12.10.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
آج،
کل، آئندہ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...
اللہ
تعالی نے قرآن مجید میں.....قتال اور جنگ کا بھی بار بار تذکرہ فرمایا ہے..اور صلح
اور معاہدے کا بھی کئی مقامات پر ذکر فرمایا ہے....دراصل مؤمن....جب تک ایمان پر
اور جہاد پر رہتا ہے تو وہ....اللہ تعالی کے نزدیک ”غالب“ ہے..کامیاب ہے..اس کا
”جہاد“ دشمنوں کو صلح اور معاہدے پر مجبور کرتا ہے..اور اس کی صلح....اس کی جہادی
تیاری اور طاقت کو بڑھاتی ہے....اس بارے قرآن مجید کے احکام واضح ہیں مثلاً
(۱) مسلمان خود ڈر کر یا گھبرا
کر کفار کو صلح کی طرف نہ بلائیں..الحمدللہ ”مجاہدین القدس“ نے دو سال کی سخت ترین
جنگ کے باوجود کبھی ہتھیار رکھنے اور امن کی بھیک مانگنے کی بات نہیں کی......سلام
ہو ان کی عظیمت اور استقامت کو..
(۲) کفار اگر صلح کے لیے جھکیں
تو مسلمان ان کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں..”قدسی مجاہدین“ نے پہلے بھی اس حکم پر عمل
کیا....اب بھی کر رہے ہیں..سلام ہو ان کی اطاعت کو...
(۳) صلح میں دھوکے کا خدشہ
ہوتا ہے..اس خدشے کا علاج اللہ تعالی پر ”توکل“ ہے..وہ کل بھی ایمان والوں کے ساتھ
تھا..آج بھی ہے..اور ہمیشہ رہے گا...ایسے ”توکل“ پر اللہ تعالی کی ”محبت“ کا وعدہ
ہے..اور اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتے......
بس
آج یہی تین نکات کافی ہیں جو قرآن مجید کی صریح اور واضح آیات میں موجود ہیں......اہل
غزہ کے مسکراتے چہرے دیکھ کر دل خوش ہے..وہاں معصوم بچوں کی فاتحانہ کلکاریاں..دل
پر مرہم رکھ رہی ہیں..حماس کے قائدین کا پرعزم اور باوقار لہجہ.....ہم سب مسلمانوں
کے لیے عزت و شرف کا مقام ہے....آگے کیا ہوگا؟ اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں
جانتا...ہاں ہم یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے:
وَ
اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ (الانفال ۱۹)
اے
کافرو! اگر تم واپس لڑنے آجاؤ گے تو ہم بھی لوٹ آئیں گے........اور پھر تمہارے بڑے
بڑے لشکر بھی مسلمانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے........کیونکہ اللہ تعالی ایمان
والوں کے ساتھ ہیں...اللہ تعالی جو فرماتے ہیں...وہی سچ ہے..اللہ تعالی زمین کے
مالک ہیں..یہ زمین کسی کافر کی جاگیر یا میراث نہیں ہے..ہماری سعادت ہے ہم
الحمدللہ کل بھی ”قدسیوں“ کے ساتھ تھے آج بھی ان کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی ان کے
ساتھ رہیں گے ان شاء اللہ...سلامتی، رحمت اور برکت ہو امت حضرت محمد صلی اللہ علیہ
والہ وسلم پر.....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
08.10.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ماشاءاللہ
”جّماعتُ
المُؤمِنَات٘“
بسم
اللہ و علیٰ برکۃ اللہ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته....
اللہ
اکبر......اللہ اکبر کبیرا......اللّٰه، اللّٰه رَبِّيْ لَا أُشْرِكُ بِهٖ
شَيْئًا.....
الحمدللہ
کثیرا....سبحان اللہ بکرۃ و اصیلاً...الحمدللہ حمدا طیباً مبارکاً.....
ماشاءاللہ....لا
حول ولا قوۃ الا باللہ..حسبنا اللہ ونعم الوکیل......
ماشاءاللہ
لا قوۃ الا باللہ......”جماعت المؤمنات“
ماشاءاللہ،
بارک اللہ، تبارک اللہ......”جماعت المؤمنات“....
الحمدللہ،
الحمدللہ ثم الحمدللہ.....”جماعت المؤمنات“
اللھم
بارک و تقبل وانصر......”جماعت المؤمنات“..
-:امت
حضرت سیدنا و مولانا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبارک:-
”جماعت
المؤمنات“
مضبوط
عقیدہ...پختہ عمل...ناقابل شکست حیاء اور پاکدامنی..بلند دینی عزائم..با مقصد زندگی..
”جماعت
المؤمنات“
دین
اسلام پر مکمل اطمینان...مکمل یقین..دین کی عظمت کا جنون..اسلام کے غلبے کا
جوش..سنت پر فخر..
”جماعت
المؤمنات“
پانچ
نکاتی نصاب (۱)کلمہ
(ایمان)(۲) اقامت
صلوٰۃ (۳) معاونت
و دعوت جہاد فی سبیل اللہ (۴) امر
بالمعروف و نہی عن المنکر (۵) حیاء
اور تقویٰ.....آج بروز چہار شنبہ..۱۴ربیع
الثانی ۱۴۴۷ھ
بمطابق..8 اکتوبر..بعد نماز عصر....
..
آغاز رکنیت”جماعت المؤمنات“..
سورہ
النساء کی چمک..سورہ النور کا نور..سورہ التوبہ کی روشنی..صراط مستقیم کی تڑپ..
”جماعت
المؤمنات“
حیوانی
خواہشات سے نجات....ایمانی جذبوں کا طوفان..کفر و نفاق کا منہ توڑ جواب..
”جماعت
المؤمنات“
ببركۃ
بسم الله..بقوۃ بسم الله..وبجلال بسم الله..وبكمال بسم الله، وبعظمۃ بسم الله..
”جماعت
المؤمنات“
یا
اللہ صرف آپ کے لیے..آپ کی خاطر..آپ کی مدد سے..آپ کی رضا کے لیے..آپ کے دین کی
سربلندی کے لیے..آپ کے دین کی دعوت کے لیے..آپ سے ملاقات کے شوق میں..
...”جماعت
المؤمنات“...
افتتاحی
مجلس کے لیے..اس جماعت میں شمولیت کے لیے..اس جماعت کی کامیابی کے لیے..
”
دو رکعت نماز اور دعاء“
ان
شاءاللہ..الحمدللہ.....کفر و نفاق کی جھاگ مٹ جائے گی..حق چھا جائے گا..آرہی ہے..
”جماعت
المؤمنات“
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
07.10.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مسلمان
بہنوں اور بیٹیوں کے نام
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...
اللہ
تعالی مجھے اور آپ کو ”ایمان“ نصیب فرمائیں.....ایمان والی زندگی اور ایمان والے
اعمال نصیب فرمائیں..
اے
پیاری بیٹیو! اے عزیز بہنو!
اس
دنیا سے جاتے وقت اپنے ساتھ ”ایمان“ لے کر جانا...بہت ضروری ہے..فرض ہے..لازمی
ہے..آجکل ہر طرف..”ایمان“ اور اسلام کے خلاف...کفر اور نفاق کی آندھی چل رہی
ہے...اللہ تعالی نے سورہ التوبہ کی آیات(۶۷)(۶۸) میں منافق مردوں اور عورتوں کا حال بیان
فرمایا ہے..آپ ان آیات کو پڑھیں..اور پھر آس پاس دیکھیں تو.....حیران رہ جائیں گے
کہ..کفر و نفاق کا طوفان..اب مکمل ”سونامی“ بن چکا ہے....ان دو آیات کی تفسیر کا
تھوڑا سا خلاصہ ملاحظہ کریں:-
(۱) سب سے بڑے نافرمان یہی
”منافق“ ہیں..جن کے مرد اور عورتیں خود کو مسلمان کہلوانے کے باوجود..دن رات اسی
کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ...مسلمانوں میں ہر برائی پھیلا دیں اور ہر نیکی کو کمزور
کر دیں..
(۲) منافق مرد اور عورتیں اپنی
شرارتوں سے باز نہیں آتے..وہ کفر کے حامی اور اسلام و جہاد کے مخالف ہیں..وہ مال
کے شدید لالچی ہوتے ہیں..مال جمع کرنے اور اسے نیکی میں خرچ نہ کرنے کو اپنی کامیابی
سمجھتے ہیں..
(۳)”اتحاد مقصد“ کے اعتبار سے
منافق مرد اور عورتیں یکساں ہیں..دونوں کی غرض یہی ہے کہ مسلمانوں کو دینی قوت
بنانے اور جہاد کرنے سے روکا جائے..ان لوگوں نے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے سے
اپنی مٹھی بند کر رکھی ہے..اور اسلامی فرائض کو فراموش کر دیا ہے..حالانکہ جو لوگ
حفاظت اسلام کا خیال ترک کر دیں اور جہاد فی سبیل اللہ سے نفرت کریں..اور محض زبانی
دعوی اسلام کرتے پھریں..ان میں اور ان لوگوں میں کوئی فرق نہیں رہتا جو اسلام کی
جانب رخ تک نہ کریں..
(۴) منافق مرد اور عورتیں
مسلمانوں کے لیے بے حد خطرناک ہیں..قرآن مجید متنبہ کر رہا ہے کہ مسلمانوں کو ان
سے ہوشیار رہنا چاہیے..کیونکہ یہ ہر نیکی کے دشمن اور ہر برائی کے حامی ہوتے ہیں
اور ان کی خاص نشانی جہاد سے نفرت ہے..یہ جہاد سے بے حد نفرت رکھتے ہیں..حالانکہ
جہاد اللہ تعالی کا حکم اور ایک ”معروف“ یعنی نیکی ہے..
(۵) منافق مرد اور عورتیں دنیا
میں جتنے مزے کر لیں..وہ حقیقت میں دائمی عذاب اور اللہ تعالی کی لعنت کے مستحق ہیں.....
ان
آیات کے اس مختصر خلاصے کے بعد آپ مغرب زدہ این جی اوز اور اداروں کے کام اور پھرتیاں
دیکھیں تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی....مگر سؤال یہ ہے کہ..ایمان والے مرد اور ایمان
والی عورتیں.....دین، ایمان اور جہاد کے لیے اس قدر محنت کیوں نہیں کر رہے؟حالانکہ
ان کی محنت کی ساری ترتیب..اور اس محنت پر عظیم انعامات اسی سورہ کی اگلی آیات میں
موجود ہیں......اس لیے ہمت کریں..آگے بڑھیں..ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں.....مکمل
حیاء، تقوی اور شرعی حدود میں رہتے ہوئے...دین کی محنت میں ایک دوسرے کا تعاون کریں.....ان
شاءاللہ جماعت ”المؤمنات“ کا باقاعدہ اعلان اور آغاز ایک دو دن میں ہونے والا
ہے.....باذن اللہ..ماشاءاللہ، لا حول ولا قوۃ الا باللہ.......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
المؤمنات
ایمان
والی
خواتین اپنا مقام اور کام سنبھالیں
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...
اللہ
تعالی نے اعلان فرما دیا ہے کہ..
الْمُؤْمِنُوْنَ
وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ (التوبہ۷۲)
ترجمہ:
”مؤمن مرد اور مؤمنہ عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں“...
یعنی
ایک جماعت ہیں..اور اس جماعت کے پانچ کام ہیں..ان آیات سے پہلے اللہ تعالی نے اس
جماعت کی ضرورت سمجھائی اور ارشاد فرمایا کہ..
اَلْمُنٰفِقُوْنَ
وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ
بَعْضٍ (التوبہ۶۸)
کہ
منافق مرد اور منافقہ عورتیں ایک دوسرے کے ہم مقصد، ہم مشن اور ساتھی ہیں..اور یہ
دونوں مل کر پانچ کام کرتے ہیں (۱) یہ
خود کو مسلمان کہتے اور کہلواتے ہیں مگر ان کے دل اسلام سے مطمئن نہیں ہوتے..ان کی
زبان کچھ ہوتی ہے..اور عمل کچھ ہوتا ہے...(۲) یہ گناہوں اور برائیوں کو پھیلاتے ہیں اور
انکی دعوت دیتے ہیں..(۳) یہ
نیکیوں سے روکتے ہیں خصوصاً جہاد فی سبیل اللہ سے..(۴) یہ مال کے لالچی اور حریص
ہوتے ہیں، جہاد پر اور دین پر نہ خرچ کرتے ہیں اور نہ کسی کو خرچ کرنے دیتے ہیں..(۵) جہاد کی سخت مخالفت اور
دشمنی کرتے ہیں..اسلامی معاشرے کے اندر گھسے ہوئے اس طبقے کے شر سے مسلمان کیسے بچ
سکتے ہیں تو....اگلی آیات میں سمجھا دیا گیا کہ...ایمان والے مرد اور ایمان والی
عورتیں دین کی بنیاد پر ”ایک جماعت“ بن جائیں....اس طرح وہ اللہ تعالی کی رحمت،
جنت اور رضا کے مستحق ہو جائیں گے اور کفار و منافقین کے شر سے محفوظ رہیں گے..
اب
ہر مسلمان ان دونوں طرح کی آیات میں غور کر کے اپنا مقام اور اپنا کام تلاش کر
سکتا ہے..حضرت امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالی نے دونوں طرح کی آیات کا بہترین
خلاصہ نکالا ہے..
(۱) منافق مرد اور عورتیں نیکی
سے روکتے ہیں، برائی کی طرف بلاتے ہیں جبکہ مؤمن مرد اور عورتیں نیکی کا حکم کرتے
ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں..
(۲) منافق مرد اور عورتیں نماز
میں سستی کرتے ہیں جب کہ مؤمن مرد اور عورتیں نماز قائم کرتے ہیں..(۳) منافق مرد اور عورتیں زکوٰۃ
میں بخل کرتے ہیں جبکہ مؤمن مرد اور عورتیں کھلے دل سے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں..(۴) منافق مرد اور عورتیں جہاد
سے دور رہتے ہیں، پیچھے رہتے ہیں جب کہ مؤمن مرد اور عورتیں جہاد میں نکلتے ہیں
جہاد کی خدمت کرتے ہیں..(۵) جب
اللہ تعالی کی طرف سے جہاد کا حکم آتا ہے تو منافق خود بھی نہیں نکلتے دوسروں کو
بھی روکتے ہیں جب کہ مؤمن بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیتے ہیں..
(گزارش)
منافق مرد اور عورتیں اپنے کام پر زور شور سے لگے ہوئے ہیں تو مؤمن مرد اور عورتیں
دین، ایمان، جہاد اور حفاظت اسلام پر.. ایک دوسرے کا تعاون کیوں نہیں کرتے؟ ایک
جماعت کیوں نہیں بنتے؟ مؤمنین کی طرح...مؤمنات کو بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھالنا
ہوں گی.....تب فتوحات کے دروازے کھلیں گے ان شاءاللہ..
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
02.10.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
قافلے
کا شکریہ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...
اللہ
تعالی....اہل غزہ..اور ان کے تمام ”معاونین“ کی ”خصوصی نصرت“ فرمائیں..رات جو
مناظر اور خبریں سامنے آتی رہیں...وہ بڑی دردناک، عبرتناک اور قابل نفرت تھیں..”گلوبل
صمود فلوٹیلا“ پر صہیونی طاعونی چوہے حملہ آور ہو گئے..اللہ تعالی اس قافلے کے ہر
ہر فرد کی حفاظت فرمائیں...
رات
ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ ”صہیونی“ پوری انسانیت کے ”دشمن“ ہیں..دودھ کے ڈبے ہاتھ
میں اٹھا کر..خوفناک سمندری سفر طئے کرنے والوں کے ساتھ..کیا کوئی ”انسان“ ایسا
سلوک کر سکتا ہے؟..نیتن یاہو اور اس کی فوج ”انسان“ نہیں..ایک ”سرطان“ ہیں..ناسور
ہیں..ساری دنیا کو ”غزہ“ کے مجاہدین اور شہداء کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں
نے.....اس ”ناسور“ کی حقیقت دنیا پر کھول دی ہے..اور کروڑوں، اربوں انسانوں کے
دلوں میں..صہیونیوں کے لیے وہ نفرت بھر دی ہے جس کے وہ حقدار تھے...
اللہ
تعالی محترم مشتاق احمد (سابق سینیٹر) کو عظیم جزائے خیر عطاء فرمائے..انہوں نے
”حقیقی مسلمان“ ہونے کا ثبوت دیا..جہاد فی سبیل اللہ سے وابستہ افراد کو تو نہ ویزے
ملتے ہیں..اور نہ انہیں کوئی سفر کرنے دیتا ہے..انہیں یہ سہولت حاصل ہوتی تو پھر
”فلوٹیلا“ کی شکل ہی کچھ اور ہوتی..بہرحال جو لوگ نکل سکے انہوں نے واقعی بڑا اور
قابل تحسین کام کیا ہے..اس قافلے کو روکنا خود اسرائیل کی شکست ہے..وہ اب سائے سے
بھی ڈرتا ہے..
یہ
قافلہ رک گیا تو کیا ہوا؟ابھی اور قافلے نکلیں گے ان شاءاللہ...بہت بڑے بڑے
قافلے..اور سارے قافلے ہمیشہ غیر مسلح نہیں ہوں گے کہ کوئی گن دکھا کر ان کے ہاتھ
اونچے کرا سکے..
مسلم
حکمران....قرآن مجید میں ”یہودیوں“ کو پڑھ لیں..ان کی عہد شکنی کی داستانیں دیکھ لیں..انبیاء
علیہم الصلوۃ والسلام کے یہ قاتل.....اس قابل نہیں کہ انہیں اپنے ملکوں میں گھسنے
دیا جائے..یا ان کے وجود کو تسلیم کیا جائے..صمود فلوٹیلا والوں کا شکریہ! انہوں
نے اپنی قربانی سے......یہودیوں کے لیے زمین مزید تنگ کر دی ہے....
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
24.09.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
ربیع
الثانی ۱۴۴۷ھ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی ہمیں ”حق“ کی اتباع نصیب فرمائیں..”باطل“ سے حفاظت فرمائیں..
ابھی
مغرب سے ان شاءاللہ...قمری سال کا چوتھا مہینہ ”ربیع الثانی“ شروع ہو جائے
گا....کل بروز جمعرات ہمارے ہاں یکم ربیع الثانی اور حجاز میں تین ربیع الثانی کی
تاریخ ہوگی....دفاعی معاہدے کی طرح کوئی ”ہلالی معاہدہ“ یا ”قمری معاہدہ“ بھی ہو
جاتا تو کتنا اچھا ہوتا..وہاں اور یہاں کی چاند کمیٹیاں مل کر چاند پکڑتیں
تو....ہماری خوشیاں اور راتیں بھی...مدینہ طیبہ سے ہم آہنگ ہو جاتیں.........چاند
رات کی دعاؤں اور معمولات کی یاد دہانی ہے......
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
16.09.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مُھم
کا حُسْن الخِتَامْ
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
تعالی کا شکر، بے حد شکر کہ..ہمیں اپنے فضل سے..”مساجد للہ مہم“ عطاء فرمائی....کہاں
ہم اور کہاں ”مساجد للہ“؟....جتنا شکر ادا کریں کم ہے..الحمدللہ رب العالمین..
کل
بروز بدھ..اس مبارک مہم کا آخری دن ہے..کل مغرب کی اذان کے ساتھ یہ مہم مکمل ہو
جائے گی ان شاءاللہ...اہل دل فرماتے ہیں کہ...خاتمہ اچھا تو سب کچھ اچھا..حضور
اقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے دعاء بھی تلقین فرما دی ہے..
اللَّهُمَّ
أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ
الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ......
اس
دعاء کے مستقل اہتمام کے بہت عظیم فوائد ہیں...خصوصا یہ کہ اچھے اعمال، اور اچھے
تعلقات کا خاتمہ اور اختتام اچھا ہوتا ہے..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد
گرامی ہے..
”إِنَّمَا
الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيْمِ“ (بخاری)
ترجمہ:
اعمال کا دارومدار اور اعتبار ان کے اختتام پر ہے..خاتمہ اچھا تو عمل مقبول..خاتمہ
خراب تو عمل برباد..
کل
ہماری ”مساجد للہ“ مہم کا اختتام ہے..بندہ نے اللہ تعالی سے التجاء کی ہے کہ..مہم
کا آخری دن ہم سب کے لیے پچھلے تمام دنوں سے بہتر ہو...اور ارادہ کیا ہے کہ:-
(۱) کل فجر کے بعد ایک ”مصلیٰ“
مزید جمع کراؤں گا ان شاءاللہ..
(۲) کل ان شاءاللہ ایک ہزار
بار ان تمام مسلمانوں کے لیے استغفار کروں گا جو کل ”مساجد للہ مہم“ میں دل کے بخل
سے آزاد ہو کر....اپنی سعادت سمجھ کر..اپنا مال پیش کریں گے...آپ یقین کریں کہ نہ
آپ کا مال کم ہوگا..نہ ختم ہوگا..اور جن کا مال اللہ تعالی اپنے گھر کی تعمیر کے لیے
قبول فرمائیں..ان کے لیے دعاء اور استغفار کرنا میرے لیے سعادت ہے..
(۳) کل ان شاءاللہ چار رکعات
نماز ادا کر کے..ان کا ثواب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدیہ کروں
گا..اور دعاء مانگوں گا کہ اللہ تعالی دین کے دیوانوں کو کل ایسی محنت اور کامیابی
نصیب فرمائیں کہ پرسوں جب کار گزاری آئے تو..اللہ تعالی خوش ہوں..اور دشمن حیران و
پریشان ہوں..اور اللہ تعالی جماعت کو دین اور جہاد کی ناقابل شکست طاقت..اور شہداء
کرام کے شاندار انتقام کی توفیق عطاء فرمائیں..اور اللہ تعالی ہماری جماعت کو..اپنی
پسندیدہ اور محبوب جماعت بنائیں اور اس کی ہر محنت خالص اپنی رضا کے لیے قبول
فرمائیں.....
اللہ
تعالی کل مجھے ان تینوں کاموں کی توفیق عطاء فرمائیں..اور ہمیں اس مہم کا ”حسن
خاتمہ“....اور موت کے وقت زندگی کا ”حسن خاتمہ“ نصیب فرمائیں..
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله






