<مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالیٰ نے ”شہداء بدر“ پر تجلی فرمائی اور اپنے ”دیدار“ سے ان کی آنکھوں کو منور فرمایا..اور ان سے ارشاد فرمایا..

اے میرے بندو! کیا چاھتے ھو..

شہداء نے عرض کیا..

اے پروردگار آپ نے جنت کی جو نعمتیں ھمیں عطاء فرمائی ھیں..کیا ان سے بڑھ کر بھی کوئی نعمت ہے..

اللہ تعالی جل شانہ نے فرمایا..

بتاؤ کیا چاھتے ھو؟..

چوتھی بار (سوال) پر شہداء نے عرض کیا:..

اے ھمارے رب ھم چاھتے ھیں کہ ھماری روحیں پھر ھمارے جسموں میں لوٹا دی جائیں تاکہ پھر تیری راہ میں قتل ھوں

جیسے اب قتل ھوئے (الطبرانی ورجالہ ثقات(..

ان چودہ شہداء بدر میں حضرت سیدنا عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی تھے..جب مسلمان بدر کے لئے جمع ھو رھے تھے تو یہ اِدھر اُدھر چھپتے پھر رہے تھے..پوچھا تو کہنے لگے مجھے اندیشہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا تو چھوٹا سمجھ کر واپس نہ فرما دیں جبکہ میں جانا چاھتا ہوں شاید اللہ تعالی مجھے شہادت نصیب فرمائے..آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لشکر کا معائنہ فرمایا تو حضرت عمیر بھی پیش کئے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کم عمری کی وجہ سے واپسی کا حکم فرمایا..حضرت عمیر رو پڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذوق و شوق دیکھ کر اجازت عطاء فرمادی..چنانچہ غزوہ بدر میں حصہ لیا اور جام شہادت نوش فرمایا عمر مبارک اس وقت سولہ سال کی تھی..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله