بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کی دنیا بھی کامیاب...اور آخرت بھی کامیاب...

”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

”توکل“ والے اللہ تعالی کی طاقت اور قدرت پر نظر رکھتے ہیں...چنانچہ ان کی زندگی میں ہاں، ہاں اور ہاں زیادہ ہوتی ہے... دین کے بڑے بڑے کام...بڑے بڑے اہداف ان کے سامنے آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں...ہاں ٹھیک ہے ہو جائے گا ان شاءاللہ...مگر جن کو ”توکل“  نصیب نہیں ہوتا...ان کی زندگی ”منفیت“ کی لپیٹ میں آ جاتی ہے...ہر کام پر نہیں...نہیں... اور نہیں.......وہ اسباب اور حالات کو تولتے ہیں اور ہمت ہار بیٹھتے ہیں...عقیدے کے بارے میں... نہیں، نہیں اور نہیں...بہت اچھا ہے کہ...اللہ تعالی کے سوا ہر کسی کا انکار..ہر کسی کی نفی...مگر عمل میں ہاں، ہاں اور ہاں اچھا ہے کہ...ہر حکم پر لبیک...یا اللہ میں حاضر ہوں... کرانا تو آپ نے ہے میں نے اپنی کوشش میں کمی نہیں کرنی...اسی کو کہتے ہیں....

”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

حضرات صحابہ کرام کو زخمی حالت میں جہاد کا حکم ملا تو انہوں نے انکار نہیں کیا اور گرتے، پڑتے روانہ ہو گئے...لوگوں نے ڈرایا تو انہوں نے کہا...

”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ“

ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو قیامت اور جہنم کی ہولناکی سے ڈرایا...وہ سب بہت خوفزدہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کی کامیابی کا حل ارشاد فرمایا کہ تم کہو...

”حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

اللہ تعالی دنیا میں بھی ایمان والوں کا وکیل...کارساز اور آخرت میں بھی وکیل اور کارساز...دنیا کامیاب ہوگی تو صرف اللہ تعالی پر بھروسے سے...اور آخرت کامیاب ہوگی تو وہ بھی صرف اللہ تعالی کے بھروسے پر...

اگلے مکتوب سے قرآن مجید کی آیات ”توکل“ کا مختصر خلاصہ شروع کیا جا رہا ہے ان شاءاللہ....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله