بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مظلوموں کے لئے نسخہ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کی برکت سے ”مغلوب“...غالب ہو جاتے ہیں...مظلوموں کو ظلم سے نجات مل جاتی ہے...صیغہ ”تَوَكَّلْنَا“ کی اگلی آیت ”سورہ یونس“ میں ہے...حضرت سیدنا موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام مصر میں واپس تشریف لا چکے تھے...بنی اسرائیل کے پرانے لوگ ان میں وہ تمام نشانیاں دیکھ رہے تھے...جن کی ”پیشین گوئیاں“ وہ اپنے بزرگوں سے سنتے آرہے تھے...فرعون کے دردناک مظالم کی وجہ سے ”بنی اسرائیل“ بڑی شدت سے اس ”پیغمبر“ کا انتظار کر رہے تھے...جس نے آکر ان کو فرعون سے نجات دلوانی تھی...حضرت سیدنا موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرعون کے دربار میں فرعون کے جادوگروں سے مقابلہ کیا اور انہیں شکست دے کر اپنا حامی بنا لیا...یہ سب کچھ دیکھ کر مظلوم بنی اسرائیل کی امیدیں مزید جاگ اٹھیں...مگر وہ فرعون کے خوف سے ”ایمان“ کا اعلان نہیں کر پا رہے تھے...اس دوران ان میں سے چند باہمت نوجوان آگے بڑھے اور انہوں نے حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ پر باقاعدہ...”ایمان“قبول کر لیا.....جب کسی ”پیغمبر“ کو ”صحابہ کرام“ مل جائیں تو وہ ”جماعت“ بن جاتی ہے جس پر اللہ تعالی کی نصرت نازل ہوتی ہے...اسیطرح ہماری امت میں...کسی برحق امیر کو فرمانبردار مأمور مل جائیں...یا...با ہمت مأمورین کو بہادر امیر مل جائے تو ”جماعت“ بن جاتی ہے...اور اس جماعت پر اللہ تعالی کی نصرت نازل ہوتی ہے...اور کفر کی بڑی بڑی طاقتیں ان کے سامنے گر جاتی ہیں...ویسے تو بعد میں سارے بنی اسرائیل ”ایمان“ لے آئے تھے...جن کی تعداد اسوقت چھ لاکھ سے زائد تھی...مگر ابتدا میں صرف چند افراد نے ہی ”ایمان“ قبول کیا...

فَمَاۤ اٰمَنَ لِمُوۡسٰٓى اِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِّنۡ قَوۡمِهٖ (یونس ۸۳)

ترجمہ: پھر کوئی ایمان نہ لایا موسی پر مگر کچھ نوجوان اس کی قوم کے....

اب ان نوجوانوں کو فرعون سے بھی خطرہ تھا...اور بنی اسرائیل کے ان سرداروں سے بھی جو فرعون نے ان پر مقرر کر رکھے تھے...اتنی شدید مغلوبیت، مظلومیت اور بے بسی کے حالات میں...حضرت موسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان نوجوانوں کو ”توکل“ کا نسخہ سمجھایا.....

وَقَالَ مُوۡسٰى يٰقَوۡمِ اِنۡ كُنۡتُمۡ اٰمَنۡتُمۡ بِاللّٰهِ فَعَلَيۡهِ تَوَكَّلُوۡاۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّسۡلِمِيۡنَ...(یونس ۸۴)...

ترجمہ: اور (حضرت سیدنا) موسی نے فرمایا...اے میری قوم اگر تم اللہ تعالی پر ایمان لائے ہو تو پھر اسی پر ”توکل“ (یعنی بھروسہ)کرو..اگر تم فرماں بردار ہو...........

(اگلی آیت میں تَوَكَّلْنَا کی وہ دعاء آرہی ہے جو معجزاتی، کراماتی اثرات رکھتی ہے)

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله