بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

کوئی کافر کامیاب نہیں

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی قسمیں کھا کر بتاتے ہیں کہ...قیامت ضرور آئے گی...آخرت کی زندگی ہمیشہ کی زندگی ہے...دنیا فانی ہے...دنیا کی زندگی دھوکے کا گھر ہے...اور ایمان والوں کو آخرت میں دائمی نعمتیں ملیں گی...مگر اپنے رب کے بار بار فرمانے اور سمجھانے کے باوجود...ہمارے دلوں سے نہ دنیا نکلتی ہے...اور نہ آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے...روز جنازے اٹھتے ہیں...قبرستانوں میں جگہ تنگ پڑ گئی ہے...اخبار کے ایک ایک صفحے پر روز سینکڑوں افراد کے مرنے کی خبر ہوتی ہے...مگر مجال ہے کہ ہم پر اس کا کچھ اثر ہو اور ہم اپنے دنیا کے منصوبے کم کر کے آخرت کی تیاری اور فکر کریں...

اب دنیا میں اللہ تعالی کا قانون یہ ہے کہ...دنیا آخرت کے مقابلے میں بالکل بے قیمت اور بے قدر ہے...دنیا کی قیمت اللہ تعالی کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو اللہ تعالی یہاں کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی تک نہ دیتے...مگر چونکہ دنیا بے قیمت ہے، بے قدر ہے تو یہ کافروں کو زیادہ ملتی ہے.....ان کے لئے آخرت میں سوائے عذاب کے کچھ نہیں تو دنیا میں وہ عیش و عشرت پاتے ہیں...جو کہ...آخرت کی زندگی کے مقابلے میں چند منٹ کے بھی نہیں...لیکن مسلمانوں میں سے جو لوگ اللہ تعالی پر کامل یقین اور توکل نہیں رکھتے وہ.......کافروں کے ظاہری عیش و آرام کو دیکھ کر انہیں کامیاب سمجھنا شروع کر دیتے ہیں...جب وہ انہیں کامیاب سمجھتے ہیں تو پھر ان کی باتوں کو بھی مانتے ہیں...اور یوں وہ دین اسلام کی برکتوں اور بلندیوں سے محروم ہوتے چلے جاتے ہیں...کافروں کے پاس تو ہر زمانے میں دنیا بہت ہوتی ہے...حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے...دنیا کی ساری حکومت اور دولت کافروں کے پاس تھی...صرف چند غریب افراد حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان لائے تھے...مگر اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ وہی چند افراد.....کامیاب تھے...اب بھی کامیابی میں ہیں...اور آخرت میں دائمی کامیابی پائیں گے...جبکہ اہل حکومت، اہل دولت کافر ناکام تھے...ناکام مرے...ناکام پڑے ہیں...اور دائمی ناکامی میں گریں گے...چنانچہ کسی مسلمان کے لئے ہرگز جائز نہیں کہ وہ کسی بھی کافر کو کبھی کامیاب سمجھے...یا اس سے متاثر ہو...یا اس کے طور طریقوں کو اپنائے...یا دین کے بارے میں اس کی باتوں کو مانے....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله