بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مُشَاھَدہْ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی کے حکم سے...حضرت سیدنا موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے...اپنے صحابہ کرام کو ”توکل“ کی ترغیب دی...ایمان والوں نے یہ ترغیب مان لی اور اعلان کر دیا.......

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

کہ ہم نے اللہ تعالی کو اپنا وکیل اور کارساز بنا لیا ہے...ہم نے اللہ تعالی پر بھروسہ کر لیا ہے...ہم نے فرعون اور اس کی طاقت کا خوف اپنے دل سے نکال دیا ہے...

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

اب ہماری نظر اللہ تعالی کی طاقت اور قدرت پر ہے...اور ہمارا بھروسہ صرف اللہ تعالی پر ہے...اور اب ہم فرعون سے ”بے خوف“ ہو چکے ہیں...

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

بندہ جب مکمل یقین کے ساتھ...اللہ تعالی پر بھروسہ کرتا ہے...تو اس کے دل سے دشمن کا خوف نکل جاتا ہے...دل سے دشمن کا خوف نکلتا ہے تو وہ دشمن خود بخود کمزور ہونے لگتا ہے...یہ اللہ تعالی کا غیبی اور تکوینی نظام ہے کہ...دشمن کو ہمارے ”خوف“ سے طاقت ملتی ہے...ہم دشمن سے ڈرنا چھوڑ دیں تو وہ کمزور ہونے لگتا ہے...اور بالآخر مغلوب ہو جاتا ہے.....

بنی اسرائیل نے ”توکل“ کی دعاء ان الفاظ میں مانگی؛

عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَo وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ (یونس ۸٦،٨٥)

ترجمہ: ہم نے اللہ تعالی ہی پر ”توکل“ کیا ہے...اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے لئے فتنہ (یعنی امتحان) نہ بنا...اور اپنی رحمت کے ذریعہ ہمیں کافروں سے نجات عطاء فرما.........

یہ وہ دعاء ہے جو عجیب کراماتی تأثیر رکھتی ہے...اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس دعاء کی تأثیر اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی سعادت بخشی...ایک وقت تھا مشرکین کے مظالم تھے...بڑی سخت بے بسی اور مظلومیت تھی...توجہ اس دعاء کی طرف ہوئی...اور پھر یہ ”ورد“ بن گئی...تب حالات بدلنا شروع ہوئے...ظالموں کی شدت اور غلبہ کم ہونے لگا...پھر کم ہوتے ہوتے...ایسا ختم ہوا کہ وہ مغلوب اور مجبور ہو گئے...اور مظلوم قیدی ان کی جھکی گردن دیکھ کر مسکراتے ہوئے.....جہاز سے اسلامی سرزمین پر اتر گئے.....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله