف فرما دے..اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما..آپ ہی ہمارے یار و مددگار ہیں..کافروں پر ہمیں زور، طاقت اور غلبہ عطاء فرما...

صحیح مسلم کی روایت کا مفہوم ہے کہ..حضرت جبرئیل علیہ الصلٰوۃ والسلام..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے..اچانک آسمان سے ایک زوردار آواز آئی..جبرئیل امین نے فرمایا..یہ آسمان کا وہ دروازہ کھلا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں کھلا..اس دروازے سے ایک فرشتہ تشریف لایا..جبرئیل امین نے فرمایا..یہ فرشتہ آج سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا..اس فرشتے نے حاضر ہو کر سلام کیا..اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا..آپ کو ”نورین“ (دو نوروں) کی بشارت ہو..جو صرف آپ کو دیئے گئے ہیں..آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے..سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کا آخری حصہ..آپ ان کا ایک حرف بھی پڑھیں گے تو وہ نور آپ کو مل جائے گا..(صحیح مسلم)

اندازہ لگائیں کہ..کس شان اور کس امتیاز سے یہ دعاء نازل ہوئی ہے اور اس دعاء میں نور ہی نور ہے...

...وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

اچھا ہے کہ پوری دعاء پڑھا کریں تاکہ ہر بوجھ سے حفاظت رہے اور زیادہ ”نور“ نصیب ہو.....

”رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَ اعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

26.02.2025   اھل حکمت کو سلام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

اہل حکمت کو سلام

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہم سب کو ”اخلاص“ اور ”حسن خاتمہ“ نصیب فرمائیں..

اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَسْاَلُكَ الْاِخْلَاصَ فِي الْعِلْمِ وَالْعَمَلِ وَحُسْنَ الْخَاتِمَۃِ

سورہ بقرہ کی آخری دو آیات..اللہ تعالی کا اس امت پر خصوصی انعام ہیں..

”حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج کی رات ”سدرۃ المنتہیٰ“ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین ایسی چیزیں عطاء فرمائی گئیں..جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں..(۱) پانچ فرض نمازیں (۲) سورہ بقرہ کی آخری آیات (۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ”مُقْمِحَات“ کی بخشش جب تک کہ وہ شرک نہ کریں “(بخاری ،مسلم)

مُقْمِحَات وہ سخت کبیرہ گناہ جو انسان کو ہلاک کر دیتے ہیں...اس امت کے ایسے شدید گناہ بھی..اللہ تعالی توبہ، استغفار سے یا اپنے فضل سے بالکل مٹا کر معاف فرما دیتے ہیں..

”وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“

 اہل حکمت کو سلام

الحمدللہ ”المدارس النورانیہ“ کے سلسلہ کا دوسرا مدرسہ بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے شروع ہو چکا ہے..اس نعمت پر جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے..مبارکباد کے مستحق ہیں وہ ”اہل حکمت مسلمان“ جو اپنا مال اتنے عظیم اور قیمتی مصرف میں لگا رہے ہیں..مال تو بہت لوگوں کو مل جاتا ہے مگر ”حکمت“ کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے..ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..یہ ”اہل حکمت“ ہوتے ہیں جو اپنے مال کا پورا پورا نفع اٹھاتے ہیں..اور اس سے ”فردوس اعلیٰ“ میں محلات خریدتے ہیں..اور اللہ تعالی کے ساتھ نفع والی تجارت کرتے ہیں..ورنہ تو کتنے لوگ ہیں..جو اپنے مال کو اپنے لیے وبال بنا لیتے ہیں..یا تو اسے گننے، سنبھالنے اور بچانے میں اپنی عمر ضائع کر دیتے ہیں یا اس مال سے اپنے لیے قبر کے سانپ اور جہنم کی آگ خریدتے ہیں..یا اللہ ہم سب کو ”حکمت“ نصیب فرما..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

27.02.2025  مُعَافی اور مَغْفرت کا فرق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُعَافی اور مَغْفرت کا فرق

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ”انفاق فی سبیل اللہ “ مہم میں..محنت کرنے والوں اور حصہ ڈالنے والوں کو...ایمان کامل کی حلاوت عطاء فرمائیں...معافی، مغفرت، رحمت اور نصرت عطاء فرمائیں..

...رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

آپ نے کبھی غور فرمایا! معافی کیا ہے؟ مغفرت کیا ہے؟ کسی نے کوئی جرم کیا..بڑا گناہ کیا..اس پر اسے سزا ملے گی..لیکن اگر ”معافی“ مل جائے تو ”سزا“ نہیں ملتی..یہ ہے ”معافی“ کا آسان سا مطلب...وَاعْفُ عَنَّاٙ یا اللہ ہمیں معاف فرما دیجئے...یہ دعاء قبول ہو گئی..اور معافی مل گئی تو..گناہ ختم..سزا ختم..تو پھر وَاغْفِرْ لَنَاٙ  کے لئے کیا بچا؟..اس کا ترجمہ ہے یا اللہ ہمیں بخش دیجیے..ہمیں مغفرت دے دیجئے....

بات دراصل یہ ہے کہ....معافی ملنے سے گناہ ختم ہو گیا..سزا نہیں ملے گی..مگر اس گناہ کے اثرات تو باقی رہتے ہیں..اس بندے کا نام ان لوگوں میں لکھا ہوا ہے جو مجرم تھے اور انہیں معافی ملی..اسی طرح ”گناہ“ اور ”جرم“ کے دنیوی نقصانات بھی بہت ہیں..اور بدنامیوں کا خدشہ بھی بہت..”مغفرت“ کا معنی یہ ہے کہ گناہ کے سارے اثرات ختم ہو جائیں..گویا کہ کبھی گناہ ہوا ہی نہیں..گناہ سے پہلے والی حالت بحال ہو جائے..اور اس گناہ کے بارے میں اسے کوئی خطرہ ہی نہ رہے..اسی لیے قرآن و سنت میں جگہ جگہ سمجھایا گیا کہ......مغفرت صرف اللہ تعالی ہی دے سکتے ہیں...

”وَلَا یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ“

ترجمہ..اور گناہوں کی مغفرت کوئی نہیں کر سکتا سوائے اللہ تعالی کے......

یعنی یہ کسی کے بس میں ہی نہیں کہ اتنے بڑے بڑے جرائم اور گناہوں کو ایسا ڈھانپ دے کہ ان کا نام و نشان تک ختم ہو جائے..اور ان جرائم اور گناہوں کو کرنے والا بالکل ایسے ہو جائے جیسا کہ اس نے کبھی کوئی جرم یا گناہ کیا ہی نہیں.......اب ترجمہ دیکھیں..وَاعْفُ عَنَّاٙ یا اللہ معاف فرما دے..اس سے سزا ختم......ناراضی ختم وَاغْفِرْ لَنَاٙ یا اللہ مغفرت عطاء فرما دے..یعنی گناہ کے ہر اثر کو ختم فرما دے..اس سے پہلے والی دوستی بحال........جب دوستی بحال تو وَارْحَمْنَاٙ ہم پر رحمت جاری فرما دے..پھر سے پرواز شروع کرا دے....پرواز شروع ہوئی تو ایمان و اسلام کی سب سے بلند چوٹی جہاد تک جا پہنچے...آگے دشمن کا لشکر کھڑا ہے تو........اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ یا اللہ دوستی اور یاری کا جلوہ دکھا..ان کفار پر غلبہ عطاء فرما.........(معافی اور مغفرت کے بارے دیگر اقوال، معانی اور معارف ابھی آنا باقی ہیں ان شاء اللہ)

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

28.02.2025 شھر رمضان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

شَهْرُ رَمَضَانَ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ”رمضان المبارک“ تشریف لا رہے ہیں..ہمارے ہاں ہفتے کے دن یا اتوار کو پہلا روزہ ہوگا ان شاءاللہ......

اگر ہو سکے تو ”شہر رمضان“ کتاب کا مطالعہ فرما لیں..اس میں ”رمضان المبارک“ کے کئی رنگ موجود ہیں..دوسری بات یہ ہے کہ...اللہ تعالی کی طرف پوری طرح متوجہ ہو کر..ابھی سے مقبول رمضان...مغفرت والا رمضان......ترقی و کامیابی والا رمضان مانگ لیا جائے..

اور یہ دعاء بھی!

اَللّٰهُمَّ سَلِّمْنِیْ لِرَمْضَانَ وَسَلِّمْ رَمْضَانَ لِیْ وَ تَسَلَّمْہُ مِنِّیْ مُتَقَبِّلًا

یا اللہ! مجھے سلامت رکھیں رمضان کے لیے..اور رمضان کو سلامتی والا بنائیں میرے لیےاور مجھ سے مقبول رمضان واپس لیں..

یعنی جب رمضان ختم ہو تو ایسی حالت میں ختم ہو کہ...اسمیں مجھے مغفرت و قبولیت نصیب ہو چکی ہو...

سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کے کئی فضائل اور معارف ابھی باقی ہیں آج ”رمضان المبارک“ کی بات اس لیے عرض کر دی کہ..اگرچہ زیادہ امکان ”اتوار“ کے روزے کا ہے مگر....کئی جگہ ہفتے کا روزہ پکا ہے تو..سب کو یاد دہانی ہو جائے..

معافی اور مغفرت میں سے کون سی نعمت زیادہ بڑی ہے؟کئی اہل علم کے نزدیک ”معافی“........مغفرت سے بڑی نعمت ہے..جبکہ اکثر اہل علم کے نزدیک ”مغفرت“.......معافی سے بڑی نعمت ہے.....

بات دراصل یہ ہے کہ ”معافی“ بھی بڑی نعمت ہے.. اور ”مغفرت“ بھی بڑی نعمت....ہم جیسوں کے لیے ”معافی“ بھی ضروری......”مغفرت“ بھی ضروری....جبکہ بعض حالات میں اور بعض افراد کے لیے معافی بڑی ہوتی ہے..اور بعض کے لیے مغفرت بڑی....

زندگی رہی تو یہ ساری تفصیلات رمضان المبارک کے مکتوبات میں آتی رہیں گی...

...”وَ اعْفُ عَنَّاٙوَ اغْفِرْ لَنَاٙوَ ارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

01.03.2025  وَ الْعَادِیَاتِ ضَبْحًا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

وَ الْعَادِیَاتِ ضَبْحًا

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا نام سب سے بڑا......سب سے اونچا..

”تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ“ (الرحمٰن 78)

یہ دنیا اللہ تعالی کے ”کلام“ سے وجود میں آئی....اتنی عظیم دنیا..اتنی منظم، اتنی مرتب اور اتنے رازوں سے بھری دنیا.....اللہ تعالی نے ”کُنْ“ فرمایا..اور یہ بن گئی.....

”اِنَّمَاۤ اَمْرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْــٴًـا اَنْ یَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ“ (یس82)

یہ دنیا اللہ تعالی کے ”نام“ سے قائم ہے..جب تک زمین پر ”اللہ اللہ“ کہنے والے موجود ہیں..قیامت نہیں آئے گی...جب ”اللہ اللہ“ کہنے والے ختم ہو جائیں گے تو زمین اور دنیا کا قصہ ختم......حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے..

لا تقوم الساعة حتى لا يُقال في الارض الله، الله (صحیح مسلم)

اسی لیے ”مُردار“ اور ”حلال“ کا فرق ہے کہ..گردن دونوں کی کٹتی ہے..مگر جب ”اللہ“ کا نام آجائے تو ”حلال“.......اور ویسے کاٹی جائے تو ”حرام“....اور مُردار..

اسی لیے اُن ”عمارتوں“ کی شان الگ ہے جو....اللہ تعالی کو سجدہ کرنے کے لیے بنائی جاتی ہے.....حالانکہ وہ بھی عام زمین تھی..مگر اللہ تعالی کا نام آیا تو آسمان سے اونچی ہو گئی..”مسجد“ بن گئی...قیامت کے دن سورج، چاند اور آسمان تباہ ہو جائیں گے..مگر ”مسجد“ تباہ نہیں ہوگی...حفاظت سے اٹھا کر ”جنت“ میں شامل کی جائے گی.....”گھوڑا“ ایک ”جانور“ ہے..مگر ”اللہ تعالی“ کا نام اگر اس سے جڑ جائے..اور وہ ”گھوڑا“ اللہ تعالی کی رضا کے لیے جہاد کی نیت سے پالا جائے تو یہ گھوڑا.......”فرس للرحمن“ بن گیا..اب اس کی شان یہ ہے کہ اس کے جسم سے نکلنے والی ناپاک چیزوں کا بھی حساب رکھا جا رہا ہے..انہیں بھی اس کے مالک کی نیکیوں میں تولا جائے گا........

مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ....جہاد کی تیاری کرو...قوت بناؤ..گھوڑے تیار کرو....اس سے تمہیں رعب ملے گا....اور بہت کچھ ملے گا....ہم نے اللہ تعالی کے ان احکامات کو نعوذ باللہ قابل توجہ ہی نہ سمجھا..اور گھوڑے سے محروم ہو گئے..پھر کیا ہوا؟ ایسی ذلت آئی کہ اللہ کی پناہ!

الحمدللہ گھوڑا واپس آرہا ہے..”فرس للرحمن“ دوڑنے لگا ہے..

”وَ الْعَادِیَاتِ ضَبْحًا“ (العادیات ۱)

دیوانوں کی جماعت کو مبارک...یہ سعادت بھی ان کے نصیب میں لکھی تھی.....وہ دیکھو! سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے مدرسہ کی تیسری شاخ میں....گھوڑے پہنچ رہے ہیں.......

اپنی پیشانیوں میں خیر و برکت کے خزانے باندھے ہوئے.....

... والحمدللہ رب العالمین...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

02.03.2025   مرحبا! سَیِّد صاحب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مرحبا! سَیِّد صاحب

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا احسان...ماہِ رمضان...مبارک ہو اہل ایمان....

الحمدللہ ثم الحمدللہ..”سَیِّدصاحب“ تشریف لے آئے ہیں..رمضان المبارک کا مہینہ..تمام مہینوں کا ”سَیِّد“ یعنی ”سردار“ ہے..اور اسمیں موجود لیلۃ القدر..تمام راتوں کی ”سَیِّدہ“ ہے...

رمضان شریف تو پہنچ گیا..اللہ کرے ہم بھی..”رمضان المبارک“ تک پہنچ جائیں..ہاں! جو اللہ تعالی سے مانگے گا..رمضان کو سمجھے گا.....اپنی زندگی کے گزرنے کا احساس کرے گا..وہ ضرور ”رمضان المبارک“ کو حاصل کر لے گا ان شاء اللہ..وہ دیکھو! قبرستانوں تک میں رمضان المبارک کے نور اور سرور کے جلوے ہیں..مساجد کا تو کہنا ہی کیا..”میزان اعمال“ کو بھاری کرنے کا اس سے بہتر موقع اور کون سا ہوگا؟ بس ہم سب صرف ایک ”عمل“ کی پابندی کر لیں...اللہ تعالی نے شہنشاہی اعلان فرما کر دعوت دی ہے:

”..وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ..“

یعنی اگر تمہیں میری مدد، اعانت اور نصرت لینی ہو تو صبر اور نماز کے ذریعے لے سکتے ہو..سبحان اللہ! کتنی عظیم پیشکش ہے..کتنی قیمتی اور دلکش دعوت ہے کہ..نماز ادا کرو اور میری مدد لے لو..کتنا مفید اور اکسیر وظیفہ ہے..بس یقین نصیب ہو جائے..

رمضان المبارک ہم کیسے پائیں؟ روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجۃ ادا کر کے اللہ تعالی سے مدد مانگیں کہ..یا اللہ رمضان المبارک کے فیض، نور، بشارات اور برکات حاصل کرنے میں میری مدد فرمائیں..مجھے اس رمضان المبارک میں اپنی رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی عطاء فرمائیں..رمضان المبارک کے صیام، قیام، اعمال اور معمولات آسان فرمائیں، قبول فرمائیں..اس رمضان المبارک میں میرے دل، میرے بدن، میرے دین، دنیا اور آخرت کی اصلاح فرمائیں........

ہم توجہ سے..نماز ادا کریں گے..اور ”اللہ الغنی“ کے سامنے فقیر و محتاج بن کر ہاتھ اٹھائیں گے تو رمضان المبارک ہم پر کھلتا جائے گا.. مہربان ہوتا جائے گا ان شاء اللہ..

 اظہار تعزیت

نامور، تاریخی اور عظیم دینی ادارے..جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے سانحہ پر دل کو صدمہ پہنچا....محترم حضرت مولانا حامد الحق حقانی صاحب جام شہادت نوش فرما گئے..

..انا للہ وانا الیہ راجعون..

..جامعہ حقانیہ..اور خانوادۂ حقانی سے قلبی تعزیت ہے..

یہ واقعہ بھی جہاد فی سبیل اللہ کے خلاف جاری کوششوں کا.....تسلسل ہے..

مگر اللہ تعالی کے نور کو کوئی نہیں بجھا سکتا..”جان“ تو ہے ہی ”جانے“ کے لیے....لیکن موذی قاتلوں کو سوائے ذلت اور ناکامی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ان شاءاللہ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

04.03.2025 سورہ بقرہ والے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

سورہ بقرہ والے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے..اپنے ”عظیم عرش“ کے نیچے موجود..ایک خزانے سے سورہ بقرہ کی آخری دو آیات...اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمائی ہیں...

ان آیات میں اس قدر...قوت، طاقت اور نور ہے کہ..کوئی باطل ان کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا...

...وَ اعْفُ عَنَّاٙوَ اغْفِرْ لَنَاٙوَ ارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

سورہ بقرہ....کا نام ہی اپنے اندر بڑے اشارے لیے ہوئے ہے..

البقرہ گائے، بیل، بچھڑا.....اشارہ ہے کہ..اسلام کے سب سے بڑے دشمن ”یہودی“ ہوں گے.....یہودی ہی گائے اور بچھڑے والی قوم ہے..آج کل بھی وہ کسی بچھڑے کی تلاش میں ہیں..سب سے بڑی ”سورۃ“ میں ”یہودیوں“ سے نمٹنے کے طریقے بتائے گئے تو..دوسرا اشارہ یہ ملا کے ”یہودی“ قرب قیامت تک رہیں گے..جب یہ سورۃ نازل ہو رہی تھی تو.....اللہ تعالی کے سوا ان باتوں کو کون جانتا تھا؟..دیکھ لیں! یہودی اب تک موجود ہیں..اور اسلام کے بڑے دشمن ہیں..مگر ان کے پاس ”سورۃ بقرہ“ نہیں ہے..صرف بقرہ ہے..جبکہ ”سورہ بقرہ“ مسلمانوں کے پاس ہے..جو اس بات کا اعلان ہے کہ...یہودی کچھ بھی بن جائیں..وہ مسلمانوں کا خاتمہ نہیں کر سکتے..ہاں خود یہودیوں کا مکمل خاتمہ.....دجال کی موت کے ساتھ ہو جائے گا تب روئے زمین پر.....ایک یہودی بھی باقی نہیں رہے گا...”سورہ بقرہ“ کا آغاز ہو..یا درمیانی حصہ..یا پھر اس کی آخری آیات..ان میں ایمان والوں کے لیے بڑی قوت، بڑی طاقت اور بڑا غلبہ ہے..یہودیوں کے پاس ان میں سے کچھ بھی نہیں ہے..مسلمانو! نعمت اسلام کا شکر ادا کرو..نعمت قرآن کا شکر ادا کرو..دشمنوں کے اسلحہ اور طاقت سے مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں ہے..ان کے پاس تو ”آیۃ الکرسی“ تک نہیں..جبکہ مسلمانوں کے پاس پوری سورہ بقرہ ہے..سورہ بقرہ میں جہاد و قتال کا حکم ہے..اور اس حکم پر عمل کرنے والے مسلمان ہر زمانے میں موجود رہتے ہیں..اور سورہ بقرہ کی دو آخری آیات..اس امت کی ”خصوصیت“ ہیں..گزارش ہے کہ....ان آیات کو سمجھیں..اور کوئی دن یا رات ان کی تلاوت سے محروم نہ رہیں..کئی روایات میں ان آیات کو پڑھتے رہنے کی تاکید ہے..

وَ اعْفُ عَنَّاٙوَ اغْفِرْ لَنَاٙوَ ارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

06.03.2025  قیمتی ترین موقع

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

قیمتی ترین موقع

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے ”دن رات“ میں ”پانچ نمازیں“ فرض فرمائی ہیں..فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء..ہفتے میں کُل سات دن ہوتے ہیں..جمعہ، ہفتہ، اتوار، پیر، منگل، بدھ اور خمیس (یعنی جمعرات)..اسطرح ہفتے میں کل پینتیس (35) نمازیں فرض ہیں..ان (35) نمازوں میں سب سے افضل نماز کونسی ہے؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:-

افضل الصلوٰتِ عندَ اللهِ صلاۃُ الصبحِ يومَ الجمعۃِ في جماعۃٍ (البيهقي)

ترجمہ؛ اللہ تعالی کے نزدیک نمازوں میں سب سے افضل نماز....جمعہ کے دن کی ”نماز فجر“ ہے جو جماعت سے ادا کی جائے...

چند باتیں ملاحظہ فرمائیں..

(۱) محدثین کے نزدیک یہ روایت ”حدیث صحیح“ ہے..

(۲) فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا..خود ایک لازمی اور افضل عمل ہے..

(۳) مگر جمعہ کے دن کی ”نماز فجر“ اگر جماعت سے ادا کی جائے تو اس کا اجر و ثواب، فضیلت اور روحانی فوائد......بہت زیادہ ہیں..

(٤) پورے ہفتے میں بس ایک ہی موقع ملتا ہے کہ..کوئی مسلمان سب سے افضل نماز ادا کر لے..اگر کسی جمعہ یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو اب چھ دن انتظار کرنا ہوگا کہ..دوبارہ یہ موقع ملے..اور اگر اس دوران موت آگئی تو زندگی کی آخری افضل نماز کا موقع چھوٹ گیا..

(۵) جمعہ کے دن فجر کی جماعت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے..اور پہلے سے مسجد پہنچ جانا چاہیے..خواتین اپنے گھر میں اول وقت یہ نماز ادا کر کے اجر حاصل کر سکتی ہیں..مغرب سے جمعہ شریف..مقابلہ حسن اور مبارک مہم مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

07.03.2025   امانتداری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

امانتداری

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کو ”امانتداری“ سے محبت ہے..”امانت داروں“ کو ہی اللہ تعالی نے اپنا ”رسول“ بنایا..اپنا ”نبی“ بنایا..آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے دشمن بھی..

”الصادق الأمین“..

..کہتے اور مانتے تھے....”الصادق “یعنی سچے اور ”الأمین“ یعنی امانتدار..”امانت“ کے مقابلے میں ”خیانت“ ہے..”خیانت“ کرنے والے کو ”خائن“ کہتے ہیں..اور اللہ تعالی ”خائن“ سے نفرت فرماتے..

(۱)اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآىٕنِیْنَ (الانفال 58)

(۲)اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ (الحج 38)

تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اللہ تعالی خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے..

”خیانت“ دراصل ”منافق“ کی صفت ہے..خیانت کرنے والا اس وقت خیانت کرتا ہے جب لوگ نہ دیکھ رہے ہوں..گویا کہ وہ اللہ تعالی کے دیکھنے کو نعوذ باللہ کچھ نہیں سمجھتا..حالانکہ اگر وہ مسلمان ہے تو وہ جانتا ہے کہ..اللہ تعالی اس کے ہر قول اور فعل کو دیکھ رہے ہیں..”خیانت“ ایک مسلمان کو اللہ تعالی کے نزدیک ”بے اعتبار“ اور ”بے وزن“ بنا دیتی ہے..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ”خیانت“ سے اللہ تعالی کی پناہ مانگا کرتے تھے..الحمدللہ ”انفاق فی سبیل اللہ مہم“ جاری ہے..ایمان والے مرد اور خواتین..مکمل اعتماد کے ساتھ اپنا مال آپ کے سپرد کرتے ہیں..ایسے وقت میں ہمیں ان کے مال کی ایک ایک پائی کی حفاظت کرنی ہے..اور ایمان اور امانتداری پر قائم رہنا ہے..اور خیانت سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنی ہے..

الحمدللہ ”جماعت“ کے ساتھیوں کی ”امانتداری“ کی برکات خوب ظاہر ہو رہی ہے..دین کے بلند ترین شعبے سے لیکر..دین کے ہر اہم شعبے پر مثالی پیش رفت اور ترقی دیکھنے میں آرہی ہے..اسی ہفتے ماشاءاللہ چھبیس (26) نئے علماء کرام کی تشکیلات ہوئی ہیں..مدرسہ نورانیہ کی تیسری شاخ کے افتتاح کا اعلان ہو چکا ہے..اور مزید کئی شاخیں افتتاح کے لیے بالکل تیار ہیں..

ماشاءاللہ یہ سب کچھ اللہ تعالی کا فضل اور اللہ تعالی کی محبت ہے..ورنہ ایسے کاموں میں سالہاسال لگ جاتے ہیں..”رباط الخیل وقف“ کا کام بھی جاری ہے..اور مدرسہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی تیسری شاخ میں گھوڑے دوڑنا شروع ہو چکے ہیں..غلبۂ دین اور دعوت ایمان کا کام ان سب سے بڑھ کر ہے..اچھے برے معاشی حالات آتے رہتے ہیں..مگر ایمان اور امانتداری کو مضبوطی سے تھامنے والے ہی..دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

08.03.2025  مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کی نعمتیں بے شمار ہیں...

الحمدللہ......ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..

الحمدللہ....دو سال میں قرآن مجید کے چار سو بہتر (472) حفاظ کرام.....اللہ تعالی کا فضل ہمارے وہم و گمان سے بھی زیادہ.....جماعت کے زیر انتظام دینی مدارس میں الحمدللہ دو سال میں چار سو بہتر (472) مسلمان بچوں نے...”حفظ قرآن“ مکمل کیا ہے...ذلك مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ عَلَينا..

..”ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ“..

”حفظ قرآن“ اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہے..اور یہ ”حفاظت قرآن“ کے ”الہی وعدے“ کی تکمیل کا ذریعہ ہے..اللہ تعالی اس کے لیے اپنے خاص بندوں کو منتخب فرماتے ہیں..

الحمدللہ! کلمہ، اقامت صلوٰۃ اور جہاد فی سبیل اللہ کی محنت کے سائے تلے دین کے تمام شعبے آجاتے ہیں..ان میں سے ایک شعبہ خدمت قرآن اور دعوت قرآن کا بھی ہے..قرآن مجید ناظرہ سے لے کر ”حفظ قرآن“ تک..تجوید کے اعلیٰ اسباق سے لے کر تفسیر قرآن تک...اور پیغام قرآن سے لے کر اشاعت قرآن تک کی محنت جماعت کے زیر اہتمام جاری ہے....اور صرف دو سال کے عرصہ میں حفاظ قرآن کی اتنی بڑی تعداد..........یہ اللہ تعالی کا خصوصی فضل ہے.....والحمدللہ رب العالمین...

...وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

09.03.2025 دو سے دس ہزار تک کا سفر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

دو سے دس ہزار تک کا سفر

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کی رحمت، نصرت اور معافی سے ہر مشکل ”آسان“ ہو جاتی ہے..

...وَ اعْفُ عَنَّاٙوَ اغْفِرْ لَنَاٙوَ ارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

اللہ تعالی نے ”اہل ایمان“ کو حکم دیا کہ وہ......دشمنوں سے مقابلے کے لیے گھوڑے تیار کریں…یہ حکم آتے ہی..اہل ایمان نے اسے سر آنکھوں پر لیا..مگر ”ابتداء“ میں وسائل کی کمی تھی...اور گھوڑا ہمیشہ مہنگا ہوتا ہے..اسے اللہ تعالی نے شان بخشی ہے..پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا گھوڑا خریدا..اور اس کا نام”السکب“ رکھا..غزوہ احد میں مسلمانوں کے پاس دو گھوڑے تھے...مگر گھوڑوں کی فکر جاری تھی..اس لیے کہ اللہ تعالی کا حکم تھا..اور اللہ تعالی نے ”جہادی گھوڑے“ کی پیشانی میں خیر، برکت اور فتح کو مضبوط باندھ دیا ہے..چنانچہ ترقی ہوئی اور ”غزوہ بنی قریظہ“میں اسلامی لشکر میں چھ  گھوڑے تھے..اس غزوہ میں ”مال غنیمت“ خوب ہاتھ آیا..اس مال کو ”نجد“ بھیجا گیا تاکہ فروخت ہو..اور پھر اس کی قیمت سے..ترجیحی بنیاد پر گھوڑے خریدے گئے..چنانچہ ”غزوہ خیبر“ میں مسلمانوں کے پاس دو سو گھوڑے تھے..اب الحمدللہ وسعت اور برکت بڑھ گئی تھی تو گھوڑے بھی زیادہ سے زیادہ خریدے گئے..اور ترقی یہاں تک پہنچی کہ ”غزوہ تبوک“ میں اسلامی لشکر کی تعداد تیس ہزار تھی..اور انمیں”دس ہزار“ مجاہدین کرام گھوڑوں پر سوار تھے....یہ تھا دو سے دس ہزار تک کا سفر......پھر اس کے بعد تو یہ حالت ہوئی کہ...جہاد اور گھوڑا...اور مجاہدین اور گھوڑے...ہر طرف آگے بڑھتے گئے..اور اسلام کی سلطنت اور شوکت دنیا کے ایک بڑے حصے پر قائم ہو گئی......

ہمارے زمانے میں...مسلمانوں کا جہاد اور گھوڑے سے تعلق کمزور ہو چکا ہے...اور اب تو اکثر مسلمان دین کے اس اہم باب کو بھولتے جا رہے ہیں...

ایسے حالات میں ضرورت تھی کہ.....یہ عظیم نعمت مسلمانوں کو واپس دلانے کی فکر کی جائے...الحمدللہ مدرسہ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ قائم ہوا..اللہ تعالی نے رحمت اور نصرت فرمائی اور یہ مدرسہ چل پڑا..ابتداء میں آٹھ دس گھوڑے تھے..مگر اب ماشاءاللہ ان گھوڑوں کی تعداد چونسٹھ (64) ہو چکی ہے..اور ان میں کئی گھوڑے خالص عربی نسل کے ہیں..اور اُن علامات سے مزین ہیں جو احادیث مبارکہ میں بیان فرمائی گئی ہیں..

....”الحمدللہ....ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ “....

یہ گھوڑے...”فرس للرحمن“ ہیں..” رحمن“ جل شانہ کی رضا کے لیے وقف گھوڑے....” انفاق فی سبیل اللہ “میں مال لگانے والے..اور ”انفاق“ کی محنت میں دن رات ایک کرنے والے..مبارکباد کے مستحق ہیں کہ...ان کی محنت اور ان کا لگایا ہوا مال ضائع نہیں جا رہا..بلکہ اس سے تو دین کے مٹے ہوئے شعبے بھی.......زندہ ہو رہے ہیں...والحمدللہ رب العالمین..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

10.03.2025 مُسْتَفِیدینْ دولاکھ۔۔۔۔ستائیس ہزار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُسْتَفِیدینْ

دو لاکھ.. ستائیس ہزار

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہم سب کو صحت، عافیت اور شفاء نصیب فرمائیں...

صحیح بخاری اور مسلم کی روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے..

”إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ“

ترجمہ؛ بلا شبہ ”حجامہ“ سب سے مثالی (یعنی بہترین) علاج ہے..

اور ”ترمذی“ کی صحیح حدیث میں آیا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات فرشتوں کی جس جماعت سے بھی گزرتے تو وہ فرشتے عرض کرتے!!

”مُرْ أُمَّتَكَ بالحِجَامةِ“ (ترمذی)

یا رسول اللہ! اپنی امت کو حجامہ کا حکم فرمائیں....

ہم جب طالب علمی کے زمانے..یہ احادیث مبارکہ پڑھ رہے تھے تو..دور دور تک ہمارے ماحول میں ”حجامہ“ کی سہولت موجود نہیں تھی.....یعنی ”علم“ موجود تھا مگر عمل مفقود..حالانکہ علم تو ہوتا ہی عمل کے لیے ہے..”عمل“ کی غیر موجودگی کی وجہ سے یہ ”حدیث“ بھی صحیح نہ سمجھ سکے کہ ”حجامہ“ کی کیا فضیلت ہے اور کیا فوائد؟..سالہا سال بعد سننے میں آیا کہ کچھ اللہ کے بندے اس عظیم سنت اور نعمت کو پاکستان لے آئے ہیں..ان سے رابطہ ہوا اور انہیں مرکز آنے اور کچھ ساتھیوں کو ”حجامہ“ سکھانے کی دعوت دی..الحمدللہ جماعت کے چار افراد نے ”حجامہ“ سیکھا..تب جماعت نے اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے....کرامات اور فوائد سے بھری اس ”سنت“ کے نور کو پھیلانے کا فیصلہ کیا...جماعت پر چونکہ اللہ تعالی کا ہاتھ ہوتا ہے تو الحمدللہ نقد نصرت نصیب ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں ”حجامہ“ کی خوشبو پھیل گئی..یہ بھی جماعت پر اللہ تعالی کے فضل اور احسانات میں سے ایک احسان ہے کہ صرف گزشتہ دو سالوں میں...دو لاکھ ستائیس ہزار پانچ سو سات (227507) افراد نے.......جماعت کے زیر انتظام ”حجامہ“ کرایا...ان افراد کو ”جماعت“ کے حجامہ اطباء نے ساڑھے بارہ لاکھ سے زیادہ کپ لگائے.....

حجامہ کے اس عمل کے دوران سنت کی عجیب کرامات اور عجیب واقعات کا ظہور ہوا.....جماعت کی طرف سے ”حجامہ“ پر ایک کتاب بھی شائع کی گئی اور اس وقت پورے ملک میں الحمدللہ..مرد اور خواتین اطباء کی تعداد تین سو سے اوپر ہے..اللہ تعالی کا مزید فضل یہ ہوا کہ....جماعت سے سیکھ کر جانے والے کئی افراد نے بیرون ممالک میں بھی.......حجامہ کی باقاعدہ ترتیب شروع کر دی ہے..والحمدللہ رب العالمین..ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..

دو سال کی کار گزاری آپ کے سامنے پیش کر دی..جبکہ یہ مبارک عمل الحمدللہ...پندرہ سال سے بھی زائد عرصہ سے جاری ہے..اللہ تعالی قبولیت اور ترقی عطاء فرمائیں..

...وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

12.03.2025 ماشاء اللہ! 113نئے بہن بھائی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ماشاءاللہ!

(113) نئے بہن بھائی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے جتنے ”رسول“ اور ”نبی“ دنیا میں بھیجے..اُن سب کا اصل کام ایک ہی تھا..اور وہ عظیم کام تھا ”دعوت ایمان“.....جی ہاں ایمان کی دعوت..”لا الہ الا اللہ“ کی دعوت...

”الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ سَلٰمٌ عَلٰى عِبَادِهِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰى...وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ“.....

اگر کوئی مسلمان چاہتا ہے کہ

* اس کا ایمان مضبوط ہو..اور اسے ”ایمان“ کی مٹھاس اور حلاوت نصیب ہو..

* اور اسے ایمان اور اسلام کی قدر اور شکر نصیب ہو..

* اور ”دین اسلام“ اور ایمان اس کی اگلی نسلوں میں جاری رہے..

* اور اس کے نامہ اعمال میں کبھی ختم نہ ہونے والی بھاری نیکیاں ہمیشہ لکھی جاتی رہیں...

* اور اس کو ایمان پر خاتمہ نصیب ہو..

تو وہ مسلمان...”دعوت ایمان“ کو اپنا لے..وہ کافروں کو اسلام کی دعوت دے..اور دعوت کے اس کام کو وہ اپنی ذمہ داری اور سعادت سمجھے..اسے ان شاءاللہ یہ ساری نعمتیں اور مزید بھی بہت کچھ حاصل ہو جائے گا....اللہ تعالی کے فضل اور توفیق سے ”جماعت“ نے چند ماہ قبل..شعبہ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ قائم کر کے..”دعوت ایمان“ کا باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے..ابھی یہ کام بالکل ابتدائی مراحل میں ہے..مگر اس کے باوجود اللہ تعالی کی رحمت اور نصرت ایسی نصیب ہوئی ہے کہ..صرف گزشتہ تین دنوں میں تین افراد دائرہ اسلام میں داخل ہو چکے ہیں..اللہ تعالی انہیں ”نور ہدایت“ اور استقامت عطاء فرمائیں..اس طرح الحمدللہ ثم الحمدللہ شعبہ قائم ہونے کے بعد اب تک ایک سو تیرہ (113) افراد دین حق.....دین اسلام قبول کر چکے ہیں..

یاد رکھیں! ”دعوت ایمان“ کا کام کمزور ہونے کی وجہ سے امت مسلمہ بہت نقصان اٹھا رہی ہے طرح طرح کے فتنے..طرح طرح کے فرقے اور خود مسلمانوں میں دین کی ناقدری..

ابھی اس وقت بلوچستان میں...ایک ”ریل گاڑی“ پر حملہ کیا گیا..نہتے اور بے قصور مسلمانوں کا خون بہایا گیا..کیوں؟ اس لیے کہ مسلمان اسلام کی نعمت کو نعوذ باللہ چھوٹا سمجھ کر ”قوم پرستی“ کی لعنت میں جا گرے..کون ہے جو درخواست دے کر کسی قوم کا فرد بنا ہے؟..اللہ تعالی نے جس کو جہاں چاہا پیدا فرما دیا..پھر قوم پرستی کے نام پر مسلمانوں کا خون بہانا کیسے جائز ہو گیا....

مسلمانو! دعوت ایمان کی عظمت کو سمجھو..اسلام کی قدر کو پہچانو..

اور روئے زمین کے ایک ایک فرد تک ”دین اسلام“ کی دعوت پہنچا دو...

آج اگر دنیا کے صرف دس یا پانچ فیصد مسلمان بھی...دعوت ایمان اور جہاد فی سبیل اللہ کو اپنا کام بنا لیں تو...صرف چند سال میں..مسلمان دنیا کی سب سے طاقتور اور ترقی یافتہ قوم بن سکتے ہیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

13.03.2025  والذّکرِین اللہ کثیراً والذاکرات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں اپنا ”ذکر“ عطاء فرمائیں.....

”وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ

”اللہ تعالی کا ذکر سب سے بڑا ہے“

بے شک ”ذِكْرُ اللّٰه“ بہت عظیم نعمت ہے...”ذِكْرُ اللّٰه“ سے دلوں کا زنگ اُترتا ہے...دلوں کے تالے کھلتے ہیں...اور انسان کے نصیب جاگ جاتے ہیں....فرمایا....ہلاکت ہے اُن دلوں کے لئے جو سخت ہو چکے ہیں اور اللہ تعالی کے ذکر سے محروم ہیں...قرآن مجید نے ”ذِكْرُ اللّٰه“ کے بہت بلند فضائل اور مقامات بیان فرمائے ہیں...ذکر کرنے والوں کا ذکر اللہ تعالی فرماتے ہیں...اور ذکر کی برکت سے نصرت اور کامیابی ملتی ہے.....”تہاڑ جیل“ کی تاریکیوں میں ”ذِكْرُ اللّٰه“ کے نور کی روشنی اور ٹھنڈک کی ایک جھلک...اللہ تعالی نے اپنے فضل سے دکھائی...اسوقت ارادہ باندھ لیا کہ اگر اللہ تعالی نے رہائی عطاء فرمائی تو.....مجاہدین کرام کو ”اللہ اللہ“ کے ذکر کی دعوت دینی ہے...قرآن مجید نے خاص طور پر مجاہدین کو ”ذِكْرُ اللّٰه“ پر بلایا ہے...اور اس پر ان سے کامیابی کا وعدہ فرمایا ہے....الحمدللہ رہائی ملی...جماعت نصیب ہوئی تو ”دورہ نور“ کے نام سے ”ذِكْرُ اللّٰه“ کی مجالس شروع ہوئیں...کراچی تا خیبر.....دین کے دیوانے ”اللہ اللہ“ پکارنے جمع ہوتے...پھر یہ سلسلہ آگے بڑھا تو ضرورت محسوس ہوئی کہ....”تزکیہ نفس“ اور روحانی اصلاح اور ترقی کا مختصر نصاب بن جائے...اللہ تعالی کا فضل ہوا اور ”دورہ تربیہ“ نصیب ہوا....”سات دن روشنی کے جزیرے پر“ نامی کتاب نصیب ہوئی....”دورہ تربیہ“ آیا تو اس نے سب کو حیران کر دیا....الحمدللہ زندگیاں بدلنے لگیں...اور قلوب منور ہوئے...ایسے ایسے حالات، اثرات اور تأثرات سامنے آئے کہ دل بے اختیار پکار اٹھا..

”ذٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللّـٰهِ“

بے شک یہ سب کچھ اللہ تعالی کے فضل سے ہی ممکن ہے..اور واقعی اللہ تعالی کا ”ذکر“ سب سے بڑا ہے..”دورہ تربیہ“ پہلے صرف ایک جگہ ہوتا تھا..پھر الحمدللہ کئی مقامات پر ہونے لگا..صرف گزشتہ دو سال دو ماہ میں الحمدللہ ایک سو انیس (119) دورات تربیہ ہو چکے ہیں..جن سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ماشاءاللہ تیرہ ہزار آٹھ سو چھپن (13856) ہے..

بندہ آپ سب کو اس مبارک دورے میں شرکت کی دعوت دیتا ہے..یقین جانیں آپ کو بہت فائدہ ہوگا..اور زندگی کا رخ سیدھا اور روشن ہو جائے گا....

ابھی رمضان المبارک کے آخری عشرے میں یہ دورہ...جامع مسجد سبحان اللہ بہاولپور میں ہوگا ان شاء اللہ..آپ سب کو شرکت کی دعوت ہے..

خواتین اس دورے کی کتاب..سات دن روشنی کے جزیرے پر..کا مطالعہ فرما لیں..اور اپنے گھر رہتے ہوئے یہ دورہ کر کے اپنے دل اور نفس کو کندن بنائیں...مہم میں شریک رفقاء...دوران سال اپنا سالانہ دورہ کریں.....اللہ تعالی میرے اور آپ کے دل کو...اپنا ”اسم مبارک“ ہمیشہ کے لیے نصیب فرمائیں.........

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

15.03.2025  مخلصین کی محنت ضائع نہیں جاتی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مخلصین کی محنت ضائع نہیں جاتی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہم سب کو ”ایمان“ کی ”بہاریں“ دکھائیں....

آپ نے شاید وہ کتاب پڑھی ہو..جو مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی الندوی رحمہ اللہ تعالی نے تحریر فرمائی ہے..کتاب کا نام ہے:-

” جب ایمان کی بہار آئی“

اگر نہیں پڑھی تو کوشش کر لیں کہ ضرور پڑھیں..”برصغیر“ میں انگریز کے ناپاک تسلط کے بعد ”کفر و جہالت“ کا جو طوفان آیا..وہ بہت شدید اور خطرناک تھا..انگریزوں اور ہندوؤں کا ”اتحاد“ تھا..اور مسلمان ان کا نشانہ تھے..ظلم، جبر، بربریت اور طرح طرح کے فتنے..مقصد بس ایک ہی تھا کہ..برصغیر سے اسلام ختم ہو جائے..اور مسلمان یا تو ختم ہو جائیں..یا صرف نام کے مسلمان رہ جائیں....ان اندھیرے حالات میں لکھنؤ کے مضافات ”رائے بریلی“ سے ایک شخص اٹھا.....اور اس نے ”کفر و جہالت“ کے طوفان کے سامنے بند باندھ دیا..اللہ تعالی نے اپنے اس مخلص بندے سے بڑا عظیم کام لیا..اس اللہ والے شخص کا نام ”احمد“ تھا..سیِّد خاندان سے تھے تو ”سید احمد“ کہلائے..پھر بالاکوٹ میں ”شہید“ ہوئے تو نام اور کام پورا ہوا..اور ”سید احمد شہید“ کا نام قیامت تک روشن ہو گیا..حضرت مولانا ابو الحسن ندوی رحمہ اللہ تعالی........حضرت سید احمد شہید رحمہ اللہ تعالی کے خاندان سے تھے اور بڑے بلند پایہ مفکر، دانشور، عالم، بزرگ اور ادیب تھے..انہوں نے اپنے ”پر اثر“ اور رسیلے قلم سے..حضرت سید صاحب کی داستان دعوت و جہاد کو لکھا ہے..اصل کتاب تو عربی میں تحریر فرمائی....مگر اس کا اردو ترجمہ بھی اپنی نگرانی میں کرایا...اور اس کا نام ”جب ایمان کی بہار آئی“..رکھ دیا..انجان لوگ کہتے ہیں کہ حضرت سید صاحب نے کیا کام کیا؟....بس ایک جہادی لشکر بنایا اور پانچ چھ سال میں یہ لشکر ختم ہو گیا....حالانکہ سید صاحب شہید کی تحریک..پورے بر صغیر میں ”احیاء دین“ ”احیاء جہاد“ دعوت ایمان، حفاظت اسلام اور تجدید دین کی تحریک تھی..بعد میں ان کی اسی تحریک سے..کئی بڑی بڑی مقبول تحریکوں نے جنم لیا...

دراصل دعوت ایمان....اور جہاد فی سبیل اللہ یہ دونوں لازم ملزوم ہیں..اور انہی میں اس امت کی عظمت، ترقی اور غلبے کا راز پوشیدہ ہے..

سید صاحب کی محنت ضائع نہیں گئی..بلکہ اگلی صدیوں کو سنبھال گئی..اسی طرح ان شاءاللہ......دین کے دیوانوں کی محنت بھی ضائع نہیں ہوگی..اللہ تعالی سے استقامت مانگیں..ہمت کریں..اور اخلاص کے ساتھ مسلسل محنت میں لگے رہیں.......

رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

16.03.2025  مکمل کامیابی والا نصاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مکمل کامیابی والا نصاب

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ”امت مسلمہ“ کو ”امن“ اور ”عافیت“ نصیب فرمائے...پاکستان میں ہر طرف پھیلی ”بدامنی“ اور ”قتل و غارت“ دیکھ کر دل روتا ہے..مسلمان وہ قوم جن کے پاس ”امن“ والی کتاب ”قرآن مجید“ موجود ہے..وہ قوم جن کے نبی، رسول اور آقا...رحمۃ اللعالمین..ہیں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..وہ قوم جس کے پاس کعبہ شریف...امن والا حرم موجود ہے..وہ قوم ”بدامنی“ کا شکار ہو جائے..یہ بہت عجیب اور تکلیف دہ بات ہے..اور اس کی وجہ....صرف اور صرف...دین سے دوری..قرآن سے دوری..کلمہ طیبہ سے دوری..نماز سے دوری..جہاد فی سبیل اللہ سے بے وفائی...اور کفار کی غلامی ہے...

جس دن دنیا بھر کے مسلمان حکمرانوں نے.....قرآن مجید کو تھام لیا..قرآن مجید کو اپنے اوپر اور اپنے ملکوں میں نافذ کر دیا....تو پھر.....ہر طرف امن ہی امن..رزق ہی رزق اور عزت ہی عزت ہوگی.....یہ بات میں نہیں کہہ رہا..یہ کائنات کی سب سے سچی کتاب کا فرمان ہے........بہرحال اس موضوع کو طول نہیں دیتے..کیونکہ نہ کوئی سنے گا اور نہ کوئی مانے گا....دنیا پر اس وقت ”کفار“ کا غلبہ ہے..اور کفار بھی ایسے ظالم اور جاہل کہ جو ”بدامنی“ بیچتے ہیں..جنگیں کاشت کرتے ہیں..اور انسانیت کی تباہی پر تُلے ہوئے ہیں..

مگر الحمدللہ...اسلام موجود ہے..مسلمان موجود ہیں..اور رات دن کا آنا جانا یہ بتا رہا ہے کہ..یہ رات بھی گزر جائے گی..اور ایمان و اسلام..اور امن و سلام کا سورج  ضرور طلوع ہوگا..حالات اچھے ہوں یا بُرے..موافق ہوں یا مخالف..”مسلمان“ پر لازم ہے کہ....ایمان پر ڈٹا رہے..دین اسلام پر ثابت قدم رہے..اور حالات سے نہ گھبرائے اور نہ مایوس ہو....اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اپنے فضل سے....مکمل اور کامل کامیابی کا نصاب عطاء فرمایا ہے......(۱) کلمہ طیبہ..لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ..کامیابی کی بنیاد...کامیابی کی لازمی شرط..دنیا و آخرت کی سب سے بڑی دولت..سب سے بڑی عزت..اور سب سے ممتاز نسبت..(۲) اقامت صلوٰۃ...مکمل نماز...کامل نماز..پکی نماز..شاندار نماز اور جاندار نماز..مسلمان کی حفاظت..مسلمان کی برکت..مسلمان کی شان...اور مسلمان کا سکون اور آنکھوں کی ٹھنڈک..(۳)جہاد فی سبیل اللہ....جو کہ امن کا، کامیابی کا اور دین کے غلبے کا فطری نظام ہے...اور یہ قرآن مجید کا اعلان ہے کہ جب جہاد نہیں ہوتا تو پھر زمین پر فساد ہی فساد ہوتا ہے..اب بتائیے قرآن کے فیصلے کو کون بدل سکتا ہے؟..دو رکعت نماز ادا کریں..جماعت اور اس کے نصاب پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں..سورہ فاتحہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کا ”نور“...جی ہاں بے انتہا طاقتور نور....اپنے ساتھ لیں..اور بھرپور محنت میں لگ جائیں..اور اس بار (16) اور (17) رمضان المبارک کے مقابلے میں...نئی تاریخ رقم کریں..

..رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

17.03.2025  مثالی ھدیہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مثالی ہدیہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں سچا پکا.....خالص اپنی رضا والا ”شوق شہادت“ نصیب فرمائیں..امام ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ..شہداء کرام کی ”ارواح“ دوسرے ایمان والوں کی ”ارواح“ کے لیے ایسی ہیں..جیسے زمین والوں کے لیے ستارے....یعنی ”شہداء“ کا مقام بہت بلند ہے..ہم مسلمانوں کا پکا عقیدہ ہےکہ ”قیامت“ ضرور آنی ہے..”قیامت“ کا انکار ”کفر“ ہے..مگر کوئی نہیں جانتا کہ ”قیامت“ کب آئے گی..بہرحال آئے گی ضرور..اور اس دن حساب کتاب ہوگا..جنت جہنم کے فیصلے ہوں گے..لیکن اللہ تعالی کے راستے کا شہید....جان دیتے ہی ”جنت“ میں پہنچ جاتا ہے..جنت کا رزق کھاتا ہے..جنت کی رہائش پاتا ہے..ایسی طاقت اور اختیار اس کو مل جاتا ہے کہ جہاں چاہے اڑتا ہوا جا سکتا ہے..اور یہ بھی ثابت ہے کہ شہداء آپسمیں ملتے ہیں..ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں..اپنے پیچھے رہ جانے والے اپنے ساتھیوں کے مقامات دیکھتے ہیں..اس بارے میں بات چیت کرتے ہیں..اور چاہتے ہیں کہ وہ بھی آجائیں اور بڑے مقامات پائیں..شہداء کرام میں غزوہ بدر اور غزوہ احد کے شہداء کا مقام بہت نمایاں ہے..اور ان کا تذکرہ قرآن عظیم الشان میں موجود ہے..دنیا میں کسی نے نہیں رہنا..کوئی ڈر ڈر کر بچ بچ کر زندگی گزارے..یا کوئی سینہ تان کر جئے..سب نے چلے جانا ہے..مگر جو ”شہادت“ پا جائے وہ تو مرتا ہی نہیں..اس کی موت بس اتنی ہے کہ دنیا کے بکھیڑوں اور مصیبتوں سے نکل گیا..اور شاندار، لذیذ، طاقتور اور بھرپور زندگی میں داخل ہو گیا..اسی لیے اللہ تعالی نے حکم فرما دیا  کہ..شہداء کو ”مردہ“ مت کہو..اور تاکید فرما دی کہ انہیں مردہ گمان بھی نہ کرو..یاد رکھیں یہ کسی خطیب یا مصنف کا مبالغہ نہیں..بلکہ عظیم اور سچے رب کا برحق کلام ہے

..وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ..(البقرہ 154)

..وَ  لَا  تَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  قُتِلُوْا  فِیْ  سَبِیْلِ  اللّٰهِ  اَمْوَاتًا..(آلعمران 169)

وہ ایک زندگی سے دوسری زندگی میں داخل ہو چکے ہیں..اور تمہارے کمزور ذہن اس شاندار طاقتور زندگی کی کیفیت سمجھ ہی نہیں سکتے..

ایصال ثواب سے ہر مؤمن، ہر شہید کو فائدہ ہوتا ہے..کیونکہ اللہ تعالی کے ہاں درجات اور نعمتیں بے شمار ہیں..مگر زیادہ فائدہ ایصال ثواب کرنے والوں کو ہوتا ہے..جو اس راز کو سمجھ لیتے ہیں..وہ اپنی جھولی بھر لیتے ہیں..

دو دن ایسی مثالی محنت کریں کہ..اس محنت کا اجر و ثواب..اپنے عزیز شہداء کرام..اور غزہ کے سرفراز شہداء کرام کے شایان شان ”ہدیہ“ بن سکے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

18.03.2025  مفید اسباق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُفید اسباق

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا فضل اور احسان کہ..اس عظیم امت مسلمہ کو ”غزوہ بدر“ نصیب ہوا..

کوئی اور ہے؟جس کے پاس ”غزوہ بدر“ ہو..کوئی نہیں...کوئی نہیں..یہ حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے..جس کے پاس ”غزوہ بدر“ ہے..اور اس ”غزوہ“کے سپہ سالار..خود حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں..اس ”غزوہ“ نے امت مسلمہ کو کیا کچھ دیا..اور کیا کچھ سکھایا اور سمجھایا..اسکی داستان بہت طویل ہے..آج صرف ان ”اسباق“ کا مختصر تذکرہ کریں گے جن کی موجودہ حالات میں امت کو ضرورت ہے..

(۱) ”غزوہ بدر“ اس بات کا واضح اعلان ہے کہ..اسلام آچکا ہے یہ اب مٹ نہیں سکتا..مسلمان آچکے ہیں اب یہ ختم نہیں ہو سکتے..ابوجہل کا لشکر اُس زمانے کی ایٹمی طاقت تھا جو بظاہر اس زمانے کے سارے مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے کافی تھا....مگر پھر ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ کیا ہوا....”غزوہ بدر“ آج بھی موجود ہے..قیامت تک موجود رہے گا..تو پھر اسلام اور مسلمان بھی موجود رہیں گے..ایٹم بموں والے اپنی دھمکیاں..اپنے پاس رکھیں..(۲) ”غزوہ بدر“ یہ پیغام دیتا ہے کہ..اسلام اور مسلمانوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہ...قومیت اور عصبیت کے بُت توڑ ڈالیں..اور ”کلمہ طیبہ“ کی بنیاد پر متحد ہوں..نہ قریشی، نہ ہاشمی، نہ مہاجر، نہ انصار...میدان کے ایک طرف کلمہ طیبہ والے تھے..جبکہ دوسری طرف کلمہ طیبہ کے مخالف..پھر جنگ ہوئی تو ”کلمہ طیبہ“ کے علاوہ سارے رشتے ٹوٹ گئے..کلمے والے قریشی..اپنے رشتہ دار کافر قریشیوں سے ٹکرا گئے..قومیت اور عصبیت کا بت ٹوٹا تو اللہ تعالی نے اُن مسلمانوں کو دنیا کا حکمران بنا دیا..وہ اپنے علاقے یا زبان کے خول میں رہتے تو کبھی کامیاب نہ ہوتے..کبھی آگے نہ بڑھتے..آج مسلمانوں میں پھر ”قومیت“ اور ”عصبیت“ کا زہر بھرا جا رہا ہے..تاکہ انہیں غلام بنا کر رکھا جائے..”غزوہ بدر“ کو ماننے والے کبھی اس سازش اور زہر کا شکار نہیں ہو سکتے..

(۳) غزوہ بدر...امت مسلمہ کو سمجھاتا ہے کہ...جہاد میں کامیابی کے لیے..کفار کے برابر اسباب اور افراد ضروری نہیں ہیں..بلکہ ”فدائی جذبہ“ ضروری ہے..اطاعت امیر ضروری ہے..اور اللہ تعالی پر ”توکل“ ضروری ہے....

یہ تین چیزیں جس اسلامی لشکر کو نصیب ہو جائیں گی وہ لشکر..اعداد و شمار کے حساب کتاب سے بلند ہو جائے گا..اور فاتح رہے گا..صدیاں گواہ ہیں کہ بالکل ایسا ہی ہوا...سینکڑوں کے لشکر ہزاروں پر..اور ہزاروں والے لاکھوں پر غالب آئے...اور قیامت تک ایسا ہی ہوتا رہے گا ان شاء اللہ..اللہ تعالی مجھے..اور ”مبارک مہم“ میں شریک ہر فرد کو..غزوہ بدر، مجاہدین بدر اور شہداء بدر کی...روحانی، نورانی بابرکت نسبت نصیب فرمائیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

19.03.2025  مدد مانگیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مدد مانگیں

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی”اہل غزہ“ اور ”غزہ“ کی حفاظت فرمائیں..نصرت فرمائیں....وہاں پھر ”خون مسلم“ بہہ رہا ہے..

..رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ..

دنیا کا منحوس ترین، ذلیل ترین اور قابل نفرت انسان..بنیامین نیتن یاہو..پاگل کتے کی طرح بھونک رہا ہے..اللہ تعالی اس کو جلد اپنے برے انجام تک پہنچائے..اس بار یہ جنگ لمبی چلی تو دنیا بھر میں پھیل جائے گی..اور ہر جگہ یہودی مارے جائیں گے..

رمضان المبارک کا مہینہ ہے..سب اہل ایمان نماز کے ذریعہ اللہ تعالی کی مدد مانگیں اور غزہ والوں کے لیے خصوصی دعاء کا اہتمام کریں...کل کی بمباری نے اہل ایمان کے قلوب کو زخمی اور بے چین کر دیا ہے..

..حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

21.03.2025  معمولات عشرہ اخیرہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَعْمُوْلَات عَشْرَۂ أَخِيْرَہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کے فضل سے ہی..ہر کسی کو خیر کے کاموں کی توفیق ملتی ہے..

(۱) الحمدللہ ثم الحمدللہ...گزشتہ چند دنوں میں...مزید چار خوش نصیب افراد...کفر و شرک سے توبہ کر کے....کلمہ طیبہ کی گواہی دے کر....مسلمان ہوئے ہیں..ماشاءاللہ.....اس نعمت پر جتنا شکر ادا کریں کم ہے..

اللہ تعالی ان کو ایمان اور دین پر استقامت عطاء فرمائیں..اور مقبول ”مؤمن“ بنائیں..

(۲) الحمدللہ ثم الحمدللہ.....”یوم بدر“ کا مقابلہ خوب رہا..شہداء کرام کے ایصال ثواب میں عجیب برکت رہی..کراچی والوں نے بھی انگڑائی لی..تقریبا سب ہی بہت اچھے رہے..الحمدللہ سب کے لیے دعائیں مانگیں ہیں..آپ سب کا شکریہ..اللہ تعالی ”بہاولپور“ اور اس کے آس پاس والوں کو بھی....نعمت مرکز..کی قدر مزید نصیب فرمائیں..

(۳) الحمدللہ ثم الحمدللہ.... کل بروز جمعہ چوتھے ”مدرسہ نورانیہ“ کا افتتاح ہے..اس بار نور کی شعاع..صادق آباد والوں کو نصیب ہوئی ہے..اُن کو مبارک ہو......الحمدللہ ”مدرسہ نورانیہ“ کی مزید شاخوں کے لیے بھی محنت کامیاب جارہی ہے...ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..

(۴) اللہ تعالی کی رضا کے لیے....فی سبیل اللہ گھوڑے تیار کرنے کا حکم..قرآن مجید میں موجود ہے..مگر اس حکم سے شدید غفلت برتی جا رہی ہے..الحمدللہ ”دعوت“ قبول ہوئی..کراچی سے ایک اور گھوڑا....وقف للہ..آگیا..ان شاءاللہ ایک ہزار گھوڑوں کا ہدف..اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پورا ہوگا......

(۵) آخری عشرے کے لیے ”احباب“..معمولات مانگتے ہیں..”شہر رمضان“ میں کئی نصاب موجود ہیں..وہاں دیکھ لیں....ویسے اب ہر رات..دو رکعت میں ایک سو بار سورہ اخلاص (قل ھو اللہ احد) اور دو رکعت میں سورۃ الفتح...شروع کر دیں...جن سے اعمال میں زیادہ کوتاہی ہوئی ہے وہ ان دنوں یا راتوں روزانہ... ”صلوٰۃ التسبیح“ ادا کریں..باقی کلمہ طیبہ اور استغفار بارہ بارہ سو بار..اور درود شریف ایک ہزار بار.....اور سب سے بڑھ کر قرآن مجید کی تلاوت..رمضان میں قرآن...دلوں کے اوپر اترتا ہے..اور پکا دوست بنتا ہے..

الحمدللہ ”اعتکاف“ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں..بس آپ کا انتظار ہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

22.03.2025   مقابلے کے لئے”نُور“ موجود ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقابلے کے لئے”نُور“ موجود ہے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی اُمت حضرت محمد....صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو..ہر جگہ بہترین ”قیادت“ نصیب فرمائیں..چند ضروری باتیں عرض خدمت ہیں..

(۱) الحمدللہ آخری عشرہ شروع ہو گیا ہے..آپ سب سے درد مندانہ گزارش ہے کہ جتنی بھی مصروفیت آجائے..اس عشرہ کی کسی بھی فرض نماز کے بعد..دعاء مانگنا نہ بھولیں..نماز کے بعد...عاجزی سے ہاتھ اٹھا لیں..سب سے پہلے اللہ تعالی سے اپنے لیے معافی اور مغفرت مانگیں..پھر غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت اور نصرت کی دعاء مانگیں..اس کے بعد اپنی دینی، دنیوی اور اخروی حاجات..مجاہدین کشمیر اور اپنی جماعت اور مہم کے لیے دعاء..جو افراد زیادہ مشغول ہیں..وہ ان چار پانچ دعاؤں کو ہی پکا کر لیں..اگر آپ نے واقعی دل سے اس کا اہتمام کیا تو بہت فائدہ ہوگا ان شاء اللہ..صہیونیوں پر اللہ تعالی کی مار پڑے..انہوں نے بڑے غلط وقت میں مسلمانوں کو چھیڑا ہے..”غلط وقت“ ان کے لیے ہے مسلمانوں کے لیے نہیں..مسلمانوں کے لیے تو یہ ”قُرب و مَحبت“ کا موسم ہے..اگر وہ پوری طرح متوجہ ہوئے تو دشمنوں کا بیڑہ غرق ہو جائے گا ان شاء اللہ..

(۲) آخری عشرہ میں دو دعاؤں سے بہت فیض اٹھائیں...

* اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی

* اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ

کوشش کریں کہ توجہ کے ساتھ تین تین سو بار روز یہ دعائیں نصیب ہو جائیں..جن کو یہ تعداد زیادہ لگے وہ سو سو بار کر لیں..یا اکتالیس، اکیس یا سات بار....

تین سو کے عدد سے نہ ڈریں..اللہ تعالی کے ایسے بندے اور بندیاں بھی ہمارے سلسلے میں الحمدللہ موجود ہیں جن کو یہ تعداد بھی کم لگتی ہے..دراصل جو ذکر میں جتنی ”ترقی“ کرتا جاتا ہے اس کے ”وقت“ میں غیر معمولی برکت ہوتی چلی جاتی ہے..

(۳) قرآن مجید کی ہر سورۃ..ہر آیت..ہر وقت ہر لمحہ سر آنکھوں پر..پھر بھی بعض سورتیں دن کی کہلاتی ہیں..اور بعض رات کی..یعنی ان سورتوں کا فائدہ اس وقت زیادہ نصیب ہوتا ہے..آخری عشرہ میں رات کو.....سورہ یس، سورہ ملک، سورہ الم سجدہ..سورہ واقعہ..سورہ مزمل....کا اہتمام فرما لیں..اور دن کو..سورہ یس، سورہ الفتح، سورہ النبأ کا...اور...سورہ اخلاص..اور مُعَوِّذَتَيْن کا دن کو بھی..اور رات کو بھی اہتمام.....جبکہ سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری دو آیات...بہت بڑا نور اور قوت کا خزانہ ہیں..جو اس مہم میں اس راز کو سمجھ چکے ہیں وہ آگے آگے جا رہے ہیں..اور یہ راز ہر مسلمان کو پوری زندگی کام دیتا ہے..اور قیامت کے دن بھی کام دے گا..

یاد رکھیں ہر وقت ”اندھیروں“ کے حملے ہوتے رہتے ہیں..اللہ تعالی نے ان کے مقابلے کے لیے ”نور“ عطاء فرما دیا ہے.....اللہ تعالی ہمیں فائدہ اٹھانے والا بنا دیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

23.03.2025  اُولِی الۡاَیۡدِیۡ وَ الۡاَبۡصَارِ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

اُولِی الْأیْدِیْ وَ الْأَبْصَارْ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا فرمان مبارک ہے

وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ ص(45)

ترجمہ: اور یاد کرو ہمارے بندوں..ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو..جو ”قوت والے“ اور سمجھ رکھنے والے تھے.......

فرمایا گیا کہ....اللہ تعالی کے عظیم پیغمبر....”اُولِی الْأیْدِی“ تھے..یعنی طاقتور، قوی..اور مضبوط..”اُولِی الْأیْدِی“ کا لفظی معنی ہے..ہاتھوں والے..اور اس کا مطلب ہے..جسمانی طاقت والے..مضبوط گرفت اور پکڑ والے..اپنے ہاتھوں سے کام کرنے والے....اس آیت مبارکہ میں تین انبیاء علیہم السلام کا تذکرہ ہے..مگر قوت و طاقت کی یہ صفت سارے انبیاء علیہم السلام میں مشترک تھی..حضرت سیدنا آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام سے لے کر..حضرت سیدنا و مولانا محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک..سارے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام..اعلی ترین درجے کی ایمانی، قلبی اور جسمانی طاقت رکھتے تھے..اس پر قرآن مجید سے اتنے دلائل پیش کیے جا سکتے ہیں کہ..ایک پوری کتاب بن جائے..دراصل اللہ تعالی مؤمن بندوں کو...طاقتور اور قوی دیکھنا پسند فرماتے ہیں..کیونکہ مؤمن کی طاقت سے دین کو اور حق کو طاقت ملتی ہے..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:-

”‏‏‏‏المؤمن القوی خير وأحب إلى الله من المؤمن الضعيف“(صحیح مسلم)

ترجمہ: طاقتور مؤمن اللہ تعالی کے نزدیک زیادہ بہتر اور محبوب ہے..کمزور مؤمن سے..

پھر یہ کہ اللہ تعالی نے خود....ایمان والوں کو قوت اور طاقت پانے اور بنانے کا حکم فرمایا ہے....

”وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ“(الانفال 60)

چنانچہ...دین اسلام میں...دین کی خاطر قوت بنانا..قوت پانا اور طاقتور بننے کی کوشش کرنا....ایک اہم عبادت اور دینی حکم ہے...جماعت الحمدللہ اپنے قیام کے روز اول سے...اس دینی حکم کو پورا کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے..

الحمدللہ اب تک لاکھوں افراد...دین کے اہم اور بلند ترین فریضے کی تربیت حاصل کر چکے ہیں..اور اب کچھ عرصہ سے جماعت میں اس کے لیے مستقل ”شعبہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ“ قائم کر دیا گیا ہے..اس شعبے کے تحت مختصر عرصہ میں ہی..اللہ تعالی کے فضل سے..حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں..مثلاً ایک سو کے قریب ”سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ“ سینٹرز کا قیام..سو سے زائد افراد کا بلیک بیلٹ ہونا..دو ہزار سے زائد افراد کا تیر اندازی اور سینکڑوں افراد کا تیراکی سیکھنا..اور صرف تین ماہ کے عرصہ میں تیر اندازی کے (150) مقابلے....کچھ عرصہ پہلے تک مسلمان...تیر اندازی کی نعمت سے محروم اور دور تھے..مگر اب...درجنوں افراد...خود تیر کمان اور تیر بنانے کی..الحمدللہ صلاحیت رکھتے ہیں..اور یوں ایک مٹی ہوئی نورانی سنت..پوری آب و تاب کے ساتھ....اہل ایمان میں..واپس آرہی ہے..والحمدللہ رب العالمین ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

24.03.2025  مقدار زکوۃ فطر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مِقْدار زکوٰۃِ فِطْر

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں....اپنی پکڑ، عذاب اور جہنم سے بچائیں:-

” اَللّٰهُمَّ اَجِرْنا مِنَ النَّار“

اللہ تعالی ہمیں مکمل معافی اور مغفرت نصیب فرمائیں:-

”اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا“

ایک مسئلہ اچھی طرح سمجھ لیں....زکوٰۃ فطر...جسے ”فطرانہ“ صدقہ فطر اور ”سرسایہ“ بھی کہتے ہیں..یہ صاحب استطاعت مسلمانوں پر ”واجب“ ہے..اپنی طرف سے بھی اور اپنے عیال کی طرف سے بھی..اس ”زکوٰۃ فطر“ کے بہت فضائل، مقامات اور درجات ہیں..یہ اہل ایمان کے لیے..اللہ تعالی کی طرف سے ایک انعام ہے کہ..تھوڑا سا مال دے کر وہ پورے رمضان کی کمی و کوتاہی کا ازالہ کر سکتے ہیں..اور بڑی برکتیں پا سکتے ہیں..” زکوٰۃ فطر“ یعنی ”فطرانہ“ کی مقدار کیا ہے؟ آج اسی پر بات کرنی ہے..فطرانہ عمومی طور پر چار چیزوں سے ادا کیا جاتا ہے(۱) جو (۲) کھجور (۳) کشمش(۴) گندم کا آٹا....اگر آپ نے خود یہی اصل چیزیں دینی ہیں تو پھر جو، کھجور اور کشمش ”ایک صاع“ کی مقدار دینی ہوں گی..یعنی آج کل کے حساب سے ساڑھے تین کلو سے چار کلو تک..اور اگر آپ نے گندم کا آٹا دینا ہے تو اس کی مقدار ”آدھا صاع“ ہے..یعنی پونے دو کلو سے دو کلو تک..اور اگر آپ نے ان چیزوں کی قیمت ادا کرنی ہے تو پھر....اسی حساب سے قیمت دیں گے..یعنی جو، کھجور اور کشمش..ساڑھے تین سے چار کلو تک کی قیمت..اور گندم میں پونے دو کلو سے دو کلو آٹے کی قیمت..کیا آپ نے کبھی غور فرمایا کہ..فطرانہ میں کھجور وغیرہ کی مقدار زیادہ ہے..اور گندم کی کم..وجہ دراصل یہ ہے کہ جس زمانے میں یہ مقدار مقرر فرمائی جا رہی تھی..اسوقت گندم نایاب تھی..اور بہت کم اور بہت مہنگی ملتی تھی..جبکہ اس کے مقابلے میں جو، کھجور اور کشمش عام دستیاب تھی اور سستی تھی..چنانچہ گندم کے حساب سے صرف زیادہ مالدار لوگ ہی ”صدقہ فطر“ ادا کر سکتے تھے..باقی لوگ کھجور وغیرہ سے ادا کرتے تھے..مگر بعد میں حالات بدل گئے..اب گندم کی فراوانی ہے..اور گندم کھجور وغیرہ سے بہت سستی ہے..مگر اب ہر کسی نے گندم والے حساب کو ہی پکا پکڑ لیا ہے..اس میں کم استطاعت والوں کے لیے تو خیر ہو گئی..مگر مالدار لوگ بھی گندم کے حساب سے ادا کرتے ہیں..حالانکہ انہیں اپنی استطاعت کے مطابق.... کھجور یا کشمش کے حساب سے ادا کر کے پورا اجر و ثواب حاصل کرنا چاہیے..مالدار لوگ جب سفر کرتے ہیں تو  عام لوگوں سے زیادہ اچھی اور مہنگی کلاس کا ٹکٹ لیتے ہیں..اسیطرح ہر دنیوی معاملے میں زیادہ خرچ کرتے ہیں..مگر جب آخرت کا معاملہ ہو تو پھر....گندم والے فطرانے پر آجاتے ہیں..حالانکہ حق تو یہ ہے کہ....آخرت کے معاملے میں ”وی، آئی، پی“ بننے کی زیادہ محنت کریں..تاکہ اپنے مال کا خود بھی کوئی فائدہ اٹھا سکیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

25.03.2025  مقبول دعاء

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقبول دعاء

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں...بخل، بزدلی، دل کی تنگی، حرص، لالچ...اور محرومی سے اپنی پناہ اور حفاظت نصیب فرمائیں....

(۱) کل صدقہ فطر کی بات چلی تھی...ملک کے مقتدر دینی ادارے ہر سال..اپنے شہروں کے مقامی ریٹ کے اعتبار سے..”زکوٰۃ فطر“ کی مقدار کا اعلان کرتے ہیں..آپ سب حضرات و خواتین اپنے علاقے کے مستند دینی ادارے سے جاری ہونے والی ”مقدار“ کے مطابق..اخلاص، خوشی اور سعادت کے ساتھ..یہ مبارک ذکوٰۃ ادا کریں..اور پوری کوشش کریں کہ عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے ادا کر دیں..اور چاہیں تو ابھی ان دنوں میں بھی ادا کر سکتے ہیں....ہم یہاں بطور نمونہ ایک ادارے کی جاری کردہ مقدار لکھ رہے ہیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو جائے..(۱) گندم کا آٹا دو سو چالیس (240) روپے (۲) ”جو“ سات سو (700) روپے (۳) کھجور چوبیس سو (2400) روپے (۴) کشمش چھ ہزار (6000)روپے..اور اگر ماشاءاللہ زیادہ مالی استطاعت ہے تو ”عجوہ کھجور“ کے حساب سے انیس ہزار (19000) روپے... اسی طرح عمدہ کشمش بھی زیادہ مہنگی ہے..بہرحال جو بھی اپنے لیے آگے جتنا زیادہ بھیجے گا..وہ اتنا ہی خوش نصیب ہوگا...

(۲) گزشتہ ایک مکتوب میں ہر فرض نماز کے بعد دعاء کا عرض کیا تھا..بے شک فرض نمازوں کا وقت اور عمل بڑا خاص ہوتا ہے..اسمیں دعائیں قبول ہوتی ہیں..مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ..فرض کا سلام پھیرتے ہی دعاء کی جائے..آپ یہ دعاء سلام پھیرنے کے فوراً بعد بھی مانگ سکتے ہیں..تسبیحات، آیۃالکرسی اور دیگر معمولات کے بعد بھی مانگ سکتے ہیں..اس فرض نماز کے بعد جو سنتیں اور نوافل ہوتے ہیں وہ ادا کر کے بھی مانگ سکتے ہیں..یہ تمام صورتیں فرض نمازوں کے بعد دعاء کو شامل ہیں..جس صورت میں زیادہ توجہ، اہتمام اور محبت کے ساتھ دعاء مانگ سکتے ہوں مانگ لیں..یاد رکھیں..ایک فرض نماز اپنے وقت پر ادا کرنے کی توفیق مل جانا..یہ اتنی بڑی نعمت ہے کہ اگر ہر نماز کے شکرانے میں ایک اونٹ بھی ذبح کریں تو ”شکر“ کا مکمل حق ادا نہ ہو....کوشش ہونی چاہیے کہ زندگی بھر ایک نماز بھی قضا نہ ہو..اور اگر خدانخواستہ کبھی ہو چکی ہے تو اسے فورا..ادا کرنے کی ترتیب بنائیں....نماز کے بغیر دین اس طرح ہے جس طرح کوئی آدمی بغیر سر کے ہو....

...وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

26.03.2025  محبت بھرا شکریہ اور قلبی دعائیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَحبَّت بھرا شکریہ اور قلبی دعائیں

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہماری دعائیں قبول فرمائیں..(آمین)

گذارش اللہ تعالی اپنے جس بندے یا بندی کے لیے دعاء کا دروازہ کھول دیتے ہیں..اس کے لیے اللہ تعالی کی بے انتہا رحمتوں کا دروازہ کھل جاتا ہے..اس لیے ”دعاء“ زیادہ سے زیادہ مانگا کریں..اپنے لیے بھی..اور دوسروں کے لیے بھی..خاص طور پر جہاد اور دین کے دیگر مقبول کام کرنے والوں کے لیے..

(۱) الحمدللہ جامع مسجد سبحان اللہ بہاولپور میں اس سال سولہ سو (1600) سے زائد افراد اعتکاف میں بیٹھے ہیں..اللہ تعالی ان سب کو ایمان کامل..مکمل مغفرت اور دارین کی کامیابی عطاء فرمائیں..

(۲) الحمدللہ..قرآن مجید کی خدمت..جماعت کے لیے عظیم سعادت ہے..گزشتہ تقریبا دو سال میں جماعت کے زیر انتظام..آیات جہاد کے چار سو بائیس (422) دورات تفسیر ہوئے ہیں..جن میں سینتیس ہزار چھ سو اڑسٹھ (37668) افراد نے یہ ”مبارک دورہ“ پڑھا ہے..الحمدللہ اساتذہ تفسیر کی تعداد تریسٹھ (63) ہو چکی ہے..اللہ تعالی اس سلسلے کو قبولیت، مقبولیت اور مزید ترقی عطاء فرمائیں..

(۳) خدمت قرآن کے سلسلہ میں الحمدللہ..حفظ، ناظرہ اور تجوید کی تعلیم کا بھی انتظام ہے..گزشتہ سال جماعت کے مدارس میں حفظ، ناظرہ اور تجوید کے طلباء کی تعداد دو ہزار آٹھ سو چورانوے (2894) تھی..اللہ تعالی قبولیت و ترقی عطاء فرمائیں..امید ہے کہ رمضان المبارک کے بعد یہ تعداد تین ہزار سے تجاوز کر جائے گی..اللہ کرے ”جماعت“ ہر سال امت مسلمہ کو پانچ سو نئے ”حفاظ“ دینے کی صلاحیت اور توفیق پالے..

(۴) شہداء کرام..امت مسلمہ کے سروں کے تاج ہیں..اور ان کے ”اہل خانہ“ کی کفالت مسلمانوں کی ذمہ داری ہے..الحمدللہ جماعت ہر مہینے پانچ سو چھیاسی (586) شہداء کرام کے گھروں کی کفالت کرتی ہے..رمضان المبارک میں الحمدللہ اس مد پر اڑسٹھ (68) لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے ہیں..ہم شرمندہ ہیں کہ وسائل کے محدود ہونے کی وجہ سے اس مد کے ماہانہ وظائف میں زیادہ اضافہ نہیں کر پائے..اللہ تعالی وسعت، برکت اور قبولیت عطاء فرمائیں..اور ان وظائف کی مقدار بڑھانے کی استطاعت اور توفیق عطاء فرمائیں..

(۵) الحمدللہ جماعت کے زیر اہتمام دین کے درجنوں شعبے چل رہے ہیں..ہمارے جو کارکن اس کے لیے محنت فرماتے ہیں..اور وہ معاونین جو اس میں حصہ ڈالتے ہیں..وہ ہمارا قلبی شکریہ قبول فرمائیں..جزاکم اللہ خیرا..رمضان المبارک کی طاق راتوں میں آپ سب کے لیے ڈھیروں قلبی دعائیں ہیں..اللہ تعالی وہ سب اپنے فضل سے قبول فرمائیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

27.03.2025  مقابلہء غزوہ بنی قریظۃ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقابلۂ

غزوہ بنی قریظة

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی ”امت مسلمہ“ کو ”غزوہ بنی قریظہ“ جیسی نصرت اور فتوحات عطاء فرمائیں..اللہ تعالی ”مسلمانوں“ کو حضرت سلطان ”اورنگزیب عالمگیر“ جیسے ”حکمران“ نصیب فرمائیں...یہودیوں کو ”غزوہ بنی قریظہ“ نہیں بھول رہا...اور کبھی بھولے گا بھی نہیں..اور انڈیا کے مشرکین کو..سلطان اورنگ زیب رحمہ اللہ تعالی نہیں بھول رہے..اور کبھی بھولیں گے بھی نہیں...”غزوہ بنی قریظہ“ بھی کیا شان والا غزوہ تھا..سبحان اللہ....ہر غزوہ میں پہلے مسلمان مجاہدین نکلتے تھے پھر انکی نصرت کے لئے آسمانوں سے فرشتے اترتے تھے..مگر”غزوہ بنی قریظہ“

میں پہلے فرشتے اترے اور مسلمانوں سے پہلے میدان جہاد میں پہنچ گئے...ان کے بعد مجاہدین پہنچے...جو ابھی ابھی تازہ تازہ ”غزوہ احزاب“ سے فارغ ہوئے تھے..بہت تھکے ہوئے تھے..مگر انہیں تھکاوٹ اتارنے، آرام کرنے اور گھروں میں چند دن رہنے کی اجازت بھی نہ ملی..اللہ تعالی کے حکم سے حضرت سیدنا جبرئیل علیہ الصلٰوۃ والسلام...جنگی لباس پہنے..سر پر عمامہ باندھے..خچر پر تشریف فرما...حاضر ہو گئے..اور اللہ تعالیٰ کا حکم سنایا کہ سب مجاہدین ”بنی قریظہ“ کی طرف روانہ ہوں..پورا قصہ آپ نے کئی بار سنا ہو گا..اگر نہیں سنا یا بھول گئے ہیں تو....سیرت مبارکہ کی کسی کتاب میں پڑھ لیں..یقین کریں کہ ایمان تازہ ہو جائے گا ان شاءاللہ...غزوہ بنی قریظہ سے مسلمانوں کو ماشاءاللہ بہت مال غنیمت ملا...اور اس مال غنیمت سے جہادی گھوڑے اور جہادی سامان خریدا گیا..

اللہ تعالی امت مسلمہ کو ہمت اور توفیق عطاء فرمائیں کہ وہ.....”غزوہ بنی قریظہ“ کے مناظر کو بار بار زندہ کرے..اور اپنے آقا و مولیٰ اور ”غزوہ بنی قریظہ“ کے سالار اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی راستے پر چلے....”مہم“کے آخری دن ہیں..تھکاوٹ کو قریب نہ آنے دیں..اپنی محنت کو کمزور نہ پڑنے دیں...”غزوہ بنی قریظہ“ کے مال غنیمت کی طرح..اس مقابلہ کے اموال سے ان شاءاللہ..دیگر اہم مصارف کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ جہادی گھوڑے بھی خریدے جائیں گے....دو رکعت نماز ادا کر کے....سورہ فاتحہ اور خواتیم سورہ بقرہ کا نور ساتھ لیں....نیت کو اللہ تعالی کے لیے خالص کریں..اور ”مقابلہ بنی قریظہ“ کے میدان میں اتر جائیں....بسم اللہ، اللہ اکبر..

...رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

28.03.2025  مجاہد سلطان تشریف لے آئیں گے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مجاہد سلطان تشریف لے آئیں گے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی کے مُخلص اور مجاہد بندے..حضرت سلطان ابو المظفَّر، مُحی الدین اورنگزیب عالمگیر..رحمۃاللہ علیہ..ماشاءاللہ کیا خُوب انسان تھے..بادشاہ ایسے کہ دنیا میں بہت کم افراد کو اتنی بڑی..اور کامیاب بادشاہت ملی..تقریبا پورا ”جنوبی ایشیا“ ان کے ”زیر حکومت“ تھا..اور انکی ریاست اُسوقت دنیا کی سب سے بڑی اور مالدار ترین معیشت تھی..انکی ”قبر مبارک“ کے کتبے پر ان کے دو لقب لکھے ہیں..

(۱) بادشاہ (۲) غازی...جی ہاں! بے حد بہادر اور فاتح غازی..چودہ سال کی عمر میں ہاتھی کے سامنے ڈٹ گئے..تب سلطان شاہجہان نے انہیں ”عالمگیر“ کا لقب دیا..خوفناک جنگیں اُن کے نزدیک ایک کھیل کی طرح تھیں..خوبصورت ایسے کہ جو دیکھے دیکھتا رہ جائے..باوقار ایسے کہ کوئی نظر نہ ملا سکے..اور اللہ تعالی کے ولی ایسے کہ اتنی عظیم بادشاہت بھی ان کی ”ولایت“ کو داغدار نہ کر سکی..صاحب علم ایسے کہ ”فتاویٰ عالمگیری“ کا صدیوں سے عنوان ہیں..اور عاشق قرآن ایسے کہ قرآن مجید کی تلاوت اور کتابت میں ڈوب ڈوب جاتے تھے..فاتح ایسے کہ کبھی شکست کا نام نہیں سنا..اور سخی ایسے کہ اپنے سوا ہر کسی کو نوازتے رہتے..

اورنگ زیب عالمگیر..ہندوستان میں پیدا ہوئے..کہیں باہر سے نہیں آئے..ان کے والد، دادا، پردادا سب ہندوستان کے بادشاہ تھے..اور ”بی جے پی“ اور ”آر ایس ایس“ والوں کے باپ دادا..اُن کے غلام تھے..ہندو مشرک کی فطرت ہے کہ یہ ہر طاقتور کے سامنے جھک جاتا ہے..اور اُسے اپنا بھگوان مان لیتا ہے..لیکن اگر خدانخواستہ خود طاقتور ہو جائے تو پھر فورا رنگ بدل لیتا ہے..اور نیچے والوں پر ظلم ڈھاتا ہے..آپ آج دبئی، قطر، سعودیہ چلے جائیں..سارے ہندو مشرک وہاں مسلمان آقاؤں کے سامنے ہاتھ باندھے گردن جھکائے ہر خدمت اور ہر حکم کے لیے تیار ملیں گے..حالانکہ ان میں سے کئی انڈین آرمی کے ریٹائر فوجی ہیں..یہ فوجی جب مقبوضہ کشمیر میں تھے تو مظلوم مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے تھے..اور بھارت ماتا کی دُم اپنے منہ پر سجاتے تھے..مگر اب اُن کو نہ بھارت ماتا یاد ہے اور نہ فخر والی باتیں..بی جے پی والے آجکل سلطان اورنگ زیب کی قبر مبارک کھودنے کا مطالبہ کر رہے ہیں..بے شرم یہ نہیں سوچتے کہ وہ ان کے باپ دادا کا بادشاہ تھا..یاد رکھو..اگر سلطان اورنگ زیب کی قبر مبارک کھود دی گئی تو وہ باہر تشریف لے آئیں گے..پھر تمہیں سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی..ہم مسلمان دوسرے جنم کے قائل نہیں..مگر ”نسبت“ منتقل ہونے کے قائل ہیں..سلطان اورنگ زیب عالمگیر کی نسبت اگر کسی مسلمان کو مل گئی تو...شرک کے اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا..اور جنوبی ایشیا پھر اسلام کا قلعہ بن جائے گا ان شاءاللہ..

اور تو اور اگر پاکستان میں بھی..کوئی بہادر حکمران آگیا تو تم..بلوچستان سے گلگت تک کے قاتلانہ آپریشن بھول کر..ہاتھ باندھ لو گے، سر جھکا دو گے..ان شاءاللہ

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

29.03.2025 محبت کا راز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَحبَّت کا راز

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

 اللہ تعالی اپنے بندوں کی ”نیت“ کو دیکھتے ہیں..جس کی ”نیت“ اچھی وہ کامیاب اور جس کی نیت بُری وہ ناکام...

اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو ”اچھی نیت“ نصیب فرمائیں..”نیت“ دراصل ایک ”راز“ ہے..اللہ تعالی اور بندے کے درمیان ”محبت کا راز“...”اچھی نیت“ کے تین بہت عظیم فائدے ہیں..

(۱) اچھی نیت سے ہر نیک عمل قبول ہوتا ہے..اچھی نیت نہ ہو تو علم، شہادت اور سخاوت جیسے اعمال بھی ضائع ہو جاتے ہیں..

(۲) اچھی نیت کی برکت سے ہم اُن اعمال کا اجر بھی پا لیتے ہیں..جو اعمال ہم سے کسی عذر کی وجہ سے رہ جاتے ہیں..مثلاً تہجد کی پکی نیت کر کے سوئے مگر نہ جاگ سکے تو تہجد کا پورا ثواب ملتا ہے..شہادت کی پکی نیت ہو مگر موت بستر پر آئے تو شہادت شمار ہوگی..

(۳) اچھی نیت کی برکت سے ہم  اپنی ”عادات“ کو ”عبادات“ بنا سکتے ہیں..کھانے، پینے، سونے اور جائز لذات میں اچھی نیت کی جائے تو یہ سب عبادت بن جاتی ہیں...

اہل علم نے لکھا ہے کہ..”اچھی نیت“ کا ایک چوتھا فائدہ بھی ہے..وہ یہ کہ کسی ایک عمل میں..جتنی اچھی نیتیں کی جائیں تو وہ ایک عام سا نیک عمل زیادہ اچھی نیتوں کی وجہ سے بہت بڑا نیک عمل بن جاتا ہے..مثلاً امام غزالی رحمہ اللہ تعالی نے ”مسجد“ میں بیٹھنے کی دس اچھی نیتیں لکھی ہیں..اب جس کے دل میں یہ ساری یا اس سے بھی زیادہ ”نیتیں“ ہوں گی تو اس نے ایک عمل سے کتنا کچھ کما لیا..اسی لیے کہتے ہیں کہ ”اچھی نیت“ ایک کامیاب تجارت ہے کہ..اس کے ذریعہ جتنا نفع کمانا ہے کما سکتے ہو..بلکہ کچھ خرچ کیے بغیر بھی کما سکتے ہو..مثلاً ایک شخص کو اللہ تعالی نے مال عطاء فرمایا..وہ اس مال کو اللہ تعالی کی رضا والے کاموں میں دھڑا دھڑ خرچ کرتا ہے..دوسرا ایک آدمی غریب ہے..مگر اسکی پکی نیت ہے کہ مجھے مال ملا تو بالکل اسیطرح خرچ کروں گا..اس نیت پر اُسے بھی خرچ کرنے والے کے برابر اجر ملے گا..جبکہ ایک آدمی کو مال ملا..وہ اسے گناہ میں اور فضولیات میں خرچ کرتا ہے..دوسرا ایک آدمی غریب ہے مگر اس کے دل میں نیت ہے کہ مجھے بھی مال ملا تو اسیطرح خرچ کروں گا..اس نیت پر اسے بھی گناہ میں خرچ کرنے والے کے برابر گناہ ملے گا....یہ بات حدیث  شریف میں آئی ہے..مگر یاد رکھیں ”نیت“ اور چیز ہے جبکہ خیال، ارادہ، وسوسہ اور چیز ہے..”نیت“ بالکل پکی ہوتی ہے..یعنی وہ کام جسے کرنے کا انسان پکا فیصلہ کر لے..مثلاً آج کل ہم روزہ کی نیت کرتے ہیں تو روزہ کے علاوہ اور کچھ ذہن میں نہیں ہوتا..آئیے رمضان کے آخر میں اللہ تعالی سے..”اچھی نیت“ مانگ لیں..اور محبت کے اس راز کو حاصل کر لیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

30.03.2025 ماں کی گود سے قبر کی گود تک

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ماں کی گود سے.......

قبر کی گود تک

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی ہم سب کا رمضان المبارک قبول فرمائیں..

” ما شاء الله، لا حول ولا قوۃ الا بالله، حسبنا الله ونعم الوكيل“

اللہ تعالی ہماری بھول، چوک، لغزشیں اور خطائیں معاف فرمائیں..

”وَ اعْفُ عَنَّاٙوَ اغْفِرْ لَنَاٙوَ ارْحَمْنَاٙاَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ“

”اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا“

..اللہ تعالی ہمیں اپنی رضا اور جنت الفردوس الاعلی نصیب فرمائیں..اور ہمیں اپنی ناراضی اور جہنم سے بچائیں..

” اللهم إِنَّا نَسْأَلُكَ الجَنَّةَ الفِرْدَوْسَ الأَعْلٰى، وَنَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّار“

حجاز وغیرہ میں ”چاند“ ہو گیا ہے..اتوار کے دن ”عید الفطر“ ہے..جبکہ ہمارے ہاں ان شاءاللہ ”پیر“ کے دن ”عید“ ہوگی.....اتوار کو رمضان شروع ہوا..اور پیر کے دن عید آگئی..بس دنیا کی زندگی اسی طرح...تیزی سے چلتی ہوا ہے..ادھر بچے نے ولادت کے کپڑے پہنے..اور ادھر ”کفن“ تیار...ماں کی گود سے قبر کی گود تک کا سفر ہے ہی کتنا؟ آج بہت ہی اہم مکتوب تھا...دین پر استقامت کا راز..مگر جیسے ہی حجاز میں چاند کا سُنا تو وہ ملتوی کر دیا...اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو ”دین اسلام“ پر دائمی استقامت عطاء فرمائیں....آپ سب کو ”عید مبارک“..تقبل اللہ منا ومنکم...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

06.04.2025 مایوس وہ ہوں جو محروم ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مایوس وہ ہوں جو محروم ہیں

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی کے بندو! اگر اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو تو پھر ”غزہ“ کے موجودہ حالات سے ہرگز، ہرگز ”مایوس“ نہ ہوں....یہ”جہاد“ ہے...”مقدس جہاد“..اسمیں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے..کچھ دن پہلے ”خوش کن“ مناظر تھے..اور اب ”غمناک“ مناظر ہیں...

غمگین ہونا جائز ہے..بلکہ اچھا ہے..مگر مایوس ہونا جُرم ہے، گناہ ہے..بلکہ ہلاک کر دینے والا گناہ ہے...حیرانی ہوتی ہے..قرآن پڑھنے والے، قرآن سمجھنے والے اور قیامت پر پکا یقین رکھنے والے...کیسے مایوس ہو سکتے ہیں..قرآن مجید کھولو..سورہ احزاب نکالو..پھر آیت رقم (9) سے پڑھنا شروع کرو..اللہ اکبر کیسی سخت ازمائش تھی..

”هُنَالِكَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا“

اُس موقع پر ایمان والے آزمائش میں ڈالے گئے..اور ان پر زلزلے جیسی حالت برپا ہو گئی.......قرآن مجید نے اس پورے ”کفریہ حملے“ کی صورتحال تک بیان فرمائی کہ وہ کفار تم پر اوپر سے بھی حملہ آور ہوئے، نیچے سے بھی حملہ آور ہوئے..یعنی ایسا حملہ تھا کہ بظاہر کسی ایک مسلمان کے زندہ بچنے کا امکان نہیں تھا..تب منافق لوگ اور کمزور ایمان والے مسلمان بھی کہہ اٹھے کہ..نعوذ باللہ..اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دھوکے والا وعدہ دیا.....مگر پھر کیا ہوا؟..دشمنوں کا یہ لشکر ذلیل و خوار ہو کر واپس ہوا..مسلمان صحیح سلامت رہے..اور پھر انہیں فوراً ہی زخموں کی تلافی اور غموں کے ازالے کے لیے..” غزوہ بنی قریظہ“کے مناظر نصیب ہو گئے....و الحمدللہ رب العالمین، والحمدللہ رب العالمین....خود فریبی میں مبتلا احمق امریکی صدر...ٹپرف ٹرنک..اور ذلت کے زخموں سے چُور دنیا کا بد نصیب ترین انسان اسرائیلی صدر....نیپکن بدہواؤ...اس وقت اپنا آخری زور لگا رہے ہیں...خوفناک بمباری ہو رہی ہے..غزہ کے پھول جنت کے باغات میں منتقل ہو رہے ہیں...پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں غصے اور غضب کی آگ بھڑک اٹھی ہے..آسمان ایک بار پھر اپنے دروازے کھولے..زمین پر کچھ عجیب مناظر دیکھنے کی تیاری کر رہا ہے..ہر صاحب ایمان مسلمان..اللہ تعالی سے فریاد رو رہا ہے کہ مجھ سے کام لے لیں..مجھے قبول فرما لیں..چنگیز خان اور ہلاکو خان عالم برزخ کی آگ میں...کچھ اپنے جیسوں کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں..جہادی گھوڑے اپنے کان کھڑے کر کے..اپنے طاقتور سموں سے زمین پر ٹھوکریں لگا رہے ہیں..خوش نصیب مائیں اپنے لخت جگر میدانوں میں اتارنے کے لیے بے چین ہیں..اللہ تعالی ”عَزِیْزٌ حَكِیْم“ ہیں..حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم..بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ..ہیں..قرآن مجید کے اوراق میں جہادی آیات چمک رہی ہیں..ایسے حالات میں مایوس صرف وہ ہوں جو دنیا میں....” اسلام“ سے محروم ہیں..اور آخرت میں ”جنت“ اور اپنے رب کے دیدار سے محروم ہوں گے......اہل ایمان کیوں مایوس ہوں؟......

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

13.04.2025 منزل قریب آ رہی ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

منزل قریب آرہی ہے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی....اپنی شان، عالی شان کے مطابق...”جہاد کی فرضیت“ کا فتویٰ جاری کرنے والے...علماء کرام کو ”جزائے خیر“ عطاء فرمائیں..

مفتی أعظم شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ العالی کا ”بیان“...ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ...یہ بیان اپنی مثال آپ ہے..یہ ”بیان“ علم، جذبۂ صادقہ اور درد دل کا ”مُرَقَّعْ“ ہے..مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی منیب الرحمن صاحب نے بھی دو ٹوک، واضح اور علمی انداز میں گفتگو فرمائی....”جہاد کی فرضیت“ کا یہ فتویٰ کوئی معمولی کام نہیں...لوگ کہتے ہیں ”فتویٰ“ سے کیا ہوتا ہے؟...بابا بہت کچھ ہوتا ہے..اگر ”فتویٰ“ کچھ نہ ہوتا تو پھر ملحدوں اور غامدیوں کے ہاں اس پر ماتم کیوں برپا ہے؟..ہر ”ملحد“ اور ”غامدی“ اس ”فتویٰ“ پر چیخ رہا ہے، چلا رہا ہے..یہ ”فتویٰ“ دراصل ”اہل غزہ“ کی قربانی اور عزیمت کا نتیجہ ہے..اور اس ”فتویٰ“ کے مبارک اثرات ضرور ظاہر ہوں گے..کیونکہ یہ ”فتویٰ“ حق ہے، برحق ہے..اور ”حق“ جب آتا ہے تو ”باطل“ بھاگنے لگتا ہے..مسلمانوں کا ”زوال“ ایک دم نہیں ہوا..مشرق و مغرب میں ہماری شاندار حکومتیں اور سلطنتیں تھیں...پھر زوال کے اسباب ایک ایک کر کے آتے گئے اور بالآخر ”مسلمان“ مغلوب اور کمزور ہو گئے..اب دوبارہ ”عروج“ بھی فوراً اور ایکدم نہیں آئے گا..مگر الحمدللہ عروج کے اسباب آنا شروع ہو چکے ہیں..”جہاد“ کی فرضیت کا یہ دو ٹوک ”فتویٰ“ بھی انہی اسباب میں سے ایک ہے..الحمدللہ جو مسلمان خوش نصیب اور مؤمن ہیں..وہ اس ”فتویٰ“ کے بغیر بھی ”جہاد فی سبیل اللہ“ میں لگے ہوئے تھے..اور جو بد نصیب دنیا پرست ہیں..وہ اس ”فتویٰ“ کے بعد بھی ”جہاد“ پر نہیں نکلیں گے..مگر خود اس طرح کے ”فتویٰ“ کا آجانا..اور اتنے بڑے علماء کرام کی طرف سے آنا...اُمت مسلمہ کے لیے ایک بڑی نعمت اور کامیابی ہے..اور یہ شیاطین، منافقین اور اہل وسوسہ کی ایک بڑی ”ناکامی“ ہے..مبارک ہو ان کو جو جہاد میں قربان ہو گئے..مبارک ہو ان کو جو سالہا سال سے ”جہاد“ کی صدائیں لگا رہے ہیں..مبارک ہو ان کو جنہوں نے ”دعوت جہاد“ کی پاداش میں زخم کھائے..جیلیں کاٹیں، پابندیاں جھیلیں..مبارک ہو ان کو جو ہر موسم میں ”حی علی الجہاد“ کی آواز لگاتے رہے..اور اس کی خاطر ہر ستم سہتے رہے....

آج الحمدللہ...اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ”اخیار“ اور ”اکابر“ بھی وہ فرما رہے ہیں..جسے خاک و خون میں لت پت یہ دیوانے ہمیشہ گاتے رہے:-

..نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا(صلی اللہ علیہ وسلم)

عَلٰى الجِہَادِ مَا بَقِينَا أَبَدًا...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

28.04.2025 ذوالقعدہ 1446ھ

<مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی امت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو..حفاظت اور نصرت نصیب فرمائیں...الحمدللہ ذوالقعدہ 1446ھ کا چاند ہو گیا ہے....چاند رات جاری ہے..معمولات کی یاد دہانی ہے...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

07.05.2025  مالک الملک کے مہمان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَالِکُ المُلک کے مہمان

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی فرماتے ہیں...شہداء زندہ ہیں..اللہ تعالی ان کے میزبان..اور وہ اللہ تعالی کے لاڈلے مہمان...میرے خاندان کے دس افراد کو آج رات اکٹھے یہ سعادت نصیب ہوئی.....پانچ تو معصوم بچے..جنت الفردوس کے پھول..میری جان سے پیاری میری بڑی بہن صاحبہ..ان کے محترم خاوند..میرے عالم فاضل بھانجے..اور ان کی اہلیہ..اور میری پیاری عالمہ فاضلہ بھانجی.....ہمارے درینہ یار بھائی حذیفہ اور ان کی والدہ محترمہ..مزید دو پیارے ساتھی....یہ کُل چودہ خوش نصیب..یقینی زندہ سلامت اللہ تعالی کے مہمان.....

بزدل مودی نے معصوم بچوں، باپردہ خواتین اور بزرگوں کو نشانہ بنایا..غم اور صدمہ..اتنا ہے کہ ناقابل بیان..مگر نہ افسوس ہے نہ مایوسی..نہ خوف ہے اور نہ پسپائی...بلکہ بار بار دل میں آتا ہے کہ..میں بھی اس ”چودہ رکنی“ خوش نصیب قافلے میں شامل ہوتا.....مگر اللہ تعالی سے ملاقات کا وقت بہت پکا ہے..وہ آگے پیچھے نہیں ہو سکتا..ہمارے ایک گھر میں کل چار بچے تھے..سات سال سے تین سال تک کے..وہ چاروں اکٹھے جنت میں جا بسے..اُن کے والدین اکیلے ہو گئے..مگر یہ ”قرون اولیٰ“ جیسی سعادت ان کو ہی ملتی ہے..جن سے اللہ تعالی پیار فرماتا ہے..ان کے جانے کا یہی وقت مقرر تھا..مگر رب کریم نے ان کو موت نہیں..زندگی عطاء فرما دی..”مُودی“ کے اس ظلم نے سارے ضابطے توڑ دیئے..اب کوئی وہاں رحم کی امید نہ رکھے..جامع مسجد سبحان اللہ کے بمباری سے شہید ہونے والے گنبد....کا قہر و غضب دشمنوں پر ایسا برسے گا کہ..ان کی نسلیں بھی ان شاءاللہ اسے یاد رکھیں گی.....

آج چار بجے...اس بلند نصیب قافلے کی نماز جنازہ....بہاولپور میں ادا کی جائے گی....ایمان، غیرت اور مغفرت کے اس موقع سے کوئی محروم نہ رہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

08.05.2025  ملک اور قوم کی حفاظت کے لئے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ملک اور قوم کی حفاظت کے لیے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے قصاص اور بدلے میں ”جان“ رکھی ہے..قوم کی جان، ملک کی جان، نظریے کی جان...طاقت کے باوجود بدلہ نہ لینے والے..ٹوٹ جاتے ہیں، مارے جاتے ہیں، ذلیل ہو جاتے ہیں......انڈیا کے ظالمانہ، بزدلانہ حملے کو چھتیس (36) گھنٹے ہو چکے..قوم ”بدلے“ کے ”انتظار“ میں ہے..وہ جو جہاز مار گرائے گئے وہ ”بدلہ“ نہیں تھا..ان جہازوں نے اپنا کام کر لیا..روکنے والے نہ روک سکے..آجکل کی ٹیکنالوجی میں روکنا آسان بھی نہیں..اس لیے کسی پر یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ..حملہ کیوں نہیں روکا؟..

حملہ ہو گیا...اب ”جوابی حملہ“ ضروری ہے..یہ ”جوابی حملہ“ نہ ہوا تو پھر ”تباہی“ ہے..ایسی تباہی جو ”قدرت“ کی طرف سے آئے گی..جو مسلمان بھی...اسلام کا دعویٰ کرتے ہوئے ”مشرکوں“ کے سامنے جھک جائے اس پر یہ تباہی آتی ہے..تاتاریوں کا فتنہ کیا تھا؟..یہی خوف اور بزدلی کا فتنہ...مسلمان ڈر گئے..اور خود کو بچاتے بچاتے تباہ ہوتے گئے، مرتے گئے....پھر جو ڈٹ گئے وہی بچ گئے اور غالب ہو گئے...

اللہ کے لیے قرآن مجید کو سمجھو...اور اپنے ملک کو بچا لو..اس وقت جو ”بدلے“ اور ”حملے“ کا فیصلہ کرے گا....وہی اس قوم اور ملک کا ”محسن“ ہوگا..اور وہ دنیا و آخرت میں عزت پائے گا...اور جو پسپائی اختیار کرے گا..وہ قوم اور ملک کو تباہی اور بربادی میں ڈالے گا.....ہم کسی سے اپنے ”خون“ کا بدلہ نہیں مانگ رہے...وہ بہت پاکیزہ اور بہت قیمتی خون تھا..اُس ”خون“ نے رات سے ہی اپنا بدلہ لینا شروع کر دیا ہے..اور اس خون کے ”وارث“ اپنی ”ذمہ داری“ کو سمجھتے ہیں..پاکستان کی ”حدود“ کو پامال کیا گیا..حکومت کی ”ذمہ داری“ ہے کہ اس کا بدلہ لے تاکہ ملک تباہی اور توڑ پھوڑ سے بچ جائے...” معافی“ کے احکامات ایسے موقع کے لیے نہیں ہیں..ایسے موقع پر ”معافی“ گناہ...اور جنگ بندی ”جُرم“ ہے..اور اس ”گناہ“ اور ”جرم“ کی سزا اللہ تعالی خود دیتے ہیں.....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

09.05.2025 محبت کا زمانہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَحَبَّتْ کا زمانہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی سے مغفرت، عافیت، رحمت اور نصرت کا سؤال ہے....

...رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ وَ اعْفُ عَنَّاٙ وَ اغْفِرْ لَنَاٙ وَ ارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں..مَحَبَّتْ کا زَمانہ..بیان فرمایا ہے..ارشاد فرمایا کہ ہم ضرور بضرور تمہارا امتحان لیں گے....تمہیں آزمائیں گے...یہ ہے محبت پانے کا زمانہ..”وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ“...سب جانتے ہیں ”امتحان“ غصے اور ناراضی کے لیے نہیں ہوتا..انعامات، درجات اور مقامات دینے کے لیے ہوتا ہے..دنیا کے ”امتحان“ کو دیکھ لیں..امتحان کے بعد ہی اگلی کلاس اور اگلا درجہ ملتا ہے..امتحان کے بعد ہی نوکری ملتی ہے..امتحان کے بعد ہی اقتدار ملتا ہے..امتحان کے بعد ہی رشتہ ملتا ہے..ارشاد فرمایا..ہم ضرور اپنے پیارے بندوں کا امتحان لیں گے....اس محبت بھرے امتحانی پرچے میں پانچ چیزیں ہوں گی..

(۱) خوف اور خطرے کا ماحول (۲) بھوک یعنی رزق کا نظام درہم برہم (۳) مال کا نقصان (۴) پیاروں کے جنازے (۵) باغات، ثمرات اور محبوب جگہوں کا اجڑنا....

اب ”محبت“ کے درجات ہیں..کسی پر پانچوں امتحان..کسی پر ان میں سے چار..کسی پر تین یا کچھ کم زیادہ....پھر جس نے سب پرچے خوشی خوشی سہہ لیے..اے پاک نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)..اسے پکی خوشخبری سنا دیجئے..خصوصا انہیں جنہوں نے ہر امتحان پر کہا..ہم اللہ تعالی کے ہیں..ہمیں جو دیا اللہ تعالی نے دیا..ہم سے جو لیا وہ سب اللہ تعالی کے پاس جمع اور محفوظ ہے..اور ہم بھی اللہ تعالی کے پاس جائیں گے..اور وہاں سب کچھ پائیں گے..اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ..بس پھر اللہ تعالی کی طرف سے بارش شروع..سونے چاندی کی بارش سے بھی زیادہ قیمتی....خاص الخاص محبت کی بارش..

”صَلَوٰت“کہتے ہیں..خاص الخاص رحمت اور محبت کو.....اور یہ اعلان کہ..

..وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ..

کہ یہی لوگ ”ہدایت“ پر ہیں..اور ”ہدایت“ وہ نعمت ہے جس سے بڑی کوئی نعمت نہیں....

وہ دیکھو! ہاں ضرور دیکھو! جامع مسجد سبحان اللہ! سے پانچ معصوم جنتی پرندے اڑے..اور انہوں نے دو دن میں ایمان اور جہاد کی ایسی دعوت چلائی کہ..ہم چالیس سال لگا کر بھی....ایسی مؤثر دعوت نہ دے سکے....

...جماعت والو........محبت کا زمانہ.....مبارک ہو...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

10.05.2025 بنیان مرصوص

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصْ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ اکبر کبیرا....والحمدللہ کثیرا..وسبحان اللہ بکرۃ واصیلاً.....

اللہ تعالی ان سے مَحبّت فرماتے ہیں..جو ”بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصْ“ بن کر..اللہ تعالی کے راستے میں لڑتے ہیں..یہ ”قرآن مجید“ کا قطعی اعلان ہے..اور یہ اعلان اُس وقت نازل ہوا..جب حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین...آپس میں مذاکرہ کر رہے تھے....پوچھ رہے تھے کہ...اللہ تعالی کے نزدیک سب سے ”محبوب عمل“ کون سا ہے؟ جواب ارشاد فرمایا گیا...اور سمجھا دیا گیا کہ..جہاد....بمعنی ”قتال فی سبیل اللہ“ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب عمل ہے..الحمدللہ بامقام..بلند مرتبہ..خوش نصیب ”شُہداءِ سُبْحَان اللہ“...کے معطر، منور خون کی کرامت ظاہر ہوئی..اور مشرکین کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا....اللہ تعالی ان کو ”جزائے خیر“ عطاء فرمائے جنہوں نے...اس مبارک جہادی حملے کا فیصلہ کیا..اور اسے سرفروشی اور جان بازی سے سرانجام دیا....ان لوگوں نے ”اجر عظیم“ حاصل کیا ہے..اور ”غیر معمولی کارنامہ“ برپا کیا ہے..یہ ”جہادی حملہ“...انڈیا میں ”آر ایس ایس“ کی ناکامی کا آغاز ہے..

الحمدللہ..........معصوم جہادی پرندے....میزائلوں پر اپنا نام دیکھ کر...خوشی سے لوٹ پوٹ رہے ہیں..ان کو اپنے یہ نئے کھلونے بہت پسند آئے ہیں..وہ قہقہے لگا رہے ہیں اور دشمنوں سے کہہ رہے ہیں..ابھی بہت کچھ آنا باقی ہے..ہم نے تو اب انہی فتوحات ہی میں ”جوان“ ہونا ہے.....ان شاءاللہ تعالی..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

11.05.2025 اہل محبت کا شکریہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

اہل مَحَبَّتْ کا شکریہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہم سب کو پورے دین اسلام پر..اور اپنی تقدیر پر راضی فرما دیں..رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّ بِالْإِسْلَامِ دِيْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ نَّبِيًّا و بالقرآن حکما واماما..

آج تین باتیں عرض کرنی ہیں:-

(۱) الحمدللہ بڑی تعداد میں ”اہل ایمان“...” اہل محبت “ دنیا بھر سے رابطہ فرما رہے ہیں..بڑے مؤقر وفود بھی تشریف لا رہے ہیں..جماعت کے ذمہ دار حضرات ان وفود کا استقبال کر رہے ہیں..خواتین اسلام بھی بڑی تعداد میں تشریف لا رہی ہیں..خود بندہ کو بھی کافی تعداد میں تحریری اور صوتی پیغامات ”بالواسطہ“ وصول ہو رہے ہیں..ایمان، محبت، ہمدردی، جذبات اور یکجہتی کے عجیب مناظر ہیں..بندہ دل کی گہرائیوں سے آپ سب کا ”ممنون“ ہے..اور آپ سب کے لیے دعاء گو ہے..خوشی اس کی ہے کہ..مسلمان ”جہاد فی سبیل اللہ“ کے الہی، ربانی، قرآنی، حکم سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں..دین اور دینی یکجہتی کی طاقت بڑھ رہی ہے..اور ”انکار جہاد“ کا دجالی، قادیانی، غامدی فتنہ کمزور ہو رہا ہے..اہل ایمان کی جب ایک بڑی تعداد ”جہاد فی سبیل اللہ“ کے قرآنی قطعی حکم پر آجائے گی تو پھر..دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے غلبے کو کوئی نہیں روک سکے گا ان شاءاللہ..(۲) ہماری جن مساجد اور مدارس پر حملہ ہوا..وہاں صرف دین کی تعلیم کا اہتمام تھا..اس حملے کی وجہ سے جہاں بڑے خوش نصیب افراد کو شہادت کی نعمت عظمیٰ ملی وہاں..کئی علماء کرام اور دین کے خادمین ”بے گھر“ بھی ہوئے..سب سے پہلے اُن کو مبارکباد..جنہیں شہادت ملی..جن کے پیاروں کو شہادت ملی..پھر ان کو مبارکباد جن کو زخم لگے..جنت کے پکے تمغے ان شاءاللہ..پھر ان کو مبارکباد جن کے گھر اور مال کی قربانی لگی..یہ سب شکر ادا کریں..الحمدللہ رب العالمین..اللہ تعالی ”پاک“ ہیں اور وہ پاک چیزوں کو ہی قبول فرماتے ہیں..اندازہ لگائیں..حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم..جن سے اوپر مخلوق میں کسی کا مقام ہی نہیں..وہ اللہ تعالی سے بار بار شہادت مانگتے تھے..بے شک محبوب کے لیے ”قربانی“ سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے؟.....

جن کی قربانی لگی وہ خوش نصیب ہیں..وہ اللہ تعالی سے ہی اجر اور بدلے کا یقین رکھیں..صرف ایک اللہ تعالی سے..

”اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ“

(۳) تیسری بات اہم ہے مگر مکتوب کی جگہ مکمل ہو گئی..پھر کبھی ان شاءاللہ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

13.05.2025 مسجد سبحان اللہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

”مَسجِدسُبْحَانَ اللہ“

سُبْحَانَ اللہ...سُبْحَانَ اللہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کے....جو بندے ”مساجد“ آباد کرتے ہیں...ان کے لیے ”ایمان“ ”ہدایت“  جنت اور ”عزت“ کے بڑے بڑے انعامات ہیں..اور جو لوگ ”مساجد“ کو ویران کرتے ہیں..وہ بڑے ظالم ہیں اور ان کے لیے دنیا میں ”ذلت“ اور آخرت میں دردناک عذاب ہے....آج ”مودی ملعون“ کی ”ذلت“ دیکھ لیں..وہ شکست، رسوائی اور ذلت کی ایسی ”دلدل“ میں کھڑا ہے کہ..اس سے نکلنے کے لیے جتنا زور لگا رہا ہے..اسیقدر دھنستا جا رہا ہے..واہ جامع مسجد سبحان اللہ!...سبحان اللہ، سبحان اللہ...واہ جامع مسجد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ....اور دیگر شہید مساجد...یہ ”مساجد“ ان شاءاللہ جلد آباد ہو جائیں گی..اور ان کی  آبادی ”مودی“ کی ذلت پر آخری مُہر ہوگی..ان شاءاللہ..” جامع مسجد سبحان اللہ “سے مسلمانوں کا عشق..ان کے پیغامات اور جذبات سے چھلک رہا ہے..

بے شمار افراد اس کی خدمت، تعمیر اور آبادی کے لیے خود کو پیش کر رہے ہیں..ہر ایک کو الگ الگ جواب دینا ممکن نہیں تو اس مکتوب کا سہارا لیا ہے..پہلے تو یہ خوشخبری سن لیں کہ..کچھ اللہ والے دیوانے کسی نہ کسی طرح..وہاں پہنچ جاتے ہیں..اذان دیتے ہیں..نماز ادا کرتے ہیں..اور آنسو بہاتے ہیں..والحمد لله رب العالمين..بمباری کی رات کے بعد سے اب تک..وہاں صرف ایک ”نماز فجر“ کا ناغہ ہوا..باقی جمعۃ المبارک سمیت ہر نماز باجماعت ادا ہو رہی ہے..یہ اللہ تعالی کا فضل، ایمان کی طاقت اور ”مسجد شریف“ کی کرامت ہے..سات مئی کی رات یہ مسجد اور اس سے ملحقہ عمارتیں..اللہ تعالی کے فرشتوں سے بھری ہوئی تھیں..ہر طرف نور ہی نور تھا کچھ استقبال والے فرشتے اور بہت سے حفاظت والے فرشتے..اس رات ایسی ”کرامات“ ظاہر ہوئیں..جن کا تذکرہ صدیوں پہلے والی کتابوں میں ہی پڑھا تھا..کتنے لوگ اور کیسے کیسے لوگ اس وحشیانہ بمباری میں بچا لیے گئے..اور بظاہر ناممکن حالات میں بچائے گئے...مودی جن کو مارنا چاہتا تھا..ان میں سے ایک فرد کو بھی نہ مار سکا..آج گائے کے پجاری ذلیل...اور اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ”سر بلند“ ہے..

اللہ تعالی کی اسی نصرت اور قدرت پر یقین کرتے ہوئے عرض کر رہا ہوں کہ..ان شاءاللہ یہ مسجد جلد اور مکمل آباد ہو جائے گی..اہل ایمان مطمئن رہیں..پاکستان میں انڈین لابی کے سیاستدان اور صحافی....مودی کی شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے..اپنا مشن شروع کر چکے ہیں..وہی مشن جس نے پاکستان کو بیس سالوں سے غربت، بدامنی اور پسپائی میں دھکیل رکھا ہے..وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ..پاکستان میں جہاد اور کشمیر کا نام لینے والے لوگ نہ رہیں..تاکہ پھر حملہ نہ ہو..یہ لوگ ”مساجد“ کو بھی ویران رکھنا چاہتے ہیں....

اللہ تعالی ان کو ذلیل اور ناکام فرمائے..یاد رکھنا..اہل ایمان ”مساجد“ کی خاطر جان دینا سعادت سمجھتے ہیں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

14.05.2025 مدد اور نصرت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَدَدْاورنُصْرَتْ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے ”ایمان والوں“ سے ”نُصْرَتْ“ کا پکا وعدہ فرمایا ہے..

”وَ كَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ“(الروم ۴۷)

  ...ترجمہ: اور ہم نے اپنے اوپر لازم فرما لیا ہے ایمان والوں کی نصرت کرنا...

یہ عظیم اور سچے رب کا فرمان ہے..مسلمان اگر صرف اسی پر ہی پورا یقین کر لیں تو دنیا کے حالات تبدیل ہو جائیں..”نصرت“ صرف ”مدد“ کو نہیں کہتے..یہ عزت، طاقت، فتح، غلبے اور کامیابی کا ایک پورا نصاب (یا پیکج) ہوتا ہے..

”اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُ“...”وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا“..”نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌ“..وغیرہ ”نصرت“ والی آیات پڑھ کر دیکھ لیں..پھر ”مودی“ کے دوبارہ حملے کا کیا ڈر؟ پھر امن اور سلامتی کے نام پر کسی بزدلانہ اقدام کی کیا گنجائش؟..چلیں یہ موضوع پھر کبھی..آج کچھ سچی خبریں..

(۱) انڈین فوج میں بغاوت کی سوچ تیزی سے پھیل رہی ہے..اس کی وجوہات اور دلائل کافی ہیں فی الحال چار پیش خدمت ہیں•مودی ایک حملہ اور کرنا چاہتا ہے مگر فوج اس کے لیے تیار نہیں•فوج میں یہ سوچ بڑھ رہی ہے کہ ہم انڈیا کے فوجی ہیں..آر ایس ایس کے ”سیوک“ (یعنی رضا کار) نہیں•انڈین فوج صرف اس حکمران کی پوری بات سنتی ہے جس کا اقتدار مضبوط اور محفوظ ہو..مودی اس وقت دو تہائی اکثریت نہیں رکھتا اور آئندہ اس کے ”وزیراعظم“ بننے کا کوئی امکان نہیں ہے•انڈین فوجی دنیا کے غریب ترین فوجی ہیں انمیں اس کا احساس بڑھ رہا ہے کہ ان کو پاکستان، چین، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے الجھایا اور مروایا جا رہا ہے اور دیا کچھ نہیں جا رہا.....

(۲) ”غزہ شریف“ میں ”جہاد مقدس“ جاری ہے..بڑی عظیم فتوحات اور قربانیاں ساتھ ساتھ چل رہی ہیں..احوال یہ بتا رہے ہیں کہ..غزہ میں ان شاءاللہ حالات بہتر ہو جائیں گے..امریکی اور اسرائیلی صدر کے درمیان اختلافات اتنی شدت پکڑ لیں گے کہ..ان اختلافات کا خاتمہ.....ان دونوں میں سے کسی کی موت یا معزولی سے ہو سکے گا..ان شاءاللہ..

(۳) انڈیا کے کچھ نام نہاد مسلمان سیاسی لیڈروں کا زوال شروع ہو چکا ہے..وہاں کے اہل اسلام ان کی حقیقت جان چکے ہیں..چنانچہ ان منافق صفت لیڈروں سے مسلمانوں کی جان جلد چھوٹ جائے گی..اور وہ لیڈر اپنی مقبولیت، تأثیر یا زندگی کھو دیں گے ان شاء اللہ تعالی...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

15.05.2025 معصوم بچوں کی شہادت حکمت اور مصلحت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

معصوم بچوں کی شہادت

حکمت اور مصلحت

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے ہمارے گھرانے کے پانچ معصوم پھولوں کو ”شہادت عظمیٰ“ نصیب فرمائی....

 اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ...والحمد لله رب العالمين....

ہماری جو دو پیاری بیٹیاں شہید ہوئیں...ان میں سے ایک کے ہاں..ایک ہفتے بعد اور دوسری کے ہاں چار ماہ بعد...بچوں کی ولادت تھی..بچے میں روح پڑ جائے تو اس پر شریعت کے کئی احکامات متوجہ ہو جاتے ہیں..تو اس طرح ”قاتل مودی“ نے ایک ہی خاندان کے سات بچے ”شہید“ کر ڈالے..

”اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ“...”والحمد لله رب العالمين“....

باقی انڈیا کے جھوٹے حکمران..اور کذاب میڈیا جن با سعادت نامور افراد کی شہادت کا دعویٰ کر رہا ہے..وہ زندہ، سلامت..اور ایمان و جہاد کے جذبے سے سرشار ہیں..

..”والحمد لله رب العالمين“...”ولَعْنَۃُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ“..

آج بات یہ کرنی ہے کہ..معصوم بچوں کی ”شہادت“ میں کیا حکمت ہوتی ہے..اللہ تعالی ”الحکیم“ ہیں..اور ”الرحیم“ ہیں..ان کا کوئی بھی فیصلہ اہل ایمان کے لیے حکمت اور رحمت سے خالی نہیں ہوتا....معصوم بچوں کی ”شہادت“ جو کہ ان کے والدین اور اقارب کے کلیجے جلا دیتی ہے..یہ بھی ”حکمت“ اور ”رحمت“ سے خالی نہیں..

مکتوب میں جگہ کم ہوتی ہے اس لیے بطور خلاصہ چند نکات عرض خدمت ہیں..

(۱) اللہ تعالی کے فیصلوں کی اصل حکمتیں..صرف اللہ تعالی ہی جانتے ہیں..بندے کا کام ہر فیصلے کو سر جھکا کر تسلیم کرنا ہے...(۲) قرآن مجید میں ”شہداء کرام“ کا تذکرہ کئی آیات میں ہے..بڑے بڑے انعامات، اعزازات اور سچے وعدے..مگر سب سے زیادہ تذکرہ ”شہید بچوں“ کا ہے..(۳) جب اللہ تعالی کوئی بڑی خیر والی تبدیلی لانے والے ہوتے ہیں تو اس میں پہلے ”بچوں“ کی شہادت لگتی ہے..بنی اسرائیل کے بچوں کی فرعون کے ہاتھوں شہادت قرآن پاک میں بار بار مذکور ہے..”اصحاب الاُخدود“ کا واقعہ بھی ایک بچے کی شہادت سے اٹھا اور زمین کا رنگ بدل گیا..بچے معصوم ہوتے ہیں، پاک ہوتے ہیں..ان کی شہادت کے اثرات بڑے نتیجہ خیز ہوتے ہیں..(۴) زمانے میں جو کافر فرعون بن جاتے ہیں..ان کی تباہی مسلمان بچوں کے ذریعہ ہوتی ہے..فرعون، ابوجہل، مودی....تفصیل کے لیے دلائل موجود ہیں..(۵)بچوں کی شہادت..ان کے والدین کے لیے ”حصن حصین“...جہنم سے حفاظت کا مضبوط قلعہ بن جاتی ہے..معاشرے میں ایسے خوش نصیب افراد کا موجود ہونا پوری قوم کو زندگی فراہم کرتا ہے...(۶)چھوٹے معصوم بچے ”بندہ“ کی کمزوری ہیں..ان کو دیکھتے ہی میں خود ان جیسا بن جاتا ہوں..اور وہ بھی مجھے اپنا ہم عمر سمجھنے لگتے ہیں..اور پھر طرفین سے ایسی محبت چھلکتی ہے کہ دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں..اپنی اس کمزوری کے لیے میں نے کئی سال تک ایک کتابچہ مستقل ساتھ رکھا کہ اگر..میرے کسی بچے کی جدائی ہو جائے تو میں ”بے صبر“ یا ”نا شکرا“ نہ بن جاؤں..اس کتاب کا نام ہے..”بردالاکبادعندفقدالأولاد“..” حضرت حافظ دمشق“ کی یہ کتاب بے حد ”پُر تأثیر“ ہے کتاب کے نام کا ترجمہ ہے...اولاد کھونے والوں کے لیے کلیجوں کی ٹھنڈک...اس نازک موقع پر بھی یہ کتاب خوب کام آئی ہے..(۷) مجھے معلوم نہیں تھا کہ....میرا نامور افسانہ نگار بھانجا...حقیقت نگاری میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ دے گا...ما شاء الله، لا قوۃ الا بالله..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

17.05.2025 معطر قبر کا احاطہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

معطر قبور کا احاطہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی میری جان سے پیاری...باجی جان کو...حضرت سیدہ سُمیّہ شہیدہ رضی اللہ عنہا کے..مبارک قدموں میں..جگہ اور مقام عطاء فرمائے...بی بی جی سچی بات ہے بہت صدمہ ہے...

”اناللہ وانا الیہ راجعون “

اور آپ کی بلند قسمت پر ناز ہے..شُکر ہے..اور رشک ہے...

..والحمد لله رب العالمين..

اس زمانے میں...دنیا کے بدترین کافروں کے ہاتھوں سے شہید ہونا..ایسا ”اعزاز“ ہے جس پر جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے..ابوجہل جیسا مودی، فرعون جیسا نیتن یاہو..اور ”میکرون“ جیسا شیطان..حملہ مُودی کا..میزائل یہودی کے اور طیارے فرانس کے..اور کامیابی...میری باجی جان کی....پیاری شہیدہ بہن...تواضع اور خدمت کی پیکر..میرے مکتوب میں آنے والا ہر وظیفہ..اُن کے عمل میں آجاتا تھا..کبھی ”پیغام“ بھجواتیں کہ پیارے بھیا آج کے ”مکتوب“ نے میرا مسئلہ حل کر دیا...ایک بار فرمایا..ایسا لگتا ہے آپ کو میرے گھر کے حالات پتہ چل جاتے ہیں تو آپ ”مکتوب“ میں ”حل“ بتا دیتے ہیں..”شہادت“ کی دعاء کثرت سے مانگتی تھیں..اپنی ساری اولاد کو دین کے لیے وقف کر دیا..ان کے چھ بچے تھے اور سب ماشاءاللہ عالم دین..اور ان چھ میں سے پانچ قرآن مجید کے حافظ..ساری اولاد سے بہت پیار تھا..مگر چھوٹا بیٹا حد سے زیادہ لاڈلا اور چھوٹی بیٹی ان کی دوست..دونوں کو اپنے ساتھ لے گئیں..بہت کم آمدن میں عزت اور سفید پوشی سے زندگی گزاری..میں ان کو داد دیتا کہ بی بی جی آپ مینجمنٹ کی ماہر ہیں..اپنے محترم خاوند کی محدود آمدن میں..سب بچوں کی شادیاں کر لیں..اس پر تواضع سے سر جھکا دیتیں..اُن کی اسی ”تواضع“ کا ایسا بدلہ ملا کہ..ہم سب بہن بھائی آج خود کو ان کے قدموں میں محسوس کر رہے ہیں..”بد نصیب غامدی“ کہتے ہیں کہ ”مجاہدین“ جہاد کا مال لوٹتے ہیں..گجرانوالہ کے ایک بد نصیب نے تو اسی موضوع پر قرآن مجید کی آیت مبارکہ تک کا مذاق اڑایا..جبکہ حقیقت یہ کہ..میری باجی جان شہیدہ کے خاوند محترم..حافظ محمد جمیل شہید رحمہ اللہ تعالی..بہاولپور کی ”غلہ منڈی“ میں ملازمت کرتے تھے..حساب کتاب اور کھاتہ نویسی کے ماہر تھے..ہماری جماعت کی مساجد کا حساب کتاب بھی وہی دیکھتے تھے..کروڑوں کی رقم ان کے ہاتھ اور حساب میں رہتی تھی..شہادت کے تین دن بعد خیال آیا کہ ان کے حقوق اور قرضہ جات معلوم کر کے ادا کیے جائیں..غلہ منڈی سے معلوم کیا تو دکان کا مالک رونے لگا..کہا انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی پر ایک لاکھ قرضہ لیا تھا..جو ماہانہ تنخواہ میں سے کاٹ کر ادا ہو رہا تھا..اس میں سے تریسٹھ ہزار باقی ہے..مگر میں یہ کسی صورت نہیں لوں گا..

واہ! حافظ جمیل صاحب! اللہ تعالی کا وہ عبادتگزار، امانتدار اور خوبصورت بندہ...اللہ تعالی کی شان....! جمیل کو ”جمال شہادت“ مل گیا..”زھراء“ کو ازہار شہادت مل گئے..اور ”حمزہ“..سید الشہداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قافلے میں جا کھڑا ہوا..خوشبودار کچی قبروں کا ایک احاطہ...ایک ہی گھر کی پانچ قبریں..بی بی جی! جنت کے اتنے قریب رہتی تھیں آپ؟....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

20.05.2025 محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُحَمَّد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے اپنے فضل اور نصرت سے ”پاکستان“ کو مثالی ”فتح“ عطاء فرمائی ہے...

..والحمدللہ رب العالمین..

”مودی ملعون“ کا فتنہ تقریبا مر چکا ہے..مگر اب اس نے ایک نئی کوشش اپنے ”زندہ“ ہونے کے لیے شروع کر دی ہے..وہ اپنی غریب عوام کا پیسہ..پاکستان کے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور میڈیا مالکان پر لگا رہا ہے..تاکہ یہ لوگ خوف پھیلائیں..اسی خوف میں ”مساجد“ بند کرائیں..مدارس بند کرائیں..اور پاکستان کے ”اہل ایمان“ کو ستائیں..تاکہ ”مودی“ اپنا چہرہ بچا سکے..یقینی بات ہے کہ..مودی نے جن مساجد اور مدارس پر حملہ کیا..وہ مساجد اور مدارس اگر بند کر دیئے گئے تو پھر ”فتح“ کس کی ہوئی؟..سوال یہ نہیں کہ..”کالعدم“ افراد پاکستان میں کیوں بیٹھے ہوئے تھے؟ سوال یہ ہے کہ لاکھوں پرامن پاکستانیوں کو ”کالعدم“ قرار دینے کا جواز کیا ہے؟ ایک بزدل شخص نے شراب کے نشے میں..اپنے ذاتی مفادات کے لیے بائیس سال پہلے..لاکھوں پاکستانیوں کو کالعدم قرار دے دیا..اس کی حکومت ختم ہوئی تو اس کے سارے قوانین بعد والوں نے توڑ دیئے..جن کو اس نے ملک سے نکالا تھا وہ بھی واپس آگئے..مگر ”کالعدم“ والا قانون کسی کو ختم کرنے کی توفیق نہ ملی..اچھے حکمران ہمیشہ اپنی عوام کا خیال رکھتے ہیں..”پبلک سیفٹی ایکٹ“ کے تحت ایک ”فرد“ بھی گرفتار ہو تو ہر تین مہینے بعد پورا ایک ”بورڈ“ بیٹھ کر جائزہ لیتا ہے کہ..یہ گرفتاری جائز ہے یا ناجائز؟..مگر یہاں لاکھوں افراد..جو ملک کے قوانین کا مکمل لحاظ کرتے ہیں..ایک ناپاک زبان کی ایک حرکت سے ”کالعدم“ ہو گئے..ملک کی ”سول ایجنسیاں“ ماہانہ بنیادوں پر ان افراد سے بھتہ لیتی ہیں..آج تک کوئی ”بورڈ“ نہیں بیٹھا جو پانچ منٹ بھی اس مسئلے پر غور کرتا..اب بتائیں یہ افراد کہاں جائیں؟..کیا یہ کسی اور ملک چلے جائیں؟ کیا یہ خود کشی کر لیں؟..یا یہ حکومت کے خلاف بندوق اٹھا لیں؟ حکمرانوں کے اسی مظالم کی وجہ سے..حالت یہ ہے کہ یہاں کا ہر حکمران ذلیل ہو کر اقتدار سے نکلتا ہے اور بری موت مرتا ہے..”کالعدم“ کے اسی کالے قانون کی وجہ سے”مودی“ کو دوسری بار حملے کی ہمت ہوئی..اگر بالاکوٹ پر حملے کے بعد تین سو بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم سے محروم نہ کیا جاتا تو ”مودی“ کبھی ”مسجد سبحان اللہ“ پر حملہ نہ کرتا..اور اب اگر حکومت خود آگے بڑھ کر ان مساجد و مدارس کو آباد کرے..اور اس بارے کسی خوف اور دھمکی سے نہ ڈرے..تو بر صغیر سے آر ایس ایس کا فتنہ ختم ہو سکتا ہے..بہرحال جس کا جو نصیب..مگر ایک بات پکی ہے وہ ہے..

”محمد رسول اللہ“

یہ قرآن مجید کی ایک آیت کا حصہ ہے..اور اس کے بعد جو کچھ ہے وہ سب کچھ..مساجد اور مدارس کی فوری اور مکمل بحالی کے لیے کیا جائے گا ان شاء اللہ...فاتحین سے گزارش ہے کہ اپنی ”فتح“ کی حفاظت  سورہ ”الفتح“ کے قانون سے کریں..اور مودی کو ”فیس سیونگ“ کا موقع نہ دیں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

28.05.2025 بہترین اور قیمتی ترین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بہترین اور قیمتی ترین

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں..”مقبول ایمان“، ”پکا یقین“ اور ”سچا توکل“ نصیب فرمائیں..

الحمدللہ دنیا کے افضل ترین ایام....”افضل ایام الدنیا“ تشریف لا چکے ہیں (حجاز میں) اور آج تشریف لا رہے ہیں (ہمارے ہاں)....آج مغرب سے ۱۴۴۶ھ کا آخری مہینہ ذی الحجہ شریف........شروع ہو رہا ہے..یہ ”وَ الْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْر“ والی پہلی رات ہوگی....معمولات و اعمال صالحہ کی یاد دہانی ہے..ہو سکے تو کتاب ”افضل ایام الدنیا“ کا مطالعہ فرما لیں.....

قربانی کرنے والے ”مغرب“ سے پہلے صفائی ستھرائی کر لیں....

مسجد سبحان اللہ...جامعۃ الصابر، جامعہ بنات اور دیگر شہید مساجد و مدارس کی مکمل بحالی کے لیے خصوصی دعاء کی درخواست ہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

02.06.2025 مخلص،انتھک، مرابط فی سبیل اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مخلص، انتھک، ”مُرابط فی سبیل اللہ“

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ان کو مغفرت، شہادت، رباط اور اکرام کا عالی مقام نصیب فرمائے...ہماری ”جماعت“ کا ”قیمتی سرمایہ“ حضرت مولانا عبدالعزیز ایثار صاحب.....اللہ تعالی کے حضور...حاضر ہو گئے..

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون..انا للّٰہ وانا الیہ راجعون..انا للّٰہ وانا الیہ راجعون...

بہت سخت صدمہ پہنچا..اللہ تعالی ان کے اقارب اور ہمیں ”صبر جمیل“ عطاء فرمائے..وہ ”بندہ حقیر“ سے ”شدید محبت“ رکھتے تھے..اللہ تعالی سے فریاد کرتا ہوں کہ ان کی یہ محبت آپ کی خاطر تھی..آج آپ ان کو ”اپنی محبت“ کے نور میں غوطہ زن فرما دیجئے...صدمہ اس لیے بھی زیادہ ہوا کہ وہ نہ بیمار پڑے اور نہ اپنے مبارک کام سے رکے..ابھی حال ہی میں گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں کا طوفانی دورہ کر کے آئے تھے..بس اسی طرح گرجتے، چمکتے، للکارتے اور مہکتے اچانک....افق سے اوپر نظروں سے غائب ہو گئے..

آج عشاء کے بعد ”مرکز شریف“ بہاولپور میں ان کی ”نماز جنازہ“ ادا ہوگی..ممکن ہے جنازے کے شرکاء ان کا آخری دیدار بھی کر لیں..مگر ہم تو اب آپسمیں ”آگے“ ہی ملیں گے.....صدق، خیر..سچائی والے مقام پر ان شاء اللہ..

”جامع مسجد سبحان اللہ“ کے سائے میں آباد..حضرت ابا جی رحمۃ اللہ علیہ کا ”مقبرہ“ آج کل ویسے ہی زیادہ معطر، آباد اور پرکشش بنا ہوا ہے..مولانا عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی ”مقبرہ“ میں اپنی ”آرام گاہ“ چاہتے تھے..جو انہیں آج نصیب ہو جائے گی ان شاءاللہ..آگے ”محازوں“ کی تشکیل کے لیے مچلتے ساتھیوں کو ”بندہ“ اکثر یہی عرض کرتا ہے کہ اس ”مبارک جماعت“ کی ہر تشکیل ”رباط“ ہے..ہم سب کے سروں کی قیمت مقرر ہے..ہم میں سے ہر ایک کا وجود..کافروں اور منافقوں کو سخت کھٹکتا ہے..ہمیں مارنے اور راستے سے ہٹانے کی کوششوں پر..کفار و منافقین کو روز بڑا مال اور محنت خرچ کرنی پڑتی ہے..اس لیے اللہ تعالی سے ”رباط“ کے عظیم، حیران کن اور دائمی اجر و ثواب کے امیدوار رہو..جامع مسجد سبحان اللہ پر حملے سے پہلے جب ہمیں ڈرایا جا رہا تھا کہ...سارا علاقہ خالی کر کے بھاگ جاؤ..تب بھی دیگر کئی وجوہات کے ساتھ ساتھ بڑی وجہ یہی تھی کہ...”مُرابط“ بھاگا نہیں کرتے..بھاگ جائیں تو ”مرابط“ نہیں رہتے..موت کا وقت مقرر ہے..کافروں سے ڈر جانا کسی مؤمن کو زیبا نہیں..وہ دیکھو! میرا دوست..عبدالعزیز دیوانہ..جہاد کی دیوانہ وار دعوت دیتے دیتے..”خوشحال“ جا رہا ہے..

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

12.06.2025 مقام شکریہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقام شکریہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کی ”بے انتہا“ نعمتوں پر..اللہ تعالی کا ”بے انتہا“ شکر...الحمدللہ رب العالمین..

حضور اقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:

مَنْ لَم يَشْكُرِ النَّاسَ لَم يَشْكُرِ اللَّهَ (ترمذی)

ترجمہ؛ ”جس نے (احسان کرنے والے) لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کیا اس نے اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کیا“

یہ حدیث مبارکہ الفاظ کے فرق کے ساتھ کئی روایات میں وارد ہوئی ہے..اور یہ ”حدیث صحیح“ ہے..اس اہم حدیث شریف کی تشریح بڑی دلچسپ ہے مگر فی الحال اس کا موقع نہیں..بس علم کے اس باب کا خلاصہ ان چند نکات سے یاد کر لیں..

(۱) اللہ تعالی اپنے بندوں سے یہ بات چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھ اچھائی، خیر، بھلائی اور احسان کرنے والوں کا احسان دل سے تسلیم کریں اور ان کا شکریہ ادا کریں..

(۲) شکریہ ادا کرنے کے تین راستے ہیں دو ضروری اور ایک حسب استطاعت

(۳) دو ضروری طریقے یہ ہیں کہ....احسان اور بھلائی کرنے والے کے احسان اور بھلائی کو کھلے دل سے محسوس کرے..ایسا متکبر اور خود غرض نہ بنے کہ ہر چیز کو بس اپنا لازمی حق سمجھے بلکہ دوسروں کی بھلائی، خیر اور اچھائی کو اپنے اوپر ان کا احسان سمجھے...دوسرا ضروری کام یہ ہے کہ...احسان اور بھلائی کرنے والے کے لیے ”دعاء“ کرے..اور ”دعاء“ ایسی توجہ، محبت اور احسان مندی کے جذبہ سے کرے کہ اسے محسوس ہو کہ اس نے حق ادا کر دیا ہے..اور ساتھ ساتھ اپنی زبان سے اپنے محسن کو ”جزاک اللہ خیرا“ کہے..اللہ تعالی کے ”اہل شکر“ بندے رات کے آخری پہر تہجد میں..اپنے ”محسنین“ کے لیے دعاء کرتے ہیں..(۴) حسب استطاعت ”شکریہ“ یہ ہے کہ اگر وسعت اور استطاعت ہو تو احسان کا بدلہ اسی طرح کے..یا اس سے بہتر احسان کے ذریعہ دے..مگر اسمیں حساب کتاب نہ رکھے اور نہ اظہار کرے..

(۵) اللہ تعالی کے بندوں کا شکریہ ادا کرنے والے کو...اللہ تعالی کا صحیح شکر ادا کرنے کی توفیق ملتی ہے..اور جسے اللہ تعالی کے شکر کی توفیق مل گئی تو اس پر ”ہر جہان“ کی نعمتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں..اور شکر گزار مؤمن..دنیا اور آخرت میں اللہ تعالی کے عذاب سے بچا لیا جاتا ہے..

”مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْ وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا“ (النسا ۱۴۷)

ترجمہ: اگر تم شکر گزار اور مؤمن بن جاؤ تو اللہ تعالی تمہیں عذاب دے کر کیا کریں گے اور اللہ تعالی قدر فرمانے والے جاننے والے ہیں....

آج اپنے کئی ”محسنین“ کا ”شکریہ“ ادا کرنے کے لیے ”مکتوب“ شروع کیا تھا..جو ”شکریہ“ کی فضیلت پر ہی مکمل ہو گیا..چلیں اسمیں خیر ہوگی..اب ”شکریہ“ اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ..مغرب سے جمعہ شریف..مقابلہ حسن مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

13.06.2025 محبت اور احترام سے لبریز شکریہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

”محبت اور احترام سے لبریز“

”شکریہ“

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہر اس مسلمان کو اپنی مغفرت، رحمت، عافیت، برکت اور جزائے خیر عطاء فرمائیں…جس نے ہمارے ساتھ کوئی بھی....دینی، دنیوی، ظاہری اور باطنی بھلائی کی ہے..کوئی بھی احسان فرمایا ہے..کبھی بھی کوئی خیر پہنچائی ہے...

..”جزاہم اللہ خیرا...اللهم اغفر لهم وارحمهم وبارك لهم فی ما رزقتهم..واتهم في الدنيا حسنۃ وفي الآخره حسنۃ وقهم عذاب النار“..

(۱) ہمارے مرکز پر دشمنوں نے حملہ کیا..کئی محبوب اقارب، پیارے بچے اور عزیز رفقا شہید ہوئے...اس وقت اللہ تعالی نے ”اہل ایمان“ کے دلوں میں ”محبت“ کا نور چمکایا..وہ ان ”شہداء کرام“ کی نماز جنازہ کے لیے بے خوف و خطر آگے بڑھے..بہت دور دور سے..بڑی مشقت اٹھا کر..یہ سب تشریف لائے..انہوں نے میری شہیدہ باجی جان کو..اپنی ”باجی جان“ سمجھا..ہمارے معصوم بچوں کو اپنا بچہ سمجھا..اہل ایمان کا اتنا بڑا مجمع گزشتہ دہائیوں میں..بہاولپور میں کسی نے نہیں دیکھا..نماز جنازہ میں شریک ہر فرد کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ..اور دل سے اٹھنے والی ڈھیروں دعائیں..(۲) ان شہداء کرام کے ”ایصال ثواب“ کی درخواست عرض کی گئی..اسمیں باقاعدہ شرکت کرنے والوں کی تعداد سوا لاکھ سے زائد تھی..ان سب کا عمیق قلب سے شکریہ

(۳) تہنئت، تعزیت اور حوصلہ افزائی کے لیے دور دراز سے وفود آئے..ہر ایک نے دعائیں دیں..یکجہتی کا اظہار فرمایا...تصویر و تشہیر کی پابندی کے باوجود نامور اور با اثر شخصیات بھی تشریف لائیں..ان ہزاروں افراد اور درجنوں محترم قائدین کا نہایت محبت و احترام کے ساتھ شکریہ..

(۴) جامع مسجد سبحان اللہ شریف کے خوبصورت، دلربا اور شہید گنبدوں کی طرح..وہاں کے کئی مکین بھی مکمل طور پر اجڑ گئے..غم پر غم..اور ساتھ یہ کہ تن پر پہنے کپڑوں کے سوا کچھ نہ بچا..اہل ایمان نے نصرت کی..اپنے گھروں میں ٹھکانے دیئے..غریب سے غریب رفقا نے بھی ”مؤاخات“ کا حق ادا کیا..اُن سب کا تہہ دل سے شکریہ..اللہ تعالی کا اپنے مجاہد بندوں پر ”فضل“..اور اپنے فدائیوں کے لیے ”غیرت“ دیکھیں کہ..اتنے بڑے حادثے کے باوجود..نہ کسی کو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑا..نہ چندے کی اپیلیں ہوئیں..نہ متاثرین کے کیمپ لگے..الحمدللہ..اللہ تعالی نے اپنے مجاہد بندوں کی عزت اور شان..محض اپنے فضل اور احسان سے سلامت رکھی..و الحمدللہ رب العالمین

(۵) بے شمار مسلمانوں نے اس موقع پر خود کو ہر قربانی کے لیے پیش کیا..میرے پاس خطوط کا انبار ہے اور ہر خط میں غیرت و انتقام کی آگ ہے..کئی مسلمانوں نے ”جامع مسجد سبحان اللہ“ کی مکمل بحالی کے لیے مالی خدمات پیش کرنے کی اجازت مانگی...خواتین اسلام کا جذبہ مردوں سے دو قدم آگے رہا..ہم نے فی الحال سب کو صبر، استقامت اور انتظار کا عرض کیا ہے..ان سب اہل ایمان کی ”غیرت ایمانی“ کو سلام اور ان سب کا ”محبت بھرا شکریہ“..

اور سب سے بڑھ کر...دل کی محبت اور احترام کے ساتھ ان کا شکریہ جو نہ ڈرے، نہ پیچھے ہٹے..نہ خوفزدہ ہوئے اور نہ گھبرائے..دین اسلام کی ناقابل شکست چٹان کی طرح ڈٹے ہوئے....اپنے حق کام میں مگن..اپنی مہمات اور ذمہ داریوں میں مشغول..بلکہ پہلے سے زیادہ پرجوش، غضبناک اور راستے پر قائم....ماشاءاللہ، ماشاءاللہ، ما شاءاللہ لا قوۃ الا باللہ..ایسی مضبوطی اور ایسی استقامت صرف اللہ تعالی کے محبوب بندوں کو ہی نصیب ہوتی ہے...اللہ تعالی کا شکر..بے انتہا شکر..میں نے اس پورے حادثے میں ”غمزدہ“ افراد تو دیکھے...مگر ”خوفزدہ“ ایک بھی نہیں دیکھا....ماشاءاللہ، لا حول ولا قوۃ الا باللہ..و الحمدللہ رب العالمین..ابھی بہت سے ”طبقات“ اور ”افراد“ کا ”شکریہ“ نہیں آسکا....ہو سکا تو مکتوب میں آجائے گا..ورنہ دل اور دعاء میں تو موجود ہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

17.06.2025 سبحان القادر القاھر القوی الکافی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

سُبْحَانَ القَادِرِالقَاھِرِالقَوِيِّ الکَافِی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کے ”وعدے“ زمین پر اُتر رہے ہیں..حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور الحمدللہ مسلمانوں کے حق میں جا رہے ہیں..والحمدللہ رب العالمین...

ہمارے ”مدیر صاحب“ نے ”پیغام“ بھیجا کہ ”مضمون“ کی یاد دہانی ہے..ایک جھٹکا لگا جیسے کسی نے بہت خوبصورت ”خواب“ سے اچانک جگا دیا ہو..اُن کو ”محبت“ سے ٹال دیا..

ارے بھائی! ایسے حالات میں کیا مضمون؟ اور کیسا مضمون؟..یہ تو ”دم دیدار“ ہے..یعنی ”دیدار“ کا وقت..اللہ تعالی کا ”دیدار“ تو ”جنت“ میں ہوگا ان شاءاللہ..مگر دنیا میں اللہ تعالی کی ”نصرت“ کا ”دیدار“..اللہ تعالی کے وعدوں کے پورا ہونے کا ”دیدار“..یہ مضمون کا نہیں ”رقص شکر“ کا وقت ہوتا ہے..

”نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم “

اس وقت تو

بدل کر خموشی کا ہم بھیس ازہر

تماشائے اہل ستم دیکھتے ہیں

مسلمانوں کے ”قاتل“...قتل ہو رہے ہیں..ظالموں پر ان کا ظلم الٹ کر برس رہا ہے..خونخوار درندے خون میں لت پت ہیں..ملبے بنانے والے ملبہ بن رہے ہیں..غزہ کے معصوم بچوں کے لاشے ادھیڑنے والے ”اپنوں“ کا قیمہ جمع کر رہے ہیں..آگ برسانے والوں پر خود آگ ٹوٹ پڑی ہے..خود کو ”ناقابل تسخیر“ سمجھنے والے اپنی ”بے بسی“ کے اعلانات کر رہے ہیں..ساری دنیا پر ”حکومت“ کے دعویدار ”زیر زمین“ بَنکروں میں سسک رہے ہیں..”دھمکیوں“ کے پرچے پھینکنے والے ”بھاگو بھاگو“ کے سائرن بجا رہے ہیں...واہ سبحان! تیری قدرت...

چند ہی دنوں میں..کتنے ظالموں کی گردن سے سریا نکل گیا..وہ دیکھو! ”مودی“ شکست کے زخم چاٹ رہا ہے..اور موجودہ جنگ میں بھی اس کی ٹانگیں دو مخالف سمتوں میں چیری جا رہی ہیں..”ٹرمپ“ تیزی سے ”بے وزن“ ہو رہا ہے اور ”نیتن یاہو“..اور بہت سے ظالم اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں...”سورہ الروم“ کا آغاز پڑھ لیں...اللہ تعالی سمجھاتے ہیں کہ ایسے حالات میں ”ایمان والوں“ کو خوش ہونا چاہیے..اور اللہ تعالی کی ”نصرت“ کے دیدار میں گم ہو جانا چاہیے..نہ تبصرے، نہ تجزیئے..نہ سؤال نہ جواب..نہ تنقید نہ الزامات..بس خوشی اور شکر..نصرت الہی کا دیدار..مزید نصرت کی دعائیں..اور اللہ تعالی کے وعدوں پر پکا یقین..

اب مسئلہ یہ کہ جب ”مضمون“ نہیں تو یہ ”مکتوب“ کیوں لکھا؟ وہ دراصل سنت الحجامہ کی یاد دہانی مقصود تھی..آج اور کل اس کی آخری مسنون تاریخ ہے..ہم نے کرا لیا..آپ بھی کرا لیں..اور جہاد فی سبیل اللہ کے لیے مضبوط ہو جائیں..”تل ابیب“ کے ”ملبے“ کو دیکھتے رہیں اور ”کٹ“ لگواتے رہیں..درد کا پتہ ہی نہیں چلے گا ان شاءاللہ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُحرَّمُ الحرام١٤٤٧ھ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو...ایمان، اخلاص، ہدایت، تقوی، عافیت، برکت، توفیق، صحت اور حُسن اخلاق اور حُسن خاتمہ نصیب فرمائیں...

آج مغرب سے ”نیا مہینہ“...اور ”نیا سال“ شروع ہو رہا ہے..ان شاء اللہ تعالی......

مہینے کا نام ہے ”محرم الحرام“ اور سال کا عدد ہے١٤٤٧ھ...

اللہ تعالی ”جمعۃ المبارک“ کے دن سے شروع ہونے والے اس نئے سال کو ہم سب کے لیے اور پوری امت مسلمہ کے لیے خیر، فتح، نصرت، ہدایت، برکت اور ”نور“ والا سال بنائے....

اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هٰذَا العَامِ، فَتْحَهٗ، وَنَصْرَهٗ، وَنُورَهٗ، وَبَرَكَتَهٗ، وَهُدَاهُ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهٖ، وَشَرِّ مَا قَبْلَهٗ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهٗ......

اللہ تعالی ہمارے پچھلے سال اور پچھلی عمر کے سارے گناہ معاف فرمائیں..اور ہماری زندگی کا ہر اگلا دن پچھلے دن سے...زیادہ بہتر اور خیر والا بنائیں...اور اللہ تعالی اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو....فلاح، صلاح، مغفرت، عروج اور غلبہ عطاء فرمائیں...چاند رات کے معمولات کی یاد دہانی ہے...مغرب سے جمعہ شریف، محرم شریف، نیا سال اور مقابلہ حُسن مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی بَرَکَۃِ اللّٰہِ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کے سچے عاشقوں کو...حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے فدائی جانبازوں کو...دین اسلام کے دیوانوں کو......”مساجد للہ مھم“کا آغاز مبارک ہو....

اللہ تعالی کا فضل دیکھیں... اللہ تعالی کی محبت دیکھیں...اللہ تعالی کا پیار دیکھیں کہ...ہم غریب، مسکین زخمی دل بندوں کو.....اپنے گھر (یعنی مساجد) کی خدمت، تعمیر، نوکری اور مزدوری کی طرف متوجہ فرمادیا........گویا کہ ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے...اپنے ”گھر“ بلا لیا..اور ہمیں اپنا ”مزدور“ بنا دیا...شُکْراً یا رب...الحمدللہ رب العالمین...الحمدللہ کثیرا، الحمدللہ ابداً، الحمدللہ عدد عفو اللہ عن خلقہ.....الحمدللہ دائماً...الحمدللہ اولاً..الحمدللہ آخرًا..

سچی بات ہے..بہت دنوں کے بعد دل میں خوشی کی رمق دوڑی ہے...بے شک اللہ تعالی بہت پیارے ہیں..بہت عظیم ہیں..ان کے سوا کوئی معبود نہیں..ان کے سوا کوئی رب نہیں...

الحمدللہ آج بروز بدھ...گیارہ صفر الخیر ۱۴۴۷ھ..6اگست 2025ء...عصر کی نماز کے بعد یہ مبارک اور میٹھی مہم شروع ہو جائے گی..ان شاءاللہ..

دین کے دیوانے عصر کے بعد ہر جگہ جمع ہوں..اللہ تعالی کا شکر ادا کریں..اتنا شکر اتنا شکر کہ اس میں ڈوب جائیں...پھر اپنے ”مال“ سے ”مہم“ کا آغاز کریں..مگر رومال کا تھیلا اس طرح بنائیں کہ...کسی کو پتہ نہ چلے کہ کس نے کتنا دیا ہے؟...پھر اجتماعی دعاء میں اللہ تعالی سے مدد مانگیں اور مہم پر دیوانہ وار نکل کھڑے ہوں..خوشی ایسی ہو جیسے کسی کو کسی مالدار ملک کی بڑی کمپنی میں”سی او“ کی نوکری ملنے سے بھی نہیں ہوتی....ان شاءاللہ اس مہم سے زمین کے کئی ٹکڑے..”جنت“ بن جائیں گے...اور ان شاءاللہ جامع مسجد سبحان اللہ اور تمام شہید مساجد بھی......اس مہم کی برکت سے واپس مسکرائیں گی..مزید فتح پائیں گی..اور جہاد فی سبیل اللہ کی خواہش میں تڑپتے دیوانوں کے لیے راستے بھی کھل جائیں گے ان شاءاللہ، ان شاءاللہ، ان شاءاللہ...

...بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٖؔىهَا وَ مُرْسٰىهَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

اَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں مرتے دم تک...دین کا کام اور دین کی خدمت کی توفیق عطاء فرمائیں..نہ وقفہ..نہ چھٹی..نہ تھکاوٹ، نہ اکتاہٹ...زندگی تو گزرتی جا رہی ہے..دو طرفہ سفر مسلسل جاری ہے..ہم قبر کی طرف جا رہے ہیں..اور قبر ہماری طرف آرہی ہے...

ہم سو رہے ہوں یا جاگ رہے ہوں..کام کر رہے ہوں یا بےکار پڑے ہوں..قبر کی طرف ہمارا سفر ایک لمحہ نہیں رکتا....اس لیے جو دین کے کام سے رک جائے وہ خسارے میں چلا جاتا ہے....کافروں نے محنت کی وہ پوری دنیا پر چھا گئے..ہم سوتے رہ گئے..تھکتے رہ گئے..ڈرتے رہ گئے..اور باتیں کرتے رہ گئے..آج کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ ہمارے بچوں اور عورتوں کو قتل نہ کرتے ہوں..دوسری طرف ہم مسلمانوں کا ہر ملک ظلم اور فساد سے بھر گیا..گلی گلی چور..ہر جگہ ڈاکے..حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری امت کو گدھے اور کتے کا گوشت کھلانے والے منافق..اور ڈرپوک حکمران..ان حالات کے باوجود..الحمدللہ مایوسی نہیں ہے..اللہ تعالی پر یقین ہے کہ حالات بدلیں گے اور زمین پھر اسلام و ایمان کے نور سے جگمگائے گی..یاد رکھیں ”مساجد“ ہمارے لیے ”امید کی روشنی“ ہیں..مساجد ہماری ”اصلاح گاہیں“ ہیں..مساجد ہماری ”اجتماعیت“ کی ضمانت ہیں..مساجد ہماری ”روایات“ کی حفاظت ہیں..مساجد ہماری ”قوت“ کی آماجگاہیں ہیں..اور مساجد ہماری ”بقاء“ کی ضمانت ہیں..اس لیے بے خوف ہو کر..پوری جان لگا کر ”مساجد“ کی محنت کریں..نہ تھکیں، نہ اکتائیں..نہ وقفہ کریں، نہ چھٹی کریں..یہ مساجد کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں..یہ اللہ تعالی کی ہیں..اور اللہ تعالی ہی ملک اور دنیا کے مالک ہیں..ایک طرف وہ لوگ ہیں جو اس ملک کو ظلم، گناہ، فساد، رشوت، سود اور حرام سے بھر رہے ہیں..دوسری طرف آپ لوگ ہیں جو اس ملک کو مسجد، نماز، اذان، کلمہ طیبہ، درود شریف.....اور تسبیح و استغفار سے منور کرنے کی محنت کر رہے ہیں....شیطان کے کارندے نہیں تھکتے وہ ہر دن برائی پھیلاتے ہیں تو رحمان کے بندے کیوں تھکیں؟ کیوں رکیں؟

کل کیا ہوگا؟ ہم نہیں جانتے نہ ہم اس کے مکلف ہیں..ہمارے پاس ہمارا آج کا دن ہے..اس دن میں زمین پر ایمان کے جتنے پھول، جتنے چراغ روشن کر سکتے ہیں کر لیں..زمین کے نیچے اور آسمان کے اوپر یہی ہمارے کام آئیں گے ان شاءاللہ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا شکر..ہر ظاہری اور باطنی نعمت پر....والحمدللّٰہ رب العالمین..

(۱) چاند کی سترہ تاریخ ہو اور دن”منگل“ کا ہو تو...”حجامہ“ کی”تأثیر“ کئی گنا بڑھ جاتی ہے..گویا کہ بیماریاں اس دن خون کے دباؤ کے ساتھ..باہر کی طرف آئی ہوتی ہیں..آپ کٹ لگائیں....خون نکالیں تو ساتھ بیماریاں بھی بہہ جاتی ہیں...ایسا موقع کبھی کبھار ملتا ہے کہ تاریخ اور دن.....دونوں جمع ہو جائیں..آج صفر المظفر کی سترہ اور منگل کا دن ہے..اللہ تعالی نے بندہ کو ”حجامہ“ کی نعمت اور توفیق عطاء فرمائی ہے..والحمد للّٰہ رب العالمین.....سوچا آپ سب کو یاد دہانی کرا دوں..

(۲) الحمدللہ ”مساجد مہم“ جاری ہے..اس بار کی مہم ”بہت خاص“ ہے..دشمن جب دشمنی پر اترے ہوئے ہوں تو یہی وقت.....اللہ تعالی کی ”یاری“ اور ”دوستی“ کو حاصل کرنے کا ہوتا ہے...زخموں، ملبوں اور سازشوں کے ماحول میں..اللہ تعالی کی جو نعمت اترتی ہے..وہ بڑی خاص ہوتی ہے..بڑی شاندار ہوتی ہے....اللہ کے دشمن ہمارے سروں کے سودے کر رہے ہوں...ہمیں مارنے، پکڑنے اور دبانے کی تدبیریں کر رہے ہوں...اور ہم اللہ تعالی کی توفیق سے.....اللہ تعالی کے دین کا کام کر رہے ہوں تو...پھر اللہ تعالی کا خاص فضل..اور خاص قرب نصیب ہوتا ہے...اس لیے اس بار کی مہم کو....عظیم نعمت اور عظیم سعادت سمجھ کر..محنت کے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ دیں...حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ.....عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

خاک ہو جاتے ہیں مسجد کو گرانے والے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا شکر ہے.....اسلام آباد کی”شہید مدنی مسجد“ کی دوبارہ تعمیر کا معاہدہ ہو گیا ہے....اللہ کرے”حکومت والے“ اس ”معاہدے“ کی ”پاسداری“ کریں..مسجد شہید کرنے کے جُرم پر توبہ و استغفار کریں..اور جلد از جلد بہترین اور شاندار مسجد تعمیر کر کے...خود کو، ملک کو اور ریاست کو..اللہ تعالی کے عذاب سے بچائیں.....قرآن مجید میں جو کچھ نازل ہوا ہے..وہ ہمیشہ کے لیے ہے..وہ ہمیشہ رہے گا...”سورۃ الفیل“ میں صرف ایک قصے کا بیان نہیں ہے...بلکہ ایک شیطانی سوچ..ایک طاغوتی عمل..اور پھر اُس کے خوفناک انجام کا بھی ذکر ہے....”شیطانی سوچ“ یہ کہ ”مسجد“ گرا دو...اللہ تعالی کے گھر کو مٹا دو....”طاغوتی عمل“ یہ کہ مسجد گرانے کے لیے طاقت کا استعمال کرو.....اور اس عمل کا انجام ہے...

”کَعَصْفٍ مَّأْكُوْل“

یعنی تباہی، بربادی، ہلاکت، ذلت، ناکامی..اور فناء...ع:

” خاک ہو جاتے ہیں مسجد کو گرانے والے “

قیامت تک ”ابرہہ“ کی سوچ والے ”بد نصیب“ موجود رہیں گے...قیامت تک مساجد پر حملے کرنے والے ”طواغیت“..اپنی آخرت اور دنیا برباد کرتے رہیں گے..اور قیامت تک.....اللہ تعالی کے مخلص ”ابابیل“ ان مساجد کی حفاظت کے لیے موجود رہیں گے.....اسلام آباد میں جن علماء کرام، جن اہل ایمان اور جن اہل غیرت نے ”مسجد“ کے تحفظ کی محنت کی..اللہ تعالی ان کو اپنی شان کے مطابق اعلی جزائے خیر عطاء فرمائیں...اللہ تعالی ”اہل حکومت“ کو ”ابرہہ“ کا کردار ادا کرنے سے محفوظ رکھیں..بلکہ خود اُن کو مساجد تعمیر اور آباد کرنے والا بنائیں.....

الحمدللہ ”مساجدللہ“ مہم پوری آب و تاب سے جاری ہے..اور مساجد کے خادم ہمیشہ کامیاب رہیں گے ان شاء اللہ..ع:

” پاک ہو جاتے ہیں مسجد کو بنانے والے “

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله