بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مسلمانوں کو ضروری ہدایت

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:

(1) وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا (الاحزاب ۳)

ترجمہ: اور (اے محبوب نبی) آپ بھروسہ رکھیں اللہ تعالی پر اور اللہ تعالی کافی ہے کام بنانے والا......

(۲) وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا (الاحزاب ٤٨)

ترجمہ: اور آپ کہنا نہ مانیے منکروں کا اور دغا بازوں کا اور پروا نہ کیجئے ان کے ستانے کی...اور اللہ تعالی ہی پر بھروسہ کیجئے اور اللہ تعالی اس کے لئے کافی ہیں کہ اپنے سارے معاملات ان کے سپرد کئے جائیں......

(گزارش) آپ سب سے عاجزانہ اور درد مندانہ گزارش ہے کہ...ان دو آیات پر اچھی طرح غور کریں...ان کو سمجھیں...اور ان کو اپنے دل کا نظریہ بنائیں...کیونکہ آج امت مسلمہ کی اکثریت ان آیات پر عمل چھوڑ چکی ہے...اور اب تو ایسے طبقے بھی وجود میں آچکے ہیں جو مسلمانوں کو باقاعدہ کفار اور منافقین کی فرمانبرداری کی دعوت دیتے ہیں....

(سمجھنے کا طریقہ) ان دونوں آیات کو سمجھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ دونوں آیات کے سیاق و سباق کو دیکھیں...یعنی ان سے پہلے اور بعد والی چند آیات بھی ساتھ پڑھیں...حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تو کبھی بھی کافروں اور منافقوں کی بات ماننے والے نہیں تھے...دراصل یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے امت کو دیا جا رہا ہے...اور اس حکم میں مسلمانوں کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے...آج جو امت پر ہر طرح سے زوال نظر آرہا ہے...اسکی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ کافروں اور منافقوں کی سنی جا رہی ہے، مانی جا رہی ہے...اور اللہ تعالی پر توکل اور بھروسے کا نام و نشان نہیں ہے...کافروں کو ہی سب کچھ سمجھا جا رہا ہے (نعوذباللہ)

(ہم کیا کر سکتے ہیں؟) لوگ پوچھتے ہیں کہ اب تو کفار غالب آچکے ہیں...اور دنیا میں اپنا قانون نافذ کر چکے ہیں...ساری دنیا ان کی اور ان کے مالیاتی اداروں کی غلام ہے تو ہم اکیلے کیا کر سکتے ہیں؟...جواب یہی ہے کہ...ہم اپنے دل و دماغ سے کفار کی طاقت کا رعب نکالیں...اللہ تعالی کی قدرت اور طاقت کا یقین دل میں بھریں...اور اللہ تعالی پر یقین اور بھروسہ رکھتے ہوئے...کفر کی غلامی سے نکلنے کا سلسلہ شروع کریں...تب ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ...طاقت کچھ نہیں تھی صرف شیطانی رعب اور ھوّا تھا...جبکہ اصل قدرت و طاقت اللہ تعالی کی ہے...مگر اس قدرت کا فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جو اس پر یقین اور توکل رکھتے ہیں...ان دو آیات کی باقی تفسیر اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...مغرب سے جمعہ شریف، مقابلہ حسن مرحبا!

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله