مکتوب خادم

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی جن مسلمانوں کے دلوں میں ”نور“ عطاء فرماتے ہیں..وہ مسلمان ہر دن ”موت“ کی تیاری کرتے ہیں..ایک صاحب کا واقعہ اخبار میں پڑھا..اربوں پتی تھے..کاروبار دور دور تک پھیلا ہوا تھا..صحت بھی اچھی تھی..اور حلقہ احباب بھی وسیع..اچانک پیٹ میں درد کی شکایت شروع ہوئی..ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا تو..معلوم ہوا کہ ”کینسر“ ہے..اور بس پھر زندگی ہی بدل گئی..مہنگے علاج..ہر دن گرتی صحت، روز لاکھوں کے خرچے..آنکھیں بدلتے دوست اور غم ہی غم..بار بار کہتے تھے کہ بس اللہ تعالی صرف دو سال اور دے دے..بہت روتے تھے، بلکتے تھے..مہنگے سے مہنگا علاج کراتے تھے..مگر صحت گرتی گئی اور بالآخر ”قبر“ میں لے گئی..اگر انسان اپنی زندگی میں ہی اپنی ”قبر“ کو روشن اور آباد کر لے تو پھر..کیسی حسرت اور کیسا غم؟..ھمیں چاھئے کہ دل میں سے..اپنی دنیا بسانے کے منصوبے نکال دیں..جب فرعون اور قارون اپنی دنیا نہیں بسا سکے تو ھم کون سی بسا لیں گے؟..قبر کا سفر لازمی ہے تو کم از کم دو رکعت روز کی تو بنتی ہے..لاہور سے کراچی جانا ہو تو..عقلمند لوگ ”دو رکعت“ ادا کر کے نکلتے ھیں..کتنی تیاری اور کتنی دعاء کرتے ھیں..جب کہ یہاں ایک جہان سے دوسرے جہان کا سفر ہے..اربوں کھربوں میل سے بھی زیادہ لمبا سفر..فرمایا کہ اللہ تعالی ایک نور مؤمن کے دل میں ڈال دیتے ھیں..یہ نور جس کے دل میں آجاتا ہے وہ موت سے پہلے موت کی تیاری کر لیتا ہے..ھم اللہ تعالی سے یہ ”نور“ پانے کے لئے..اپنی قبر بسانے کے لئے ”دو رکعت“ روز ادا کریں اور اس کے بعد دعاء مانگیں کہ یا اللہ شرح صدر فرمائیے، دل میں نور عطاء فرمائیے کہ مرنے سے پہلے عافیت کے ساتھ مرنے کی تیاری کرلوں..

والسلام

خادم..

لااله الاالله محمد رسول الله