بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ملائکہ، مخلوق، مسلمان

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی کی تسبیح ساری ”مخلوق“ کرتی ہے..

وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ..(الاسراء۴۴)

ترجمہ؛ ہر چیز اللہ تعالی کی تسبیح اور حمد کرتی ہے....

مگر ”کافر“ نہیں کرتے..اس لیے وہ بے حیثیت ہیں، بے وقعت ہیں، دو چار دن کا تماشا ہیں..ہم جب تسبیح کرتے ہیں تو ساری مخلوق کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں..جبکہ کافر اور اس کی روح اکیلی رہ جاتی ہے....آئیے دل سے تسبیح کریں..

..سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوح..

اب ایک بات سمجھیں...ہم جب ”سبوح“ پڑھتے ہیں تو ہم نے اللہ تعالی کی ”تسبیح“ کی..یعنی اللہ تعالی کی پاکی اور تنزیہ کا اقرار کیا...اور جب ہم ”قدوس“ پڑھتے ہیں تو ہم نے اللہ تعالی کی ”تقدیس“ کی..یعنی اللہ تعالی کے کمالات، برکات اور ”تقدس“ کا اقرار کیا..یہ وہ دو کام ہیں جو فرشتے بھی کرتے ہیں....فرشتوں نے کہا تھا:

”وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَ“ (البقرہ ۳۰)

ترجمہ: اور ہم (فرشتے) آپ کی تسبیح، حمد اور تقدیس میں لگے رہتے ہیں:

اس لیے جب ہم پڑھتے ہیں..”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوح“ تو ہم وہ کام کرتے ہیں جو فرشتے کرتے ہیں....یوں ہم فرشتوں کے ساتھ شامل ہو گئے..جبکہ کفار اکیلے رہ گئے..کافروں کی ترقی سے مرعوب لوگوں کو یہ باتیں بری لگ رہی ہوں گی...مگر کیا کروں یہ سچ ہے..اور حقیقت ہے..کافر بیچارے بس اسی چھوٹی سی دنیا میں کچھ اچھل کود لیتے ہیں..باقی اتنے بڑے بڑے عالم ہیں..عالم برزخ، عالم آخرت وغیرہ..وہاں وہ زیرو ہوں گے زیرو..اور قبر کا عالم اور آخرت کا عالم اتنا یقینی ہے کہ دنیا سے بھی زیادہ یقینی......اور اس میں شک کی گنجائش ہی نہیں...

اب اگلی بات سمجھیں....”سبوح“ پڑھنا..اللہ تعالی کی تسبیح ہے..”قدوس“ پڑھنا اللہ تعالی کی ”تقدیس“ ہے..مگر ”تسبیح“ اور ”تقدیس“ میں کوئی فرق بھی ہے یا دونوں ایک ہی ہیں؟....جواب یہ ہے کہ دونوں ایک بھی ہیں..اور دونوں میں بہت سے فرق بھی ہیں..ایک یوں ہیں کہ..دونوں میں اللہ تعالی کی عظمت، پاکی، کمال اور تنزیہ کا بیان ہے..اور یہ دونوں نام پاکیزگی، نور، طہارت، قوت اور کمال سے لبریز ہیں..مگر دونوں میں کئی فرق بھی ہیں..وہ فرق اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله