بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

مظلوموں کی للکار اور دعاء

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی کا فرمان گرامی ہے

قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِمْ اِنَّا بُرَءٰٓؤُا مِنْكُمْ وَ مِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ٘ كَفَرْنَا بِكُمْ وَ بَدَا بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَ الْبَغْضَآءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَحْدَهٗۤ (الممتحنہ ٤)

ترجمہ: بے شک تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے ابراہیم (علیہ الصلوٰۃ والسلام) اور ان کے ساتھیوں میں...جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا...ہم بری (یعنی بے زار) ہیں تم سے اور ان سے جن کی تم اللہ تعالی کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو...ہم انکار کرتے ہیں تم سے...اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دشمنی اور نفرت قائم ہو چکی ہے...یہانتک کہ تم ایک اللہ تعالی پر ایمان لے آؤ........

سورہ الممتحنہ کی پہلی تین آیات میں مسلمانوں کو... کئی احکامات دیئے گئے مثلاً یہ کہ اللہ تعالی کے دشمنوں سے دوستی نہ کرو....ان سے خفیہ یاریاں نہ بناؤ....اپنی آل اولاد کی محبت میں مبتلا ہو کر....کفر اور کافروں کی طرف نہ جھکو وغیرہ......

اب ان احکامات کی تاکید کے لئے فرمایا کہ....تم حضرت سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے صحابہ کرام کے طریقے کو دیکھو...اور اس پر چلو...ان کی حالت یہ تھی کہ ان کے سامنے ”توکل علی اللہ“ توڑنے والے سارے حالات جمع تھے...وہ انتہا درجے کی کمزوری میں تھے...ان کے دشمن زور آور اور طاقتور تھے...اور خود ان کی قوم کے تھے اور ان کے رشتہ دار تھے...اور وہ انہیں ہر طرح سے ڈرا دھمکا کر کفر پر آمادہ کر رہے تھے...حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے رفقاء...بظاہر بالکل بے بس تھے...اور کافروں کا ظلم و جبر ایسا تھا کہ موت ان کے سامنے کھڑی تھی...مگر انہوں نے حالات کی ذرا بھر پروا نہ کی...اور نہ ہی اپنی حفاظت کے لئے فکر مند ہوئے...بلکہ انہوں نے الٹا اپنی قوم کو للکارا...اور صاف الفاظ میں ان سے دشمنی کا اظہار کیا...نفرت کا اظہار کیا اور انہیں ایمان کی طرف بلایا...یہ سب کچھ انہوں نے اللہ تعالی کی طاقت پر بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کیا...چنانچہ انہوں نے کہا:-

”رَبَّنَا عَلَیْكَ تَوَكَّلْنَا“...یا اللہ ہم نے آپ کو اپنا وکیل یعنی کارساز مان لیا ہے اور آپ کی طاقت پر ہمیں پورا یقین ہے”وَ اِلَیْكَ اَنَبْنَا“ اور ہم نے آپ کی طرف رجوع کیا ہے”وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ“ اور ہم نے آپ ہی کی طرف لوٹنا ہے...رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ اغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ...اے ہمارے رب ہمیں کافروں کے لئے امتحان (اور تختۂ مشق) نہ بنائیں....اور ہماری مغفرت فرمائیں اے ہمارے رب بے شک آپ غالب حکمت والے ہیں.........

کاش ہندوستان اور دیگر علاقوں کے مغلوب مسلمان اس للکار اور دعاء پر غور فرمائیں.....

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله