مکتوب
خادم
السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..
اللہ تعالی نے قرآن مجید کو ”تذکرہ“ یعنی ”یاد دہانی“ بنایا
ہے..ما انزلنا عليك القران لتشقى• الا تذكرة لمن يخشى (طه 3)..اور اپنے محبوب اور آخری
نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ”مذکر“ بنا کر بھیجا..یاد دہانی کرانے والے..فذكر
انما انت مذكر (الغاشيه 21)..اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ آپ ”تذکیر"
یعنی یاد دہانی کا یہ عمل جاری رکھیں..فذكر بالقران من يخاف وعيد (ق 45)..وذكر فان
الذكرى تنفع المؤمنين (الذاريات 55)..فذكر ان نفعت الذكرى (الاعلى 9)..فذكر فما انت
بنعمة ربك بكاهن ولا مجنون (الطور 29)..اور سمجھایا کہ..جو بندے خوش نصیب ہوں گے اور
ان کے دلوں میں زندگی، خشیت اور حیات ہوگی وہ ”یاد دہانی“ کو قبول کرلیں گے..مگر وہ
بدنصیب جو اپنے دل مار چکے ہیں، اپنی ہمت ہار چکے ہیں، وہ نصیحت قبول نہیں کریں گے..یاد
دہانی ان پر اثر انداز نہیں ہوگی..سيذكر من يخشى• ويتجنبها الاشقى (الاعلى 10)..کھیت
میں ہر فصل کے وقت ہل نہ چلایا جائے..پودوں کو بار بار پانی نہ دیا جائے..جسم کو حرکت
میں نہ لایا جائے تو..کھیت، پودے، جسم سب ویران اور مفلوج ہو جاتے ہیں..اسی طرح ایمان
والوں کو ”یاد دہانی“ کی ضرورت ھوتی ہے..مسلمانو! قرآن مجید سمجھو..قرآن مجید سمجھاو..اس
”تذکرہ“ کو حاصل کرو اور ”تذکیر" کے عمل کو زندہ کرو..
والسلام
خادم..
لااله الاالله محمد رسول الله