بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
مسجد
کا پہلا اعلان
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ
اکبر، اللہ اکبر......ہر ”مسجد“ سے روزانہ پانچ وقت ایک ”اعلان“ ہوتا ہے..اس
”اعلان“ کو ”اذان“ کہتے ہیں..اور ہر ”اذان“ میں چھ بار ”اللہ اکبر“ کا ”برحق جملہ“
دھرایا جاتا ہے....چار بار شروع میں اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ
اکبر..اور دو بار آخر میں اللہ اکبر، اللہ اکبر لا الہ الا اللہ......گزشتہ مکتوب
میں عرض کیا تھا کہ..جہاں سے جس چیز کا اعلان ہوتا ہے..وہاں پر وہی چیز ملتی ہے..”
مسجد“ میں ”اللہ اکبر“ ملتا ہے..اللہ سب سے بڑا ہے....اللہ سب سے بڑا ہے....ایک
مسلمان کو مسجد میں جا کر یہ عقیدہ نصیب ہوتا ہے کہ..اللہ اکبر...یہ حقیقت دل میں
اترتی ہے کہ ”اللہ اکبر“....جب مسلمان کو یہ عقیدہ نصیب ہو جاتا ہے تو پھر وہ حقیقی
مؤمن بن جاتا ہے...ورنہ زمین کی دھوکے والی زندگی میں تو ہر کوئی اپنی ”بڑائی“ کا
دعویٰ کرتا ہے..کوئی کہتا ہے امریکہ عظیم ہے، گریٹ ہے، بڑا ہے..سارے اس کے سامنے
جھک جاؤ..کوئی کہتا ہے کہ رشیا، چائنا گریٹ ہیں، عظیم ہیں..اور خود انسان کا نفس یہ
کہتا ہے کہ میں بہت بڑا ہوں....ہم اگر دنیا کی کسی طاقت کو بڑا مانیں گے تو ذلت،
غلامی اور گناہ میں مبتلا ہو جائیں گے..ہم پر ”وھن“ یعنی بزدلی اور کمزوری کا کینسر
حملہ آور ہو جائے گا..اور ہم جھاگ کی طرح..بے وزن اور بے وقعت ہو جائیں گے..اور
اگر ہم خود کو بڑا سمجھنے لگے تو تکبر کی موذی بیماری ہمیں گرا دے گی..اور ہم اپنے
نفس کے اندھیروں میں گم ہو جائیں گے....اس لیے ہم ”اللہ اکبر“ کے بے حد محتاج ہیں..”
اللہ اکبر“ کا عقیدہ ہمارا علاج بھی ہے..اور ہماری قوت اور حفاظت بھی..اللہ تعالی
کی بڑائی اور کبریائی کے سامنے ہمارا نفس..ایک مچھر سے بھی زیادہ حقیر اور چھوٹا
ہے..تو پھر ”تکبر“ کی کیا گنجائش؟ ہم تو اللہ تعالی کی بنائی ہوئی زمین اور آسمان
کے مقابلے میں بھی ایک ذرہ برابر نہیں...دوسری طرف ہمیں ”اللہ اکبر“ نے سب سے بڑے
تک پہنچا دیا تو پھر یہ چھوٹے چھوٹے مکھی مکوڑے ہمارا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟ یوں دل
سے ہر ”غیر اللہ“ کا خوف نکل گیا..مسجد میں ہم نے دیکھا کہ سب انسان ایک ہی رب کے
سامنے زمین پر پیشانی رکھے پڑے ہیں..بس یہی حقیقت ہے کہ اللہ تعالی سب سے بڑا
ہے..اور باقی سب اس کے حکم کے سامنے سجدہ ریز ہیں..وہ اللہ تعالی کے حکم کے بغیر
نہ کسی کو مار سکتے ہیں..نہ زندہ کر سکتے ہیں..نہ کھلا سکتے ہیں، نہ پلا سکتے ہیں..نہ
دے سکتے ہیں نہ چھین سکتے ہیں..
پھر
کیوں کسی کی غلامی؟ پھر کیوں کسی کا خوف؟..دنیا میں کئی طاقتور آئے اور پھر ختم ہو
گئے..مگر مسجد ہر حال میں، ہر زمانے میں ایک ہی سچا اعلان سناتی رہی کہ...اللہ
اکبر، اللہ اکبر.....یہی آواز گونج رہی ہے اور یہی آواز گونجتی رہے گی..باقی سارے
”گریٹ“ مٹی اور خاک میں مل جائیں گے..
مقابلہ
عشق مساجد...زندہ باد...اللہ اکبر کبیرا...
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله