<مکتوب خادم>
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی کا شکر..طواف بیت اللہ شریف کی مستند خبریں آرھی ہیں..الحمد للہ رب العالمین..اپنا موضوع جاری رکھتے ھیں..1.صحیح روایت ہے کہ..جب کوئی شخص اسلام قبول کرتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز کی تعلیم فرماتے پھر اسے حکم دیتے کہ ان کلمات کے ذریعہ دعاء کیا کرے..اللهم اغفرلی وارحمنی واهدنی وعافنی وارزقنی..یا اللہ میری مغفرت فرمائیے اورمجھ پر رحم فرمائیے اور مجھے ہدایت دیجئے اور مجھے عافیت نصیب فرمائے اور مجھے رزق عطاء فرمائیے..(مسلم، احمد) یعنی پہلے دن سے ھی عافیت مانگنے کی تلقین..2.ایک بزرگ کا قول ہے کہ..عافیت کی دعاء کثرت سے مانگا کرو..کیونکہ اگر تم کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو یاد رکھو ہر مصیبت سے بڑی مصیبت موجود ہے..اس لئے مزید بلاؤں سے بچنے کے لئے عافیت مانگو..اور اگر تم عافیت کی حالت میں ہو تو..یہ حالت کسی لمحے پلٹ سکتی ہے..اس لئے عافیت کے دوام کے لئے عافیت مانگو..دراصل ایمان و یقین کے بعد..عافیت کے برابر کوئی چیز نہیں..3.آج ھم مسلمانوں کی اکثریت دین کے معاملہ میں ”عافیت“ کھوچکی ہے..ہمارا دین آھستہ آھستہ کم ہوتا جارہا ہے، کمزور ہوتا جارہا ہے..گناھوں کا شکار ہوتا جا رہا ہے..فتنوں کا نشانہ بنتا جا رہا ہے..آج کتنے مسلمان ھیں جو پورا قرآن مانتے ھیں؟ پورا دین مانتے ہیں؟..اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھاد کرتے دیکھ کر بھی ان کو جھاد سے نفرت ہے..یہ مسلمان اگر اپنے دین اور دنیا کے لئے..اللہ تعالی سے کثرت کے ساتھ ”عافیت“ مانگیں تو ان کی حالت اچھی ہو جائےگی ان شاءاللہ..
والسلام
خادم..
لااله الاالله محمد رسول الله