بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُحرَّمُ الحرام١٤٤٧ھ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو...ایمان، اخلاص، ہدایت، تقوی، عافیت، برکت، توفیق، صحت اور حُسن اخلاق اور حُسن خاتمہ نصیب فرمائیں...

آج مغرب سے ”نیا مہینہ“...اور ”نیا سال“ شروع ہو رہا ہے..ان شاء اللہ تعالی......

مہینے کا نام ہے ”محرم الحرام“ اور سال کا عدد ہے١٤٤٧ھ...

اللہ تعالی ”جمعۃ المبارک“ کے دن سے شروع ہونے والے اس نئے سال کو ہم سب کے لیے اور پوری امت مسلمہ کے لیے خیر، فتح، نصرت، ہدایت، برکت اور ”نور“ والا سال بنائے....

اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هٰذَا العَامِ، فَتْحَهٗ، وَنَصْرَهٗ، وَنُورَهٗ، وَبَرَكَتَهٗ، وَهُدَاهُ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهٖ، وَشَرِّ مَا قَبْلَهٗ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهٗ......

اللہ تعالی ہمارے پچھلے سال اور پچھلی عمر کے سارے گناہ معاف فرمائیں..اور ہماری زندگی کا ہر اگلا دن پچھلے دن سے...زیادہ بہتر اور خیر والا بنائیں...اور اللہ تعالی اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو....فلاح، صلاح، مغفرت، عروج اور غلبہ عطاء فرمائیں...چاند رات کے معمولات کی یاد دہانی ہے...مغرب سے جمعہ شریف، محرم شریف، نیا سال اور مقابلہ حُسن مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

سُبْحَانَ القَادِرِالقَاھِرِالقَوِيِّ الکَافِی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کے ”وعدے“ زمین پر اُتر رہے ہیں..حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور الحمدللہ مسلمانوں کے حق میں جا رہے ہیں..والحمدللہ رب العالمین...

ہمارے ”مدیر صاحب“ نے ”پیغام“ بھیجا کہ ”مضمون“ کی یاد دہانی ہے..ایک جھٹکا لگا جیسے کسی نے بہت خوبصورت ”خواب“ سے اچانک جگا دیا ہو..اُن کو ”محبت“ سے ٹال دیا..

ارے بھائی! ایسے حالات میں کیا مضمون؟ اور کیسا مضمون؟..یہ تو ”دم دیدار“ ہے..یعنی ”دیدار“ کا وقت..اللہ تعالی کا ”دیدار“ تو ”جنت“ میں ہوگا ان شاءاللہ..مگر دنیا میں اللہ تعالی کی ”نصرت“ کا ”دیدار“..اللہ تعالی کے وعدوں کے پورا ہونے کا ”دیدار“..یہ مضمون کا نہیں ”رقص شکر“ کا وقت ہوتا ہے..

”نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم “

اس وقت تو

بدل کر خموشی کا ہم بھیس ازہر

تماشائے اہل ستم دیکھتے ہیں

مسلمانوں کے ”قاتل“...قتل ہو رہے ہیں..ظالموں پر ان کا ظلم الٹ کر برس رہا ہے..خونخوار درندے خون میں لت پت ہیں..ملبے بنانے والے ملبہ بن رہے ہیں..غزہ کے معصوم بچوں کے لاشے ادھیڑنے والے ”اپنوں“ کا قیمہ جمع کر رہے ہیں..آگ برسانے والوں پر خود آگ ٹوٹ پڑی ہے..خود کو ”ناقابل تسخیر“ سمجھنے والے اپنی ”بے بسی“ کے اعلانات کر رہے ہیں..ساری دنیا پر ”حکومت“ کے دعویدار ”زیر زمین“ بَنکروں میں سسک رہے ہیں..”دھمکیوں“ کے پرچے پھینکنے والے ”بھاگو بھاگو“ کے سائرن بجا رہے ہیں...واہ سبحان! تیری قدرت...

چند ہی دنوں میں..کتنے ظالموں کی گردن سے سریا نکل گیا..وہ دیکھو! ”مودی“ شکست کے زخم چاٹ رہا ہے..اور موجودہ جنگ میں بھی اس کی ٹانگیں دو مخالف سمتوں میں چیری جا رہی ہیں..”ٹرمپ“ تیزی سے ”بے وزن“ ہو رہا ہے اور ”نیتن یاہو“..اور بہت سے ظالم اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں...”سورہ الروم“ کا آغاز پڑھ لیں...اللہ تعالی سمجھاتے ہیں کہ ایسے حالات میں ”ایمان والوں“ کو خوش ہونا چاہیے..اور اللہ تعالی کی ”نصرت“ کے دیدار میں گم ہو جانا چاہیے..نہ تبصرے، نہ تجزیئے..نہ سؤال نہ جواب..نہ تنقید نہ الزامات..بس خوشی اور شکر..نصرت الہی کا دیدار..مزید نصرت کی دعائیں..اور اللہ تعالی کے وعدوں پر پکا یقین..

اب مسئلہ یہ کہ جب ”مضمون“ نہیں تو یہ ”مکتوب“ کیوں لکھا؟ وہ دراصل سنت الحجامہ کی یاد دہانی مقصود تھی..آج اور کل اس کی آخری مسنون تاریخ ہے..ہم نے کرا لیا..آپ بھی کرا لیں..اور جہاد فی سبیل اللہ کے لیے مضبوط ہو جائیں..”تل ابیب“ کے ”ملبے“ کو دیکھتے رہیں اور ”کٹ“ لگواتے رہیں..درد کا پتہ ہی نہیں چلے گا ان شاءاللہ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ملک اور قوم کی حفاظت کے لیے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے قصاص اور بدلے میں ”جان“ رکھی ہے..قوم کی جان، ملک کی جان، نظریے کی جان...طاقت کے باوجود بدلہ نہ لینے والے..ٹوٹ جاتے ہیں، مارے جاتے ہیں، ذلیل ہو جاتے ہیں......انڈیا کے ظالمانہ، بزدلانہ حملے کو چھتیس (36) گھنٹے ہو چکے..قوم ”بدلے“ کے ”انتظار“ میں ہے..وہ جو جہاز مار گرائے گئے وہ ”بدلہ“ نہیں تھا..ان جہازوں نے اپنا کام کر لیا..روکنے والے نہ روک سکے..آجکل کی ٹیکنالوجی میں روکنا آسان بھی نہیں..اس لیے کسی پر یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ..حملہ کیوں نہیں روکا؟..

حملہ ہو گیا...اب ”جوابی حملہ“ ضروری ہے..یہ ”جوابی حملہ“ نہ ہوا تو پھر ”تباہی“ ہے..ایسی تباہی جو ”قدرت“ کی طرف سے آئے گی..جو مسلمان بھی...اسلام کا دعویٰ کرتے ہوئے ”مشرکوں“ کے سامنے جھک جائے اس پر یہ تباہی آتی ہے..تاتاریوں کا فتنہ کیا تھا؟..یہی خوف اور بزدلی کا فتنہ...مسلمان ڈر گئے..اور خود کو بچاتے بچاتے تباہ ہوتے گئے، مرتے گئے....پھر جو ڈٹ گئے وہی بچ گئے اور غالب ہو گئے...

اللہ کے لیے قرآن مجید کو سمجھو...اور اپنے ملک کو بچا لو..اس وقت جو ”بدلے“ اور ”حملے“ کا فیصلہ کرے گا....وہی اس قوم اور ملک کا ”محسن“ ہوگا..اور وہ دنیا و آخرت میں عزت پائے گا...اور جو پسپائی اختیار کرے گا..وہ قوم اور ملک کو تباہی اور بربادی میں ڈالے گا.....ہم کسی سے اپنے ”خون“ کا بدلہ نہیں مانگ رہے...وہ بہت پاکیزہ اور بہت قیمتی خون تھا..اُس ”خون“ نے رات سے ہی اپنا بدلہ لینا شروع کر دیا ہے..اور اس خون کے ”وارث“ اپنی ”ذمہ داری“ کو سمجھتے ہیں..پاکستان کی ”حدود“ کو پامال کیا گیا..حکومت کی ”ذمہ داری“ ہے کہ اس کا بدلہ لے تاکہ ملک تباہی اور توڑ پھوڑ سے بچ جائے...” معافی“ کے احکامات ایسے موقع کے لیے نہیں ہیں..ایسے موقع پر ”معافی“ گناہ...اور جنگ بندی ”جُرم“ ہے..اور اس ”گناہ“ اور ”جرم“ کی سزا اللہ تعالی خود دیتے ہیں.....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مَالِکُ المُلک کے مہمان

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی فرماتے ہیں...شہداء زندہ ہیں..اللہ تعالی ان کے میزبان..اور وہ اللہ تعالی کے لاڈلے مہمان...میرے خاندان کے دس افراد کو آج رات اکٹھے یہ سعادت نصیب ہوئی.....پانچ تو معصوم بچے..جنت الفردوس کے پھول..میری جان سے پیاری میری بڑی بہن صاحبہ..ان کے محترم خاوند..میرے عالم فاضل بھانجے..اور ان کی اہلیہ..اور میری پیاری عالمہ فاضلہ بھانجی.....ہمارے درینہ یار بھائی حذیفہ اور ان کی والدہ محترمہ..مزید دو پیارے ساتھی....یہ کُل چودہ خوش نصیب..یقینی زندہ سلامت اللہ تعالی کے مہمان.....

بزدل مودی نے معصوم بچوں، باپردہ خواتین اور بزرگوں کو نشانہ بنایا..غم اور صدمہ..اتنا ہے کہ ناقابل بیان..مگر نہ افسوس ہے نہ مایوسی..نہ خوف ہے اور نہ پسپائی...بلکہ بار بار دل میں آتا ہے کہ..میں بھی اس ”چودہ رکنی“ خوش نصیب قافلے میں شامل ہوتا.....مگر اللہ تعالی سے ملاقات کا وقت بہت پکا ہے..وہ آگے پیچھے نہیں ہو سکتا..ہمارے ایک گھر میں کل چار بچے تھے..سات سال سے تین سال تک کے..وہ چاروں اکٹھے جنت میں جا بسے..اُن کے والدین اکیلے ہو گئے..مگر یہ ”قرون اولیٰ“ جیسی سعادت ان کو ہی ملتی ہے..جن سے اللہ تعالی پیار فرماتا ہے..ان کے جانے کا یہی وقت مقرر تھا..مگر رب کریم نے ان کو موت نہیں..زندگی عطاء فرما دی..”مُودی“ کے اس ظلم نے سارے ضابطے توڑ دیئے..اب کوئی وہاں رحم کی امید نہ رکھے..جامع مسجد سبحان اللہ کے بمباری سے شہید ہونے والے گنبد....کا قہر و غضب دشمنوں پر ایسا برسے گا کہ..ان کی نسلیں بھی ان شاءاللہ اسے یاد رکھیں گی.....

آج چار بجے...اس بلند نصیب قافلے کی نماز جنازہ....بہاولپور میں ادا کی جائے گی....ایمان، غیرت اور مغفرت کے اس موقع سے کوئی محروم نہ رہے..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

<مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی امت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو..حفاظت اور نصرت نصیب فرمائیں...الحمدللہ ذوالقعدہ 1446ھ کا چاند ہو گیا ہے....چاند رات جاری ہے..معمولات کی یاد دہانی ہے...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

منزل قریب آرہی ہے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی....اپنی شان، عالی شان کے مطابق...”جہاد کی فرضیت“ کا فتویٰ جاری کرنے والے...علماء کرام کو ”جزائے خیر“ عطاء فرمائیں..

مفتی أعظم شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ العالی کا ”بیان“...ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ...یہ بیان اپنی مثال آپ ہے..یہ ”بیان“ علم، جذبۂ صادقہ اور درد دل کا ”مُرَقَّعْ“ ہے..مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی منیب الرحمن صاحب نے بھی دو ٹوک، واضح اور علمی انداز میں گفتگو فرمائی....”جہاد کی فرضیت“ کا یہ فتویٰ کوئی معمولی کام نہیں...لوگ کہتے ہیں ”فتویٰ“ سے کیا ہوتا ہے؟...بابا بہت کچھ ہوتا ہے..اگر ”فتویٰ“ کچھ نہ ہوتا تو پھر ملحدوں اور غامدیوں کے ہاں اس پر ماتم کیوں برپا ہے؟..ہر ”ملحد“ اور ”غامدی“ اس ”فتویٰ“ پر چیخ رہا ہے، چلا رہا ہے..یہ ”فتویٰ“ دراصل ”اہل غزہ“ کی قربانی اور عزیمت کا نتیجہ ہے..اور اس ”فتویٰ“ کے مبارک اثرات ضرور ظاہر ہوں گے..کیونکہ یہ ”فتویٰ“ حق ہے، برحق ہے..اور ”حق“ جب آتا ہے تو ”باطل“ بھاگنے لگتا ہے..مسلمانوں کا ”زوال“ ایک دم نہیں ہوا..مشرق و مغرب میں ہماری شاندار حکومتیں اور سلطنتیں تھیں...پھر زوال کے اسباب ایک ایک کر کے آتے گئے اور بالآخر ”مسلمان“ مغلوب اور کمزور ہو گئے..اب دوبارہ ”عروج“ بھی فوراً اور ایکدم نہیں آئے گا..مگر الحمدللہ عروج کے اسباب آنا شروع ہو چکے ہیں..”جہاد“ کی فرضیت کا یہ دو ٹوک ”فتویٰ“ بھی انہی اسباب میں سے ایک ہے..الحمدللہ جو مسلمان خوش نصیب اور مؤمن ہیں..وہ اس ”فتویٰ“ کے بغیر بھی ”جہاد فی سبیل اللہ“ میں لگے ہوئے تھے..اور جو بد نصیب دنیا پرست ہیں..وہ اس ”فتویٰ“ کے بعد بھی ”جہاد“ پر نہیں نکلیں گے..مگر خود اس طرح کے ”فتویٰ“ کا آجانا..اور اتنے بڑے علماء کرام کی طرف سے آنا...اُمت مسلمہ کے لیے ایک بڑی نعمت اور کامیابی ہے..اور یہ شیاطین، منافقین اور اہل وسوسہ کی ایک بڑی ”ناکامی“ ہے..مبارک ہو ان کو جو جہاد میں قربان ہو گئے..مبارک ہو ان کو جو سالہا سال سے ”جہاد“ کی صدائیں لگا رہے ہیں..مبارک ہو ان کو جنہوں نے ”دعوت جہاد“ کی پاداش میں زخم کھائے..جیلیں کاٹیں، پابندیاں جھیلیں..مبارک ہو ان کو جو ہر موسم میں ”حی علی الجہاد“ کی آواز لگاتے رہے..اور اس کی خاطر ہر ستم سہتے رہے....

آج الحمدللہ...اُمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ”اخیار“ اور ”اکابر“ بھی وہ فرما رہے ہیں..جسے خاک و خون میں لت پت یہ دیوانے ہمیشہ گاتے رہے:-

..نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا(صلی اللہ علیہ وسلم)

عَلٰى الجِہَادِ مَا بَقِينَا أَبَدًا...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مجاہد سلطان تشریف لے آئیں گے

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی کے مُخلص اور مجاہد بندے..حضرت سلطان ابو المظفَّر، مُحی الدین اورنگزیب عالمگیر..رحمۃاللہ علیہ..ماشاءاللہ کیا خُوب انسان تھے..بادشاہ ایسے کہ دنیا میں بہت کم افراد کو اتنی بڑی..اور کامیاب بادشاہت ملی..تقریبا پورا ”جنوبی ایشیا“ ان کے ”زیر حکومت“ تھا..اور انکی ریاست اُسوقت دنیا کی سب سے بڑی اور مالدار ترین معیشت تھی..انکی ”قبر مبارک“ کے کتبے پر ان کے دو لقب لکھے ہیں..

(۱) بادشاہ (۲) غازی...جی ہاں! بے حد بہادر اور فاتح غازی..چودہ سال کی عمر میں ہاتھی کے سامنے ڈٹ گئے..تب سلطان شاہجہان نے انہیں ”عالمگیر“ کا لقب دیا..خوفناک جنگیں اُن کے نزدیک ایک کھیل کی طرح تھیں..خوبصورت ایسے کہ جو دیکھے دیکھتا رہ جائے..باوقار ایسے کہ کوئی نظر نہ ملا سکے..اور اللہ تعالی کے ولی ایسے کہ اتنی عظیم بادشاہت بھی ان کی ”ولایت“ کو داغدار نہ کر سکی..صاحب علم ایسے کہ ”فتاویٰ عالمگیری“ کا صدیوں سے عنوان ہیں..اور عاشق قرآن ایسے کہ قرآن مجید کی تلاوت اور کتابت میں ڈوب ڈوب جاتے تھے..فاتح ایسے کہ کبھی شکست کا نام نہیں سنا..اور سخی ایسے کہ اپنے سوا ہر کسی کو نوازتے رہتے..

اورنگ زیب عالمگیر..ہندوستان میں پیدا ہوئے..کہیں باہر سے نہیں آئے..ان کے والد، دادا، پردادا سب ہندوستان کے بادشاہ تھے..اور ”بی جے پی“ اور ”آر ایس ایس“ والوں کے باپ دادا..اُن کے غلام تھے..ہندو مشرک کی فطرت ہے کہ یہ ہر طاقتور کے سامنے جھک جاتا ہے..اور اُسے اپنا بھگوان مان لیتا ہے..لیکن اگر خدانخواستہ خود طاقتور ہو جائے تو پھر فورا رنگ بدل لیتا ہے..اور نیچے والوں پر ظلم ڈھاتا ہے..آپ آج دبئی، قطر، سعودیہ چلے جائیں..سارے ہندو مشرک وہاں مسلمان آقاؤں کے سامنے ہاتھ باندھے گردن جھکائے ہر خدمت اور ہر حکم کے لیے تیار ملیں گے..حالانکہ ان میں سے کئی انڈین آرمی کے ریٹائر فوجی ہیں..یہ فوجی جب مقبوضہ کشمیر میں تھے تو مظلوم مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے تھے..اور بھارت ماتا کی دُم اپنے منہ پر سجاتے تھے..مگر اب اُن کو نہ بھارت ماتا یاد ہے اور نہ فخر والی باتیں..بی جے پی والے آجکل سلطان اورنگ زیب کی قبر مبارک کھودنے کا مطالبہ کر رہے ہیں..بے شرم یہ نہیں سوچتے کہ وہ ان کے باپ دادا کا بادشاہ تھا..یاد رکھو..اگر سلطان اورنگ زیب کی قبر مبارک کھود دی گئی تو وہ باہر تشریف لے آئیں گے..پھر تمہیں سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی..ہم مسلمان دوسرے جنم کے قائل نہیں..مگر ”نسبت“ منتقل ہونے کے قائل ہیں..سلطان اورنگ زیب عالمگیر کی نسبت اگر کسی مسلمان کو مل گئی تو...شرک کے اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا..اور جنوبی ایشیا پھر اسلام کا قلعہ بن جائے گا ان شاءاللہ..

اور تو اور اگر پاکستان میں بھی..کوئی بہادر حکمران آگیا تو تم..بلوچستان سے گلگت تک کے قاتلانہ آپریشن بھول کر..ہاتھ باندھ لو گے، سر جھکا دو گے..ان شاءاللہ

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله