بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

بھروسہ کے لائق صرف اللہ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:

اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ (المؤمنون ۱۱۷)

ترجمہ: یہ پکی اور یقینی بات ہے کہ کافر کامیاب نہیں ہوتے...

اور ارشاد باری تعالی ہے:-

فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ (البقرہ ۸۹)

ترجمہ: اللہ تعالی کی لعنت ہے کافروں پر...

قرآن مجید میں اس موضوع کی آیات سینکڑوں کی تعداد میں ہیں...پھر اللہ تعالی نے ان مسلمانوں کی تعریف فرمائی ہے جو کفار سے لڑتے ہیں...یا ان کے بارے میں سخت ہیں...اب اتنی آیات کے بعد بھی مسلمان اگر کافروں اور منافقوں سے یاریاں کریں...ان کو اپنا آئیڈیل سمجھیں...ان کو ”معزز“ سمجھیں...ان کو ”فرسٹ ورلڈ“ قرار دیں...تو یہ سب بہت خسارے کی بات ہے...بے شک اللہ تعالی کافروں کو دنیا میں طاقت، عیش اور قوت دیتے ہیں...مگر انہیں عزت، بقاء اور کامیابی نہیں دیتے...جبکہ مسلمانوں کو دنیا میں ”یقین“ اور ”توکل“ عطاء فرماتے ہیں...اور ”توکل“ کی طاقت سے مسلمان دنیا پر بھی چھا جاتے ہیں اور آخرت میں بھی کامیاب ہوتے ہیں...سورہ احزاب کی ”توکل“ والی دو آیات پر ”تفسیر عثمانی“ کی تقریر ملاحظہ کریں:-

یعنی جیسے اب تک معمول رہا ہے...آئندہ بھی ہمیشہ ایک اللہ سے ڈرتے رہیے...اور کافروں اور منافقوں کا کبھی کہا نہ مانئے...یہ سب مل کر خواہ کتنا ہی بڑا جتھا (یعنی اتحادی لشکر، عسکری، مالی، سیاسی اتحاد) بنالیں، سازشیں کریں، جھوٹے مطالبات منوانا چاہیں... عیارانہ مشورے دیں، اپنی طرف جھکانا چاہیں...آپ اصلاً پروا نہ کیجئے اور اللہ تعالی کے سوا کسی کا ڈر پاس نہ آنے دیجئے...اسی اکیلے پروردگار کی بات مانیے...اسی کے آگے جھکیے خواہ ساری مخلوق اکٹھی ہو کر  آجائے...اس کے خلاف ہرگز کسی کی بات نہ سنیں...جب تم اس کے حکم پر چلتے رہو گے اور اسی پر بھروسہ رکھو گے...تمہارے سارے کام اپنی قدرت سے بنا دے گا...تنہا اسی کی ذات بھروسہ کرنے کے لائق ہے...حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں...کافر چاہتے تھے اپنی طرف نرم کرنا اور منافق چاہتے تھے اپنی چال سکھانا اور پیغمبر کو صرف اللہ پر بھروسہ ہے... اس سے زیادہ دانا کون؟...(تفسیر عثمانی)

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله