13.12.2025
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب
خادم>
*سُبحَان
اللہ اور سُبُّوحٌ میں فرق*
السلام
علیکم ورحمة اللہ وبرکاته...
اللہ
تعالی ہمیں ”مقبول تسبیح“ کی توفیق عطاء فرمائیں...سبحان اللہ وبحمدہ.....
”سُبُّوحٌ
قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوح“
آج
اس مبارک تسبیح کے سلسلے کا آخری سبق ہے اس لیے خصوصی توجہ فرمائیں...
(۱) حضرت امام احمد بن حنبل
رحمہ اللہ تعالی ”کتاب الزھد“ میں روایت ذکر فرماتے ہیں کہ...حضرت سیدنا سلیمان بن
داؤد علیہما السلام کے ایک ہزار محلات تھے..ان محلات کا بالائی حصہ شیشے سے اور
نچلا حصہ فولاد سے بنا ہوا تھا..ایک بار آپ (اپنے میلوں پھیلے تخت پر) ہوا میں سفر
فرما رہے تھے کہ آپ کا گزر ایک کسان پر سے ہوا...کسان نے آپ (کے تخت) کو دیکھا تو
(بطور رشک، حسرت اور تمنا کے) کہا کہ داؤد علیہ السلام کے بیٹے کو بہت بڑی سلطنت
نصیب ہوئی ہے..ہوا نے اس کی یہ بات اٹھا کر حضرت سلیمان علیہ الصلٰوۃ والسلام کے
کانوں تک پہنچا دی..آپ فوراً اترے اور اس کسان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا؛
میں
نے تمہاری بات سن لی ہے..اور میں تمہیں یہ سمجھانے کے لیے آیا ہوں کہ..تم ایسی چیز
کی تمنا نہ کرو جو تمہارے بس میں نہیں ہے..(اور یاد رکھو کہ) کسی بندے کا ایک بار
تسبیح پڑھنا جسے اللہ تعالی قبول فرما لیں..یہ آل داؤد کی سلطنت سے بہتر ہے..(کیونکہ
مال و سلطنت ختم ہو جائے گی مگر تسبیح کا اجر و ثواب ختم نہیں ہوگا) اس پر کسان نے
کہا..اللہ تعالی آپ کا غم دور کر دے جیسے آپ نے میرا غم دور کر دیا..(کتاب الزُھد)
(۲) تسبیح کہتے ہیں..اللہ تعالی
کی پاکی اور عظمت بیان کرنے کو...یعنی اللہ تعالی ہر عیب، کمی، کمزوری، نقص، جسم،
تشبیہ اور برائی سے پاک ہیں....
(۳) ”سبحان اللہ“ کہنا یہ بھی
تسبیح ہے...”سُبُّوحٌ“ یہ بھی تسبیح ہے..اور ”قدوس“ کہنا یہ بھی تقدیس و تسبیح
ہے...سب سے افضل تسبیح..”سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم “..اور بہت اعلی
تسبیح.....”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوح“ ہے....
(۴) ”سبحان اللہ“ بھی تسبیح....”سُبُّوحٌ“
بھی تسبیح..مگر ان دونوں میں فرق ہے..”سُبحان“ اللہ تعالی کا ”نام“ نہیں
ہے..”سُبُّوحٌ“ اللہ تعالی کا صفاتی نام ہے..”سبحان اللہ“ اسم فعل ہے..اور
”سُبُّوحٌ“ اسم صفت..
(۵)”سبحان اللہ“ اسم فعل ہے..یعنی
لفظ کے اعتبار سے ”اسم“ اور معنی کے اعتبار سے ”فعل“..جب کسی ”کام“ کا کوئی ”نام“
رکھ لیا جائے تو اسے ”اسم فعل“ کہتے ہیں..تسبیح کرنا یعنی اللہ تعالی کی پاکی بیان
کرنا ایک ”کام“ ہے..اس کام کا نام ”سبحان اللہ“ رکھ لیا گیا..چنانچہ ”سبحان اللہ“
کا ترجمہ یوں بنے گا....میں اللہ تعالی کی پاکی بیان کرتا ہوں...جب کہ ”سُبُّوحٌ“
اسم ہے یعنی اللہ تعالی کا نام اور اللہ تعالی کی صفت..اللہ تعالی”سُبُّوحٌ“ ہیں..یعنی
وہ ذات جو پاک ہے..اور جس کی پاکی بیان کی جاتی ہے..اس لیے آپ ”سُبُّوحٌ“ کو پکار
سکتے ہیں..اور ”ورد“ کر سکتے ہیں یاسُبُّوحٌ، یاسُبُّوحٌ....مگر ”سبحان“ کو نہیں
پکار سکتے کہ”یا سُبحانُ“...
بس
یہ موضوع مکمل ہوا..سمجھنے والوں کا بھی بھلا....اور نہ سمجھنے والوں کا بھی
بھلا..اللہ تعالی ہم سب کو ”مقبول تسبیح“ نصیب فرمائیں..”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ
الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوح“..
والسلام
خادم.....لااله
الاالله محمد رسول الله
