مکتوب خادم

منٹ کی تأخیر

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں اپنے نیک ارادے پورا کرنے والا بنائیں..جیسے جیسے ”قیامت“ قریب آرہی ہے زمانہ تیز ہوتا جا رہا ہے..بچے جلدی جلدی جوان ہو جاتے ہیں..جوان جلدی جلدی بوڑھے ہوتے جا رہے ہیں..اور لوگ تیزی سے اپنے گھروں سے قبروں کی طرف منتقل ہوتے جا رہے ہیں..اسی تیزی میں وقت گزرتا جا رہا ہے..جب قیامت بالکل قریب آ جائے گی تو وقت بھی سست ہو جائے گا..تھک جائے گا..اور بالآخر ختم ہو جائے گا اور قیامت آجائے گی..اب چونکہ زمانہ تیز ہے..اس لئے رات کا کام صبح پر نہ چھوڑیں..آج کا کام کل پر نہ چھوڑیں..جو نیکی کر سکتے ہوں فورا کر گزریں..اللہ تعالی کسی مسلمان کے دل پر محبت والی نظر فرماتے ہیں تو اس دل میں کسی بڑی نیکی کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے..اب اگر وہ فورا یہ نیکی کر ڈالے تو کامیاب ہو جاتا ہے..لیکن اگر اس میں تھوڑی سی بھی تأخیر کرے تو ”نیت“ کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے..دل میں آیا کہ مسجد کے لئے اتنا مال دے دوں..سمجھ جائیں کہ اللہ تعالی نے محبت کی نظر سے دیکھا ہے..اب اس عظیم نظر کی قدر کریں اور فوراً اپنے ارادے پر عمل کر لیں..اگر تھوڑی سی بھی تأخیر کی تو محرومی کا خطرہ ہے..اب نفس و شیطان اس الہامی نیت کو کمزور یا مؤخر کرنے کے لئے ہزار حیلے بہانے دل میں ڈالیں گے..اس لئے اہل ایمان کبھی نیت اور فیصلے کے بعد تأخیر نہیں کرتے..جبکہ وہ لوگ جو تأخیر میں پڑ جاتے ہیں ان کے لئے راستے  اور منزل دور ہو جاتی ہے اور موت کا وقت آجاتا ہے..دعاء مانگا کریں کہ:-

” يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ“

اور جس نیکی کا ارادہ دل میں آجائے..اس میں تھوڑی سی بھی تأخیر یا کمی نہ کیا کریں..اگر ہم نے یہ عادت پکی ڈال لی تو سعادت و کامیابی کے بہت سے دروازے ہم پر کھل جائیں گے ان شاء اللہ..لیکن اگر ہم نے ایک لاکھ دینے کا ارادہ کیا..پھر اُسے نوے ہزار کر دیا..یا اس میں تأخیر کردی تو شیطان کے لئے ہم پر قابو پانے کا راستہ کُھل جائے گا..اللہ تعالی ہم سب کو اپنی محبت والی نظر..نیکیوں کی نیت..اور اُن پر فوری اور پورا پورا عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں..یاد رکھیں ہم اللہ تعالی کے محتاج ہیں..ہم نیکیوں کے محتاج ہیں..اللہ تعالی کسی کی نیکی کے محتاج نہیں ہیں..

والسلام

خادم....لااله الااللہ محمد رسول اللہ