بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بازاروں میں تکبیر

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی کی....اس دنیا میں بے انتہا قیمتی نعمت...”گرمیوں کے روزے“ ہیں...خصوصاً ذی الحجہ کے پہلے نو دن کے روزے...اور پھر خاص طور پر نو ذی الحجہ کا روزہ...جس دل میں سچی محبت ہو بس وہی دل اس قیمتی نعمت کی قدر سمجھ سکتا ہے...ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ...

* جب حضرت آقا محمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری امت کو یہ بات سمجھا دی کہ...”ذی الحجہ“ کے پہلے دس دن کے اعمال....اللہ تعالی کو باقی تمام دنوں کے اعمال سے زیادہ محبوب ہیں...اور ان دنوں کے اعمال باقی دنوں کے اعمال سے بہت بڑے، وزنی اور زیادہ قیمتی ہیں...تو پھر بات ہی ختم ہو گئی...اب سچے مسلمانوں کو تو...بس ایک ہی فکر لگ جانی چاہیے کہ ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرلیں..جیسے گھر کے دروازے کے پاس سیل لگ گئی ہو...ایک لاکھ والی چیز ایک روپے میں...اور ایک کروڑ والی چیز سو روپے میں مل رہی ہو تو......لوگ کسطرح سے بھاگ بھاگ کر جائیں گے....بس اسیطرح ان دنوں اعمال صالحہ کی فکر اور دوڑ لگ جائے...آنکھ کھلے تو بس یہی فکر کہ کون کون سا عمل کرنا ہے...اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر کبیرا......

* ان دنوں کا خاص عمل ”تکبیر“ ہے...یعنی ”اللہ اکبر“ کہہ کر اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنا....صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم ان دنوں بازاروں میں جاکر بلند آواز سے ”تکبیر“ کہتے تھے...افسوس اب تو مسلمانوں کے بازاروں میں ”تکبیر“ کی آواز سنائی نہیں دیتی...ان دنوں کی ”تکبیر“ کے الفاظ اور ترتیب میں تھوڑی سی تفصیل ہے جو اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله