بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

المؤمنات ایمان

والی خواتین اپنا مقام اور کام سنبھالیں

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی نے اعلان فرما دیا ہے کہ..

الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ (التوبہ۷۲)

ترجمہ: ”مؤمن مرد اور مؤمنہ عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں“...

یعنی ایک جماعت ہیں..اور اس جماعت کے پانچ کام ہیں..ان آیات سے پہلے اللہ تعالی نے اس جماعت کی ضرورت سمجھائی اور ارشاد فرمایا کہ..

اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ (التوبہ۶۸)

کہ منافق مرد اور منافقہ عورتیں ایک دوسرے کے ہم مقصد، ہم مشن اور ساتھی ہیں..اور یہ دونوں مل کر پانچ کام کرتے ہیں (۱) یہ خود کو مسلمان کہتے اور کہلواتے ہیں مگر ان کے دل اسلام سے مطمئن نہیں ہوتے..ان کی زبان کچھ ہوتی ہے..اور عمل کچھ ہوتا ہے...(۲) یہ گناہوں اور برائیوں کو پھیلاتے ہیں اور انکی دعوت دیتے ہیں..(۳) یہ نیکیوں سے روکتے ہیں خصوصاً جہاد فی سبیل اللہ سے..(۴) یہ مال کے لالچی اور حریص ہوتے ہیں، جہاد پر اور دین پر نہ خرچ کرتے ہیں اور نہ کسی کو خرچ کرنے دیتے ہیں..(۵) جہاد کی سخت مخالفت اور دشمنی کرتے ہیں..اسلامی معاشرے کے اندر گھسے ہوئے اس طبقے کے شر سے مسلمان کیسے بچ سکتے ہیں تو....اگلی آیات میں سمجھا دیا گیا کہ...ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں دین کی بنیاد پر ”ایک جماعت“ بن جائیں....اس طرح وہ اللہ تعالی کی رحمت، جنت اور رضا کے مستحق ہو جائیں گے اور کفار و منافقین کے شر سے محفوظ رہیں گے..

اب ہر مسلمان ان دونوں طرح کی آیات میں غور کر کے اپنا مقام اور اپنا کام تلاش کر سکتا ہے..حضرت امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالی نے دونوں طرح کی آیات کا بہترین خلاصہ نکالا ہے..

(۱) منافق مرد اور عورتیں نیکی سے روکتے ہیں، برائی کی طرف بلاتے ہیں جبکہ مؤمن مرد اور عورتیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں..

(۲) منافق مرد اور عورتیں نماز میں سستی کرتے ہیں جب کہ مؤمن مرد اور عورتیں نماز قائم کرتے ہیں..(۳) منافق مرد اور عورتیں زکوٰۃ میں بخل کرتے ہیں جبکہ مؤمن مرد اور عورتیں کھلے دل سے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں..(۴) منافق مرد اور عورتیں جہاد سے دور رہتے ہیں، پیچھے رہتے ہیں جب کہ مؤمن مرد اور عورتیں جہاد میں نکلتے ہیں جہاد کی خدمت کرتے ہیں..(۵) جب اللہ تعالی کی طرف سے جہاد کا حکم آتا ہے تو منافق خود بھی نہیں نکلتے دوسروں کو بھی روکتے ہیں جب کہ مؤمن بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیتے ہیں..

(گزارش) منافق مرد اور عورتیں اپنے کام پر زور شور سے لگے ہوئے ہیں تو مؤمن مرد اور عورتیں دین، ایمان، جہاد اور حفاظت اسلام پر.. ایک دوسرے کا تعاون کیوں نہیں کرتے؟ ایک جماعت کیوں نہیں بنتے؟ مؤمنین کی طرح...مؤمنات کو بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھالنا ہوں گی.....تب فتوحات کے دروازے کھلیں گے ان شاءاللہ..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله


 


02.10.2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

قافلے کا شکریہ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...

اللہ تعالی....اہل غزہ..اور ان کے تمام ”معاونین“ کی ”خصوصی نصرت“ فرمائیں..رات جو مناظر اور خبریں سامنے آتی رہیں...وہ بڑی دردناک، عبرتناک اور قابل نفرت تھیں..”گلوبل صمود فلوٹیلا“ پر صہیونی طاعونی چوہے حملہ آور ہو گئے..اللہ تعالی اس قافلے کے ہر ہر فرد کی حفاظت فرمائیں...

رات ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ ”صہیونی“ پوری انسانیت کے ”دشمن“ ہیں..دودھ کے ڈبے ہاتھ میں اٹھا کر..خوفناک سمندری سفر طئے کرنے والوں کے ساتھ..کیا کوئی ”انسان“ ایسا سلوک کر سکتا ہے؟..نیتن یاہو اور اس کی فوج ”انسان“ نہیں..ایک ”سرطان“ ہیں..ناسور ہیں..ساری دنیا کو ”غزہ“ کے مجاہدین اور شہداء کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے.....اس ”ناسور“ کی حقیقت دنیا پر کھول دی ہے..اور کروڑوں، اربوں انسانوں کے دلوں میں..صہیونیوں کے لیے وہ نفرت بھر دی ہے جس کے وہ حقدار تھے...

اللہ تعالی محترم مشتاق احمد (سابق سینیٹر) کو عظیم جزائے خیر عطاء فرمائے..انہوں نے ”حقیقی مسلمان“ ہونے کا ثبوت دیا..جہاد فی سبیل اللہ سے وابستہ افراد کو تو نہ ویزے ملتے ہیں..اور نہ انہیں کوئی سفر کرنے دیتا ہے..انہیں یہ سہولت حاصل ہوتی تو پھر ”فلوٹیلا“ کی شکل ہی کچھ اور ہوتی..بہرحال جو لوگ نکل سکے انہوں نے واقعی بڑا اور قابل تحسین کام کیا ہے..اس قافلے کو روکنا خود اسرائیل کی شکست ہے..وہ اب سائے سے بھی ڈرتا ہے..

یہ قافلہ رک گیا تو کیا ہوا؟ابھی اور قافلے نکلیں گے ان شاءاللہ...بہت بڑے بڑے قافلے..اور سارے قافلے ہمیشہ غیر مسلح نہیں ہوں گے کہ کوئی گن دکھا کر ان کے ہاتھ اونچے کرا سکے..

مسلم حکمران....قرآن مجید میں ”یہودیوں“ کو پڑھ لیں..ان کی عہد شکنی کی داستانیں دیکھ لیں..انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے یہ قاتل.....اس قابل نہیں کہ انہیں اپنے ملکوں میں گھسنے دیا جائے..یا ان کے وجود کو تسلیم کیا جائے..صمود فلوٹیلا والوں کا شکریہ! انہوں نے اپنی قربانی سے......یہودیوں کے لیے زمین مزید تنگ کر دی ہے....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله




 



24.09.2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

ربیع الثانی ۱۴۴۷ھ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی ہمیں ”حق“ کی اتباع نصیب فرمائیں..”باطل“ سے حفاظت فرمائیں..

ابھی مغرب سے ان شاءاللہ...قمری سال کا چوتھا مہینہ ”ربیع الثانی“ شروع ہو جائے گا....کل بروز جمعرات ہمارے ہاں یکم ربیع الثانی اور حجاز میں تین ربیع الثانی کی تاریخ ہوگی....دفاعی معاہدے کی طرح کوئی ”ہلالی معاہدہ“ یا ”قمری معاہدہ“ بھی ہو جاتا تو کتنا اچھا ہوتا..وہاں اور یہاں کی چاند کمیٹیاں مل کر چاند پکڑتیں تو....ہماری خوشیاں اور راتیں بھی...مدینہ طیبہ سے ہم آہنگ ہو جاتیں.........چاند رات کی دعاؤں اور معمولات کی یاد دہانی ہے......

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله


 


 

16.09.2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُھم کا حُسْن الخِتَامْ

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کا شکر، بے حد شکر کہ..ہمیں اپنے فضل سے..”مساجد للہ مہم“ عطاء فرمائی....کہاں ہم اور کہاں ”مساجد للہ“؟....جتنا شکر ادا کریں کم ہے..الحمدللہ رب العالمین..

کل بروز بدھ..اس مبارک مہم کا آخری دن ہے..کل مغرب کی اذان کے ساتھ یہ مہم مکمل ہو جائے گی ان شاءاللہ...اہل دل فرماتے ہیں کہ...خاتمہ اچھا تو سب کچھ اچھا..حضور اقدس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے دعاء بھی تلقین فرما دی ہے..

اللَّهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ......

اس دعاء کے مستقل اہتمام کے بہت عظیم فوائد ہیں...خصوصا یہ کہ اچھے اعمال، اور اچھے تعلقات کا خاتمہ اور اختتام اچھا ہوتا ہے..حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے..

”إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيْمِ“ (بخاری)

ترجمہ: اعمال کا دارومدار اور اعتبار ان کے اختتام پر ہے..خاتمہ اچھا تو عمل مقبول..خاتمہ خراب تو عمل برباد..

کل ہماری ”مساجد للہ“ مہم کا اختتام ہے..بندہ نے اللہ تعالی سے التجاء کی ہے کہ..مہم کا آخری دن ہم سب کے لیے پچھلے تمام دنوں سے بہتر ہو...اور ارادہ کیا ہے کہ:-

(۱) کل فجر کے بعد ایک ”مصلیٰ“ مزید جمع کراؤں گا ان شاءاللہ..

(۲) کل ان شاءاللہ ایک ہزار بار ان تمام مسلمانوں کے لیے استغفار کروں گا جو کل ”مساجد للہ مہم“ میں دل کے بخل سے آزاد ہو کر....اپنی سعادت سمجھ کر..اپنا مال پیش کریں گے...آپ یقین کریں کہ نہ آپ کا مال کم ہوگا..نہ ختم ہوگا..اور جن کا مال اللہ تعالی اپنے گھر کی تعمیر کے لیے قبول فرمائیں..ان کے لیے دعاء اور استغفار کرنا میرے لیے سعادت ہے..

(۳) کل ان شاءاللہ چار رکعات نماز ادا کر کے..ان کا ثواب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدیہ کروں گا..اور دعاء مانگوں گا کہ اللہ تعالی دین کے دیوانوں کو کل ایسی محنت اور کامیابی نصیب فرمائیں کہ پرسوں جب کار گزاری آئے تو..اللہ تعالی خوش ہوں..اور دشمن حیران و پریشان ہوں..اور اللہ تعالی جماعت کو دین اور جہاد کی ناقابل شکست طاقت..اور شہداء کرام کے شاندار انتقام کی توفیق عطاء فرمائیں..اور اللہ تعالی ہماری جماعت کو..اپنی پسندیدہ اور محبوب جماعت بنائیں اور اس کی ہر محنت خالص اپنی رضا کے لیے قبول فرمائیں.....

اللہ تعالی کل مجھے ان تینوں کاموں کی توفیق عطاء فرمائیں..اور ہمیں اس مہم کا ”حسن خاتمہ“....اور موت کے وقت زندگی کا ”حسن خاتمہ“ نصیب فرمائیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله



08.09.2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مسجد جیسا محل

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی کی ”جنت“ میں کوئی ”بے گھر“ نہ ہوگا..کیونکہ ”جنت“ تو ”جنت“ ہے..عظیم الشان بے حد وسیع..اور ہمارے وہم و گمان سے بھی زیادہ خوبصورت اور زیادہ بڑی..ایک صاحب ابھی حال ہی میں امریکہ کا دورہ کر کے آئے ہیں..انہوں نے لکھا ہے کہ نیویارک اور واشنگٹن میں بے گھر (ہوم لس) افراد کی تعداد بے حد بڑھ گئی ہے..لاکھوں افراد کے پاس رہنے کے لیے کوئی گھر یا کمرہ نہیں ہے..وہ درختوں کے نیچے..یا کسی بھی جگہ کھلے آسمان تلے پڑے رہتے ہیں..یا کوئی خیمہ یا ٹینٹ لگا لیتے ہیں....خیر ان کو چھوڑیں..”جنت شریف“ کی بات سنیں کہ وہاں کوئی ”بے گھر“ نہیں ہوگا...کوئی فارغ یا بے کار نہیں ہو گا..کوئی بیمار یا معذور نہیں ہوگا..کوئی بوڑھا یا کمزور نہیں ہوگا....اب سؤال یہ ہے کہ..جب ”جنت“ میں ویسے ہی ہر کسی کو اپنا ”محل“ ملنا ہے تو پھر.....مسجد بنانے والوں کے لیے یہ کیسی خوشخبری اور بشارت ہے کہ....اللہ تعالی ان کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے؟..جب اللہ تعالی کے فضل سے ”جنت“ مل گئی تو ”محل“ بھی ملے گا...مسجد بنائیں یا نہ بنائیں جنت کا محل پکا ہے.....جواب یہ ہے کہ.....مسجد بنانے پر جو ”محل“ ملے گا وہ بہت خاص ”محل“ ہوگا....ایسا ”محل“ جو اللہ تعالی خاص طور پر خود بنائیں گے...اور وہ ”محل“ دوسرے ”محلات“ سے ایسے ممتاز اور افضل ہوگا..جیسے دنیا میں ”مسجد“ دیگر عمارتوں سے ممتاز اور افضل ہوتی ہے...اور اس کی ”دلیل“ حدیث شریف کے یہ الفاظ ہیں....”مِثْلَہ فی الجنۃ“...کہ جو اللہ تعالی کی رضا کے لیے مسجد بنائے گا…اللہ تعالی اس کے مثل..یعنی اس جیسا گھر اس کے لیے جنت میں بنائیں گے..مطلب واضح ہے کہ..خاص ترین گھر...آباد ترین گھر...دلوں کو اپنی طرف کھینچنے والا گھر..سکون اور تقدس سے لبریز گھر..اور ایسا گھر کہ جس میں آنے والے خود کو خوش نصیب سمجھیں گے....اللہ اکبر....کیسا عالی شان اور عالی مقام ہوگا وہ گھر.......اب اللہ تعالی دنیا میں کسی کو مال دیں اور وہ جنت کا یہ خصوصی اور عالی شان محل نہ خریدے تو اسے کیا کہیں گے؟

پھر ایک نکتہ اور سمجھیں..مسجد بنانے پر جنت میں گھر بنانے کا وعدہ پکا ہے..ایک نہیں کئی احادیث صحیحہ میں آیا ہے..معلوم ہوا کہ جیسے ہی ہم نے مسجد بنائی فوراً ہی جنت میں گھر بنا دیا گیا..یعنی بکنگ پکی ہو گئی...ہمارا جنتی مکان تیار ہو گیا ہے...اب یہ مکان کسی اور کو تو نہیں مل سکتا..ان شاءاللہ ہمیں ہی ملے گا..تو ابھی سے ”جنت“ کی جاگیر اور جائیداد تیار.....والحمدللہ رب العالمین...اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو پوری پوری مسجد اور مساجد بنانے اور آباد کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں...فی الحال اپنی استطاعت کے مطابق بھرپور حصہ تو ڈالیں..

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله


 


بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مسجد کا پہلا اعلان

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ اکبر، اللہ اکبر......ہر ”مسجد“ سے روزانہ پانچ وقت ایک ”اعلان“ ہوتا ہے..اس ”اعلان“ کو ”اذان“ کہتے ہیں..اور ہر ”اذان“ میں چھ بار ”اللہ اکبر“ کا ”برحق جملہ“ دھرایا جاتا ہے....چار بار شروع میں اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر..اور دو بار آخر میں اللہ اکبر، اللہ اکبر لا الہ الا اللہ......گزشتہ مکتوب میں عرض کیا تھا کہ..جہاں سے جس چیز کا اعلان ہوتا ہے..وہاں پر وہی چیز ملتی ہے..” مسجد“ میں ”اللہ اکبر“ ملتا ہے..اللہ سب سے بڑا ہے....اللہ سب سے بڑا ہے....ایک مسلمان کو مسجد میں جا کر یہ عقیدہ نصیب ہوتا ہے کہ..اللہ اکبر...یہ حقیقت دل میں اترتی ہے کہ ”اللہ اکبر“....جب مسلمان کو یہ عقیدہ نصیب ہو جاتا ہے تو پھر وہ حقیقی مؤمن بن جاتا ہے...ورنہ زمین کی دھوکے والی زندگی میں تو ہر کوئی اپنی ”بڑائی“ کا دعویٰ کرتا ہے..کوئی کہتا ہے امریکہ عظیم ہے، گریٹ ہے، بڑا ہے..سارے اس کے سامنے جھک جاؤ..کوئی کہتا ہے کہ رشیا، چائنا گریٹ ہیں، عظیم ہیں..اور خود انسان کا نفس یہ کہتا ہے کہ میں بہت بڑا ہوں....ہم اگر دنیا کی کسی طاقت کو بڑا مانیں گے تو ذلت، غلامی اور گناہ میں مبتلا ہو جائیں گے..ہم پر ”وھن“ یعنی بزدلی اور کمزوری کا کینسر حملہ آور ہو جائے گا..اور ہم جھاگ کی طرح..بے وزن اور بے وقعت ہو جائیں گے..اور اگر ہم خود کو بڑا سمجھنے لگے تو تکبر کی موذی بیماری ہمیں گرا دے گی..اور ہم اپنے نفس کے اندھیروں میں گم ہو جائیں گے....اس لیے ہم ”اللہ اکبر“ کے بے حد محتاج ہیں..” اللہ اکبر“ کا عقیدہ ہمارا علاج بھی ہے..اور ہماری قوت اور حفاظت بھی..اللہ تعالی کی بڑائی اور کبریائی کے سامنے ہمارا نفس..ایک مچھر سے بھی زیادہ حقیر اور چھوٹا ہے..تو پھر ”تکبر“ کی کیا گنجائش؟ ہم تو اللہ تعالی کی بنائی ہوئی زمین اور آسمان کے مقابلے میں بھی ایک ذرہ برابر نہیں...دوسری طرف ہمیں ”اللہ اکبر“ نے سب سے بڑے تک پہنچا دیا تو پھر یہ چھوٹے چھوٹے مکھی مکوڑے ہمارا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟ یوں دل سے ہر ”غیر اللہ“ کا خوف نکل گیا..مسجد میں ہم نے دیکھا کہ سب انسان ایک ہی رب کے سامنے زمین پر پیشانی رکھے پڑے ہیں..بس یہی حقیقت ہے کہ اللہ تعالی سب سے بڑا ہے..اور باقی سب اس کے حکم کے سامنے سجدہ ریز ہیں..وہ اللہ تعالی کے حکم کے بغیر نہ کسی کو مار سکتے ہیں..نہ زندہ کر سکتے ہیں..نہ کھلا سکتے ہیں، نہ پلا سکتے ہیں..نہ دے سکتے ہیں نہ چھین سکتے ہیں..

پھر کیوں کسی کی غلامی؟ پھر کیوں کسی کا خوف؟..دنیا میں کئی طاقتور آئے اور پھر ختم ہو گئے..مگر مسجد ہر حال میں، ہر زمانے میں ایک ہی سچا اعلان سناتی رہی کہ...اللہ اکبر، اللہ اکبر.....یہی آواز گونج رہی ہے اور یہی آواز گونجتی رہے گی..باقی سارے ”گریٹ“ مٹی اور خاک میں مل جائیں گے..

مقابلہ عشق مساجد...زندہ باد...اللہ اکبر کبیرا...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله


 


بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مقابلہ عشق مساجد

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..

اللہ تعالی نے ہمیں ”دنیا“ میں ”کام“ کے لیے بھیجا ہے..”آرام“ کے لیے نہیں..ایمان اور اعمال..اللہ تعالی یہ نکتہ ہمارے دلوں میں بٹھا دیں تو.....ہماری زندگی اور آخرت دونوں بن جائیں..

(۱) ان دنوں جماعت الحمدللہ دو کام کر رہی ہے..”مساجد للہ مہم“ اور ”متأثرین سیلاب“ کی خدمت و معاونت..اللہ تعالی یہ دونوں اور دیگر تمام اعمال صالحہ قبول فرمائیں..اور انمیں مزید ترقی اور قبولیت عطاء فرمائیں (۲) متأثرین سیلاب کے لیے ایک مزید ادنی کاوش کے طور پر تیس لاکھ روپے کا ایک منصوبہ آج بھی جاری کیا گیا ہے..والحمدللہ رب العالمین...

(۳) ”مساجد للہ مہم“ ہر حال میں جاری رہنی چاہیے.. اسطرح کے اعمال سے اجتماعی مصائب بھی ٹلتے ہیں..اور ان کی شدت اور ہلاکت خیزی میں بھی کمی آتی ہے..

(۴) اب تک الحمدللہ ”آٹھ مساجد“ ہو چکی ہیں...والحمدللہ رب العالمین..اور بارہ باقی ہیں..اللہ تعالی قادر ہیں..اور زمین و آسمان کے ہر خزانے کے مالک ہیں..ہمارے ذمہ دعاء، محنت، فکر اور امانت ہے..ہم اپنا کام کریں..اللہ تعالی اپنا کام کرتے ہیں..المُعطِی ھو اللہ.....نِعمَ القادر اللہ.....

(۵) رات کچھ وقت ”مساجد“ کی محبت اور فضیلت پر غور کرنے کی توفیق ملی تو ایک عجیب نکتہ دل پر چمکا..جہاں سے جس چیز کی آواز لگائی جاتی ہے..وہاں پر وہی چیز ملتی ہے..جہاں سے سبزی سبزی کا اعلان ہو وہاں سبزی..اور جہاں سے پھلوں کا اعلان ہو وہاں پھل ملتے ہیں..اب دیکھیں کہ ”مساجد“ سے روزانہ پانچ وقت کیا اعلان ہوتا ہے..یقینی بات ہے جس چیز کا اعلان ہوتا ہے ”مساجد“ میں وہی ملتی ہے..اعلان ہوتا ہے..اللہ اکبر، اللہ اکبر..تو مساجد میں ”اللہ“ ملتا ہے..اللہ تعالی کی بڑائی اور کبریائی کا یقین نصیب ہوتا ہے..یہ نکتہ تفصیل طلب ہے.. آج صرف خلاصہ سمجھ لیں..اشہد ان لا الہ الا اللہ...توحید کا اعلان..اشہد ان محمد رسول اللہ..اس اعلان سے معلوم ہوا مسجد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ملتے ہیں..انکی محبت، انکی اطاعت ملتی ہے..”حی علی الصلٰوہ“مسجد میں نماز ملتی ہے..

”حی علی الفلاح“.. مسجد میں فلاح اور کامیابی ملتی ہے.....غور کرتے جائیں..اور ”عشق مساجد“ میں ڈوبتے جائیں اور مقابلہ ”عشق مساجد“ میں ایکدوسرے سے آگے بڑھتے جائیں........

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله