مکتوب
خادم
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی جن دلوں کو..”مساجد“ کی خاص محبت عطاء فرماتے
ھیں..ان ”دلوں“ پر اللہ تعالی کے عرش کا نور اور سایہ ہوتا ہے..کل عرض کیا تھا کہ
”مسجد“ کے ”جیم“ پر زبر ہو تو اس کا مطلب..وہ ”اعضاء“ ھیں جن پر ایک مسلمان سجدہ کرتا
ہے..گویا کہ ہر ”مسلمان“ کے پاس ”پانچ مساجد“ ھیں..1.پیشانی..2.ناک..3.دونوں ہاتھ..4.دونوں
گھٹنے..5.دونوں قدم یعنی پاؤں..سجدہ کے یہ اعضاء قیامت کے دن ایک خاص چمک اور روشنی
سے منور ہوں گے..ھمیں چاھیے کہ ھم ان پانچ ”مساجد“ کا خاص خیال رکھیں..سب سے پہلے یہ
کہ ان کو پاک صاف خوشبودار رکھیں..ضرورت کے تحت اگر یہ ناپاک ھوں تو ھمیں جلدی لگ جائے
کہ فورا ان کو پاک کریں..کیونکہ یہ ”مساجد“ ھیں..اس لئے ان لوگوں کا بڑا مقام ہے جو
غسل جنابت فورا کرتے ھیں اور زیادہ باوضو رھتے ھیں..پھر اس کے بعد ھماری کوشش ہو کہ
ھم ان پانچ ”مساجد“ کو کسی گناہ میں استعمال نہ کریں..پیشانی کسی کے سامنے کبھی نہ
جھکے..سجدہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں..کسی سے مصافحہ کرتے ھوئے اپنی
پیشانی کو اس کے ہاتھ پر نہ رگڑیں..یہ پیشانی سجدے کی سرتاج ہے..اور یہ اللہ تعالی
کے سوا کبھی کسی کے سامنے نہ جھکے..اپنی ”ناک“ ھمیشہ اونچی رکھیں کیونکہ وہ بھی سجدے
میں جھکتی ہے..بعض کاموں سے ناک رسوا ہوتی ہے..ھم ان سے بچیں..مثلاً حضور اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر درود شریف نہ پڑھنا..رمضان المبارک میں مغفرت کے
لئے محنت نہ کرنا..والدین کی نافرمانی اور گستاخی کرنا..کسی انسان سے مال کی طمع اور
لالچ رکھنا..دشمنوں سے صلح کی بھیک مانگنا..جھاد سے پیٹھ پھیرنا وغیرہ..اپنے دونوں
ہاتھوں کو ھمیشہ پاک اور خوشبودار رکھیں..یہ ہاتھ اللہ تعالی کے سوا کسی کے سامنے نہ
پھیلائیں..ان ہاتھوں سے گناہ اور ظلم نہ کریں..خصوصا بے حیائی والا گناہ..اپنے گھٹنوں
اور قدموں کو خوب پاک صاف کیا کریں..اور ان سے ھمیشہ نیکی کی چال چلیں.. گناہ کی طرف
ان پر نہ چلیں..ہر مسلمان اپنی ان ”پانچ مساجد“ کے ساتھ..اللہ تعالی کے گھر یعنی ”مسجد“
کا پکا یار، پکا خادم اور پکا عاشق بن جائے تو..ایسے افراد ہی زمین کی زینت اور آسمانوں
کا فخر ھیں..مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!
والسلام
خادم..
لااله الاالله محمد رسول الله