مکتوب
خادم
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی ھمیں..اخلاص والی، قبولیت والی، قربانی
والی..اور محبت والی ”قربانی“ نصیب فرمائیں..اگر مال ”قربانی“ کے کام نہ آیا تو
پھر ایسے مال کا کیا فائدہ؟..جو ”اونٹ“ کی استطاعت رکھتے ھوں وہ گائے، بھینس کا
سوچیں بھی نہ..جو گائے کی استطاعت رکھتے ھوں وہ بہترین گائے، بیل خریدیں..مالک کی
محبت میں ایسے فناء ھوجائیں کہ قربانی پر ساری جیب خالی کردیں..اور پھر قصائی کی
اجرت کے لئے مصلیٰ پھیلا کر دعاء مانگیں..کوئی کہے کہ آپ کی قربانی میں کروں گا تو
اسے ڈھیروں دعائیں دل سے دیں..اللہ تعالی کا شکر ادا کریں..مگر اسی شوق میں رھیں
کہ..اپنی قربانی خود بھی کروں..تاکہ کچھ ”قربان“ تو ھو..قربانی پر جتنا خرچ کریں
گے..دنیا و آخرت میں اس پر پچھتاوا نہیں ھوگا..لیکن اگر قربانی کے دن نکل گئے..اور
فوٹو والے نوٹ پڑے رہ گئے تو خطرہ ہے کہ یہ سانپ نہ بن جائیں..بیماری نہ بن
جائیں..گھر کی نااتفاقی نہ بن جائیں..اھل استطاعت اپنے بچوں میں قربانی کا ذوق
ابھی سے منتقل کریں..جن کی طاقت ہے وہ حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے
بھی قربانی کریں اور محبوب ھستیوں کے لئے..اور ان کے لئے جن سے اللہ تعالی نے آپ
کو فائدہ پہنچایا..اور ان کے لئے جن پر ظلم و زیادتی یا تہمت و غیبت کے کوڑے
برسائے اور وہ ان زخموں کو لیکر دنیا سے گزر گئے..اور اپنے والدین کے لئے بھی
کریں..بہت مہنگے جانور نہ خریدیں..بلکہ قربانی پھیلا کر خریدیں..دس لاکھ والے بیل
کی جگہ لاکھ ،دو لاکھ والے پانچ دس..بازار گرم ہے محبت کمالیں..خصوصی تعلق بنالیں..
والسلام
خادم..
لااله الاالله محمد رسول الله