<مکتوب خادم>

 مَلأِ اعلیٰ میں مساجد کی باتیں

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہم سب کو ”مغفرت“ نصیب فرمائیں..حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

”ادرؤوا السيئات القديمات بالحسنات الحديثات“

”یعنی اپنے پرانے گناہوں اور برائیوں کو نئی نیکیاں کر کے مٹا دو“

انسان کا دل جتنا شفاف ہو..اور نفس جتنا پاک ہو اسے اپنے گناہ اسی قدر زیادہ نظر آتے ہیں..اور وہ ان گناہوں کو دھونے اور مٹانے کی فکر کرتا ہے..لیکن اگر دل اور نفس پاک صاف نہ ہوں تو گناہوں کا پتا ہی نہیں چلتا اور یوں ان کا انبار جمع ہوتا رہتا ہے..جو بالآخر انسان کے دین، دنیا اور آخرت کو برباد کر دیتا ہے..اسی لئے”استغفار“ اور ”توبہ“ کی بار بار تلقین فرمائی گئی..

ایک طرف حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں..گناہوں سے معصوم اور پاک مگر آپ ایک ایک مجلس میں ستر ستر بار..سو سو بار ”استغفار“ فرماتے ہیں..اور دوسری طرف ہم ہیں گناہوں میں ڈوبے ہوئے..مگر پھر بھی توبہ ”استغفار“ اتنا کم..

” مساجد“ کی تعمیر اور آبادی بہت محبوب، بہت مقرب اور بہت وزنی عمل ہے..یہ مبارک عمل گناہوں کو مٹانے اور قسمت کو چمکانے کا بہترین ذریعہ ہے..اللہ تعالی کے مقرب اور عالی دربار کو..”مَلأِ اعلیٰ“ کہتے ہیں..یعنی مقرب اور عظیم فرشتوں کی مجلس..اس مجلس میں فرشتے آپس میں ”مساجد“ کی باتیں فرماتے ہیں کہ..جو مسلمان مسجد کی طرف زیادہ چلے اور نماز کے بعد زیادہ دیر تک مسجد میں رکے تو اس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے..اور وہ بالکل پاک صاف ہو کر دنیا و آخرت کا ”عیش“ پاتا ہے..

”مسجد“ کہنے کو تو ایک لفظ ہے..اور دیکھنے میں ایک عمارت..مگر حقیقت میں وہ”حسنات“، ”خیرات“، ”برکات“ اور بے شمار نیکیوں کا چلتا ہوا کارخانہ ہے..جس کا دل ”مسجد “میں اٹک جائے اس کے لئے ”عرش الہی“ کے سائے کا انتظام ہو جاتا ہے..وہ خوش نصیب افراد جو ”مساجد“ کی محنت اور فکر میں نکلے ہوئے ہیں..اپنی قسمت پر اللہ تعالی کا ”شکر“ ادا کریں..اور زیادہ سے زیادہ استغفار کریں..اپنے گناہوں کو یاد کرکے دل کے غم اور کڑھن کے ساتھ استغفار..ہمارا ”استغفار“ جس قدر زیادہ ہوگا..اور دل سے ہوگا تو اسیقدر ہمیں اس مبارک کام..اور پھر اس سے بھی اونچے کام کی ان شاء اللہ توفیق ملے گی..

الحمدللہ چند دن کی قدرے سست محنت کے باوجود ”چار مساجد“ سے زائد کا انتظام ہو چکا ہے..اور سات مزید پلاٹ بھی آچکے ہیں..اگر استغفار اور محنت بڑھائیں گے اور اپنی قبر اور آخرت کی تیاری کا جذبہ دل میں لائیں گے تو ان شاءاللہ..روزانہ ایک مسجد آسانی سے ہو جائے گی..کوٹھیاں، محلّات، پلازے، اسٹیڈیم اور دنیا کی ”ھاھو“ سب فنا ہونے والے ہیں..وہ کام زیادہ محنت سے کریں جو ہمیشہ کام آئے..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حُسن اور ”مساجد اللہ“ کی محنت مرحبا!..

والسلام

خادم....لااله الااللہ محمد رسول اللہ