بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

پہاڑ سے زیادہ مضبوط

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کرتے ہوئے...صیغہ ”تَوَكَّلْنَا“ والی آیات شروع کرتے ہیں...اللہ تعالی کا بے حد شکر کہ وہ ہمیں ”رمضان شریف“ میں ”قرآن مجید“ پڑھا رہے ہیں...”تَوَكَّلْنَا“ کی پہلی آیت سورہ الاعراف آیت (۸۹) ہے مگر اس کو سمجھنے کے لئے پہلے آیت (۸۸) پڑھتے ہیں...

قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫ (الاعراف ۸۸)

ترجمہ: (حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی قوم کے سردار جو متکبر تھے کہنے لگے...اے شعیب! ہم ضرور اپنے شہر سے نکال دیں گے تجھے اور ان کو جو ایمان لائے ہیں تیرے ساتھ...یا یہ کہ تم لوٹ آؤ ہمارے دین میں...(حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے) بولا اگرچہ ہم نفرت کرتے ہوں تب بھی ( تم ایسا کر لو گے؟).....

یعنی ہم اگر تمہارے دین...تمہارے طریقے اور تمہارے کرتوتوں سے سخت نفرت کرتے ہوں تو کیا پھر بھی...تم زبردستی ہمیں کافر بنا لو گے؟...

قَدِ افْتَرَیْنَا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِیْ مِلَّتِكُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰىنَا اللّٰهُ مِنْهَا وَ مَا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّعُوْدَ فِیْهَاۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ (الاعراف ۸۹)

ترجمہ: اگر ہم تمہارے دین میں لوٹ آئیں اس کے بعد کہ اللہ تعالی ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے...تو پھر ہم اللہ تعالی پر جھوٹا بہتان باندھنے والے بن جائیں گے...اور ہمارے لئے ممکن نہیں کہ ہم اس (کافر دین) میں لوٹ آئیں مگر یہ کہ چاہے ہمارا رب اللہ تعالی...ہمارا رب تمام چیزوں کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے...اللہ ہی پر ہم نے ”توکل“ (یعنی بھروسہ) کیا...اے ہمارے رب فیصلہ کر ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ...اور تو سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے...

ان دونوں آیات کی تفسیر تو ”تفصیل طلب“ ہے...خلاصہ یہ کہ...قوم کے ظالم، متکبر، سرمایہ دار جابروں نے اپنا آخری فیصلہ سنا دیا کہ یا تو...تمام مسلمان اپنا دین اور دعوت چھوڑ دیں...یا پھر بدترین ظلم کے لئے تیار ہو جائیں...حضرت سیدنا شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نہ ڈرے...نہ گھبرائے بلکہ پہاڑ سے زیادہ مضبوط ایمان اور لہجے میں فرمایا...

”عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

ہم نے تمہارے ظلم کے جواب میں اللہ تعالی کو اپنا وکیل اور کارساز بنا دیا ہے...مفسرین نے لکھا ہے...

”عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَاھِدَایَۃً وَ نُصْرَۃً“

ہم نے ”ہدایت“ اور ”نصرت“ کے معاملے میں اللہ تعالی پر بھروسہ کر لیا ہے کہ...وہی ہمیں ہدایت پر استقامت دے گا...اور وہی تمہارے مقابلے میں ہماری نصرت فرمائے گا...

جن دو کاموں کے لئے ”توکل“ کیا تھا...اللہ تعالی نے دونوں پورے فرما دیئے..حضرت شعیب علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے صحابہ کرام کو بچا لیا..کامیاب فرما دیا...اور اپنی معیشت، اکانومی اور کفر پر فخر کرنے والوں کو ایسا تباہ فرمایا کہ...

”كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا“ (الاعراف ۹۲)

گویا کہ وہ کبھی تھے ہی نہیں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله