مکتوب
خادم
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی کی پناہ ”نفاق“ سے..1.ابن ابی ملیکہ فرماتے
ھیں..میں نے تیس صحابہ کرام کی صحبت پائی ان میں سے ہر ایک..اپنے بارے میں نفاق سے
ڈرتا تھا (بخاری)..2.ایک تابعی فرماتے ھیں کہ میں حضرت سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ
عنہ سے ملنے گیا..آپ نماز میں تھے..نماز کے آخر میں آپ بار بار ”نفاق“ سے اللہ
تعالی کی پناہ مانگ رہے تھے..جب فارغ ھوئے تو میں نے عرض کیا..اے ابوالدرداء..کہاں
آپ اور کہاں نفاق؟..فرمانے لگے جو کسی بلاء سے خود کو محفوظ سمجھے وھی اس بلاء میں
مبتلاء ھوجاتا ہے، اللہ کی قسم انسان ایک گھڑی فتنے میں پڑتا ہے اور اس کا دل پلٹ
جاتا ہے..یعنی ایمان سے نکل جاتا ہے (ابن عساکر)..سورہ المنافقون کی آخری آیات میں
”نفاق“ سے حفاظت کا جامع نصاب موجود ہے..مال کی محبت اور..اولاد کی محبت..یہ نفاق
کا اصل سبب بنتے ھیں..چنانچہ اس محبت میں ”اعتدال“ لایا جائے..اس محبت کو حلال
دائرے میں رکھا جائے..اور اس محبت کو اللہ تعالی کے احکامات پر غالب نہ ھونے دیا
جائے..یہ ہے اس نصاب کا پہلا سبق..ھم میں سے ہر ایک اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھ سکتا
ھے کہ..مال کی محبت کتنی ہے؟ اولاد کی محبت کتنی ہے؟..اگر یہ محبت حدود میں ہے تو
الحمدللہ..کوئی حرج نہیں..مال بھی اللہ تعالی کی نعمت..اولاد بھی اللہ تعالی کی
نعمت..لیکن اگر یہ ”محبت“ بڑھ رھی ہے..ہر وقت پیسہ، پیسہ..مال، مال..اور اولاد دل
اور سر پر ایسی سوار کہ اسکی خاطر شریعت کے احکامات بھی پامال تو پھر..نفاق کے خطرے
کی گھنٹی بج چکی..فوراً فکر..فوراً علاج..کیونکہ نفاق کینسر سے زیادہ خطرناک ہے..
والسلام
خادم..
لااله الاالله محمد رسول الله