بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

دھمکیوں کے جواب میں

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی نے اپنے نبی...حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو...کمال درجے کی فصاحت عطاء فرمائی تھی...اسی لئے حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ”خطیب الانبیاء“ بھی کہا جاتا ہے...قرآن مجید میں بتایا گیا کہ...حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ”اہل مدین“ کی طرف بھیجا گیا...

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا (الاعراف ۸۵)

جب کہ دوسری جگہ قرآن مجید میں آپ کی قوم کا نام ”اصحاب ایکہ“ مذکور ہے...اب سؤال یہ ہے کہ ”اصحاب مدین“ اور ”اصحاب ایکہ“ ایک ہی قوم ہیں..یا الگ الگ دو قومیں ہیں؟...یہ ایک تفسیری بحث ہے جسے فی الحال چھوڑ دیتے ہیں...

یہ ایک قوم یا دونوں قومیں....سرمایہ کاری کے جنون میں مبتلا تھیں...تجارتی خیانت...تجارتی حیلے...ناپ تول میں کمی...اور مال جمع کرنے کا حد سے بڑھا ہوا جنون......

ان کی تجارتی ذہنیت آج کل کے سرمایہ داروں سے ملتی جلتی تھی...اور مال جمع کرنا ہی ان کے نزدیک سب سے بڑی کامیابی تھی....ایکطرف ان کا کفر...اور دوسری طرف مال سے ان کی بے حد محبت...ان دو خرابیوں نے جمع ہو کر ان کو ”حیوان“ بنا دیا تھا...حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان کو توحید کی دعوت دی...اور تجارت میں امانت داری کی بھی تلقین فرمائی...قوم کے لوگ کافر تھے...سرمایہ دار تھے...اور گردن تک مال کی محبت میں دھنسے ہوئے تھے...انہوں نے نبی کی دعوت کو ٹھکرا دیا...اس دوران چند خوش قسمت افراد نے دل کے کانوں سے نبی کی بات سنی اور ایمان قبول کر لیا...تب قوم کی کافر، سرمایہ دار اشرافیہ دلیل چھوڑ کر...طاقت آزمانے پر اتر آئی...انہوں نے حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ پر ایمان لانے والے افراد کو دھمکی دی...

لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا (الاعراف ۸۸)

ترجمہ: اے شعیب ہم آپ کو اور آپ کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنے شہر سے نکال دیں گے یا یہ کہ آپ سب لوگ واپس ہمارے دین پر آجاؤ...

تب حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ”نعرۂ توکّل“ بلند فرمایا...

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

اس کا بیان اگلے مکتوب میں ان شاءاللہ...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله