<مکتوب خادم>

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی کو ”دنیا“ میں کوئی نہیں دیکھ سکتا..مگر خوش نصیب مسلمان ”دنیا“ میں اللہ تعالی کی نصرت دیکھتے ہیں..انہیں اس نصرت میں ”اللہ“ نظر آتا ہے..تب ان کے دل خوشی سے رقص کرتے ہیں..اور ان کی آنکھیں تشکر سے برستی ہیں..

نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم،

مگر نازم بایں ذوقی کہ پیشِ یار می رقصم..

اللہ، اللہ، اللہ..کابل ایئرپورٹ سے ”امریکہ“ کا آخری ”طیارہ“ اڑ گیا..”انخلا“ مکمل ہوا..”ظالم“ وغاصب واپس اپنے ”بیت الخلاء“ جا بسا..بہت کوشش ہوئی..زبردست سازش ہوئی کہ ”انخلا“ کی تاریخ بڑھا دی جائے..مگر..اللہ والے درویش مجاہد بالکل نہ مانے..تب ”نصرت“ کی ہوا چلی..اور وہ ہو گیا کہ آج ہر مؤمن دل

اللہ اکبر، اللہ اکبر

پکار رہا ہے..وہ جو اپنے بچ کر بھاگ جانے کو کامیابی قرار دے رہے ہیں..انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اکیلے نہیں گئے..ان کے ساتھ ”ذلت“ بھی گئی ہے اور شکست بھی..اور یہ ذلت اور شکست اب گرین کارڈ لے کر امریکہ میں بسے گی..وہاں انڈے بچے دے گی اور یوں وہاں ذلت اور پستی عام ہوجائے گی ان شاءاللہ..”برطانیہ“ سپر پاور تھا..افغانستان سے مار کھا کر نکلا تو اسکی عالمی سلطنت ختم ہو گئی..سویت یونین سپر پاور تھا..افغانستان سے ذلیل ہو کر نکلا تو ٹکڑوں میں بکھر گیا..اور آج کی تاریخ میں زمانے کا ایک اور ”بت“ ذلت اٹھا کر واپس روانہ ہو چکا ہے..اور کابل میں پگڑیوں والے منور طلبہ کرام خوشیاں منا رہے ہیں..

زہے شادی کہ قربانش کنم ہر شادمانی را،

زہے تقویٰ کہ ما با جبّہ و دستار می رقصم..

شکر کا موقع ہے..کس کس کو مبارکباد دیں..اس منزل تک پہنچنے کے لئے قربانیوں کے سمندر..اہل ایمان نے بنائے..سب کو مبارک، سب کو مبارک، پوری امت مسلمہ کو مبارک..

والسلام

خادم..

          لااله الاالله محمد رسول الله