بسم اللہ الرحمن الرحیم

<مکتوب خادم>

منصوبوں اور سازشوں کا توڑ

السلام علیکم ورحمةالله وبرکاته..

اللہ تعالی پر ”توکل“ کرنے والوں کو...ساری مخلوق مل کر بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی...صیغہ”تَوَكَّلْتُ“ کی دوسری آیت مبارکہ دیکھیں؛

”وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ نُوْحٍۘ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَ تَذْكِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَكُمْ وَ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ لَا یَكُنْ اَمْرُكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنْظِرُوْنِ“ (یونس ۷۱)

ترجمہ: اور ان کو نوح (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کا حال سنائیے...جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا...اے میری قوم! اگر تمہیں میرا (اپنے درمیان) رہنا اور اللہ تعالی کی آیات کے ذریعہ نصیحت کرنا...ناگوار معلوم ہوتا ہے تو (سن لو) میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“ کیا ہے...اب تم سب مل کر اپنا فیصلہ طئے کر لو...اور اپنے شریکوں کو بھی ساتھ ملا لو...پھر تمہیں اپنے فیصلے (یعنی میرے خلاف بنائے ہوئے منصوبے) میں کوئی شبہ نہ رہے تو پھر وہ میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو....

(تفسیر) ایک طرف دنیا بھر کے کافر...جو حکمران بھی تھے اور طاقتور بھی...اور دوسری طرف حضرت سیدنا نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے چند صحابہ کرام....مگر یقین اور توکل دیکھیں کہ خوف کھانے، ڈرنے اور دبنے کی بجائے...ان سے فرما رہے ہیں کہ...میرے خلاف جو کچھ کر سکتے ہو کر لو مگر میں دین کی دعوت نہیں چھوڑوں گا...

قوم والے دشمن تھے...اور سخت تنگ تھے...انہوں نے کیا کچھ نہیں کیا ہوگا...مگر ”توکل“ کا پہاڑ ان کی ہر سازش کو کچل کر ناکام بناتا رہا...اور ساڑھے نو سو سال اللہ تعالی نے اسی حالت میں حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حفاظت فرمائی.......تفسیر سعدی میں لکھا ہے:

”(حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا) تم مجھے نقصان پہنچانے یا دعوت حق کو ٹھکرانے کا ارادہ رکھتے ہو تو ”فَعَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“ میں نے اللہ تعالی پر ”توکل“ کر لیا ہے...یعنی اس تمام ”شر“ کو دفع کرنے میں...جو تم مجھے اور میرے رفقاء کو پہنچانا چاہتے ہو...میں اللہ تعالی پر بھروسہ کرتا ہوں...یہی ”توکل“ میرا لشکر اور میرا تمام ساز و سامان ہے...(تفسیر سعدی)

یہ ہے یقین کی طاقت...اور یہ ہے ”توکل“ کی قوت...چنانچہ ساری دنیا کا کفر مل کر بھی...آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکا...بالآخر اللہ تعالی کا فیصلہ آگیا...سب لوگ غرق ہو کر مارے گئے...جبکہ حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسل آج تک زمین پر موجود اور آباد ہے....

(دعاء) اس آیت سے جو دعاء معلوم ہوئی وہ ہے:-

”عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ“

اللہ تعالی پر ہی میں نے ”توکل“ کیا ہے...حدیث شریف میں یہی دعاء جمع کے صیغہ کے ساتھ آئی ہے...

”حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ عَلَی الْلّٰهِ تَوَكَّلْنَا“

اللہ تعالی مجاہدین کو...دین کا کام کرنے والوں کو...اور امت کے نیک لوگوں کو یہ آیت مبارکہ سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں ...آج کل ہم کس طرح چھوٹے چھوٹے دشمنوں...چھوٹے چھوٹے مسائل...اور چھوٹی چھوٹی خواہشات کے سامنے ”بے ہمت“ اور ”بے بس“ ہو جاتے ہیں...اور دین اور جہاد سے منہ موڑ لیتے ہیں...

والسلام

خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله